Maktabah Salafiyyah Islamabad
2.09K subscribers
2.48K photos
52 videos
211 files
4.9K links
Updates of our website www.maktabahsalafiyyah.org
Download Telegram
#SalafiUrduDawah

اب #توحید_خالص ڈاٹ کام کی کتابیں پمفلٹس اور دیگر لٹریچر یہاں سے حاصل کیا جاسکتا ہے۔
#فضلی_بک شاب
اردو بازار، کراچی۔
پوسٹل کوڈ: 74400
فون: +922132629724
#SalafiUrduDawah
قرآن مجید میں اہل بیت کے فضائل - شیخ #عبدالمحسن العباد
quran majeed may #ahl_e_bayt k fadail - shaykh #abdul_muhsin al-abbaad
[#SalafiUrduDawah Book] What is #Fiqh_ul_Akbar? - Shaykh Saaleh bin Fawzaan #Al_Fawzaan

#فقہِ_اکبر کیا ہے؟

فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان #الفوزان حفظہ اللہ

(سنیئر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)

ترجمہ: طارق علی بروہی

مصدر: المحاضرات فی العقیدۃ والدعوۃ، درس نمبر 28 "الفقه الأكبر"۔

پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

بسم اللہ الرحمن الرحیم

فہرست مضامین



مقدمہ

فقہ فی الدین کی اہمیت

فقہ کی انواع

الفقہ فی العقیدۃ

توحید کے ساتھ شرک کی معرفت بھی ضروری ہے

طاغوت کی تعریف

طاغوت کی تعریف سے مستثنی لوگ

اللہ تعالی کی عبادت اس وقت تک صحیح نہیں جب تک غیراللہ کی عبادت کا انکار نہ کیا جائے

کیا توحید تفرقے کا سبب ہے؟ کیا توحید کے بغیر امت میں اتحاد ممکن ہے

الفقہ فی المسائل

مسائل کا فقہ عقیدے کے فقہ کے بغیر بیکار ہے

دونوں اقسام کی فقہ کی تحصیل کے وسائل

1- علم حاصل کرنا

طلبِ علم کی راہ میں اعلی نمونہ (پہلی مثال – جبرئیل علیہ الصلاۃ والسلام )

قیامت کے وقوع کا علم سوائے اللہ تعالی کے کسی کو نہیں

دوسری مثال (سیدنا موسی علیہ الصلاۃ والسلام)

2- تدبرِ قرآن

قرآن وحدیث کے فہم کا طریقۂ کار کیا ہو

3- اہل علم سے سوال کرنا

4- خطباتِ جمعہ ودروس سننا

5- ریڈیو (انٹرنیٹ وغیرہ) پر دینی پروگرام سماعت کرنا

آخری نصیحت
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/10/fiqh_ul_akbar_fawzan.pdf
#SalafiUrduDawah
#جماعۃ_المسلمین اور ان کے #امام کو لازم پکڑنے سے متعلق شکوک وشبہات پھیلانے والے #اساتذہ و #خطباء - شیخ صالح #الفوزان
#jamat_ul_muslimeen aur un k #imaam ko lazim pakarne say mutaliq shukook shubhaat phelanay walay #asatiza #khutabah - shaykh saaleh #al_fawzaan
#SalafiUrduDawah
مسلمان پر #ہتھیار اٹھانا
musalman par #hathyaar uthana
[#SalafiUrduDawah Article] A brief introduction of #Mutazilah sect - Shaykh Saaleh bin Fawzaan #Al_Fawzaan

فرقۂ #معتزلہ کا مختصر تعارف

فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان #الفوزان حفظہ اللہ

ترجمہ: طارق علی بروہی

مصدر: کتاب لمحة عن الفرق الضالة ۔

پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2012/11/mautazilah_mukhtasar_taruf.pdf

بسم اللہ الرحمن الرحیم

معتزلہ کا مذہب یہ ہے کہ وہ اللہ تعالی کے اسماء کو مانتے ہیں لیکن صفات کے منکر ہیں، بس وہ مجرد یعنی صفت سے عاری اسم مانتے ہیں۔ اسماء الہی مجرد الفاظ ہيں کہ جن کا نہ کوئی معنی ہے اور نہ صفت ۔

انہیں معتزلہ اس لیے کہا جاتا ہے کہ ان کے امام واصل بن عطاء مشہور جلیل القدر تابعی امام حسن بصری رحمہ اللہ کے شاگرد ہوا کرتے تھے۔ جب اس نے امام حسن بصری رحمہ اللہ سے کبیرہ گناہ کے مرتکب کے حکم کے بارے میں پوچھا؟ تو آپ نے اہل سنت والجماعت کا جو قول ہے وہی فرمایا:

”انہ مؤمن ناقص الایمان، مؤمن بایمانہ فاسق بکبیرتہ“

(وہ ناقص الایمان مومن ہے، اپنے ایمان کی وجہ سے مومن ہے اور کبیرہ گناہ کی وجہ سے فاسق ہے)۔

مگر واصل بن عطاء اپنے شیخ کے اس جواب سے راضی نہ ہوا تو اس نے اعتزال (کنارہ کشی) اختیار کرلی اور کہا: نہیں، میں ایسے کبیرہ گناہ کے مرتکب کو نہ مومن سمجھتاہوں اور نہ کافر بلکہ وہ تو منزل بین المنزلتین (دو منزلوں کے درمیان ایک منزل) پر ہے۔

پس اس نے اپنے شیخ حسن رحمہ اللہ کا حلقہ چھوڑ کر مسجد کے ایک کونے میں جگہ اختیار کرلی اور آہستہ آہستہ اوباش قسم کے لوگ اس کے گرد جمع ہوگئے اور اس کے قول کے قائل ہوگئے۔ یہی حال ہوتا ہے گمراہی کے داعیان کا ہر دور میں کہ لازمی طور پر بہت سے لوگ ان کی طرف لپکے جاتے ہیں، اس میں بھی اللہ تعالی کی عظیم حکمتیں پنہاں ہیں۔

انہوں نے حسن جو کہ اہل سنت کے امام اور شیخ تھے کی مجلس جو کہ خیر وعلم کی مجلس تھی کو چھوڑ کر اس گمراہ اور گمراہ گر معتزلی واصل بن عطاء کی مجلس اختیار کی۔

اس کے مشابہ بہت سے لوگ ہمارے اس زمانےمیں بھی پائے جاتے ہیں جو علماء اہل سنت والجماعت کی مجلس چھوڑ کر منحرف فکر کے مفکرین کی مجالس کو اختیار کرلیتے ہیں۔ پس آپ انہیں پائیں گے کہ انہی کی کیسٹوں اور کتابوں کی شدید حرص کرتے ہیں اور انہی پر قناعت کرکے بیٹھ جاتے ہیں ۔ اگر آپ ان سے کہیں کہ اس میں ایسی باتیں ہیں جو عقیدۂ اہل سنت والجماعت اور سلف صالحین کے خلاف ہے جیسے خلق قرآن ، یا تاویل صفات باری تعالی، یا پھر حکمرانوں کے خلاف لوگوں کو ابھارنا وغیرہ۔ تو وہ کہتے ہیں کہ: یہ تو معمولی سے غلطیاں ہیں جو اس کتاب کی قرأت اور اس کی تقاریر سننے میں کوئی مانع نہیں، حالانکہ ہمارے سلف وخلف علماء کی کتب میں وہ کچھ ہے جو ان کی کتابیں پڑھنے سے ہمیں مستغنی کردیتا ہے۔ تو جو کوئی ان کی بات سنتاہے اسے وہ اس طرح سے گمراہ کرتے ہیں۔۔۔

﴿لِيَحْمِلُوْٓا اَوْزَارَهُمْ كَامِلَةً يَّوْمَ الْقِيٰمَةِ ۙ وَمِنْ اَوْزَارِ الَّذِيْنَ يُضِلُّوْنَهُمْ بِغَيْرِ عِلْمٍ ۭ اَلَا سَاۗءَ مَا يَزِرُوْنَ﴾

(النحل: 25)

(تاکہ یہ لوگ اپنے کامل بوجھ بھی بروزقیامت اٹھائیں اور ان کے بھی جنہیں بغیر علم کے انہوں نے گمراہ کیا، کتنا ہی برا بوجھ ہے جو وہ اپنے سر لے رہے ہیں)

کیا یہ لوگ جانتے نہیں کہ ہمارے سلف صالحین تو اس سے بھی بائیکاٹ کرجایا کرتے تھے جو صرف ایک بدعت میں مبتلا ہوتا یا پھر صرف ایک صفت الہی کی تاویل کرتا؟

دیکھیں یہ امام عبدالوہاب بن عبدالحکم الوراق رحمہ اللہ ہیں جو اصحاب امام احمد رحمہ اللہ میں سے ہیں ان سے ابو ثور کے متعلق پوچھا گیا، تو آپ نے فرمایا:

”میں اس کے بارے میں وہی مؤقف رکھتا ہوں جو امام احمد رحمہ اللہ کا ہے کہ ابو ثور اور جو اس کے قول کا قائل ہو ان سب سے بائیکاٹ کیا جائے “۔

یہ صرف اس لیے کہ اس نے صورت الہی سے متعلق جو حدیث ہے اس کی ایسی تاویل کی جو سلف کے قول کے خلاف تھی۔

جب اس کا یہ حال ہے تو اس شخص کا کیا حال ہوگا کہ جس کی غلطیوں کو بیان کرنے کے لیے کتابیں در کتابیں بھر دی جاتی ہیں؟؟!

اس کے باوجود آپ ان میں سے بعض کو یہ کہتا ہوا پائیں گے کہ: یہ تو معمولی سے غلطیاں ہیں جو اس کی کتب پڑھنے میں مانع نہیں!!۔ فلاحول ولاقوۃ الا باللہ۔

پس یہ لوگ اس وقت سے معتزلہ کے نام سے پہچانے جانے لگے کیونکہ انہوں نے اہل سنت والجماعت سے اعتزال (دوری) اختیار کی۔ انہوں نے اللہ تعالی کی صفات کا انکار کیا اور اسماء کو صفات سے عاری محض بے صفت کا نام ثابت کیا۔ اور مرتکب کبیرہ گناہ کے بارے میں آخرت کے تعلق سے وہی خوارج کے قول کے قائل ہوگئے کہ وہ ہمیشہ ہمیش کے لیے جہنم میں رہے گالیکن دنیا کے معاملے میں خوارج سے تھوڑا اختلاف کیا اور کہا کہ وہ دو منزلوں کے مابین ایک منزل میں ہے یعنی نہ مومن ہے نہ کافر۔ جبکہ خوارج اسے سیدھا کافر کہتے ہیں۔

سبحان اللہ! کیا کوئی یہ عقیدہ رکھ سکتا ہے کہ انسان نہ مومن ہو اور نہ ہی کافر؟!۔
اللہ تعالی تو فرماتا ہے:

﴿هُوَ الَّذِيْ خَلَقَكُمْ فَمِنْكُمْ كَافِرٌ وَّمِنْكُمْ مُّؤْمِنٌ ۭ وَاللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِيْرٌ﴾ (التغابن: 2)

(اسی اللہ تعالی نے تمہیں پیدا کیا پس تم میں سے کوئی کافر ہے تو کوئی مومن)

یہ نہیں فرمایا کہ تم میں سے کوئی المنزلۃ بین المنزلتین (دو منزلوں کے مابین کسی منزل) پر ہے، لیکن کیا یہ لوگ کچھ فقہ وفہم رکھتے بھی ہیں؟؟۔

پھر اس معتزلہ مذہب سے اشاعرہ مذہب پیدا ہوا۔