[#SalafiUrduDawah Article] #Shariah_ruling regarding #sacrificing a #buffalo – Various #Ulamaa
#بھینس کی #قربانی کا #شرعی_حکم
مختلف #علماء کرام
ترجمہ وترتیب: طارق علی بروہی
مصدر: مختلف مصادر
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2015/09/bhens_ki_qurbani_hukm.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال: بھینس گائے سے بہت سی صفات میں مختلف ہوتی ہے جیسا کہ بکرا دنبے سے مختلف ہوتا ہے، لیکن اللہ تعالی نے سورۃ الانعام میں دنبے اور بکرے میں تو فرق فرمایا لیکن گائےاور بھینس میں نہیں فرمایا، تو کیا بھینس ان آٹھ چوپایوں کے جوڑے میں شامل ہے جن کی قربانی جائز ہے یا پھر ا س کی قربانی جائز نہیں؟
جواب از شیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ:
بھینس بھی گائے کی ہی ایک قسم ہے۔ اللہ عزوجل نے قرآن کریم میں وہ نام ذکر کیے جو عرب کے یہاں معروف تھے جس میں سے وہ اپنی مرضی سے جو چاہتے حرام کرتے پھرتے اور جسے چاہتے جائز بناتے۔ لیکن یہ بھینس عرب کے یہاں معروف نہیں تھی (یعنی اس لیے الگ سے ذکر نہيں فرمایا)۔
(مجموع فتاوى ورسائل العثيمين س 17، ج 25، ص34)
سوال: بھینس کی قربانی کا کیا حکم ہے؟
جواب از شیخ عبدالمحسن العباد حفظہ اللہ:
بھینس بھی گائے ہی میں سے ہے۔
(شرح سنن الترمذي شريط 172)
#بھینس کی #قربانی کا #شرعی_حکم
مختلف #علماء کرام
ترجمہ وترتیب: طارق علی بروہی
مصدر: مختلف مصادر
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2015/09/bhens_ki_qurbani_hukm.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال: بھینس گائے سے بہت سی صفات میں مختلف ہوتی ہے جیسا کہ بکرا دنبے سے مختلف ہوتا ہے، لیکن اللہ تعالی نے سورۃ الانعام میں دنبے اور بکرے میں تو فرق فرمایا لیکن گائےاور بھینس میں نہیں فرمایا، تو کیا بھینس ان آٹھ چوپایوں کے جوڑے میں شامل ہے جن کی قربانی جائز ہے یا پھر ا س کی قربانی جائز نہیں؟
جواب از شیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ:
بھینس بھی گائے کی ہی ایک قسم ہے۔ اللہ عزوجل نے قرآن کریم میں وہ نام ذکر کیے جو عرب کے یہاں معروف تھے جس میں سے وہ اپنی مرضی سے جو چاہتے حرام کرتے پھرتے اور جسے چاہتے جائز بناتے۔ لیکن یہ بھینس عرب کے یہاں معروف نہیں تھی (یعنی اس لیے الگ سے ذکر نہيں فرمایا)۔
(مجموع فتاوى ورسائل العثيمين س 17، ج 25، ص34)
سوال: بھینس کی قربانی کا کیا حکم ہے؟
جواب از شیخ عبدالمحسن العباد حفظہ اللہ:
بھینس بھی گائے ہی میں سے ہے۔
(شرح سنن الترمذي شريط 172)