[#SalafiUrduDawah Article] #Jamiat #Ihya_ut_Turath is a #Takfeeri #Qutbee organisation which splits and tears apart the ranks of the #Salafees – Shaykh #Abdullaah_Al_Bukharee
#جمعیت #احیاء_التراث ایک #تکفیری #قطبی جماعت ہے جو #سلفیوں میں تفرقہ ڈالتی ہے
فضیلۃ الشیخ #عبداللہ_البخاری رحمہ اللہ
(اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ السنۃ ومصادرھا، کلیہ الحدیث الشریف و الدسارات الاسلامیہ، مدینہ یونیورسٹی)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: آڈیو کلپ: جمعية احياء التراث جمعية قطبية تكفيرية۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/09/jamiat_ihya_turath_qutbee_salafees_tafarqa.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
بارک اللہ فیکم، دراصل جمعیت احیاء التراث ایک حزبی قطبی جمعیت ہے جو عرصۂ دراز سے موجود ہے آج کی بات نہیں ہے، اور ان کی مطبوعات انڈونیشیا، ملائشیا، تھائی لینڈ اور دیگر کچھ ممالک میں پھیلی ہوئی ہيں، جن پر ان کا باقاعدہ لوگو ہوتا ہے۔ جی ہاں! سید قطب کی کتابیں "معالم في الطَّريق"وغیرہ، ان ممالک کی زبانوں میں تقسیم کی جاتی ہیں، پھر ہم کہیں کہ یہ سلفیت ہے!
یہ سب کچھ موجود ہے اور وہ خود اس کا اعتراف بھی کرتے ہیں، او ربعض وہ لوگ بھی جو ان کا دفاع کیا کرتے تھے اقرار کرتے ہیں کہ یہ کتابیں اور مطبوعات واقعی موجود ہیں۔
ان کا مکمل سروکار اسی بنیاد پر ہوتا ہےکہ کسی طرح سلفیوں میں تفرقہ ڈالا جائے دنیا کے کسی بھی علاقے میں کیوں نہ ہوں!
دنیا میں کوئی بھی جگہ ہو ان کا کام بس سلفیوں میں تفرقہ ڈالنا ہے۔ جب انہیں پتہ چل جائے کہ کہیں سلفی مجتمع ہیں ان شاء اللہ تو وہاں پہنچ جاتے ہیں خواہ بحر ہند ہو یا بحر الکاہل یا اوقیانوس، کوئی بھی جگہ ہو یہ اہل سنت سلفیوں میں ایک تیر کی مانند گھس جاتے ہیں۔
اب یا تو انہیں اپنے جیسا بنا کر اپنی چھتری تلے سب کو جمع کردیتے ہیں، پس وہ انہی کے منہج پر گامزن ہوجاتے ہیں۔ یا پھر ان میں پھوٹ ڈال دیتے ہیں اور تفرقہ بازی کی آگ کو ہوا دیتے ہیں۔
جب انہوں نے شیخ مقبل رحمہ اللہ کا ارادہ کیا تو وہ انہیں اپنے دامن فریب میں لا کر اپنے اندر ضم نہ کرسکے، چناچہ پھر ان کے طلبہ جن کی شیخ رحمہ اللہ نے کبھی تعریف فرمائی تھی ان کو گھیرنے لگے جیسے عقیل المقطری اور الحاشدی اور فلاں فلاں جو ان کی بعض طلبہ میں سے تھے جن میں سے بعض قطبی بھی تھے تو وہ انہی کے ساتھ ہولیے، ہم اللہ تعالی ہی سے سلامتی اور عافیت کا سوال کرتے ہیں۔
ان کا سارا سروکار ہی سلفیوں میں پھوٹ ڈالنا ہے اسی طرح سے انہوں نے پاکستان کے اہلحدیثوں میں کیا اور ہندوستان وغیرہ میں بھی۔ گویا کہ جس بستی میں داخل ہوتے ہیں اس میں بگاڑ ہی پیدا کردیتے ہيں، اور اس میں بسنے والے سلفیوں میں پھوٹ ڈال دیتے ہیں۔
اللہ کی قسم! اگر آپ مشرق یا مغرب میں جائیں تو یہ ہر جگہ ان کے ساتھ تجربہ رہ چکا ہے۔ اور زیادہ تر یہ لوگ اپنے مال کے ذریعے لوگوں کو خرید لیتے ہيں۔ ہم اللہ تعالی ہی سے سلامتی اور عافیت کا سوال کرتے ہیں۔ تو ہم انہیں پاتے ہیں کہ ان کے پاس بڑے بڑے مراکز اور عمارتیں ہوتی ہیں جبکہ بیچارے سلفیوں کے پاس کوئی جگہ تک نہیں ہوتی کہ وہ وہاں جمع ہوسکیں۔
#جمعیت #احیاء_التراث ایک #تکفیری #قطبی جماعت ہے جو #سلفیوں میں تفرقہ ڈالتی ہے
فضیلۃ الشیخ #عبداللہ_البخاری رحمہ اللہ
(اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ السنۃ ومصادرھا، کلیہ الحدیث الشریف و الدسارات الاسلامیہ، مدینہ یونیورسٹی)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: آڈیو کلپ: جمعية احياء التراث جمعية قطبية تكفيرية۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/09/jamiat_ihya_turath_qutbee_salafees_tafarqa.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
بارک اللہ فیکم، دراصل جمعیت احیاء التراث ایک حزبی قطبی جمعیت ہے جو عرصۂ دراز سے موجود ہے آج کی بات نہیں ہے، اور ان کی مطبوعات انڈونیشیا، ملائشیا، تھائی لینڈ اور دیگر کچھ ممالک میں پھیلی ہوئی ہيں، جن پر ان کا باقاعدہ لوگو ہوتا ہے۔ جی ہاں! سید قطب کی کتابیں "معالم في الطَّريق"وغیرہ، ان ممالک کی زبانوں میں تقسیم کی جاتی ہیں، پھر ہم کہیں کہ یہ سلفیت ہے!
یہ سب کچھ موجود ہے اور وہ خود اس کا اعتراف بھی کرتے ہیں، او ربعض وہ لوگ بھی جو ان کا دفاع کیا کرتے تھے اقرار کرتے ہیں کہ یہ کتابیں اور مطبوعات واقعی موجود ہیں۔
ان کا مکمل سروکار اسی بنیاد پر ہوتا ہےکہ کسی طرح سلفیوں میں تفرقہ ڈالا جائے دنیا کے کسی بھی علاقے میں کیوں نہ ہوں!
دنیا میں کوئی بھی جگہ ہو ان کا کام بس سلفیوں میں تفرقہ ڈالنا ہے۔ جب انہیں پتہ چل جائے کہ کہیں سلفی مجتمع ہیں ان شاء اللہ تو وہاں پہنچ جاتے ہیں خواہ بحر ہند ہو یا بحر الکاہل یا اوقیانوس، کوئی بھی جگہ ہو یہ اہل سنت سلفیوں میں ایک تیر کی مانند گھس جاتے ہیں۔
اب یا تو انہیں اپنے جیسا بنا کر اپنی چھتری تلے سب کو جمع کردیتے ہیں، پس وہ انہی کے منہج پر گامزن ہوجاتے ہیں۔ یا پھر ان میں پھوٹ ڈال دیتے ہیں اور تفرقہ بازی کی آگ کو ہوا دیتے ہیں۔
جب انہوں نے شیخ مقبل رحمہ اللہ کا ارادہ کیا تو وہ انہیں اپنے دامن فریب میں لا کر اپنے اندر ضم نہ کرسکے، چناچہ پھر ان کے طلبہ جن کی شیخ رحمہ اللہ نے کبھی تعریف فرمائی تھی ان کو گھیرنے لگے جیسے عقیل المقطری اور الحاشدی اور فلاں فلاں جو ان کی بعض طلبہ میں سے تھے جن میں سے بعض قطبی بھی تھے تو وہ انہی کے ساتھ ہولیے، ہم اللہ تعالی ہی سے سلامتی اور عافیت کا سوال کرتے ہیں۔
ان کا سارا سروکار ہی سلفیوں میں پھوٹ ڈالنا ہے اسی طرح سے انہوں نے پاکستان کے اہلحدیثوں میں کیا اور ہندوستان وغیرہ میں بھی۔ گویا کہ جس بستی میں داخل ہوتے ہیں اس میں بگاڑ ہی پیدا کردیتے ہيں، اور اس میں بسنے والے سلفیوں میں پھوٹ ڈال دیتے ہیں۔
اللہ کی قسم! اگر آپ مشرق یا مغرب میں جائیں تو یہ ہر جگہ ان کے ساتھ تجربہ رہ چکا ہے۔ اور زیادہ تر یہ لوگ اپنے مال کے ذریعے لوگوں کو خرید لیتے ہيں۔ ہم اللہ تعالی ہی سے سلامتی اور عافیت کا سوال کرتے ہیں۔ تو ہم انہیں پاتے ہیں کہ ان کے پاس بڑے بڑے مراکز اور عمارتیں ہوتی ہیں جبکہ بیچارے سلفیوں کے پاس کوئی جگہ تک نہیں ہوتی کہ وہ وہاں جمع ہوسکیں۔
[#SalafiUrduDawah Article] If #Salafees do not participate in #parliament then #secular people will always be in power? – Shaykh #Rabee bin Hadee #Al_Madkhalee
اگر #سلفی #پارلیمنٹ میں شرکت نہیں کریں گے تو ہمیشہ #سیکولر ہی #اقتدار میں رہیں گے؟
فضیلۃ الشیخ #ربیع بن ہادی #المدخلی حفظہ اللہ
(سابق صدر شعبۂ سنت، مدینہ یونیورسٹی)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: کیسٹ بعنوان: وقفات في المنهج الكويت 02-1423۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2016/09/salafee_parliament_secular_bachao_khatir.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال: بعض کہتے ہيں کہ اگر سلفی پارلیمنٹ اور انتخابات میں حصہ نہيں لیں گے تو وہ انہیں سیکولروں کے لیے چھوڑ دیں گے، آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہے؟
جواب: اللہ کی قسم! میں نے تو انہیں دیکھا ہے کہ جب وہ پارلیمنٹ میں داخل ہوتے ہيں تو وہ ان سیکولروں کے ہاتھ میں آلۂ کار بن کر رہ جاتے ہيں۔ جو لوگ اس زعم میں مبتلا ہیں کہ اگر وہ پارلیمنٹ میں داخل ہوں گے اور انہیں ان کرسیوں سے اٹھا پھینکیں گے اور ان کی جگہ خود قابض ہوجائيں گے، تو کیا پارلیمنٹ میں حصہ لینے والوں کو یہ حاصل ہوپایا؟ کیا انہوں نے سیکولروں کو ان کی کرسیوں سے اٹھا پھینکا؟ یا پھر اس کے برعکس الٹا سیکولروں کو مزید رسوخ حاصل ہوگیا۔ کیونکہ جب یہ مد مقابل آئے تو انہوں نے بھرپور تیاری کرلی اور شدت کے ساتھ مقابلہ کرنے کی ٹھان لی، اب آپ ان پر غالب آنا چاہتے ہیں اور وہ آپ پر، اور آخری نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ وہ آپ پر غالب آجاتے ہیں۔ کیونکہ آپ نے وہ شرعی راستہ اختیار کیا ہی نہيں جو اللہ تعالی کی طرف سے نصرت کو لازم کرتاہے۔یہ بات تو بالکل معروف وجانی پہچانی ہے۔ کیا اخوان المسلمین کامیاب ہوئی جب وہ شام، عراق اور مصر وغیرہ کی پارلیمنٹ میں داخل ہوئی، کیا وہ کامیاب ہوئی اور اسلام کو قائم کردیا؟ یا الٹا اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ بعثی، کمیونسٹ اور ان کے شرکاء نصاریٰ وغیرہ میں سے اس وجہ سے مزید طاقت میں آگئے اور دوسری طرف یہ لوگ مزید کمزور پڑ گئے، پھر کون سے مقاصد کی تکمیل ہوپائی؟
میرے بھائی ہم تو یہ کہتے ہیں: آپ دعوت الی اللہ میں حکمت اور اچھے پیرائے میں وعظ ونصیحت کا راستہ اختیار کریں اور لوگوں کی اس پر تربیت کریں، جیسا کہ انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام نے کیا تھا۔ وہ ایسے لوگوں کی طرف بھیجے گئے جو طواغیت تھے اور ہوسکتا ہے ان کے وہاں پارلیمنٹ یا اس پارلیمنٹ کے قائم مقام کوئی نظام موجود ہو۔ پس وہ جاتے ہی ان سے کرسی کے لیے مقابلہ نہيں کرنے لگے کہ اس طرح نفسوں کی اصلاح ہوگی، انہوں نے ایسا نہیں کہا۔ سیدنا ابراہیم علیہ الصلاۃ والسلام آئے جبکہ وہاں ایک بادشاہ تھا، اللہ کی قسم! انہوں نے یہ نہيں کہا کہ میں پارلیمنٹ میں داخل ہوتا ہوں اس کے بعد اصلاح کروں گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھیں انہیں تو مکہ کی بادشاہت کی پیشکش بھی کی گئی لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ ٹھکرا دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے ٹھکرا دیا اور دعوت الی اللہ کے راستے پر چلتے رہے اور لوگوں کو شرک وگمراہی سے بچانے کی مہم پر گامزن رہے۔ پس کیا آپ لوگ سیکولروں سے لڑائی میں شرک اور گمراہی کو مزید تقویت نہيں دیتے، کیونکہ ایسا نہ کرنے پر آپ اس کے مخالف کہلائے جائيں گے؟! میرے بھائی آپ کفریہ مواد پر حلف اٹھاتے ہیں ، حلف اٹھاتے ہیں کہ آپ اس کا احترام کریں گے، اس کی تصدیق کرتے رہیں گے اور اس پر عمل پیرا رہیں گے۔ پس اس صورت میں آپ شرک میں مبتلا ہوجاتے ہیں العیاذ باللہ، نعوذ باللہ۔ پھر اسلام کے لیے کچھ بھی پیش نہيں کرپاتے۔
میں یہ سوال کرتاہوں: جب ان کی حکومت ہوئی مصر میں تو انہوں نے اسلام میں سے کوئی چیز نافذ کی؟ تاکہ ہم بھی انہیں اپنا نمونہ بنائيں، انہیں سیکولروں کے مقابلے میں غلبہ ملا، انہيں کرسیوں سے اتار پھینک کر خود قابض ہوئے، جب وہ ایسا کرلیتے ہیں اور واقعی اسلام نافذ کردکھاتے ہيں تو پھر ہم بھی اس معاملے پر ذرا دیکھ سکتے ہيں، ہوسکتا ہے ہم ان کے نقش قدم پر چلنے کا سوچیں یہ کہتے ہوئے کہ ان جیسوں کو اس طرح سے وہاں کامیابی حاصل ہوئی تو ہمیں بھی یہاں حاصل ہوجائے گی۔ لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ ہمیں سوائے شکست کے، سوائے ضیاع کے، سوائے نوجوانوں کو دعوت الی اللہ سے ہٹا کر اس میں مشغول کرنے کے کچھ نظر نہيں آتا ، بلکہ انہیں جھوٹ کی تعلیم دیتے ہيں اور جھوٹے پروپیگنڈہ پھیلانے کی تاکہ جسے انہوں نے کرسی کے لیے بطور امیدوار منتخب کیا ہے اس کی جیت ہوسکے، بلکہ انہیں تعلیم دیتے ہیں کہ کیسے رشوت کا لین دین کریں، پس وہ ان کے اخلاق برباد کردیتے ہيں۔ کتنا ہی ان انتخابات، امیدوار بننے اور مزاحمت ومقابلے نے اخلاق کو تباہ وبرباد کیا ہے۔ کتنا ہی انہوں نے اخلاق کوبگاڑا اور جھوٹ، رشوت، خیانت اور دھوکہ بازی اورآخر تک برائیوں کی تعلیم دی ہے۔ پھر ان اعمال کی وجہ سے دعوت مر جاتی ہے، دعوت کی موت واقع ہو
اگر #سلفی #پارلیمنٹ میں شرکت نہیں کریں گے تو ہمیشہ #سیکولر ہی #اقتدار میں رہیں گے؟
فضیلۃ الشیخ #ربیع بن ہادی #المدخلی حفظہ اللہ
(سابق صدر شعبۂ سنت، مدینہ یونیورسٹی)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: کیسٹ بعنوان: وقفات في المنهج الكويت 02-1423۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2016/09/salafee_parliament_secular_bachao_khatir.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال: بعض کہتے ہيں کہ اگر سلفی پارلیمنٹ اور انتخابات میں حصہ نہيں لیں گے تو وہ انہیں سیکولروں کے لیے چھوڑ دیں گے، آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہے؟
جواب: اللہ کی قسم! میں نے تو انہیں دیکھا ہے کہ جب وہ پارلیمنٹ میں داخل ہوتے ہيں تو وہ ان سیکولروں کے ہاتھ میں آلۂ کار بن کر رہ جاتے ہيں۔ جو لوگ اس زعم میں مبتلا ہیں کہ اگر وہ پارلیمنٹ میں داخل ہوں گے اور انہیں ان کرسیوں سے اٹھا پھینکیں گے اور ان کی جگہ خود قابض ہوجائيں گے، تو کیا پارلیمنٹ میں حصہ لینے والوں کو یہ حاصل ہوپایا؟ کیا انہوں نے سیکولروں کو ان کی کرسیوں سے اٹھا پھینکا؟ یا پھر اس کے برعکس الٹا سیکولروں کو مزید رسوخ حاصل ہوگیا۔ کیونکہ جب یہ مد مقابل آئے تو انہوں نے بھرپور تیاری کرلی اور شدت کے ساتھ مقابلہ کرنے کی ٹھان لی، اب آپ ان پر غالب آنا چاہتے ہیں اور وہ آپ پر، اور آخری نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ وہ آپ پر غالب آجاتے ہیں۔ کیونکہ آپ نے وہ شرعی راستہ اختیار کیا ہی نہيں جو اللہ تعالی کی طرف سے نصرت کو لازم کرتاہے۔یہ بات تو بالکل معروف وجانی پہچانی ہے۔ کیا اخوان المسلمین کامیاب ہوئی جب وہ شام، عراق اور مصر وغیرہ کی پارلیمنٹ میں داخل ہوئی، کیا وہ کامیاب ہوئی اور اسلام کو قائم کردیا؟ یا الٹا اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ بعثی، کمیونسٹ اور ان کے شرکاء نصاریٰ وغیرہ میں سے اس وجہ سے مزید طاقت میں آگئے اور دوسری طرف یہ لوگ مزید کمزور پڑ گئے، پھر کون سے مقاصد کی تکمیل ہوپائی؟
میرے بھائی ہم تو یہ کہتے ہیں: آپ دعوت الی اللہ میں حکمت اور اچھے پیرائے میں وعظ ونصیحت کا راستہ اختیار کریں اور لوگوں کی اس پر تربیت کریں، جیسا کہ انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام نے کیا تھا۔ وہ ایسے لوگوں کی طرف بھیجے گئے جو طواغیت تھے اور ہوسکتا ہے ان کے وہاں پارلیمنٹ یا اس پارلیمنٹ کے قائم مقام کوئی نظام موجود ہو۔ پس وہ جاتے ہی ان سے کرسی کے لیے مقابلہ نہيں کرنے لگے کہ اس طرح نفسوں کی اصلاح ہوگی، انہوں نے ایسا نہیں کہا۔ سیدنا ابراہیم علیہ الصلاۃ والسلام آئے جبکہ وہاں ایک بادشاہ تھا، اللہ کی قسم! انہوں نے یہ نہيں کہا کہ میں پارلیمنٹ میں داخل ہوتا ہوں اس کے بعد اصلاح کروں گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھیں انہیں تو مکہ کی بادشاہت کی پیشکش بھی کی گئی لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ ٹھکرا دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے ٹھکرا دیا اور دعوت الی اللہ کے راستے پر چلتے رہے اور لوگوں کو شرک وگمراہی سے بچانے کی مہم پر گامزن رہے۔ پس کیا آپ لوگ سیکولروں سے لڑائی میں شرک اور گمراہی کو مزید تقویت نہيں دیتے، کیونکہ ایسا نہ کرنے پر آپ اس کے مخالف کہلائے جائيں گے؟! میرے بھائی آپ کفریہ مواد پر حلف اٹھاتے ہیں ، حلف اٹھاتے ہیں کہ آپ اس کا احترام کریں گے، اس کی تصدیق کرتے رہیں گے اور اس پر عمل پیرا رہیں گے۔ پس اس صورت میں آپ شرک میں مبتلا ہوجاتے ہیں العیاذ باللہ، نعوذ باللہ۔ پھر اسلام کے لیے کچھ بھی پیش نہيں کرپاتے۔
میں یہ سوال کرتاہوں: جب ان کی حکومت ہوئی مصر میں تو انہوں نے اسلام میں سے کوئی چیز نافذ کی؟ تاکہ ہم بھی انہیں اپنا نمونہ بنائيں، انہیں سیکولروں کے مقابلے میں غلبہ ملا، انہيں کرسیوں سے اتار پھینک کر خود قابض ہوئے، جب وہ ایسا کرلیتے ہیں اور واقعی اسلام نافذ کردکھاتے ہيں تو پھر ہم بھی اس معاملے پر ذرا دیکھ سکتے ہيں، ہوسکتا ہے ہم ان کے نقش قدم پر چلنے کا سوچیں یہ کہتے ہوئے کہ ان جیسوں کو اس طرح سے وہاں کامیابی حاصل ہوئی تو ہمیں بھی یہاں حاصل ہوجائے گی۔ لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ ہمیں سوائے شکست کے، سوائے ضیاع کے، سوائے نوجوانوں کو دعوت الی اللہ سے ہٹا کر اس میں مشغول کرنے کے کچھ نظر نہيں آتا ، بلکہ انہیں جھوٹ کی تعلیم دیتے ہيں اور جھوٹے پروپیگنڈہ پھیلانے کی تاکہ جسے انہوں نے کرسی کے لیے بطور امیدوار منتخب کیا ہے اس کی جیت ہوسکے، بلکہ انہیں تعلیم دیتے ہیں کہ کیسے رشوت کا لین دین کریں، پس وہ ان کے اخلاق برباد کردیتے ہيں۔ کتنا ہی ان انتخابات، امیدوار بننے اور مزاحمت ومقابلے نے اخلاق کو تباہ وبرباد کیا ہے۔ کتنا ہی انہوں نے اخلاق کوبگاڑا اور جھوٹ، رشوت، خیانت اور دھوکہ بازی اورآخر تک برائیوں کی تعلیم دی ہے۔ پھر ان اعمال کی وجہ سے دعوت مر جاتی ہے، دعوت کی موت واقع ہو
[Article] Differences of opinion between the #Salafees and those matters which take one out of Salafiyyah – Shaykh Rabee bin Hadee Al-Madkhalee
#سلفیوں کے مابین اختلاف رائے اور وہ باتيں جو کسی کو سلفیت سے خارج کردیتی ہیں
فضیلۃ الشیخ ربیع بن ہادی المدخلی حفظہ اللہ
(سابق صدر شعبۂ سنت، مدینہ یونیورسٹی)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: کیسٹ بعنوان: سبيل النصر والتمكين 25-03-1422۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
#SalafiUrduDawah
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2016/09/salafees_ikhtilaaf_salafiyyah_kharij.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال: کبھی کبھار بعض سلفیوں کے مابین بعض مسائل پر اختلاف ہوجاتا ہے، پس وہ کون سے مسائل ہیں جو کسی شخص کو سلفیت کے دائرے سے باہر نکال دیتے ہیں، اور اس بارے میں کیا ضابطہ ہے؟
جواب: اگر ہم امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی طرف دیکھیں تو پھر ہمارے لیے اس منہج کی تطبیق کرنا بہت مشکل ہوجائے گا کہ جس پر آپ او رآپ کے جیسے (اللہ ان سے راضی ہو اور رحم فرمائے) چلے تھے۔ لیکن ہم ایسے زمانے میں جی رہے ہیں کہ جس میں ضعف و انحطاط بہت زیادہ ہے، اور ان احکام کے خلاف جنگ (اگرچہ یہ صواب پر مبنی ہوتے ہیں) میں بہت شدت پائی جاتی ہے۔ اور کتنے ہی انہوں نے ایسے احکام کا ابطال کرکے رکھ دیا ہے جو ان احکام کے مستحقین پر لاگو ہوتے تھے کہ ان پر بدعت وگمراہی کا حکم لگایا جائے، ایسے بدعتی کہ جن کے یہاں بدعت تو کجا کفریات تک پائی جاتی ہيں۔ اگر آج ایسے کو بھی بدعتی کہہ دیا آپ نے تو ایک دنیا آپ کے خلاف کھڑی ہوجائے اور سامنے (دیوار بن کر) بیٹھ جائے گی۔ چناچہ یہ آج اسلام کی اجنبیت کی دلیل ہے اور ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت کی اجنبیت کی دلیل ہے۔ امام احمد رحمہ اللہ تو اگر ایسے شخص کو کہہ دیتے جو آئمہ اسلام میں سے ہوتا حدیث میں، فقہ میں اور علم میں لیکن وہ توقف اختیار کرتا ہے خلق قرآن کے قول کے تعلق سے تو اسے بدعتی قرار دیتے اورگمراہ قرار دیتے۔ کتنا کچھ الحارث کے ساتھ ہوا اس پر بدعت کا حکم لگایا اور اس سے تحذیر فرمائی۔ الحارث المحاسبی اور یعقوب بن شیبہ جو کہ قرآن مجید کے بارے میں توقف اختیار کررہے تھے کہ آیا وہ مخلوق ہے یا غیرمخلوق ہے تو آپ نے انہیں بدعتی اور گمراہ قرار دیا۔ اور آپ کے وقت کے تمام اہلحدیثوں نے امام احمد رحمہ اللہ کی اس میں تائید کی مخالف نہ کی۔ اگر وہ اس قسم کا کلام فرماتے تو کوئی بھی آپ کی مخالفت نہ کرتا تھا وہ سب کے سب کہتے یہی حق ہے۔ جیساکہ اس جانب امام الذہبی رحمہ اللہ نے اشارہ فرمایا کہ جب یعقوب بن شیبہ اور ایک لوگوں کی تعداد اس موقف میں داخل ہوئی کہ قرآن کو کلام اللہ (یا مخلوق ) کہنے میں توقف اختیار کیا جائے تو فرماتے ہیں کہ ان سے پہلے بھی فلاں فلاں اور فلاں اس بارے میں یعقوب بن شیبہ سے پہلے توقف اختیار کرنے والے مؤقف پر گزر چکے تھے، ایسے زمانے میں جس وقت امام احمد اور یعقوب بن شیبہ تھے اس وقت ہزار آئمہ حدیث موجود ہوا کرتے تھے جو ان کی اس منہج میں تائید کرتے تھے (یعنی ایسوں کا رد کیا جائے)۔ لیکن صد افسوس کہ اب ایسے شخص تک کے بارے میں جس کے پاس اسلام کے تمام جوانب کے تعلق سے متعدد بدعات پائی جاتی ہیں اس کے باوجود اس پر امام اور آئمہ ہدایت کے لقب کا اطلاق کرتے ہيں۔ اور اس کا اور اس کے منہج کا دفاع کرتے ہيں، جن کی گمراہیوں میں سرفہرست رافضیت ہے، اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر طعن ہے بلکہ انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام تک پر طعن ہے، لیکن آپ (ایسوں تک کا رد کرنے پر) شدید مخالفت پائیں گے۔ بلکہ اہل بدعت وضلالت کا دفاع کرنے کے لیے مناہج تک گڑھ لیتے ہيں جیسے ’’منہج موازنات‘‘۔ آج جو اہل مدینہ ہیں وہ تو اس کا عشر عشیر تک نہيں کرپاتے جو امام احمد رحمہ اللہ اور ان کے بھائیوں ساتھیوں نے کیا تھا، لیکن اس کے باوجود وہ ان (منہج میں) کمزور لوگوں کے نزدیک متشدد ہيں ۔
میں ابھی یہ نصیحت کرتا ہوں کہ یہ ایک لہجہ ہے جو سلفیوں میں پھوٹ ڈالتا ہے کہ: یہ تو متشدد ہے، وہ تو متساہل ہے۔۔۔ اور یہ کارستانی اہل بدعت کی ہے کہ انہوں نے اسے ان کے اندر سرایت کردیا ہے تاکہ وہ ایک دوسرے سے لڑتے پھریں۔ پس میں تمام سلفیوں کو جو کہیں بھی ہوں یہ نصیحت کرتا ہوں کہ وہ منہج سلف اور سلف کے مواقف کو اچھی طرح سے پڑھیں تاکہ اس مذہب پر ان کا کلمہ مجتمع ہو اور ایک دوسرے کو مختلف القاب دینا اور قیل وقال میں پڑنا چھوڑ دیں۔ اور اس بات پر سب متفق ہوجائيں کہ وہ سب کے سب مل کر بدعات کے خلاف حجت، برہان، علم وبیان کی ایک صف بن جائیں گے۔
#سلفیوں کے مابین اختلاف رائے اور وہ باتيں جو کسی کو سلفیت سے خارج کردیتی ہیں
فضیلۃ الشیخ ربیع بن ہادی المدخلی حفظہ اللہ
(سابق صدر شعبۂ سنت، مدینہ یونیورسٹی)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: کیسٹ بعنوان: سبيل النصر والتمكين 25-03-1422۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
#SalafiUrduDawah
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2016/09/salafees_ikhtilaaf_salafiyyah_kharij.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال: کبھی کبھار بعض سلفیوں کے مابین بعض مسائل پر اختلاف ہوجاتا ہے، پس وہ کون سے مسائل ہیں جو کسی شخص کو سلفیت کے دائرے سے باہر نکال دیتے ہیں، اور اس بارے میں کیا ضابطہ ہے؟
جواب: اگر ہم امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی طرف دیکھیں تو پھر ہمارے لیے اس منہج کی تطبیق کرنا بہت مشکل ہوجائے گا کہ جس پر آپ او رآپ کے جیسے (اللہ ان سے راضی ہو اور رحم فرمائے) چلے تھے۔ لیکن ہم ایسے زمانے میں جی رہے ہیں کہ جس میں ضعف و انحطاط بہت زیادہ ہے، اور ان احکام کے خلاف جنگ (اگرچہ یہ صواب پر مبنی ہوتے ہیں) میں بہت شدت پائی جاتی ہے۔ اور کتنے ہی انہوں نے ایسے احکام کا ابطال کرکے رکھ دیا ہے جو ان احکام کے مستحقین پر لاگو ہوتے تھے کہ ان پر بدعت وگمراہی کا حکم لگایا جائے، ایسے بدعتی کہ جن کے یہاں بدعت تو کجا کفریات تک پائی جاتی ہيں۔ اگر آج ایسے کو بھی بدعتی کہہ دیا آپ نے تو ایک دنیا آپ کے خلاف کھڑی ہوجائے اور سامنے (دیوار بن کر) بیٹھ جائے گی۔ چناچہ یہ آج اسلام کی اجنبیت کی دلیل ہے اور ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت کی اجنبیت کی دلیل ہے۔ امام احمد رحمہ اللہ تو اگر ایسے شخص کو کہہ دیتے جو آئمہ اسلام میں سے ہوتا حدیث میں، فقہ میں اور علم میں لیکن وہ توقف اختیار کرتا ہے خلق قرآن کے قول کے تعلق سے تو اسے بدعتی قرار دیتے اورگمراہ قرار دیتے۔ کتنا کچھ الحارث کے ساتھ ہوا اس پر بدعت کا حکم لگایا اور اس سے تحذیر فرمائی۔ الحارث المحاسبی اور یعقوب بن شیبہ جو کہ قرآن مجید کے بارے میں توقف اختیار کررہے تھے کہ آیا وہ مخلوق ہے یا غیرمخلوق ہے تو آپ نے انہیں بدعتی اور گمراہ قرار دیا۔ اور آپ کے وقت کے تمام اہلحدیثوں نے امام احمد رحمہ اللہ کی اس میں تائید کی مخالف نہ کی۔ اگر وہ اس قسم کا کلام فرماتے تو کوئی بھی آپ کی مخالفت نہ کرتا تھا وہ سب کے سب کہتے یہی حق ہے۔ جیساکہ اس جانب امام الذہبی رحمہ اللہ نے اشارہ فرمایا کہ جب یعقوب بن شیبہ اور ایک لوگوں کی تعداد اس موقف میں داخل ہوئی کہ قرآن کو کلام اللہ (یا مخلوق ) کہنے میں توقف اختیار کیا جائے تو فرماتے ہیں کہ ان سے پہلے بھی فلاں فلاں اور فلاں اس بارے میں یعقوب بن شیبہ سے پہلے توقف اختیار کرنے والے مؤقف پر گزر چکے تھے، ایسے زمانے میں جس وقت امام احمد اور یعقوب بن شیبہ تھے اس وقت ہزار آئمہ حدیث موجود ہوا کرتے تھے جو ان کی اس منہج میں تائید کرتے تھے (یعنی ایسوں کا رد کیا جائے)۔ لیکن صد افسوس کہ اب ایسے شخص تک کے بارے میں جس کے پاس اسلام کے تمام جوانب کے تعلق سے متعدد بدعات پائی جاتی ہیں اس کے باوجود اس پر امام اور آئمہ ہدایت کے لقب کا اطلاق کرتے ہيں۔ اور اس کا اور اس کے منہج کا دفاع کرتے ہيں، جن کی گمراہیوں میں سرفہرست رافضیت ہے، اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر طعن ہے بلکہ انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام تک پر طعن ہے، لیکن آپ (ایسوں تک کا رد کرنے پر) شدید مخالفت پائیں گے۔ بلکہ اہل بدعت وضلالت کا دفاع کرنے کے لیے مناہج تک گڑھ لیتے ہيں جیسے ’’منہج موازنات‘‘۔ آج جو اہل مدینہ ہیں وہ تو اس کا عشر عشیر تک نہيں کرپاتے جو امام احمد رحمہ اللہ اور ان کے بھائیوں ساتھیوں نے کیا تھا، لیکن اس کے باوجود وہ ان (منہج میں) کمزور لوگوں کے نزدیک متشدد ہيں ۔
میں ابھی یہ نصیحت کرتا ہوں کہ یہ ایک لہجہ ہے جو سلفیوں میں پھوٹ ڈالتا ہے کہ: یہ تو متشدد ہے، وہ تو متساہل ہے۔۔۔ اور یہ کارستانی اہل بدعت کی ہے کہ انہوں نے اسے ان کے اندر سرایت کردیا ہے تاکہ وہ ایک دوسرے سے لڑتے پھریں۔ پس میں تمام سلفیوں کو جو کہیں بھی ہوں یہ نصیحت کرتا ہوں کہ وہ منہج سلف اور سلف کے مواقف کو اچھی طرح سے پڑھیں تاکہ اس مذہب پر ان کا کلمہ مجتمع ہو اور ایک دوسرے کو مختلف القاب دینا اور قیل وقال میں پڑنا چھوڑ دیں۔ اور اس بات پر سب متفق ہوجائيں کہ وہ سب کے سب مل کر بدعات کے خلاف حجت، برہان، علم وبیان کی ایک صف بن جائیں گے۔