[#SalafiUrduDawah Article] #Jamiat #Ihya_ut_Turath is a #Takfeeri #Qutbee organisation which splits and tears apart the ranks of the #Salafees – Shaykh #Abdullaah_Al_Bukharee
#جمعیت #احیاء_التراث ایک #تکفیری #قطبی جماعت ہے جو #سلفیوں میں تفرقہ ڈالتی ہے
فضیلۃ الشیخ #عبداللہ_البخاری رحمہ اللہ
(اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ السنۃ ومصادرھا، کلیہ الحدیث الشریف و الدسارات الاسلامیہ، مدینہ یونیورسٹی)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: آڈیو کلپ: جمعية احياء التراث جمعية قطبية تكفيرية۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/09/jamiat_ihya_turath_qutbee_salafees_tafarqa.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
بارک اللہ فیکم، دراصل جمعیت احیاء التراث ایک حزبی قطبی جمعیت ہے جو عرصۂ دراز سے موجود ہے آج کی بات نہیں ہے، اور ان کی مطبوعات انڈونیشیا، ملائشیا، تھائی لینڈ اور دیگر کچھ ممالک میں پھیلی ہوئی ہيں، جن پر ان کا باقاعدہ لوگو ہوتا ہے۔ جی ہاں! سید قطب کی کتابیں "معالم في الطَّريق"وغیرہ، ان ممالک کی زبانوں میں تقسیم کی جاتی ہیں، پھر ہم کہیں کہ یہ سلفیت ہے!
یہ سب کچھ موجود ہے اور وہ خود اس کا اعتراف بھی کرتے ہیں، او ربعض وہ لوگ بھی جو ان کا دفاع کیا کرتے تھے اقرار کرتے ہیں کہ یہ کتابیں اور مطبوعات واقعی موجود ہیں۔
ان کا مکمل سروکار اسی بنیاد پر ہوتا ہےکہ کسی طرح سلفیوں میں تفرقہ ڈالا جائے دنیا کے کسی بھی علاقے میں کیوں نہ ہوں!
دنیا میں کوئی بھی جگہ ہو ان کا کام بس سلفیوں میں تفرقہ ڈالنا ہے۔ جب انہیں پتہ چل جائے کہ کہیں سلفی مجتمع ہیں ان شاء اللہ تو وہاں پہنچ جاتے ہیں خواہ بحر ہند ہو یا بحر الکاہل یا اوقیانوس، کوئی بھی جگہ ہو یہ اہل سنت سلفیوں میں ایک تیر کی مانند گھس جاتے ہیں۔
اب یا تو انہیں اپنے جیسا بنا کر اپنی چھتری تلے سب کو جمع کردیتے ہیں، پس وہ انہی کے منہج پر گامزن ہوجاتے ہیں۔ یا پھر ان میں پھوٹ ڈال دیتے ہیں اور تفرقہ بازی کی آگ کو ہوا دیتے ہیں۔
جب انہوں نے شیخ مقبل رحمہ اللہ کا ارادہ کیا تو وہ انہیں اپنے دامن فریب میں لا کر اپنے اندر ضم نہ کرسکے، چناچہ پھر ان کے طلبہ جن کی شیخ رحمہ اللہ نے کبھی تعریف فرمائی تھی ان کو گھیرنے لگے جیسے عقیل المقطری اور الحاشدی اور فلاں فلاں جو ان کی بعض طلبہ میں سے تھے جن میں سے بعض قطبی بھی تھے تو وہ انہی کے ساتھ ہولیے، ہم اللہ تعالی ہی سے سلامتی اور عافیت کا سوال کرتے ہیں۔
ان کا سارا سروکار ہی سلفیوں میں پھوٹ ڈالنا ہے اسی طرح سے انہوں نے پاکستان کے اہلحدیثوں میں کیا اور ہندوستان وغیرہ میں بھی۔ گویا کہ جس بستی میں داخل ہوتے ہیں اس میں بگاڑ ہی پیدا کردیتے ہيں، اور اس میں بسنے والے سلفیوں میں پھوٹ ڈال دیتے ہیں۔
اللہ کی قسم! اگر آپ مشرق یا مغرب میں جائیں تو یہ ہر جگہ ان کے ساتھ تجربہ رہ چکا ہے۔ اور زیادہ تر یہ لوگ اپنے مال کے ذریعے لوگوں کو خرید لیتے ہيں۔ ہم اللہ تعالی ہی سے سلامتی اور عافیت کا سوال کرتے ہیں۔ تو ہم انہیں پاتے ہیں کہ ان کے پاس بڑے بڑے مراکز اور عمارتیں ہوتی ہیں جبکہ بیچارے سلفیوں کے پاس کوئی جگہ تک نہیں ہوتی کہ وہ وہاں جمع ہوسکیں۔
#جمعیت #احیاء_التراث ایک #تکفیری #قطبی جماعت ہے جو #سلفیوں میں تفرقہ ڈالتی ہے
فضیلۃ الشیخ #عبداللہ_البخاری رحمہ اللہ
(اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ السنۃ ومصادرھا، کلیہ الحدیث الشریف و الدسارات الاسلامیہ، مدینہ یونیورسٹی)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: آڈیو کلپ: جمعية احياء التراث جمعية قطبية تكفيرية۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/09/jamiat_ihya_turath_qutbee_salafees_tafarqa.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
بارک اللہ فیکم، دراصل جمعیت احیاء التراث ایک حزبی قطبی جمعیت ہے جو عرصۂ دراز سے موجود ہے آج کی بات نہیں ہے، اور ان کی مطبوعات انڈونیشیا، ملائشیا، تھائی لینڈ اور دیگر کچھ ممالک میں پھیلی ہوئی ہيں، جن پر ان کا باقاعدہ لوگو ہوتا ہے۔ جی ہاں! سید قطب کی کتابیں "معالم في الطَّريق"وغیرہ، ان ممالک کی زبانوں میں تقسیم کی جاتی ہیں، پھر ہم کہیں کہ یہ سلفیت ہے!
یہ سب کچھ موجود ہے اور وہ خود اس کا اعتراف بھی کرتے ہیں، او ربعض وہ لوگ بھی جو ان کا دفاع کیا کرتے تھے اقرار کرتے ہیں کہ یہ کتابیں اور مطبوعات واقعی موجود ہیں۔
ان کا مکمل سروکار اسی بنیاد پر ہوتا ہےکہ کسی طرح سلفیوں میں تفرقہ ڈالا جائے دنیا کے کسی بھی علاقے میں کیوں نہ ہوں!
دنیا میں کوئی بھی جگہ ہو ان کا کام بس سلفیوں میں تفرقہ ڈالنا ہے۔ جب انہیں پتہ چل جائے کہ کہیں سلفی مجتمع ہیں ان شاء اللہ تو وہاں پہنچ جاتے ہیں خواہ بحر ہند ہو یا بحر الکاہل یا اوقیانوس، کوئی بھی جگہ ہو یہ اہل سنت سلفیوں میں ایک تیر کی مانند گھس جاتے ہیں۔
اب یا تو انہیں اپنے جیسا بنا کر اپنی چھتری تلے سب کو جمع کردیتے ہیں، پس وہ انہی کے منہج پر گامزن ہوجاتے ہیں۔ یا پھر ان میں پھوٹ ڈال دیتے ہیں اور تفرقہ بازی کی آگ کو ہوا دیتے ہیں۔
جب انہوں نے شیخ مقبل رحمہ اللہ کا ارادہ کیا تو وہ انہیں اپنے دامن فریب میں لا کر اپنے اندر ضم نہ کرسکے، چناچہ پھر ان کے طلبہ جن کی شیخ رحمہ اللہ نے کبھی تعریف فرمائی تھی ان کو گھیرنے لگے جیسے عقیل المقطری اور الحاشدی اور فلاں فلاں جو ان کی بعض طلبہ میں سے تھے جن میں سے بعض قطبی بھی تھے تو وہ انہی کے ساتھ ہولیے، ہم اللہ تعالی ہی سے سلامتی اور عافیت کا سوال کرتے ہیں۔
ان کا سارا سروکار ہی سلفیوں میں پھوٹ ڈالنا ہے اسی طرح سے انہوں نے پاکستان کے اہلحدیثوں میں کیا اور ہندوستان وغیرہ میں بھی۔ گویا کہ جس بستی میں داخل ہوتے ہیں اس میں بگاڑ ہی پیدا کردیتے ہيں، اور اس میں بسنے والے سلفیوں میں پھوٹ ڈال دیتے ہیں۔
اللہ کی قسم! اگر آپ مشرق یا مغرب میں جائیں تو یہ ہر جگہ ان کے ساتھ تجربہ رہ چکا ہے۔ اور زیادہ تر یہ لوگ اپنے مال کے ذریعے لوگوں کو خرید لیتے ہيں۔ ہم اللہ تعالی ہی سے سلامتی اور عافیت کا سوال کرتے ہیں۔ تو ہم انہیں پاتے ہیں کہ ان کے پاس بڑے بڑے مراکز اور عمارتیں ہوتی ہیں جبکہ بیچارے سلفیوں کے پاس کوئی جگہ تک نہیں ہوتی کہ وہ وہاں جمع ہوسکیں۔
[Article] Differences of opinion between the #Salafees and those matters which take one out of Salafiyyah – Shaykh Rabee bin Hadee Al-Madkhalee
#سلفیوں کے مابین اختلاف رائے اور وہ باتيں جو کسی کو سلفیت سے خارج کردیتی ہیں
فضیلۃ الشیخ ربیع بن ہادی المدخلی حفظہ اللہ
(سابق صدر شعبۂ سنت، مدینہ یونیورسٹی)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: کیسٹ بعنوان: سبيل النصر والتمكين 25-03-1422۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
#SalafiUrduDawah
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2016/09/salafees_ikhtilaaf_salafiyyah_kharij.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال: کبھی کبھار بعض سلفیوں کے مابین بعض مسائل پر اختلاف ہوجاتا ہے، پس وہ کون سے مسائل ہیں جو کسی شخص کو سلفیت کے دائرے سے باہر نکال دیتے ہیں، اور اس بارے میں کیا ضابطہ ہے؟
جواب: اگر ہم امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی طرف دیکھیں تو پھر ہمارے لیے اس منہج کی تطبیق کرنا بہت مشکل ہوجائے گا کہ جس پر آپ او رآپ کے جیسے (اللہ ان سے راضی ہو اور رحم فرمائے) چلے تھے۔ لیکن ہم ایسے زمانے میں جی رہے ہیں کہ جس میں ضعف و انحطاط بہت زیادہ ہے، اور ان احکام کے خلاف جنگ (اگرچہ یہ صواب پر مبنی ہوتے ہیں) میں بہت شدت پائی جاتی ہے۔ اور کتنے ہی انہوں نے ایسے احکام کا ابطال کرکے رکھ دیا ہے جو ان احکام کے مستحقین پر لاگو ہوتے تھے کہ ان پر بدعت وگمراہی کا حکم لگایا جائے، ایسے بدعتی کہ جن کے یہاں بدعت تو کجا کفریات تک پائی جاتی ہيں۔ اگر آج ایسے کو بھی بدعتی کہہ دیا آپ نے تو ایک دنیا آپ کے خلاف کھڑی ہوجائے اور سامنے (دیوار بن کر) بیٹھ جائے گی۔ چناچہ یہ آج اسلام کی اجنبیت کی دلیل ہے اور ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت کی اجنبیت کی دلیل ہے۔ امام احمد رحمہ اللہ تو اگر ایسے شخص کو کہہ دیتے جو آئمہ اسلام میں سے ہوتا حدیث میں، فقہ میں اور علم میں لیکن وہ توقف اختیار کرتا ہے خلق قرآن کے قول کے تعلق سے تو اسے بدعتی قرار دیتے اورگمراہ قرار دیتے۔ کتنا کچھ الحارث کے ساتھ ہوا اس پر بدعت کا حکم لگایا اور اس سے تحذیر فرمائی۔ الحارث المحاسبی اور یعقوب بن شیبہ جو کہ قرآن مجید کے بارے میں توقف اختیار کررہے تھے کہ آیا وہ مخلوق ہے یا غیرمخلوق ہے تو آپ نے انہیں بدعتی اور گمراہ قرار دیا۔ اور آپ کے وقت کے تمام اہلحدیثوں نے امام احمد رحمہ اللہ کی اس میں تائید کی مخالف نہ کی۔ اگر وہ اس قسم کا کلام فرماتے تو کوئی بھی آپ کی مخالفت نہ کرتا تھا وہ سب کے سب کہتے یہی حق ہے۔ جیساکہ اس جانب امام الذہبی رحمہ اللہ نے اشارہ فرمایا کہ جب یعقوب بن شیبہ اور ایک لوگوں کی تعداد اس موقف میں داخل ہوئی کہ قرآن کو کلام اللہ (یا مخلوق ) کہنے میں توقف اختیار کیا جائے تو فرماتے ہیں کہ ان سے پہلے بھی فلاں فلاں اور فلاں اس بارے میں یعقوب بن شیبہ سے پہلے توقف اختیار کرنے والے مؤقف پر گزر چکے تھے، ایسے زمانے میں جس وقت امام احمد اور یعقوب بن شیبہ تھے اس وقت ہزار آئمہ حدیث موجود ہوا کرتے تھے جو ان کی اس منہج میں تائید کرتے تھے (یعنی ایسوں کا رد کیا جائے)۔ لیکن صد افسوس کہ اب ایسے شخص تک کے بارے میں جس کے پاس اسلام کے تمام جوانب کے تعلق سے متعدد بدعات پائی جاتی ہیں اس کے باوجود اس پر امام اور آئمہ ہدایت کے لقب کا اطلاق کرتے ہيں۔ اور اس کا اور اس کے منہج کا دفاع کرتے ہيں، جن کی گمراہیوں میں سرفہرست رافضیت ہے، اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر طعن ہے بلکہ انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام تک پر طعن ہے، لیکن آپ (ایسوں تک کا رد کرنے پر) شدید مخالفت پائیں گے۔ بلکہ اہل بدعت وضلالت کا دفاع کرنے کے لیے مناہج تک گڑھ لیتے ہيں جیسے ’’منہج موازنات‘‘۔ آج جو اہل مدینہ ہیں وہ تو اس کا عشر عشیر تک نہيں کرپاتے جو امام احمد رحمہ اللہ اور ان کے بھائیوں ساتھیوں نے کیا تھا، لیکن اس کے باوجود وہ ان (منہج میں) کمزور لوگوں کے نزدیک متشدد ہيں ۔
میں ابھی یہ نصیحت کرتا ہوں کہ یہ ایک لہجہ ہے جو سلفیوں میں پھوٹ ڈالتا ہے کہ: یہ تو متشدد ہے، وہ تو متساہل ہے۔۔۔ اور یہ کارستانی اہل بدعت کی ہے کہ انہوں نے اسے ان کے اندر سرایت کردیا ہے تاکہ وہ ایک دوسرے سے لڑتے پھریں۔ پس میں تمام سلفیوں کو جو کہیں بھی ہوں یہ نصیحت کرتا ہوں کہ وہ منہج سلف اور سلف کے مواقف کو اچھی طرح سے پڑھیں تاکہ اس مذہب پر ان کا کلمہ مجتمع ہو اور ایک دوسرے کو مختلف القاب دینا اور قیل وقال میں پڑنا چھوڑ دیں۔ اور اس بات پر سب متفق ہوجائيں کہ وہ سب کے سب مل کر بدعات کے خلاف حجت، برہان، علم وبیان کی ایک صف بن جائیں گے۔
#سلفیوں کے مابین اختلاف رائے اور وہ باتيں جو کسی کو سلفیت سے خارج کردیتی ہیں
فضیلۃ الشیخ ربیع بن ہادی المدخلی حفظہ اللہ
(سابق صدر شعبۂ سنت، مدینہ یونیورسٹی)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: کیسٹ بعنوان: سبيل النصر والتمكين 25-03-1422۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
#SalafiUrduDawah
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2016/09/salafees_ikhtilaaf_salafiyyah_kharij.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال: کبھی کبھار بعض سلفیوں کے مابین بعض مسائل پر اختلاف ہوجاتا ہے، پس وہ کون سے مسائل ہیں جو کسی شخص کو سلفیت کے دائرے سے باہر نکال دیتے ہیں، اور اس بارے میں کیا ضابطہ ہے؟
جواب: اگر ہم امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی طرف دیکھیں تو پھر ہمارے لیے اس منہج کی تطبیق کرنا بہت مشکل ہوجائے گا کہ جس پر آپ او رآپ کے جیسے (اللہ ان سے راضی ہو اور رحم فرمائے) چلے تھے۔ لیکن ہم ایسے زمانے میں جی رہے ہیں کہ جس میں ضعف و انحطاط بہت زیادہ ہے، اور ان احکام کے خلاف جنگ (اگرچہ یہ صواب پر مبنی ہوتے ہیں) میں بہت شدت پائی جاتی ہے۔ اور کتنے ہی انہوں نے ایسے احکام کا ابطال کرکے رکھ دیا ہے جو ان احکام کے مستحقین پر لاگو ہوتے تھے کہ ان پر بدعت وگمراہی کا حکم لگایا جائے، ایسے بدعتی کہ جن کے یہاں بدعت تو کجا کفریات تک پائی جاتی ہيں۔ اگر آج ایسے کو بھی بدعتی کہہ دیا آپ نے تو ایک دنیا آپ کے خلاف کھڑی ہوجائے اور سامنے (دیوار بن کر) بیٹھ جائے گی۔ چناچہ یہ آج اسلام کی اجنبیت کی دلیل ہے اور ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت کی اجنبیت کی دلیل ہے۔ امام احمد رحمہ اللہ تو اگر ایسے شخص کو کہہ دیتے جو آئمہ اسلام میں سے ہوتا حدیث میں، فقہ میں اور علم میں لیکن وہ توقف اختیار کرتا ہے خلق قرآن کے قول کے تعلق سے تو اسے بدعتی قرار دیتے اورگمراہ قرار دیتے۔ کتنا کچھ الحارث کے ساتھ ہوا اس پر بدعت کا حکم لگایا اور اس سے تحذیر فرمائی۔ الحارث المحاسبی اور یعقوب بن شیبہ جو کہ قرآن مجید کے بارے میں توقف اختیار کررہے تھے کہ آیا وہ مخلوق ہے یا غیرمخلوق ہے تو آپ نے انہیں بدعتی اور گمراہ قرار دیا۔ اور آپ کے وقت کے تمام اہلحدیثوں نے امام احمد رحمہ اللہ کی اس میں تائید کی مخالف نہ کی۔ اگر وہ اس قسم کا کلام فرماتے تو کوئی بھی آپ کی مخالفت نہ کرتا تھا وہ سب کے سب کہتے یہی حق ہے۔ جیساکہ اس جانب امام الذہبی رحمہ اللہ نے اشارہ فرمایا کہ جب یعقوب بن شیبہ اور ایک لوگوں کی تعداد اس موقف میں داخل ہوئی کہ قرآن کو کلام اللہ (یا مخلوق ) کہنے میں توقف اختیار کیا جائے تو فرماتے ہیں کہ ان سے پہلے بھی فلاں فلاں اور فلاں اس بارے میں یعقوب بن شیبہ سے پہلے توقف اختیار کرنے والے مؤقف پر گزر چکے تھے، ایسے زمانے میں جس وقت امام احمد اور یعقوب بن شیبہ تھے اس وقت ہزار آئمہ حدیث موجود ہوا کرتے تھے جو ان کی اس منہج میں تائید کرتے تھے (یعنی ایسوں کا رد کیا جائے)۔ لیکن صد افسوس کہ اب ایسے شخص تک کے بارے میں جس کے پاس اسلام کے تمام جوانب کے تعلق سے متعدد بدعات پائی جاتی ہیں اس کے باوجود اس پر امام اور آئمہ ہدایت کے لقب کا اطلاق کرتے ہيں۔ اور اس کا اور اس کے منہج کا دفاع کرتے ہيں، جن کی گمراہیوں میں سرفہرست رافضیت ہے، اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر طعن ہے بلکہ انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام تک پر طعن ہے، لیکن آپ (ایسوں تک کا رد کرنے پر) شدید مخالفت پائیں گے۔ بلکہ اہل بدعت وضلالت کا دفاع کرنے کے لیے مناہج تک گڑھ لیتے ہيں جیسے ’’منہج موازنات‘‘۔ آج جو اہل مدینہ ہیں وہ تو اس کا عشر عشیر تک نہيں کرپاتے جو امام احمد رحمہ اللہ اور ان کے بھائیوں ساتھیوں نے کیا تھا، لیکن اس کے باوجود وہ ان (منہج میں) کمزور لوگوں کے نزدیک متشدد ہيں ۔
میں ابھی یہ نصیحت کرتا ہوں کہ یہ ایک لہجہ ہے جو سلفیوں میں پھوٹ ڈالتا ہے کہ: یہ تو متشدد ہے، وہ تو متساہل ہے۔۔۔ اور یہ کارستانی اہل بدعت کی ہے کہ انہوں نے اسے ان کے اندر سرایت کردیا ہے تاکہ وہ ایک دوسرے سے لڑتے پھریں۔ پس میں تمام سلفیوں کو جو کہیں بھی ہوں یہ نصیحت کرتا ہوں کہ وہ منہج سلف اور سلف کے مواقف کو اچھی طرح سے پڑھیں تاکہ اس مذہب پر ان کا کلمہ مجتمع ہو اور ایک دوسرے کو مختلف القاب دینا اور قیل وقال میں پڑنا چھوڑ دیں۔ اور اس بات پر سب متفق ہوجائيں کہ وہ سب کے سب مل کر بدعات کے خلاف حجت، برہان، علم وبیان کی ایک صف بن جائیں گے۔