[#SalafiUrduDawah Aricle] Are #demonstrations #against_government a form of #Dawah? – Shaykh Abdul Azeez bin Abdullaah #bin_Baaz
کیا #حکومت_مخالف #مظاہرات بھی #دعوت کے وسائل میں سےہیں؟
فضیلۃ الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ #بن_باز رحمہ اللہ المتوفی سن 1420ھ
(سابق مفتئ اعظم، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: مختلف مصادر
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2012/08/kiya_hukumat_mukhalif_muzahiray_wasail_dawah_hain.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
شیخ رحمہ اللہ سے شعبان سن 1412ھ جدہ میں ایک آڈیو کیسٹ میں پوچھا گیا کہ : کیا مردوں اور عورتوں کے حکمران وحکومت مخالف مظاہرات (احتجاجی جلسے جلوس، ریلیاں، مارچ ودھرنے وغیرہ) بھی دعوتی وسائل میں سے ایک وسیلہ شمار ہوں گے؟ اور کیا اس مظاہرے میں مرنے والے فی سبیل اللہ شہید کہلائے جائیں گے؟
آپ رحمہ اللہ نے یہ جواب ارشاد فرمایا:
میں ان مردوزن کے مظاہرات کو مسئلے کا علاج نہیں سمجھتا بلکہ میرے خیال میں تو یہ اسباب شروفتن اور لوگوں کے آپس میں بغض وعداوت اور ایک دوسرے پر زیادتی کا سبب ہیں۔ جبکہ شرعی اسباب تو خط لکھنا، نصیحت کرنا اور ان شرعی طریقوں کو بروئے کار لاکر خیر کی جانب دعوت دینا جن کی اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اورخیر کے ساتھ ان کی اتباع کرنے والے اہل علم نے تشریح فرمائی ہے کہ خط لکھا جائے یا حاکم، امیر وسلطان سے بالمشافہ بات کی جائے، یا ٹیلی فون کے ذریعہ اسے نصیحت کی جائے، ناکہ منبر پر کھڑے ہوکر اس کی تشہیر کی جائے کہ اس نے یہ کیا اس سے یہ صادر ہوا وغیرہ، واللہ المستعان۔
اور آپ رحمہ اللہ نے عبدالرحمن عبدالخالق (سابق امیر جمعیت احیاء التراث، کویت) پر لکھے گئے ردکے دوران فرمایا:
چھٹی بات یہ کہ آپ نے اپنی کتاب میں ’’فصول من السیاسۃ الشرعیۃ‘‘ (شرعی سیاست سے متعلق فصول) ص 31، 32 میں ذکر کیا کہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اسالیبِ دعوت میں سے مظاہرات بھی تھے!حالانکہ مجھے اس معنی پر دلالت کرنی والی کوئی دلیل نہیں ملی، امید ہے کہ آپ کسی کے کلام کی جانب ہماری رہنمائی کریں گے یا کس کتاب میں آپ نے ایسا لکھا ہوا پایا ہے؟
بصورت دیگر اگر آپ کے پاس اس بارے میں کوئی مستند نہیں تو آپ پر اس مسئلے سے رجوع کرنا واجب ہے، کیونکہ میں نصوص میں سے کوئی ایسی نص نہیں پاتا جو اس پر دلالت کرتی ہو۔ خاص طور پرجبکہ یہ بات معلوم ہے کہ ان مظاہرات سے بہت سے مفاسد جنم لیتے ہیں بایں صورت اگر واقعی کوئی صحیح دلیل اس بارے میں موجود ہے تو اسے مکمل وضاحت کے ساتھ بیان کرنا ضروری ہے تاکہ کم از کم فسادی لوگ اپنے باطل مظاہرات کی ترویج تو نہ کریں۔
اللہ تعالی سے دعاء ہے کہ وہ ہمیں اور آپ کو علم نافع اور عمل صالح کی توفیق عنایت فرمائے۔ اور یہ کہ وہ ہمارے دلوں اور اعمال کی اصلاح فرمادے۔ اور ہمیں بھٹکوں کو راہ ہدایت دکھانے والا بنادے۔ بے شک وہ جواد وکریم ہے۔
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
(مجموع فتاوی سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ 8/245)
اس خط کے جواب میں عبدالرحمن عبدالخالق کی جانب سے دئے گئے جواب پر شیخ رحمہ اللہ نے مندرجہ ذیل جواب ارسال فرمایا:
عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز کی طرف سے حضرت فرزند مکرم فضیلۃ الشیخ عبدالرحمن بن عبدالخالق کے نام خط:
اللہ تعالی آپ کو اس کام کی توفیق دے جس میں اس کی رضا ہو اور آپ کے ذریعے اپنے دین کی نصرت فرمائے۔ آمین۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، امابعد:
مجھے آپ کا عمدہ جواب موصول ہوا اور اس میں آپ کی جانب سے میری کی گئی وصیت پر موافقت سے بہت خوشی ہوئی۔ اللہ تعالی سے دعاء ہے کہ وہ آپ کو مزید توفیق عنایت فرمائے اور ہمیں اور آپ کو بھٹکوں کو راہ دکھانے والا بنادے، بے شک وہ جواد وکریم ہے۔
جو حدیث([1]) آپ نے مظاہروں کے حق میں بیان کی ہے وہ ہم سمجھ چکے ہیں لیکن ہمارےعلم کے مطابق اس کی سندضعیف ہے، کیونکہ اس کا دارومدار اسحاق بن ابی فروہ پر ہے جبکہ (اس کے بارے میں علماء جرح وتعدیل کا کلام ہے کہ ) اس سے دلیل نہیں پکڑی جاسکتی۔ اور بالفرض اس روایت کو صحیح مان بھی لیا جائے تو یہ ابتدائی اسلام اور قبل از ہجرت کی بات ہے جبکہ شریعت ابھی مکمل نہیں ہوئی تھی۔
حالانکہ یہ بات کسی پر مخفی نہیں کہ امر ونہی اور تمام امور دین میں بعد ازہجرت جب تمام شریعت مقرر ہوگئی تھی کا اعتبار کیا جاتا ہے۔اور جو آپ نے جمعہ وعیدین اور اس جیسے دیگر اجتماعات جن کی طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کو بلایا جیسے سورج گرہن ونماز استسقاء وغیرہ سے دلیل پکڑی ہے تو عرض ہے کہ یہ شعائرِ اسلام کے اظہار کے لئے تھا ان کا مظاہرات سے کوئی تعلق نہیں جیسا کہ کسی پر یہ امر مخفی نہیں۔
اللہ تعالی سے دعاء ہے کہ وہ مجھے ، آپ کو اور تمام بھائیوں کو مزید علم نافع اور عمل صالح سے بہرہ ور فرمائے۔ اور ہمارے قلوب واعمال کی اصلاح فرمادے۔ اور ہمیں، آپ کو اور تمام مسلمانوں کو
کیا #حکومت_مخالف #مظاہرات بھی #دعوت کے وسائل میں سےہیں؟
فضیلۃ الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ #بن_باز رحمہ اللہ المتوفی سن 1420ھ
(سابق مفتئ اعظم، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: مختلف مصادر
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2012/08/kiya_hukumat_mukhalif_muzahiray_wasail_dawah_hain.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
شیخ رحمہ اللہ سے شعبان سن 1412ھ جدہ میں ایک آڈیو کیسٹ میں پوچھا گیا کہ : کیا مردوں اور عورتوں کے حکمران وحکومت مخالف مظاہرات (احتجاجی جلسے جلوس، ریلیاں، مارچ ودھرنے وغیرہ) بھی دعوتی وسائل میں سے ایک وسیلہ شمار ہوں گے؟ اور کیا اس مظاہرے میں مرنے والے فی سبیل اللہ شہید کہلائے جائیں گے؟
آپ رحمہ اللہ نے یہ جواب ارشاد فرمایا:
میں ان مردوزن کے مظاہرات کو مسئلے کا علاج نہیں سمجھتا بلکہ میرے خیال میں تو یہ اسباب شروفتن اور لوگوں کے آپس میں بغض وعداوت اور ایک دوسرے پر زیادتی کا سبب ہیں۔ جبکہ شرعی اسباب تو خط لکھنا، نصیحت کرنا اور ان شرعی طریقوں کو بروئے کار لاکر خیر کی جانب دعوت دینا جن کی اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اورخیر کے ساتھ ان کی اتباع کرنے والے اہل علم نے تشریح فرمائی ہے کہ خط لکھا جائے یا حاکم، امیر وسلطان سے بالمشافہ بات کی جائے، یا ٹیلی فون کے ذریعہ اسے نصیحت کی جائے، ناکہ منبر پر کھڑے ہوکر اس کی تشہیر کی جائے کہ اس نے یہ کیا اس سے یہ صادر ہوا وغیرہ، واللہ المستعان۔
اور آپ رحمہ اللہ نے عبدالرحمن عبدالخالق (سابق امیر جمعیت احیاء التراث، کویت) پر لکھے گئے ردکے دوران فرمایا:
چھٹی بات یہ کہ آپ نے اپنی کتاب میں ’’فصول من السیاسۃ الشرعیۃ‘‘ (شرعی سیاست سے متعلق فصول) ص 31، 32 میں ذکر کیا کہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اسالیبِ دعوت میں سے مظاہرات بھی تھے!حالانکہ مجھے اس معنی پر دلالت کرنی والی کوئی دلیل نہیں ملی، امید ہے کہ آپ کسی کے کلام کی جانب ہماری رہنمائی کریں گے یا کس کتاب میں آپ نے ایسا لکھا ہوا پایا ہے؟
بصورت دیگر اگر آپ کے پاس اس بارے میں کوئی مستند نہیں تو آپ پر اس مسئلے سے رجوع کرنا واجب ہے، کیونکہ میں نصوص میں سے کوئی ایسی نص نہیں پاتا جو اس پر دلالت کرتی ہو۔ خاص طور پرجبکہ یہ بات معلوم ہے کہ ان مظاہرات سے بہت سے مفاسد جنم لیتے ہیں بایں صورت اگر واقعی کوئی صحیح دلیل اس بارے میں موجود ہے تو اسے مکمل وضاحت کے ساتھ بیان کرنا ضروری ہے تاکہ کم از کم فسادی لوگ اپنے باطل مظاہرات کی ترویج تو نہ کریں۔
اللہ تعالی سے دعاء ہے کہ وہ ہمیں اور آپ کو علم نافع اور عمل صالح کی توفیق عنایت فرمائے۔ اور یہ کہ وہ ہمارے دلوں اور اعمال کی اصلاح فرمادے۔ اور ہمیں بھٹکوں کو راہ ہدایت دکھانے والا بنادے۔ بے شک وہ جواد وکریم ہے۔
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
(مجموع فتاوی سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ 8/245)
اس خط کے جواب میں عبدالرحمن عبدالخالق کی جانب سے دئے گئے جواب پر شیخ رحمہ اللہ نے مندرجہ ذیل جواب ارسال فرمایا:
عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز کی طرف سے حضرت فرزند مکرم فضیلۃ الشیخ عبدالرحمن بن عبدالخالق کے نام خط:
اللہ تعالی آپ کو اس کام کی توفیق دے جس میں اس کی رضا ہو اور آپ کے ذریعے اپنے دین کی نصرت فرمائے۔ آمین۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، امابعد:
مجھے آپ کا عمدہ جواب موصول ہوا اور اس میں آپ کی جانب سے میری کی گئی وصیت پر موافقت سے بہت خوشی ہوئی۔ اللہ تعالی سے دعاء ہے کہ وہ آپ کو مزید توفیق عنایت فرمائے اور ہمیں اور آپ کو بھٹکوں کو راہ دکھانے والا بنادے، بے شک وہ جواد وکریم ہے۔
جو حدیث([1]) آپ نے مظاہروں کے حق میں بیان کی ہے وہ ہم سمجھ چکے ہیں لیکن ہمارےعلم کے مطابق اس کی سندضعیف ہے، کیونکہ اس کا دارومدار اسحاق بن ابی فروہ پر ہے جبکہ (اس کے بارے میں علماء جرح وتعدیل کا کلام ہے کہ ) اس سے دلیل نہیں پکڑی جاسکتی۔ اور بالفرض اس روایت کو صحیح مان بھی لیا جائے تو یہ ابتدائی اسلام اور قبل از ہجرت کی بات ہے جبکہ شریعت ابھی مکمل نہیں ہوئی تھی۔
حالانکہ یہ بات کسی پر مخفی نہیں کہ امر ونہی اور تمام امور دین میں بعد ازہجرت جب تمام شریعت مقرر ہوگئی تھی کا اعتبار کیا جاتا ہے۔اور جو آپ نے جمعہ وعیدین اور اس جیسے دیگر اجتماعات جن کی طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کو بلایا جیسے سورج گرہن ونماز استسقاء وغیرہ سے دلیل پکڑی ہے تو عرض ہے کہ یہ شعائرِ اسلام کے اظہار کے لئے تھا ان کا مظاہرات سے کوئی تعلق نہیں جیسا کہ کسی پر یہ امر مخفی نہیں۔
اللہ تعالی سے دعاء ہے کہ وہ مجھے ، آپ کو اور تمام بھائیوں کو مزید علم نافع اور عمل صالح سے بہرہ ور فرمائے۔ اور ہمارے قلوب واعمال کی اصلاح فرمادے۔ اور ہمیں، آپ کو اور تمام مسلمانوں کو
[#SalafiUrduDawah Article] #Demonstrations #against_government is not from the #Salafee_Manhaj – Shaykh Muhammad bin Saaleh #Al_Uthaimeen
#حکومت_مخالف #مظاہرات #سلفی_طریقہ نہیں
فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح #العثیمین رحمہ اللہ المتوفی سن 1421ھ
(سابق سنئیر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: الجواب الابھر لفؤاد سراج، ص 75۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2012/08/demonstrations_salafi_manhaj_nahi.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال: کیا مظاہرات بھی شرعی وسائل دعوت میں شمار ہوسکتے ہیں؟
جواب: الحمدللہ رب العالمین وصلی اللہ علی سیدنا محمد وعلی آلہ وصحبہ وسلم ومن تبعھم باحسان الی یوم الدین، اما بعد:
مظاہرات بلاشبہ ایک نوایجاد امور میں سے ہے،جو کہ عہد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یا عہد خلفائے راشدین یا پھر صحابہ کرام y کے کسی بھی عہد میں معروف نہ تھے۔اس پر مستزاد یہ کہ اس میں جو افراتفری اور دنگا فساد ہوتا ہے وہ بھی اس طریقے کو ممنوع قرار دینے پر دلالت کرتا ہے۔ جیسے اس میں شیشے اور دروازےوغیرہ توڑے جاتے ہیں، اور اس میں مردوزن، نوجوانوں اور بوڑھوں کا اختلاط ہوتا ہے اور اس جیسے دیگر مفاسد ومنکرات پائے جاتے ہیں۔ اب جہاں تک مسئلہ ہے حکومت پر دباؤ ڈالنے کا : اگر تو وہ حکومت مسلمان ہے تو اس کے لئے کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ e ہی کافی ووافی واعظ ہے۔ یہ تو وہ بہترین چیز ہے کہ جو ایک مسلمان پر پیش کی جاسکتی ہے۔
لیکن اگر وہ حکومت کافر ہے تو اسے ان مظاہرین کی چنداں پرواہ نہیں اورہوسکتا ہے انہیں محض ٹالنے کے لئے بظاہر رضامندی کا اظہار کردے اور دل میں وہ جس شر پر قائم تھا اسی پر قائم رہے۔یہی وجوہات ہیں کہ جس کی بنا پر ہم ان مظاہرات کو منکرات میں شمار کرتے ہیں۔ البتہ ان لوگوں کا یہ دعویٰ کہ یہ مظاہرے پر امن ہوتے ہیں۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ ہوسکتا ہے یہ مظاہرات ابتداء میں پرامن شروع ہوتے ہوں لیکن آخرکار تخریب کاری پر ہی منتج ہوتے ہیں (جیسا کہ امر واقع اس پر شاہد ہے)۔ آخر میں میری نوجوانوں کو نصیحت ہے کہ وہ سلف کے طریقے کی پیروی کریں کیونکہ اللہ تعالی نے مہاجرین وانصار اور جو کوئی بھی بطورِ احسن ان کے نقش قدم پر چلے ان سب کی تعریف وتوصیف بیان کی ہے۔
#حکومت_مخالف #مظاہرات #سلفی_طریقہ نہیں
فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح #العثیمین رحمہ اللہ المتوفی سن 1421ھ
(سابق سنئیر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: الجواب الابھر لفؤاد سراج، ص 75۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2012/08/demonstrations_salafi_manhaj_nahi.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال: کیا مظاہرات بھی شرعی وسائل دعوت میں شمار ہوسکتے ہیں؟
جواب: الحمدللہ رب العالمین وصلی اللہ علی سیدنا محمد وعلی آلہ وصحبہ وسلم ومن تبعھم باحسان الی یوم الدین، اما بعد:
مظاہرات بلاشبہ ایک نوایجاد امور میں سے ہے،جو کہ عہد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یا عہد خلفائے راشدین یا پھر صحابہ کرام y کے کسی بھی عہد میں معروف نہ تھے۔اس پر مستزاد یہ کہ اس میں جو افراتفری اور دنگا فساد ہوتا ہے وہ بھی اس طریقے کو ممنوع قرار دینے پر دلالت کرتا ہے۔ جیسے اس میں شیشے اور دروازےوغیرہ توڑے جاتے ہیں، اور اس میں مردوزن، نوجوانوں اور بوڑھوں کا اختلاط ہوتا ہے اور اس جیسے دیگر مفاسد ومنکرات پائے جاتے ہیں۔ اب جہاں تک مسئلہ ہے حکومت پر دباؤ ڈالنے کا : اگر تو وہ حکومت مسلمان ہے تو اس کے لئے کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ e ہی کافی ووافی واعظ ہے۔ یہ تو وہ بہترین چیز ہے کہ جو ایک مسلمان پر پیش کی جاسکتی ہے۔
لیکن اگر وہ حکومت کافر ہے تو اسے ان مظاہرین کی چنداں پرواہ نہیں اورہوسکتا ہے انہیں محض ٹالنے کے لئے بظاہر رضامندی کا اظہار کردے اور دل میں وہ جس شر پر قائم تھا اسی پر قائم رہے۔یہی وجوہات ہیں کہ جس کی بنا پر ہم ان مظاہرات کو منکرات میں شمار کرتے ہیں۔ البتہ ان لوگوں کا یہ دعویٰ کہ یہ مظاہرے پر امن ہوتے ہیں۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ ہوسکتا ہے یہ مظاہرات ابتداء میں پرامن شروع ہوتے ہوں لیکن آخرکار تخریب کاری پر ہی منتج ہوتے ہیں (جیسا کہ امر واقع اس پر شاہد ہے)۔ آخر میں میری نوجوانوں کو نصیحت ہے کہ وہ سلف کے طریقے کی پیروی کریں کیونکہ اللہ تعالی نے مہاجرین وانصار اور جو کوئی بھی بطورِ احسن ان کے نقش قدم پر چلے ان سب کی تعریف وتوصیف بیان کی ہے۔
[#SalafiUrduDawah Article] Can we perform #demonstrations against the ruler if he permits us? – Shaykh Muhammad bin Saaleh #Al_Uthaimeen
کیا ہم حکومت کے خلاف #مظاہرات کرسکتے ہیں اگر خود حکمران اس کی اجازت دے؟
فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح #العثیمین رحمہ اللہ المتوفی سن 1421ھ
(سابق سنئیر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: ویب سائٹ النھج الواضح سے آڈیو: المظاهرات كلها شر سواء أذن بها الحاكم أو لم يأذن۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2016/08/hakim_ijazat_muzahiraat.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال: اگر کوئی حاکم اللہ تعالی کی نازل کردہ شریعت کے علاوہ حکم کرتا ہو پھر وہ بعض لوگوں کو خود ہی اجازت دیتا ہو کہ وہ مظاہرات کریں جسے وہ ذاتی جدوجہد (یا اپنے حقوق کے لیے خود آواز بلند کرنے) کا نام دیتے ہیں ان ضوابط کی پابندی کے ساتھ جسے اس حاکم نے مقرر کیا ہے، اور وہ لوگ یہ کام کرتے رہتے ہیں لیکن جب ان کے اس عمل (مظاہرات) پر انکار کیا جائے تو کہتے ہیں: ہم حکمران سے تصادم تو نہیں کررہے بلکہ خود اسی حکمران کی رائے (یا دی گئی آزادی) پر عمل کررہے ہیں، پس کیا ایسا کرنا شرعی طور پر جائز ہے حالانکہ نص کی مخالفت بھی اس میں پائی جاتی ہے؟
جواب: آپ کو سلف کی اتباع کرنی چاہیے۔ اگر یہ سلف میں موجود تھا تو یہ خیر ہے، اور اگر موجود نہ تھا تو یہ شر ہے۔ بے شک یہ جو مظاہرات ہیں شر ہيں کیونکہ اس کا نتیجہ افراتفری ہی ہے نہ مظاہرین کی طرف سے اور نہ ہی دوسروں کی طرف سے(یعنی نہیں ہونے چاہیے)، بلکہ ہوسکتا ہے کہ اس کی وجہ سے عزتوں، اموال وابدان پر زیادتی ہو، کیونکہ افراتفری کے بیچ میں انسان کی حالت ایسے ہوجاتی ہے جیسے وہ نشے میں ہو معلوم ہی نہیں کہ کیا بول رہا ہے، کیا کررہاہے۔ چناچہ یہ مظاہرات بہرصورت سارے کے سارے شر ہی ہیں خواہ حکمران اس کی اجازت دےیا نہ دے۔
اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ حکمران کا اس کی اجازت دینا کچھ نہیں سوائے ایک دکھاوے کے، ورنہ اگر واقعی آپ اس کے دل کی طرف لوٹیں اس کی حالت دیکھیں تو وہ اس سے شدید ترین کراہیت ونفرت کرتا ہوگا۔ لیکن بس ظاہر یوں کرتا ہے جسے وہ ڈیموکریسی کہتے ہيں گویا کہ اس نے لوگوں پر آزادی کا در کھلا رکھا ہے۔ اور یہ سلف کا طریقہ نہيں۔
کیا ہم حکومت کے خلاف #مظاہرات کرسکتے ہیں اگر خود حکمران اس کی اجازت دے؟
فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح #العثیمین رحمہ اللہ المتوفی سن 1421ھ
(سابق سنئیر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: ویب سائٹ النھج الواضح سے آڈیو: المظاهرات كلها شر سواء أذن بها الحاكم أو لم يأذن۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2016/08/hakim_ijazat_muzahiraat.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال: اگر کوئی حاکم اللہ تعالی کی نازل کردہ شریعت کے علاوہ حکم کرتا ہو پھر وہ بعض لوگوں کو خود ہی اجازت دیتا ہو کہ وہ مظاہرات کریں جسے وہ ذاتی جدوجہد (یا اپنے حقوق کے لیے خود آواز بلند کرنے) کا نام دیتے ہیں ان ضوابط کی پابندی کے ساتھ جسے اس حاکم نے مقرر کیا ہے، اور وہ لوگ یہ کام کرتے رہتے ہیں لیکن جب ان کے اس عمل (مظاہرات) پر انکار کیا جائے تو کہتے ہیں: ہم حکمران سے تصادم تو نہیں کررہے بلکہ خود اسی حکمران کی رائے (یا دی گئی آزادی) پر عمل کررہے ہیں، پس کیا ایسا کرنا شرعی طور پر جائز ہے حالانکہ نص کی مخالفت بھی اس میں پائی جاتی ہے؟
جواب: آپ کو سلف کی اتباع کرنی چاہیے۔ اگر یہ سلف میں موجود تھا تو یہ خیر ہے، اور اگر موجود نہ تھا تو یہ شر ہے۔ بے شک یہ جو مظاہرات ہیں شر ہيں کیونکہ اس کا نتیجہ افراتفری ہی ہے نہ مظاہرین کی طرف سے اور نہ ہی دوسروں کی طرف سے(یعنی نہیں ہونے چاہیے)، بلکہ ہوسکتا ہے کہ اس کی وجہ سے عزتوں، اموال وابدان پر زیادتی ہو، کیونکہ افراتفری کے بیچ میں انسان کی حالت ایسے ہوجاتی ہے جیسے وہ نشے میں ہو معلوم ہی نہیں کہ کیا بول رہا ہے، کیا کررہاہے۔ چناچہ یہ مظاہرات بہرصورت سارے کے سارے شر ہی ہیں خواہ حکمران اس کی اجازت دےیا نہ دے۔
اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ حکمران کا اس کی اجازت دینا کچھ نہیں سوائے ایک دکھاوے کے، ورنہ اگر واقعی آپ اس کے دل کی طرف لوٹیں اس کی حالت دیکھیں تو وہ اس سے شدید ترین کراہیت ونفرت کرتا ہوگا۔ لیکن بس ظاہر یوں کرتا ہے جسے وہ ڈیموکریسی کہتے ہيں گویا کہ اس نے لوگوں پر آزادی کا در کھلا رکھا ہے۔ اور یہ سلف کا طریقہ نہيں۔
#SalafiUrduDawah
شیخ صالح #الفوزان حفظہ اللہ سے ان کی تقریر "اسلام میں امام (حکمران) نصب کرنے کی کیفیت" میں کیے گئے بعض سوالات جو حکومت مخالف #مظاہرات #دہرنے #احتجاج وغیرہ کے متعلق ہيں:
کیا حکومت کے خلاف مظاہرات کرنے والوں پر خوارج سے متعلق احادیث چسپاں نہ کی جائيں
سوال 1: سائل کہتا ہے بعض ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ خوارج سے متعلق حدیث کو آجکل جو لوگ کسی معین حکمران کے خلاف مظاہرات پر نکلتے ہيں ان پر چسپاں کرنا جائز نہيں، اور سائل یہ بھی کہتا ہے کہ بعض لوگ ان مظاہرات کو پرامن تحریک کہتے ہیں اور کہتے ہیں اس کا انکار سوائے اہل بدعت کے کوئی نہیں کرتا؟
جواب: مظاہرے کرنا دین اسلام میں سے نہیں کیونکہ اس کے نتیجے میں شر مرتب ہوتا ہے اور مسلمانوں کے اجتماعِ کلمہ کا ضیاع ہوتا ہے، اور مسلمانوں میں تفرقہ ہوتا ہے، کیونکہ اس کے ساتھ ہی تخریبکاری، خون خرابہ ہوتا ہے، اس کے ساتھ ہی شر وفساد ہوتا ہے۔
اور یہ مظاہرات مشکلات کا صحیح حل نہيں ہیں۔ بلکہ جو صحیح حل ہے وہ کتاب وسنت کی اتباع ہے۔ سابقہ ادوار میں جو فتنے ہوئے وہ موجودہ فتنوں سے بھی بڑھ کر تھے، لیکن انہوں نے اس کا معالجہ شریعت کی روشنی میں کیا ناکہ کافروں کے نظام اور باہر سے درآمد شدہ ان مظاہرات کے ذریعے۔ ان کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ اس افراتفری وہنگامہ آرائی کا اسلام سے کوئی واسطہ نہيں۔ دین اسلام تو نظم وضبط کی طرف دعوت دیتا ہے، صبر وحکمت کی طرف دعوت دیتا ہے، اور امور کو اہل حل وعقد کی طرف ، علماء کی طرف لوٹانے کی دعوت دیتا ہے:
﴿فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِيْ شَيْءٍ فَرُدُّوْهُ اِلَى اللّٰهِ وَالرَّسُوْلِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ ۭ ذٰلِكَ خَيْرٌ وَّاَحْسَنُ تَاْوِيْلًا﴾ (النساء: 59)
(پھر اگر کسی چیز پر اختلاف کرو تو اسے لوٹاؤ، اللہ تعالیٰ کی طرف اور رسول کی طرف، اگر تمہیں اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ہے، یہ بہت بہتر ہے اور باعتبار انجام کے بہت اچھا ہے)
[یا فرمایا: ﴿وَاِذَا جَاۗءَھُمْ اَمْرٌ مِّنَ الْاَمْنِ اَوِ الْخَوْفِ اَذَاعُوْا بِهٖ ۭوَلَوْ رَدُّوْهُ اِلَى الرَّسُوْلِ وَاِلٰٓى اُولِي الْاَمْرِ مِنْھُمْ لَعَلِمَهُ الَّذِيْنَ يَسْتَنْۢبِطُوْنَهٗ مِنْھُمْ، وَلَوْلَا فَضْلُ اللّٰهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهٗ لَاتَّبَعْتُمُ الشَّيْطٰنَ اِلَّا قَلِيْلًا﴾ (النساء: 83) (جہاں انہیں کوئی خبر امن کی یا خوف کی ملی انہوں نے اسے نشر کرنا شروع کر دیا، حالانکہ اگر یہ لوگ اسے رسول کے اور اپنے میں سےاولی الامر(حکمران وعلماء وغیرہ)کے حوالے کر دیتے تو اس کی حقیقت وہ لوگ معلوم کر لیتے جو صحیح استنباط کرتے ہیں، اور اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو بہت تھوڑے لوگوں کے سوا تم سب شیطان کے پیچھے لگ جاتے) (توحید خالص ڈاٹ کام)۔]
شیخ صالح #الفوزان حفظہ اللہ سے ان کی تقریر "اسلام میں امام (حکمران) نصب کرنے کی کیفیت" میں کیے گئے بعض سوالات جو حکومت مخالف #مظاہرات #دہرنے #احتجاج وغیرہ کے متعلق ہيں:
کیا حکومت کے خلاف مظاہرات کرنے والوں پر خوارج سے متعلق احادیث چسپاں نہ کی جائيں
سوال 1: سائل کہتا ہے بعض ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ خوارج سے متعلق حدیث کو آجکل جو لوگ کسی معین حکمران کے خلاف مظاہرات پر نکلتے ہيں ان پر چسپاں کرنا جائز نہيں، اور سائل یہ بھی کہتا ہے کہ بعض لوگ ان مظاہرات کو پرامن تحریک کہتے ہیں اور کہتے ہیں اس کا انکار سوائے اہل بدعت کے کوئی نہیں کرتا؟
جواب: مظاہرے کرنا دین اسلام میں سے نہیں کیونکہ اس کے نتیجے میں شر مرتب ہوتا ہے اور مسلمانوں کے اجتماعِ کلمہ کا ضیاع ہوتا ہے، اور مسلمانوں میں تفرقہ ہوتا ہے، کیونکہ اس کے ساتھ ہی تخریبکاری، خون خرابہ ہوتا ہے، اس کے ساتھ ہی شر وفساد ہوتا ہے۔
اور یہ مظاہرات مشکلات کا صحیح حل نہيں ہیں۔ بلکہ جو صحیح حل ہے وہ کتاب وسنت کی اتباع ہے۔ سابقہ ادوار میں جو فتنے ہوئے وہ موجودہ فتنوں سے بھی بڑھ کر تھے، لیکن انہوں نے اس کا معالجہ شریعت کی روشنی میں کیا ناکہ کافروں کے نظام اور باہر سے درآمد شدہ ان مظاہرات کے ذریعے۔ ان کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ اس افراتفری وہنگامہ آرائی کا اسلام سے کوئی واسطہ نہيں۔ دین اسلام تو نظم وضبط کی طرف دعوت دیتا ہے، صبر وحکمت کی طرف دعوت دیتا ہے، اور امور کو اہل حل وعقد کی طرف ، علماء کی طرف لوٹانے کی دعوت دیتا ہے:
﴿فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِيْ شَيْءٍ فَرُدُّوْهُ اِلَى اللّٰهِ وَالرَّسُوْلِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ ۭ ذٰلِكَ خَيْرٌ وَّاَحْسَنُ تَاْوِيْلًا﴾ (النساء: 59)
(پھر اگر کسی چیز پر اختلاف کرو تو اسے لوٹاؤ، اللہ تعالیٰ کی طرف اور رسول کی طرف، اگر تمہیں اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ہے، یہ بہت بہتر ہے اور باعتبار انجام کے بہت اچھا ہے)
[یا فرمایا: ﴿وَاِذَا جَاۗءَھُمْ اَمْرٌ مِّنَ الْاَمْنِ اَوِ الْخَوْفِ اَذَاعُوْا بِهٖ ۭوَلَوْ رَدُّوْهُ اِلَى الرَّسُوْلِ وَاِلٰٓى اُولِي الْاَمْرِ مِنْھُمْ لَعَلِمَهُ الَّذِيْنَ يَسْتَنْۢبِطُوْنَهٗ مِنْھُمْ، وَلَوْلَا فَضْلُ اللّٰهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهٗ لَاتَّبَعْتُمُ الشَّيْطٰنَ اِلَّا قَلِيْلًا﴾ (النساء: 83) (جہاں انہیں کوئی خبر امن کی یا خوف کی ملی انہوں نے اسے نشر کرنا شروع کر دیا، حالانکہ اگر یہ لوگ اسے رسول کے اور اپنے میں سےاولی الامر(حکمران وعلماء وغیرہ)کے حوالے کر دیتے تو اس کی حقیقت وہ لوگ معلوم کر لیتے جو صحیح استنباط کرتے ہیں، اور اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو بہت تھوڑے لوگوں کے سوا تم سب شیطان کے پیچھے لگ جاتے) (توحید خالص ڈاٹ کام)۔]
[#SalafiUrduDawah Article] #Demonstrations against government is not from the Salafee Manhaj – Shaykh Muhammad bin Saaleh #Al_Uthaimeen
حکومت مخالف #مظاہرات سلفی طریقہ نہیں
فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح #العثیمین رحمہ اللہ المتوفی سن 1421ھ
(سابق سنئیر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: الجواب الابھر لفؤاد سراج، ص 75۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2012/08/demonstrations_salafi_manhaj_nahi.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال: کیا مظاہرات بھی شرعی وسائل دعوت میں شمار ہوسکتے ہیں؟
جواب: الحمدللہ رب العالمین وصلی اللہ علی سیدنا محمد وعلی آلہ وصحبہ وسلم ومن تبعھم باحسان الی یوم الدین، اما بعد:
مظاہرات بلاشبہ ایک نوایجاد امور میں سے ہے،جو کہ عہد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یا عہد خلفائے راشدین یا پھر صحابہ کرام y کے کسی بھی عہد میں معروف نہ تھے۔اس پر مستزاد یہ کہ اس میں جو افراتفری اور دنگا فساد ہوتا ہے وہ بھی اس طریقے کو ممنوع قرار دینے پر دلالت کرتا ہے۔ جیسے اس میں شیشے اور دروازےوغیرہ توڑے جاتے ہیں، اور اس میں مردوزن، نوجوانوں اور بوڑھوں کا اختلاط ہوتا ہے اور اس جیسے دیگر مفاسد ومنکرات پائے جاتے ہیں۔ اب جہاں تک مسئلہ ہے حکومت پر دباؤ ڈالنے کا : اگر تو وہ حکومت مسلمان ہے تو اس کے لئے کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ e ہی کافی ووافی واعظ ہے۔ یہ تو وہ بہترین چیز ہے کہ جو ایک مسلمان پر پیش کی جاسکتی ہے۔
لیکن اگر وہ حکومت کافر ہے تو اسے ان مظاہرین کی چنداں پرواہ نہیں اورہوسکتا ہے انہیں محض ٹالنے کے لئے بظاہر رضامندی کا اظہار کردے اور دل میں وہ جس شر پر قائم تھا اسی پر قائم رہے۔یہی وجوہات ہیں کہ جس کی بنا پر ہم ان مظاہرات کو منکرات میں شمار کرتے ہیں۔ البتہ ان لوگوں کا یہ دعویٰ کہ یہ مظاہرے پر امن ہوتے ہیں۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ ہوسکتا ہے یہ مظاہرات ابتداء میں پرامن شروع ہوتے ہوں لیکن آخرکار تخریب کاری پر ہی منتج ہوتے ہیں (جیسا کہ امر واقع اس پر شاہد ہے)۔ آخر میں میری نوجوانوں کو نصیحت ہے کہ وہ سلف کے طریقے کی پیروی کریں کیونکہ اللہ تعالی نے مہاجرین وانصار اور جو کوئی بھی بطورِ احسن ان کے نقش قدم پر چلے ان سب کی تعریف وتوصیف بیان کی ہے۔
حکومت مخالف #مظاہرات سلفی طریقہ نہیں
فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح #العثیمین رحمہ اللہ المتوفی سن 1421ھ
(سابق سنئیر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: الجواب الابھر لفؤاد سراج، ص 75۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2012/08/demonstrations_salafi_manhaj_nahi.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال: کیا مظاہرات بھی شرعی وسائل دعوت میں شمار ہوسکتے ہیں؟
جواب: الحمدللہ رب العالمین وصلی اللہ علی سیدنا محمد وعلی آلہ وصحبہ وسلم ومن تبعھم باحسان الی یوم الدین، اما بعد:
مظاہرات بلاشبہ ایک نوایجاد امور میں سے ہے،جو کہ عہد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یا عہد خلفائے راشدین یا پھر صحابہ کرام y کے کسی بھی عہد میں معروف نہ تھے۔اس پر مستزاد یہ کہ اس میں جو افراتفری اور دنگا فساد ہوتا ہے وہ بھی اس طریقے کو ممنوع قرار دینے پر دلالت کرتا ہے۔ جیسے اس میں شیشے اور دروازےوغیرہ توڑے جاتے ہیں، اور اس میں مردوزن، نوجوانوں اور بوڑھوں کا اختلاط ہوتا ہے اور اس جیسے دیگر مفاسد ومنکرات پائے جاتے ہیں۔ اب جہاں تک مسئلہ ہے حکومت پر دباؤ ڈالنے کا : اگر تو وہ حکومت مسلمان ہے تو اس کے لئے کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ e ہی کافی ووافی واعظ ہے۔ یہ تو وہ بہترین چیز ہے کہ جو ایک مسلمان پر پیش کی جاسکتی ہے۔
لیکن اگر وہ حکومت کافر ہے تو اسے ان مظاہرین کی چنداں پرواہ نہیں اورہوسکتا ہے انہیں محض ٹالنے کے لئے بظاہر رضامندی کا اظہار کردے اور دل میں وہ جس شر پر قائم تھا اسی پر قائم رہے۔یہی وجوہات ہیں کہ جس کی بنا پر ہم ان مظاہرات کو منکرات میں شمار کرتے ہیں۔ البتہ ان لوگوں کا یہ دعویٰ کہ یہ مظاہرے پر امن ہوتے ہیں۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ ہوسکتا ہے یہ مظاہرات ابتداء میں پرامن شروع ہوتے ہوں لیکن آخرکار تخریب کاری پر ہی منتج ہوتے ہیں (جیسا کہ امر واقع اس پر شاہد ہے)۔ آخر میں میری نوجوانوں کو نصیحت ہے کہ وہ سلف کے طریقے کی پیروی کریں کیونکہ اللہ تعالی نے مہاجرین وانصار اور جو کوئی بھی بطورِ احسن ان کے نقش قدم پر چلے ان سب کی تعریف وتوصیف بیان کی ہے۔
[#SalafiUrduDawah rdu Article] Are #demonstrations against government a form of Dawah? – Shaykh Abdul Azeez bin Abdullaah #bin_Baaz
کیا حکومت مخالف #مظاہرات بھی دعوت کے وسائل میں سےہیں؟
فضیلۃ الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ #بن_باز رحمہ اللہ المتوفی سن 1420ھ
(سابق مفتئ اعظم، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: مختلف مصادر
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2012/08/kiya_hukumat_mukhalif_muzahiray_wasail_dawah_hain.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
شیخ رحمہ اللہ سے شعبان سن 1412ھ جدہ میں ایک آڈیو کیسٹ میں پوچھا گیا کہ : کیا مردوں اور عورتوں کے حکمران وحکومت مخالف مظاہرات (احتجاجی جلسے جلوس، ریلیاں، مارچ ودھرنے وغیرہ) بھی دعوتی وسائل میں سے ایک وسیلہ شمار ہوں گے؟ اور کیا اس مظاہرے میں مرنے والے فی سبیل اللہ شہید کہلائے جائیں گے؟
آپ رحمہ اللہ نے یہ جواب ارشاد فرمایا:
میں ان مردوزن کے مظاہرات کو مسئلے کا علاج نہیں سمجھتا بلکہ میرے خیال میں تو یہ اسباب شروفتن اور لوگوں کے آپس میں بغض وعداوت اور ایک دوسرے پر زیادتی کا سبب ہیں۔ جبکہ شرعی اسباب تو خط لکھنا، نصیحت کرنا اور ان شرعی طریقوں کو بروئے کار لاکر خیر کی جانب دعوت دینا جن کی اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اورخیر کے ساتھ ان کی اتباع کرنے والے اہل علم نے تشریح فرمائی ہے کہ خط لکھا جائے یا حاکم، امیر وسلطان سے بالمشافہ بات کی جائے، یا ٹیلی فون کے ذریعہ اسے نصیحت کی جائے، ناکہ منبر پر کھڑے ہوکر اس کی تشہیر کی جائے کہ اس نے یہ کیا اس سے یہ صادر ہوا وغیرہ، واللہ المستعان۔
اور آپ رحمہ اللہ نے عبدالرحمن عبدالخالق (سابق امیر جمعیت احیاء التراث، کویت) پر لکھے گئے ردکے دوران فرمایا:
چھٹی بات یہ کہ آپ نے اپنی کتاب میں ’’فصول من السیاسۃ الشرعیۃ‘‘ (شرعی سیاست سے متعلق فصول) ص 31، 32 میں ذکر کیا کہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اسالیبِ دعوت میں سے مظاہرات بھی تھے!حالانکہ مجھے اس معنی پر دلالت کرنی والی کوئی دلیل نہیں ملی، امید ہے کہ آپ کسی کے کلام کی جانب ہماری رہنمائی کریں گے یا کس کتاب میں آپ نے ایسا لکھا ہوا پایا ہے؟
بصورت دیگر اگر آپ کے پاس اس بارے میں کوئی مستند نہیں تو آپ پر اس مسئلے سے رجوع کرنا واجب ہے، کیونکہ میں نصوص میں سے کوئی ایسی نص نہیں پاتا جو اس پر دلالت کرتی ہو۔ خاص طور پرجبکہ یہ بات معلوم ہے کہ ان مظاہرات سے بہت سے مفاسد جنم لیتے ہیں بایں صورت اگر واقعی کوئی صحیح دلیل اس بارے میں موجود ہے تو اسے مکمل وضاحت کے ساتھ بیان کرنا ضروری ہے تاکہ کم از کم فسادی لوگ اپنے باطل مظاہرات کی ترویج تو نہ کریں۔
اللہ تعالی سے دعاء ہے کہ وہ ہمیں اور آپ کو علم نافع اور عمل صالح کی توفیق عنایت فرمائے۔ اور یہ کہ وہ ہمارے دلوں اور اعمال کی اصلاح فرمادے۔ اور ہمیں بھٹکوں کو راہ ہدایت دکھانے والا بنادے۔ بے شک وہ جواد وکریم ہے۔
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
(مجموع فتاوی سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ 8/245)
اس خط کے جواب میں عبدالرحمن عبدالخالق کی جانب سے دئے گئے جواب پر شیخ رحمہ اللہ نے مندرجہ ذیل جواب ارسال فرمایا:
عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز کی طرف سے حضرت فرزند مکرم فضیلۃ الشیخ عبدالرحمن بن عبدالخالق کے نام خط:
اللہ تعالی آپ کو اس کام کی توفیق دے جس میں اس کی رضا ہو اور آپ کے ذریعے اپنے دین کی نصرت فرمائے۔ آمین۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، امابعد:
مجھے آپ کا عمدہ جواب موصول ہوا اور اس میں آپ کی جانب سے میری کی گئی وصیت پر موافقت سے بہت خوشی ہوئی۔ اللہ تعالی سے دعاء ہے کہ وہ آپ کو مزید توفیق عنایت فرمائے اور ہمیں اور آپ کو بھٹکوں کو راہ دکھانے والا بنادے، بے شک وہ جواد وکریم ہے۔
جو حدیث([1]) آپ نے مظاہروں کے حق میں بیان کی ہے وہ ہم سمجھ چکے ہیں لیکن ہمارےعلم کے مطابق اس کی سندضعیف ہے، کیونکہ اس کا دارومدار اسحاق بن ابی فروہ پر ہے جبکہ (اس کے بارے میں علماء جرح وتعدیل کا کلام ہے کہ ) اس سے دلیل نہیں پکڑی جاسکتی۔ اور بالفرض اس روایت کو صحیح مان بھی لیا جائے تو یہ ابتدائی اسلام اور قبل از ہجرت کی بات ہے جبکہ شریعت ابھی مکمل نہیں ہوئی تھی۔
حالانکہ یہ بات کسی پر مخفی نہیں کہ امر ونہی اور تمام امور دین میں بعد ازہجرت جب تمام شریعت مقرر ہوگئی تھی کا اعتبار کیا جاتا ہے۔اور جو آپ نے جمعہ وعیدین اور اس جیسے دیگر اجتماعات جن کی طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کو بلایا جیسے سورج گرہن ونماز استسقاء وغیرہ سے دلیل پکڑی ہے تو عرض ہے کہ یہ شعائرِ اسلام کے اظہار کے لئے تھا ان کا مظاہرات سے کوئی تعلق نہیں جیسا کہ کسی پر یہ امر مخفی نہیں۔
کیا حکومت مخالف #مظاہرات بھی دعوت کے وسائل میں سےہیں؟
فضیلۃ الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ #بن_باز رحمہ اللہ المتوفی سن 1420ھ
(سابق مفتئ اعظم، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: مختلف مصادر
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2012/08/kiya_hukumat_mukhalif_muzahiray_wasail_dawah_hain.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
شیخ رحمہ اللہ سے شعبان سن 1412ھ جدہ میں ایک آڈیو کیسٹ میں پوچھا گیا کہ : کیا مردوں اور عورتوں کے حکمران وحکومت مخالف مظاہرات (احتجاجی جلسے جلوس، ریلیاں، مارچ ودھرنے وغیرہ) بھی دعوتی وسائل میں سے ایک وسیلہ شمار ہوں گے؟ اور کیا اس مظاہرے میں مرنے والے فی سبیل اللہ شہید کہلائے جائیں گے؟
آپ رحمہ اللہ نے یہ جواب ارشاد فرمایا:
میں ان مردوزن کے مظاہرات کو مسئلے کا علاج نہیں سمجھتا بلکہ میرے خیال میں تو یہ اسباب شروفتن اور لوگوں کے آپس میں بغض وعداوت اور ایک دوسرے پر زیادتی کا سبب ہیں۔ جبکہ شرعی اسباب تو خط لکھنا، نصیحت کرنا اور ان شرعی طریقوں کو بروئے کار لاکر خیر کی جانب دعوت دینا جن کی اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اورخیر کے ساتھ ان کی اتباع کرنے والے اہل علم نے تشریح فرمائی ہے کہ خط لکھا جائے یا حاکم، امیر وسلطان سے بالمشافہ بات کی جائے، یا ٹیلی فون کے ذریعہ اسے نصیحت کی جائے، ناکہ منبر پر کھڑے ہوکر اس کی تشہیر کی جائے کہ اس نے یہ کیا اس سے یہ صادر ہوا وغیرہ، واللہ المستعان۔
اور آپ رحمہ اللہ نے عبدالرحمن عبدالخالق (سابق امیر جمعیت احیاء التراث، کویت) پر لکھے گئے ردکے دوران فرمایا:
چھٹی بات یہ کہ آپ نے اپنی کتاب میں ’’فصول من السیاسۃ الشرعیۃ‘‘ (شرعی سیاست سے متعلق فصول) ص 31، 32 میں ذکر کیا کہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اسالیبِ دعوت میں سے مظاہرات بھی تھے!حالانکہ مجھے اس معنی پر دلالت کرنی والی کوئی دلیل نہیں ملی، امید ہے کہ آپ کسی کے کلام کی جانب ہماری رہنمائی کریں گے یا کس کتاب میں آپ نے ایسا لکھا ہوا پایا ہے؟
بصورت دیگر اگر آپ کے پاس اس بارے میں کوئی مستند نہیں تو آپ پر اس مسئلے سے رجوع کرنا واجب ہے، کیونکہ میں نصوص میں سے کوئی ایسی نص نہیں پاتا جو اس پر دلالت کرتی ہو۔ خاص طور پرجبکہ یہ بات معلوم ہے کہ ان مظاہرات سے بہت سے مفاسد جنم لیتے ہیں بایں صورت اگر واقعی کوئی صحیح دلیل اس بارے میں موجود ہے تو اسے مکمل وضاحت کے ساتھ بیان کرنا ضروری ہے تاکہ کم از کم فسادی لوگ اپنے باطل مظاہرات کی ترویج تو نہ کریں۔
اللہ تعالی سے دعاء ہے کہ وہ ہمیں اور آپ کو علم نافع اور عمل صالح کی توفیق عنایت فرمائے۔ اور یہ کہ وہ ہمارے دلوں اور اعمال کی اصلاح فرمادے۔ اور ہمیں بھٹکوں کو راہ ہدایت دکھانے والا بنادے۔ بے شک وہ جواد وکریم ہے۔
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
(مجموع فتاوی سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ 8/245)
اس خط کے جواب میں عبدالرحمن عبدالخالق کی جانب سے دئے گئے جواب پر شیخ رحمہ اللہ نے مندرجہ ذیل جواب ارسال فرمایا:
عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز کی طرف سے حضرت فرزند مکرم فضیلۃ الشیخ عبدالرحمن بن عبدالخالق کے نام خط:
اللہ تعالی آپ کو اس کام کی توفیق دے جس میں اس کی رضا ہو اور آپ کے ذریعے اپنے دین کی نصرت فرمائے۔ آمین۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، امابعد:
مجھے آپ کا عمدہ جواب موصول ہوا اور اس میں آپ کی جانب سے میری کی گئی وصیت پر موافقت سے بہت خوشی ہوئی۔ اللہ تعالی سے دعاء ہے کہ وہ آپ کو مزید توفیق عنایت فرمائے اور ہمیں اور آپ کو بھٹکوں کو راہ دکھانے والا بنادے، بے شک وہ جواد وکریم ہے۔
جو حدیث([1]) آپ نے مظاہروں کے حق میں بیان کی ہے وہ ہم سمجھ چکے ہیں لیکن ہمارےعلم کے مطابق اس کی سندضعیف ہے، کیونکہ اس کا دارومدار اسحاق بن ابی فروہ پر ہے جبکہ (اس کے بارے میں علماء جرح وتعدیل کا کلام ہے کہ ) اس سے دلیل نہیں پکڑی جاسکتی۔ اور بالفرض اس روایت کو صحیح مان بھی لیا جائے تو یہ ابتدائی اسلام اور قبل از ہجرت کی بات ہے جبکہ شریعت ابھی مکمل نہیں ہوئی تھی۔
حالانکہ یہ بات کسی پر مخفی نہیں کہ امر ونہی اور تمام امور دین میں بعد ازہجرت جب تمام شریعت مقرر ہوگئی تھی کا اعتبار کیا جاتا ہے۔اور جو آپ نے جمعہ وعیدین اور اس جیسے دیگر اجتماعات جن کی طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کو بلایا جیسے سورج گرہن ونماز استسقاء وغیرہ سے دلیل پکڑی ہے تو عرض ہے کہ یہ شعائرِ اسلام کے اظہار کے لئے تھا ان کا مظاہرات سے کوئی تعلق نہیں جیسا کہ کسی پر یہ امر مخفی نہیں۔