Maktabah Salafiyyah Islamabad
2.09K subscribers
2.48K photos
52 videos
211 files
4.9K links
Updates of our website www.maktabahsalafiyyah.org
Download Telegram
[#SalafiUrduDawah Article] Ruling regarding differentiating between the understanding of #Salaf and the methodology of Salaf – Shaykh #Rabee bin Hadee #Al_Madkhalee
#فہم_سلف اور #منہج_سلف میں فرق کرنا
فضیلۃ الشیخ #ربیع بن ہادی #المدخلی حفظہ اللہ
(سابق صدر شعبۂ سنت، مدینہ یونیورسٹی)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: کیسٹ: أسباب الإنحراف وتوجيهات منهجية۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/10/fehm_e_salaf_manhaj_e_salaf_farq_karna.pdf


سوال: شیخنا آپ کی کیا رائے ہے اس کے بارے میں جو منہج سلف اور فہم سلف میں فرق کرتا ہے اور کہتا ہے میں منہج سلف کا تو پابند ہوں لیکن فہم سلف کا نہیں؟
جواب: میرے خیال سے اس کلام کا قائل اگر واقعی منہج سلف کا پابند ہے اور اس کا اس تعلق سے سب کو مشاہدہ ہے، پھر وہ ایسی عبارت استعمال کرتا ہے، مقصد اس کا ہوتا ہے کہ میں کسی کی ہر چیز میں تقلید نہیں کرتا۔ البتہ ہوسکتا ہے وہ کوئی دوسری بات سوچ کر ایسا کہہ رہا ہو یہ تو میں اس کی طرف سے کہہ رہا ہوں کہ شاید وہ ایسا سوچتا ہو اور بعض سلف کی مخالفت کرتا ہو، لیکن عقائد سلف اور ان کی فقہ کے دائرے سے باہر نہ نکلتا ہو ، پھر ہوسکتا ہے وہ لوٹ بھی آئے۔ کیونکہ آپ ایسے مسائل پائیں گے کہ سلف نے ان میں اختلاف کیا ہے، دراصل سلف کے مفاہیم کسی فروعی مسئلے کے تعلق سے مختلف ہوتے تھے یعنی فروعی مسائل میں نصوص کے فہم کے تعلق سے ۔ کبھی اختلاف امام مالک اور الشافعی میں پایا جاتا ہے تو کبھی الشافعی اور احمد رحمہم اللہ میں۔ پس شرعی دلائل کی روشنی میں قرآنی اور نبوی نصوص کی روشنی میں انہیں پڑھا جاتا ہے پھر کسی مذہب کو کسی مذہب پر ترجیح دی جاتی ہے، ایسا تو وہ کرسکتا ہے۔
لیکن اس کا مقصد اگر محض اس سے توجہ ہٹانا ہو ،اور میرا نہیں خیال کہ کسی سلفی کا یہ مقصد ہو!اسی لیے میں نے حسن ظن کے باب میں یہ بات کہی کہ ہوسکتا ہے اس کی نیت وہ بات ہو جو میں نے ابھی ذکر کی، البتہ اگر واقعی کوئی انسان اس سے توجہ ہٹا کر فہم سلف کی ٹکر میں اپنا فہم لاتا ہو جو اس نے خود ایجاد کیا اس سے پہلے کوئی اس کا قائل نہيں تھا تو پھر ایسا شخص کسی عزت وکرامت کا مستحق نہیں۔
بہرحال ہم اس کے کلام کو حسن ظن کے باب میں رکھتے ہوئے اس پر محمول کریں جو میں نے پہلے ذکر کیا۔ اور میرا خیال ہے مشایخ اس کلام میں میری موافقت کریں گے۔اور اس مناسبت سے میں یہ کہتا ہوں کہ: میں ہر جگہ موجود سلفیوں کو یہ نصیحت کرتاہوں کہ وہ منہج اور فہم سلف کے ساتھ خود کو مقید وپابند رکھیں، اسے حق ہے کہ وہ اس دائرے میں رہتے ہوئے اس منہج اور اس فہم کے دائرے میں رہتے ہوئے اس چیز کو راجح قرار دے جو اس پر واضح ہو کہ یہ حق ہے، لیکن ایسا نہ کرے کہ سلفیوں پرخروج کرے ایسی نت نئی آراءاختیار کرکے جسے اس نے منہج سلف کے باہر سے اخذ کیا ہو۔ اہل بدعت وضلالت کی جماعتوں یا احزاب وغیرہ سے، پھر وہ چاہے کہ سلفیوں کا اس کو پابند بنائے، جس کا نتیجہ تفرقہ اور اختلاف ہو۔ لہذا میں اس صنف کے لوگوں کو یہ نصیحت کرتا ہوں کہ وہ اللہ تعالی کے حضور تائب ہوں اور فتنوں کے اسباب اور ایسے امور سے بچیں جو سلفیوں کے مابین تفرقے اور پھوٹ کا سبب ہوں۔
اور آج یہی معاملہ چل رہا ہے بہت سے علاقوں میں، جس کا سبب ایک ایسا انسان ہوتا ہے کہ جس کے پاس کوئی فکر پیدا ہوئی ہوتی ہے جسے اس نے سلفی منہج کے دشمنوں سے اخذ کیا ہوتا ہے لیکن سمجھتا یہ ہے کہ وہ حق ہے۔ پھر وہ اس کی طرف دعوت دیتا ہے اور اسی بنیاد پر دوستی ودشمنی برتتا ہے۔ پس اس کے نتیجے میں سلفیوں کے مابین اختلاف، تفرقہ اور پھوٹ پٹ جاتی ہے۔
پس ہم ایسے لوگوں کو نصیحت کرتے ہيں کہ اللہ تعالی کے حضور توبہ کریں اور ان امور کو ترک کردیں جو تفرقے کا سبب بنتے ہيں اگرچہ وہ اپنے زعم میں خود کو حق پر ہی کیوں نہ سمجھتے ہوں!
[#SalafiUrduDawah Article] Dangers of #Iranian #Rawafid upon Islaam and Muslims – Shaykh #Rabee bin Hadee #Al_Madkhalee
#ایرانی #روافض سے اسلام اور مسلمانوں کو خطرہ
فضیلۃ الشیخ ربیع بن ہادی المدخلی حفظہ اللہ
(سابق صدر شعبۂ سنت، مدینہ یونیورسٹی)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: ویب سائٹ سحاب السلفیۃ۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2016/01/irani_rawafid_islaam_muslims_khatra.pdf

بسم اللہ الرحمن الرحیم
جریدے ’’الشرق الأوسط‘‘ نے اپنی اشاعت عدد 13561 جمعرات بتاریخ 4 ربیع الاول/1437ھ میں یہ جو بات نشر کی اس میں سے کچھ یہ تھا کہ:
’’الحرس الثوري‘‘ (سپاه پاسداران انقلاب اسلامی) کے قائد نے اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ تقریبا ًان کے دو لاکھ جنگجو شام، عراق، یمن، افغانستان اور پاکستان میں بالکل مستعد وتیار ہیں۔ اس اعتماد پر کہ آخری چند برسوں میں مشرق وسطیٰ میں جو تبدیلیاں اور تغیرات ہوئے ہيں وہ بہت مثبت ہیں۔ جیساکہ حکومتی نیوز ایجنسی ’’مھر‘‘ نے بیان کیا ہے۔ اور جعفری کہتا ہے: وہ اقدامات کررہے ہیں کہ انقلاب کی تیسری نسل کو بھرپور ابھارا جائے ولی الفقیہ (جو اثنی عشریہ شیعہ کے غائب امام کی نیابت کرنے والا لیڈر ہوتا ہے) اور اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایت پر۔اور ایرانی نوجوانوں کو شام، عراق ویمن کے معارکوں میں شرکت کرنے کی اہمیت کی بھی نشاندہی کی۔
میں (شیخ ربیع) یہ کہتا ہوں کہ:
عالم اسلامی میں بسنے والوں تمام مسلمانو! اس عظیم خطرے پر متنبہ رہیں، اس سازش اور منصوبے کے تعلق سے خبردار رہیں جو ایران ان کے خلاف کررہا ہے کہ اسلام اور مسلمانوں کو تہس نہس کردے، جس کی وجہ اس کی اسلام اور مسلمانوں سے شدید عداوت ودشمنی ہے۔ اللہ تعالی یہود کے تعلق سے فرماتا ہے:
﴿لَتَجِدَنَّ اَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَةً لِّلَّذِيْنَ اٰمَنُوا الْيَھُوْدَ وَالَّذِيْنَ اَشْرَكُوْا﴾ (المائدۃ: 82)
(یقیناً آپ ان لوگوں کے لیے جو ایمان لائے ہیں، سب لوگوں سے زیادہ سخت عداوت رکھنے والے یہود کو اور ان لوگوں کو پائے گیں جو شرک کرتے ہیں)
ایک مسلمان کو کچھ بھی شک نہیں ہوسکتا اس بات پر کہ کس قدر یہود ومشرکین اللہ تعالی اور اس کے رسولوں پر ایمان لانے والوں سے شدید عداوت ودشمنی رکھتے ہیں۔ بلاشبہ یہود کی اپنی لالچ ہے، لیکن ان کی لالچ محدود ہے مسلمانوں کی سرزمین نیل تا فرات ہتھیانے کی، لیکن یہودیت کو نشر کرنا مقصد نہيں۔
جبکہ جو روافض کی عداوت ودشمنی ہے مسلمانوں کے خلاف اس نے یہود ومشرکین کی عداوت کو جمع کردیا ہے۔ ان کے لالچے یہود کے لالچوں سے زیادہ وسیع وبڑھ کر ہیں۔ کیونکہ ان کے منصوبے تو پورے عالم اسلامی پر قبضے کے ہیں۔ اور انہیں بھی ان روافض میں تبدیل کردینے کے ہيں جو اللہ تعالی،اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور ان کی پیروی کرنے والے آج تک جو مسلمان چلے آرہے ہيں ان کے دشمن ہيں۔
بے شک روافض کے تو ایسے ایسے کفریہ عقائد ہیں جو یہود ونصاریٰ تک میں نہيں پائے جاتے! جن میں سے کچھ یہ ہیں:
1- ان کے نزدیک ان کے آئمہ بے شک غیب کا علم رکھتے ہیں، اور اس کائنات کے ذرے ذرے میں تصرف کرتے ہيں، اور یہ بات کفر میں یہود ومشرکین کے عقائد سے بھی بڑھ کرہے۔
2- بلاشبہ آئمہ کو شریعت سازی کا حق ہے، اور ان کے ذمے وہ ایسی ایسی کفریہ قسم کی شریعت سازیاں بھی لگا دیتے ہيں کہ جسے زمین اور آسمان تک سہہ نہ سکیں۔ یہ اپنی طرف سے عظیم کفریات کو شریعت بنالیتے ہیں اور اٹھا کر انہیں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اہل بیت کی طرف منسوب کردیتے ہيں، حالانکہ اللہ تعالی نے انہیں ان سے بری اور منزہ کیا ہے۔
کیونکہ وہ یہ ایمان رکھتے ہيں کہ بلاشبہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاتم النبیین ہيں، اور بے شک آپ کی رسالت کامل ہے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
﴿اَلْيَوْمَ اَ كْمَلْتُ لَكُمْ دِيْنَكُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِيْ وَرَضِيْتُ لَكُمُ الْاِسْلَامَ دِيْنًا﴾ (المائدۃ: 3)
(آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین کامل کردیا اور اپنی نعمت تم پر پوری کردی اور تمہارے لئے اسلام کو دین پسند کیا)
اور اس لیے کہ وہ یہ پختہ ایمان رکھتے ہیں کہ:
﴿اَمْ لَهُمْ شُرَكٰۗؤُا شَرَعُوْا لَهُمْ مِّنَ الدِّيْنِ مَا لَمْ يَاْذَنْۢ بِهِ اللّٰهُ﴾ (الشوری: 21)
(کیا ان لوگوں کےایسے شریک ہیں جنہوں نے دین میں ایسی شریعت ان کے لیے مقرر کر دی ہےجس کی اجازت اللہ تعالی نے نہیں دی)
[#SalafiUrduDawah Article] Sometimes #Ulamaa keep silence regarding few personalities out of wisdom – Shaykh #Rabee bin Hadee #Al_Madkhalee
بسا اوقات #علماء کرام کسی شخصیت کے متعلق کلام کرنے سے بطور شرعی مصلحت خاموشی اختیار فرماتے ہیں
فضیلۃ الشیخ #ربیع بن ہادی #المدخلی حفظہ اللہ
(سابق صدر شعبۂ سنت، مدینہ یونیورسٹی)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: المجموع الواضح، ص 143۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/10/ulama_kabhi_maslihat_khamoshi.pdf


بے شک خیر خواہ علماء وفقہاء کبھی کبھار بعض شخصیات اور چیزوں پر خاموشی اختیار فرماتے ہیں، جس میں دراصل ان کی جانب سے مصلحتوں اور مفاسد کا لحاظ کیا گیا ہوتا ہے۔ کیونکہ کبھی کسی شخص پر کلام کرنے سے اس پر خاموش رہنے کے بنسبت بہت عظیم مفاسد مرتب ہوتے ہیں ۔
خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بعض منافقین کے نام ذکر کرنے سے سکوت اختیار فرمایا۔ ان سب کے یا بعض کے نام کسی کو نہيں بتائے سوائے حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کے۔کب آپ نے ایسا دیکھا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر پر چڑھے ہوں اور کہاں ہو فلاں منافق ہے، اور فلاں منافق ہے۔ یہ سب باتيں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے اسی مصلحتوں اور مفاسدکا لحاظ کرنے سے متعلق ہيں۔
اسی طرح سے عثمان رضی اللہ عنہ کے قاتل علی رضی اللہ عنہ کی فوج میں داخل تھے، لیکن باقی کبار صحابہ رضی اللہ عنہم میں سے کسی نے بھی علی رضی اللہ عنہ پر طعن نہيں کیا، اور ناہی عقل مند تابعین میں سے کسی نے ، وہ اس بارے میں اور ان قاتلوں کے احکام کے بارے میں علی رضی اللہ عنہ کی تشہیر نہیں کرتے پھرتے تھے۔ اور یہ ان کی طرف سے علی رضی اللہ عنہ کے حق میں بالکل صحیح عذر اور انصاف ہی تھا۔ کیونکہ اگر وہ ان لوگوں کو اپنی فوج سے نکالتے یا انہیں سزا دیتے تو اس کے نتیجے میں عظیم مفاسد مرتب ہوتے ہیں جیسے:
جنگ وجدل اور خون خرابہ، جس کے نتیجے میں امت میں ضعف وکمزوری کا آجانا۔ چناچہ آپ رضی اللہ عنہ کا یہ عمل اس باب میں سے ہے کہ: (انتہائی مجبوری کی حالت میں جب کوئی چارہ نہ ہو تو) دو مفسدوں میں سے چھوٹے کا ارتکاب کرلیا جائے تاکہ اس بڑے مفسدے سے بچا جاسکے۔
اسی طرح سے یہ دیکھیں امام ابن تیمیہ اور ان کے تلمیذ ابن القیم رحمہما اللہ کو، کیوں انہوں نے امام النووی : وغیرہ کے عقیدے کو بیان نہیں کیا۔ اسی طرح سے آئمہ دعوت نے بھی امام النووی ، ابن حجر، القسطلانی، البیہقی اور السیوطی رحمہم اللہ وغیرہ کے عقیدے کو بیان نہیں کیا؟ (اس میں بھی وہی مصلحت کارفرماد تھی)۔
لہذا ہرگز یہ خیال نہ کیجئے کہ: ہر صراحت وبیان نصیحت ہی ہوتا ہے، اور نہ ہی ہر سکوت وخاموشی اسلام ومسلمانوں کے لیے خیانت ہی ہوتی ہے۔
پس ایک عاقل، انصاف پسند وبصیرت کا حامل انسان یہ جان لیتا ہے کہ کب کلام کرنا واجب یا جائز ہے او رکب سکوت اختیار کرنا واجب یا جائز ہے۔
[#SalafiUrduDawah Article] Is the majority #criteria_of_truth? - Shaykh #Rabee bin Hadee #Al_Madkhalee

کیا کسی جماعت کی اکثریت #معیارِ_حق ہے؟

فضیلۃ الشیخ #ربیع بن ہادی #المدخلی حفظہ اللہ

(سابق صدر شعبۂ سنت، مدینہ یونیورسٹی)

ترجمہ: طارق علی بروہی

مصدر: کتاب منھج الأنبیاء فی الدعوۃ الی اللہ فیہ الحکمۃ والعقل۔

پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/10/jamat_aksariyat_mayar_haq.pdf

بسم اللہ الرحمن الرحیم

شیخ حفظہ اللہ اپنی کتاب میں یہ ثابت کرنے کے بعد کہ اصلاحِ عقائد اور مخالفت شرک ہی عقل و حکمت کا تقاضہ ہے ، فرماتے ہیں:

قیام حکومت کی دعوت بڑی آسان ہے، اس دعوت کو ہاتھوں ہاتھ لیا جائے گا، کیوں کہ اکثر لوگ دنیا دار اور صاحبِ اغراض و شہوات ہی ہوتے ہیں۔

اس کے برعکس دعوتِ توحید کی دشواریوں اور مصائب کی وجہ سے انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام کی اتباع کرنے والے صرف تھوڑے ہی ملتے ہیں۔ نوح علیہ الصلاۃ والسلام قرآن کے بیان کے مطابق اپنی قوم کو:

﴿فَلَبِثَ فِيْهِمْ اَلْفَ سَنَةٍ اِلَّا خَمْسِيْنَ عَامًا﴾ (العنکبوت: 14)

(وہ ان میں پچاس کم ہزار برس رہے)

(ساڑھے نو سو سال) تک اللہ کی طرف بلاتے رہے ، لیکن نتیجہ کیا نکلا؟

﴿ وَمَآ اٰمَنَ مَعَهٗٓ اِلَّا قَلِيْلٌ ﴾ (ھود: 40)

(ان پر ایمان نہیں لائے مگر بہت ہی تھوڑے لوگ)

ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

’’عُرِضَتْ عَلَيَّ الأُمَمُ، فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ وَمَعَهُ الرُّهَيْطُ، وَالنَّبِيَّ وَمَعَهُ الرَّجُلُ وَالرَّجُلَانِ، وَالنَّبِيَّ لَيْسَ مَعَهُ أَحَدٌ، إِذْ رُفِعَ لِي سَوَادٌ عَظِيمٌ، فَظَنَنْتُ أَنَّهُمْ أُمَّتِي، فَقِيلَ لِي: هَذَا مُوسَى عَلَيْهِ السَّلامُ وَقَوْمُهُ، وَلَكِنِ انْظُرْ إِلَى الأُفُقِ، فَنَظَرْتُ، فَإِذَا سَوَادٌ عَظِيمٌ، فَقِيلَ لِي: انْظُرْ إِلَى الأُفُقِ الآخَرِ، فَإِذَا سَوَادٌ عَظِيمٌ، فَقِيلَ لِي: هَذِهِ أُمَّتُكَ، وَمَعَهُمْ سَبْعُونَ أَلْفًا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ، وَلَا عَذَابٍ‘‘([1])

(مجھ پر امتیں پیش کی گئیں، میں نے ایک نبی کو گزرتے دیکھا جن کے ساتھ ایک چھوٹا سا گروہ ہے ،ایک نبی کو دیکھا ان کے ساتھ ایک دو آدمی ہیں، ایک اور نبی کو دیکھا جن کے ساتھ کوئی نہیں تھا۔ پھر اچانک مجھے ایک بڑا گروہ دکھایا گیا میں سمجھا یہ میری امت ہے، مجھ سے کہا گیا:یہ موسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام اور ان کی قوم ہے، لیکن آپ اس کنارے دیکھیے، میں نے انسانوں کی ایک عظیم تعداد دیکھی، پھر مجھ سے کہا گیا کہ آپ ایک اور کنارے دیکھیے تو میں نے انسانوں کی ایک اور عظیم تعداد دیکھی مجھ سے کہا گیا: یہ آپ کی امت ہے، ان میں ستر ہزار ایسے ہیں جو بغیر حساب کتاب اور عذاب کے جنت میں داخل ہوں گے )۔

اور مشرکین کو ناقابل تریدد حجتوں اور دلائل وبراہین سے مغلوب کرنے والے ابراہیم خلیل اللہ علیہ الصلاۃ والسلام کو دیکھ لیں، اللہ تعالی ان کے اور ان پر ایمان لانے والوں کے تعلق سے ارشاد فرماتا ہے:

﴿فَاٰمَنَ لَهٗ لُوْطٌ ۘ وَقَالَ اِنِّىْ مُهَاجِرٌ اِلٰى رَبِّيْ ۭ اِنَّهٗ هُوَ الْعَزِيْزُ الْحَكِيْمُ﴾ (العنکبوت: 26)

(ان پر لوط ایمان لائے اورانہوں نے فرمایا: میں اپنے رب کی طرف ہجرت کر رہا ہوں، بے شک وہ زبردست غالب اور حکمت والا ہے)

لوط علیہ الصلاۃ والسلام کے ساتھ عذابِ الہٰی سے نجات پانے والے جن میں شاید صرف لوط علیہ الصلاۃ والسلام کی صاحب زادیاں ہی تھیں کا تذکرہ کرتے ہوئے اللہ تعالی فرماتا ہے:

﴿فَاَخْرَجْنَا مَنْ كَانَ فِيْهَا مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ، فَمَا وَجَدْنَا فِيْهَا غَيْرَ بَيْتٍ مِّنَ الْمُسْلِمِيْنَ﴾ (الذاریات:35-36)

(ہم نے (عذاب کے وقت) اس میں جتنے بھی مومن تھے نکال دیے، اس (بستی) میں ہم نے ایک گھر والوں کے سوا کسی کو مسلمان نہیں پایا)

ایمان لانے والوں کی یہ قلتِ تعداد انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے مرتبہ کو ذرّہ برابر بھی گھٹا نہیں سکتی، بلکہ وہ تمام انسانوں میں سب سے زیادہ شریف و باوقار ، احترام اور اخلاق و کردار کے اعلیٰ مرتبے پر فائز تھے، اور کامل انسانی اوصاف، مردانہ شان و شوکت، شجاعت و بہادری، فصاحت و بلاغت ،طاقتِ لسانی اور انسانیت کے لئے خیر خواہی اور قربانی جیسی خوبیوں میں ان سب سے بالا تھے۔

انہوں نے اپنے فرائض منصبی جیسے توحید کی جانب دعوت وتبلیغ، بشارت دینا اور خبردار کرنے کا حق بدرجۂ اتم پورا کر دیا۔ اگر ان کے متبعین کم تھے اوربعض کا تو ماننے والا کوئی نہیں تھا تو سارے کا سارا قصور اس قوم کا ہے جس نے ان کی دعوت کو ٹھکرا دیا ،کیوں کہ ان کے نظر میں انبیاء کرام علیہ الصلاۃ والسلام کی دعوت ان کی نیچ خواہشات سے میل نہیں کھاتی تھی ۔
#SalafiUrduDawah
اپنی #بدعت چھپانے والا اپنی صحبت نہيں چھپا سکتا - شیخ #ربیع #المدخلی
apni #bidat chupanay wala apni suhbat nahi chupa sakta - shaykh #rabee #al_madkhalee
[#SalafiUrduDawah Audio] Explanation of #Kitaab_ul_Aetisaam of Saheeh #Bukharee – Shaykh #Rabee bin Hadee #Al_Madkhalee
شرح #کتاب_الاعتصام للبخاری – شیخ #ربیع بن ہادی #المدخلی
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: بهجة القاري بفوائد منهجية ودروس تربوية من كتاب الإعتصام بالكتاب والسنة من صحيح #البخاري
پیشکش: توحید خالص ڈاٹ کام
حدیث 1: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ عُقَيْلٍ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، ‌‌‌‌‌‏أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، ‌‌‌‌‌‏أَنَّهُ سَمِعَ عُمَرَ الْغَدَ حِينَ بَايَعَ الْمُسْلِمُونَ أَبَا بَكْرٍ وَاسْتَوَى عَلَى مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَشَهَّدَ قَبْلَ أَبِي بَكْرٍ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ:‌‌‌‏ "أَمَّا بَعْدُ، ‌‌‌‌‌‏فَاخْتَارَ اللَّهُ لِرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي عِنْدَهُ عَلَى الَّذِي عِنْدَكُمْ وَهَذَا الْكِتَابُ الَّذِي هَدَى اللَّهُ بِهِ رَسُولَكُمْ، ‌‌‌‌‌‏فَخُذُوا بِهِ تَهْتَدُوا وَإِنَّمَا هَدَى اللَّهُ بِهِ رَسُولَهُ".
حدیث 2: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ خَالِدٍ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ عِكْرِمَةَ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ "ضَمَّنِي إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‌‌‌‌‌‏وَقَالَ:‌‌‌‏ اللَّهُمَّ عَلِّمْهُ الْكِتَابَ".
حدیث 3: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَبَّاحٍ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ سَمِعْتُ عَوْفًا ، ‌‌‌‌‌‏أَنَّ أَبَا الْمِنْهَالِ حَدَّثَهُ، ‌‌‌‌‌‏أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا بَرْزَةَ ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ "إِنَّ اللَّهَ يُغْنِيكُمْ أَوْ نَغَشَكُمْ بِالْإِسْلَامِ وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، ‌‌‌‌‌‏قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ:‌‌‌‏ وَقَعَ هَاهُنَا يُغْنِيكُمْ، ‌‌‌‌‌‏وَإِنَّمَا هُوَ نَعَشَكُمْ، ‌‌‌‌‌‏يُنْظَرُ فِي أَصْلِ كِتَابِ الِاعْتِصَامِ.

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/10/sharh_kitaab_ul_aetisaam_bukharee_rabee_01.mp3
[#SalafiUrduDawah Audio] Explanation of #Kitaab_ul_Aetisaam of #Saheeh_Bukharee - Shaykh #Rabee bin Hadee #Al_Madkhalee

شرح #کتاب_الاعتصام للبخاری - شیخ #ربیع بن ہادی #المدخلی

ترجمہ: طارق علی بروہی

مصدر: بهجة القاري بفوائد منهجية ودروس تربوية من كتاب الإعتصام بالكتاب والسنة من صحيح #البخاري

پیشکش: توحید خالص ڈاٹ کام

حدیث 4: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، ‌‌‌‌‌‏"أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَتَبَ إِلَى عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَرْوَانَ يُبَايِعُهُ:‌‌‌‏ وَأُقِرُّ لَكَ بِذَلِكَ بِالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ عَلَى سُنَّةِ اللَّهِ وَسُنَّةِ رَسُولِهِ فِيمَا اسْتَطَعْتُ".



بَابُ الاِقْتِدَاءِ بِسُنَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ



حدیث 5: حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ:‌‌‌‏ "لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ".



حدیث 6: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ عَلِيٍّ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، ‌‌‌‌‌‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ "كُلُّ أُمَّتِي يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ إِلَّا مَنْ أَبَى، ‌‌‌‌‌‏قَالُوا:‌‌‌‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‌‌‌‌‌‏وَمَنْ يَأْبَى ؟، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ مَنْ أَطَاعَنِي دَخَلَ الْجَنَّةَ، ‌‌‌‌‌‏وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ أَبَى".

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/10/sharh_kitaab_ul_aetisaam_bukharee_rabee_02.mp3
[#SalafiUrduDawah Article] Brief traits of the sect "#Haddadiyyah" - Shaykh #Rabee' bin Hadee #Al_Madkhalee

#حدادی فرقے کی بعض نمایاں علامات

فضیلۃ الشیخ #ربیع بن ہادی #المدخلی حفظہ اللہ

(سابق صدر شعبۂ سنت، مدینہ یونیورسٹی)

مصدر: ’’خطورة الحدادية الجديدة وأوجه الشبه بينها وبين الرافضة‘‘ و ’’منهج الحدادية‘‘

ترجمہ: طارق علی بروہی

پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الحمدلله والصلاة والسلام علي رسول الله وعلي آله وصحبه ومن تبع هداه. أما بعد:

جو فتنہ شباب یمن میں چلا اور اس کی شاخیں دوسرے علاقوں تک سرایت کرگئیں اور لوگوں کا یہ جاننے کا جذبہ بھی زور پکڑ گیا کہ حق کو بیان کیا جائے اور غلطی پر کون ہے صواب پر کون بیان کیا جائے اس سبب سے یہ تحریر کیا جارہا ہے۔ اور اس فتنے کے سبب سے یمن میں طالبعلم ایک دوسرے کو حدادی منہج پر ہونے کی تہمت لگا رہے ہیں تو مجھے مجبو رہونا پڑا کہ میں اس منہج کی حقیقت کو بیان کروں شاید کہ اس کے ذریعے بہت سے طالب حق منہج اہل سنت اور منہج حدادی میں تمیز کرپائيں۔

پھر امید ہے کہ بڑی حد تک یہ اس فتنے کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کرے گاساتھ میں ہمارا وعدہ بھی ہے کہ اس فوری مطالبے پر لبیک کہتے ہوئے اور اس فتنے کی سرکوبی میں اپنا حصہ ڈالنے کی خاطراس سے متعلق دیگر معاملات کو بھی یکے بعد دیگرے بیان کیا جاتا رہے گا ان شاء اللہ([1])۔

تفصیل کے لیے مکمل مقالہ پڑھیں۔





[1] اسی سلسلے میں لکھے گئے دیگر مقالات کے لیے شیخ ربیع حفظہ اللہ کی ویب سائٹ ربیع ڈاٹ نیٹ وزٹ کیجئے۔(توحید خالص ڈاٹ کام)

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2015/03/haddadee_firqay_alamaat_mukhtasar.pdf
[#SalafiUrduDawah Audio] Explanation of #Kitaab_ul_Aetisaam of #Saheeh_Bukharee - Shaykh #Rabee bin Hadee #Al_Madkhalee

شرح #کتاب_الاعتصام للبخاری - شیخ #ربیع بن ہادی #المدخلی

ترجمہ: طارق علی بروہی

مصدر: بهجة القاري بفوائد منهجية ودروس تربوية من كتاب الإعتصام بالكتاب والسنة من #صحيح_البخاري

پیشکش: توحید خالص ڈاٹ کام

حدیث 7- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَادَةَ ، ‌‌‌‌‌‏أَخْبَرَنَا يَزِيدُ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا أَوْ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، ‌‌‌‌‌‏يَقُولُ:‌‌‌‏ "جَاءَتْ مَلَائِكَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ نَائِمٌ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ بَعْضُهُمْ:‌‌‌‏ إِنَّهُ نَائِمٌ، ‌‌‌‌‌‏وَقَالَ بَعْضُهُمْ:‌‌‌‏ إِنَّ الْعَيْنَ نَائِمَةٌ وَالْقَلْبَ يَقْظَانُ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالُوا:‌‌‌‏ إِنَّ لِصَاحِبِكُمْ هَذَا مَثَلًا، ‌‌‌‌‌‏فَاضْرِبُوا لَهُ مَثَلًا، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ بَعْضُهُمْ:‌‌‌‏ إِنَّهُ نَائِمٌ، ‌‌‌‌‌‏وَقَالَ بَعْضُهُمْ:‌‌‌‏ إِنَّ الْعَيْنَ نَائِمَةٌ وَالْقَلْبَ يَقْظَانُ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالُوا:‌‌‌‏ مَثَلُهُ كَمَثَلِ رَجُلٍ بَنَى دَارًا وَجَعَلَ فِيهَا مَأْدُبَةً وَبَعَثَ دَاعِيًا، ‌‌‌‌‌‏فَمَنْ أَجَابَ الدَّاعِيَ دَخَلَ الدَّارَ وَأَكَلَ مِنَ الْمَأْدُبَةِ، ‌‌‌‌‌‏وَمَنْ لَمْ يُجِبْ الدَّاعِيَ لَمْ يَدْخُلِ الدَّارَ وَلَمْ يَأْكُلْ مِنَ الْمَأْدُبَةِ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالُوا:‌‌‌‏ أَوِّلُوهَا لَهُ يَفْقَهْهَا، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ بَعْضُهُمْ:‌‌‌‏ إِنَّهُ نَائِمٌ، ‌‌‌‌‌‏وَقَالَ بَعْضُهُمْ:‌‌‌‏ إِنَّ الْعَيْنَ نَائِمَةٌ وَالْقَلْبَ يَقْظَانُ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالُوا:‌‌‌‏ فَالدَّارُ الْجَنَّةُ، ‌‌‌‌‌‏وَالدَّاعِي مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‌‌‌‌‌‏فَمَنْ أَطَاعَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‌‌‌‌‌‏فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ، ‌‌‌‌‌‏وَمَنْ عَصَى مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَدْ عَصَى اللَّهَ، ‌‌‌‌‌‏وَمُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرْقٌ بَيْنَ النَّاسِ"، ‌‌‌‌‌‏تَابَعَهُ قُتَيْبَةُ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْلَيْثٍ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ خَالِدٍ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ جَابِرٍ خَرَجَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.



حدیث 8- حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ الْأَعْمَشِ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ هَمَّامٍ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ حُذَيْفَةَ ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ "يَا مَعْشَرَ الْقُرَّاءِ، ‌‌‌‌‌‏اسْتَقِيمُوا فَقَدْ سَبَقْتُمْ سَبْقًا بَعِيدًا، ‌‌‌‌‌‏فَإِنْ أَخَذْتُمْ يَمِينًا وَشِمَالًا لَقَدْ ضَلَلْتُمْ ضَلَالًا بَعِيدًا".

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/10/sharh_kitaab_ul_aetisaam_bukharee_rabee_03.mp3
[#SalafiUrduDawah Audio] Explanation of #Kitaab_ul_Aetisaam of #Saheeh_Bukharee - Shaykh #Rabee bin Hadee #Al_Madkhalee

شرح #کتاب_الاعتصام للبخاری - شیخ #ربیع بن ہادی #المدخلی

ترجمہ: طارق علی بروہی

مصدر: بهجة القاري بفوائد منهجية ودروس تربوية من كتاب الإعتصام بالكتاب والسنة من #صحيح_البخاري

پیشکش: توحید خالص ڈاٹ کام

حدیث 9- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ عُقَيْلٍ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ الزُّهْرِيِّ ، ‌‌‌‌‌‏أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْأَبِي هُرَيْرَةَ ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْرٍ بَعْدَهُ وَكَفَرَ مَنْ كَفَرَ مِنَ الْعَرَبِ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ عُمَرُ لِأَبِي بَكْرٍ :‌‌‌‏ كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ، ‌‌‌‌‌‏وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‌‌‌‏ "أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا:‌‌‌‏ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، ‌‌‌‌‌‏فَمَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ:‌‌‌‏ وَاللَّهِ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ، ‌‌‌‌‌‏فَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ، ‌‌‌‌‌‏وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عِقَالًا كَانُوا يُؤَدُّونَهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهِ"، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ عُمَرُ:‌‌‌‏ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَأَيْتُ اللَّهَ قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ لِلْقِتَالِ، ‌‌‌‌‌‏فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ ابْنُ بُكَيْرٍ وَعَبْدُ اللَّهِ:‌‌‌‏ عَنْ اللَّيْثِ عَنَاقًا وَهُوَ أَصَحُّ.

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/10/sharh_kitaab_ul_aetisaam_bukharee_rabee_04.mp3
[#SalafiUrduDawah Article] Ruling regarding differentiating between the #understanding_of_Salaf and the #methodology_of_Salaf – Shaykh #Rabee bin Hadee #Al_Madkhalee
#فہم_سلف اور #منہج_سلف میں فرق کرنا
فضیلۃ الشیخ #ربیع بن ہادی #المدخلی حفظہ اللہ
(سابق صدر شعبۂ سنت، مدینہ یونیورسٹی)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: کیسٹ: أسباب الإنحراف وتوجيهات منهجية۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/10/fehm_e_salaf_manhaj_e_salaf_farq_karna.pdf


سوال: شیخنا آپ کی کیا رائے ہے اس کے بارے میں جو منہج سلف اور فہم سلف میں فرق کرتا ہے اور کہتا ہے میں منہج سلف کا تو پابند ہوں لیکن فہم سلف کا نہیں؟
جواب: میرے خیال سے اس کلام کا قائل اگر واقعی منہج سلف کا پابند ہے اور اس کا اس تعلق سے سب کو مشاہدہ ہے، پھر وہ ایسی عبارت استعمال کرتا ہے، مقصد اس کا ہوتا ہے کہ میں کسی کی ہر چیز میں تقلید نہیں کرتا۔ البتہ ہوسکتا ہے وہ کوئی دوسری بات سوچ کر ایسا کہہ رہا ہو یہ تو میں اس کی طرف سے کہہ رہا ہوں کہ شاید وہ ایسا سوچتا ہو اور بعض سلف کی مخالفت کرتا ہو، لیکن عقائد سلف اور ان کی فقہ کے دائرے سے باہر نہ نکلتا ہو ، پھر ہوسکتا ہے وہ لوٹ بھی آئے۔ کیونکہ آپ ایسے مسائل پائیں گے کہ سلف نے ان میں اختلاف کیا ہے، دراصل سلف کے مفاہیم کسی فروعی مسئلے کے تعلق سے مختلف ہوتے تھے یعنی فروعی مسائل میں نصوص کے فہم کے تعلق سے ۔ کبھی اختلاف امام مالک اور الشافعی میں پایا جاتا ہے تو کبھی الشافعی اور احمد رحمہم اللہ میں۔ پس شرعی دلائل کی روشنی میں قرآنی اور نبوی نصوص کی روشنی میں انہیں پڑھا جاتا ہے پھر کسی مذہب کو کسی مذہب پر ترجیح دی جاتی ہے، ایسا تو وہ کرسکتا ہے۔
لیکن اس کا مقصد اگر محض اس سے توجہ ہٹانا ہو ،اور میرا نہیں خیال کہ کسی سلفی کا یہ مقصد ہو!اسی لیے میں نے حسن ظن کے باب میں یہ بات کہی کہ ہوسکتا ہے اس کی نیت وہ بات ہو جو میں نے ابھی ذکر کی، البتہ اگر واقعی کوئی انسان اس سے توجہ ہٹا کر فہم سلف کی ٹکر میں اپنا فہم لاتا ہو جو اس نے خود ایجاد کیا اس سے پہلے کوئی اس کا قائل نہيں تھا تو پھر ایسا شخص کسی عزت وکرامت کا مستحق نہیں۔
بہرحال ہم اس کے کلام کو حسن ظن کے باب میں رکھتے ہوئے اس پر محمول کریں جو میں نے پہلے ذکر کیا۔ اور میرا خیال ہے مشایخ اس کلام میں میری موافقت کریں گے۔اور اس مناسبت سے میں یہ کہتا ہوں کہ: میں ہر جگہ موجود سلفیوں کو یہ نصیحت کرتاہوں کہ وہ منہج اور فہم سلف کے ساتھ خود کو مقید وپابند رکھیں، اسے حق ہے کہ وہ اس دائرے میں رہتے ہوئے اس منہج اور اس فہم کے دائرے میں رہتے ہوئے اس چیز کو راجح قرار دے جو اس پر واضح ہو کہ یہ حق ہے، لیکن ایسا نہ کرے کہ سلفیوں پرخروج کرے ایسی نت نئی آراءاختیار کرکے جسے اس نے منہج سلف کے باہر سے اخذ کیا ہو۔ اہل بدعت وضلالت کی جماعتوں یا احزاب وغیرہ سے، پھر وہ چاہے کہ سلفیوں کا اس کو پابند بنائے، جس کا نتیجہ تفرقہ اور اختلاف ہو۔ لہذا میں اس صنف کے لوگوں کو یہ نصیحت کرتا ہوں کہ وہ اللہ تعالی کے حضور تائب ہوں اور فتنوں کے اسباب اور ایسے امور سے بچیں جو سلفیوں کے مابین تفرقے اور پھوٹ کا سبب ہوں۔
اور آج یہی معاملہ چل رہا ہے بہت سے علاقوں میں، جس کا سبب ایک ایسا انسان ہوتا ہے کہ جس کے پاس کوئی فکر پیدا ہوئی ہوتی ہے جسے اس نے سلفی منہج کے دشمنوں سے اخذ کیا ہوتا ہے لیکن سمجھتا یہ ہے کہ وہ حق ہے۔ پھر وہ اس کی طرف دعوت دیتا ہے اور اسی بنیاد پر دوستی ودشمنی برتتا ہے۔ پس اس کے نتیجے میں سلفیوں کے مابین اختلاف، تفرقہ اور پھوٹ پٹ جاتی ہے۔
پس ہم ایسے لوگوں کو نصیحت کرتے ہيں کہ اللہ تعالی کے حضور توبہ کریں اور ان امور کو ترک کردیں جو تفرقے کا سبب بنتے ہيں اگرچہ وہ اپنے زعم میں خود کو حق پر ہی کیوں نہ سمجھتے ہوں!
[#SalafiUrduDawah Audio] Explanation of #Kitaab_ul_Aetisaam of #Saheeh_Bukharee – Shaykh #Rabee bin Hadee #Al_Madkhalee
شرح #کتاب_الاعتصام للبخاری – شیخ #ربیع بن ہادی #المدخلی
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: بهجة القاري بفوائد منهجية ودروس تربوية من كتاب الإعتصام بالكتاب والسنة من #صحيح_البخاري
پیشکش: توحید خالص ڈاٹ کام

حدیث 10– حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ يُونُسَ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، ‌‌‌‌‌‏أَنَّعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ:‌‌‌‏ "قَدِمَ عُيَيْنَةُ بْنُ حِصْنِ بْنِ حُذَيْفَةَ بْنِ بَدْرٍ، ‌‌‌‌‌‏فَنَزَلَ عَلَى ابْنِ أَخِيهِ الْحُرِّ بْنِ قَيْسِ بْنِ حِصْنٍ وَكَانَ مِنَ النَّفَرِ الَّذِينَ يُدْنِيهِمْ عُمَرُ وَكَانَ الْقُرَّاءُ أَصْحَابَ مَجْلِسِ عُمَرَ وَمُشَاوَرَتِهِ كُهُولًا كَانُوا أَوْ شُبَّانًا، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ عُيَيْنَةُ لِابْنِ أَخِيهِ:‌‌‌‏ يَا ابْنَ أَخِي هَلْ لَكَ وَجْهٌ عِنْدَ هَذَا الْأَمِيرِ، ‌‌‌‌‌‏فَتَسْتَأْذِنَ لِي عَلَيْهِ ؟، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ سَأَسْتَأْذِنُ لَكَ عَلَيْهِ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:‌‌‌‏ فَاسْتَأْذَنَ لِعُيَيْنَةَ فَلَمَّا دَخَلَ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ وَاللَّهِ مَا تُعْطِينَا الْجَزْلَ وَمَا تَحْكُمُ بَيْنَنَا بِالْعَدْلِ، ‌‌‌‌‌‏فَغَضِبَ عُمَرُ حَتَّى هَمَّ بِأَنْ يَقَعَ بِهِ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ الْحُرُّ:‌‌‌‏ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، ‌‌‌‌‌‏إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى، ‌‌‌‌‌‏قَالَ لِنَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‌‌‌‏ خُذِ الْعَفْوَ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنِ الْجَاهِلِينَ سورة الأعراف آية 199 وَإِنَّ هَذَا مِنَ الْجَاهِلِينَ فَوَاللَّهِ مَا جَاوَزَهَا عُمَرُ حِينَ تَلَاهَا عَلَيْهِ وَكَانَ وَقَّافًا عِنْدَ كِتَابِ اللَّهِ".

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/11/sharh_kitaab_ul_aetisaam_bukharee_rabee_05.mp3
[#SalafiUrduDawah Article] Ruling regarding saying #Ya_Allaah! #Ya_Muhammad! - Shaykh #Rabee bin Hadee #Al_Madkhalee

#یا_اللہ ! #یا_محمد! لکھنے کا حکم

فضیلۃ الشیخ #ربیع بن ہادی #المدخلی حفظہ اللہ

(سابق صدر شعبۂ سنت، مدینہ یونیورسٹی)

ترجمہ: طارق علی بروہی

مصدر: شیخ ربیع المدخلی کی آفیشل ویب سائٹ سے ماخوذ فتوی

پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2012/08/ya_Allah_ya_muhammad_kehnay_ka_hukm.pdf

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم



سوال: اکثر مساجد کے محرابوں پر لکھا ہوتا ’’یا اللہ، یامحمد‘‘ کیا اس قسم کی مساجد میں نماز پڑھنا جائز ہے؟

جواب: یہ وہ عام عادت ہے جو ہم نے پاکستان اور افغانستان میں دیکھی ہے، اور تو اور صد افسوس کی بات ہے کہ ہم نے مجاہدین کی گاڑیوں تک پر یہ لکھا ہوا دیکھا، اس کے باوجود وہ اپنے آپ کو مجاہدین کہلاتے ہیں!وہ اس بارے میں کوئی نصیحت قبول نہیں کرتے اور اس قسم کے شرکیات پر مصر رہتے ہیں!ان کی دکانوں اور مساجد پر آپ یہ سب کچھ لکھا ہوا پائیں گے ’’یا اللہ، یا علی، یا غوث، یا حسین، یا عبدالقادر، یا فلاں یا فلاں‘‘ اور آخر تک جتنے شرکیات ہیں!

یہ غیراللہ سے استغاثہ (فریاد) ہے۔ اگر آپ کہیں یا محمد تو یہ اللہ تعالی کے ساتھ شرک ہے۔ محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو اللہ تعالی کے رسول اور اس کے بندے ہیں۔ لہذا اگر آپ کہیں یا اللہ یا محمد اس کا مطلب تو یہ ہے کہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اللہ تعالی کی برابری والا قرار دے دیا۔ رسول اللہصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو آئے ہی اس قسم کی بت پرستی کو ختم کرنے کے لیے تھے تاکہ ملت ابراہیمی کا دوبارہ سے قیام ہو۔ جس میں سرفہرست شرک کا خاتمہ تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس دنیا کو، دلوں کو، اذہان وعقول کو شرک کی نجاست سے پاک کرنے ہی تشریف لائے تھے۔اور ہمیں نصوص قرآن وسنت اور عملی تطبیقات کے ذریعہ خالص توحید کی تعلیم فرمائی۔ اور ہمیں پکی قبروں اور اوثان کو منہدم کرنےکاحکم فرمایا:

’’لَا تَشُدُّوا الرِّحَالَ إِلَّا إِلَى ثَلَاثَةِ مَسَاجِدَ: مَسْجِدِي هَذَا، وَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ، وَالْمَسْجِدِ الْأَقْصَى‘‘([1])

(رقت سفر باندھ کر ثواب کی نیت سے سفر سوائے تین مساجد کے جائز نہیں (نا کسی قبر کے لیے اور نہ ہی کسی اور چیز کے لیے) 1- میری یہ مسجد (مسجدنبوی)، 2- مسجدالحرام اور3- مسجد اقصیٰ)۔

کیونکہ ان مساجد کو انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام نے توحید الہی اور دین کواللہ تعالی کے لیے خالص کردینے کی خاطر تعمیر فرمایا تھا۔

اور یہ حرکتیں تو مدینہ نبویہ میں بھی شروع کردی گئی تھیں، جیسا کہ ہم ان کی حقیقت کو جانتے ہیں اس سے آپ اہل بدعت کے مکرو فریب کا اندازہ کریں، لکھتے ہیں: ’’اللہ، محمد‘‘ جامعہ اسلامیہ میں ایک شخص جس کا نام سراج الرحمن زاملنی تھا جو کہ ابو الحسن ندوی کے تلامیذ میں سے تھا۔ پتہ نہیں میں نے اسے یہ بات اس حوالے سے کی کہ کینیا میں میں نے ایسا دیکھا تھا یا پھر یہی والی بات کہ اب تو مدینہ نبویہ میں بھی ایسی حرکتیں شروع ہوگئی ہیں، بہرحال اس نے مجھے بتایا کہ ابو الحسن ندوی ([2])کہتے ہیں یہ کلمہ کہ ’’اللہ، محمد‘‘ کفر ہے یعنی اس کا مطلب ہے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے برابری والے ہیں، یعنی کہ اللہ محمد ایک سے ہیں۔ حالانکہ درحقیقت نبی کریمصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی منزلت تو یہ ہے کہ لا إله إلاّ الله محمد رسول الله (اللہ تعالی کے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ تعالی کے رسول ہیں) ,أشهد أن لا إله إلاّ الله وأشهد أنّ محمدا رسول الله (میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالی کے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے رسول ہیں), أشهد أن لا إله إلاّ الله وأشهد أنّ محمدا عبده ورسوله (میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالی کے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں)۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ:

’’لَا تُطْرُونِي كَمَا أَطْرَتِ النَّصَارَى ابْنَ مَرْيَم ، إِنَّمَا أَنَا عَبْدٌ فَقُولُوا: عَبْدُ اللهِ وَرَسُولُه‘‘([3])

(دیکھو میری تعریف میں غلو نہ کرنا، جس طرح نصاریٰ نے ابن مریم کی تعریف میں غلو کیا ہے، بے شک میں تو صرف ایک بندہ ہی ہوں لہٰذا مجھے اللہ کا بندہ اور اس کا رسول کہا کرو)۔

میں نے جب کبھی بھی یہ شرکیہ مظاہر دیکھے تو ان سے لڑا، اگر کسی مسجد میں دیکھا تو امامِ مسجد کو نصیحت کی۔ مسجد قبلتین مسجد عمودی میں میں نے امام سے بات کی لیکن اس نے کچھ نہ کیا! میں نے عمودی جو کہ صاحبِ مسجد ہیں سے بات کی تو انہوں نے فوراً اس پر عمل کیا (جزاہ اللہ خیراً) اور ان تمام چیزوں کو مٹا دیا۔
[#SalafiUrduDawah Article] #Tafseer of #Surat_ul_Kawthar – Shaykh Muhammad bin Saaleh #Al_Uthaimeen
#تفسیر #سورۂ_کوثر
فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح #العثیمین رحمہ اللہ المتوفی سن 1421ھ
(سابق سنئیر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: تفسیر علامہ ابن عثیمین۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
بسم اللہ الرحمن الرحیم
شیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
سورۃ کا خلاصہ
پس یہ سورۃ اس نعمت الہی کے بیان پر مشتمل ہے جو اس نے اپنے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر فرمائی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خیر کثیر عطاء فرمائی۔ پھر حکم دیا گیا کہ نمازوں اور قربانیوں میں اللہ تعالی کے لیے اخلاص اپنایا جائے، اور ان کے علاوہ تمام عبادات میں اخلاص کو ہی بروئے کار لایا جائے۔ پھر یہ بیان فرمایا کہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بغض رکھے یا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت کی کسی چیز سے بغض رکھے تو پھر وہی ایساابتر، منقطع اور کٹا ہوا انسان ہے کہ جس میں کوئی خیر وبرکت نام کی چیز نہيں۔ اللہ تعالی ہی سے عافیت وسلامتی کا سوال ہے۔
سورۃ کی مکمل تفسیر پڑھنے کے لیے مکمل مقالہ پڑھیں۔
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2016/09/tafseer_surah_kawthar.pdf

Tafseer of Surat-ul-Kawthar – Various 'Ulamaa
تفسیر #سورۃ_الکوثر
مختلف علماء کرام
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: التفسير المُيَسَّرُ۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/04/tafseer_surat_ul_kawthar_almuyassar.pdf

[Urdu Audio] http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/04/108_kawthar.mp3

[Urdu Article] Believing in the pond or #cistern_of_Al_Kawthar and its features – Shaykh #Rabee bin Hadee #Al_Madkhalee
#حوضِ_کوثر پر ایمان لانا اور اس کی صفات – شیخ #ربیع بن ہادی #المدخلی

امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرمایا :
’’حوض پر ایمان لانا، اور یہ کہ بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یوم قیامت حوض ہوگا جس پر ان کی امت حاضر ہوگی، اس کا عرض اس کے طول کے مساوی ہے جو ایک مہینے کی مسافت ہے، اس کے پیالے آسمان کے ستاروں کی تعداد کی طرح ہیں۔ اس بارے میں خبر ایک سے زیادہ طریقوں سے صحیح طور پر ثابت ہیں‘‘۔
اس پر شیخ ربیع المدخلی حفظہ اللہ کی شرح جاننے کے لیے مکمل مقالہ پڑھیں۔
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/01/hoz_e_kawthar_par_emaan_us_ki_sifaat.pdf