Maktabah Salafiyyah Islamabad
2.25K subscribers
2.49K photos
52 videos
211 files
4.94K links
Updates of our website www.maktabahsalafiyyah.org
Download Telegram
[#SalafiUrduDawah Article] Is #sacrificing an animal on #Eid_ul_Adhaa an #obligation? – Shaykh Muhammad bin Saaleh #Al_Uthaimeen
کیا ہر #مسلمان پر #قربانی #واجب ہے؟
فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح #العثیمین رحمہ اللہ المتوفی سن 1421ھ
(سابق سنئیر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: من فتاوى نور على الدرب/ للإمام العثيمين/ شريط رقم: (186)
وشرح زاد المستقنِع/ للإمام العثيمين/كتاب الحج/ شريط رقم1
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2015/09/kiya_qurbani_wajib_hai.pdf

بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال: کیا ہر مسلمان پر قربانی واجب ہے؟
جواب: قربانی وہ ذبیحہ ہے کہ جس کے ذریعہ ایک انسان عید الاضحی اور اس کے بعد تین ایام میں اللہ تعالی کا تقرب حاصل کرتا ہے۔ اور یہ افضل عبادات میں سے ہے۔ کیونکہ اللہ تعالی نے اسے نماز کے ساتھ بیان فرمایا:
﴿اِنَّآ اَعْطَيْنٰكَ الْكَوْثَرَ، فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ﴾ (الکوثر: 2)
(یقیناً ہم نے آپ کو کوثر عطاء فرمائی۔ پس اپنے رب کے لیے نماز پڑھیں اور قربانی کریں)
اور اللہ تعالی کا فرمان :
﴿قُلْ اِنَّ صَلَاتِيْ وَنُسُكِيْ وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِيْ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ، لَا شَرِيْكَ لَهٗ ۚ وَبِذٰلِكَ اُمِرْتُ وَاَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِمِيْنَ﴾ (الانعام: 162-163)
(کہو کہ بے شک میری نماز، میری قربانی، میرا جینا اور میرا مرنا سب اللہ رب العالمین کے لیے ہے جس کا کوئی شریک نہیں، مجھے اسی بات کا حکم دیا گیا ہے اور میں سب سے پہلا ماننے والا ہوں)
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو قربانیاں ادا فرمائیں ایک اپنے اور اپنے اہل بیت کی طرف سے اور دوسری اپنی امت میں سے ان پر ایمان لانے والے ہر شخص کی طرف سے ۔ اور لوگوں کو اس پر خوب ابھارا اور ترغیب دلائی۔
قربانی کے واجب ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں علماء کرام کا اختلاف ہے ۔ ان کے دو قول ہیں:
ان میں سے ایک کہتے ہیں کہ یہ واجب ہے ہر اس شخص پر جو اس کی قدرت رکھتا ہو۔ کیونکہ کتاب اللہ میں اس کا امر (حکم) ہے، فرمان الہی ہے:
﴿ فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ﴾ (الکوثر: 2)
(پس اپنے رب کے لیے نماز پڑھیں اور قربانی کریں)
اور جسطرح کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس شخص کو دوبارہ قربانی کرنے کا حکم ارشاد فرمایا جس نے نماز سے پہلے قربانی کردی تھی۔ اور اسی طرح سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت ہے:
’’مَنْ وَجَدَ سَعَةً فَلَمْ يُضَحِّ، فَلا يَقْرَبَنَّ مُصلَّانَا‘‘([1])
(جس کسی کے پاس قربانی کرنے کی وسعت ہو اس کے باوجود وہ قربانی نہ کرے تو وہ ہرگز ہماری عیدگاہ کے قریب بھی نہ پھٹکے)۔
اور یہ امام ابوحنیفہ کا مذہب ہے، اسی طرح سے امام احمد بن حنبل سے بھی ایک روایت ہے اور اسے ہی شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہم اللہ نے اختیار فرمایا ہے۔ فرماتے ہیں:
(اس کا ظاہر وجوب پر اور قدرت رکھنے کے باوجود اسے ترک کرنے والے کے گنہگار ہونے پر دلالت کرتا ہے)۔
اور کوئی عبادت جو اس درجے کی ہو اسے واقعی یہ لائق ہے کہ وہ واجب ہو۔ اور ہر قدرت رکھنے والے شخص پر یہ لازم ہو۔ پس وجوب کا قول عدم وجوب کے قول کی بنسبت زیادہ ظاہر ہے، لیکن قدرت واستطاعت کی شرط کے ساتھ۔ کسی بھی شخص کے لیے لائق نہیں کہ وہ قدرت رکھتے ہوئے قربانی کو چھوڑ دے، بلکہ بالضرور ایک ہی قربانی اپنے اور اپنے اہل وعیال کی جانب سے کردے۔
[1] مسند احمد 8074، التعلیقات الرضیۃ للالبانی ، صحیح 3/126۔