Maktabah Salafiyyah Islamabad
2.1K subscribers
2.48K photos
52 videos
211 files
4.91K links
Updates of our website www.maktabahsalafiyyah.org
Download Telegram
[#SalafiUrduDawah Article] What is "#Al_Hajj_ul_Mabroor"? and how to attain it? – Shaykh Saaleh bin Fawzaan #Al_Fawzaan
#حج_مبرور کیا ہے؟ اور اس کا حصول کیسے ممکن ہے؟
فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان #الفوزان حفظہ اللہ
(سنیئر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: فتاوى نور على الدرب 15800۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2015/09/hajj_mabroor_kiya_hai_husool_kaisay_ho.pdf

بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال: ایک مسلمان کس طرح سے حج مبرور کو پاسکتا ہے؟ اور حج مبرور ہے کیا؟
جواب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’الْحَجُّ الْمَبْرُورُ لَيْسَ لَهُ جَزَاءٌ إِلَّا الْجَنَّةُ ‘‘ (صحیح بخاری 1773، صحیح مسلم 1351)
(حج مبرور کی جزاء سوائے جنت کے کچھ نہیں)۔
اور حج مبرور یہ ہے کہ جو مشروع (مسنون) طریقے سے ادا کیا جائے اور اللہ تعالی کے لیے خالص ہو، جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
﴿وَاَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلّٰهِ﴾ (البقرۃ: 196)
(اور حج اور عمرے کو اللہ تعالی کے لیے پورا کرو)
﴿ وَاَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ ﴾ یعنی حج اور عمرے کے مناسک پورے کرو، اور ﴿لِلّٰهِ﴾ یعنی اللہ تعالی کو توحید وعبادت میں اکیلا جانو اور حاجی کی نیت خالص اللہ تعالی کی رضا ہو، نہ دنیا کو چاہنا ہو، نہ ہی دکھلاوا یا ریاءکاری ہو۔اور وہ صرف وصرف اللہ تعالی کی رضا کے لیے ہو۔ رسول اللہ e نے فرمایا:
’’مَنْ أَتَى هَذَا الْبَيْتَ فَلَمْ يَرْفُثْ وَلَمْ يَفْسُقْ رَجَعَ كَمَا وَلَدَتْهُ أُمُّهُ‘‘ (صحیح بخاری 1521، صحیح مسلم 1351 واللفظ لہ)
(جو اس گھر (بیت اللہ) آیا (حج کے لیے)، نہ اس نے شہوانی باتیں کی، اور نہ گناہ (جیسے گالم گلوچ، جھگڑا)، تو وہ ایسے لوٹتا ہے جیسا کہ اس کی ماں نے سے جنا تھا)۔
یعنی حج مبرور کے بعد بالکل نئی ولادت۔ ایک مسلمان اپنے حج سے یوں لوٹتا ہے جیسے وہ اس دن تھا جب اس کی ماں نے اسے جنا۔ اور بلاشبہ کوئی بچہ جب پیدا ہوتا ہے تو اس پر کوئی گناہ نہيں ہوتا، اسی طرح سے حاجی جب اس حج پر آتا ہے اور بھلائی کے ساتھ اپنے حج کو مبرور بناتا ہے نہ شہوانی بات کرتا ہے، نہ گناہ تو بے شک وہ ایسے لوٹتا ہے جیسے جس دن اس کی ماں نے اسے جنا تھا۔ پس یہ ایک مسلمان کے لیے ایک نئی ولادت ہے۔
[#SalafiUrduDawah Book] #Holding_on_firmly to the #Kitaab and #Sunnah - Shaykh #Rabee bin Hadee #Al+Madkhalee

#کتاب و #سنت کو #مضبوطی_سے_تھامنا

فضیلۃ الشیخ #ربیع بن ہادی #المدخلی حفظہ اللہ

(سابق صدر شعبۂ سنت، مدینہ یونیورسٹی)

مصدر: الأعتصام بالكتاب والسنة۔

پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2012/10/kitab_o_sunnat_mazboti_thamna_rabee.pdf
[#SalafiUrduDawah Article] Can we drink #ZamZam water while standing? – Shaykh Muhammad Naasir-ud-Deen #Al_Albaanee
کیا کھڑے ہوکر #آب_زم_زم پیا جاسکتا ہے؟
فضیلۃ الشیخ محمد ناصرالدین البانی رحمہ اللہ المتوفی سن 1420ھ
(محدث دیارِ شام)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: أشرطة متفرقة للشيخ » الشريط رقم : 005، ما حكم شرب ماء زمزم قائما؟
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2016/05/aab_e_zamzam_kharay_hokar_pena.pdf

بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال: آب زم زم کھڑے ہوکر پینے کے تعلق سے یہ سوال ہے کہ: کیا یہ جائز ہے؟
جواب: دیکھیں آب زم زم کے بارے میں یہ آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوکر پی رہے تھے([1])، حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی نے کھڑے ہوکر پینے سے منع فرمایا ہے جیسا کہ آپ جانتے ہیں اور ہم نے بھی ابھی ذکر کیا تھا۔ تو اسے سنت لازمہ بنادیا کہ کھڑے ہوکر آب زم زم پیا جائے۔ جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جو یہ کھڑے ہوکر پیا تھا اس کی وجہ لوگوں کا رش اور بِھیڑتھی۔ جو بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عمومی سیرت پڑھے گا پھر خصوصی طور پر جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ چلتے تھے تو اس پر یہ بات مکمل روشن وواضح ہوجائے گی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی طور پر اپنے آپ کو اپنے ساتھیوں سے ممتاز بالکل نہيں رکھتے تھے، پس آپ آخری دور کے امراء کی طرح نہیں تھے کہ ان کے لیے راستے خالی کروادیے جاتے ہیں بلکہ کبھی تو ان کے لیے پوری مسجد الحرام تک خالی کروادی جاتی ہے کعبۃ اللہ تو دور کی بات رہی اور آخر تک جو کچھ ہوتا ہے۔ چناچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اخلاق وصفات میں سے یہ نہ تھا۔ بلکہ جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ایک صحابی سیدنا عبداللہ بن قدامہ العامری رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صفت بیان فرمائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حجۃ الوداع کے موقع پر چلے جارہے تھے اور:
’’وَلَا طَرْدٌ وَلَا إِلَيْكَ إِلَيْكَ‘‘([2])
(نہ لوگوں کو دھکیلا جارہا تھا، نہ راستے سے ایک طرف ہوجانے کو کہا جارہا تھا)۔
یعنی ان سب کے ساتھ ہی چلے جارہے تھے کوئی یہ نہیں کہتا تھا کہ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے راستے صاف کرو، بالکل نہیں۔
پس جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم داخل ہوئے اور آب زم زم میں سے پینا چاہا تو کیا طلب کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے؟ اگر ہم اپنے آپ پر انہیں قیاس کریں کہ آب زم زم پینے کے لیے طلب کررہے ہوں، تو یہ طلب کریں گے کہ ان کے لیے تازہ پانی کا ڈول نکالا جائے، لیکن نہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہیں سے دے دو جہاں سے دیگر مسلمان پی رہے ہیں یعنی اسی مشکیزے سے۔ لہذا اگر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس وقت بیٹھ کر پینا چاہتے تو رش کی شدت کے باعث بِھیڑ تلے کچلے جانے تک کا خطرہ تھا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اخلاق میں سے نا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے صحابہ کو تعینات فرمائیں جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آگے پیچھے دائیں بائیں چمٹ کر لوگوں کو کہتے رہیں راستہ دو راستہ دو۔ بالکل نہيں، اسی لیے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کھڑے ہوکر پیا۔
اسی طرح بعض دوسری احادیث میں جو سنن الترمذی میں ہیں آیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک مشکیزے کے پاس آئے جو لٹکا ہوا تھا آپ نے اس کا بند کھولا اور کھڑے ہوکر ہی اس میں سے پیا، کیونکہ وہ اوپر لٹکا ہوا تھا، اور یہاں کھڑے ہوکر پینا اصل مقصود نہ تھا، بلکہ آپ تو مجبور تھے۔ چناچہ ہمارے لیے جائز نہیں کہ اس قسم کے جزئی واقعات وحادثات کا ہم قواعدِ کلیہ سے ٹکراؤ کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کھڑے ہوکر پینے سے منع فرمایا، بلکہ زجر بھی فرمایا (ڈانٹا بھی) اور قے تک کردینے کا حکم فرمایا([3])۔
اسی طرح سے ہونا چاہیے اس شخص کو جو رب العالمین کی طرف سے بھیجے گئے دین میں تفقہ چاہتا ہے (یعنی وہ دلائل کو جمع کرتا اور اصول پر چلتا ہے)۔
[1] صحیح بخاری 1637 میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: ’’سَقَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مِنْ زَمْزَمَ، فَشَرِبَ وَهُوَ قَائِمٌ‘‘ (میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آب زم زم پلایا، پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے کھڑے ہونے کی حالت میں پیا)۔ اور صحیح مسلم میں ’’بَاب فِي الشُّرْبِ مِنْ زَمْزَمَ قَائِمًا‘‘ (باب: آب زم زم میں سے کھڑے ہوکر پینےکے بارے میں) کے تحت چار روایات لائے ہیں۔
[2] اسے امام الترمذی نے 903 میں روایت فرمایا، اور شیخ البانی نے صحیح الترمذی میں صحیح قرار دیا ہے۔
[3] دیکھیں صحیح مسلم میں ’’بَاب كَرَاهِيَةِ الشُّرْبِ قَائِمًا‘‘ (باب : کھڑے ہوکر پینے کی کراہیت کے بارے میں)، جبکہ جو علماء جواز کے قائل ہیں اس کے لیے پڑھیں صحیح بخاری ’’باب الشُّرْبِ قَائِم
ًا‘‘ (کھڑے ہوکر پینے سے متعلق باب) جس میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی بھی روایت ہے کہ کھڑے ہوکر پیا اور فرمایا لوگ اسے مکروہ وناپسندیدہ سمجھتے ہيں حالانکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اسی طرح کھڑے ہوکر پیتے دیکھا۔ اللہ اعلم (توحید خالص ڈاٹ کام)
#SalafiUrduDawah
#حج_مبرور کیا ہے؟ اور اس کا حصول کیسے ممکن ہے؟ - شیخ صالح #الفوزان
#hajj_e_mabroor kiya hai aur uska husool kaisay mumkin hai? - shaykh saaleh #al_fawzaan
[#SalafiUrduDawah Book] The #correct_Islaamic_creed - Shaykh Muhammad Naasir-ud-Deen #Al_Albaanee

#صحیح_اسلامی_عقیدہ

فضیلۃ الشیخ محمد ناصرالدین #البانی رحمہ اللہ المتوفی سن 1420ھ

(محدث دیارِ شام)

مصدر: اسی عنوان پر شیخ رحمہ اللہ کی تقریر۔

پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

بسم اللہ الرحمن الرحیم

پیش لفظ

علامہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ کی تقریرکا متن

ابتدائی خطبہ

توحید سے متعلق دعوت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

مسلمانوں کی اکثریت کلمے کے صحیح مفہوم سے ناآشنا ہیں

عبادت کے صحیح مفہوم سے جہالت

کلمہ گو مشرکین اور قدیم مشرکین میں فرق

مشرکین کا شرک آخر کیا تھا؟

شرک میں ملوث کلمہ گو لوگوں کو کیسے دعوت دی جائے

مسلم معاشروں میں رائج بعض مشہور شرکیہ امور

توحید کی تین اقسام

1- توحید ربوبیت

2- توحید العبادۃ

3- توحید الاسماء والصفات
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2012/10/sahih_islaamee_aqeedah.pdf
#SalafiUrduDawah
جس خاص جگہ یا دن #غیر_اللہ کے نام #ذبح و #قربانی و #نذر_ونیاز ہوتی ہے ، وہاں اللہ تعالی کے نام کی بھی نہ کی جائے
jis khas jaga ya din #ghairullaah k naam #zibah o #qurbani o #nazr_o_niyaaz hoti hai, wahan Allaah k naam ki bhi na ki jaye