[#SalafiUrduDawah Article] Repetition of #repentance – Shaykh Saaleh bin Fawzaan #Al_Fawzaan
#توبہ کی تکرار
فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان #الفوزان حفظہ اللہ
(سنیئر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: تكرار التوبة۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/10/tawbah_ki_takraar.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال:سائل کہتا ہے کہ وہ مسلسل کبیرہ گناہوں میں مبتلا ہوجاتا ہے، لیکن اس کے بعد وضوء کرکےدو رکعت پڑھتا ہے اور اس سے توبہ استغفار کرتا ہے، لیکن پھر اس گناہ میں دوبارہ سے مبتلا ہوجاتا ہے، اور پھر وضوء کرکے دو رکعت پڑھتا ہے اور توبہ استغفار کرتا ہے، آخر اس کا حل کیا ہے؟
جواب: اس کا حل وہی ہے جس حال میں یہ ابھی ہے یعنی توبہ کرتا رہے اور اللہ تعالی کی رحمت سے مایوس وناامید ہرگز نہ ہو، بار بار توبہ کرتا رہے جب کبھی گناہ دوبارہ کرے تو دوبارہ توبہ کرتا رہے۔ دراصل یہ توبہ خیر کی علامت ہے کہ وہ مکرر توبہ کرتا رہے اور اللہ تعالی سے ڈرتا ہے۔
سائل: وہ سائل کہتا ہے کہ کیا یہ استہزاء کے باب میں شمار ہوگا؟
جواب: نہیں، یہ استہزاء کے باب میں سے نہيں، یہ تو خوف الہی کے باب میں سے ہے۔ اس کا بار بار توبہ کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ وہ اللہ تعالی سے ڈرتا ہے، اور اس کے دل میں ابھی زندگی باقی ہے۔
#توبہ کی تکرار
فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان #الفوزان حفظہ اللہ
(سنیئر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: تكرار التوبة۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/10/tawbah_ki_takraar.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال:سائل کہتا ہے کہ وہ مسلسل کبیرہ گناہوں میں مبتلا ہوجاتا ہے، لیکن اس کے بعد وضوء کرکےدو رکعت پڑھتا ہے اور اس سے توبہ استغفار کرتا ہے، لیکن پھر اس گناہ میں دوبارہ سے مبتلا ہوجاتا ہے، اور پھر وضوء کرکے دو رکعت پڑھتا ہے اور توبہ استغفار کرتا ہے، آخر اس کا حل کیا ہے؟
جواب: اس کا حل وہی ہے جس حال میں یہ ابھی ہے یعنی توبہ کرتا رہے اور اللہ تعالی کی رحمت سے مایوس وناامید ہرگز نہ ہو، بار بار توبہ کرتا رہے جب کبھی گناہ دوبارہ کرے تو دوبارہ توبہ کرتا رہے۔ دراصل یہ توبہ خیر کی علامت ہے کہ وہ مکرر توبہ کرتا رہے اور اللہ تعالی سے ڈرتا ہے۔
سائل: وہ سائل کہتا ہے کہ کیا یہ استہزاء کے باب میں شمار ہوگا؟
جواب: نہیں، یہ استہزاء کے باب میں سے نہيں، یہ تو خوف الہی کے باب میں سے ہے۔ اس کا بار بار توبہ کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ وہ اللہ تعالی سے ڈرتا ہے، اور اس کے دل میں ابھی زندگی باقی ہے۔
[#SalafiUrduDawah Article] I don't want to hear anything against my favourite #Aalim or #Daaee! – Shaykh Saaleh bin Fawzaan #Al_Fawzaan
میں اپنے پسندیدہ #عالم یا #داعی کے خلاف کچھ نہيں سن سکتا!
فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان #الفوزان حفظہ اللہ
(سنیئر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: الأجوبة المفيدة عن أسئلة المناهج الجديدة ص 67.
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2016/11/pasandeedah_alim_daee_khilaf_na_sunna.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال: اس شخص کا کیا حکم ہے جو کسی عالم یا داعی کو پسند کرتا ہے، اور کہتا ہے کہ: بے شک میں ان سے بہت زیادہ محبت کرتا ہوں، اور ہرگز بھی نہيں سن سکتا کہ کوئی ان پررد کرے، اور میں ان کی ہی بات کو لوں گا چاہے وہ دلیل کے مخالف ہی کیوں نہ ہو، کیونکہ بے شک میرے یہ شیخ ہم سے زیادہ دلیل کو سمجھنے والے ہيں؟
جواب: یہی وہ قابل نفرت ومذمت تعصب ہے، جو کہ بالکل بھی جائز نہیں([1])۔
ہم علماء کرام سے محبت کرتے ہيں الحمدللہ، اسی طرح سے داعیان الی اللہ سے بھی محبت کرتے ہیں، لیکن اگر ان میں سے کوئی کسی مسئلے میں غلطی کرجائے، تو ہم اس مسئلے میں دلیل کے ساتھ حق بیان کرتے ہيں، اور یہ مردود علیہ (جس کا رد کیا گیا) ا س کی محبت اور قدر میں نقص کا سبب نہیں۔
امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’ہم میں سے ہر ایک رد کرسکتا ہے اور اس کا رد کیا جاسکتا ہے، سوائے اس قبر والے (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے‘‘([2])۔
لہذا ہم اگر بعض اہل علم وفضل پر رد کرتے ہيں تو اس کا یہ معنی نہیں ہوتا کہ ہم ان سے بغض رکھتے ہيں یا ان کی تنقیص کے خواہاں ہیں، بلکہ ہم تو صرف اور صرف حق صواب کی وضاحت کرتے ہيں۔ اسی لیے بعض علماء کرام جب ان کے ساتھیوں میں سے کوئی غلطی کرتا تو یوں فرماتے ہیں:
’’فلاں ہمارا محبوب ہے، لیکن حق ہمیں اس سے بھی زیادہ محبوب ہے‘‘([3])۔
یہ ہے صحیح طریقہ ۔
چناچہ آپ یہ نہ سمجھیں کہ بعض علماء پر کسی ایسے مسئلے میں جس میں ان سے غلطی ہوئی رد کرنے کا مطلب ان کی تنقیص کرنا یا ان سے بغض کرنا ہے، بلکہ علماء کرام تو ہمیشہ سے ایک دوسرے پر رد کرتے آئے ہيں اس کے باوجود آپس میں محبت اور بھائی چارہ بھی تھا۔
ہمارے لیے جائز نہيں کہ کسی شخص کی ہر بات کو اٹل سمجھ کر لازمی طور پر لیں، چاہے وہ صواب پر ہو یا غلطی پر، کیونکہ بلاشبہ یہ تعصب ہے۔
وہ شخصیت کے جن کے ہر قول کو لیا جائے گا اور اس میں سے کسی بھی چیزکو چھوڑا نہيں جاسکتا صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہيں، کیونکہ بلاشبہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے رب کی طرف سے مبلغ (پہنچانے والے) ہیں، اور وہ اپنی خواہش نفس سے کچھ نہيں بولتے، لیکن ان کے علاوہ جو ہيں تو ان سے غلطی بھی ہوسکتی ہے اور صواب کو بھی پاسکتے ہيں، اگرچہ وہ تمام لوگوں میں سے افضل ترین ہی کیوں نہ ہوں، بہرحال وہ مجتہد ہیں جو غلطی بھی کرتے ہيں اور صواب کو بھی پاتے ہیں۔
کوئی بھی معصوم عن الخطاء نہيں سوائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے۔
واجب ہے کہ ہم اس بات کو اچھی طرح سے سمجھیں، کسی غلطی پر پردہ نہ ڈالیں کسی شخصیت کی ہیبت کی وجہ سے، بلکہ ہمیں چاہیےکہ ہم غلطی کو واضح کریں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
’’الدِّينُ النَّصِيحَةُ، قُلنَا: لِمَنْ؟ قَالَ: لِلَّهِ، وَلِكِتَابِهِ، وَلِرَسُولِهِ، وَلِأَئِمَّةِ الْمُسْلِمِينَ، وَعَامَّتِهِمْ‘‘([4])
(دین نصیحت وخیرخواہی کا نام ، ہم نے عرض کی: کس کے لیے؟ فرمایا: اللہ تعالی کے لیے، اس کی کتاب کے لیے، اس کے رسول کے لیے، اور حکام مسلمین اور ان کی عوام کے لیے)۔
اور غلطی کو بیان کرنا تمام لوگوں کی نصیحت وخیرخواہی چاہنے میں سے ہے، جبکہ اسے چھپانا نصیحت وخیرخواہی چاہنے کے مخالف ہے۔
[1] محمد سلطان الخجندی رحمہ اللہ صاحب کتاب ’’هل المسلم ملزم باتباع مذهب معين من المذاهب الأربعة‘‘ ملا علی قاری الحنفی رحمہ اللہ سے ان کا یہ قول نقل کرتے ہیں کہ: ’’اس امت کے کسی بھی شخص پر یہ واجب نہيں کہ وہ حنفی ہو، یا مالکی، یا شافعی یا حنبلی، بلکہ ہر ایسے فرد پر ضروری ہے کہ جو عالم نہ ہو کہ وہ اہل ذکر (علماء) میں سے کسی بھی سے پوچھ لے، اور یہ آئمہ اربعہ بھی اہل ذکرمیں سے ہيں، اسی لیے کہا جاتا ہے: (جس نے عالم کی اتباع کی اس کی ملاقات اللہ تعالی سے سلامتی کے ساتھ ہوگی)، اور درحقیقت ہر مکلف سیدالانبیاء سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اتباع پر مامور ہے‘‘۔ ص 57 تحقیقی الہلالی۔
میں یہ کہتا ہوں: اس کے قریب قریب معنی اس کلام کا بھی ہے جو شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ سے منقول ہے جو اس کتاب ’’الاجوبۃ المفیدۃ‘‘ کے حاشیہ رقم 67 میں دیکھا جاسکتا ہے۔
میں اپنے پسندیدہ #عالم یا #داعی کے خلاف کچھ نہيں سن سکتا!
فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان #الفوزان حفظہ اللہ
(سنیئر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: الأجوبة المفيدة عن أسئلة المناهج الجديدة ص 67.
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2016/11/pasandeedah_alim_daee_khilaf_na_sunna.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال: اس شخص کا کیا حکم ہے جو کسی عالم یا داعی کو پسند کرتا ہے، اور کہتا ہے کہ: بے شک میں ان سے بہت زیادہ محبت کرتا ہوں، اور ہرگز بھی نہيں سن سکتا کہ کوئی ان پررد کرے، اور میں ان کی ہی بات کو لوں گا چاہے وہ دلیل کے مخالف ہی کیوں نہ ہو، کیونکہ بے شک میرے یہ شیخ ہم سے زیادہ دلیل کو سمجھنے والے ہيں؟
جواب: یہی وہ قابل نفرت ومذمت تعصب ہے، جو کہ بالکل بھی جائز نہیں([1])۔
ہم علماء کرام سے محبت کرتے ہيں الحمدللہ، اسی طرح سے داعیان الی اللہ سے بھی محبت کرتے ہیں، لیکن اگر ان میں سے کوئی کسی مسئلے میں غلطی کرجائے، تو ہم اس مسئلے میں دلیل کے ساتھ حق بیان کرتے ہيں، اور یہ مردود علیہ (جس کا رد کیا گیا) ا س کی محبت اور قدر میں نقص کا سبب نہیں۔
امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’ہم میں سے ہر ایک رد کرسکتا ہے اور اس کا رد کیا جاسکتا ہے، سوائے اس قبر والے (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے‘‘([2])۔
لہذا ہم اگر بعض اہل علم وفضل پر رد کرتے ہيں تو اس کا یہ معنی نہیں ہوتا کہ ہم ان سے بغض رکھتے ہيں یا ان کی تنقیص کے خواہاں ہیں، بلکہ ہم تو صرف اور صرف حق صواب کی وضاحت کرتے ہيں۔ اسی لیے بعض علماء کرام جب ان کے ساتھیوں میں سے کوئی غلطی کرتا تو یوں فرماتے ہیں:
’’فلاں ہمارا محبوب ہے، لیکن حق ہمیں اس سے بھی زیادہ محبوب ہے‘‘([3])۔
یہ ہے صحیح طریقہ ۔
چناچہ آپ یہ نہ سمجھیں کہ بعض علماء پر کسی ایسے مسئلے میں جس میں ان سے غلطی ہوئی رد کرنے کا مطلب ان کی تنقیص کرنا یا ان سے بغض کرنا ہے، بلکہ علماء کرام تو ہمیشہ سے ایک دوسرے پر رد کرتے آئے ہيں اس کے باوجود آپس میں محبت اور بھائی چارہ بھی تھا۔
ہمارے لیے جائز نہيں کہ کسی شخص کی ہر بات کو اٹل سمجھ کر لازمی طور پر لیں، چاہے وہ صواب پر ہو یا غلطی پر، کیونکہ بلاشبہ یہ تعصب ہے۔
وہ شخصیت کے جن کے ہر قول کو لیا جائے گا اور اس میں سے کسی بھی چیزکو چھوڑا نہيں جاسکتا صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہيں، کیونکہ بلاشبہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے رب کی طرف سے مبلغ (پہنچانے والے) ہیں، اور وہ اپنی خواہش نفس سے کچھ نہيں بولتے، لیکن ان کے علاوہ جو ہيں تو ان سے غلطی بھی ہوسکتی ہے اور صواب کو بھی پاسکتے ہيں، اگرچہ وہ تمام لوگوں میں سے افضل ترین ہی کیوں نہ ہوں، بہرحال وہ مجتہد ہیں جو غلطی بھی کرتے ہيں اور صواب کو بھی پاتے ہیں۔
کوئی بھی معصوم عن الخطاء نہيں سوائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے۔
واجب ہے کہ ہم اس بات کو اچھی طرح سے سمجھیں، کسی غلطی پر پردہ نہ ڈالیں کسی شخصیت کی ہیبت کی وجہ سے، بلکہ ہمیں چاہیےکہ ہم غلطی کو واضح کریں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
’’الدِّينُ النَّصِيحَةُ، قُلنَا: لِمَنْ؟ قَالَ: لِلَّهِ، وَلِكِتَابِهِ، وَلِرَسُولِهِ، وَلِأَئِمَّةِ الْمُسْلِمِينَ، وَعَامَّتِهِمْ‘‘([4])
(دین نصیحت وخیرخواہی کا نام ، ہم نے عرض کی: کس کے لیے؟ فرمایا: اللہ تعالی کے لیے، اس کی کتاب کے لیے، اس کے رسول کے لیے، اور حکام مسلمین اور ان کی عوام کے لیے)۔
اور غلطی کو بیان کرنا تمام لوگوں کی نصیحت وخیرخواہی چاہنے میں سے ہے، جبکہ اسے چھپانا نصیحت وخیرخواہی چاہنے کے مخالف ہے۔
[1] محمد سلطان الخجندی رحمہ اللہ صاحب کتاب ’’هل المسلم ملزم باتباع مذهب معين من المذاهب الأربعة‘‘ ملا علی قاری الحنفی رحمہ اللہ سے ان کا یہ قول نقل کرتے ہیں کہ: ’’اس امت کے کسی بھی شخص پر یہ واجب نہيں کہ وہ حنفی ہو، یا مالکی، یا شافعی یا حنبلی، بلکہ ہر ایسے فرد پر ضروری ہے کہ جو عالم نہ ہو کہ وہ اہل ذکر (علماء) میں سے کسی بھی سے پوچھ لے، اور یہ آئمہ اربعہ بھی اہل ذکرمیں سے ہيں، اسی لیے کہا جاتا ہے: (جس نے عالم کی اتباع کی اس کی ملاقات اللہ تعالی سے سلامتی کے ساتھ ہوگی)، اور درحقیقت ہر مکلف سیدالانبیاء سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اتباع پر مامور ہے‘‘۔ ص 57 تحقیقی الہلالی۔
میں یہ کہتا ہوں: اس کے قریب قریب معنی اس کلام کا بھی ہے جو شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ سے منقول ہے جو اس کتاب ’’الاجوبۃ المفیدۃ‘‘ کے حاشیہ رقم 67 میں دیکھا جاسکتا ہے۔
[#SalafiUrduDawah Article] Explanation of #Kitaab_ut_Tawheed (Chapter - 2) - Shaykh Saaleh bin Fawzaan #Al_Fawzaan
شرح #کتاب_التوحید ، باب 2: توحید کا حق ادا کرنے والا بلاحساب وعذاب جنت میں داخل ہوگا
فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان #الفوزان حفظہ اللہ
(سنیئر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: الملخص في شرح كتاب التوحيد
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
بسم اللہ الرحمن الرحیم
شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
باب 2: توحید کا حق ادا کرنے والا بلاحساب وعذاب جنت میں داخل ہوگا
تفصیل کے لیے مکمل مقالہ پڑھیں۔
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/10/sharh_kitab_ut_tawheed_fawzaan_chap_2.pdf
[Audio] http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/10/sharh_kitab_ut_tawheed_fawzaan_chap02.mp3
شرح #کتاب_التوحید ، باب 2: توحید کا حق ادا کرنے والا بلاحساب وعذاب جنت میں داخل ہوگا
فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان #الفوزان حفظہ اللہ
(سنیئر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: الملخص في شرح كتاب التوحيد
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
بسم اللہ الرحمن الرحیم
شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
باب 2: توحید کا حق ادا کرنے والا بلاحساب وعذاب جنت میں داخل ہوگا
تفصیل کے لیے مکمل مقالہ پڑھیں۔
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/10/sharh_kitab_ut_tawheed_fawzaan_chap_2.pdf
[Audio] http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/10/sharh_kitab_ut_tawheed_fawzaan_chap02.mp3
[#SalafiUrduDawah Article] Should we not take #refutations of #Ulamaa upon each other? – Shaykh Saaleh bin Fawzaan #Al_Fawzaan
کیا #علماء کا ایک دوسرے پر #رد نہیں لیا جائے گا؟
فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان #الفوزان حفظہ اللہ
(سنیئر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: شرح نونية ابن القيم شريط 38 الدقيقة 25:12۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2016/03/ulamaa_radd_bahimi_nahi_lya_jae.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال: احسن اللہ الیکم فضیلۃ الشیخ ، آجکل یہ ہوتا ہے کہ جب بھی کوئی عالم کسی دوسرے عالم کی غلطی پر رد کرتا ہے، تو کہتے ہيں کہ ’’كلام الأقران يطوى ولا يروى‘‘ (برابری کے علماء کا ایک دوسرے کے خلاف کلام لپیٹ دیا جائے گا آگے روایت نہیں کیا جائے گا) (یا بقول بعض : یہ تو ’’اکابر‘‘ کی باہمی چشمک اور جروح ہیں جن سے ہم لوگوں کو دور رہنا چاہیے) آپ کی اس قاعدے کے متعلق کیا رائے ہے؟ اور کیا اسے مطلقاً لیا جائے گا؟
جواب: میں آپ کے لیے وضاحت کرچکا ہوں کہ حق بیان کرنا اور غلطی کا رد کرنا واجب ہے۔ ہم کسی کی چاپلوسی یا خوشامد نہیں چاہتے اس بارے میں۔ کسی کی خوشامد کو خاطر میں نہيں لایا جائے گا۔ غلطی کو واضح کریں گے اور اس کے مقابل حق کی جانب رہنمائی کریں گے۔ ہمیں کسی فلان علان سے کچھ لینا دینا نہیں۔
لیکن خاموش رہنا جائز نہیں۔ کیونکہ اگر ہم اس غلطی کو چھوڑ دیں یونہی، پھر دوسری کو، پھر تیسری کو ۔۔۔تو غلطیوں کی کثرت ہوجائے گی، اور لوگ علماء کرام کا ان پر سکوت اختیار کرنے کو حجت سمجھنے لگے گیں۔
لازم ہے کہ بیان کیا جائے۔ خصوصاً جس نے غلطی کی ہے اگر وہ قدآور شخصیت اور ایسا نمونہ ہو لوگوں کی نظر میں جس کی پیروی کی جاتی ہے یا جس کے پاس سربراہی ہو تو پھر معاملہ اور زیادہ خطرناک ہوجاتا ہے۔ لہذا غلطی کی بہرحال وضاحت ضرور ہوگی تاکہ کوئی اس سے دھوکے میں نہ آجائے۔
یہ نہیں کہا جائے گا کہ لپیٹ لو بس آگے بیان نہ کرو!! یہ کلام باطل ہے۔جو کلام عام نشر ہورہا ہے اس کا رد ہوگا جسے ناراض ہونا ہے ہو، راضی ہونا ہے ہو۔ کیونکہ ہمارا اصل ہدف حق ہے۔ ناکہ ہمارا ہدف لوگوں کی عزت اچھالنا یا تنقیص کرنا ہے۔
کیا #علماء کا ایک دوسرے پر #رد نہیں لیا جائے گا؟
فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان #الفوزان حفظہ اللہ
(سنیئر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: شرح نونية ابن القيم شريط 38 الدقيقة 25:12۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2016/03/ulamaa_radd_bahimi_nahi_lya_jae.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال: احسن اللہ الیکم فضیلۃ الشیخ ، آجکل یہ ہوتا ہے کہ جب بھی کوئی عالم کسی دوسرے عالم کی غلطی پر رد کرتا ہے، تو کہتے ہيں کہ ’’كلام الأقران يطوى ولا يروى‘‘ (برابری کے علماء کا ایک دوسرے کے خلاف کلام لپیٹ دیا جائے گا آگے روایت نہیں کیا جائے گا) (یا بقول بعض : یہ تو ’’اکابر‘‘ کی باہمی چشمک اور جروح ہیں جن سے ہم لوگوں کو دور رہنا چاہیے) آپ کی اس قاعدے کے متعلق کیا رائے ہے؟ اور کیا اسے مطلقاً لیا جائے گا؟
جواب: میں آپ کے لیے وضاحت کرچکا ہوں کہ حق بیان کرنا اور غلطی کا رد کرنا واجب ہے۔ ہم کسی کی چاپلوسی یا خوشامد نہیں چاہتے اس بارے میں۔ کسی کی خوشامد کو خاطر میں نہيں لایا جائے گا۔ غلطی کو واضح کریں گے اور اس کے مقابل حق کی جانب رہنمائی کریں گے۔ ہمیں کسی فلان علان سے کچھ لینا دینا نہیں۔
لیکن خاموش رہنا جائز نہیں۔ کیونکہ اگر ہم اس غلطی کو چھوڑ دیں یونہی، پھر دوسری کو، پھر تیسری کو ۔۔۔تو غلطیوں کی کثرت ہوجائے گی، اور لوگ علماء کرام کا ان پر سکوت اختیار کرنے کو حجت سمجھنے لگے گیں۔
لازم ہے کہ بیان کیا جائے۔ خصوصاً جس نے غلطی کی ہے اگر وہ قدآور شخصیت اور ایسا نمونہ ہو لوگوں کی نظر میں جس کی پیروی کی جاتی ہے یا جس کے پاس سربراہی ہو تو پھر معاملہ اور زیادہ خطرناک ہوجاتا ہے۔ لہذا غلطی کی بہرحال وضاحت ضرور ہوگی تاکہ کوئی اس سے دھوکے میں نہ آجائے۔
یہ نہیں کہا جائے گا کہ لپیٹ لو بس آگے بیان نہ کرو!! یہ کلام باطل ہے۔جو کلام عام نشر ہورہا ہے اس کا رد ہوگا جسے ناراض ہونا ہے ہو، راضی ہونا ہے ہو۔ کیونکہ ہمارا اصل ہدف حق ہے۔ ناکہ ہمارا ہدف لوگوں کی عزت اچھالنا یا تنقیص کرنا ہے۔
[#SalafiUrduDawah Audio] Explanation of #Al_Qawa’id_ul_Arba’ – Shaykh Saaleh bin Fawzaan #Al_Fawzaan
شرح #القواعد_الاربع – شیخ صالح بن فوزان #الفوزان
ترجمہ: طارق علی بروہی
http://tawheedekhaalis.com/ftsermons/%D8%B4%D8%B1%D8%AD-%D8%A7%D9%84%D9%82%D9%88%D8%A7%D8%B9%D8%AF-%D8%A7%D9%84%D8%A7%D8%B1%D8%A8%D8%B9-1-%D8%B4%DB%8C%D8%AE-%D8%B5%D8%A7%D9%84%D8%AD-%D8%A8%D9%86-%D9%81%D9%88%D8%B2%D8%A7%D9%86-%D8%A7/
شرح #القواعد_الاربع – شیخ صالح بن فوزان #الفوزان
ترجمہ: طارق علی بروہی
http://tawheedekhaalis.com/ftsermons/%D8%B4%D8%B1%D8%AD-%D8%A7%D9%84%D9%82%D9%88%D8%A7%D8%B9%D8%AF-%D8%A7%D9%84%D8%A7%D8%B1%D8%A8%D8%B9-1-%D8%B4%DB%8C%D8%AE-%D8%B5%D8%A7%D9%84%D8%AD-%D8%A8%D9%86-%D9%81%D9%88%D8%B2%D8%A7%D9%86-%D8%A7/
[#SalafiUrduDawah Article] Explanation of #Kitaab_ut_Tawheed (Chapter - 3) - Shaykh Saaleh bin Fawzaan #Al_Fawzaan
شرح #کتاب_التوحید ، باب 3: شرک سے ڈرنے کا بیان
فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان #الفوزان حفظہ اللہ
(سنیئر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: الملخص في شرح كتاب التوحيد
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
بسم اللہ الرحمن الرحیم
شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
باب 3: شرک سے ڈرنے کا بیان
تفصیل کے لیے مکمل مقالہ پڑھیں۔
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/10/sharh_kitab_ut_tawheed_fawzaan_chap_3.pdf
[Urdu Audio]
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/10/sharh_kitab_ut_tawheed_fawzaan_chap03.mp3
شرح #کتاب_التوحید ، باب 3: شرک سے ڈرنے کا بیان
فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان #الفوزان حفظہ اللہ
(سنیئر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: الملخص في شرح كتاب التوحيد
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
بسم اللہ الرحمن الرحیم
شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
باب 3: شرک سے ڈرنے کا بیان
تفصیل کے لیے مکمل مقالہ پڑھیں۔
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/10/sharh_kitab_ut_tawheed_fawzaan_chap_3.pdf
[Urdu Audio]
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/10/sharh_kitab_ut_tawheed_fawzaan_chap03.mp3
[#SalafiUrduDawah Audio] "#La_ilaha_illa_Allaah" its status, virtue, pillars, conditions and meaning – Shaykh Saaleh bin Fawzaan #Al_Fawzaan
"#لا_الہ_الا_اللہ" کی منزلت، فضیلت، ارکان، شرائط ومعنی – شیخ صالح بن فوزان #الفوزان
ترجمہ: طارق علی بروہی
مقدمہ از دکتور عبداللہ بن عبدالمحسن الترکی حفظہ اللہ
مقدمہ از شیخ صالح بن فوزان الفوزان حفظہ اللہ
زندگی میں لا الہ الا اللہ مقام ومنزلت
لا الہ الا اللہ کی فضیلت
لا الہ الا اللہ کے اعراب، ارکان وشرائط
لا الہ الا اللہ کا معنی اور اس کے تقاضے
کب لا الہ الا اللہ اپنے پڑھنے والے کو فائدہ دیتا ہے اور کب نہيں
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا قول
کب لا الہ الا اللہ اپنے پڑھنے والے کو فائدہ دیتا ہے اور کب نہيں
شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ کا قول
حافظ ابن رجب الحنبلی رحمہ اللہ کا قول
لا الہ الا اللہ کے فرد اور معاشرے پر اہم ترین اثرات
http://tawheedekhaalis.com/ftsermons/%D9%84%D8%A7-%D8%A7%D9%84%DB%81-%D8%A7%D9%84%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81-%DA%A9%DB%8C-%D9%85%D9%86%D8%B2%D9%84%D8%AA%D8%8C-%D9%81%D8%B6%DB%8C%D9%84%D8%AA%D8%8C-%D8%A7%D8%B1%DA%A9%D8%A7%D9%86/
"#لا_الہ_الا_اللہ" کی منزلت، فضیلت، ارکان، شرائط ومعنی – شیخ صالح بن فوزان #الفوزان
ترجمہ: طارق علی بروہی
مقدمہ از دکتور عبداللہ بن عبدالمحسن الترکی حفظہ اللہ
مقدمہ از شیخ صالح بن فوزان الفوزان حفظہ اللہ
زندگی میں لا الہ الا اللہ مقام ومنزلت
لا الہ الا اللہ کی فضیلت
لا الہ الا اللہ کے اعراب، ارکان وشرائط
لا الہ الا اللہ کا معنی اور اس کے تقاضے
کب لا الہ الا اللہ اپنے پڑھنے والے کو فائدہ دیتا ہے اور کب نہيں
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا قول
کب لا الہ الا اللہ اپنے پڑھنے والے کو فائدہ دیتا ہے اور کب نہيں
شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ کا قول
حافظ ابن رجب الحنبلی رحمہ اللہ کا قول
لا الہ الا اللہ کے فرد اور معاشرے پر اہم ترین اثرات
http://tawheedekhaalis.com/ftsermons/%D9%84%D8%A7-%D8%A7%D9%84%DB%81-%D8%A7%D9%84%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81-%DA%A9%DB%8C-%D9%85%D9%86%D8%B2%D9%84%D8%AA%D8%8C-%D9%81%D8%B6%DB%8C%D9%84%D8%AA%D8%8C-%D8%A7%D8%B1%DA%A9%D8%A7%D9%86/
[#SalafiUrduDawah Article] Explanation of #Kitaab_ut_Tawheed (Chapter - 4) - Shaykh Saaleh bin Fawzaan #Al_Fawzaan
شرح #کتاب_التوحید ، باب 4: لا الہ الا اللہ کی گواہی کی طرف دعوت دینا
فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان #الفوزان حفظہ اللہ
(سنیئر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: الملخص في شرح كتاب التوحيد
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
بسم اللہ الرحمن الرحیم
شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
باب 4: لا الہ الا اللہ کی گواہی کی طرف دعوت دینا
تفصیل کے لیے مکمل مقالہ پڑھیں۔
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/11/sharh_kitab_ut_tawheed_fawzaan_chap_4.pdf
[Urdu Audio]
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/11/sharh_kitab_ut_tawheed_fawzaan_chap04.mp3
شرح #کتاب_التوحید ، باب 4: لا الہ الا اللہ کی گواہی کی طرف دعوت دینا
فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان #الفوزان حفظہ اللہ
(سنیئر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: الملخص في شرح كتاب التوحيد
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
بسم اللہ الرحمن الرحیم
شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
باب 4: لا الہ الا اللہ کی گواہی کی طرف دعوت دینا
تفصیل کے لیے مکمل مقالہ پڑھیں۔
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/11/sharh_kitab_ut_tawheed_fawzaan_chap_4.pdf
[Urdu Audio]
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/11/sharh_kitab_ut_tawheed_fawzaan_chap04.mp3