Maktabah Salafiyyah Islamabad
2.1K subscribers
2.48K photos
52 videos
211 files
4.91K links
Updates of our website www.maktabahsalafiyyah.org
Download Telegram
میں لوگ کفار کی تقلید کرتے ہیں ان میں سے ان کی عبادات اور شرکیہ امور میں تقلید کرنا ہے جیسے قبروں پر مزارات تعمیر کرنا اور ان کے بارے میں غلو کرنا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
’’لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ‘‘([4])
(یہود ونصاریٰ پر اللہ تعالی کی لعنت ہو انہوں نے اپنے انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام کی قبروں کو مساجد بنادیا تھا)۔
اور یہ بھی خبردی کہ جب ان میں سے کوئی نیک شخص فوت ہوجاتا تو اس کی قبر پر مسجد تعمیر کردیتے تھے، اور اس میں ان کی تصاویر آویزاں کرتے تھے، فرمایا یہ بدترین مخلوق ہیں([5])۔
یہ امت بھی قبروں کے بارے میں غلو کرتے ہوئے شرکِ اکبر میں ملوث ہوگئی ہے جو کہ ہرخاص وعام پر عیاں ہے، لہذا اس کا سبب بھی یہود ونصاریٰ کی پیروی ہی ہے۔
اسی میں سے ان کا کافروں کی شرکیہ اور بدعتی عیدوں میں تقلید کرنا ہے جیسے عیدِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور وزراء وبادشاہوں کی برسیاں یا سالگرہیں منانا، اور ان شرکیہ یا بدعتی عیدوں کو خاص ایام یا ہفتوں کا نام دیا جاتا ہے جیسے یومِ وطنی (جشنِ آزادی)، مادر ڈے یا صفائی مہم (ہفتۂ صفائی) وغیرہ جیسی یومیہ یا ہفتہ وار عیدیں، یہ سب کی سب کافروں سے مسلمانوں میں منتقل ہوئی ہیں۔
ورنہ تو اسلام میں صرف دو ہی عیدیں ہیں: عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ، پس جو کچھ ان کے علاوہ ہیں وہ سب بدعات اور کفار کی تقلید ہیں۔
اسی لئے واجب ہے کہ مسلمان اس بارے میں ہوش کے ناخن لیں اور ایسے تہوار منانے والوں کی کثرت سے کسی دھوکے کا شکار نہ ہوں جو اسلام کی طرف اپنے آپ کو منسوب تو کرتے ہیں لیکن اس کی حقیقت سے نرے جاہل ہیں، اسی لئے اپنی جہالت کی وجہ سے ایسے امور میں ملوث ہوجاتے ہیں۔ یا پھر وہ اسلام کی حقیقت سے ناواقف تو نہیں ہیں مگر عمداً ایسے امور میں حصہ لیتے ہیں، بایں صورت مصیبت اور بھی بڑھ جاتی ہے:
﴿لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِمَنْ كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الآخِرَ وَذَكَرَ اللَّهَ كَثِيرًا ﴾ (الاحزاب: 21)
(بے شک تمہارے لئے رسول اللہ میں ہمیشہ بہترین نمونہ ہے، اس شخص کے لئے جو اللہ تعالی سے ملاقات اور یومِ آخرت کا یقین رکھتا ہو، اور اللہ تعالی کا بہت ذکر کرنے والا ہو)
خطبہ بعنوان ’’الحث على مخالفة الكفار‘‘ (کافوروں کی مخالفت کرنے کی ترغیب دلانا) سے ماخوذ۔
شیخ حفظہ اللہ نے اس بات کی مزید تاکید کرتے ہوئے ایک دوسرے موقع پر فرمایا کہ:
۔۔۔ جشن آزادی منانا جائز نہیں خصوصاً اگر اس میں تقریبات منعقد کی جائیں اور سڑکوں پر جمع ہوا جائے ، پرچم لہرائیں جائیں۔۔۔
اور فرمایا: یوم آزادی کو یاد کرنا گانے بجانے، رقص، سڑکوں پر مجمع اکھٹا کرنے یا تجارتی مجمع لگانے سے نہیں ہوتا۔۔۔
اور فرمایا: حکومت ہو یا عوام انہیں ایسی تقریبات سے راضی نہیں ہونا چاہیے وطن کے حصول کی حقیقی خوشی منانا تو یہ ہے کہ اس کے لئے خلوص ہو اور اس کی ترقی کے لئے کام کیا جائے۔ ۔۔
اور فرمایا: کاش کہ سعودی حکومت اسے روک دے کیونکہ یہ جائز نہیں سنت میں دو عیدوں کے علاوہ کسی عید کا تصور نہیں جو کہ عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ ہیں۔
(ویب سائٹ سحاب السلفیہ سے ماخوذ)
[1] صحیح بخاری 7320 کے الفاظ ہیں: ’’لَتَتْبَعُنَّ سَنَنَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ شِبْرًا شِبْرًا، وَذِرَاعًا بِذِرَاعٍ حَتَّى لَوْ دَخَلُوا جُحْرَ ضَبٍّ تَبِعْتُمُوهُمْ، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الْيَهُودُ، وَالنَّصَارَى، قَالَ: فَمَنْ‘‘۔ (توحید خالص ڈاٹ کام)
[2] الابانۃ الکبری لابن بطۃ 330 کے الفاظ ہیں: ’’لَتَأْخُذَنَّ أُمَّتِي بِأَخْذِ الأُمَمِ وَالْقُرُونِ قَبْلَهَا شِبْرًا بِشِبْرٍ، وَذِرَاعًا بِذِرَاعٍ. قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَمَا فَعَلَتْ فَارِسُ وَالرُّومُ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم: وَمَنِ النَّاسُ إِلا أُولَئِكَ؟‘‘۔ (توحید خالص ڈاٹ کام)
[3] صحیح بخاری 2697، صحیح مسلم 1720۔
[4] صحیح بخاری 436، صحیح مسلم 533۔
[5] صحیح بخاری 434 حدیث کے الفاظ ہیں: ’’أُولَئِكَ قَوْمٌ إِذَا مَاتَ فِيهِمُ الْعَبْدُ الصَّالِحُ أَوِ الرَّجُلُ الصَّالِحُ بَنَوْا عَلَى قَبْرِهِ مَسْجِدًا وَصَوَّرُوا فِيهِ تِلْكَ الصُّوَرَ، أُولَئِكَ شِرَارُ الْخَلْقِ عِنْدَ اللَّهِ‘‘۔ (توحید خالص ڈاٹ کام)
[Urdu Article] Is it permissible to specially take the names of innovators to warn people? – Shaykh Ubaid bin Abdullaah Al-Jabiree
کيا عوام کو خبردار کرنے کے لئے اہل بدعت کی باقاعدہ نام لے کر نشان دہی کرنا جائز ہے؟
فضیلۃ الشیخ عبید بن عبداللہ الجابری حفظہ اللہ
(سابق مدرس جامعہ اسلامیہ، مدینہ نبویہ)
ترجمہ: عمر طارق
مصدر: الأجوبة الجابرية على الأسئلة العراقية۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/08/ahlebidat_naam_lay_kar_radd_hukm.pdf

بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال: کيا عوام کو خبردار کرنے کے لئے اہل بدعت کی باقاعدہ نام لے کر نشان دہی کرنا جائز ہے جيسے محمد حسان اور طارق سويدان وغيرہ؟
ج: جی ہاں، اگر ان کے فتنے سے ڈر ہو تو بلکل۔ سلف اپنے چهوٹے بچوں تک کو خوارج اور ديگر اہل بدعت سے ڈرايا کرتے تهے، خاص طور پر اگر ان کے افکار اس شہر يا علاقہ تک پہنچ جائيں، اور ان سے فتنے کا خدشہ ہو تو ان سے خبردار کيا جائے گا۔ البتہ اگر لوگوں کو ان اشخاص کا پتہ ہی نا ہو، اور نا ہی ان کے افکار آپ کے شہر يا علاقہ تک پہنچے ہوں تو ايسی صورت ميں ان کے ناموں کے ذکر کو رہنے دیا جائے۔
سائل: يا شيخ اگر ان کے نام لے کر نشان دہی کرنے سے مفاسد مرتب ہوں تو ايسی صورت ميں عوام کو ان سے کيسے خبردار کيا جائے؟
شیخ: ممکن ہے کہ ہم يہ کہيں کہ فلان شخص تکفيری ہے، يا فلان شخص خوارج کی رائے رکهتا ہے، ہم حق کو کھلم کهلا بيان کريں، يا ہم يہ کہيں کہ فلان شخص ايسی بدعت کا حامل ہے جو تکفير تک لے جانے والی ہے اور ہم اس بات کو بيان کريں۔ ليکن اگر عوام کی طرف سے اس بات کا خدشہ ہو کہ وہ دعوت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کریں گے يا فاجر حکام کو اس کے خلاف (اکسانے کے لیے) شکایت کریں گے تو پهر ان لوگوں کو چهوڑ ديا جائے اور صرف اس بدعت کے رد پر اکتفا کيا جائے۔
[#SalafiUrduDawah Article] What is meant by the #Hadeeth: "Their #head will appear like the #humps of the #Bukht_camels" - Shaykh Abdul Azeez bin Abdullaah #bin_Baaz

#بختی_اونٹوں کی #کوہان کے مانند سر والی #عورتوں سے کیا مراد ہے؟

فضیلۃ الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ #بن_باز رحمہ اللہ المتوفی سن 1420ھ

(سابق مفتئ اعظم، سعودی عرب)

ترجمہ: عمر طارق

مصدر: شيخ کی آفشيل ويب سائٹ سے: معنى حديث (مائلات مميلات رؤوسهن كأسنمة البخت)۔

پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/08/bukhti_ont_manind_baalo_wali_hadees.pdf

بسم اللہ الرحمن الرحیم

سوال: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حديث ميں وارد فرمان:

"ايسی عورتيں جو خود بھی برائی کی طرف مائل ہوں گی اور دوسروں کو بھی برائی کی طرف مائل کريں گی، ان کے سر بختی اونٹوں کی کوہان کے مانند ہوں گے"

اس سے کيا مراد ہے؟

جواب:يہ ايک صحيح حديث ہے جس کو امام مسلم نے اپنی صحيح ميں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روايت کيا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمايا:

" دو قسم کے جہنمی لوگ ہيں جن کو ميں نے نہيں ديکها: تاج پہنے ہوئے لوگ جن کے ہاتهوں ميں کوڑے ہوں گے جس سے وہ لوگوں کو (ظالمانہ) ماريں گے، اور ايسی عورتيں جو لباس پہننے کے باوجود برہنہ ہوں گی، جو خود بھی برائی کی طرف مائل ہوں گی اور دوسروں کو بھی برائی کی طرف مائل کريں گی، ان کے سر بختی اونٹوں کی ایک طرف جھکی ہوئی کوہان کے مانند ہوں گے، وہ بالکل بھی جنت ميں داخل نہ ہوسکيں گی اور نا ہی اس کی خوشبو تک سونگھ پائيں گی، جبکہ بلاشبہ جنت کی خوشبو تو اتنے اتنے فاصلے (یعنی بہت دور تک) سونگھی جاسکے گی"۔

اہل علم نے اس حديث کی وضاحت میں یہ بھی بیان کيا ہے کہ:

وہ اللہ تعالی کی نعمتوں کا لباس پہنے ہوں گی، مگر وہ ان کا شکر ادا کرنے سے برہنہ (عاری) ہوں گی۔

اور علماء کی ایک جماعت نے اس حديث کی وضاحت ميں يہ فرمايا کہ:

وہ نہايت ہی شفاف اور مختصر کپڑے زيب تن کیے ہوں گی، اور وہ برہنہ اس لیے ہوں گی کيونکہ بے شک يہ لباس ان کو صحيح طور پر ڈهانپے گا نہيں، لہذا گویا کہ وہ برہنہ لوگوں کے حکم ميں ہی شمار ہوں گے۔

اور يہ ايک عظيم برائی ہے، عورت پر يہ واجب ہے کہ وہ اپنے خادم، اپنے بہنوئی، اپنے دیور اور ديگر اجنبیوں سے مکمل طور پر پردہ کرے۔ يہ پردہ لازمی طور پر اس کے پورے جسم، سر، اور چہرہ کو نامحرم لوگوں سے چھپائے، اور اگر وہ اس ميں سے کچھ چيزوں کو چھوڑ ديتی ہے تو يہ اس کو (اس حديث ميں مذکور) لباس پہننے کے باوجود برہنہ لوگوں کے حکم ميں شامل کر ديگا۔

اور جہاں تک آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس فرمان کا تعلق ہے کہ:

"وہ خود بھی برائی کی طرف مائل ہوں گی اور دوسروں کو بھی برائی کی طرف مائل کريں گی"۔

تو اہل علم کہ نزديک اس سے مراد يہ ہے کہ وہ حق، عفت وپاکدامنی اور استقامت سے روگردانی کرتے ہوئے فساد اور فحاشی کی طرف مائل ہوں گی، اور دوسروں کو بھی اس طرف مائل کريں گی۔

پس وہ پاکدامنی اور استقامت سے روگردانی کرتے ہوۓ فساد، زنا، فحاشی اور باطل کی طرف مائل ہوتی ہیں، اور دوسری عورتوں کو بھی اس کی طرف مائل کرتی ہيں، یعنی وہ فحاشی کے طرف بلاتی ہيں اور فحاشی تک رسائی کا واسطہ بنتی ہیں۔

اور جس نے اس سے مراد يہ ليا ہے کہ وہ ٹيڑهی مانگ نکالتی ہوں گی، تو يہ بات بلکل بھی درست نہيں اور فضول بات ہے۔ جو صحيح وصواب بات ہے وہ يہی ہے کہ اس سے مراد ہے کہ وہ حق، پاکدامنی اور استقامت سے روگردانی کرتے ہوئے فساد اور برائی کی طرف مائل ہونے والی ہيں، ساتھ ہی وہ دوسری عورتوں کو بھی اسی طرف مائل کرنے والی ہيں۔ ہم اللہ تعالی ہی سے عافيت کا سوال کرتے ہيں۔

اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ فرمان کہ:

"ان کے سر بختی اونٹوں کی ایک طرف کو جھکے ہوئے کوہان کے مانند ہوں گے"۔

تو يہ ان کی علامتوں ميں سے ايک علامت ہے، کہ وہ اپنے سروں كو کھڑا اور نماياں کرنے کے لیے اس پر بعض چيزيں جمع کرتی ہيں تاکہ وہ بڑے نظر آئیں، گويا کہ يہ ان کی علامت ہے بعض ان علاقوں ميں جو ان برے کاموں کے عادی ہيں۔
#شرک اور اس کے #وسائل سے #خبردار کرنے کا #وجوب
#shirk aur us ka #wasail say #khabardar karne ka #wujoob
#مذہب_سلف
#احادیث
شیخ علی بن یحیی #الحدادی
#madhab_e_salaf
#ahadeeth
shaykh ali bin yahyaa #al_haddaadee
#ہلاک ہونے والے #فرقوں سے #خبردار کرنا اور #نجات پانے والی #کامیاب #جماعت کی #حقیقت کا #بیان
#halaq hone walay #firqo say #khabardar karna aur #nijaat panay wali #kamyaab #jamat ki #haqeeqat ka #bayan
#مذہب_سلف
#احادیث
شیخ علی بن یحیی #الحدادی
#madhab_e_salaf
#ahadeeth
shaykh ali bin yahyaa #al_haddaadee
#علم و #علماء کی #فضیلت اور ان کے #عیب نکالنے والوں پر #رد
#ilm aur #ulamaa ki #fadeelat aur un k #aib nikalnay walo par #radd
#مذہب_سلف
#احادیث
شیخ علی بن یحیی #الحدادی
#madhab_e_salaf
#ahadeeth
shaykh ali bin yahyaa #al_haddaadee
[#SalafiUrduDawah Book] #Actualising #Monotheism (#Tawheed) in the #Worship of #Major_Pilgrimage (#Hajj) - Shaykh Saaleh bin Fawzaan #Al-Fawzaan

#حج کی #عبادت میں #حقِ_توحید کی ادائیگی - شیخ صالح بن فوزان #الفوزان

شیخ صالح الفوزان حفظہ اللہ فرماتے ہیں:

۔۔۔اللہ تعالی اسلام کو ہمارے لیے دین بناکر راضی ہوا۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ نہیں ہے کوئی معبود حقیقی مگر صرف اللہ، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، نہ اس کی ربوبیت میں ، نہ الوہیت میں اور نہ اسماء وصفات میں:



﴿تَبٰرَكَ اسْمُ رَبِّكَ ذِي الْجَلٰلِ وَالْاِكْرَامِ﴾ (الرحمن: 78)

(بہت برکت والا ہے تیرے رب کا نام جو بڑے جلال اور اکرام والا ہے)



اور میں گواہی دیتاہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ تعالی کے بندے اور اس کے رسول ہیں، وہ افضل ترین شخصیت ہیں کہ جنہوں نے نماز پڑھی اور روزے رکھے، حج کے مشاعر میں وقوف فرمایا اور بیت الحرام کا طواف فرمایا، آپ پر آپ کی جلیل القدر آل اوراصحاب پر اللہ تعالی کے بے شمار صلاۃ وسلام ہوں۔ اما بعد:



اے لوگو! اللہ تعالی کا تقوی اختیار کرو، فرمان الہی ہے:

﴿اِنَّ اَوَّلَ بَيْتٍ وُّضِــعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِيْ بِبَكَّةَ مُبٰرَكًا وَّھُدًى لِّـلْعٰلَمِيْنَ﴾ (آل عمران: 96)

(بے شک پہلا گھر جو لوگوں کے لیے مقرر کیا گیا، یقیناً وہی ہے جو بکہ میں ہے، بہت با برکت اور جہانوں کے لیے ہدایت ہے) ۔۔۔

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2014/09/hajj_ibadah_tawheed_tehqeeq.pdf