Maktabah Salafiyyah Islamabad
2.11K subscribers
2.48K photos
52 videos
211 files
4.91K links
Updates of our website www.maktabahsalafiyyah.org
Download Telegram
[#SalafiUrduDawah Article] #Prohibition_of_exaggeration and neglectfulness in praising #Rasoolullaah صلي الله عليه وآله وسلم – Shaykh Saaleh bin Fawzaan #Al_Fawzaan
#رسول_اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی #تعریف_میں_افراط_وتفریط کی ممانعت
فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان #الفوزان حفظہ اللہ
(سنیئر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
مصدر: عقیدۂ توحید اور اس کے منافی امور سے ماخوذ
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2015/12/nabi_tareef_afraat_tafreet.pdf

بسم اللہ الرحمن الرحیم
غلو کہتے ہیں:
’’تجاوز الحد ، يُقالُ : غَلا غُلُوًّا ، إذا تجاوز الحد في القدر‘‘
(حد سے تجاوز کرجانے کو، کوئی شخص جب اندازہ میں حد سے آگے بڑھ جاتا ہے تو اس کے لئے غلو کا لفظ استعمال ہوتا ہے)۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿لاَ تَغْلُواْ فِیْ دِیْنِکُمْ﴾ (النساء:171)
(اپنے دین(کی بات) میں حد سے نہ بڑھو)
اور اطراء کہتے ہیں:
’’مجاوزة الحدِّ في المدح ، والكذب فيه‘‘
( کسی کی تعریف میں حد سے آگے بڑھ جانے کو اور اس میں جھوٹ ملانے کو)۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حق میں غلو کا مطلب یہ ہے کہ آپ کی قدرو منزلت کے تعیین میں حد سے تجاوز ہو جائے۔ اس طور پر کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو عبدیت و رسالت کے رتبے سے آگے بڑھا دیا جائے اور کچھ الٰہی خصائص و صفات آپ کی طرف منسوب کر دیئے جائیں۔ مثلاً آپ کو مدد کے لئے پکارا جائے، اور اللہ تعالیٰ کے بجائے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے استغاثہ (فریاد) کی جائے اورآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قسم کھائی جائے وغیرہ۔
اسی طرح آپ کے حق میں مبالغہ سے مراد یہ ہے کہ آپ کی مدح و توصیف میں اضافہ کر دیا جائے، اس چیز سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود روک دیا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
’’لَا تُطْرُونِي كَمَا أَطْرَتِ النَّصَارَى ابْنَ مَرْيَم ، إِنَّمَا أَنَا عَبْدٌ فَقُولُوا: عَبْدُ اللهِ وَرَسُولُه‘‘([1])
(میری حد سے زیادہ تعریف نہ کیا کرو جیسا کہ نصاری نے ابن مریم علیہما الصلاۃ والسلام کے بارے میں کہا۔ میں تو بس ایک بندہ ہی ہوں لہٰذا مجھے اللہ کا بندہ اور اس کا رسول کہا کرو)۔
یعنی باطل اوصاف سے میری تعریف نہ کرنا اور میری تعریف میں غلو نہ کرنا جیسا کہ نصاری نے سیدنا عیسٰی علیہ الصلاۃ والسلام کی تعریف میں کیا ہے کہ ان کو الوہیت کے درجہ تک پہنچا دیا، دیکھو تم میری اس طرح تعریف کرو جس طرح کہ میرے رب نے میری تعریف کی ہے۔ لہٰذا مجھے اللہ کا بندہ اور اللہ کا رسول کہا کرو، یہی وجہ ہے کہ ایک صحابی نے جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہا کہ:
’’أَنْتَ سَيِّدُنَا، فَقَالَ: السَّيِّدُ اللَّهُ‘‘
( آپ ہمارے سید (سردار) ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: سید تو اللہ تعالیٰ ہے)
اور جب انہوں نے کہا کہ:
’’أَفْضَلُنَا فَضْلًا وَأَعْظَمُنَا طَوْلًا، فَقَالَ: قُولُوا بِقَوْلِكُمْ أَوْ بَعْضِ قَوْلِكُمْ، وَلَا يَسْتَجْرِيَنَّكُمُ الشَّيْطَانُ‘‘([2])
(ہم میں سے افضل اور سب سے بڑے ہیں درجے کے اعتبار سے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو تم عام طور پر کہتے ہو ویسے ہی کہو کہیں ایسا نہ ہو کہ اس معاملہ میں شیطان تمہیں اپنا وکیل بنالے)۔
اسی طرح کچھ لوگوں نے آپ سے کہا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
’’يَا خَيْرَنَا وَابْنَ خَيْرِنَا، وَيَا سَيِّدَنَا وَابْنَ سَيِّدِنَا‘‘
(اے ہم میں کے سب سے بہتر اور ہم میں کے سب سے بہتر کے بیٹے اور ہمارے سردار و ہمارے سردار کے بیٹے !)
یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
’’يَا أَيُّهَا النَّاسُ، قُولُوا بِقَوْلِكُمْ وَلا يَسْتَهْوِيَنَّكُمُ الشَّيْطَانُ،أَنَا مُحَمَّدٌ عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ مَا أَحَبُّ أَنْ تَرْفَعُونِي فَوْقَ مَنْزِلَتِي الَّتِي أَنْزَلَنِي اللَّهُ‘‘([3])
(اے لوگو! جو تم عام طور پر میرے متعلق کہتے ہو وہی کہو کہیں ایسا نہ ہو کہ شیطان تمہیں بہکا دے، میں محمد ہوں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ، میں یہ پسند نہیں کرتا کہ تم مجھے اپنی اس قدرو منزلت سے آگے بڑھا دو، جس پر اللہ رب العزت نے مجھے رکھا ہے)۔
[#SalafiUrduDawah Article] The Shirk containing poetic verses of famous #Qaseedah_Burdah – Shaykh Muhammad bin Saaleh #Al_Uthaimeen
#قصیدہ_بردہ کے شرکیہ اشعار
فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح #العثیمین رحمہ اللہ المتوفی سن 1421ھ
(سابق سنئیر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: فتاوی الشیخ محمد بن صالح العثیمین اعداد وترتیب : اشرف عبدالمقصود 1/126۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2013/01/qaseeda_burdah_shrikiya_ashaar.pdf

بسم اللہ الرحمن الرحیم
۔۔۔جب آپ ان میلادی مولویوں اور ان کے پیروکاروں کو دیکھیں گے جو اس قسم کی بدعات (عید میلاد) میں مگن رہتے ہیں تو آپ ان کوپائیں گے کہ بہت سی سنتوں بلکہ فرا ئض وواجبات تک کے تارک ہوں گے۔ بلکہ قطع نظر اس کے ان کی محافل میلاد میں جو غلو ہوتا ہے وہ اس شرک اکبر تک پہنچا ہوا ہوتا ہے جو کہ انسان کو دائرہ اسلام سے ہی خارج کردے۔ یہ تو وہ وہی شرک ہے جس کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (جن کی محبت کے یہ دعویدار ہیں ) لوگوں سے جنگ کیا کرتے تھے، اور ان کی جان ومال کو حلال سمجھتے تھے۔ ہم ایسی محافل میں اس قسم کی نعتیں سنتے رہتے ہیں کہ جو انسان کو دائرہ اسلام سے ہی خارج کردیں، جیسے بوصیری کا مشہور قصیدہ بردہ (شریف)، جس میں وہ کہتا ہے:
يا أكرم الخلق ما لي من ألوذ به سواك عند حدوث الحادث العمم
إن لم تكن آخذاً يوم المعاد يدي صفحاً وإلا فقل يا زلة القدم
فإن من جودك الدنيا وضرتها ومن علومك علم اللوح والقلم
(اے پوری مخلوق سے زیادہ عزت و شرف والےنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مشکلات اور حادثات زمانہ میں میرے لئے تیرے سوا کوئی ایسی ذات نہیں جس کی میں پناہ طلب کروں، اگر آپ نے بروزقیامت میری دستگیری نہیں فرمائی تو قدم ڈگمگا جائیں گے،دنیا اورآخرت تیرے ہی جود و سخا کے مظہر میں سے ہے اور لوح و قلم کا علم بھی تیرے ہی علوم کا حصہ ہے)
(اس میں غیراللہ سے استعاذہ (پناہ طلب کرنا )،پکارنا اور دستگیری کی امید رکھنے کے شرک کے علاوہ یہ بھی ہے کہ) اس قسم کے اوصاف سوائے اللہ تعالی کے کسی کے لائق نہیں۔ اور مجھے سخت تعجب ہوتا ہے کہ اس قسم کا کلام ایسے شخص سے کیسے صادر ہوسکتا ہے جو اس کے معنی کو سمجھتا ہو وہ کیسے اپنے لیے یہ روا رکھ سکتا ہے کہ اس قسم کے کلام کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مخاطب کرے کہ: ’’فإن من جودك الدنيا وضرتها‘‘ ’’من‘‘ تبعیض کے لیے آتا ہے یعنی پوری دنیا آپ کی جودوسخا کا مظہر ہی نہیں بلکہ اس کا محض کچھ حصہ ہے اور ’’وضرتها‘‘ یعنی اور آخرت بھی۔جب دنیا وآخرت ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جودوسخاء ہی نہيں بلکہ اس کا محض کچھ حصہ ہے تو پھر اللہ تعالی کے لیے کیا بچا! کوئی چیز بھی باقی نہیں چھوڑی کہ جو دنیا وآخرت میں اللہ تعالی کے لیے ہو۔
اسی طرح سے اس کا یہ کہنا کہ: ’’ومن علومك علم اللوح والقلم‘‘ یہاں بھی لوح وقلم کے علم کو ’’من‘‘ یعنی تبعیض کے ساتھ بیان کیا یعنی یہ علم الہی بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے علم کا محض ایک حصہ ہے، نہیں معلوم کہ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ خطاب کریں گے تو پھر علم میں سے اللہ تعالی کے لیےآخر کیا چھوڑیں گے!
ذرا سنبھلیں، اے مسلمان بھائی! ۔۔۔ اگرآپ واقعی خوف الہی رکھتے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو وہی مقام دیں جو اللہ تعالی نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مقرر فرمایا ہے۔۔۔کہ آپ اللہ تعالی کے بندے اور اس کے رسول ہیں تو کہیں عبداللہ ورسولہ۔ اور ان کے بارے میں وہی اعتقاد رکھیں جو خود اللہ تعالی نے ان کے زبانی اپنے متعلق کہلوایا ہے:
﴿قُلْ لَّآ اَقُوْلُ لَكُمْ عِنْدِيْ خَزَاىِٕنُ اللّٰهِ وَلَآ اَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلَآ اَقُوْلُ لَكُمْ اِنِّىْ مَلَكٌ﴾ (الانعام: 50)
(آپ کہہ دیجئے کہ نہ تو میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں (میں داتا نہیں) اور نہ میں غیب جانتا ہوں (میں عالم الغیب نہیں) اور نہ میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں(میں نوری مخلوق نہیں))
اور جو اس فرمان میں حکم دیا کہ:
﴿قُلْ اِنِّىْ لَآ اَمْلِكُ لَكُمْ ضَرًّا وَّلَا رَشَدًا﴾ (الجن: 21)
(کہہ دیجئے کہ مجھے تمہارے کسی نفع نقصان کا اختیار نہیں(میں مختارکل بھی نہیں))
اس پر مزید یہ کہ:
﴿قُلْ اِنِّىْ لَنْ يُّجِيْرَنِيْ مِنَ اللّٰهِ اَحَدٌ ڏ وَّلَنْ اَجِدَ مِنْ دُوْنِهٖ مُلْتَحَدًا﴾ (الجن: 22)
(کہہ دیجئے کہ مجھے ہرگز کوئی اللہ سے بچا نہیں سکتا اور میں ہرگز اس کے سوا کوئی جائے پناہ بھی نہیں پا سکتا)
یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک کا یہ حال ہے کہ جب اللہ تعالی ان کے متعلق کوئی ارادہ فرمالے تو انہیں بھی اللہ تعالی کے مقابلے میں کوئی جائے پناہ نہیں۔
[#SalafiUrduDawah Article] #Tafseer of #Surat_ul_Kawthar – Shaykh Muhammad bin Saaleh #Al_Uthaimeen
#تفسیر #سورۂ_کوثر
فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح #العثیمین رحمہ اللہ المتوفی سن 1421ھ
(سابق سنئیر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: تفسیر علامہ ابن عثیمین۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
بسم اللہ الرحمن الرحیم
شیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
سورۃ کا خلاصہ
پس یہ سورۃ اس نعمت الہی کے بیان پر مشتمل ہے جو اس نے اپنے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر فرمائی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خیر کثیر عطاء فرمائی۔ پھر حکم دیا گیا کہ نمازوں اور قربانیوں میں اللہ تعالی کے لیے اخلاص اپنایا جائے، اور ان کے علاوہ تمام عبادات میں اخلاص کو ہی بروئے کار لایا جائے۔ پھر یہ بیان فرمایا کہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بغض رکھے یا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت کی کسی چیز سے بغض رکھے تو پھر وہی ایساابتر، منقطع اور کٹا ہوا انسان ہے کہ جس میں کوئی خیر وبرکت نام کی چیز نہيں۔ اللہ تعالی ہی سے عافیت وسلامتی کا سوال ہے۔
سورۃ کی مکمل تفسیر پڑھنے کے لیے مکمل مقالہ پڑھیں۔
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2016/09/tafseer_surah_kawthar.pdf

Tafseer of Surat-ul-Kawthar – Various 'Ulamaa
تفسیر #سورۃ_الکوثر
مختلف علماء کرام
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: التفسير المُيَسَّرُ۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/04/tafseer_surat_ul_kawthar_almuyassar.pdf

[Urdu Audio] http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/04/108_kawthar.mp3

[Urdu Article] Believing in the pond or #cistern_of_Al_Kawthar and its features – Shaykh #Rabee bin Hadee #Al_Madkhalee
#حوضِ_کوثر پر ایمان لانا اور اس کی صفات – شیخ #ربیع بن ہادی #المدخلی

امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرمایا :
’’حوض پر ایمان لانا، اور یہ کہ بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یوم قیامت حوض ہوگا جس پر ان کی امت حاضر ہوگی، اس کا عرض اس کے طول کے مساوی ہے جو ایک مہینے کی مسافت ہے، اس کے پیالے آسمان کے ستاروں کی تعداد کی طرح ہیں۔ اس بارے میں خبر ایک سے زیادہ طریقوں سے صحیح طور پر ثابت ہیں‘‘۔
اس پر شیخ ربیع المدخلی حفظہ اللہ کی شرح جاننے کے لیے مکمل مقالہ پڑھیں۔
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/01/hoz_e_kawthar_par_emaan_us_ki_sifaat.pdf
[#SalafiUrduDawah Article] #Prophet_Muhammad (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) and his call towards #Tawheed – Shaykh #Rabee bin Hadee #Al_Madkhalee
سیدنا #محمد_رسول_اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعوتِ #توحید
فضیلۃ الشیخ #ربیع بن ہادی #المدخلی حفظہ اللہ
(سابق صدر شعبۂ سنت، مدینہ یونیورسٹی)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: کتاب منھج الأنبیاء فی الدعوۃ الی اللہ فیہ الحکمۃ والعقل۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سب سے پہلے توحید کی دعوت اور شرک کا رد قرآن وسنت سے
عقیدہٴ توحید ’’لا الہ الا اللہ‘‘ کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ پر مصائب
مدنی دور میں توحید کا اہتمام
1- توحید کے اس قدر اہتمام کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلموقتاً فوقتاً جب کبھی فرصت پاتے تو جلیل القدر صحابہ رضی اللہ عنہم سے توحید کی بیعت لیتے تھے دیگر لوگوں کی تو بات ہی کیا۔۔۔
2- آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے داعیان، مبلغوں معلموں ،قاضیوں اور گورنروں کو مختلف ممالک کے بادشاہوں اور جابروں کے پاس توحید کی دعوت دے کر بھیجتے تھے۔
3- اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی فوج کو کلمۂ توحید کی سربلندی کی خاطر فی سبیل اللہ جہاد کے لیے تیار کرتے۔
4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمنے سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن کا گورنر، قاضی اور معلم بنا کر بھیجا اوراپنی وصیت میں یہی فرمایا کہ سب سے پہلے توحید اپنانے اور شرک کو چھوڑنے کی دعوت دینا۔
5- اللہ تعالیٰ نے توحید کو قائم کرنے اور زمین کو شرک کی نجاست سے پاک کرنے کے لئے ہی جہاد کو فرض کیا۔
زمین کی اوثان سے تطہیر اور قبروں کو برابر کرنے کا اہتمام
تفصیل کےلیے مکمل مقالہ پڑھیں۔
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/05/muhammad_dawat_tawheed.pdf
Forwarded from Deleted Account
[Article] The status of #Sunnah and its relation with Qura'an – Shaykh #Rabee bin Hadee #Al_Madkhalee
#سنت کا مقام ومرتبہ اور قرآن مجید سے اس کا تعلق – شیخ #ربیع بن ہادی #المدخلی

امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ "اصول السںۃ" میں فرماتے ہیں۔
8- سنت ہمارے نزدیک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ سلم کے آثار ہیں۔
9- اورسنت قرآن کریم کی تفسیر کرتی ہے اور یہ (سنت) قرآن کریم کے دلائل ہیں۔
10- سنت میں قیاس نہیں، اور اس کے لئے مثالیں بھی بیان نہیں کرنا، اور اسے عقل یا اہواء وخواہشات سے نہیں پایا جاسکتا بلکہ یہ (سنت) تو صرف اور صرف اتباع اور ہوائے نفس کو ترک کرنے کا نام ہے۔
ان نکات کی شرح جاننے کے لیے مکمل مقالہ پڑھیں۔

#SalafiUrduDawah

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2016/10/sunnat_muqam_quran_taluq.pdf
Forwarded from Deleted Account
[Article] The stance of #rationalists regarding the #Sunnah of the prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم- Shaykh Saaleh bin Fawzaan #Al_Fawzaan
#سنت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے متعلق #عقل_پرستوں کا مؤقف
فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان #الفوزان حفظہ اللہ
(سنیئر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: موقف العقلانيين من سنة الرسول صلى الله عليه وسلم۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
#SalafiUrduDawah

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2016/10/sunnat_nabwee_aqalparast_moaqqaf.pdf

بسم اللہ الرحمن الرحیم
اللہ تعالی نے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا تاکہ وہ اسے تمام ادیان پر غالب کردے اگرچہ مشرکوں کو کتنا ہی ناگوار کیوں نہ لگے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ تعالی کی طرف دعوت دی، اور اس کی راہ میں جہاد فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم نے آپ کی اس میں مدد وتائید کی یہا ں تک کہ اللہ تعالی کا وعدہ پورا ہوا اور اس کا دین تمام ادیان پر غالب ہوگیا۔ اور ان کے بعد ان کی نیابت ان کے خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم نے فرمائی تو مشرق ومغرب میں دعوت وجہاد کو جاری وساری رکھا یہاں تک کہ اسلام چارسو پھیل گیا اور کفر کا قلع قمع ہوا، اور لوگ اپنی رضا ورغبت سے اللہ کے دین میں فوج درفوج داخل ہوئے ناکہ کسی اکراہ وزبردستی سے۔او رجو کوئی اپنے کفر پر باقی رنے پر مصر تھا تو وہ بھی اسلام کی حکومت کے تحت اپنے ہاتھ سے ذلیل ہوکر جزیہ دے کر رہتا تھا۔ اور تیسرا گروہ وہ تھا جو اسلام کو ظاہر کرتا تاکہ وہ مسلمانوں میں ظاہراً رہے بسے حالانکہ درحقیقت وہ باطن میں کفار کے ساتھ ہوتا، اور یہ گروہ ہے منافقین کا:
﴿مُذَبْذَبِيْنَ بَيْنَ ذٰلِكَ، لَآ اِلٰى هٰٓؤُلَاءِ وَلَآ اِلٰى هٰٓؤُلَاءِ﴾ (النساء: 143)
(اس کے درمیان متردد ڈگمگا رہے ہیں، نہ ان کی طرف ہیں اور نہ ان کی طرف)
اور یہ خالص کافروں سے بھی زیادہ برے ہیں۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
﴿هُمُ الْعَدُوُّ فَاحْذَرْهُمْ ۭ قٰتَلَهُمُ اللّٰهُ، اَنّٰى يُؤْفَكُوْنَ﴾ (المنافقون: 4)
(یہی اصل دشمن ہیں، پس ان سے ہوشیار رہو۔ اللہ انہیں ہلاک کر ے، کہاں بہکائے جا رہے ہیں)
پس یہ چھپے ہوئے دشمن ہیں جو ظاہر باہر دشمن سے زیادہ خطرناک ہیں لیکن اللہ تعالی نے قرآن کریم کی بہت سی سورتوں اور آیات میں ان کا پردہ چاک فرمایا اور بھانڈا پھوڑ دیا جو تاقیامت تلاوت کی جاتی رہیں گی۔
ان کے ورثاء ہمارے اس وقت میں بہت سے گروہ ہيں جو اپنے رجحانات اور ثقافتوں میں مختلف ہی سہی لیکن اسلام دشمنی میں منافقین کے ساتھ متفق ہيں۔ اس طور پر کہ وہ اسلام پر مضبوطی کے ساتھ چلنے والے کو متشدد اور تکفیری کہتے پھرتے ہیں اگرچہ وہ اللہ تعالی کی طرف سے ہدایت وبصیرت پرہو۔، اور دوسری طرف جو اپنے دین میں سست ہو، اور بہت سے ان دینی واجبات میں لاپرواہی برتتا ہو جن کو وہ دین اس پر لاگو کرتا ہے جس کی طرف وہ منسوب ہوتا ہے، تو ایسوں کو یہ آزاد خیال اور روشن خیال کہتے ہيں۔ چناچہ اس بنیاد پر وہ ان شرعی احکام کو جو جلیل القدر علماء کرام نے مدون فرمائے ہیں جمود، بوجھ اور دقیانوسی ملّااِزم وغیرہ سمجھتے ہيں۔ایک نئی فقہ کی طرف دعوت دیتے ہیں جسے وہ اپنی خواہشات کے مطابق ڈھال سکیں۔ بلکہ ان کی بےحیائی تو اس حد سے تجاوز کرکے یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ وہ احادیث صحیحہ پر عمل کو ترک کرتے ہيں، اور اس کی حجیت کے قائل نہيں، کیونکہ ان کے نزدیک یہ عقل کے خلاف ہیں۔ آخر وہ کس عقل کی بات کرتے ہیں! وہ اپنی کوتاہ اور آلودہ عقل کی بات کرتے ہيں ناکہ عقل سلیم کی۔ کیونکہ عقل سلیم کبھی بھی صحیح احادیث کی مخالفت نہيں کرتی جیسا کہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے فرمایا:
’’عقل صریح کبھی بھی نقل صحیح کی مخالفت نہيں کرتی، اگر اختلاف واقع ہو تو اس کی وجہ یا تو عقل غیر صریح ہوگی یا پھر نقل غیر صحیح ہوگی‘‘۔
یہ تو ایک بات رہی، ساتھ میں یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ جو کچھ بھی شریعت لے کر آئی ہے ضروری نہيں کہ عقل کی اس تک رسائی ہو، کیونکہ بعض ایسے بھی امور ہوتے ہيں کہ انسانی عقل ان کا ادراک نہيں کرسکتی۔ پس ہمارے ذمے جو بات واجب ہے وہ یہ کہ ہم اسے تسلیم کریں اور اپنی حد تک رک جائیں۔ امیر المؤمنین سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
’’أيها الناس اتهموا الرأي في الدين، فلو رأيتني يوم أبي جندل أن أرد أمر رسول الله فاجتهد ولا آلو‘‘([1])
(اے لوگو! دین میں اپنی رائے کو غلط سمجھو، میں نے اپنے تئیں دیکھا جس دن ابوجندل آیا (یعنی حدیبیہ کے دن) اگر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کےحکم کو رد کرسکتا تو بھرپور کوشش کرتا اور کوئی کسر نہ چھوڑتا (لیکن شرعی حکم ہر حال میں واقعی ہماری عقل سے اعلیٰ اور بہتر ہے))۔
[Article] Six conditions for an action to become according to #Sunnah – Shaykh Muhammad bin Saaleh #Al_Uthaimeen
کسی عمل میں #متابعتِ_رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی چھ شرائط
فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح #العثیمین رحمہ اللہ المتوفی سن 1421ھ
(سابق سنئیر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: رسالہ ’’الإبداع في بيان كمال الشرع وخطر الابتداع‘‘۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
#SalafiUrduDawah

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2013/11/amal_mutabiaat_rasool_6_sharait.pdf

بسم اللہ الرحمن الرحیم
۔۔۔بھائیوں یہ بات جاننی چاہیے کہ متابعت اس وقت تک حاصل نہیں ہوسکتی جب تک کسی عمل کی مندرجہ ذیل چھ باتوں میں شرعی موافقت نہ پائی جائے:
1- سبب:
یعنی اگر انسان کوئی ایسی عبادت کرے جسے کسی ایسے سبب کے ساتھ جوڑے جو کہ شرعی نہيں تو یہ بدعت ہے اور کرنے والے کے منہ پر مار دی جائے گی۔ اس کی مثال یہ ہے کہ بعض لوگ رجب کی ستائیویں رات کو جاگ کر عبادت کرتے ہیں اس حجت کے ساتھ کہ اس رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو معراج ہوئی تھی۔ پس تہجد کی نماز عبادت ہے لیکن جب اسے اس سبب کے ساتھ جوڑ دیا گیا تو یہ بدعت بن گئی۔ کیونکہ اس عبادت کی بنیاد ایسے سبب پر ڈالی گئی جو شرعاً ثابت نہیں۔ اور یہ وصف یعنی سبب کے تعلق سے شریعت کی موافقت بہت اہم معاملہ ہے جس سے بہت سی بدعات واضح ہوجاتی ہیں کہ جنہیں کثیر لوگ سنت سمجھتے ہیں لیکن وہ سنت میں سے نہیں ہوتیں۔
2- جنس:
لازم ہے کہ عبادت جنس کے اعتبار سے بھی شریعت کے موافق ہو۔ اگر کوئی انسان ایسی عبادت اللہ تعالی کی بجا لاتا ہے جس کی جنس مشروع نہیں تو یہ غیرمقبول ہوگی۔ مثلاً اگر کوئی شخص عید الاضحیٰ میں گھوڑے کی قربانی کردیتا ہے تو اس کی قربانی صحیح نہیں۔ کیونکہ اس نے جنس کے اعتبار سے شریعت کی مخالفت کی۔ جبکہ یہ بات معلوم ہے کہ قربانی بھیمۃ الانعام یعنی اونٹ، گائے، اور (بھیڑ) بکری کے سوا جائزنہیں۔
3- مقدار:
اگر انسان نماز میں زیادتی کرنا چاہے اگرچہ نماز ایک فریضہ ہے لیکن ہم اس سے کہیں گے: یہ بدعت ہے اور غیر مقبول ہے کیونکہ مقدار کے اعتبار سے اس میں شریعت کی مخالفت ہے۔ پس بالاولیٰ اگر انسان ظہر کی نماز مثلاً پانچ رکعات پڑھتا ہے تو اس کی نماز بالاتفاق صحیح نہیں۔
4- کیفیت:
اگر انسان وضوء کرے اور اسے دونوں پیر دھونے سے شروع کرے ،پھر سر کا مسح کرے ،پھر دونوں ہاتھ دھوئے اور پھر چہرہ تو ہم کہیں گے کہ اس کا وضوء باطل ہے کیونکہ کیفیت کے اعتبار سے اس میں شریعت کی مخالفت پائی جاتی ہے۔
5- زمان:
اگر انسان ذی الحجہ کے ابتدائی ایام میں قربانی کرلے تو اس کی قربانی قبول نہیں کیونکہ اس میں زمان کے اعتبار سے شریعت کی مخالفت پائی جاتی ہے۔میں نے سنا ہے کہ بعض لوگ رمضان میں اللہ تعالی کا تقرب حاصل کرنے کے لیے بطور قربانی بکری ذبح کرتے ہیں حالانکہ یہ عمل اس صورت میں بدعت ہے ۔ کیونکہ ذبح کے ذریعے اللہ کاتقرب حاصل کرنا سوائے (عیدالاضحیٰ والی) قربانی، ہدی (حج والی قربانی) اور عقیقہ کے ثابت نہيں۔ لہذا رمضان میں ذبح (قربانی) کرنا اس قربانی کے اجر کے اعتقاد کے ساتھ جیسا کہ عیدالاضحیٰ میں کیا جاتا ہے بدعت ہے۔ البتہ محض گوشت کے لیے ذبح کرنا جائز ہے۔
6- مکان:
اگر کوئی انسان مسجد کے علاوہ اعتکاف کرتاہے تو اس کا اعتکاف صحیح نہيں۔ وہ اس لیے کیونکہ اعتکاف مساجد کےعلاوہ کہیں نہیں ہوسکتا۔ اگر کوئی عورت کہے کہ میں اپنے گھر کے مصلیٰ پر ہی اعتکاف کرنا چاہتی ہوں تو اس کا اعتکاف صحیح نہیں کیونکہ اس میں مکان کے اعتبار سے شریعت کی مخالفت پائی جاتی ہے۔ اس کی مثال میں سے یہ بھی ہے کہ اگر کوئی شخص (بیت اللہ کا) طواف کرنا چاہتا ہے لیکن اس نے مطاف میں بہت بھیڑ پائی اور ارد گرد چلنے میں تنگی پائی تو اس نے مسجد کے باہر سے طواف کرنا شروع کردیا اس صورت میں اس کا طواف صحیح نہیں۔ کیونکہ طواف کا مکان بیت اللہ ہے جیسا کہ اللہ تعالی نے سیدنا ابراہیم الخلیل علیہ الصلاۃ والسلام کو فرمایا:
﴿وَّطَهِّرْ بَيْتِيَ لِلطَّاىِٕفِيْنَ﴾ (الحج: 26)
(اور میرے گھر کو طواف کرنے والوں کے لیے پاک رکھو)
پس عبادت اس وقت تک عمل صالح نہیں بن سکتی جب تک اس میں دو شرائط پوری نہ ہوں:
اول: اخلاص۔
دوم: (شریعت یا سنت کی ) متابعت ، اور متابعت مذکورہ بالا چھ امور کو ملحوظ رکھے بنا حاصل نہیں ہوسکتی۔
ہر #بدعت سے تحذیر کا وجوب اور دین میں #بدعت_حسنہ نہ ہونے کا بیان - شیخ علی بن یحیی #الحدادی
har #bidat say tehzeer ka wujoob aur deen may #bidat_e_hasana na hone ka bayan - shaykh alee bin yahyaa #al_haddadee

#SalafiUrduDawah
[Article] Does anyone make Shaykh #Rabee #Al_Madkhalee (hafidaullaah) to say anything?!

کیا شیخ #ربیع #المدخلی حفظہ اللہ سے کوئی بھی سوال کرکے کچھ بھی کہلوا لیتا ہے؟!

فضیلۃ الشیخ ربیع بن ہادی المدخلی حفظہ اللہ

(سابق صدر شعبۂ سنت، مدینہ یونیورسٹی)

ترجمہ: طارق علی بروہی

مصدر: بهجة القاري بفوائد منهجية و دروس تربوية من كتاب الاعتصام بالكتاب و السنة من صحيح البخاري، س 17 ص 98۔

پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

#SalafiUrduDawah
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/12/sh_rabee_sawal_kuch_bhi_kehalwa_dayna.pdf

بسم اللہ الرحمن الرحیم

سوال:آپ کی ان لوگوں کے بارے میں کیا رائے ہے کہ جو آپ سے فون کے ذریعے رابطہ کرتے ہيں اور مسائل آپ کے سامنے پیش کرتے ہيں۔ یہ بات علم میں رہے کہ وہ سوال نقل کرنے کی صحیح اہلیت نہیں رکھتے بلکہ سوال جیسا ہوتا ہے بالکل ویسے نقل ہی نہيں کرتے، پھر جو کچھ آپ جواب مرحمت فرماتے ہيں اسے وہ مختلف کتابچوں میں شائع کرتے پھرتے ہيں، یہ کہتے ہوئے کہ شیخ نے یہ یہ فرمایا۔ پس آپ ہمیں کیا نصیحت کرتے ہیں؟

جواب: میں جاننا چاہتا ہوں آخر انہوں نے کتنے مسائل مجھ سے نقل کیے ہیں۔ یہ جو کہہ رہا ہے کہ مجھ سے وہ مسائل نقل کرتے ہيں اور نشر کرتے ہيں، اگر یہ شخص مجھے بتادے تو یہ میرے لیے نصیحت ہوگی۔ (یعنی اس کے مطابق) میرے پاس مسائل (سوالات) ہیں جن کا میں نے جواب دیا ہے لیکن انہوں نے مجھ پر اس بارے میں مغالطہ کیا ہے پھر میری طرف سے اسے نشر بھی کردیا ہے، آخر انہوں نے ایسا کیا کیسے؟ لہذا میں جاننا چاہتا ہوں ، ورنہ تو سائل نے خودسے یہ چیزیں اختراع کرلی ہيں اور جو وہ کہہ رہا ہے اس کی کوئی اساس و بنیاد نہيں۔ (یعنی شیخ سے مطلبی سوال کرکے کوئی بھی کچھ بھی کہلوا لیتا ہے ایسا نہیں ہے)

میں فالح (الحربی) کے فتنے کی شروعات سے لے کر آج تک سوالات کے جواب ہی نہیں دیتا، فون کی گھنٹی بجتی رہتی ہے جواب نہیں دیتا سوائے بہت ہی شاذ و نادر جب سوال شخصیات کے متعلق نہيں ہوتا۔ لہذا اے سائل اگر تم واقعی سچے ہو تو بتاؤ فلاں فلاں مسئلہ یا سوال ہے (جو تمہارے مطابق مجھ سے کہلوا لیا جاتا ہے)، یہ خوف کیوں ہے تمہیں؟ کیا تم میرے پاس کوئی کوڑا یا ڈنڈا پڑا ہوا دیکھتے ہو؟ واللہ! میں اسے نصیحت تصور کروں گا اگر تم مجھے خبرکردو (کہ سوال کیا تھا)، مجھ جتنا کوئی بھی سوالات سے پرہیز نہيں کرتا، واللہ! بے شک میں کلام کرنا چھوڑ دیتا ہوں تاکہ فتنہ نہ بڑھے، سب سے بڑھ کر حرص رکھتا ہوں کہ فتنوں کے ابواب کو بند کردیا جائے۔

ایک زمانہ ہوا کہ جب میں ان کو جوابات دیا کرتا تھا، لیکن جب فتنے کی کثرت ہوگئی تو کبھی کبھار ہی سائل کو جواب دیتا ہوں اور کہتا ہوں: تم نے لوگوں کو فتنے میں ڈال رکھا ہے اور تمہارا فتنہ لوگوں کے لیے نقصان کا سبب بن رہا ہے، پس میں جواب ہی نہيں دیتا یا اس قسم کی بات کرتا ہوں۔ کبھی تو میں فون کی گھنٹی سنتا ہوں بجتی رہتی ہے لیکن واللہ میں اسے ریسیو ہی نہيں کرتا۔

لہذا جس کسی نے یہ کلام لکھا ہے اس کے پاس کچھ ہے نہیں ، واللہ اعلم، بلکہ وہ بس چاہتا ہے کہ مجھے مغالطے میں مبتلا رکھے، یہ مغالطہ آرائی ہے، وہ چاہتا ہے کہ میں کہہ دوں: (ہاں) لوگ مجھے پر جھوٹ باندھتے ہیں ، یا اس طرح کا کلام (یا مجھ سے کسی کے حق میں یا خلاف غلط باتيں کہلوا لیتے ہیں)۔
[Audio] Explanation of #Kitaab_ul_Aetisaam of #Saheeh_Bukharee – Shaykh #Rabee bin Hadee #Al_Madkhalee
شرح #کتاب_الاعتصام للبخاری – شیخ #ربیع بن ہادی #المدخلی
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: بهجة القاري بفوائد منهجية ودروس تربوية من كتاب الإعتصام بالكتاب والسنة من #صحيح_البخاري
پیشکش: توحید خالص ڈاٹ کام

#SalafiUrduDawah

حدیث 11– حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ مَالِكٍ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‌‌‌‌‌‏أَنَّهَا قَالَتْ:‌‌‌‏ أَتَيْتُ عَائِشَةَ حِينَ خَسَفَتِ الشَّمْسُ وَالنَّاسُ قِيَامٌ وَهِيَ قَائِمَةٌ تُصَلِّي، ‌‌‌‌‌‏فَقُلْتُ مَا لِلنَّاسِ، ‌‌‌‌‌‏فَأَشَارَتْ بِيَدِهَا نَحْوَ السَّمَاءِ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَتْ:‌‌‌‏ سُبْحَانَ اللَّهِ، ‌‌‌‌‌‏فَقُلْتُ آيَةٌ، ‌‌‌‌‌‏قَالَتْ بِرَأْسِهَا:‌‌‌‏ أَنْ نَعَمْ فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ‌‌‌‌‌‏ثُمَّ قَالَ:‌‌‌‏ "مَا مِنْ شَيْءٍ لَمْ أَرَهُ إِلَّا وَقَدْ رَأَيْتُهُ فِي مَقَامِي هَذَا حَتَّى الْجَنَّةَ وَالنَّارَ، ‌‌‌‌‌‏وَأُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ قَرِيبًا مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ، ‌‌‌‌‌‏فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ أَوِ الْمُسْلِمُ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِكَ، ‌‌‌‌‌‏قَالَتْ أَسْمَاءُ:‌‌‌‏ فَيَقُولُ مُحَمَّدٌ:‌‌‌‏ جَاءَنَا بِالْبَيِّنَاتِ فَأَجَبْنَاهُ وَآمَنَّا، ‌‌‌‌‌‏فَيُقَالُ:‌‌‌‏ نَمْ صَالِحًا عَلِمْنَا أَنَّكَ مُوقِنٌ، ‌‌‌‌‌‏وَأَمَّا الْمُنَافِقُ أَوِ الْمُرْتَابُ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِكَ، ‌‌‌‌‌‏قَالَتْ أَسْمَاءُ:‌‌‌‏ فَيَقُولُ:‌‌‌‏ لَا أَدْرِي سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ شَيْئًا فَقُلْتُهُ".

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/11/sharh_kitaab_ul_aetisaam_bukharee_rabee_06.mp3

حدیث 12- حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ الْأَعْرَجِ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، ‌‌‌‌‌‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ "دَعُونِي مَا تَرَكْتُكُمْ إِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِسُؤَالِهِمْ وَاخْتِلَافِهِمْ عَلَى أَنْبِيَائِهِمْ، ‌‌‌‌‌‏فَإِذَا نَهَيْتُكُمْ عَنْ شَيْءٍ فَاجْتَنِبُوهُ، ‌‌‌‌‌‏وَإِذَا أَمَرْتُكُمْ بِأَمْرٍ فَأْتُوا مِنْهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ".

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/12/sharh_kitaab_ul_aetisaam_bukharee_rabee_07.mp3
#wazeh_dalayl k muqabalay may mehaz ulamaa k #aqwaal, rae aur #ikhtilafaat ko paisah karna
shaykh #rabee #al_madkhalee
#SalafiUrduDawah
شیخ #ربیع #المدخلی اس دور کے شعبہ بن الحجاج ہیں - شیخ محمد بن علی الایتھوپیوی
shaykh #rabee #al_madkhalee is daur k shuba bin al_hajjaj hain - shaykh muhammad bin alee adam al-'etyoobee
فی زمانہ #الحافظ #المحدث وغیرہ جیسے القاب کا بےلاگ استعمال - شیخ عبداللہ البخاری
fee zamana #al_hafidh #al_muhaddith etc alqaab ka baylaag istimaal - shaykh abdullaah al_bukharee
[Urdu Article] Making Du'a to Allaah through the names #Al_Hannan and #Al_Mannan - Fatwaa Committee, Saudi Arabia

اللہ تعالی سے #الحنان اور #المنان ناموں کے ساتھ دعاء کرنا

علمی تحقیقات اور افتاء کی مستقل کمیٹی، سعودی عرب

ترجمہ: طارق علی بروہی

مصدر: فتاوى اللجنة الدائمة، المجموعة الأولى، المجلد الرابع والعشرون (كتاب الجامع 1) الأدعية والأذكار، السؤال الأول من الفتوى رقم (18955)

پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام


http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2015/02/alhannan_almannan_dua_krna.pdf

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

سوال: میں نے ایک خطیب کو دعاء کرتے ہوئے سنا کہ وہ کہہ رہا تھا: یا حنان یا منان! پھر اپنی دعاء کررہا تھا۔ کیا یہ نام ان اسماء الہی میں سے ہیں کہ جن کے ساتھ اس سے دعاء کی جاتی ہے یا نہیں؟

جواب: اللہ تعالی کے اسماء توقیفی (قرآن وحدیث کے تابع) ہیں۔ ہم اللہ تعالی کو کسی نام سے موسوم نہیں کرسکتےسوائے انہی ناموں کے جو قرآن مجید میں آئے ہیں یا پھر سنت میں صحیح طور پر ثابت ہوں۔ چناچہ اسی بنیاد پر ہم یہ کہتے ہیں کہ ’’الحنان‘‘ اللہ تعالی کے ناموں میں سےنہیں ہے۔ یہ تو ایک فعل کی صفت ہے جس کا معنی ہے الرحیم (رحم ومہربانی کرنے والا) نون کی تخفیف کے ساتھ جو کہ رحمت کے معنی میں ہے۔ جیسا کہ فرمان الہی ہے:

﴿وَّحَنَانًا مِّنْ لَّدُنَّا﴾ (مریم: 13)

(اور اپنی طرف سے انہیں شفقت ورحمت دی)

آیت کی تفسیر کے دو معنوں میں سے ایک کے مطابق یعنی ہماری طرف سے رحمت۔ البتہ بعض احادیث میں جو اللہ تعالی کا نام ’’الحنان‘‘ ذکر کیا گیا ہے تو وہ ثابت نہیں ہیں۔

جبکہ ’’المنان‘‘ (فضل واحسان کرنےوالا) اللہ تعالی کے ثابت شدہ ناموں میں سے ہے جیسا کہ سنن ابی داود اور نسائی میں سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی حدیث میں آیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک دعاء کرنے والے کو یوں دعاء کرتے ہوئے سنا کہ:

’’اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنَّ لَكَ الْحَمْدُ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ الْمَنَّانُ بَدِيعُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ، يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ، يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم: لَقَدْ دَعَا اللَّهَ بِاسْمِهِ الْعَظِيمِ الَّذِي إِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ، وَإِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَى‘‘([1])

(اے اللہ میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کیونکہ بے شک تیرے ہی لیے ہر قسم کی تعریفات ہیں، تیرے سوا کوئی معبود حقیقی نہيں، تو ’’المنان‘‘ (بڑے فضل واحسان والا ) ہے، آسمانوں اور زمین کو بنانمونے کے پیدا کرنے والا ہے، اے جلال واکرام والے، اے ہمیشہ زندہ اور قائم رہنے والے۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس نے یقینا ًاللہ تعالی کے اس اسم اعظم کے ساتھ دعاء کی ہے کہ جس کے ساتھ اگر دعاء کی جائے تو وہ قبول کرتا ہے اور سوال کیا جائے تو وہ عطاء کرتا ہے)۔

وبالله التوفيق، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وسلم .

اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والإفتاء

رکن رکن رکن نائب صدر صدر

بكر أبو زيد صالح الفوزان عبد الله بن غديان عبد العزيز آل الشيخ عبد العزيز بن بن باز



[1] رواه من حديث أنس رضي الله عنه: أحمد 3/120, 158, 245, 265, أبو داود 2/167-168 برقم 1495, والترمذي 5/550 برقم 3544, والنسائى 3/52 برقم 1300, وإبن ماجه 2/1268 برقم 3858, وإبن أبي شيبة 10/272, والحاكم 1/503-504, والضياء المقدسي في المختارة 4/351-352, 384, 385 برقم 1514, 1552, 1553.
[Urdu Article] Doesn't Shaykh Saaleh #Al_Fawzaan (hafidaullaah) hold that misguided individuals and groups should be disparaged and refuted?

کیا شیخ صالح #الفوزان حفظہ اللہ گمراہ لوگوں کی جرح ونقد وردکے قائل نہیں؟

فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان الفوزان حفظہ اللہ

(سنیئر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)

ترجمہ وترتیب: طارق علی بروہی

مصدر: مختلف مصادر

پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

بسم اللہ الرحمن الرحیم

وجۂ نشر

بعض حزبیات اور سلفی منہج سے منحرف مناہج کے حاملین اور ان کا دفاع کرنے والے کچھ عرصے سے شیخ صالح الفوزان حفظہ اللہ کے بعض فتاویٰ سے یہ باور کروانے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں کہ وہ فی زمانہ جرح وتعدیل کے قائل نہيں اور جو علماء، طلبہ اور داعیان خصوصاً شیخ ربیع المدخلی حفظہ اللہ وغیرہ یہ کام کرتے ہيں ان کے اس عمل کو محض غیبت اور چغلی قرار دیتے ہیں۔ حالانکہ یہ وہی لوگ ہیں جو شیخ صالح الفوزان حفظہ اللہ کے بہت سے منہجی فتاویٰ جس میں ان کی حزبیات اور شخصیات کا رد ہوتا ہے نہیں لیتے، مگر چونکہ اہواء پرستی کا شکار ہيں تو اپنے مطلب کے فتاویٰ نشر کرتے ہیں، مگر وہ بھی اپنے غلط مفہوم کے مطابق۔ لہذا ہم یہ ثابت کریں گے شیخ حفظہ اللہ اور دیگر علماء کرام کے کلام سے جس مقصد کے لیے اس قسم کے افراد ایسی باتيں نکالتے ہیں کہ ’’غلطیوں اور غلط مناہج اور شخصیات کا رد نہ کیا جائے‘‘ اس کے تو شیخ الفوزان حفظہ اللہ نہ صرف قائل ہيں بلکہ فاعل ہيں۔لہذا ان حزبیوں کا جو مقصود تھا وہ تو پھر بھی حاصل نہ ہوا!

ان شاء اللہ ہم خود شیخ کے اور دیگر علماء کرام کے کلام سے ان فتاویٰ کی بہترین توجیہ ووضاحت کریں گے جو اس ضمن میں پیش کیے جاتے ہیں، اللہ تعالی ہی سے توفیق اور راست بازی کا سوال ہے۔

فی زمانہ جرح وتعدیل کے بارے میں شیخ حفظہ اللہ کے بعض وہ فتاوی ٰجس سے مخالفین استدلال کرتے ہیں

ان فتاویٰ سے ثابت ہونے والے بعض نکات اور وضاحت

شیخ حفظہ اللہ کا جائز وناجائز تجسس میں فرق کرنا

کیا جرح وتعدیل کا زمانہ ختم ہوچکا ہے؟

مختلف علماء کرام کا مختصر کلام

کلمۂ حق سے کہیں باطل مراد نہ لے لی جائے، اس وجہ سے بھی علماء کرام فتاویٰ میں احتیاط کرتے ہيں

جس عالم نے کہا جرح وتعدیل اس دور میں ختم ہوچکا ہے، ان کے کلام کی صحیح تشریح ایک عالم کی زبانی

منہج جرح وتعدیل تاقیامت ختم نہيں ہوسکتا!

خود علم الاسناد اور روایت ِحدیث کے ماہرین علماء کا قول اس بارے میں دیکھا جائے

جرح وتعدیل کے بارے میں حزبیوں کا عجیب تضاد!

اگر محض بات ’’جرح ‘‘ کے بجائے ’’نقد ‘‘ کا لفظ استعمال کرنے ہی کی ہے تو ۔۔ ۔!

شیخ صالح الفوزا نحفظہ اللہ کے کلام کو غلط مفہوم دے کر شیخ ربیع حفظہ اللہ کے خلاف استعمال کرنا

حزبیوں کے لیے ایک اور لمحۂ فکریہ!

شیخ فوزان حفظہ اللہ ہر قسم کے گمراہ داعیان کے رد وتحذیر کے قائل ہیں

ردود اہل علم ومعرفت کی طرف سے ہوں اور اسے عوام تک میں نشر کرنا ضروری ہے

شیخ حفظہ اللہ حرام اور جائز غیبت میں فرق کرتے ہیں

صحیح سلفی ردود سے بیزاری دکھانے والے جھوٹی پرہیزگاری میں مبتلا ہیں

جرح اور مخالفین پر رد کے مقاصد مشترکہ ہیں

زیادہ مشہور اور عوام میں مقبول شخصیات کی غلطی کا رد اور بھی زیادہ ضروری ہے

اگر حالات متقاضی ہوں تو نام لے کر بھی رد کیا جاسکتا ہے

کیا منہج سلف کے مخالف مناہج اور ان کے داعیان سے خبردار کرنا مسلمانوں میں تفرقہ مچانے میں شمار ہوگا؟

کیا حزبیت کے خلاف خبردار کرنا ضروری ہے؟

کیا بدعتیوں اور حزبیوں سے خبردار کرنے میں کوئی حرج ہے؟

منہج موازنات کا رد

بہت سے حزبی بھی سلفیت کے جھوٹے دعویدار ہوسکتے ہیں

اہل بدعت اور گمراہوں کی کیسٹیں سننا یا کتب پڑھنا جائز نہيں

حزبی کتابوں اور جماعتوں کی غلطیوں کا رد کرنا داعیان کی عزت اچھالنا شمار نہیں ہوگا

اور شیخ حفظہ اللہ کی کتاب میں مشہور داعیان کا نام لے کر رد ہے

شیخ خود محدثین کا راویوں پر نام لے کر جرح کرنے کو دلیل بناتے ہيں کہ مخالفین کا رد کرنا چاہیے، اور یہ شخصیات سے ذاتی دشمنی نہيں بلکہ دین کی حفاظت کے لیے ہوتا ہے

مخالف مناہج اور ان کے داعیان سے تحذیر امت میں تفرقے کا نہيں بلکہ کلمے کے جمع ہونے کا سبب ہے

جو کوئی سلفی منہج کے اصول کی مخالفت کرتے ہيں اور اپنی جماعتوں کے بڑوں اور بانیوں کی تعریف وحمایت کرتے ہيں وہ انہی میں سے ہیں نصیحت قبول نہ کرنےکی صورت میں ان کا بائیکاٹ کیا جائے

معتبر اور غیر معتبر علماء میں عقیدہ ومنہج کے اعتبار سے فرق وامتیاز کرنا

علماء کا کسی جماعت پر رد کردینے پر ان کے حامیان کا یہ کہنا کہ ہم نے یہ باتیں ان میں نہيں دیکھیں!

ایسے مدرس کا رد جو سید قطب کی کتب پڑھنے کا کہتا ہے اور اس پر رد کرنے والوں کو برا کہتا ہے

یوسف قرضاوی وغیرہ کا نام لے کر رد، یہ حجت کے ان سے نفع بھی ہوا ہے ان کے رد میں مانع نہیں

محمد عبدہ مصری کا رد