اٹھارہ جنوری دو ہزار پچیس کو بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کال پر لیاری، کراچی میں ایک ریلی کا انعقاد کیا گیا، جس کا مقصد پچیس جنوری کو بلوچ نسل کشی کے یادگار دن کے حوالے سے آگاہی پھیلانا تھا۔ لیاری ہمیشہ سے بلوچ سیاست، ادب، آرٹ، کھیل اور فن کا ایک انتہائی اہم مرکز رہا ہے۔ کراچی میں مقیم بلوچوں کا قومی شعور ہمیشہ بلوچستان میں ہونے والے جبر و بربریت کے خلاف مزاحمت کرتا رہا ہے۔ بلوچ قومی سیاست میں کراچی کے بلوچوں نے ہمیشہ اپنا شعوری کردار ادا کرنے کی کوشش کی ہے، اور اٹھارہ جنوری کو بھی وہ اسی قومی ذمہ داری کو نبھانے کے لیے لیاری میں یکجا ہوئے، جہاں ان کی سرپرستی ایک بلوچ بیٹی، سمی دین، کر رہی تھیں۔ ان کے ساتھ لالا وہاب بلوچ، آمنہ بلوچ، فوزیہ بلوچ سمیت دیگر بی وائی سی رہنما، کارکنان اور عام بلوچ بھی شریک تھے۔
لیاری میں جاری اس پُرامن آگاہی مہم کو سبوتاژ کرنے کے لیے سندھ پولیس اور پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنی تاریخی بلوچ دشمن پالیسی پر عمل کرتے ہوئے پُرامن مظاہرین پر دھاوا بول دیا۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما اور جبری گمشدگی کا شکار بلوچ رہنما، ڈاکٹر دین محمد بلوچ، کی صاحبزادی سمی دین کا دوپٹہ کھینچ کر انہیں گرفتار کیا گیا۔ ان کے ساتھ آمنہ بلوچ، فوزیہ بلوچ اور دیگر بلوچ خواتین کو بھی گرفتار کیا گیا، جنہیں بعد ازاں رہا کر دیا گیا۔ پولیس نے بلوچ خواتین سمیت بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما لالا وہاب اور دیگر ہمدردوں کو بھی گرفتار کر لیا۔ اس گرفتاری کا مقصد بلوچ قوم میں خوف پیدا کرنا، کراچی کے بلوچوں کو بلوچ قومی تحریک سے دور رکھنا اور یہ پیغام دینا تھا کہ بلوچستان میں جاری ظلم، جبر اور بربریت کے خلاف آواز بلند کرنے والوں کو ریاستی وحشت اور بربریت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
https://thebalochistanpost.com/2025/02/%d8%ad%d9%88%d8%b5%d9%84%d9%88%da%ba-%da%a9%db%8c-%d8%b3%d8%b1-%d8%b2%d9%85%db%8c%d9%86-%d9%be%d8%b1-%d8%a7%d9%b9%da%be%d8%aa%d8%a7-%d8%a7%d9%86%d9%82%d9%84%d8%a7%d8%a8-%db%94-%d8%ad%da%a9%db%8c%d9%85/
لیاری میں جاری اس پُرامن آگاہی مہم کو سبوتاژ کرنے کے لیے سندھ پولیس اور پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنی تاریخی بلوچ دشمن پالیسی پر عمل کرتے ہوئے پُرامن مظاہرین پر دھاوا بول دیا۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما اور جبری گمشدگی کا شکار بلوچ رہنما، ڈاکٹر دین محمد بلوچ، کی صاحبزادی سمی دین کا دوپٹہ کھینچ کر انہیں گرفتار کیا گیا۔ ان کے ساتھ آمنہ بلوچ، فوزیہ بلوچ اور دیگر بلوچ خواتین کو بھی گرفتار کیا گیا، جنہیں بعد ازاں رہا کر دیا گیا۔ پولیس نے بلوچ خواتین سمیت بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما لالا وہاب اور دیگر ہمدردوں کو بھی گرفتار کر لیا۔ اس گرفتاری کا مقصد بلوچ قوم میں خوف پیدا کرنا، کراچی کے بلوچوں کو بلوچ قومی تحریک سے دور رکھنا اور یہ پیغام دینا تھا کہ بلوچستان میں جاری ظلم، جبر اور بربریت کے خلاف آواز بلند کرنے والوں کو ریاستی وحشت اور بربریت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
https://thebalochistanpost.com/2025/02/%d8%ad%d9%88%d8%b5%d9%84%d9%88%da%ba-%da%a9%db%8c-%d8%b3%d8%b1-%d8%b2%d9%85%db%8c%d9%86-%d9%be%d8%b1-%d8%a7%d9%b9%da%be%d8%aa%d8%a7-%d8%a7%d9%86%d9%82%d9%84%d8%a7%d8%a8-%db%94-%d8%ad%da%a9%db%8c%d9%85/
The Balochistan Post
حوصلوں کی سر زمین پر اٹھتا انقلاب ۔ حکیم واڈیلہ | The Balochistan Post
حوصلوں کی سر زمین پر اٹھتا انقلاب تحریر: حکیم واڈیلہ دی بلوچستان پوسٹ اٹھارہ جنوری دو ہزار پچیس کو بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کال پر لیاری، کراچی میں ایک ریلی کا انعقاد کیا گیا، جس کا مقصد پچیس جنوری کو بلوچ نسل کشی کے یادگار دن کے حوالے سے آگاہی پھیلانا تھا۔…