[#SalafiUrduDawah Article] Thinking the Month of #Safar as #Unlucky and its Innovations – #Fatwaa_Committee, Saudi Arabia
#صفر کے مہینے کو #منحوس سمجھنا اور اس مہینے میں ہونے والی بعض بدعات
#فتوی_کمیٹی، سعودی عرب
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: ویب سائٹ سحاب السلفیہ
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2015/11/mah_e_safar_manhoos_bidaat.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمد لله وحده ، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده ، أما بعد :
مہینوں، دنوں یا پرندوں وغیرہ سے بدشگونی لینا جائز نہیں؛ کیونکہ بخاری ومسلم نے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں:
’’لَا عَدْوَى وَلَا طِيَرَةَ وَلَا هَامَةَ وَلَا صَفَرَ ‘‘([1])
(نہ تو کسی کو دوسرے کی بیماری (خود سے) لگتی ہے، اور نہ ہی بدشگونی کوئی چیز ہے، اور نہ ہی الو کے بولنے کی کوئی تاثیر ہے، اور نہ صفر (کے مہینے کو منحوس سمجھنے) کی کوئی حقیقت ہے)۔
پس صفر کے مہینے کو منحوس سمجھنا ممنوعہ بدشگونی میں سے ہے، جوکہ دور جاہلیت کا عمل ہے اور اسلام نے اسے باطل قرار دیا ہے۔
اسی طرح صفر مہینے کی آخری بدھ کو بکری ذبح کرنا ، اور جو مخصوص دعاء اس کے ذبح کے وقت پڑھی جاتی ہے، ہم اس کی کوئی اصل (بنیاد یاحقیقت) نہیں پاتے۔
اس مہینے کی بدعات میں سے یہ بھی ہےکہ بعض جاہل لوگ اس مہینے میں سفر نہیں کرتے، اسے منحوس سمجھتے ہیں، جبکہ یہ نری جہالت اور گمراہی ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تو صاف بیان فرمادیا ہے:
’’لَا عَدْوَى وَلَا طِيَرَةَ وَلَا هَامَةَ وَلَا صَفَرَ ‘‘([2])
(نہ تو کسی کو دوسرے کی بیماری (خود سے)لگتی ہے، اور نہ ہی بدشگونی کوئی چیز ہے، اور نہ ہی الو کے بولنے کی کوئی تاثیر ہے، اور نہ صفر (کے مہینے کو منحوس سمجھنے) کی کوئی حقیقت ہے)۔
یہ روایت متفق علیہ ہے اور صحیح مسلم میں یہ اضافہ ہے کہ:
’’ وَلَا نَوءَ، وَلَا غُولَ‘‘
(اور نہ ہی نچھتر([3]) ہے اور نہ ہی بھوت([4]))۔
کیونکہ متعدی بیماری کا اعتقاداور بدشگونی اسی طرح نچھتر وبھوت وغیرہ سے متعلق باطل تصورات، سب کے سب دور جاہلیت کے امور ہیں جو دین کو نقصان پہنچانے کا سبب ہیں۔
صفر کا مہینہ دیگر تمام مہینوں ہی کی طرح ہے اس کے پاس کوئی خیریا شر نہیں، خیر وبھلائی تو صرف اور صرف اللہ تعالی کے پاس ہے، اور شروبرائی بھی اس ہی کی تقدیر سے ہے، اور یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے صحیح سند سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان تمام باتوں کو باطل قرار دیا: امام مسلم "نے ’’کتاب السلام‘‘ میں روایت فرمائی :
’’لَا عَدْوَى وَلَا طِيَرَةَ وَلَا هَامَةَ وَلَا صَفَرَ ‘‘([5])
(نہ تو کسی کو دوسرے کی بیماری (خود سے)لگتی ہے، اور نہ ہی بدشگونی کوئی چیز ہے، اور نہ ہی الو کے بولنے کی کوئی تاثیر ہے، اور نہ صفر (کے مہینے کو منحوس سمجھنے) کی کوئی حقیقت ہے)۔
اس کی صحت پر بخاری ومسلم کا اتفاق ہے۔
اسی طرح ہاتھوں کی انگلیاں آپس میں ڈالنے سے بدشگونی لینا، یا پھر شادی کے وقت عود (لکڑی) کا ٹوٹنا وغیرہ یہ ایسے امور ہیں جن کی کوئی حقیقت نہیں ، اسی لئے ان کا اعتقاد رکھنا جائز نہیں بلکہ یہ سب باطل ہے۔
اللہ تعالی ہم سب کو صحیح بات کی توفیق عنایت فرمائے۔
وصلى الله على نبينا محمد، وآله وصحبه وسلم.
[1] صحیح بخاری 5757، صحیح مسلم 2222۔
[2] حدیث گزر چکی ہے۔
[3] نچھتر کا معنی ہے ستاروں کی منازل سے بارش طلب کرنا۔ (توحید خالص ڈاٹ کام)
[4] غول کی جمع غیلان یا اغوال ہے جو جنوں اور شیاطین کی ایک جنس ہے جن کے بارے میں جاہلیت میں عربوں کا اعتقاد تھا کہ یہ جنگلات وغیرہ میں شکل وصورت تبدیل کرکے لوگوں کو اچک لیتے ہیں۔ (توحید خالص ڈاٹ کام)
[5] حدیث گزر چکی ہے۔
#صفر کے مہینے کو #منحوس سمجھنا اور اس مہینے میں ہونے والی بعض بدعات
#فتوی_کمیٹی، سعودی عرب
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: ویب سائٹ سحاب السلفیہ
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2015/11/mah_e_safar_manhoos_bidaat.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمد لله وحده ، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده ، أما بعد :
مہینوں، دنوں یا پرندوں وغیرہ سے بدشگونی لینا جائز نہیں؛ کیونکہ بخاری ومسلم نے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں:
’’لَا عَدْوَى وَلَا طِيَرَةَ وَلَا هَامَةَ وَلَا صَفَرَ ‘‘([1])
(نہ تو کسی کو دوسرے کی بیماری (خود سے) لگتی ہے، اور نہ ہی بدشگونی کوئی چیز ہے، اور نہ ہی الو کے بولنے کی کوئی تاثیر ہے، اور نہ صفر (کے مہینے کو منحوس سمجھنے) کی کوئی حقیقت ہے)۔
پس صفر کے مہینے کو منحوس سمجھنا ممنوعہ بدشگونی میں سے ہے، جوکہ دور جاہلیت کا عمل ہے اور اسلام نے اسے باطل قرار دیا ہے۔
اسی طرح صفر مہینے کی آخری بدھ کو بکری ذبح کرنا ، اور جو مخصوص دعاء اس کے ذبح کے وقت پڑھی جاتی ہے، ہم اس کی کوئی اصل (بنیاد یاحقیقت) نہیں پاتے۔
اس مہینے کی بدعات میں سے یہ بھی ہےکہ بعض جاہل لوگ اس مہینے میں سفر نہیں کرتے، اسے منحوس سمجھتے ہیں، جبکہ یہ نری جہالت اور گمراہی ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تو صاف بیان فرمادیا ہے:
’’لَا عَدْوَى وَلَا طِيَرَةَ وَلَا هَامَةَ وَلَا صَفَرَ ‘‘([2])
(نہ تو کسی کو دوسرے کی بیماری (خود سے)لگتی ہے، اور نہ ہی بدشگونی کوئی چیز ہے، اور نہ ہی الو کے بولنے کی کوئی تاثیر ہے، اور نہ صفر (کے مہینے کو منحوس سمجھنے) کی کوئی حقیقت ہے)۔
یہ روایت متفق علیہ ہے اور صحیح مسلم میں یہ اضافہ ہے کہ:
’’ وَلَا نَوءَ، وَلَا غُولَ‘‘
(اور نہ ہی نچھتر([3]) ہے اور نہ ہی بھوت([4]))۔
کیونکہ متعدی بیماری کا اعتقاداور بدشگونی اسی طرح نچھتر وبھوت وغیرہ سے متعلق باطل تصورات، سب کے سب دور جاہلیت کے امور ہیں جو دین کو نقصان پہنچانے کا سبب ہیں۔
صفر کا مہینہ دیگر تمام مہینوں ہی کی طرح ہے اس کے پاس کوئی خیریا شر نہیں، خیر وبھلائی تو صرف اور صرف اللہ تعالی کے پاس ہے، اور شروبرائی بھی اس ہی کی تقدیر سے ہے، اور یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے صحیح سند سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان تمام باتوں کو باطل قرار دیا: امام مسلم "نے ’’کتاب السلام‘‘ میں روایت فرمائی :
’’لَا عَدْوَى وَلَا طِيَرَةَ وَلَا هَامَةَ وَلَا صَفَرَ ‘‘([5])
(نہ تو کسی کو دوسرے کی بیماری (خود سے)لگتی ہے، اور نہ ہی بدشگونی کوئی چیز ہے، اور نہ ہی الو کے بولنے کی کوئی تاثیر ہے، اور نہ صفر (کے مہینے کو منحوس سمجھنے) کی کوئی حقیقت ہے)۔
اس کی صحت پر بخاری ومسلم کا اتفاق ہے۔
اسی طرح ہاتھوں کی انگلیاں آپس میں ڈالنے سے بدشگونی لینا، یا پھر شادی کے وقت عود (لکڑی) کا ٹوٹنا وغیرہ یہ ایسے امور ہیں جن کی کوئی حقیقت نہیں ، اسی لئے ان کا اعتقاد رکھنا جائز نہیں بلکہ یہ سب باطل ہے۔
اللہ تعالی ہم سب کو صحیح بات کی توفیق عنایت فرمائے۔
وصلى الله على نبينا محمد، وآله وصحبه وسلم.
[1] صحیح بخاری 5757، صحیح مسلم 2222۔
[2] حدیث گزر چکی ہے۔
[3] نچھتر کا معنی ہے ستاروں کی منازل سے بارش طلب کرنا۔ (توحید خالص ڈاٹ کام)
[4] غول کی جمع غیلان یا اغوال ہے جو جنوں اور شیاطین کی ایک جنس ہے جن کے بارے میں جاہلیت میں عربوں کا اعتقاد تھا کہ یہ جنگلات وغیرہ میں شکل وصورت تبدیل کرکے لوگوں کو اچک لیتے ہیں۔ (توحید خالص ڈاٹ کام)
[5] حدیث گزر چکی ہے۔