[#SalafiUrduDawah Article] Is being an #Aalim, #Muhaddith and #Mufassir proof enough for someone bearing the correct #Aqeedah and #Manhaj? – Shaykh #Saaleh_Aal_Shaykh
کیا کسی کا #عالم، #محدث و #مفسر ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ اس کا #عقیدہ_ومنہج درست ہے؟
فضیلۃ الشیخ #صالح_آل_الشیخ حفظہ اللہ
(وزیر مذہبی امور، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: شرح كشف الشبهات.
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2016/05/alim_daleel_aqeedah_mnhj_saheeh.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ ’’کشف الشبھات‘‘ میں فرماتے ہیں:
’’یہ بھی عین ممکن ہے کہ دشمنان توحید کے پاس بہت سے علوم، کتب اور حجتیں ہوں۔۔۔‘‘۔
شیخ صالح آل الشیخ حفظہ اللہ اس کی شرح میں فرماتے ہیں کہ:
ان کشف الشبہات (شبہات کے ازالے) کی راہ میں جو علماء ِمشرکین دلوں میں ڈالتے ہیں یہ بہت اہم مقدمہ ہے ۔ پس جو توحید کے دشمن ہیں خصوصا ًاس امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں سے جنہيں علماء میں شمار کیا جاتا ہے جو اس امت میں آئے۔ چناچہ یہ تصور نہ کیا جائے کہ توحید کا دشمن بالکل ہی علم سے کورا ہوتا ہے ، نہ ہی تصور کیا جائے کہ توحید کا دشمن فقیہ نہيں ہوسکتا، یا محّدث نہيں ہوسکتا، یا مفسر ِقرآن نہیں ہوسکتا، یا تاریخ دان نہيں ہوسکتا، بلکہ ہوسکتا ہے وہ ان بہت سے فنون میں سے کسی فن میں یا بہت سے فنون میں بہت نمایاں مقام رکھتاہو۔ جیسا کہ ان لوگوں کا حال تھا جنہوں نے اس دعوت کے امام رحمہ اللہ پر رد کیے۔ کیونکہ بلاشبہ وہ اس مرتبے کے لوگ تھے کہ لوگ انگلیوں سے ان کی جانب اشارہ کرتے تھےان علوم کی نسبت سے جن میں ان کا تخصص تھا۔ ان میں سے بعض ایسے تھے جو فقیہ تھے، بعض ایسے تھے جو تاریخ دان تھے۔ اور یہی حال ان لوگوں کا بھی تھا جن پر آئمہ دعوت نے رد فرمایا۔ لہذا یہ تصور نہ کیا جائے کہ توحید کا دشمن کوئی عالم نہیں ہوگایا نہیں ہوسکتا۔
یہ شبہہ گمراہ قسم کے لوگ عوام کے دلوں میں ڈالتے ہیں ، پس وہ ایک عالم کا دوسرے عالم پر اعتراض کرنے کو اس بات کی دلیل بناتے ہیں کہ دونوں مذاہب (یا مواقف) ہی درست ہيں اور اس کا معنی میں وسعت ہیں۔ اسی لیے ان میں سے بعض توحید کے مسائل تک کے بارے میں کہتے ہیں کہ: یہ دوسرے قول سے زیادہ صحیح ہے یا علماء کرام کے دو اقوال میں سے صحیح تر قول کے مطابق ایسا ایسا ہے۔ حالانکہ توحید کے مسائل میں ایسا کہنا بالکل بھی جائز نہیں ۔ کیونکہ جو توحید کے مسائل میں بھی مخالفت کررہا ہو وہ علماء توحید میں سے نہیں ہوسکتا، نہ ہی ان علماء اہل سنت میں سے ہوسکتا ہے جن کی طرف کوئی قول منسوب کرنا درست ہوا کرتا ہے، یا اختلاف کی صورت میں ان کے قول کو بھی لیا جاتا ہے، بلکہ توحید کا معاملہ تو ایسا ہے کہ اس پر کتاب وسنت اور اجماع سلف سے کثیر دلائل دلالت کرتے ہیں ، اور آئمہ کرام نے بھی اسے بڑی وضاحت کے ساتھ بیان فرمایا ہے۔ اب جو کوئی بھی اس کی مخالفت کرتا ہے تو اگرچہ وہ کبار علماء میں سے ہو فقہ میں یا تاریخ میں یا حدیث میں یا اس کے علاوہ کسی چیز میں تو اس کی مخالفت اس کی ذات تک ہی ہے، یہ نہیں کہا جائے گا کہ اس مسئلے میں (اصل میں کوئی) اختلاف ہے۔
لہذا اس بارے میں متنبہ رہا جائے کہ کہ بلاشبہ مشرکین کے علماء میں سے جو توحید کے دشمن ہیں ان کا حال یہ نہيں ہوتا کہ وہ عالم نہ ہوں، بلکہ ہوسکتا ہے وہ عالم ہو بلکہ فنون میں سے کسی فن میں امام ہو، تفسیر میں امام ہو، فقہ میں امام ہو، یا قضاء وفیصلوں کے لیے وہ لوگوں کا مرجع ہو، یا اس جیسے رتبے کے ہوں جیسا کہ اس دعوت کے دشمنان جنہوں نے شیخ رحمہ اللہ کی مخالفت کی اور اس دعوت کی مخالفت کی۔
کیا کسی کا #عالم، #محدث و #مفسر ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ اس کا #عقیدہ_ومنہج درست ہے؟
فضیلۃ الشیخ #صالح_آل_الشیخ حفظہ اللہ
(وزیر مذہبی امور، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: شرح كشف الشبهات.
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2016/05/alim_daleel_aqeedah_mnhj_saheeh.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ ’’کشف الشبھات‘‘ میں فرماتے ہیں:
’’یہ بھی عین ممکن ہے کہ دشمنان توحید کے پاس بہت سے علوم، کتب اور حجتیں ہوں۔۔۔‘‘۔
شیخ صالح آل الشیخ حفظہ اللہ اس کی شرح میں فرماتے ہیں کہ:
ان کشف الشبہات (شبہات کے ازالے) کی راہ میں جو علماء ِمشرکین دلوں میں ڈالتے ہیں یہ بہت اہم مقدمہ ہے ۔ پس جو توحید کے دشمن ہیں خصوصا ًاس امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں سے جنہيں علماء میں شمار کیا جاتا ہے جو اس امت میں آئے۔ چناچہ یہ تصور نہ کیا جائے کہ توحید کا دشمن بالکل ہی علم سے کورا ہوتا ہے ، نہ ہی تصور کیا جائے کہ توحید کا دشمن فقیہ نہيں ہوسکتا، یا محّدث نہيں ہوسکتا، یا مفسر ِقرآن نہیں ہوسکتا، یا تاریخ دان نہيں ہوسکتا، بلکہ ہوسکتا ہے وہ ان بہت سے فنون میں سے کسی فن میں یا بہت سے فنون میں بہت نمایاں مقام رکھتاہو۔ جیسا کہ ان لوگوں کا حال تھا جنہوں نے اس دعوت کے امام رحمہ اللہ پر رد کیے۔ کیونکہ بلاشبہ وہ اس مرتبے کے لوگ تھے کہ لوگ انگلیوں سے ان کی جانب اشارہ کرتے تھےان علوم کی نسبت سے جن میں ان کا تخصص تھا۔ ان میں سے بعض ایسے تھے جو فقیہ تھے، بعض ایسے تھے جو تاریخ دان تھے۔ اور یہی حال ان لوگوں کا بھی تھا جن پر آئمہ دعوت نے رد فرمایا۔ لہذا یہ تصور نہ کیا جائے کہ توحید کا دشمن کوئی عالم نہیں ہوگایا نہیں ہوسکتا۔
یہ شبہہ گمراہ قسم کے لوگ عوام کے دلوں میں ڈالتے ہیں ، پس وہ ایک عالم کا دوسرے عالم پر اعتراض کرنے کو اس بات کی دلیل بناتے ہیں کہ دونوں مذاہب (یا مواقف) ہی درست ہيں اور اس کا معنی میں وسعت ہیں۔ اسی لیے ان میں سے بعض توحید کے مسائل تک کے بارے میں کہتے ہیں کہ: یہ دوسرے قول سے زیادہ صحیح ہے یا علماء کرام کے دو اقوال میں سے صحیح تر قول کے مطابق ایسا ایسا ہے۔ حالانکہ توحید کے مسائل میں ایسا کہنا بالکل بھی جائز نہیں ۔ کیونکہ جو توحید کے مسائل میں بھی مخالفت کررہا ہو وہ علماء توحید میں سے نہیں ہوسکتا، نہ ہی ان علماء اہل سنت میں سے ہوسکتا ہے جن کی طرف کوئی قول منسوب کرنا درست ہوا کرتا ہے، یا اختلاف کی صورت میں ان کے قول کو بھی لیا جاتا ہے، بلکہ توحید کا معاملہ تو ایسا ہے کہ اس پر کتاب وسنت اور اجماع سلف سے کثیر دلائل دلالت کرتے ہیں ، اور آئمہ کرام نے بھی اسے بڑی وضاحت کے ساتھ بیان فرمایا ہے۔ اب جو کوئی بھی اس کی مخالفت کرتا ہے تو اگرچہ وہ کبار علماء میں سے ہو فقہ میں یا تاریخ میں یا حدیث میں یا اس کے علاوہ کسی چیز میں تو اس کی مخالفت اس کی ذات تک ہی ہے، یہ نہیں کہا جائے گا کہ اس مسئلے میں (اصل میں کوئی) اختلاف ہے۔
لہذا اس بارے میں متنبہ رہا جائے کہ کہ بلاشبہ مشرکین کے علماء میں سے جو توحید کے دشمن ہیں ان کا حال یہ نہيں ہوتا کہ وہ عالم نہ ہوں، بلکہ ہوسکتا ہے وہ عالم ہو بلکہ فنون میں سے کسی فن میں امام ہو، تفسیر میں امام ہو، فقہ میں امام ہو، یا قضاء وفیصلوں کے لیے وہ لوگوں کا مرجع ہو، یا اس جیسے رتبے کے ہوں جیسا کہ اس دعوت کے دشمنان جنہوں نے شیخ رحمہ اللہ کی مخالفت کی اور اس دعوت کی مخالفت کی۔