#SalafiUrduDawah
یوم #عرفہ میں #جہنم_سے_گلو_خلاصی و #نجات
yaum e #arafah may #jahannam_say_gulu_khulasi aur #nijaat
یوم #عرفہ میں #جہنم_سے_گلو_خلاصی و #نجات
yaum e #arafah may #jahannam_say_gulu_khulasi aur #nijaat
[#SalafiUrduDawah Article] Is #freedom from #Hell_fire on the day of #Arafah specific to #Pilgrims? – Various #Ulamaa
یومِ #عرفہ میں #جہنم سے #گلوخلاصی کیا #حاجیوں کے ساتھ خاص ہے؟
مختلف علماء کرام
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: مختلف مصادر
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2016/09/yaum_e_arafa_jahannam_gulu_khalasi.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
’’مَا مِنْ يَوْمٍ أَكْثَرَ مِنْ أَنْ يُعْتِقَ اللَّهُ فِيهِ عَبْدًا مِنَ النَّارِ مِنْ يَوْمِ عَرَفَةَ، وَإِنَّهُ لَيَدْنُو، ثُمَّ يُبَاهِي بِهِمُ الْمَلَائِكَةَ، فَيَقُولُ: مَا أَرَادَ هَؤُلَاءِ‘‘([1])
(یوم عرفہ سے بڑھ کر کوئی دن ایسا نہیں کہ جس میں اللہ تعالی سب سے زیادہ اپنے بندوں کو جہنم سے گلو خلاصی (آزادی) عطاء فرماتا ہے۔ بلاشبہ اللہ تعالی قریب آتا ہے، پھر فرشتوں پر فخر کرتے ہوئے پوچھتا ہے : (میرے یہ بندے )مجھ سے کیا چاہتے ہیں)۔
حافظ ابن رجب الحنبلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
یوم عرفہ جہنم کی آگ سے گلو خلاصی کا دن ہے۔۔۔اللہ تعالی اس دن انہیں جہنم سے آزاد فرماتا ہے جو عرفہ میں وقوف فرماتے ہیں اور انہیں بھی جو وہاں وقوف والوں کے ساتھ شامل نہیں ہوتےجیسے دیگر شہرو ں کے مسلمان۔ اسی لیے اس کے بعد والا دن تمام مسلمانوں کی شہروں میں عید ہوتا ہے خواہ وہ الموسم (مناسک حج) میں حاضر تھے یا نہیں کیونکہ عرفہ کے دن جہنم سے گلوخلاصی اور مغفرت کے تعلق سے ان میں اشتراک تھا۔۔۔
(لطائف المعارف لابن رجب الحنبلی رحمہ اللہ)
شیخ عبید الجابری حفظہ اللہ سے سوال ہوا:
جزاکم اللہ خیراً شیخنا، یہ نواں سوال ہے۔ سائلہ یمن سے کہتی ہے کہ: کیا یوم عرفہ کی دعاء کی فضیلت اور کثرت کے ساتھ جہنم سے گلو خلاصی ملنا حاجیوں کے لیے مخصوص ہے یا تمام مسلمانوں کے لیے عام ہے؟
جواب: جو بات مجھ پر ظاہر ہوئی ہے وہ عموم ہے یہاں تک کہ جو وہاں وقوف نہیں کررہا وہ بھی اللہ سے دعاء کرے، اس کا ذکر کرے، قرآن مجید پڑھے، نماز پڑھے اگر اس کی طاقت ہواور روزہ رکھے تو وہ بھی خیر پر ہے ان شاء اللہ۔
اگرچہ حجاج کرام نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حدیث میں فرمائے گئے خطاب میں زیادہ داخل ہیں، کیونکہ یہ خطاب ان سے ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
’’أَفْضَلُ الدُّعَاءِ دُعَاءُ يَوْمِ عَرَفَةَ وَأَفْضَلُ مَا قُلْتُ أَنَا وَالنَّبِيُّونَ مِنْ قَبْلِي لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ‘‘([2])
(افضل دعاء یوم عرفہ کی دعاء ہے۔ اور وہ سب سے افضل (ذکر ودعاء) جو میں نے اور مجھ سے پہلے انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام نے کہا یہ ہے: ’’لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ‘‘ (نہیں ہے کوئی معبود حقیقی مگر صرف اللہ تعالی، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں))۔
(میراث الانبیاء ویب سائٹ سے فتویٰ)
[1] صحیح مسلم 1351۔
[2] مؤطا امام مالک بروایۃ ابی مصعب الزہری 621، صحیح ترمذی 3585 کے الفاظ یہ ہیں: ’’خَيْرُ الدُّعَاءِ دُعَاءُ يَوْمِ عَرَفَةَ، وَخَيْرُ مَا قُلْتُ أَنَا وَالنَّبِيُّونَ مِنْ قَبْلِي: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ‘‘۔ (توحید خالص ڈاٹ کام)
یومِ #عرفہ میں #جہنم سے #گلوخلاصی کیا #حاجیوں کے ساتھ خاص ہے؟
مختلف علماء کرام
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: مختلف مصادر
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2016/09/yaum_e_arafa_jahannam_gulu_khalasi.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
’’مَا مِنْ يَوْمٍ أَكْثَرَ مِنْ أَنْ يُعْتِقَ اللَّهُ فِيهِ عَبْدًا مِنَ النَّارِ مِنْ يَوْمِ عَرَفَةَ، وَإِنَّهُ لَيَدْنُو، ثُمَّ يُبَاهِي بِهِمُ الْمَلَائِكَةَ، فَيَقُولُ: مَا أَرَادَ هَؤُلَاءِ‘‘([1])
(یوم عرفہ سے بڑھ کر کوئی دن ایسا نہیں کہ جس میں اللہ تعالی سب سے زیادہ اپنے بندوں کو جہنم سے گلو خلاصی (آزادی) عطاء فرماتا ہے۔ بلاشبہ اللہ تعالی قریب آتا ہے، پھر فرشتوں پر فخر کرتے ہوئے پوچھتا ہے : (میرے یہ بندے )مجھ سے کیا چاہتے ہیں)۔
حافظ ابن رجب الحنبلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
یوم عرفہ جہنم کی آگ سے گلو خلاصی کا دن ہے۔۔۔اللہ تعالی اس دن انہیں جہنم سے آزاد فرماتا ہے جو عرفہ میں وقوف فرماتے ہیں اور انہیں بھی جو وہاں وقوف والوں کے ساتھ شامل نہیں ہوتےجیسے دیگر شہرو ں کے مسلمان۔ اسی لیے اس کے بعد والا دن تمام مسلمانوں کی شہروں میں عید ہوتا ہے خواہ وہ الموسم (مناسک حج) میں حاضر تھے یا نہیں کیونکہ عرفہ کے دن جہنم سے گلوخلاصی اور مغفرت کے تعلق سے ان میں اشتراک تھا۔۔۔
(لطائف المعارف لابن رجب الحنبلی رحمہ اللہ)
شیخ عبید الجابری حفظہ اللہ سے سوال ہوا:
جزاکم اللہ خیراً شیخنا، یہ نواں سوال ہے۔ سائلہ یمن سے کہتی ہے کہ: کیا یوم عرفہ کی دعاء کی فضیلت اور کثرت کے ساتھ جہنم سے گلو خلاصی ملنا حاجیوں کے لیے مخصوص ہے یا تمام مسلمانوں کے لیے عام ہے؟
جواب: جو بات مجھ پر ظاہر ہوئی ہے وہ عموم ہے یہاں تک کہ جو وہاں وقوف نہیں کررہا وہ بھی اللہ سے دعاء کرے، اس کا ذکر کرے، قرآن مجید پڑھے، نماز پڑھے اگر اس کی طاقت ہواور روزہ رکھے تو وہ بھی خیر پر ہے ان شاء اللہ۔
اگرچہ حجاج کرام نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حدیث میں فرمائے گئے خطاب میں زیادہ داخل ہیں، کیونکہ یہ خطاب ان سے ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
’’أَفْضَلُ الدُّعَاءِ دُعَاءُ يَوْمِ عَرَفَةَ وَأَفْضَلُ مَا قُلْتُ أَنَا وَالنَّبِيُّونَ مِنْ قَبْلِي لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ‘‘([2])
(افضل دعاء یوم عرفہ کی دعاء ہے۔ اور وہ سب سے افضل (ذکر ودعاء) جو میں نے اور مجھ سے پہلے انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام نے کہا یہ ہے: ’’لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ‘‘ (نہیں ہے کوئی معبود حقیقی مگر صرف اللہ تعالی، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں))۔
(میراث الانبیاء ویب سائٹ سے فتویٰ)
[1] صحیح مسلم 1351۔
[2] مؤطا امام مالک بروایۃ ابی مصعب الزہری 621، صحیح ترمذی 3585 کے الفاظ یہ ہیں: ’’خَيْرُ الدُّعَاءِ دُعَاءُ يَوْمِ عَرَفَةَ، وَخَيْرُ مَا قُلْتُ أَنَا وَالنَّبِيُّونَ مِنْ قَبْلِي: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ‘‘۔ (توحید خالص ڈاٹ کام)
[#SalafiUrduDawah Article] Depicting images of the #Hellfire and #Paradise – Various #Ulamaa
#جنت یا #جہنم کی تصوراتی وتفہیمی خاکہ سازی کرنا
مختلف #علماء کرام
ترجمہ وترتیب: طارق علی بروہی
مصدر: سلسلة لقاء الباب المفتوح اور الإجابات المهمَّة في المشاكل المدلهمَّة ۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2013/09/jannat_jahannum_tasawwuraati_khakay_banana.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال: جنت کی بطور باغات اور جہنم کی بطور آگ تصویر وخاکہ سازی کرنے کا کیا حکم ہے؟
جواب از شیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ:
یہ جائز نہيں ہے۔ کیونکہ ہم اس کی کیفیت نہیں جانتے۔ جیسا کہ فرمان الہی ہے:
﴿فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّآ اُخْفِيَ لَهُمْ مِّنْ قُرَّةِ اَعْيُنٍ ۚ جَزَاءًۢ بِمَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ﴾ (السجدۃ: 17)
(کوئی نفس نہیں جانتا جو کچھ ہم نے ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک ان کے لئے پوشیدہ کر رکھی ہے، یہ اس کا بدلہ ہے جو عمل وہ کیا کرتے تھے)
ہم آگ کی کیفیت نہيں جانتے جو کہ دنیاوی آگ سے انہتر (69) گنا زیادہ ہے۔۔۔جس میں دنیاوی آگ میں سے شدید ترین والی آگ جیسے گیس وغیرہ کی آگ یا جو اس سے بھی شدید ہو کو بھی داخل کرلیں۔ تو پھر کیا کوئی اس آگ کی تمثیل بنانے کی استطاعت رکھتا ہے؟ کوئی اس کی استطاعت نہيں رکھتا۔ لہذا جو کوئی ایسا کرتا ہے اس تک یہ بات پہنچا دو کہ یہ حرام ہے۔
لیکن نہایت افسوس کی بات ہے کہ آجکل لوگوں نے آخرت سے متعلق امور کو ایسے پیش کرنا شروع کردیا ہے گویا کہ وہ باقاعدہ حسی ومشاہداتی امور ہوں۔
میں نے ایک ورقہ دیکھا اس میں انسان کے مختلف مراحل میں منتقل ہونے کا ذکر تھا چوکور سے بنے ہوئے تھے جیسے ’’موت‘‘ پھر ایک لکیر پھر دوسرا چوکور اس میں ’’قیامت‘‘ اور اسی طرح سے باقی۔ گویا کہ اس نے جو کچھ موت کے بعدہونا ہے اسے ہندسی لکیروں اور چوکوروں کے ذریعے مصور کیا ہے۔ یہ عظیم جرأت ہے! اللہ تعالی کی پناہ۔ پھر اس سے یہ بھی کہا جائے گا کہ: تمہیں کس نے بتایا کہ اس کے بعد یہ ہوگا اور وہ اس کے بعد ہوگا؟ ہمیں یہ تو معلوم ہے کہ قبر دنیا کی زندگی کے بعد ہوتی ہے اور مرکی جی اٹھنا قبر کے بعد ہوتا ہے لیکن اس کی تفصیل کہ جو یوم قیامت ہوگا حساب وموازین وغیرہ ان کی ترتیب کا تو علم نہیں؟ لیکن یہ بہت عظیم جرأت ہے! اور عجیب بات یہ ہے کہ اس ورقے کو عام تقسیم کیا جاتا ہے! لیکن منجملہ جو اوراق لوگوں میں آجکل تقسیم کیے جاتے ہيں جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جھوٹ تک باندھا جاتا ہے واجب ہے کہ ان سے بچا جائے اور لوگوں کو بھی خبردار کیا جائے۔
(سلسلة لقاء الباب المفتوح – 222)
سوال: ہم بعض اعلانات میں جو بعض داعیان کی کیسٹوں پر ہوتے ہیں یہ دیکھتے ہیں کہ نہریں اور کھتیاں بنی ہوتی ہيں اگر موضوع جنت سے متعلق ہوتا ہے اور سایہ یا اندھیرا سا بنادیتے ہیں گویا کہ شیطان کا سایہ ہو اگر موضوع شر وبرائی سے متعلق ہوتا ہے، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟
جواب از شیخ صالح بن فوزان الفوزن رحمہ اللہ:
ان خاکوں یا تصاویر میں علم غیب کا گویا کہ دعویٰ ہے کہ جسے اللہ تعالی کے سوا کوئی نہيں جانتا جنت کو سوائے اللہ تعالی کے کوئی نہيں جانتا اسی طرح سے جہنم کو بھی اس کے سوا کوئی نہيں جانتا۔ جائز نہيں کہ وہ جنت، یا جہنم یا پل صراط کی تصویر ورق پر بنائیں۔ یہ تو جہالت میں سے ہے۔
(الإجابات المهمَّة في المشاكل المدلهمَّة)
#جنت یا #جہنم کی تصوراتی وتفہیمی خاکہ سازی کرنا
مختلف #علماء کرام
ترجمہ وترتیب: طارق علی بروہی
مصدر: سلسلة لقاء الباب المفتوح اور الإجابات المهمَّة في المشاكل المدلهمَّة ۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2013/09/jannat_jahannum_tasawwuraati_khakay_banana.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال: جنت کی بطور باغات اور جہنم کی بطور آگ تصویر وخاکہ سازی کرنے کا کیا حکم ہے؟
جواب از شیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ:
یہ جائز نہيں ہے۔ کیونکہ ہم اس کی کیفیت نہیں جانتے۔ جیسا کہ فرمان الہی ہے:
﴿فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّآ اُخْفِيَ لَهُمْ مِّنْ قُرَّةِ اَعْيُنٍ ۚ جَزَاءًۢ بِمَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ﴾ (السجدۃ: 17)
(کوئی نفس نہیں جانتا جو کچھ ہم نے ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک ان کے لئے پوشیدہ کر رکھی ہے، یہ اس کا بدلہ ہے جو عمل وہ کیا کرتے تھے)
ہم آگ کی کیفیت نہيں جانتے جو کہ دنیاوی آگ سے انہتر (69) گنا زیادہ ہے۔۔۔جس میں دنیاوی آگ میں سے شدید ترین والی آگ جیسے گیس وغیرہ کی آگ یا جو اس سے بھی شدید ہو کو بھی داخل کرلیں۔ تو پھر کیا کوئی اس آگ کی تمثیل بنانے کی استطاعت رکھتا ہے؟ کوئی اس کی استطاعت نہيں رکھتا۔ لہذا جو کوئی ایسا کرتا ہے اس تک یہ بات پہنچا دو کہ یہ حرام ہے۔
لیکن نہایت افسوس کی بات ہے کہ آجکل لوگوں نے آخرت سے متعلق امور کو ایسے پیش کرنا شروع کردیا ہے گویا کہ وہ باقاعدہ حسی ومشاہداتی امور ہوں۔
میں نے ایک ورقہ دیکھا اس میں انسان کے مختلف مراحل میں منتقل ہونے کا ذکر تھا چوکور سے بنے ہوئے تھے جیسے ’’موت‘‘ پھر ایک لکیر پھر دوسرا چوکور اس میں ’’قیامت‘‘ اور اسی طرح سے باقی۔ گویا کہ اس نے جو کچھ موت کے بعدہونا ہے اسے ہندسی لکیروں اور چوکوروں کے ذریعے مصور کیا ہے۔ یہ عظیم جرأت ہے! اللہ تعالی کی پناہ۔ پھر اس سے یہ بھی کہا جائے گا کہ: تمہیں کس نے بتایا کہ اس کے بعد یہ ہوگا اور وہ اس کے بعد ہوگا؟ ہمیں یہ تو معلوم ہے کہ قبر دنیا کی زندگی کے بعد ہوتی ہے اور مرکی جی اٹھنا قبر کے بعد ہوتا ہے لیکن اس کی تفصیل کہ جو یوم قیامت ہوگا حساب وموازین وغیرہ ان کی ترتیب کا تو علم نہیں؟ لیکن یہ بہت عظیم جرأت ہے! اور عجیب بات یہ ہے کہ اس ورقے کو عام تقسیم کیا جاتا ہے! لیکن منجملہ جو اوراق لوگوں میں آجکل تقسیم کیے جاتے ہيں جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جھوٹ تک باندھا جاتا ہے واجب ہے کہ ان سے بچا جائے اور لوگوں کو بھی خبردار کیا جائے۔
(سلسلة لقاء الباب المفتوح – 222)
سوال: ہم بعض اعلانات میں جو بعض داعیان کی کیسٹوں پر ہوتے ہیں یہ دیکھتے ہیں کہ نہریں اور کھتیاں بنی ہوتی ہيں اگر موضوع جنت سے متعلق ہوتا ہے اور سایہ یا اندھیرا سا بنادیتے ہیں گویا کہ شیطان کا سایہ ہو اگر موضوع شر وبرائی سے متعلق ہوتا ہے، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟
جواب از شیخ صالح بن فوزان الفوزن رحمہ اللہ:
ان خاکوں یا تصاویر میں علم غیب کا گویا کہ دعویٰ ہے کہ جسے اللہ تعالی کے سوا کوئی نہيں جانتا جنت کو سوائے اللہ تعالی کے کوئی نہيں جانتا اسی طرح سے جہنم کو بھی اس کے سوا کوئی نہيں جانتا۔ جائز نہيں کہ وہ جنت، یا جہنم یا پل صراط کی تصویر ورق پر بنائیں۔ یہ تو جہالت میں سے ہے۔
(الإجابات المهمَّة في المشاكل المدلهمَّة)