Maktabah Salafiyyah Islamabad
2.17K subscribers
2.48K photos
52 videos
211 files
4.92K links
Updates of our website www.maktabahsalafiyyah.org
Download Telegram
[#SalafiUrduDawah Article] What is the #Ikhwaanee #Manhaj?! – Shaykh Muhammad Amaan #Al_Jaamee
#اخوانی #منہج آخر ہے کیا؟!
فضیلۃ الشیخ محمد امان #الجامی رحمہ اللہ
(سابق صدر شعبۂ عقیدہ، مدینہ یونیورسٹی ومدرس مسجد نبوی)
ترجمہ وترتیب: طارق علی بروہی
مصدر: مقطع صوتية: سلفي العقيدة إخواني المنهج هذا مصطلح خبيث۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/09/ikhwanee_manhaj_aakhir_hai_kiya.pdf

بسم اللہ الرحمن الرحیم
۔۔۔آپ اس اسلوب پر ذرا غور کریں جو آجکل اپنایا جاتا ہے کہ فلاں سلفی العقیدہ ہے اور اخوانی المنہج ہے، اور یہ خبیث مصطلح ہے تلبیس وتدلیس سے بھری ہوئی۔ آخر معنی کیا ہے اخوانی المنہج ہونے کا؟! آپ کو پتہ ہے منہج الاخوان ہے کیا، کیا ہے ان کا منہج! منہج الاخوان کا تو یہ حال ہے کہ انہیں خود ہی قرار حاصل نہیں ہے کہ آخر ہمارا منہج ہے کیا! شیخ حسن البنا رحمہ اللہ نے اپنی دعوت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ: یہ دعوت صوفی سلفی ہے، جبکہ وہ خود اشعری ہے۔ یہ تضادات سے بھری تعریف! اس لیے تصور ہی ممکن نہیں اخوانیوں کے کسی ایک منہج کا جس پر وہ چلتے ہوں۔ کیونکہ یہ شخص خود ایک سیاسی ماحول میں پروان چڑھا ، پھر اس نے چاہا کہ ان سیاسی جماعتوں سے کشمکش کی جائے اور معاشرہ تشکیل دیا جائے، کوشش کی کہ سب کو ان کے حال ہی پر جمع کردیا جائے اور اپنے سے جوڑا جائے، صوفیوں کو جوڑا، سلفیوں کو جوڑا، تاکہ ہمارے دوسری سیاسی جماعتوں کے مقابلے میں زیادہ سے زیادہ پیروکار وکارکنان ہوں۔
لہذا یہ ایک سیاسی تحریک تھی جسے اسلامی لبادے کے ساتھ مزین کرکے ملمع سازی کرتے ہوئے پیش کیا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ خود انہیں اپنا منہج نہيں پتہ ، ان کا منہج تو ایک ملک سے دوسرے ملک مختلف ہوتا ہے، اور اس کا اندازہ اسے ہوسکتا ہے جو ان کے ساتھ رہا ہو، ہم کئی ایک ممالک وعلاقوں میں ان کے ساتھ رہے تو دیکھا سب مختلف ہيں، اور ہوسکتا ہے ایک ہی ملک میں مختلف ناموں کے ساتھ موجود ہوں کہ اخوان المسلمین بھی ہے اور اسی کے ساتھ اسی علاقے میں جماعت اسلامی بھی ہے۔آپ سب جانتے ہیں کہ جماعت اسلامی جو لاہور میں ہے، اور اب قاہرہ میں جماعت اسلامی پائی جاتی ہے جو اخوان المسلمین کے علاوہ ہے۔ اس طرح سے یہ متنوع ہوتی ہيں۔آپ مشرق ومغرب اگر جائیں گے تو مختلف مناہج پائیں گے، ہر جماعت اپنے اپنے منہج کی دعویدار ہے، کیونکہ یہ وضعی مناہج ہیں۔
لہذا اے نوجوانو! اپنے آپ کو کسی دھوکے کی نذر نہ کرو، یہ ایک نئی بدعت ہے جو آپ پر وارد ہوئی ہے ۔ اپنے اسی سیدھے راستے پر جمے رہو اور تم اب تک اسی پر ہو ان شاء اللہ۔ الا وہ لوگ کہ جن پر یہ ورغلانہ اثر کرگیا اور واقعی بعض پر کرگیا۔خود بھڑکائے ہوئے ورغلائے ہوئے تھے تو دوسروں کو بھی بھرتے گئے اور وہ متاثر ہوتے گئے، اسی لیے جاننا چاہیے کہ یہ لوگ مقلد ہيں ، جو اس طرح سے ورغلانے میں آتے ہيں مقلدین ہيں۔ خود انہيں کسی غیر نے بھڑکایا ، اسے متاثر کیا اور خیال پراگندہ کیے تو اب وہ چاہتے ہیں کہ نئے سرے سے تمہیں ورغلائيں۔
مگر یہ بات اچھی طرح سے جان لیں جو قدیم راستہ ہے وہی روشن ہے اور منزل پر پہنچانے والا ہے۔ آپ پر لازم ہے کہ اس قدیم روشن راستے کو پکڑے رہیں۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
’’تَرَكْتُكُمْ عَلَى الْبَيْضَاءِ(نقياء) لَيْلُهَا كَنَهَارِهَا ، فَلا يَزِيغُ عَنْهَا(بَعْدِي) إِلا هَالِكٌ“ ([1])
(میں تمہیں ایسی روشن وستھری شارع پر چھوڑے جارہا ہوں کہ جس کی رات بھی دن کی طرح ہے، میرے بعد اس سے گمراہ کوئی نہيں ہوگا مگر وہی جس کا ہلاکت مقدر ہو)۔
ان جماعتوں سے کوئی تعلق نہ رکھیں ، آپ کو چاہیے کہ اصل الجماعۃ کے ساتھ ہی رہيں ‘یعنی جماعۃالام اور اس سیدھے راستے پر رہیں([2])۔
[1] اسے امام ابن ماجہ نے اپنی سنن 43 میں روایت فرمایا اور شیخ البانی نے صحیح ابن ماجہ 41 میں اسے صحیح قرار دیا ہے۔
[2] ایک دوسرے مقام پر آپ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: جماعت اخوان المسلمین (جو صحیح عقیدے اور اس بنا پر الولاء والبراء کو کوئی اہمیت نہيں دیتیں) کی مثال اس شخص کی سی ہے کہ جو مسجد بناتا ہے ایسے بازار میں جو لوگوں سے کچھا کھچ بھرا ہوا ہے، پھر ان کے درمیان میں کھڑا ہوکر سب کو نماز کے لیے پکارتے ہوئے کہتا ہے:
ہر کوئی بس آجائے جس حال میں ہے، وضوء والا وضوء کے ساتھ آجائے، بے وضوء بے وضوء ہی آجائے، بلکہ حیض ونفاس والی عورت بھی آجائے، کیونکہ ہم کسی کو مسترد نہيں کرتے۔ اگر ہم چاہتے ہيں کہ سب لوگ ایک عام وشامل اسلامی معاشرے میں متحد ہوں اور ہم سب مسلمان بھائی بھائی ہوں، کسی سختی کی ضرورت نہيں، کیونکہ سختی کرنے سے مسلمانوں کی صفوں کی انتشار ہوتا ہے!!
[#SalafiUrduDawah Article] #Ikhwanee #Manhaj surely leads to destruction – Shaykh Muhammad Naasir-ud-Deen #Al_Albaanee
#اخوانی #منہج اپنانے کا نتیجہ خسارہ ہی ہے
فضیلۃ الشیخ محمد ناصرالدین #البانی رحمہ اللہ المتوفی سن 1420ھ
(محدث دیارِ شام)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: من سلسلة الهدى والنور:609۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/09/ikhwanee_manhaj_apnana_khasara_hai.pdf


سائل: شیخنا حفظکم اللہ، بعض داعیان ایسے ہيں جو نسبت واپنانے کے لحاظ سے عقیدے اور منہج میں فرق کرتے ہیں، پس آپ پائیں گے کہ ا س کا عقیدہ سلفی ہوگا ساتھ ہی پائیں گے کہ دعوت الی اللہ میں اس کا منہج اخوانی تحریکی حزبی سیاسی یا تبلیغی یا اسی طرح کا کچھ ہوگا، تو کیا واقعی ان کے لیے اس کی گنجائش ہے؟
جواب: میرا نہيں خیال کہ کوئی عقیدے وسلوک کے اعتبار سے سلفی ہو تو اس کے لیے یہ ممکن رہے کہ وہ اخوان المسلمین اور ان جیسوں کے منہج کو اپناتا ہو۔ ہم اخوان المسلمین حزبی جماعت کی زندگی کو جانتے ہیں کہ ان پر نصف صدی سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے جس میں وہ خود اپنے لیے کچھ استفادہ حاصل نہیں کرسکے چہ جائیکہ دوسروں کو کوئی فائدہ پہنچائیں۔ اس کی وجہ یہی ہے جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ : "جس کے پاس خود کچھ نہیں وہ دوسرے کو کیا دے گا"۔ چناچہ یہ لوگ جب سے ان کے مرشد حسن البنا : نے ان کو جمع کیا اور بس بلا تمیز سب کو جمع کرتے گئے، یعنی انہیں بس جمع کرتے گئے مگر اس قرآنی حکم کے برخلاف کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
﴿فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِيْ شَيْءٍ فَرُدُّوْهُ اِلَى اللّٰهِ وَالرَّسُوْلِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ ۭ ذٰلِكَ خَيْرٌ وَّاَحْسَنُ تَاْوِيْلًا ﴾ (النساء: 59)
(پھر اگر تم کسی چیز میں تنازع کرو تو اسے اللہ اور رسول کی طرف لوٹاؤ، اگر تم اللہ اور یوم آخر پر ایمان رکھتے ہو، یہ بہتر ہے اور انجام کے لحاظ سے زیادہ اچھا ہے)
اخوان المسلمین کا نظام اس قاعدے پر قائم ہے جس کی تعبیر میں اپنی طرف سے کرتا ہوں اور جس کا وہ انکار نہیں کرسکتے، اور اگر کوئی انکار کی جرأت کر بھی لیتا ہےتو ہمارے لیے اس پر ان کی حقیقت حال ان کے خلاف حجت ہونے کے لیے کافی ہے۔ ان کا قاعدہ ہے بس جو ہے جیسا ہے جمع کرتے جاؤ اگرچہ ان کے مابین عقیدے یا سلوک یا فقہ میں اختلافات ہی کیوں نہ ہوں، پھر اس کے بعد ان کی تہذیب کرو، یعنی پہلے بس جیسے تیسے سب کو جمع کرتے جاؤ پھر ان کی تہذیب کا سوچو۔ اسی پر ان کی دعوت ان طویل برسوں میں قائم ہے، لیکن حقیقت حال اس بات پر شاہد ہے کہ ان کے یہاں سوائے جمع کرنے کے اور کوئی چیز نہيں پائی جاتی، ان کے یہاں وہ دوسری چیز یعنی تہذیب کے نام سے کچھ نہیں پایا جاتا ہے۔
اس کی دلیل یہ ہے کہ اخوان المسلمین میں ان کے ممالک و براعظموں کے اختلاف کے باوجود کوئی فکری ربط نہيں پایا جاتا ، نہ اعتقادی ربط۔ حقیقت حال اس بات پر شاہد ہے جیسے جو مصر میں اخوان المسلمین ہيں وہ ان سے الگ ہيں جو اردن میں، اور وہ ان سے الگ ہيں جو شام میں ہيں۔ بلکہ خود شام ہی میں جنوبی اخوانی شمالی اخوانیوں سے الگ ہيں۔ اور میں یہ اچھی طرح سے جانتا ہوں کیونکہ میں خود شامی دمشقی ہوں جیسا کہ آپ جانتے ہيں۔ اور جیسا کہ کہا جاتا ہے: "اہل مکہ اس کی گلیوں سے سب سے زیادہ واقف ہوتے ہيں، اور گھر والے ہی جو کچھ گھر میں ہے اس سے سب سے زیادہ واقف ہوتے ہیں"۔ چناچہ میں جانتا ہوں کہ بلاشبہ دمشق میں جو اخوان المسلمین ہيں وہ بڑی حد تک سلفی دعوت سے متاثر ہیں اپنے عقیدے اور عبادت کے زاویے سے۔ اور اس کا سبب بالکل واضح ہے کہ سلفی دعوت دمشق میں پھر حلب میں بہت سرگرم رہی ہے۔ اور دمشق میں اخوان المسلمین کے خاندانی نظام میں ان میں سے بعض کتاب فقہ السنۃ سید سابق کی پڑھتے ہيں، اخوان المسلمین ایسا کرتے ہیں اس میں کوئی حیرت کی بات نہیں ہے کیونکہ سید سابق حسن البنا : کے خاص ساتھیوں میں سے تھے۔ اور ان کی کتاب پر حسن البنا نے مختصر الفاظ میں تقریظ بھی لکھی ہے مقدمے میں۔
چناچہ امید تو یہ تھی کہ یہ کتاب اخوان المسلمین کا فقہ کے معاملے میں دستور ہو اخوان المسلمین کے ہر ملک اور علاقے میں۔ لیکن آپ عجیب ترین بات دیکھیں گے جو اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ ان کے یہاں کوئی فکری ثقافتی وحدت نہیں ہے۔ لہذا یہ کتاب دمشق کے بعض اخوانی گروپس میں جو کہ شمال میں لڑ رہے تھے، کہتے تھے کہ اس کتاب کا پڑھانا جائز نہيں کیونکہ اس کا مؤلف وہابی ہے۔ حالانکہ اس کا مؤلف تو اخوان المسلمین کے سرغناؤں میں سے ہے بلکہ حسن البنا کے حواریوں میں سے ہے۔