[Article] Ruling regarding calling a #Christian as my Christian brother – Various 'Ulamaa
ہمارے #مسیحی یا ہمارے عیسائی بھائی کہنے کا حکم
مختلف علماء کرام
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: مختلف مصادر
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
#SalafiUrduDawah
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2012/12/nasara_ko_bhai_kehna.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں: کافر مسلمان کا کبھی بھی بھائی نہیں ہوتا، اللہ تعالی کا فرمان ہے:
﴿ إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ﴾ (الحجرات: 10)
(مومن تو آپس میں بھائی بھائی ہیں یا صرف مومن ہی تو آپس میں بھائی بھائی ہیں)
اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
’’الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ‘‘([1])
(مسلمان مسلمان کا بھائی ہوتا ہے)۔
لہذا کافر چاہے یہودی ہو، یا نصرانی، بت پرست، مجوسی، کمیونسٹ وغیرہ مسلمان کا بھائی نہیں ہوتا، جائز نہیں کہ اسے اپنا یار ودوست بنایا جائے۔
(فتاوی شیخ ابن باز 6/392)
شیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ کافر کو’’بھائی‘‘ کہنا کیسا ہے؟
شیخ رحمہ اللہ نے جواب ارشاد فرمایا کہ: کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں کہ وہ کافر کو چاہے کسی بھی نوعیت کا کافر ہو خواہ نصرانی ہو یا یہودی، مجوسی ہو یا ملحد، قطعاًجائز نہیں کہ اسے اپنا بھائی کہے۔ اے بھائی تمہیں اس قسم کی عبارت استعمال کرنے سے خبردار رہنا چاہیے، کیونکہ کبھی بھی ایک مسلمان اور کافر میں اخوت (بھائی چارگی) نہیں ہوسکتی۔ اخوت تو دراصل ایمانی اخوت ہوتی ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
﴿ إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ﴾ (الحجرات: 10)
(مومن تو آپس میں بھائی بھائی ہیں یا صرف مومن ہی تو آپس میں بھائی بھائی ہیں)
(مجموع فتاوی الشیخ ابن عثیمین 3/43)
[1] صحیح بخاری 2442، صحیح مسلم 2565۔
ہمارے #مسیحی یا ہمارے عیسائی بھائی کہنے کا حکم
مختلف علماء کرام
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: مختلف مصادر
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
#SalafiUrduDawah
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2012/12/nasara_ko_bhai_kehna.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں: کافر مسلمان کا کبھی بھی بھائی نہیں ہوتا، اللہ تعالی کا فرمان ہے:
﴿ إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ﴾ (الحجرات: 10)
(مومن تو آپس میں بھائی بھائی ہیں یا صرف مومن ہی تو آپس میں بھائی بھائی ہیں)
اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
’’الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ‘‘([1])
(مسلمان مسلمان کا بھائی ہوتا ہے)۔
لہذا کافر چاہے یہودی ہو، یا نصرانی، بت پرست، مجوسی، کمیونسٹ وغیرہ مسلمان کا بھائی نہیں ہوتا، جائز نہیں کہ اسے اپنا یار ودوست بنایا جائے۔
(فتاوی شیخ ابن باز 6/392)
شیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ کافر کو’’بھائی‘‘ کہنا کیسا ہے؟
شیخ رحمہ اللہ نے جواب ارشاد فرمایا کہ: کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں کہ وہ کافر کو چاہے کسی بھی نوعیت کا کافر ہو خواہ نصرانی ہو یا یہودی، مجوسی ہو یا ملحد، قطعاًجائز نہیں کہ اسے اپنا بھائی کہے۔ اے بھائی تمہیں اس قسم کی عبارت استعمال کرنے سے خبردار رہنا چاہیے، کیونکہ کبھی بھی ایک مسلمان اور کافر میں اخوت (بھائی چارگی) نہیں ہوسکتی۔ اخوت تو دراصل ایمانی اخوت ہوتی ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
﴿ إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ﴾ (الحجرات: 10)
(مومن تو آپس میں بھائی بھائی ہیں یا صرف مومن ہی تو آپس میں بھائی بھائی ہیں)
(مجموع فتاوی الشیخ ابن عثیمین 3/43)
[1] صحیح بخاری 2442، صحیح مسلم 2565۔
tawheedekhaalis.com (
[Urdu] An Open Invitation to the People of Book (Jews & Christians) to Islam & Tawheed
#Salafi #Urdu #Dawah #Islam #Jews #Christian https://t.co/J9podftboO
https://twitter.com/tawheedekhaalis/status/1207530655069937665
@tawheedekhaalis
):[Urdu] An Open Invitation to the People of Book (Jews & Christians) to Islam & Tawheed
#Salafi #Urdu #Dawah #Islam #Jews #Christian https://t.co/J9podftboO
https://twitter.com/tawheedekhaalis/status/1207530655069937665