Maktabah Salafiyyah Islamabad
2.15K subscribers
2.48K photos
52 videos
211 files
4.92K links
Updates of our website www.maktabahsalafiyyah.org
Download Telegram
[#SalafiUrduDawah Article] Is the majority #criteria_of_truth? - Shaykh #Rabee bin Hadee #Al_Madkhalee

کیا کسی جماعت کی اکثریت #معیارِ_حق ہے؟

فضیلۃ الشیخ #ربیع بن ہادی #المدخلی حفظہ اللہ

(سابق صدر شعبۂ سنت، مدینہ یونیورسٹی)

ترجمہ: طارق علی بروہی

مصدر: کتاب منھج الأنبیاء فی الدعوۃ الی اللہ فیہ الحکمۃ والعقل۔

پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/10/jamat_aksariyat_mayar_haq.pdf

بسم اللہ الرحمن الرحیم

شیخ حفظہ اللہ اپنی کتاب میں یہ ثابت کرنے کے بعد کہ اصلاحِ عقائد اور مخالفت شرک ہی عقل و حکمت کا تقاضہ ہے ، فرماتے ہیں:

قیام حکومت کی دعوت بڑی آسان ہے، اس دعوت کو ہاتھوں ہاتھ لیا جائے گا، کیوں کہ اکثر لوگ دنیا دار اور صاحبِ اغراض و شہوات ہی ہوتے ہیں۔

اس کے برعکس دعوتِ توحید کی دشواریوں اور مصائب کی وجہ سے انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام کی اتباع کرنے والے صرف تھوڑے ہی ملتے ہیں۔ نوح علیہ الصلاۃ والسلام قرآن کے بیان کے مطابق اپنی قوم کو:

﴿فَلَبِثَ فِيْهِمْ اَلْفَ سَنَةٍ اِلَّا خَمْسِيْنَ عَامًا﴾ (العنکبوت: 14)

(وہ ان میں پچاس کم ہزار برس رہے)

(ساڑھے نو سو سال) تک اللہ کی طرف بلاتے رہے ، لیکن نتیجہ کیا نکلا؟

﴿ وَمَآ اٰمَنَ مَعَهٗٓ اِلَّا قَلِيْلٌ ﴾ (ھود: 40)

(ان پر ایمان نہیں لائے مگر بہت ہی تھوڑے لوگ)

ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

’’عُرِضَتْ عَلَيَّ الأُمَمُ، فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ وَمَعَهُ الرُّهَيْطُ، وَالنَّبِيَّ وَمَعَهُ الرَّجُلُ وَالرَّجُلَانِ، وَالنَّبِيَّ لَيْسَ مَعَهُ أَحَدٌ، إِذْ رُفِعَ لِي سَوَادٌ عَظِيمٌ، فَظَنَنْتُ أَنَّهُمْ أُمَّتِي، فَقِيلَ لِي: هَذَا مُوسَى عَلَيْهِ السَّلامُ وَقَوْمُهُ، وَلَكِنِ انْظُرْ إِلَى الأُفُقِ، فَنَظَرْتُ، فَإِذَا سَوَادٌ عَظِيمٌ، فَقِيلَ لِي: انْظُرْ إِلَى الأُفُقِ الآخَرِ، فَإِذَا سَوَادٌ عَظِيمٌ، فَقِيلَ لِي: هَذِهِ أُمَّتُكَ، وَمَعَهُمْ سَبْعُونَ أَلْفًا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ، وَلَا عَذَابٍ‘‘([1])

(مجھ پر امتیں پیش کی گئیں، میں نے ایک نبی کو گزرتے دیکھا جن کے ساتھ ایک چھوٹا سا گروہ ہے ،ایک نبی کو دیکھا ان کے ساتھ ایک دو آدمی ہیں، ایک اور نبی کو دیکھا جن کے ساتھ کوئی نہیں تھا۔ پھر اچانک مجھے ایک بڑا گروہ دکھایا گیا میں سمجھا یہ میری امت ہے، مجھ سے کہا گیا:یہ موسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام اور ان کی قوم ہے، لیکن آپ اس کنارے دیکھیے، میں نے انسانوں کی ایک عظیم تعداد دیکھی، پھر مجھ سے کہا گیا کہ آپ ایک اور کنارے دیکھیے تو میں نے انسانوں کی ایک اور عظیم تعداد دیکھی مجھ سے کہا گیا: یہ آپ کی امت ہے، ان میں ستر ہزار ایسے ہیں جو بغیر حساب کتاب اور عذاب کے جنت میں داخل ہوں گے )۔

اور مشرکین کو ناقابل تریدد حجتوں اور دلائل وبراہین سے مغلوب کرنے والے ابراہیم خلیل اللہ علیہ الصلاۃ والسلام کو دیکھ لیں، اللہ تعالی ان کے اور ان پر ایمان لانے والوں کے تعلق سے ارشاد فرماتا ہے:

﴿فَاٰمَنَ لَهٗ لُوْطٌ ۘ وَقَالَ اِنِّىْ مُهَاجِرٌ اِلٰى رَبِّيْ ۭ اِنَّهٗ هُوَ الْعَزِيْزُ الْحَكِيْمُ﴾ (العنکبوت: 26)

(ان پر لوط ایمان لائے اورانہوں نے فرمایا: میں اپنے رب کی طرف ہجرت کر رہا ہوں، بے شک وہ زبردست غالب اور حکمت والا ہے)

لوط علیہ الصلاۃ والسلام کے ساتھ عذابِ الہٰی سے نجات پانے والے جن میں شاید صرف لوط علیہ الصلاۃ والسلام کی صاحب زادیاں ہی تھیں کا تذکرہ کرتے ہوئے اللہ تعالی فرماتا ہے:

﴿فَاَخْرَجْنَا مَنْ كَانَ فِيْهَا مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ، فَمَا وَجَدْنَا فِيْهَا غَيْرَ بَيْتٍ مِّنَ الْمُسْلِمِيْنَ﴾ (الذاریات:35-36)

(ہم نے (عذاب کے وقت) اس میں جتنے بھی مومن تھے نکال دیے، اس (بستی) میں ہم نے ایک گھر والوں کے سوا کسی کو مسلمان نہیں پایا)

ایمان لانے والوں کی یہ قلتِ تعداد انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے مرتبہ کو ذرّہ برابر بھی گھٹا نہیں سکتی، بلکہ وہ تمام انسانوں میں سب سے زیادہ شریف و باوقار ، احترام اور اخلاق و کردار کے اعلیٰ مرتبے پر فائز تھے، اور کامل انسانی اوصاف، مردانہ شان و شوکت، شجاعت و بہادری، فصاحت و بلاغت ،طاقتِ لسانی اور انسانیت کے لئے خیر خواہی اور قربانی جیسی خوبیوں میں ان سب سے بالا تھے۔

انہوں نے اپنے فرائض منصبی جیسے توحید کی جانب دعوت وتبلیغ، بشارت دینا اور خبردار کرنے کا حق بدرجۂ اتم پورا کر دیا۔ اگر ان کے متبعین کم تھے اوربعض کا تو ماننے والا کوئی نہیں تھا تو سارے کا سارا قصور اس قوم کا ہے جس نے ان کی دعوت کو ٹھکرا دیا ،کیوں کہ ان کے نظر میں انبیاء کرام علیہ الصلاۃ والسلام کی دعوت ان کی نیچ خواہشات سے میل نہیں کھاتی تھی ۔
ہاں! کبھی اللہ تعالیٰ کسی پیغمبر کی امت کو ہدایت عطا کرتا ہے وہ قوم یا اس کی اکثریت، دین کو قبول کر لیتی ہے، پھر اللہ پر ایمان، تصدیق اور نیک اعمال کی برکت کی وجہ سے اللہ تعالیٰ ان کو اقتدار اور حکومت کے پاک پھل سے نوازتا ہے ،جس کے ذریعے وہ کلمہ حق بلند کرنے کے لئے اللہ کی راہ میں جہاد اور شریعت و اسلامی حدود نافذ کرنے اور دیگر شرعی امور جو اللہ تعالی نے ان کے لیے مشروع قرار دیے ہيں کے واجب کو ادا کرتے ہیں۔ جیسا کہ یہ مقام ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو عطا ہوا، اللہ نے ان کے ایمان، عملِ صالح اور مشرکین کی سرکشی وظلم و زیادتیوں پر ان کے صبر جمیل کا یہ بدلہ دیا کہ ان کی نصرت فرمائی، اور ان کے دین حق کو غالب کر کے انہیں زمین پر اقتدار اور غلبہ عطا فرمایا۔ جیسا کہ فرمان باری تعالی ہے:

﴿وَعَدَ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْاَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ ۠ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِيْنَهُمُ الَّذِي ارْتَضٰى لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِّنْۢ بَعْدِ خَوْفِهِمْ اَمْنًا ۭ يَعْبُدُوْنَنِيْ لَا يُشْرِكُوْنَ بِيْ شَـيْــــًٔـا﴾

(النور:۵۵)

(اللہ تم میں سے جو ایمان لائے اور نیک کام کیے ان سے وعدہ کر چکا ہے کہ وہ انہیں زمین پر ضرور خلیفہ بنائے گا، جیسا کہ خلیفہ بنایا ان لوگوں کو جو ان سے پہلے تھے اور ان کے اس دین کو مضبوطی سے جما دے گا جو وہ ان کے لئے پسند کر چکا ہے ۔اور ان کے (موجودہ) خوف کو امن سے بدل دے گا۔(بشرطیکہ) وہ میری عبادت کریں اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں)

اس کے باوجود وہ کسی بادشاہت ومملکت کے طالب نہ تھے بلکہ وہ تو توحید وہدایت کے داعی تھے ، اور نہ ہی اپنے پیروکاروں کو کسی سیاسی تحریک وانقلابات کے لئے تیار کیا کرتے تھے۔



[1] أخرجه البخاري 67- كتاب الطب، 17- باب من اكتوى أو كوى غيره، حديث (5705)، ومسلم 1-كتاب الإيمان، 94- باب الدليل على دخول طوائف من المسلمين الجنَّة بغير حساب ولا عذاب، حديث (374)، وأحمد في المسند (1/271).
[#SalafiUrduDawah Article] Low number of attendees at the #Duroos of #Ulamaa – Shaykh Muhammad bin Umar #Bazmool
#علماء کے #دروس میں کم لوگوں کی حاضری
فضیلۃ الشیخ محمد بن عمر #بازمول حفظہ اللہ
(سنئیر پروفیسر جامعہ ام القری ومدرس مسجد الحرام، مکہ مکرمہ)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: بازمول ڈاٹ کام۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2013/11/ulama_duroos_qillat_haziri.pdf

بسم اللہ الرحمن الرحیم
مجھے بعض طلبہ سے یہ بات پہنچی ہے کہ شیخ ابن باز رحمہ اللہ سے ان کے بعد از فجر درس کے متعلق کہا گیا جو کہ طائف میں واقع ان کی مسجد میں ہوتا تھا کہ : یا شیخ اگر آپ فجر کے بعد کچھ آرام کرلیں تو بہتر ہے اور اس کے علاوہ دیگر دروس پر اکتفاء کریں کیونکہ فجر والے درس میں بہت کم لوگ حاضر ہوتےہیں۔ شیخ رحمہ اللہ نے پوچھا: کتنے لوگ آتے ہیں؟ کہا: سات سے زیادہ نہیں۔ آپ نے فرمایا: ان میں خیر وبرکت ہے ان شاء اللہ ہم درس جاری رکھیں گے۔
حالانکہ اگر آپ اس قوم (ہمارے مخالفین) کو دیکھیں تو وہ اپنے دروس وتقاریر میں کثرتِ حاضرین کا ہم پر دھونس جماتے ہیں۔۔۔
مجھے الجزائر سے ایک بھائی نے بتایا کہ فلاں شخص اس نے داعیانِ فتنہ میں سے ایک کا نام لیا اگر اس کاکوئی علمی درس ہوتا ہے تو کوئی حاضر نہيں ہوتا سوائے چند لوگوں کے۔۔۔اور اگر اس کا درس سیاسی مسائل اور حکومت مخالفت محاذ آرائی سے متعلق ہوتا ہے تو لوگوں کی کثیر تعداد آتی ہے۔۔۔میں نے اس سے کہا: یہ بات بالکل ویسی ہی ہے جیسا کہ ایک شخص کے متعلق مجھے کسی نے بتایا تھا کہ جدہ میں جب اس کا درس عقیدے کی شرح پرہوتا تھا تو حاضرین بہت قلیل ہوتے تھے اور یہ درس عصر کے بعد ہوا کرتا تھا جبکہ اسی کا درس مغرب کے بعد حالات حاضرہ اور حکومت مخالف محاذ آرائی پر ہوتا تو مسجد کھچا کھچ بھر جاتی۔۔۔
فلا حول و لا قوة إلا بالله۔۔۔اب حاضرین کی کثرت علم کے لیے نہيں دیگر اغراض کے لیے ہوکر رہ گئی ہے۔۔۔اور یہ زیادہ حاضرین جمع کرنے کا حربہ اب ولولہ انگیزی اور تحریکی قسم کے جذبات ابھارنا بن چکا ہے ناکہ قواعد علم وایمان کا لوگوں کے دلوں میں راسخ کرنا۔
[#SalafiUrduDawah Article] Explanation of "#Kitaab_ut_Tawheed" (Introduction) – Shaykh Saaleh bin Fawzaan #Al_Fawzaan
شرح #کتاب_التوحید ’’مقدمہ‘‘
فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان #الفوزان حفظہ اللہ
(سنیئر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: الملخص في شرح كتاب التوحيد
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
بسم اللہ الرحمن الرحیم
شیخ صالح بن فوزان الفوزان حفظہ اللہ فرماتے ہیں:
اس کتاب کا موضوع:
اس توحید کا بیان ہے جو اللہ تعالی نے اپنے بندوں پر واجب قرار دی ہے۔ اور اسی کے لیے انہیں پیدا فرمایا ہے۔ اور اس چیز کا بیان جو اس کے منافی ہے جیسے شرک اکبر، یا پھر جو اس کے واجب کمال یا مستحب کے منافی ہے جیسے شرک اصغر وبدعات۔
کتاب کا معنی:
مصدر ہے كَتَبَ کا بمعنی جَمَعَ۔ اور قلم سے کتابت حروف وکلمات کا مجموعہ ہوتا ہے۔
توحید کا معنی:
مصدر ہے وَحَّد کا یعنی کسی کو واحد قرار دینا۔ یہاں اس سے مراد ہے:
’’إفراد الله بالعبادة‘‘
(اللہ تعالی کو عبادت میں اکیلا جاننا)۔
مکمل مقالہ پڑھیں۔
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2016/01/sharh_kitab_ut_tawheed_fawzaan_muqaddamah.pdf

[Urdu Audio] http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/01/sharh_kitab_ut_tawheed_fawzaan_muqaddamah.mp3
#SalafiUrduDawah
اگر #عقل کے والدین ہوتے - #صبر و #تصدیق - امام #ابن_حبان
agar #aqal k walidain hotay - #sabr o #tasdeeq - imaam #ibn_hibban
#SalafiUrduDawah
#اہل_بیت سے مراد کون ہیں؟
#ahl_e_bayt say murad kon hain?
#SalafiUrduDawah

اب #توحید_خالص ڈاٹ کام کی کتابیں پمفلٹس اور دیگر لٹریچر یہاں سے حاصل کیا جاسکتا ہے۔
#فضلی_بک شاب
اردو بازار، کراچی۔
پوسٹل کوڈ: 74400
فون: +922132629724
#SalafiUrduDawah
قرآن مجید میں اہل بیت کے فضائل - شیخ #عبدالمحسن العباد
quran majeed may #ahl_e_bayt k fadail - shaykh #abdul_muhsin al-abbaad
[#SalafiUrduDawah Book] What is #Fiqh_ul_Akbar? - Shaykh Saaleh bin Fawzaan #Al_Fawzaan

#فقہِ_اکبر کیا ہے؟

فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان #الفوزان حفظہ اللہ

(سنیئر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)

ترجمہ: طارق علی بروہی

مصدر: المحاضرات فی العقیدۃ والدعوۃ، درس نمبر 28 "الفقه الأكبر"۔

پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

بسم اللہ الرحمن الرحیم

فہرست مضامین



مقدمہ

فقہ فی الدین کی اہمیت

فقہ کی انواع

الفقہ فی العقیدۃ

توحید کے ساتھ شرک کی معرفت بھی ضروری ہے

طاغوت کی تعریف

طاغوت کی تعریف سے مستثنی لوگ

اللہ تعالی کی عبادت اس وقت تک صحیح نہیں جب تک غیراللہ کی عبادت کا انکار نہ کیا جائے

کیا توحید تفرقے کا سبب ہے؟ کیا توحید کے بغیر امت میں اتحاد ممکن ہے

الفقہ فی المسائل

مسائل کا فقہ عقیدے کے فقہ کے بغیر بیکار ہے

دونوں اقسام کی فقہ کی تحصیل کے وسائل

1- علم حاصل کرنا

طلبِ علم کی راہ میں اعلی نمونہ (پہلی مثال – جبرئیل علیہ الصلاۃ والسلام )

قیامت کے وقوع کا علم سوائے اللہ تعالی کے کسی کو نہیں

دوسری مثال (سیدنا موسی علیہ الصلاۃ والسلام)

2- تدبرِ قرآن

قرآن وحدیث کے فہم کا طریقۂ کار کیا ہو

3- اہل علم سے سوال کرنا

4- خطباتِ جمعہ ودروس سننا

5- ریڈیو (انٹرنیٹ وغیرہ) پر دینی پروگرام سماعت کرنا

آخری نصیحت
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/10/fiqh_ul_akbar_fawzan.pdf