Maktabah Salafiyyah Islamabad
2.14K subscribers
2.48K photos
52 videos
211 files
4.91K links
Updates of our website www.maktabahsalafiyyah.org
Download Telegram
[#SalafiUrduDawah Article] #Sacrifice and the #first_ten_days of #DhulHajj – Various #Ulamaa
#قربانی و #عشرۂ_ذوالحج
مختلف #علماء کرام کے کلام سے ماخوذ
ترجمہ وترتیب: طارق علی بروہی
مصدر: مختلف مصادر
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2016/09/qurbani_dhul_hajj_ahkam_mukhtasar.pdf

بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمدللہ واشھد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ واشھد ان محمدا عبدہ ورسولہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وصحبہ وسلم تسلیما کثیرا، وبعد:
قربانی
قربانی سیدنا ابراہیم علیہ الصلاۃ والسلام کی سنت ہے۔ سنت ابراہیمی کی پیروی کا ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور امت محمدیہ کو حکم ہوا ہے، فرمان باری تعالی ہے:
﴿فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ﴾ (الکوثر: 2)
(پس اپنے رب کے لیے نماز پڑھیں اور قربانی کریں)
دیگر اعمال کی طرح اس کی قبولیت کی بھی دو شرطیں ہیں:
اخلاص
اللہ تعالی کے لیے اخلاص:
﴿لَنْ يَّنَالَ اللّٰهَ لُحُوْمُهَا وَلَا دِمَاؤُهَا وَلٰكِنْ يَّنَالُهُ التَّقْوٰي مِنْكُمْ﴾ (الحج: 37)
(اللہ تعالیٰ کو قربانیوں کے گوشت نہیں پہنچتے نہ ان کے خون بلکہ اسے تمہارے دل کا تقویٰ پہنچتا ہے)
سنت کی اتباع
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت کی موافقت:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عید الاضحیٰ کی نماز کے بعد فرمایا:
’’مَنْ صَلَّى صَلَاتَنَا وَنَسَكَ نُسْكَنَا فَقَدْ أَصَابَ النُّسُكَ، وَمَنْ نَسَكَ قَبْلَ الصَّلَاةِ فَتِلْكَ شَاةُ لَحْمٍ‘‘ (صحیح بخاری 983،صحیح 1961)
(جس نے ہماری طرح نماز پڑھی اور قربانی کی تو اس نے شرعی قربانی کو پالیا، اور جس نے نماز سے پہلے قربانی کرلی تو یہ بس بکری کا گوشت ہے(مطلوبہ مسنون قربانی نہيں))۔
عشرۂ ذوالحج کی فضیلت
اللہ تعالی نے ان دس دنوں کی شان وعظمت کی قرآن کریم میں قسم اٹھائی:
﴿وَلَيَالٍ عَشْرٍ﴾ (الفجر: 2)
(اور دس راتوں کی قسم!)
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
’’مَا مِنْ أَيَّامٍ الْعَمَلُ الصَّالِحُ فِيهِنَّ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ مِنْ هَذِهِ الْأَيَّامِ الْعَشْرِ فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم: وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ إِلَّا رَجُلٌ خَرَجَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فَلَمْ يَرْجِعْ مِنْ ذَلِكَ بِشَيْءٍ‘‘ (صحیح بخاری 969، صحیح ترمذی 757 اللفظ لہ)
(دنوں میں کوئی بھی دن ایسے نہیں کہ جن میں نیک عمل کرنا اللہ تعالی کو اتنا محبوب ہو جتنا ذوالحج کے ان دس دنوں میں، کہا: یارسول اللہ! کیا جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں؟ فرمایا: ہاں، جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں الا یہ کہ کوئی شخص اپنی جان اور مال لے کر جہاد پر نکلا اور ان میں سے کسی چیز کو واپس نہ لایا)۔
یومِ عرفہ اور اس دن روزے کی فضیلت
’’مَا مِنْ يَوْمٍ أَكْثَرَ مِنْ أَنْ يُعْتِقَ اللَّهُ فِيهِ عَبْدًا مِنَ النَّارِ مِنْ يَوْمِ عَرَفَةَ، وَإِنَّهُ لَيَدْنُو، ثُمَّ يُبَاهِي بِهِمُ الْمَلَائِكَةَ، فَيَقُولُ: مَا أَرَادَ هَؤُلَاءِ‘‘ ( مسلم1351)
(کوئی بھی دن یوم عرفہ سے بڑھ کر ایسا نہيں کہ جس میں اللہ تعالی سب سے زیادہ بندوں کو جہنم کی آگ سے آزادی عطاء فرماتا ہے، اور بے شک اللہ تعالی قریب آتا ہے، پھر ان لوگوں کے ذریعے فرشتوں پر فخر فرماتا ہے، اور فرماتا ہے کہ: یہ لوگ کیا چاہتے ہيں)۔
اور یوم عرفہ کے روزے کی فضیلت کے بارے میں فرمایا کہ:
’’صِيَامُ يَوْمِ عَرَفَةَ أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ، وَالسَّنَةَ الَّتِي بَعْدَهُ‘‘ (صحیح مسلم 1162)
(یوم عرفہ کے روزے کے بارے میں مجھے اللہ تعالی سے امید ہے کہ اس سے ایک سابقہ سال اور ایک آئندہ سال کے گناہ معاف ہوتے ہیں)۔