[#SalafiUrduDawah Article] Ruling regarding differentiating between the #understanding_of_Salaf and the #methodology_of_Salaf – Shaykh #Rabee bin Hadee #Al_Madkhalee
#فہم_سلف اور #منہج_سلف میں فرق کرنا
فضیلۃ الشیخ #ربیع بن ہادی #المدخلی حفظہ اللہ
(سابق صدر شعبۂ سنت، مدینہ یونیورسٹی)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: کیسٹ: أسباب الإنحراف وتوجيهات منهجية۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/10/fehm_e_salaf_manhaj_e_salaf_farq_karna.pdf
﷽
سوال: شیخنا آپ کی کیا رائے ہے اس کے بارے میں جو منہج سلف اور فہم سلف میں فرق کرتا ہے اور کہتا ہے میں منہج سلف کا تو پابند ہوں لیکن فہم سلف کا نہیں؟
جواب: میرے خیال سے اس کلام کا قائل اگر واقعی منہج سلف کا پابند ہے اور اس کا اس تعلق سے سب کو مشاہدہ ہے، پھر وہ ایسی عبارت استعمال کرتا ہے، مقصد اس کا ہوتا ہے کہ میں کسی کی ہر چیز میں تقلید نہیں کرتا۔ البتہ ہوسکتا ہے وہ کوئی دوسری بات سوچ کر ایسا کہہ رہا ہو یہ تو میں اس کی طرف سے کہہ رہا ہوں کہ شاید وہ ایسا سوچتا ہو اور بعض سلف کی مخالفت کرتا ہو، لیکن عقائد سلف اور ان کی فقہ کے دائرے سے باہر نہ نکلتا ہو ، پھر ہوسکتا ہے وہ لوٹ بھی آئے۔ کیونکہ آپ ایسے مسائل پائیں گے کہ سلف نے ان میں اختلاف کیا ہے، دراصل سلف کے مفاہیم کسی فروعی مسئلے کے تعلق سے مختلف ہوتے تھے یعنی فروعی مسائل میں نصوص کے فہم کے تعلق سے ۔ کبھی اختلاف امام مالک اور الشافعی میں پایا جاتا ہے تو کبھی الشافعی اور احمد رحمہم اللہ میں۔ پس شرعی دلائل کی روشنی میں قرآنی اور نبوی نصوص کی روشنی میں انہیں پڑھا جاتا ہے پھر کسی مذہب کو کسی مذہب پر ترجیح دی جاتی ہے، ایسا تو وہ کرسکتا ہے۔
لیکن اس کا مقصد اگر محض اس سے توجہ ہٹانا ہو ،اور میرا نہیں خیال کہ کسی سلفی کا یہ مقصد ہو!اسی لیے میں نے حسن ظن کے باب میں یہ بات کہی کہ ہوسکتا ہے اس کی نیت وہ بات ہو جو میں نے ابھی ذکر کی، البتہ اگر واقعی کوئی انسان اس سے توجہ ہٹا کر فہم سلف کی ٹکر میں اپنا فہم لاتا ہو جو اس نے خود ایجاد کیا اس سے پہلے کوئی اس کا قائل نہيں تھا تو پھر ایسا شخص کسی عزت وکرامت کا مستحق نہیں۔
بہرحال ہم اس کے کلام کو حسن ظن کے باب میں رکھتے ہوئے اس پر محمول کریں جو میں نے پہلے ذکر کیا۔ اور میرا خیال ہے مشایخ اس کلام میں میری موافقت کریں گے۔اور اس مناسبت سے میں یہ کہتا ہوں کہ: میں ہر جگہ موجود سلفیوں کو یہ نصیحت کرتاہوں کہ وہ منہج اور فہم سلف کے ساتھ خود کو مقید وپابند رکھیں، اسے حق ہے کہ وہ اس دائرے میں رہتے ہوئے اس منہج اور اس فہم کے دائرے میں رہتے ہوئے اس چیز کو راجح قرار دے جو اس پر واضح ہو کہ یہ حق ہے، لیکن ایسا نہ کرے کہ سلفیوں پرخروج کرے ایسی نت نئی آراءاختیار کرکے جسے اس نے منہج سلف کے باہر سے اخذ کیا ہو۔ اہل بدعت وضلالت کی جماعتوں یا احزاب وغیرہ سے، پھر وہ چاہے کہ سلفیوں کا اس کو پابند بنائے، جس کا نتیجہ تفرقہ اور اختلاف ہو۔ لہذا میں اس صنف کے لوگوں کو یہ نصیحت کرتا ہوں کہ وہ اللہ تعالی کے حضور تائب ہوں اور فتنوں کے اسباب اور ایسے امور سے بچیں جو سلفیوں کے مابین تفرقے اور پھوٹ کا سبب ہوں۔
اور آج یہی معاملہ چل رہا ہے بہت سے علاقوں میں، جس کا سبب ایک ایسا انسان ہوتا ہے کہ جس کے پاس کوئی فکر پیدا ہوئی ہوتی ہے جسے اس نے سلفی منہج کے دشمنوں سے اخذ کیا ہوتا ہے لیکن سمجھتا یہ ہے کہ وہ حق ہے۔ پھر وہ اس کی طرف دعوت دیتا ہے اور اسی بنیاد پر دوستی ودشمنی برتتا ہے۔ پس اس کے نتیجے میں سلفیوں کے مابین اختلاف، تفرقہ اور پھوٹ پٹ جاتی ہے۔
پس ہم ایسے لوگوں کو نصیحت کرتے ہيں کہ اللہ تعالی کے حضور توبہ کریں اور ان امور کو ترک کردیں جو تفرقے کا سبب بنتے ہيں اگرچہ وہ اپنے زعم میں خود کو حق پر ہی کیوں نہ سمجھتے ہوں!
#فہم_سلف اور #منہج_سلف میں فرق کرنا
فضیلۃ الشیخ #ربیع بن ہادی #المدخلی حفظہ اللہ
(سابق صدر شعبۂ سنت، مدینہ یونیورسٹی)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: کیسٹ: أسباب الإنحراف وتوجيهات منهجية۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/10/fehm_e_salaf_manhaj_e_salaf_farq_karna.pdf
﷽
سوال: شیخنا آپ کی کیا رائے ہے اس کے بارے میں جو منہج سلف اور فہم سلف میں فرق کرتا ہے اور کہتا ہے میں منہج سلف کا تو پابند ہوں لیکن فہم سلف کا نہیں؟
جواب: میرے خیال سے اس کلام کا قائل اگر واقعی منہج سلف کا پابند ہے اور اس کا اس تعلق سے سب کو مشاہدہ ہے، پھر وہ ایسی عبارت استعمال کرتا ہے، مقصد اس کا ہوتا ہے کہ میں کسی کی ہر چیز میں تقلید نہیں کرتا۔ البتہ ہوسکتا ہے وہ کوئی دوسری بات سوچ کر ایسا کہہ رہا ہو یہ تو میں اس کی طرف سے کہہ رہا ہوں کہ شاید وہ ایسا سوچتا ہو اور بعض سلف کی مخالفت کرتا ہو، لیکن عقائد سلف اور ان کی فقہ کے دائرے سے باہر نہ نکلتا ہو ، پھر ہوسکتا ہے وہ لوٹ بھی آئے۔ کیونکہ آپ ایسے مسائل پائیں گے کہ سلف نے ان میں اختلاف کیا ہے، دراصل سلف کے مفاہیم کسی فروعی مسئلے کے تعلق سے مختلف ہوتے تھے یعنی فروعی مسائل میں نصوص کے فہم کے تعلق سے ۔ کبھی اختلاف امام مالک اور الشافعی میں پایا جاتا ہے تو کبھی الشافعی اور احمد رحمہم اللہ میں۔ پس شرعی دلائل کی روشنی میں قرآنی اور نبوی نصوص کی روشنی میں انہیں پڑھا جاتا ہے پھر کسی مذہب کو کسی مذہب پر ترجیح دی جاتی ہے، ایسا تو وہ کرسکتا ہے۔
لیکن اس کا مقصد اگر محض اس سے توجہ ہٹانا ہو ،اور میرا نہیں خیال کہ کسی سلفی کا یہ مقصد ہو!اسی لیے میں نے حسن ظن کے باب میں یہ بات کہی کہ ہوسکتا ہے اس کی نیت وہ بات ہو جو میں نے ابھی ذکر کی، البتہ اگر واقعی کوئی انسان اس سے توجہ ہٹا کر فہم سلف کی ٹکر میں اپنا فہم لاتا ہو جو اس نے خود ایجاد کیا اس سے پہلے کوئی اس کا قائل نہيں تھا تو پھر ایسا شخص کسی عزت وکرامت کا مستحق نہیں۔
بہرحال ہم اس کے کلام کو حسن ظن کے باب میں رکھتے ہوئے اس پر محمول کریں جو میں نے پہلے ذکر کیا۔ اور میرا خیال ہے مشایخ اس کلام میں میری موافقت کریں گے۔اور اس مناسبت سے میں یہ کہتا ہوں کہ: میں ہر جگہ موجود سلفیوں کو یہ نصیحت کرتاہوں کہ وہ منہج اور فہم سلف کے ساتھ خود کو مقید وپابند رکھیں، اسے حق ہے کہ وہ اس دائرے میں رہتے ہوئے اس منہج اور اس فہم کے دائرے میں رہتے ہوئے اس چیز کو راجح قرار دے جو اس پر واضح ہو کہ یہ حق ہے، لیکن ایسا نہ کرے کہ سلفیوں پرخروج کرے ایسی نت نئی آراءاختیار کرکے جسے اس نے منہج سلف کے باہر سے اخذ کیا ہو۔ اہل بدعت وضلالت کی جماعتوں یا احزاب وغیرہ سے، پھر وہ چاہے کہ سلفیوں کا اس کو پابند بنائے، جس کا نتیجہ تفرقہ اور اختلاف ہو۔ لہذا میں اس صنف کے لوگوں کو یہ نصیحت کرتا ہوں کہ وہ اللہ تعالی کے حضور تائب ہوں اور فتنوں کے اسباب اور ایسے امور سے بچیں جو سلفیوں کے مابین تفرقے اور پھوٹ کا سبب ہوں۔
اور آج یہی معاملہ چل رہا ہے بہت سے علاقوں میں، جس کا سبب ایک ایسا انسان ہوتا ہے کہ جس کے پاس کوئی فکر پیدا ہوئی ہوتی ہے جسے اس نے سلفی منہج کے دشمنوں سے اخذ کیا ہوتا ہے لیکن سمجھتا یہ ہے کہ وہ حق ہے۔ پھر وہ اس کی طرف دعوت دیتا ہے اور اسی بنیاد پر دوستی ودشمنی برتتا ہے۔ پس اس کے نتیجے میں سلفیوں کے مابین اختلاف، تفرقہ اور پھوٹ پٹ جاتی ہے۔
پس ہم ایسے لوگوں کو نصیحت کرتے ہيں کہ اللہ تعالی کے حضور توبہ کریں اور ان امور کو ترک کردیں جو تفرقے کا سبب بنتے ہيں اگرچہ وہ اپنے زعم میں خود کو حق پر ہی کیوں نہ سمجھتے ہوں!
[#SalafiUrduDawah Audio] Explanation of #Kitaab_ul_Aetisaam of #Saheeh_Bukharee – Shaykh #Rabee bin Hadee #Al_Madkhalee
شرح #کتاب_الاعتصام للبخاری – شیخ #ربیع بن ہادی #المدخلی
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: بهجة القاري بفوائد منهجية ودروس تربوية من كتاب الإعتصام بالكتاب والسنة من #صحيح_البخاري
پیشکش: توحید خالص ڈاٹ کام
حدیث 10– حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، أَنَّعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: "قَدِمَ عُيَيْنَةُ بْنُ حِصْنِ بْنِ حُذَيْفَةَ بْنِ بَدْرٍ، فَنَزَلَ عَلَى ابْنِ أَخِيهِ الْحُرِّ بْنِ قَيْسِ بْنِ حِصْنٍ وَكَانَ مِنَ النَّفَرِ الَّذِينَ يُدْنِيهِمْ عُمَرُ وَكَانَ الْقُرَّاءُ أَصْحَابَ مَجْلِسِ عُمَرَ وَمُشَاوَرَتِهِ كُهُولًا كَانُوا أَوْ شُبَّانًا، فَقَالَ عُيَيْنَةُ لِابْنِ أَخِيهِ: يَا ابْنَ أَخِي هَلْ لَكَ وَجْهٌ عِنْدَ هَذَا الْأَمِيرِ، فَتَسْتَأْذِنَ لِي عَلَيْهِ ؟، قَالَ: سَأَسْتَأْذِنُ لَكَ عَلَيْهِ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَاسْتَأْذَنَ لِعُيَيْنَةَ فَلَمَّا دَخَلَ، قَالَ: يَا ابْنَ الْخَطَّابِ وَاللَّهِ مَا تُعْطِينَا الْجَزْلَ وَمَا تَحْكُمُ بَيْنَنَا بِالْعَدْلِ، فَغَضِبَ عُمَرُ حَتَّى هَمَّ بِأَنْ يَقَعَ بِهِ، فَقَالَ الْحُرُّ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى، قَالَ لِنَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خُذِ الْعَفْوَ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنِ الْجَاهِلِينَ سورة الأعراف آية 199 وَإِنَّ هَذَا مِنَ الْجَاهِلِينَ فَوَاللَّهِ مَا جَاوَزَهَا عُمَرُ حِينَ تَلَاهَا عَلَيْهِ وَكَانَ وَقَّافًا عِنْدَ كِتَابِ اللَّهِ".
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/11/sharh_kitaab_ul_aetisaam_bukharee_rabee_05.mp3
شرح #کتاب_الاعتصام للبخاری – شیخ #ربیع بن ہادی #المدخلی
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: بهجة القاري بفوائد منهجية ودروس تربوية من كتاب الإعتصام بالكتاب والسنة من #صحيح_البخاري
پیشکش: توحید خالص ڈاٹ کام
حدیث 10– حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، أَنَّعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: "قَدِمَ عُيَيْنَةُ بْنُ حِصْنِ بْنِ حُذَيْفَةَ بْنِ بَدْرٍ، فَنَزَلَ عَلَى ابْنِ أَخِيهِ الْحُرِّ بْنِ قَيْسِ بْنِ حِصْنٍ وَكَانَ مِنَ النَّفَرِ الَّذِينَ يُدْنِيهِمْ عُمَرُ وَكَانَ الْقُرَّاءُ أَصْحَابَ مَجْلِسِ عُمَرَ وَمُشَاوَرَتِهِ كُهُولًا كَانُوا أَوْ شُبَّانًا، فَقَالَ عُيَيْنَةُ لِابْنِ أَخِيهِ: يَا ابْنَ أَخِي هَلْ لَكَ وَجْهٌ عِنْدَ هَذَا الْأَمِيرِ، فَتَسْتَأْذِنَ لِي عَلَيْهِ ؟، قَالَ: سَأَسْتَأْذِنُ لَكَ عَلَيْهِ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَاسْتَأْذَنَ لِعُيَيْنَةَ فَلَمَّا دَخَلَ، قَالَ: يَا ابْنَ الْخَطَّابِ وَاللَّهِ مَا تُعْطِينَا الْجَزْلَ وَمَا تَحْكُمُ بَيْنَنَا بِالْعَدْلِ، فَغَضِبَ عُمَرُ حَتَّى هَمَّ بِأَنْ يَقَعَ بِهِ، فَقَالَ الْحُرُّ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى، قَالَ لِنَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خُذِ الْعَفْوَ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنِ الْجَاهِلِينَ سورة الأعراف آية 199 وَإِنَّ هَذَا مِنَ الْجَاهِلِينَ فَوَاللَّهِ مَا جَاوَزَهَا عُمَرُ حِينَ تَلَاهَا عَلَيْهِ وَكَانَ وَقَّافًا عِنْدَ كِتَابِ اللَّهِ".
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/11/sharh_kitaab_ul_aetisaam_bukharee_rabee_05.mp3
[#SalafiUrduDawah Article] Ruling regarding saying #Ya_Allaah! #Ya_Muhammad! - Shaykh #Rabee bin Hadee #Al_Madkhalee
#یا_اللہ ! #یا_محمد! لکھنے کا حکم
فضیلۃ الشیخ #ربیع بن ہادی #المدخلی حفظہ اللہ
(سابق صدر شعبۂ سنت، مدینہ یونیورسٹی)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: شیخ ربیع المدخلی کی آفیشل ویب سائٹ سے ماخوذ فتوی
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2012/08/ya_Allah_ya_muhammad_kehnay_ka_hukm.pdf
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
سوال: اکثر مساجد کے محرابوں پر لکھا ہوتا ’’یا اللہ، یامحمد‘‘ کیا اس قسم کی مساجد میں نماز پڑھنا جائز ہے؟
جواب: یہ وہ عام عادت ہے جو ہم نے پاکستان اور افغانستان میں دیکھی ہے، اور تو اور صد افسوس کی بات ہے کہ ہم نے مجاہدین کی گاڑیوں تک پر یہ لکھا ہوا دیکھا، اس کے باوجود وہ اپنے آپ کو مجاہدین کہلاتے ہیں!وہ اس بارے میں کوئی نصیحت قبول نہیں کرتے اور اس قسم کے شرکیات پر مصر رہتے ہیں!ان کی دکانوں اور مساجد پر آپ یہ سب کچھ لکھا ہوا پائیں گے ’’یا اللہ، یا علی، یا غوث، یا حسین، یا عبدالقادر، یا فلاں یا فلاں‘‘ اور آخر تک جتنے شرکیات ہیں!
یہ غیراللہ سے استغاثہ (فریاد) ہے۔ اگر آپ کہیں یا محمد تو یہ اللہ تعالی کے ساتھ شرک ہے۔ محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو اللہ تعالی کے رسول اور اس کے بندے ہیں۔ لہذا اگر آپ کہیں یا اللہ یا محمد اس کا مطلب تو یہ ہے کہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اللہ تعالی کی برابری والا قرار دے دیا۔ رسول اللہصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو آئے ہی اس قسم کی بت پرستی کو ختم کرنے کے لیے تھے تاکہ ملت ابراہیمی کا دوبارہ سے قیام ہو۔ جس میں سرفہرست شرک کا خاتمہ تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس دنیا کو، دلوں کو، اذہان وعقول کو شرک کی نجاست سے پاک کرنے ہی تشریف لائے تھے۔اور ہمیں نصوص قرآن وسنت اور عملی تطبیقات کے ذریعہ خالص توحید کی تعلیم فرمائی۔ اور ہمیں پکی قبروں اور اوثان کو منہدم کرنےکاحکم فرمایا:
’’لَا تَشُدُّوا الرِّحَالَ إِلَّا إِلَى ثَلَاثَةِ مَسَاجِدَ: مَسْجِدِي هَذَا، وَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ، وَالْمَسْجِدِ الْأَقْصَى‘‘([1])
(رقت سفر باندھ کر ثواب کی نیت سے سفر سوائے تین مساجد کے جائز نہیں (نا کسی قبر کے لیے اور نہ ہی کسی اور چیز کے لیے) 1- میری یہ مسجد (مسجدنبوی)، 2- مسجدالحرام اور3- مسجد اقصیٰ)۔
کیونکہ ان مساجد کو انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام نے توحید الہی اور دین کواللہ تعالی کے لیے خالص کردینے کی خاطر تعمیر فرمایا تھا۔
اور یہ حرکتیں تو مدینہ نبویہ میں بھی شروع کردی گئی تھیں، جیسا کہ ہم ان کی حقیقت کو جانتے ہیں اس سے آپ اہل بدعت کے مکرو فریب کا اندازہ کریں، لکھتے ہیں: ’’اللہ، محمد‘‘ جامعہ اسلامیہ میں ایک شخص جس کا نام سراج الرحمن زاملنی تھا جو کہ ابو الحسن ندوی کے تلامیذ میں سے تھا۔ پتہ نہیں میں نے اسے یہ بات اس حوالے سے کی کہ کینیا میں میں نے ایسا دیکھا تھا یا پھر یہی والی بات کہ اب تو مدینہ نبویہ میں بھی ایسی حرکتیں شروع ہوگئی ہیں، بہرحال اس نے مجھے بتایا کہ ابو الحسن ندوی ([2])کہتے ہیں یہ کلمہ کہ ’’اللہ، محمد‘‘ کفر ہے یعنی اس کا مطلب ہے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے برابری والے ہیں، یعنی کہ اللہ محمد ایک سے ہیں۔ حالانکہ درحقیقت نبی کریمصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی منزلت تو یہ ہے کہ لا إله إلاّ الله محمد رسول الله (اللہ تعالی کے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ تعالی کے رسول ہیں) ,أشهد أن لا إله إلاّ الله وأشهد أنّ محمدا رسول الله (میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالی کے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے رسول ہیں), أشهد أن لا إله إلاّ الله وأشهد أنّ محمدا عبده ورسوله (میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالی کے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں)۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ:
’’لَا تُطْرُونِي كَمَا أَطْرَتِ النَّصَارَى ابْنَ مَرْيَم ، إِنَّمَا أَنَا عَبْدٌ فَقُولُوا: عَبْدُ اللهِ وَرَسُولُه‘‘([3])
(دیکھو میری تعریف میں غلو نہ کرنا، جس طرح نصاریٰ نے ابن مریم کی تعریف میں غلو کیا ہے، بے شک میں تو صرف ایک بندہ ہی ہوں لہٰذا مجھے اللہ کا بندہ اور اس کا رسول کہا کرو)۔
میں نے جب کبھی بھی یہ شرکیہ مظاہر دیکھے تو ان سے لڑا، اگر کسی مسجد میں دیکھا تو امامِ مسجد کو نصیحت کی۔ مسجد قبلتین مسجد عمودی میں میں نے امام سے بات کی لیکن اس نے کچھ نہ کیا! میں نے عمودی جو کہ صاحبِ مسجد ہیں سے بات کی تو انہوں نے فوراً اس پر عمل کیا (جزاہ اللہ خیراً) اور ان تمام چیزوں کو مٹا دیا۔
#یا_اللہ ! #یا_محمد! لکھنے کا حکم
فضیلۃ الشیخ #ربیع بن ہادی #المدخلی حفظہ اللہ
(سابق صدر شعبۂ سنت، مدینہ یونیورسٹی)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: شیخ ربیع المدخلی کی آفیشل ویب سائٹ سے ماخوذ فتوی
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2012/08/ya_Allah_ya_muhammad_kehnay_ka_hukm.pdf
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
سوال: اکثر مساجد کے محرابوں پر لکھا ہوتا ’’یا اللہ، یامحمد‘‘ کیا اس قسم کی مساجد میں نماز پڑھنا جائز ہے؟
جواب: یہ وہ عام عادت ہے جو ہم نے پاکستان اور افغانستان میں دیکھی ہے، اور تو اور صد افسوس کی بات ہے کہ ہم نے مجاہدین کی گاڑیوں تک پر یہ لکھا ہوا دیکھا، اس کے باوجود وہ اپنے آپ کو مجاہدین کہلاتے ہیں!وہ اس بارے میں کوئی نصیحت قبول نہیں کرتے اور اس قسم کے شرکیات پر مصر رہتے ہیں!ان کی دکانوں اور مساجد پر آپ یہ سب کچھ لکھا ہوا پائیں گے ’’یا اللہ، یا علی، یا غوث، یا حسین، یا عبدالقادر، یا فلاں یا فلاں‘‘ اور آخر تک جتنے شرکیات ہیں!
یہ غیراللہ سے استغاثہ (فریاد) ہے۔ اگر آپ کہیں یا محمد تو یہ اللہ تعالی کے ساتھ شرک ہے۔ محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو اللہ تعالی کے رسول اور اس کے بندے ہیں۔ لہذا اگر آپ کہیں یا اللہ یا محمد اس کا مطلب تو یہ ہے کہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اللہ تعالی کی برابری والا قرار دے دیا۔ رسول اللہصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو آئے ہی اس قسم کی بت پرستی کو ختم کرنے کے لیے تھے تاکہ ملت ابراہیمی کا دوبارہ سے قیام ہو۔ جس میں سرفہرست شرک کا خاتمہ تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس دنیا کو، دلوں کو، اذہان وعقول کو شرک کی نجاست سے پاک کرنے ہی تشریف لائے تھے۔اور ہمیں نصوص قرآن وسنت اور عملی تطبیقات کے ذریعہ خالص توحید کی تعلیم فرمائی۔ اور ہمیں پکی قبروں اور اوثان کو منہدم کرنےکاحکم فرمایا:
’’لَا تَشُدُّوا الرِّحَالَ إِلَّا إِلَى ثَلَاثَةِ مَسَاجِدَ: مَسْجِدِي هَذَا، وَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ، وَالْمَسْجِدِ الْأَقْصَى‘‘([1])
(رقت سفر باندھ کر ثواب کی نیت سے سفر سوائے تین مساجد کے جائز نہیں (نا کسی قبر کے لیے اور نہ ہی کسی اور چیز کے لیے) 1- میری یہ مسجد (مسجدنبوی)، 2- مسجدالحرام اور3- مسجد اقصیٰ)۔
کیونکہ ان مساجد کو انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام نے توحید الہی اور دین کواللہ تعالی کے لیے خالص کردینے کی خاطر تعمیر فرمایا تھا۔
اور یہ حرکتیں تو مدینہ نبویہ میں بھی شروع کردی گئی تھیں، جیسا کہ ہم ان کی حقیقت کو جانتے ہیں اس سے آپ اہل بدعت کے مکرو فریب کا اندازہ کریں، لکھتے ہیں: ’’اللہ، محمد‘‘ جامعہ اسلامیہ میں ایک شخص جس کا نام سراج الرحمن زاملنی تھا جو کہ ابو الحسن ندوی کے تلامیذ میں سے تھا۔ پتہ نہیں میں نے اسے یہ بات اس حوالے سے کی کہ کینیا میں میں نے ایسا دیکھا تھا یا پھر یہی والی بات کہ اب تو مدینہ نبویہ میں بھی ایسی حرکتیں شروع ہوگئی ہیں، بہرحال اس نے مجھے بتایا کہ ابو الحسن ندوی ([2])کہتے ہیں یہ کلمہ کہ ’’اللہ، محمد‘‘ کفر ہے یعنی اس کا مطلب ہے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے برابری والے ہیں، یعنی کہ اللہ محمد ایک سے ہیں۔ حالانکہ درحقیقت نبی کریمصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی منزلت تو یہ ہے کہ لا إله إلاّ الله محمد رسول الله (اللہ تعالی کے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ تعالی کے رسول ہیں) ,أشهد أن لا إله إلاّ الله وأشهد أنّ محمدا رسول الله (میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالی کے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے رسول ہیں), أشهد أن لا إله إلاّ الله وأشهد أنّ محمدا عبده ورسوله (میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالی کے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں)۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ:
’’لَا تُطْرُونِي كَمَا أَطْرَتِ النَّصَارَى ابْنَ مَرْيَم ، إِنَّمَا أَنَا عَبْدٌ فَقُولُوا: عَبْدُ اللهِ وَرَسُولُه‘‘([3])
(دیکھو میری تعریف میں غلو نہ کرنا، جس طرح نصاریٰ نے ابن مریم کی تعریف میں غلو کیا ہے، بے شک میں تو صرف ایک بندہ ہی ہوں لہٰذا مجھے اللہ کا بندہ اور اس کا رسول کہا کرو)۔
میں نے جب کبھی بھی یہ شرکیہ مظاہر دیکھے تو ان سے لڑا، اگر کسی مسجد میں دیکھا تو امامِ مسجد کو نصیحت کی۔ مسجد قبلتین مسجد عمودی میں میں نے امام سے بات کی لیکن اس نے کچھ نہ کیا! میں نے عمودی جو کہ صاحبِ مسجد ہیں سے بات کی تو انہوں نے فوراً اس پر عمل کیا (جزاہ اللہ خیراً) اور ان تمام چیزوں کو مٹا دیا۔
[#SalafiUrduDawah Article] #Tafseer of #Surat_ul_Kawthar – Shaykh Muhammad bin Saaleh #Al_Uthaimeen
#تفسیر #سورۂ_کوثر
فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح #العثیمین رحمہ اللہ المتوفی سن 1421ھ
(سابق سنئیر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: تفسیر علامہ ابن عثیمین۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
بسم اللہ الرحمن الرحیم
شیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
سورۃ کا خلاصہ
پس یہ سورۃ اس نعمت الہی کے بیان پر مشتمل ہے جو اس نے اپنے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر فرمائی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خیر کثیر عطاء فرمائی۔ پھر حکم دیا گیا کہ نمازوں اور قربانیوں میں اللہ تعالی کے لیے اخلاص اپنایا جائے، اور ان کے علاوہ تمام عبادات میں اخلاص کو ہی بروئے کار لایا جائے۔ پھر یہ بیان فرمایا کہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بغض رکھے یا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت کی کسی چیز سے بغض رکھے تو پھر وہی ایساابتر، منقطع اور کٹا ہوا انسان ہے کہ جس میں کوئی خیر وبرکت نام کی چیز نہيں۔ اللہ تعالی ہی سے عافیت وسلامتی کا سوال ہے۔
سورۃ کی مکمل تفسیر پڑھنے کے لیے مکمل مقالہ پڑھیں۔
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2016/09/tafseer_surah_kawthar.pdf
Tafseer of Surat-ul-Kawthar – Various 'Ulamaa
تفسیر #سورۃ_الکوثر
مختلف علماء کرام
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: التفسير المُيَسَّرُ۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/04/tafseer_surat_ul_kawthar_almuyassar.pdf
[Urdu Audio] http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/04/108_kawthar.mp3
[Urdu Article] Believing in the pond or #cistern_of_Al_Kawthar and its features – Shaykh #Rabee bin Hadee #Al_Madkhalee
#حوضِ_کوثر پر ایمان لانا اور اس کی صفات – شیخ #ربیع بن ہادی #المدخلی
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرمایا :
’’حوض پر ایمان لانا، اور یہ کہ بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یوم قیامت حوض ہوگا جس پر ان کی امت حاضر ہوگی، اس کا عرض اس کے طول کے مساوی ہے جو ایک مہینے کی مسافت ہے، اس کے پیالے آسمان کے ستاروں کی تعداد کی طرح ہیں۔ اس بارے میں خبر ایک سے زیادہ طریقوں سے صحیح طور پر ثابت ہیں‘‘۔
اس پر شیخ ربیع المدخلی حفظہ اللہ کی شرح جاننے کے لیے مکمل مقالہ پڑھیں۔
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/01/hoz_e_kawthar_par_emaan_us_ki_sifaat.pdf
#تفسیر #سورۂ_کوثر
فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح #العثیمین رحمہ اللہ المتوفی سن 1421ھ
(سابق سنئیر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: تفسیر علامہ ابن عثیمین۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
بسم اللہ الرحمن الرحیم
شیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
سورۃ کا خلاصہ
پس یہ سورۃ اس نعمت الہی کے بیان پر مشتمل ہے جو اس نے اپنے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر فرمائی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خیر کثیر عطاء فرمائی۔ پھر حکم دیا گیا کہ نمازوں اور قربانیوں میں اللہ تعالی کے لیے اخلاص اپنایا جائے، اور ان کے علاوہ تمام عبادات میں اخلاص کو ہی بروئے کار لایا جائے۔ پھر یہ بیان فرمایا کہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بغض رکھے یا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت کی کسی چیز سے بغض رکھے تو پھر وہی ایساابتر، منقطع اور کٹا ہوا انسان ہے کہ جس میں کوئی خیر وبرکت نام کی چیز نہيں۔ اللہ تعالی ہی سے عافیت وسلامتی کا سوال ہے۔
سورۃ کی مکمل تفسیر پڑھنے کے لیے مکمل مقالہ پڑھیں۔
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2016/09/tafseer_surah_kawthar.pdf
Tafseer of Surat-ul-Kawthar – Various 'Ulamaa
تفسیر #سورۃ_الکوثر
مختلف علماء کرام
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: التفسير المُيَسَّرُ۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/04/tafseer_surat_ul_kawthar_almuyassar.pdf
[Urdu Audio] http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/04/108_kawthar.mp3
[Urdu Article] Believing in the pond or #cistern_of_Al_Kawthar and its features – Shaykh #Rabee bin Hadee #Al_Madkhalee
#حوضِ_کوثر پر ایمان لانا اور اس کی صفات – شیخ #ربیع بن ہادی #المدخلی
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرمایا :
’’حوض پر ایمان لانا، اور یہ کہ بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یوم قیامت حوض ہوگا جس پر ان کی امت حاضر ہوگی، اس کا عرض اس کے طول کے مساوی ہے جو ایک مہینے کی مسافت ہے، اس کے پیالے آسمان کے ستاروں کی تعداد کی طرح ہیں۔ اس بارے میں خبر ایک سے زیادہ طریقوں سے صحیح طور پر ثابت ہیں‘‘۔
اس پر شیخ ربیع المدخلی حفظہ اللہ کی شرح جاننے کے لیے مکمل مقالہ پڑھیں۔
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/01/hoz_e_kawthar_par_emaan_us_ki_sifaat.pdf
[#SalafiUrduDawah Article] #Prophet_Muhammad (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) and his call towards #Tawheed – Shaykh #Rabee bin Hadee #Al_Madkhalee
سیدنا #محمد_رسول_اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعوتِ #توحید
فضیلۃ الشیخ #ربیع بن ہادی #المدخلی حفظہ اللہ
(سابق صدر شعبۂ سنت، مدینہ یونیورسٹی)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: کتاب منھج الأنبیاء فی الدعوۃ الی اللہ فیہ الحکمۃ والعقل۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سب سے پہلے توحید کی دعوت اور شرک کا رد قرآن وسنت سے
عقیدہٴ توحید ’’لا الہ الا اللہ‘‘ کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ پر مصائب
مدنی دور میں توحید کا اہتمام
1- توحید کے اس قدر اہتمام کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلموقتاً فوقتاً جب کبھی فرصت پاتے تو جلیل القدر صحابہ رضی اللہ عنہم سے توحید کی بیعت لیتے تھے دیگر لوگوں کی تو بات ہی کیا۔۔۔
2- آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے داعیان، مبلغوں معلموں ،قاضیوں اور گورنروں کو مختلف ممالک کے بادشاہوں اور جابروں کے پاس توحید کی دعوت دے کر بھیجتے تھے۔
3- اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی فوج کو کلمۂ توحید کی سربلندی کی خاطر فی سبیل اللہ جہاد کے لیے تیار کرتے۔
4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمنے سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن کا گورنر، قاضی اور معلم بنا کر بھیجا اوراپنی وصیت میں یہی فرمایا کہ سب سے پہلے توحید اپنانے اور شرک کو چھوڑنے کی دعوت دینا۔
5- اللہ تعالیٰ نے توحید کو قائم کرنے اور زمین کو شرک کی نجاست سے پاک کرنے کے لئے ہی جہاد کو فرض کیا۔
زمین کی اوثان سے تطہیر اور قبروں کو برابر کرنے کا اہتمام
تفصیل کےلیے مکمل مقالہ پڑھیں۔
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/05/muhammad_dawat_tawheed.pdf
سیدنا #محمد_رسول_اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعوتِ #توحید
فضیلۃ الشیخ #ربیع بن ہادی #المدخلی حفظہ اللہ
(سابق صدر شعبۂ سنت، مدینہ یونیورسٹی)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: کتاب منھج الأنبیاء فی الدعوۃ الی اللہ فیہ الحکمۃ والعقل۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سب سے پہلے توحید کی دعوت اور شرک کا رد قرآن وسنت سے
عقیدہٴ توحید ’’لا الہ الا اللہ‘‘ کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ پر مصائب
مدنی دور میں توحید کا اہتمام
1- توحید کے اس قدر اہتمام کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلموقتاً فوقتاً جب کبھی فرصت پاتے تو جلیل القدر صحابہ رضی اللہ عنہم سے توحید کی بیعت لیتے تھے دیگر لوگوں کی تو بات ہی کیا۔۔۔
2- آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے داعیان، مبلغوں معلموں ،قاضیوں اور گورنروں کو مختلف ممالک کے بادشاہوں اور جابروں کے پاس توحید کی دعوت دے کر بھیجتے تھے۔
3- اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی فوج کو کلمۂ توحید کی سربلندی کی خاطر فی سبیل اللہ جہاد کے لیے تیار کرتے۔
4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمنے سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن کا گورنر، قاضی اور معلم بنا کر بھیجا اوراپنی وصیت میں یہی فرمایا کہ سب سے پہلے توحید اپنانے اور شرک کو چھوڑنے کی دعوت دینا۔
5- اللہ تعالیٰ نے توحید کو قائم کرنے اور زمین کو شرک کی نجاست سے پاک کرنے کے لئے ہی جہاد کو فرض کیا۔
زمین کی اوثان سے تطہیر اور قبروں کو برابر کرنے کا اہتمام
تفصیل کےلیے مکمل مقالہ پڑھیں۔
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/05/muhammad_dawat_tawheed.pdf
Forwarded from Deleted Account
[Article] The status of #Sunnah and its relation with Qura'an – Shaykh #Rabee bin Hadee #Al_Madkhalee
#سنت کا مقام ومرتبہ اور قرآن مجید سے اس کا تعلق – شیخ #ربیع بن ہادی #المدخلی
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ "اصول السںۃ" میں فرماتے ہیں۔
8- سنت ہمارے نزدیک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ سلم کے آثار ہیں۔
9- اورسنت قرآن کریم کی تفسیر کرتی ہے اور یہ (سنت) قرآن کریم کے دلائل ہیں۔
10- سنت میں قیاس نہیں، اور اس کے لئے مثالیں بھی بیان نہیں کرنا، اور اسے عقل یا اہواء وخواہشات سے نہیں پایا جاسکتا بلکہ یہ (سنت) تو صرف اور صرف اتباع اور ہوائے نفس کو ترک کرنے کا نام ہے۔
ان نکات کی شرح جاننے کے لیے مکمل مقالہ پڑھیں۔
#SalafiUrduDawah
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2016/10/sunnat_muqam_quran_taluq.pdf
#سنت کا مقام ومرتبہ اور قرآن مجید سے اس کا تعلق – شیخ #ربیع بن ہادی #المدخلی
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ "اصول السںۃ" میں فرماتے ہیں۔
8- سنت ہمارے نزدیک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ سلم کے آثار ہیں۔
9- اورسنت قرآن کریم کی تفسیر کرتی ہے اور یہ (سنت) قرآن کریم کے دلائل ہیں۔
10- سنت میں قیاس نہیں، اور اس کے لئے مثالیں بھی بیان نہیں کرنا، اور اسے عقل یا اہواء وخواہشات سے نہیں پایا جاسکتا بلکہ یہ (سنت) تو صرف اور صرف اتباع اور ہوائے نفس کو ترک کرنے کا نام ہے۔
ان نکات کی شرح جاننے کے لیے مکمل مقالہ پڑھیں۔
#SalafiUrduDawah
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2016/10/sunnat_muqam_quran_taluq.pdf
[Article] Does anyone make Shaykh #Rabee #Al_Madkhalee (hafidaullaah) to say anything?!
کیا شیخ #ربیع #المدخلی حفظہ اللہ سے کوئی بھی سوال کرکے کچھ بھی کہلوا لیتا ہے؟!
فضیلۃ الشیخ ربیع بن ہادی المدخلی حفظہ اللہ
(سابق صدر شعبۂ سنت، مدینہ یونیورسٹی)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: بهجة القاري بفوائد منهجية و دروس تربوية من كتاب الاعتصام بالكتاب و السنة من صحيح البخاري، س 17 ص 98۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
#SalafiUrduDawah
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/12/sh_rabee_sawal_kuch_bhi_kehalwa_dayna.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال:آپ کی ان لوگوں کے بارے میں کیا رائے ہے کہ جو آپ سے فون کے ذریعے رابطہ کرتے ہيں اور مسائل آپ کے سامنے پیش کرتے ہيں۔ یہ بات علم میں رہے کہ وہ سوال نقل کرنے کی صحیح اہلیت نہیں رکھتے بلکہ سوال جیسا ہوتا ہے بالکل ویسے نقل ہی نہيں کرتے، پھر جو کچھ آپ جواب مرحمت فرماتے ہيں اسے وہ مختلف کتابچوں میں شائع کرتے پھرتے ہيں، یہ کہتے ہوئے کہ شیخ نے یہ یہ فرمایا۔ پس آپ ہمیں کیا نصیحت کرتے ہیں؟
جواب: میں جاننا چاہتا ہوں آخر انہوں نے کتنے مسائل مجھ سے نقل کیے ہیں۔ یہ جو کہہ رہا ہے کہ مجھ سے وہ مسائل نقل کرتے ہيں اور نشر کرتے ہيں، اگر یہ شخص مجھے بتادے تو یہ میرے لیے نصیحت ہوگی۔ (یعنی اس کے مطابق) میرے پاس مسائل (سوالات) ہیں جن کا میں نے جواب دیا ہے لیکن انہوں نے مجھ پر اس بارے میں مغالطہ کیا ہے پھر میری طرف سے اسے نشر بھی کردیا ہے، آخر انہوں نے ایسا کیا کیسے؟ لہذا میں جاننا چاہتا ہوں ، ورنہ تو سائل نے خودسے یہ چیزیں اختراع کرلی ہيں اور جو وہ کہہ رہا ہے اس کی کوئی اساس و بنیاد نہيں۔ (یعنی شیخ سے مطلبی سوال کرکے کوئی بھی کچھ بھی کہلوا لیتا ہے ایسا نہیں ہے)
میں فالح (الحربی) کے فتنے کی شروعات سے لے کر آج تک سوالات کے جواب ہی نہیں دیتا، فون کی گھنٹی بجتی رہتی ہے جواب نہیں دیتا سوائے بہت ہی شاذ و نادر جب سوال شخصیات کے متعلق نہيں ہوتا۔ لہذا اے سائل اگر تم واقعی سچے ہو تو بتاؤ فلاں فلاں مسئلہ یا سوال ہے (جو تمہارے مطابق مجھ سے کہلوا لیا جاتا ہے)، یہ خوف کیوں ہے تمہیں؟ کیا تم میرے پاس کوئی کوڑا یا ڈنڈا پڑا ہوا دیکھتے ہو؟ واللہ! میں اسے نصیحت تصور کروں گا اگر تم مجھے خبرکردو (کہ سوال کیا تھا)، مجھ جتنا کوئی بھی سوالات سے پرہیز نہيں کرتا، واللہ! بے شک میں کلام کرنا چھوڑ دیتا ہوں تاکہ فتنہ نہ بڑھے، سب سے بڑھ کر حرص رکھتا ہوں کہ فتنوں کے ابواب کو بند کردیا جائے۔
ایک زمانہ ہوا کہ جب میں ان کو جوابات دیا کرتا تھا، لیکن جب فتنے کی کثرت ہوگئی تو کبھی کبھار ہی سائل کو جواب دیتا ہوں اور کہتا ہوں: تم نے لوگوں کو فتنے میں ڈال رکھا ہے اور تمہارا فتنہ لوگوں کے لیے نقصان کا سبب بن رہا ہے، پس میں جواب ہی نہيں دیتا یا اس قسم کی بات کرتا ہوں۔ کبھی تو میں فون کی گھنٹی سنتا ہوں بجتی رہتی ہے لیکن واللہ میں اسے ریسیو ہی نہيں کرتا۔
لہذا جس کسی نے یہ کلام لکھا ہے اس کے پاس کچھ ہے نہیں ، واللہ اعلم، بلکہ وہ بس چاہتا ہے کہ مجھے مغالطے میں مبتلا رکھے، یہ مغالطہ آرائی ہے، وہ چاہتا ہے کہ میں کہہ دوں: (ہاں) لوگ مجھے پر جھوٹ باندھتے ہیں ، یا اس طرح کا کلام (یا مجھ سے کسی کے حق میں یا خلاف غلط باتيں کہلوا لیتے ہیں)۔
کیا شیخ #ربیع #المدخلی حفظہ اللہ سے کوئی بھی سوال کرکے کچھ بھی کہلوا لیتا ہے؟!
فضیلۃ الشیخ ربیع بن ہادی المدخلی حفظہ اللہ
(سابق صدر شعبۂ سنت، مدینہ یونیورسٹی)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: بهجة القاري بفوائد منهجية و دروس تربوية من كتاب الاعتصام بالكتاب و السنة من صحيح البخاري، س 17 ص 98۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
#SalafiUrduDawah
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/12/sh_rabee_sawal_kuch_bhi_kehalwa_dayna.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال:آپ کی ان لوگوں کے بارے میں کیا رائے ہے کہ جو آپ سے فون کے ذریعے رابطہ کرتے ہيں اور مسائل آپ کے سامنے پیش کرتے ہيں۔ یہ بات علم میں رہے کہ وہ سوال نقل کرنے کی صحیح اہلیت نہیں رکھتے بلکہ سوال جیسا ہوتا ہے بالکل ویسے نقل ہی نہيں کرتے، پھر جو کچھ آپ جواب مرحمت فرماتے ہيں اسے وہ مختلف کتابچوں میں شائع کرتے پھرتے ہيں، یہ کہتے ہوئے کہ شیخ نے یہ یہ فرمایا۔ پس آپ ہمیں کیا نصیحت کرتے ہیں؟
جواب: میں جاننا چاہتا ہوں آخر انہوں نے کتنے مسائل مجھ سے نقل کیے ہیں۔ یہ جو کہہ رہا ہے کہ مجھ سے وہ مسائل نقل کرتے ہيں اور نشر کرتے ہيں، اگر یہ شخص مجھے بتادے تو یہ میرے لیے نصیحت ہوگی۔ (یعنی اس کے مطابق) میرے پاس مسائل (سوالات) ہیں جن کا میں نے جواب دیا ہے لیکن انہوں نے مجھ پر اس بارے میں مغالطہ کیا ہے پھر میری طرف سے اسے نشر بھی کردیا ہے، آخر انہوں نے ایسا کیا کیسے؟ لہذا میں جاننا چاہتا ہوں ، ورنہ تو سائل نے خودسے یہ چیزیں اختراع کرلی ہيں اور جو وہ کہہ رہا ہے اس کی کوئی اساس و بنیاد نہيں۔ (یعنی شیخ سے مطلبی سوال کرکے کوئی بھی کچھ بھی کہلوا لیتا ہے ایسا نہیں ہے)
میں فالح (الحربی) کے فتنے کی شروعات سے لے کر آج تک سوالات کے جواب ہی نہیں دیتا، فون کی گھنٹی بجتی رہتی ہے جواب نہیں دیتا سوائے بہت ہی شاذ و نادر جب سوال شخصیات کے متعلق نہيں ہوتا۔ لہذا اے سائل اگر تم واقعی سچے ہو تو بتاؤ فلاں فلاں مسئلہ یا سوال ہے (جو تمہارے مطابق مجھ سے کہلوا لیا جاتا ہے)، یہ خوف کیوں ہے تمہیں؟ کیا تم میرے پاس کوئی کوڑا یا ڈنڈا پڑا ہوا دیکھتے ہو؟ واللہ! میں اسے نصیحت تصور کروں گا اگر تم مجھے خبرکردو (کہ سوال کیا تھا)، مجھ جتنا کوئی بھی سوالات سے پرہیز نہيں کرتا، واللہ! بے شک میں کلام کرنا چھوڑ دیتا ہوں تاکہ فتنہ نہ بڑھے، سب سے بڑھ کر حرص رکھتا ہوں کہ فتنوں کے ابواب کو بند کردیا جائے۔
ایک زمانہ ہوا کہ جب میں ان کو جوابات دیا کرتا تھا، لیکن جب فتنے کی کثرت ہوگئی تو کبھی کبھار ہی سائل کو جواب دیتا ہوں اور کہتا ہوں: تم نے لوگوں کو فتنے میں ڈال رکھا ہے اور تمہارا فتنہ لوگوں کے لیے نقصان کا سبب بن رہا ہے، پس میں جواب ہی نہيں دیتا یا اس قسم کی بات کرتا ہوں۔ کبھی تو میں فون کی گھنٹی سنتا ہوں بجتی رہتی ہے لیکن واللہ میں اسے ریسیو ہی نہيں کرتا۔
لہذا جس کسی نے یہ کلام لکھا ہے اس کے پاس کچھ ہے نہیں ، واللہ اعلم، بلکہ وہ بس چاہتا ہے کہ مجھے مغالطے میں مبتلا رکھے، یہ مغالطہ آرائی ہے، وہ چاہتا ہے کہ میں کہہ دوں: (ہاں) لوگ مجھے پر جھوٹ باندھتے ہیں ، یا اس طرح کا کلام (یا مجھ سے کسی کے حق میں یا خلاف غلط باتيں کہلوا لیتے ہیں)۔
[Audio] Explanation of #Kitaab_ul_Aetisaam of #Saheeh_Bukharee – Shaykh #Rabee bin Hadee #Al_Madkhalee
شرح #کتاب_الاعتصام للبخاری – شیخ #ربیع بن ہادی #المدخلی
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: بهجة القاري بفوائد منهجية ودروس تربوية من كتاب الإعتصام بالكتاب والسنة من #صحيح_البخاري
پیشکش: توحید خالص ڈاٹ کام
#SalafiUrduDawah
حدیث 11– حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهَا قَالَتْ: أَتَيْتُ عَائِشَةَ حِينَ خَسَفَتِ الشَّمْسُ وَالنَّاسُ قِيَامٌ وَهِيَ قَائِمَةٌ تُصَلِّي، فَقُلْتُ مَا لِلنَّاسِ، فَأَشَارَتْ بِيَدِهَا نَحْوَ السَّمَاءِ، فَقَالَتْ: سُبْحَانَ اللَّهِ، فَقُلْتُ آيَةٌ، قَالَتْ بِرَأْسِهَا: أَنْ نَعَمْ فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: "مَا مِنْ شَيْءٍ لَمْ أَرَهُ إِلَّا وَقَدْ رَأَيْتُهُ فِي مَقَامِي هَذَا حَتَّى الْجَنَّةَ وَالنَّارَ، وَأُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ قَرِيبًا مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ، فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ أَوِ الْمُسْلِمُ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِكَ، قَالَتْ أَسْمَاءُ: فَيَقُولُ مُحَمَّدٌ: جَاءَنَا بِالْبَيِّنَاتِ فَأَجَبْنَاهُ وَآمَنَّا، فَيُقَالُ: نَمْ صَالِحًا عَلِمْنَا أَنَّكَ مُوقِنٌ، وَأَمَّا الْمُنَافِقُ أَوِ الْمُرْتَابُ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِكَ، قَالَتْ أَسْمَاءُ: فَيَقُولُ: لَا أَدْرِي سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ شَيْئًا فَقُلْتُهُ".
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/11/sharh_kitaab_ul_aetisaam_bukharee_rabee_06.mp3
حدیث 12- حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "دَعُونِي مَا تَرَكْتُكُمْ إِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِسُؤَالِهِمْ وَاخْتِلَافِهِمْ عَلَى أَنْبِيَائِهِمْ، فَإِذَا نَهَيْتُكُمْ عَنْ شَيْءٍ فَاجْتَنِبُوهُ، وَإِذَا أَمَرْتُكُمْ بِأَمْرٍ فَأْتُوا مِنْهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ".
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/12/sharh_kitaab_ul_aetisaam_bukharee_rabee_07.mp3
شرح #کتاب_الاعتصام للبخاری – شیخ #ربیع بن ہادی #المدخلی
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: بهجة القاري بفوائد منهجية ودروس تربوية من كتاب الإعتصام بالكتاب والسنة من #صحيح_البخاري
پیشکش: توحید خالص ڈاٹ کام
#SalafiUrduDawah
حدیث 11– حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهَا قَالَتْ: أَتَيْتُ عَائِشَةَ حِينَ خَسَفَتِ الشَّمْسُ وَالنَّاسُ قِيَامٌ وَهِيَ قَائِمَةٌ تُصَلِّي، فَقُلْتُ مَا لِلنَّاسِ، فَأَشَارَتْ بِيَدِهَا نَحْوَ السَّمَاءِ، فَقَالَتْ: سُبْحَانَ اللَّهِ، فَقُلْتُ آيَةٌ، قَالَتْ بِرَأْسِهَا: أَنْ نَعَمْ فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: "مَا مِنْ شَيْءٍ لَمْ أَرَهُ إِلَّا وَقَدْ رَأَيْتُهُ فِي مَقَامِي هَذَا حَتَّى الْجَنَّةَ وَالنَّارَ، وَأُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ قَرِيبًا مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ، فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ أَوِ الْمُسْلِمُ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِكَ، قَالَتْ أَسْمَاءُ: فَيَقُولُ مُحَمَّدٌ: جَاءَنَا بِالْبَيِّنَاتِ فَأَجَبْنَاهُ وَآمَنَّا، فَيُقَالُ: نَمْ صَالِحًا عَلِمْنَا أَنَّكَ مُوقِنٌ، وَأَمَّا الْمُنَافِقُ أَوِ الْمُرْتَابُ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِكَ، قَالَتْ أَسْمَاءُ: فَيَقُولُ: لَا أَدْرِي سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ شَيْئًا فَقُلْتُهُ".
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/11/sharh_kitaab_ul_aetisaam_bukharee_rabee_06.mp3
حدیث 12- حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "دَعُونِي مَا تَرَكْتُكُمْ إِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِسُؤَالِهِمْ وَاخْتِلَافِهِمْ عَلَى أَنْبِيَائِهِمْ، فَإِذَا نَهَيْتُكُمْ عَنْ شَيْءٍ فَاجْتَنِبُوهُ، وَإِذَا أَمَرْتُكُمْ بِأَمْرٍ فَأْتُوا مِنْهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ".
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/12/sharh_kitaab_ul_aetisaam_bukharee_rabee_07.mp3
شیخ #ربیع #المدخلی اس دور کے شعبہ بن الحجاج ہیں - شیخ محمد بن علی الایتھوپیوی
shaykh #rabee #al_madkhalee is daur k shuba bin al_hajjaj hain - shaykh muhammad bin alee adam al-'etyoobee
shaykh #rabee #al_madkhalee is daur k shuba bin al_hajjaj hain - shaykh muhammad bin alee adam al-'etyoobee
[Urdu Article] Praise of the 'Ulamaa for Shaykh #Rabee bin Hadee Al-Madkhalee - Shaykh Khaalid bin Dhawee adh-Dhufayree
شیخ #ربیع کی تعریف میں علماء کرام کے اقوال (تلخیص)
فضیلۃ الشیخ خالد بن ضحوی الظفیری حفظہ اللہ
(مدرس مسجد نبوی، مدینہ نبویہ)
ترجمہ وتلخیص: طارق علی بروہی
مصدر: الثناء البديع من العلماء على الشيخ ربيع۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2012/08/shaykh_rabee_k_baray_me_ulama_ki_tareef.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
امام علامہ عبید اللہ رحمانی مبارکپوری رحمہ اللہ
آپ رحمہ اللہ شیخ ربیع حفظہ اللہ کو حدیث کی اجازت دیتے ہوئے فرماتے ہیں:
امابعد: یہ اللہ کا بندہ اور اس کی جناب میں فقیرابو الحسن عبیداللہ تلمیذاً رحمانی، مسلکاً سلفی اثری ، وطناً مبارکپوری بن علامہ شیخ عبدالسلام مبارکپوری رحمہ اللہ مؤلف ’’سیرۃ البخاري‘‘ کہتا ہے کہ: اللہ کے دین میں ہمارے بھائی، عالم گرامی قدر، فاضل، جلیل شیخ ربیع بن ہادی عمیر المدخلی حفظہ اللہ نے مجھ سے روایتِ حدیث کی اجازت طلب کی ہے، اور ان کی سند اصحاب صحاح وغیرہ جیسے آئمہ حدیث تک پہنچتی ہے۔۔(پھر آپ کی تعلیمی قابلیت کا ذکر کرتے ہیں)۔۔اور آپ نے بیان کیا کہ آپ نے علامہ ابن باز رحمہ اللہ کے بخاری، مسلم اور کچھ جامع ترمذی کے دروس جو مسجد نبوی میں منعقد ہوتے تھے میں شرکت فرمائی، اور شیخ البانی رحمہ اللہ سے بھی کافی عرصہ شرف تلمذحاصل کیا اور اسی طرح شیخ حماد الانصاری رحمہ اللہ وغیرہ جیسے کبار مشایخ سے بھی استفادہ فرمایا ہے۔ آپ کو جامعہ اسلامیہ، مدینہ نبویہ کی جانب سے جامعہ سلفیہ، بنارس میں بھی مبعوث کیا گیا تھا جہاں میری اور ان کی علمی مسائل پر باتیں ہوا کرتی تھیں، اور کئی بار وہ مبارکپور بھی میرے گھر تشریف لائے۔ پس آپ صاحب فضیلت، علمی گہرائی ورسوخ، فہم سلیم، طبع مستقیم کی حامل شخصیت ہیں اور اعتقاداً وعملاً سلف صالحین کی منہج پر گامزن ہیں۔ کتاب وسنت کے متبع اور ان کی نصرت اور دفاع کرنے والے ہیں۔ اہل بدعت واہوا پر بہت سخت ہیں اور ایسے مقلدین کا رد کرنے والے ہیں جن کی حدیث شریف پڑھنے کی ساری مساعی اسے اپنے امام کے مذہب کے مطابق بنانے کے لئے ہوتی ہیں۔ اللہ تعالی آپ کے علم میں برکت فرمائے اور ان کی بقاء سے مسلمانوں کو بہرہ ور فرمائے۔۔۔.
(الاجازۃ، 19 ذی القعدہ سن 1401ھ)
علامہ سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ
آپ سے شیخ ربیع بن ہادی اور شیخ محمد امان الجامی رحمہ اللہ کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا:
بخصوص اصحاب فضیلت جناب شیخ محمد امان الجامی اور شیخ ربیع بن ہادی المدخلی دونوں اہل سنت میں سے ہیں، اور ہمارے یہاں علم، فضل وصحیح عقیدے کے حامل معروف ہیں۔۔۔میں ان دونوں کی کتب سے استفادہ کرنے کی وصیت کرتا ہوں۔۔۔
(کیسٹ سوئیڈن سے سوالات)
اور فرمایا:
شیخ ربیع اہل سنت والجماعت کے اخیار میں سےہیں، اور یہ بات بالکل معروف ہے کہ آپ اہل سنت (اہل حدیث/سلفیوں) میں سے ہیں، اسی طرح آپ کی کتب ومقالات بھی معروف ہیں۔
(کیسٹ بعنوان ثناء العلماء علی الشیخ ربیع[شیخ ربیع کی تعریف میں علماء کرام کے کلام کا مجموعہ]، منہاج السنۃ ریکارڈنگز)
اس کے علاوہ کیسٹ ’’توضیح البیان‘‘ میں شیخ کی تعریف کرنے کے بعد فرماتے ہیں:
لیکن اہل باطل جن کا کام ہی محض نیک لوگوں پر کیچڑ اچھالنا ہوتا ہےوہ اس قسم کی باتیں لوگوں میں پھیلا کر انہیں پریشان کرتے ہیں کہ فلاں (عالم) کے اس کلام سے یہ مراد تھی، فلاں سے یہ وغیرہ، حالانکہ کسی (سلفی سنی عالم)کے کلام کو بہترین محامل پر محمول کرنا واجب ہے۔
شیخ ربیع کے درس ’’التمسّك بالمنهج السلفي‘‘ (سلفی منہج سے تمسک) کے بعد آپ کی تعریف وتائید فرمائی۔
اسی طرح آپ کی کتاب ’’منهج أهل السنة والجماعة في نقد الرجال والكتب والطوائف‘‘ (رجال، کتب اور طوائف پر نقد کرنے کے بارے میں اہل سنت والجماعت کا منہج) کے مقدمے میں آپ کی تعریف اور کتاب کی تائید فرمائی۔
شیخ ربیع حفظہ اللہ اپنی کتاب ’’إزهاق أباطيل عبداللطيف باشميل‘‘ (عبداللطیف باشمیل کے اباطیل کا رد) کے صفحہ 104 میں فرماتے ہیں:
میں نے شیخ ابن باز رحمہ اللہ سے جب ملاقات کی تو آپ نے مجھے ہر حق وسنت مخالف پر رد کرتے رہنے کی نصیحت فرمائی اور یہ کیا ہی سنہری نصیحت ہے ،اور کتنی ہی عظیم بات اور کتنا ہی عظیم واجب ہے اس شخص پر جو اسے نبھانے کی استطاعت رکھتا ہو۔
شیخ ابن باز رحمہ اللہ شیخ ربیع کی ان کے یہاں ثقاہت واعتماد کی بنیاد پر بعض اشخاص اور ان کے منہج کے متعلق دریافت کیا کرتے تھے، اور اس بارے میں انہیں خطوط ارسال فرمایا کرتے تھے۔ جیسے:
رقم: 2352/2، بتاریخ 8/2/1413ھ میں سید ابو الاعلیٰ مودودی پر لکھا گیا شیخ کا کلام طلب فرمایا۔
رقم: 1744/1، بتاریخ 25/5/1415ھ میں ایک داعی سے متعلق دریافت فرمایا۔
شیخ #ربیع کی تعریف میں علماء کرام کے اقوال (تلخیص)
فضیلۃ الشیخ خالد بن ضحوی الظفیری حفظہ اللہ
(مدرس مسجد نبوی، مدینہ نبویہ)
ترجمہ وتلخیص: طارق علی بروہی
مصدر: الثناء البديع من العلماء على الشيخ ربيع۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2012/08/shaykh_rabee_k_baray_me_ulama_ki_tareef.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
امام علامہ عبید اللہ رحمانی مبارکپوری رحمہ اللہ
آپ رحمہ اللہ شیخ ربیع حفظہ اللہ کو حدیث کی اجازت دیتے ہوئے فرماتے ہیں:
امابعد: یہ اللہ کا بندہ اور اس کی جناب میں فقیرابو الحسن عبیداللہ تلمیذاً رحمانی، مسلکاً سلفی اثری ، وطناً مبارکپوری بن علامہ شیخ عبدالسلام مبارکپوری رحمہ اللہ مؤلف ’’سیرۃ البخاري‘‘ کہتا ہے کہ: اللہ کے دین میں ہمارے بھائی، عالم گرامی قدر، فاضل، جلیل شیخ ربیع بن ہادی عمیر المدخلی حفظہ اللہ نے مجھ سے روایتِ حدیث کی اجازت طلب کی ہے، اور ان کی سند اصحاب صحاح وغیرہ جیسے آئمہ حدیث تک پہنچتی ہے۔۔(پھر آپ کی تعلیمی قابلیت کا ذکر کرتے ہیں)۔۔اور آپ نے بیان کیا کہ آپ نے علامہ ابن باز رحمہ اللہ کے بخاری، مسلم اور کچھ جامع ترمذی کے دروس جو مسجد نبوی میں منعقد ہوتے تھے میں شرکت فرمائی، اور شیخ البانی رحمہ اللہ سے بھی کافی عرصہ شرف تلمذحاصل کیا اور اسی طرح شیخ حماد الانصاری رحمہ اللہ وغیرہ جیسے کبار مشایخ سے بھی استفادہ فرمایا ہے۔ آپ کو جامعہ اسلامیہ، مدینہ نبویہ کی جانب سے جامعہ سلفیہ، بنارس میں بھی مبعوث کیا گیا تھا جہاں میری اور ان کی علمی مسائل پر باتیں ہوا کرتی تھیں، اور کئی بار وہ مبارکپور بھی میرے گھر تشریف لائے۔ پس آپ صاحب فضیلت، علمی گہرائی ورسوخ، فہم سلیم، طبع مستقیم کی حامل شخصیت ہیں اور اعتقاداً وعملاً سلف صالحین کی منہج پر گامزن ہیں۔ کتاب وسنت کے متبع اور ان کی نصرت اور دفاع کرنے والے ہیں۔ اہل بدعت واہوا پر بہت سخت ہیں اور ایسے مقلدین کا رد کرنے والے ہیں جن کی حدیث شریف پڑھنے کی ساری مساعی اسے اپنے امام کے مذہب کے مطابق بنانے کے لئے ہوتی ہیں۔ اللہ تعالی آپ کے علم میں برکت فرمائے اور ان کی بقاء سے مسلمانوں کو بہرہ ور فرمائے۔۔۔.
(الاجازۃ، 19 ذی القعدہ سن 1401ھ)
علامہ سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ
آپ سے شیخ ربیع بن ہادی اور شیخ محمد امان الجامی رحمہ اللہ کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا:
بخصوص اصحاب فضیلت جناب شیخ محمد امان الجامی اور شیخ ربیع بن ہادی المدخلی دونوں اہل سنت میں سے ہیں، اور ہمارے یہاں علم، فضل وصحیح عقیدے کے حامل معروف ہیں۔۔۔میں ان دونوں کی کتب سے استفادہ کرنے کی وصیت کرتا ہوں۔۔۔
(کیسٹ سوئیڈن سے سوالات)
اور فرمایا:
شیخ ربیع اہل سنت والجماعت کے اخیار میں سےہیں، اور یہ بات بالکل معروف ہے کہ آپ اہل سنت (اہل حدیث/سلفیوں) میں سے ہیں، اسی طرح آپ کی کتب ومقالات بھی معروف ہیں۔
(کیسٹ بعنوان ثناء العلماء علی الشیخ ربیع[شیخ ربیع کی تعریف میں علماء کرام کے کلام کا مجموعہ]، منہاج السنۃ ریکارڈنگز)
اس کے علاوہ کیسٹ ’’توضیح البیان‘‘ میں شیخ کی تعریف کرنے کے بعد فرماتے ہیں:
لیکن اہل باطل جن کا کام ہی محض نیک لوگوں پر کیچڑ اچھالنا ہوتا ہےوہ اس قسم کی باتیں لوگوں میں پھیلا کر انہیں پریشان کرتے ہیں کہ فلاں (عالم) کے اس کلام سے یہ مراد تھی، فلاں سے یہ وغیرہ، حالانکہ کسی (سلفی سنی عالم)کے کلام کو بہترین محامل پر محمول کرنا واجب ہے۔
شیخ ربیع کے درس ’’التمسّك بالمنهج السلفي‘‘ (سلفی منہج سے تمسک) کے بعد آپ کی تعریف وتائید فرمائی۔
اسی طرح آپ کی کتاب ’’منهج أهل السنة والجماعة في نقد الرجال والكتب والطوائف‘‘ (رجال، کتب اور طوائف پر نقد کرنے کے بارے میں اہل سنت والجماعت کا منہج) کے مقدمے میں آپ کی تعریف اور کتاب کی تائید فرمائی۔
شیخ ربیع حفظہ اللہ اپنی کتاب ’’إزهاق أباطيل عبداللطيف باشميل‘‘ (عبداللطیف باشمیل کے اباطیل کا رد) کے صفحہ 104 میں فرماتے ہیں:
میں نے شیخ ابن باز رحمہ اللہ سے جب ملاقات کی تو آپ نے مجھے ہر حق وسنت مخالف پر رد کرتے رہنے کی نصیحت فرمائی اور یہ کیا ہی سنہری نصیحت ہے ،اور کتنی ہی عظیم بات اور کتنا ہی عظیم واجب ہے اس شخص پر جو اسے نبھانے کی استطاعت رکھتا ہو۔
شیخ ابن باز رحمہ اللہ شیخ ربیع کی ان کے یہاں ثقاہت واعتماد کی بنیاد پر بعض اشخاص اور ان کے منہج کے متعلق دریافت کیا کرتے تھے، اور اس بارے میں انہیں خطوط ارسال فرمایا کرتے تھے۔ جیسے:
رقم: 2352/2، بتاریخ 8/2/1413ھ میں سید ابو الاعلیٰ مودودی پر لکھا گیا شیخ کا کلام طلب فرمایا۔
رقم: 1744/1، بتاریخ 25/5/1415ھ میں ایک داعی سے متعلق دریافت فرمایا۔