[Urdu Article] Making Du'a to Allaah through the names #Al_Hannan and #Al_Mannan - Fatwaa Committee, Saudi Arabia
اللہ تعالی سے #الحنان اور #المنان ناموں کے ساتھ دعاء کرنا
علمی تحقیقات اور افتاء کی مستقل کمیٹی، سعودی عرب
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: فتاوى اللجنة الدائمة، المجموعة الأولى، المجلد الرابع والعشرون (كتاب الجامع 1) الأدعية والأذكار، السؤال الأول من الفتوى رقم (18955)
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2015/02/alhannan_almannan_dua_krna.pdf
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
سوال: میں نے ایک خطیب کو دعاء کرتے ہوئے سنا کہ وہ کہہ رہا تھا: یا حنان یا منان! پھر اپنی دعاء کررہا تھا۔ کیا یہ نام ان اسماء الہی میں سے ہیں کہ جن کے ساتھ اس سے دعاء کی جاتی ہے یا نہیں؟
جواب: اللہ تعالی کے اسماء توقیفی (قرآن وحدیث کے تابع) ہیں۔ ہم اللہ تعالی کو کسی نام سے موسوم نہیں کرسکتےسوائے انہی ناموں کے جو قرآن مجید میں آئے ہیں یا پھر سنت میں صحیح طور پر ثابت ہوں۔ چناچہ اسی بنیاد پر ہم یہ کہتے ہیں کہ ’’الحنان‘‘ اللہ تعالی کے ناموں میں سےنہیں ہے۔ یہ تو ایک فعل کی صفت ہے جس کا معنی ہے الرحیم (رحم ومہربانی کرنے والا) نون کی تخفیف کے ساتھ جو کہ رحمت کے معنی میں ہے۔ جیسا کہ فرمان الہی ہے:
﴿وَّحَنَانًا مِّنْ لَّدُنَّا﴾ (مریم: 13)
(اور اپنی طرف سے انہیں شفقت ورحمت دی)
آیت کی تفسیر کے دو معنوں میں سے ایک کے مطابق یعنی ہماری طرف سے رحمت۔ البتہ بعض احادیث میں جو اللہ تعالی کا نام ’’الحنان‘‘ ذکر کیا گیا ہے تو وہ ثابت نہیں ہیں۔
جبکہ ’’المنان‘‘ (فضل واحسان کرنےوالا) اللہ تعالی کے ثابت شدہ ناموں میں سے ہے جیسا کہ سنن ابی داود اور نسائی میں سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی حدیث میں آیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک دعاء کرنے والے کو یوں دعاء کرتے ہوئے سنا کہ:
’’اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنَّ لَكَ الْحَمْدُ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ الْمَنَّانُ بَدِيعُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ، يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ، يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم: لَقَدْ دَعَا اللَّهَ بِاسْمِهِ الْعَظِيمِ الَّذِي إِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ، وَإِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَى‘‘([1])
(اے اللہ میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کیونکہ بے شک تیرے ہی لیے ہر قسم کی تعریفات ہیں، تیرے سوا کوئی معبود حقیقی نہيں، تو ’’المنان‘‘ (بڑے فضل واحسان والا ) ہے، آسمانوں اور زمین کو بنانمونے کے پیدا کرنے والا ہے، اے جلال واکرام والے، اے ہمیشہ زندہ اور قائم رہنے والے۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس نے یقینا ًاللہ تعالی کے اس اسم اعظم کے ساتھ دعاء کی ہے کہ جس کے ساتھ اگر دعاء کی جائے تو وہ قبول کرتا ہے اور سوال کیا جائے تو وہ عطاء کرتا ہے)۔
وبالله التوفيق، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وسلم .
اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والإفتاء
رکن رکن رکن نائب صدر صدر
بكر أبو زيد صالح الفوزان عبد الله بن غديان عبد العزيز آل الشيخ عبد العزيز بن بن باز
[1] رواه من حديث أنس رضي الله عنه: أحمد 3/120, 158, 245, 265, أبو داود 2/167-168 برقم 1495, والترمذي 5/550 برقم 3544, والنسائى 3/52 برقم 1300, وإبن ماجه 2/1268 برقم 3858, وإبن أبي شيبة 10/272, والحاكم 1/503-504, والضياء المقدسي في المختارة 4/351-352, 384, 385 برقم 1514, 1552, 1553.
اللہ تعالی سے #الحنان اور #المنان ناموں کے ساتھ دعاء کرنا
علمی تحقیقات اور افتاء کی مستقل کمیٹی، سعودی عرب
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: فتاوى اللجنة الدائمة، المجموعة الأولى، المجلد الرابع والعشرون (كتاب الجامع 1) الأدعية والأذكار، السؤال الأول من الفتوى رقم (18955)
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2015/02/alhannan_almannan_dua_krna.pdf
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
سوال: میں نے ایک خطیب کو دعاء کرتے ہوئے سنا کہ وہ کہہ رہا تھا: یا حنان یا منان! پھر اپنی دعاء کررہا تھا۔ کیا یہ نام ان اسماء الہی میں سے ہیں کہ جن کے ساتھ اس سے دعاء کی جاتی ہے یا نہیں؟
جواب: اللہ تعالی کے اسماء توقیفی (قرآن وحدیث کے تابع) ہیں۔ ہم اللہ تعالی کو کسی نام سے موسوم نہیں کرسکتےسوائے انہی ناموں کے جو قرآن مجید میں آئے ہیں یا پھر سنت میں صحیح طور پر ثابت ہوں۔ چناچہ اسی بنیاد پر ہم یہ کہتے ہیں کہ ’’الحنان‘‘ اللہ تعالی کے ناموں میں سےنہیں ہے۔ یہ تو ایک فعل کی صفت ہے جس کا معنی ہے الرحیم (رحم ومہربانی کرنے والا) نون کی تخفیف کے ساتھ جو کہ رحمت کے معنی میں ہے۔ جیسا کہ فرمان الہی ہے:
﴿وَّحَنَانًا مِّنْ لَّدُنَّا﴾ (مریم: 13)
(اور اپنی طرف سے انہیں شفقت ورحمت دی)
آیت کی تفسیر کے دو معنوں میں سے ایک کے مطابق یعنی ہماری طرف سے رحمت۔ البتہ بعض احادیث میں جو اللہ تعالی کا نام ’’الحنان‘‘ ذکر کیا گیا ہے تو وہ ثابت نہیں ہیں۔
جبکہ ’’المنان‘‘ (فضل واحسان کرنےوالا) اللہ تعالی کے ثابت شدہ ناموں میں سے ہے جیسا کہ سنن ابی داود اور نسائی میں سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی حدیث میں آیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک دعاء کرنے والے کو یوں دعاء کرتے ہوئے سنا کہ:
’’اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنَّ لَكَ الْحَمْدُ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ الْمَنَّانُ بَدِيعُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ، يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ، يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم: لَقَدْ دَعَا اللَّهَ بِاسْمِهِ الْعَظِيمِ الَّذِي إِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ، وَإِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَى‘‘([1])
(اے اللہ میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کیونکہ بے شک تیرے ہی لیے ہر قسم کی تعریفات ہیں، تیرے سوا کوئی معبود حقیقی نہيں، تو ’’المنان‘‘ (بڑے فضل واحسان والا ) ہے، آسمانوں اور زمین کو بنانمونے کے پیدا کرنے والا ہے، اے جلال واکرام والے، اے ہمیشہ زندہ اور قائم رہنے والے۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس نے یقینا ًاللہ تعالی کے اس اسم اعظم کے ساتھ دعاء کی ہے کہ جس کے ساتھ اگر دعاء کی جائے تو وہ قبول کرتا ہے اور سوال کیا جائے تو وہ عطاء کرتا ہے)۔
وبالله التوفيق، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وسلم .
اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والإفتاء
رکن رکن رکن نائب صدر صدر
بكر أبو زيد صالح الفوزان عبد الله بن غديان عبد العزيز آل الشيخ عبد العزيز بن بن باز
[1] رواه من حديث أنس رضي الله عنه: أحمد 3/120, 158, 245, 265, أبو داود 2/167-168 برقم 1495, والترمذي 5/550 برقم 3544, والنسائى 3/52 برقم 1300, وإبن ماجه 2/1268 برقم 3858, وإبن أبي شيبة 10/272, والحاكم 1/503-504, والضياء المقدسي في المختارة 4/351-352, 384, 385 برقم 1514, 1552, 1553.