Maktabah Salafiyyah Islamabad
2.3K subscribers
2.49K photos
52 videos
211 files
4.94K links
Updates of our website www.maktabahsalafiyyah.org
Download Telegram
[#SalafiUrduDawah Article] Should one only concentrate upon #seeking_knowledge instead of knowing about those who oppose the #Salafee_Manhaj? – Shaykh Ubaid bin Abdullaah #Al_Jabiree
کیا #منہج کے مخالفین کے بارے میں جاننے کے بجائے صرف #طلب_علم پر توجہ دینی چاہیے؟
فضیلۃ الشیخ عبید بن عبداللہ #الجابری حفظہ اللہ
(سابق مدرس جامعہ اسلامیہ، مدینہ نبویہ)
ترجمہ: عمر طارق
مصدر: جناية التميّع على المنهج السلفي س 2۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال : بعض لوگ نوجوانوں کو صرف طلب علم کی نصیحت وترغیب دیتے رہتے ہيں ناکہ وہ مختلف گروہوں اور احزاب سے تعلق رکھنے والے (اہل سنت و الجماعت کے) مخالفین کی معرفت حاصل کريں، اور وہ یہ کہتے ہيں کہ: اگر ايک نوجوان صرف علم حاصل کرتا رہے تو عنقريب اسے خود ہی مخالف مناہج کی معرفت ہو جائے گی۔ کيا یہ نوجوانوں کے لئے سلفی منہج کے مخالفین لوگوں کی معرفت کے لئے کافی ہے؟
جواب کے لیے مکمل مقالہ پڑھیں۔
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/08/manhaj_mukhalifeen_marifat_talab_ilm_tawajja.pdf
[#SalafiUrduDawah Article] What is the #Ikhwaanee #Manhaj?! – Shaykh Muhammad Amaan #Al_Jaamee
#اخوانی #منہج آخر ہے کیا؟!
فضیلۃ الشیخ محمد امان #الجامی رحمہ اللہ
(سابق صدر شعبۂ عقیدہ، مدینہ یونیورسٹی ومدرس مسجد نبوی)
ترجمہ وترتیب: طارق علی بروہی
مصدر: مقطع صوتية: سلفي العقيدة إخواني المنهج هذا مصطلح خبيث۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/09/ikhwanee_manhaj_aakhir_hai_kiya.pdf

بسم اللہ الرحمن الرحیم
۔۔۔آپ اس اسلوب پر ذرا غور کریں جو آجکل اپنایا جاتا ہے کہ فلاں سلفی العقیدہ ہے اور اخوانی المنہج ہے، اور یہ خبیث مصطلح ہے تلبیس وتدلیس سے بھری ہوئی۔ آخر معنی کیا ہے اخوانی المنہج ہونے کا؟! آپ کو پتہ ہے منہج الاخوان ہے کیا، کیا ہے ان کا منہج! منہج الاخوان کا تو یہ حال ہے کہ انہیں خود ہی قرار حاصل نہیں ہے کہ آخر ہمارا منہج ہے کیا! شیخ حسن البنا رحمہ اللہ نے اپنی دعوت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ: یہ دعوت صوفی سلفی ہے، جبکہ وہ خود اشعری ہے۔ یہ تضادات سے بھری تعریف! اس لیے تصور ہی ممکن نہیں اخوانیوں کے کسی ایک منہج کا جس پر وہ چلتے ہوں۔ کیونکہ یہ شخص خود ایک سیاسی ماحول میں پروان چڑھا ، پھر اس نے چاہا کہ ان سیاسی جماعتوں سے کشمکش کی جائے اور معاشرہ تشکیل دیا جائے، کوشش کی کہ سب کو ان کے حال ہی پر جمع کردیا جائے اور اپنے سے جوڑا جائے، صوفیوں کو جوڑا، سلفیوں کو جوڑا، تاکہ ہمارے دوسری سیاسی جماعتوں کے مقابلے میں زیادہ سے زیادہ پیروکار وکارکنان ہوں۔
لہذا یہ ایک سیاسی تحریک تھی جسے اسلامی لبادے کے ساتھ مزین کرکے ملمع سازی کرتے ہوئے پیش کیا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ خود انہیں اپنا منہج نہيں پتہ ، ان کا منہج تو ایک ملک سے دوسرے ملک مختلف ہوتا ہے، اور اس کا اندازہ اسے ہوسکتا ہے جو ان کے ساتھ رہا ہو، ہم کئی ایک ممالک وعلاقوں میں ان کے ساتھ رہے تو دیکھا سب مختلف ہيں، اور ہوسکتا ہے ایک ہی ملک میں مختلف ناموں کے ساتھ موجود ہوں کہ اخوان المسلمین بھی ہے اور اسی کے ساتھ اسی علاقے میں جماعت اسلامی بھی ہے۔آپ سب جانتے ہیں کہ جماعت اسلامی جو لاہور میں ہے، اور اب قاہرہ میں جماعت اسلامی پائی جاتی ہے جو اخوان المسلمین کے علاوہ ہے۔ اس طرح سے یہ متنوع ہوتی ہيں۔آپ مشرق ومغرب اگر جائیں گے تو مختلف مناہج پائیں گے، ہر جماعت اپنے اپنے منہج کی دعویدار ہے، کیونکہ یہ وضعی مناہج ہیں۔
لہذا اے نوجوانو! اپنے آپ کو کسی دھوکے کی نذر نہ کرو، یہ ایک نئی بدعت ہے جو آپ پر وارد ہوئی ہے ۔ اپنے اسی سیدھے راستے پر جمے رہو اور تم اب تک اسی پر ہو ان شاء اللہ۔ الا وہ لوگ کہ جن پر یہ ورغلانہ اثر کرگیا اور واقعی بعض پر کرگیا۔خود بھڑکائے ہوئے ورغلائے ہوئے تھے تو دوسروں کو بھی بھرتے گئے اور وہ متاثر ہوتے گئے، اسی لیے جاننا چاہیے کہ یہ لوگ مقلد ہيں ، جو اس طرح سے ورغلانے میں آتے ہيں مقلدین ہيں۔ خود انہيں کسی غیر نے بھڑکایا ، اسے متاثر کیا اور خیال پراگندہ کیے تو اب وہ چاہتے ہیں کہ نئے سرے سے تمہیں ورغلائيں۔
مگر یہ بات اچھی طرح سے جان لیں جو قدیم راستہ ہے وہی روشن ہے اور منزل پر پہنچانے والا ہے۔ آپ پر لازم ہے کہ اس قدیم روشن راستے کو پکڑے رہیں۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
’’تَرَكْتُكُمْ عَلَى الْبَيْضَاءِ(نقياء) لَيْلُهَا كَنَهَارِهَا ، فَلا يَزِيغُ عَنْهَا(بَعْدِي) إِلا هَالِكٌ“ ([1])
(میں تمہیں ایسی روشن وستھری شارع پر چھوڑے جارہا ہوں کہ جس کی رات بھی دن کی طرح ہے، میرے بعد اس سے گمراہ کوئی نہيں ہوگا مگر وہی جس کا ہلاکت مقدر ہو)۔
ان جماعتوں سے کوئی تعلق نہ رکھیں ، آپ کو چاہیے کہ اصل الجماعۃ کے ساتھ ہی رہيں ‘یعنی جماعۃالام اور اس سیدھے راستے پر رہیں([2])۔
[1] اسے امام ابن ماجہ نے اپنی سنن 43 میں روایت فرمایا اور شیخ البانی نے صحیح ابن ماجہ 41 میں اسے صحیح قرار دیا ہے۔
[2] ایک دوسرے مقام پر آپ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: جماعت اخوان المسلمین (جو صحیح عقیدے اور اس بنا پر الولاء والبراء کو کوئی اہمیت نہيں دیتیں) کی مثال اس شخص کی سی ہے کہ جو مسجد بناتا ہے ایسے بازار میں جو لوگوں سے کچھا کھچ بھرا ہوا ہے، پھر ان کے درمیان میں کھڑا ہوکر سب کو نماز کے لیے پکارتے ہوئے کہتا ہے:
ہر کوئی بس آجائے جس حال میں ہے، وضوء والا وضوء کے ساتھ آجائے، بے وضوء بے وضوء ہی آجائے، بلکہ حیض ونفاس والی عورت بھی آجائے، کیونکہ ہم کسی کو مسترد نہيں کرتے۔ اگر ہم چاہتے ہيں کہ سب لوگ ایک عام وشامل اسلامی معاشرے میں متحد ہوں اور ہم سب مسلمان بھائی بھائی ہوں، کسی سختی کی ضرورت نہيں، کیونکہ سختی کرنے سے مسلمانوں کی صفوں کی انتشار ہوتا ہے!!
[#SalafiUrduDawah Article] #Ikhwanee #Manhaj surely leads to destruction – Shaykh Muhammad Naasir-ud-Deen #Al_Albaanee
#اخوانی #منہج اپنانے کا نتیجہ خسارہ ہی ہے
فضیلۃ الشیخ محمد ناصرالدین #البانی رحمہ اللہ المتوفی سن 1420ھ
(محدث دیارِ شام)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: من سلسلة الهدى والنور:609۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/09/ikhwanee_manhaj_apnana_khasara_hai.pdf


سائل: شیخنا حفظکم اللہ، بعض داعیان ایسے ہيں جو نسبت واپنانے کے لحاظ سے عقیدے اور منہج میں فرق کرتے ہیں، پس آپ پائیں گے کہ ا س کا عقیدہ سلفی ہوگا ساتھ ہی پائیں گے کہ دعوت الی اللہ میں اس کا منہج اخوانی تحریکی حزبی سیاسی یا تبلیغی یا اسی طرح کا کچھ ہوگا، تو کیا واقعی ان کے لیے اس کی گنجائش ہے؟
جواب: میرا نہيں خیال کہ کوئی عقیدے وسلوک کے اعتبار سے سلفی ہو تو اس کے لیے یہ ممکن رہے کہ وہ اخوان المسلمین اور ان جیسوں کے منہج کو اپناتا ہو۔ ہم اخوان المسلمین حزبی جماعت کی زندگی کو جانتے ہیں کہ ان پر نصف صدی سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے جس میں وہ خود اپنے لیے کچھ استفادہ حاصل نہیں کرسکے چہ جائیکہ دوسروں کو کوئی فائدہ پہنچائیں۔ اس کی وجہ یہی ہے جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ : "جس کے پاس خود کچھ نہیں وہ دوسرے کو کیا دے گا"۔ چناچہ یہ لوگ جب سے ان کے مرشد حسن البنا : نے ان کو جمع کیا اور بس بلا تمیز سب کو جمع کرتے گئے، یعنی انہیں بس جمع کرتے گئے مگر اس قرآنی حکم کے برخلاف کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
﴿فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِيْ شَيْءٍ فَرُدُّوْهُ اِلَى اللّٰهِ وَالرَّسُوْلِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ ۭ ذٰلِكَ خَيْرٌ وَّاَحْسَنُ تَاْوِيْلًا ﴾ (النساء: 59)
(پھر اگر تم کسی چیز میں تنازع کرو تو اسے اللہ اور رسول کی طرف لوٹاؤ، اگر تم اللہ اور یوم آخر پر ایمان رکھتے ہو، یہ بہتر ہے اور انجام کے لحاظ سے زیادہ اچھا ہے)
اخوان المسلمین کا نظام اس قاعدے پر قائم ہے جس کی تعبیر میں اپنی طرف سے کرتا ہوں اور جس کا وہ انکار نہیں کرسکتے، اور اگر کوئی انکار کی جرأت کر بھی لیتا ہےتو ہمارے لیے اس پر ان کی حقیقت حال ان کے خلاف حجت ہونے کے لیے کافی ہے۔ ان کا قاعدہ ہے بس جو ہے جیسا ہے جمع کرتے جاؤ اگرچہ ان کے مابین عقیدے یا سلوک یا فقہ میں اختلافات ہی کیوں نہ ہوں، پھر اس کے بعد ان کی تہذیب کرو، یعنی پہلے بس جیسے تیسے سب کو جمع کرتے جاؤ پھر ان کی تہذیب کا سوچو۔ اسی پر ان کی دعوت ان طویل برسوں میں قائم ہے، لیکن حقیقت حال اس بات پر شاہد ہے کہ ان کے یہاں سوائے جمع کرنے کے اور کوئی چیز نہيں پائی جاتی، ان کے یہاں وہ دوسری چیز یعنی تہذیب کے نام سے کچھ نہیں پایا جاتا ہے۔
اس کی دلیل یہ ہے کہ اخوان المسلمین میں ان کے ممالک و براعظموں کے اختلاف کے باوجود کوئی فکری ربط نہيں پایا جاتا ، نہ اعتقادی ربط۔ حقیقت حال اس بات پر شاہد ہے جیسے جو مصر میں اخوان المسلمین ہيں وہ ان سے الگ ہيں جو اردن میں، اور وہ ان سے الگ ہيں جو شام میں ہيں۔ بلکہ خود شام ہی میں جنوبی اخوانی شمالی اخوانیوں سے الگ ہيں۔ اور میں یہ اچھی طرح سے جانتا ہوں کیونکہ میں خود شامی دمشقی ہوں جیسا کہ آپ جانتے ہيں۔ اور جیسا کہ کہا جاتا ہے: "اہل مکہ اس کی گلیوں سے سب سے زیادہ واقف ہوتے ہيں، اور گھر والے ہی جو کچھ گھر میں ہے اس سے سب سے زیادہ واقف ہوتے ہیں"۔ چناچہ میں جانتا ہوں کہ بلاشبہ دمشق میں جو اخوان المسلمین ہيں وہ بڑی حد تک سلفی دعوت سے متاثر ہیں اپنے عقیدے اور عبادت کے زاویے سے۔ اور اس کا سبب بالکل واضح ہے کہ سلفی دعوت دمشق میں پھر حلب میں بہت سرگرم رہی ہے۔ اور دمشق میں اخوان المسلمین کے خاندانی نظام میں ان میں سے بعض کتاب فقہ السنۃ سید سابق کی پڑھتے ہيں، اخوان المسلمین ایسا کرتے ہیں اس میں کوئی حیرت کی بات نہیں ہے کیونکہ سید سابق حسن البنا : کے خاص ساتھیوں میں سے تھے۔ اور ان کی کتاب پر حسن البنا نے مختصر الفاظ میں تقریظ بھی لکھی ہے مقدمے میں۔
چناچہ امید تو یہ تھی کہ یہ کتاب اخوان المسلمین کا فقہ کے معاملے میں دستور ہو اخوان المسلمین کے ہر ملک اور علاقے میں۔ لیکن آپ عجیب ترین بات دیکھیں گے جو اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ ان کے یہاں کوئی فکری ثقافتی وحدت نہیں ہے۔ لہذا یہ کتاب دمشق کے بعض اخوانی گروپس میں جو کہ شمال میں لڑ رہے تھے، کہتے تھے کہ اس کتاب کا پڑھانا جائز نہيں کیونکہ اس کا مؤلف وہابی ہے۔ حالانکہ اس کا مؤلف تو اخوان المسلمین کے سرغناؤں میں سے ہے بلکہ حسن البنا کے حواریوں میں سے ہے۔
[#SalafiUrduDawah Article] Ruling regarding differentiating between the understanding of #Salaf and the methodology of Salaf – Shaykh #Rabee bin Hadee #Al_Madkhalee
#فہم_سلف اور #منہج_سلف میں فرق کرنا
فضیلۃ الشیخ #ربیع بن ہادی #المدخلی حفظہ اللہ
(سابق صدر شعبۂ سنت، مدینہ یونیورسٹی)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: کیسٹ: أسباب الإنحراف وتوجيهات منهجية۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/10/fehm_e_salaf_manhaj_e_salaf_farq_karna.pdf


سوال: شیخنا آپ کی کیا رائے ہے اس کے بارے میں جو منہج سلف اور فہم سلف میں فرق کرتا ہے اور کہتا ہے میں منہج سلف کا تو پابند ہوں لیکن فہم سلف کا نہیں؟
جواب: میرے خیال سے اس کلام کا قائل اگر واقعی منہج سلف کا پابند ہے اور اس کا اس تعلق سے سب کو مشاہدہ ہے، پھر وہ ایسی عبارت استعمال کرتا ہے، مقصد اس کا ہوتا ہے کہ میں کسی کی ہر چیز میں تقلید نہیں کرتا۔ البتہ ہوسکتا ہے وہ کوئی دوسری بات سوچ کر ایسا کہہ رہا ہو یہ تو میں اس کی طرف سے کہہ رہا ہوں کہ شاید وہ ایسا سوچتا ہو اور بعض سلف کی مخالفت کرتا ہو، لیکن عقائد سلف اور ان کی فقہ کے دائرے سے باہر نہ نکلتا ہو ، پھر ہوسکتا ہے وہ لوٹ بھی آئے۔ کیونکہ آپ ایسے مسائل پائیں گے کہ سلف نے ان میں اختلاف کیا ہے، دراصل سلف کے مفاہیم کسی فروعی مسئلے کے تعلق سے مختلف ہوتے تھے یعنی فروعی مسائل میں نصوص کے فہم کے تعلق سے ۔ کبھی اختلاف امام مالک اور الشافعی میں پایا جاتا ہے تو کبھی الشافعی اور احمد رحمہم اللہ میں۔ پس شرعی دلائل کی روشنی میں قرآنی اور نبوی نصوص کی روشنی میں انہیں پڑھا جاتا ہے پھر کسی مذہب کو کسی مذہب پر ترجیح دی جاتی ہے، ایسا تو وہ کرسکتا ہے۔
لیکن اس کا مقصد اگر محض اس سے توجہ ہٹانا ہو ،اور میرا نہیں خیال کہ کسی سلفی کا یہ مقصد ہو!اسی لیے میں نے حسن ظن کے باب میں یہ بات کہی کہ ہوسکتا ہے اس کی نیت وہ بات ہو جو میں نے ابھی ذکر کی، البتہ اگر واقعی کوئی انسان اس سے توجہ ہٹا کر فہم سلف کی ٹکر میں اپنا فہم لاتا ہو جو اس نے خود ایجاد کیا اس سے پہلے کوئی اس کا قائل نہيں تھا تو پھر ایسا شخص کسی عزت وکرامت کا مستحق نہیں۔
بہرحال ہم اس کے کلام کو حسن ظن کے باب میں رکھتے ہوئے اس پر محمول کریں جو میں نے پہلے ذکر کیا۔ اور میرا خیال ہے مشایخ اس کلام میں میری موافقت کریں گے۔اور اس مناسبت سے میں یہ کہتا ہوں کہ: میں ہر جگہ موجود سلفیوں کو یہ نصیحت کرتاہوں کہ وہ منہج اور فہم سلف کے ساتھ خود کو مقید وپابند رکھیں، اسے حق ہے کہ وہ اس دائرے میں رہتے ہوئے اس منہج اور اس فہم کے دائرے میں رہتے ہوئے اس چیز کو راجح قرار دے جو اس پر واضح ہو کہ یہ حق ہے، لیکن ایسا نہ کرے کہ سلفیوں پرخروج کرے ایسی نت نئی آراءاختیار کرکے جسے اس نے منہج سلف کے باہر سے اخذ کیا ہو۔ اہل بدعت وضلالت کی جماعتوں یا احزاب وغیرہ سے، پھر وہ چاہے کہ سلفیوں کا اس کو پابند بنائے، جس کا نتیجہ تفرقہ اور اختلاف ہو۔ لہذا میں اس صنف کے لوگوں کو یہ نصیحت کرتا ہوں کہ وہ اللہ تعالی کے حضور تائب ہوں اور فتنوں کے اسباب اور ایسے امور سے بچیں جو سلفیوں کے مابین تفرقے اور پھوٹ کا سبب ہوں۔
اور آج یہی معاملہ چل رہا ہے بہت سے علاقوں میں، جس کا سبب ایک ایسا انسان ہوتا ہے کہ جس کے پاس کوئی فکر پیدا ہوئی ہوتی ہے جسے اس نے سلفی منہج کے دشمنوں سے اخذ کیا ہوتا ہے لیکن سمجھتا یہ ہے کہ وہ حق ہے۔ پھر وہ اس کی طرف دعوت دیتا ہے اور اسی بنیاد پر دوستی ودشمنی برتتا ہے۔ پس اس کے نتیجے میں سلفیوں کے مابین اختلاف، تفرقہ اور پھوٹ پٹ جاتی ہے۔
پس ہم ایسے لوگوں کو نصیحت کرتے ہيں کہ اللہ تعالی کے حضور توبہ کریں اور ان امور کو ترک کردیں جو تفرقے کا سبب بنتے ہيں اگرچہ وہ اپنے زعم میں خود کو حق پر ہی کیوں نہ سمجھتے ہوں!
[#SalafiUrduDawah Book] #Aqeedah and #Manhaj necessitates each other - Various #Ulamaa

#عقیدہ اور #منہج لازم ملزوم ہیں

مختلف #علماء کرام

ترجمہ وترتیب: طارق علی بروہی

مصدر: مختلف مصادر۔

پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام



فتویٰ کمیٹی، سعودی عرب وشیخ ابن باز، شیخ محمد ناصر الدین الالبانی، شیخ محمد بن صالح العثیمین ، شیخ محمد امان الجامی ، شیخ مقبل بن ہادی الوادعی ، شیخ زید بن محمد المدخلی رحمہم اللہ اور شیخ ربیع بن ہادی المدخلی ، شیخ صالح بن فوزان الفوزان ، شیخ عبید بن عبداللہ الجابری ،شیخ صالح بن عبدالعزیز آل الشیخ و شیخ محمد علی فرکوس حفظہم اللہ کے کلام سے ماخوذ۔
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/10/aqeedah_manhaj_lazim_malzoom_hain.pdf
[#SalafiUrduDawah Article] Is Jannah or Jahannam depend upon correct or incorrect #Manhaj – Shaykh Saaleh bin Fawzaan #Al_Fawzaan
کیا جنت یا جہنم عقیدے کی طرح صحیح یا غلط #منہج پر بھی موقوف ہیں؟
فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان #الفوزان حفظہ اللہ
(سنیئر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: الأجوبة المفيدة عن أسئلة المناهج الجديدة س 47۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/10/aqeedah_k_sath_manhaj_jannat_jahannam.pdf

بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال:کیا جنت یا جہنم منہج کی صحت (یا عدم صحت ) پر موقوف ہيں؟
جواب: جی بالکل، اگر منہج صحیح ہوگا تو صحیح منہج والا جنت میں ہوگا، اگر وہ منہج رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور منہج سلف صالحین پر رہے گا تو وہ باذن اللہ اہل جنت میں سے ہوجائےگا، اور اگر گمراہوں کے منہج پر چلے گا تو اس کے لیے آگ (جہنم) کی وعید ہے([1])۔
پس منہج کی صحت یا عدم صحت پر جنت یا جہنم مرتب ہوتی ہیں۔
[1] یعنی وہ اللہ تعالی کی مشیئت کے ماتحت ہے، اور یہی اہل سنت والجماعت کا عقیدہ ہے۔ اور اگر غلط منہج چھوڑ کر صحیح منہج اپنانے پر جنت وجہنم مرتب نہ ہوتیں تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس قول کا کیا فائدہ ہوتا کہ:
”عنقریب میری امت تہتر فرقوں میں بٹ جائے گی، وہ سب کے سب آتش جہنم میں جائیں گے، سوائے ایک کے، پوچھا: وہ ایک کون سا ہوگا؟ فرمایا: جس پر میں اور میرے صحابہ ہيں“۔ (اس حدیث کی تخریج کئی بار گزر چکی ہے)۔
پس جو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے صحابہ کی ہدایت پر ہوگا تو وہ اہل جنت میں سے ہوگا، اور جو اس کے علاوہ کسی اور طریقے پر ہوگا تو وہ وعید کے تحت ہے۔ اور یہ بات اہل سنت والجماعت کے یہاں معلوم اور ثابت ہے کہ جو ہلاک ہونے والے بہتّر فرقے ہيں وہ سب ہمیشہ ہمیش کے لیے جہنم واصل ہونے والے نہیں ہیں، اہل حدیث میں سے کوئی بھی یہ نہيں کہتا، لہذا اس بات پر ذرا غوروفکر کیجئے، الا یہ کہ اس کی بدعت کفریہ بدعت ہو اور اس کا فرقے مرتد قسم کا فرقہ ہو، اللہ اعلم۔ (الحارثی)
[#SalafiUrduDawah Article] Ruling regarding differentiating between the #understanding_of_Salaf and the #methodology_of_Salaf – Shaykh #Rabee bin Hadee #Al_Madkhalee
#فہم_سلف اور #منہج_سلف میں فرق کرنا
فضیلۃ الشیخ #ربیع بن ہادی #المدخلی حفظہ اللہ
(سابق صدر شعبۂ سنت، مدینہ یونیورسٹی)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: کیسٹ: أسباب الإنحراف وتوجيهات منهجية۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/10/fehm_e_salaf_manhaj_e_salaf_farq_karna.pdf


سوال: شیخنا آپ کی کیا رائے ہے اس کے بارے میں جو منہج سلف اور فہم سلف میں فرق کرتا ہے اور کہتا ہے میں منہج سلف کا تو پابند ہوں لیکن فہم سلف کا نہیں؟
جواب: میرے خیال سے اس کلام کا قائل اگر واقعی منہج سلف کا پابند ہے اور اس کا اس تعلق سے سب کو مشاہدہ ہے، پھر وہ ایسی عبارت استعمال کرتا ہے، مقصد اس کا ہوتا ہے کہ میں کسی کی ہر چیز میں تقلید نہیں کرتا۔ البتہ ہوسکتا ہے وہ کوئی دوسری بات سوچ کر ایسا کہہ رہا ہو یہ تو میں اس کی طرف سے کہہ رہا ہوں کہ شاید وہ ایسا سوچتا ہو اور بعض سلف کی مخالفت کرتا ہو، لیکن عقائد سلف اور ان کی فقہ کے دائرے سے باہر نہ نکلتا ہو ، پھر ہوسکتا ہے وہ لوٹ بھی آئے۔ کیونکہ آپ ایسے مسائل پائیں گے کہ سلف نے ان میں اختلاف کیا ہے، دراصل سلف کے مفاہیم کسی فروعی مسئلے کے تعلق سے مختلف ہوتے تھے یعنی فروعی مسائل میں نصوص کے فہم کے تعلق سے ۔ کبھی اختلاف امام مالک اور الشافعی میں پایا جاتا ہے تو کبھی الشافعی اور احمد رحمہم اللہ میں۔ پس شرعی دلائل کی روشنی میں قرآنی اور نبوی نصوص کی روشنی میں انہیں پڑھا جاتا ہے پھر کسی مذہب کو کسی مذہب پر ترجیح دی جاتی ہے، ایسا تو وہ کرسکتا ہے۔
لیکن اس کا مقصد اگر محض اس سے توجہ ہٹانا ہو ،اور میرا نہیں خیال کہ کسی سلفی کا یہ مقصد ہو!اسی لیے میں نے حسن ظن کے باب میں یہ بات کہی کہ ہوسکتا ہے اس کی نیت وہ بات ہو جو میں نے ابھی ذکر کی، البتہ اگر واقعی کوئی انسان اس سے توجہ ہٹا کر فہم سلف کی ٹکر میں اپنا فہم لاتا ہو جو اس نے خود ایجاد کیا اس سے پہلے کوئی اس کا قائل نہيں تھا تو پھر ایسا شخص کسی عزت وکرامت کا مستحق نہیں۔
بہرحال ہم اس کے کلام کو حسن ظن کے باب میں رکھتے ہوئے اس پر محمول کریں جو میں نے پہلے ذکر کیا۔ اور میرا خیال ہے مشایخ اس کلام میں میری موافقت کریں گے۔اور اس مناسبت سے میں یہ کہتا ہوں کہ: میں ہر جگہ موجود سلفیوں کو یہ نصیحت کرتاہوں کہ وہ منہج اور فہم سلف کے ساتھ خود کو مقید وپابند رکھیں، اسے حق ہے کہ وہ اس دائرے میں رہتے ہوئے اس منہج اور اس فہم کے دائرے میں رہتے ہوئے اس چیز کو راجح قرار دے جو اس پر واضح ہو کہ یہ حق ہے، لیکن ایسا نہ کرے کہ سلفیوں پرخروج کرے ایسی نت نئی آراءاختیار کرکے جسے اس نے منہج سلف کے باہر سے اخذ کیا ہو۔ اہل بدعت وضلالت کی جماعتوں یا احزاب وغیرہ سے، پھر وہ چاہے کہ سلفیوں کا اس کو پابند بنائے، جس کا نتیجہ تفرقہ اور اختلاف ہو۔ لہذا میں اس صنف کے لوگوں کو یہ نصیحت کرتا ہوں کہ وہ اللہ تعالی کے حضور تائب ہوں اور فتنوں کے اسباب اور ایسے امور سے بچیں جو سلفیوں کے مابین تفرقے اور پھوٹ کا سبب ہوں۔
اور آج یہی معاملہ چل رہا ہے بہت سے علاقوں میں، جس کا سبب ایک ایسا انسان ہوتا ہے کہ جس کے پاس کوئی فکر پیدا ہوئی ہوتی ہے جسے اس نے سلفی منہج کے دشمنوں سے اخذ کیا ہوتا ہے لیکن سمجھتا یہ ہے کہ وہ حق ہے۔ پھر وہ اس کی طرف دعوت دیتا ہے اور اسی بنیاد پر دوستی ودشمنی برتتا ہے۔ پس اس کے نتیجے میں سلفیوں کے مابین اختلاف، تفرقہ اور پھوٹ پٹ جاتی ہے۔
پس ہم ایسے لوگوں کو نصیحت کرتے ہيں کہ اللہ تعالی کے حضور توبہ کریں اور ان امور کو ترک کردیں جو تفرقے کا سبب بنتے ہيں اگرچہ وہ اپنے زعم میں خود کو حق پر ہی کیوں نہ سمجھتے ہوں!
[Urdu Article] It is impermissible to turn away from the #methodology_of_the_prophets in calling towards Allaah in any time or place - Shaykh Rabee bin Hadee Al-Madkhalee

کسی بھی زمان و مکان میں انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے #منہج سے ہٹنے کا عدمِ جواز اور اس کے اسباب

فضیلۃ الشیخ ربیع بن ہادی المدخلی حفظہ اللہ

(سابق صدر شعبۂ سنت، مدینہ یونیورسٹی)

ترجمہ: طارق علی بروہی

مصدر: کتاب منھج الأنبیاء فی الدعوۃ الی اللہ فیہ الحکمۃ والعقل۔

پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

شیخ حفظہ اللہ اپنی کتاب میں یہ ثابت کرنے کے بعد کہ انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام حکومتیں قائم کرنے نہيں آئے تھے نہ ہی اپنے پیروکاروں کو اس مشن پر لگاتے اور ا س کے لالچے دیتے، فرماتے ہیں۔

کسی بھی زمان و مکان میں انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے منہج سے ہٹنے کا عدمِ جواز اور اس کے اسباب

تفصیل کے لیے مکمل مقالہ پڑھیں۔


http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2018/02/manhaj_e_anbiyah_zaman_makan_tabdeel_nahi_hota.pdf