Maktabah Salafiyyah Islamabad
2.1K subscribers
2.48K photos
52 videos
211 files
4.91K links
Updates of our website www.maktabahsalafiyyah.org
Download Telegram
[Article] #Tafseer of Surat-ul-Kawthar – Shaykh #Muhammad Al-Uthaimeen
Allaah said to His #messenger
Indeed, your [abusive] enemy is the one to be cut off [from all goodness in this life and the next].

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2016/09/tafseer_surah_kawthar.pdf
#SalafiUrduDawah #rasool #nabi #blasphemy

https://twitter.com/tawheedekhaalis/status/1059394671334621184
hinduwana tehwar #Diwali ya #dipawali may shirkat, tawun ya gifts & khanay wusool krna haram hai
#salaf #tawheed #sunnah #salaf #salafi #SalafiUrduDawah #urdu #pakistanhttps://t.co/v5lMBMNLwW
tawheedekhaalis.com (@tawheedekhaalis):
نیا ماہانہ عقیدہ کا ردس۔۔۔
New monthly Urdu lesson in ʾAqīdah...

@MasjidSunnahLHE
@ZubayrAbbasi https://t.co/jni8NB3xG6

https://twitter.com/tawheedekhaalis/status/1061883367673729024
📰 فیصلہ کرنے والے حاکم و قاضی کے متعلق دو احادیث میں موافقت – شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز

Reconciling between 2 Hadeeths regarding the judges – Shaykh Abdul Azeez bin Abdullaah bin Baaz
فیصلہ کرنے والے حاکم و قاضی کے متعلق دواحادیث میں موافقت   
فضیلۃ الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ  المتوفی سن 1420ھ
(سابق مفتئ اعظم، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: مجموع فتاوى ومقالات الشيخ ابن باز (25/ 267)۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام


بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
سوال:ہم ان دو احادیث رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں کیسے موافقت کریں گے:
1- ” الْقُضَاةُ ثَلَاثَةٌ:‌‌‌‏ وَاحِدٌ فِي الْجَنَّةِ، ‌‌‌‌‌‏وَاثْنَانِ فِي النَّارِ، ‌‌‌‌‌‏فَأَمَّا الَّذِي فِي الْجَنَّةِ فَرَجُلٌ عَرَفَ الْحَقَّ فَقَضَى بِه، ‌‌‌‌‌‏وَرَجُلٌ عَرَفَ الْحَقَّ فَجَارَ فِي الْحُكْمِ فَهُوَ فِي النَّارِ، ‌‌‌‌‌‏وَرَجُلٌ قَضَى لِلنَّاسِ عَلَى جَهْلٍ فَهُوَ فِي النَّارِ“([1](
 (قاضی تین طرح کے ہوتے ہیں: ایک جنت میں اور دو جہنم میں، رہا جنت والا تو وہ ایسا شخص ہو گا جس نے حق کو جانا اور اسی کے موافق فیصلہ کیا، اور وہ شخص جس نے حق کو تو جانا لیکن اپنے فیصلے میں ظلم کیا تو وہ جہنم میں ہے،اور وہ شخص جس نےجہالت میں لوگوں کا فیصلہ کیا وہ بھی جہنم میں ہے)۔
دوسری یہ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے جس کا مفہوم ہے کہ:
2- اگر مجتہد صواب فیصلہ کرتا ہے تو اسے دوہرا اجر ملتا ہے اور اگر غلطی کرجاتا ہے تو اسے ایک اجر ملتا ہے، ان دو احادیث میں جمع توفیق (موافقت) درکار ہے؟
جواب:  الحمدللہ ان دونوں میں کوئی تعارض نہیں ہے بلکہ ان کا معنی واضح ہے۔ چناچہ جو پہلی حدیث ہے   اس میں اس شخص کا ذکر ہے کہ جو لوگوں میں جہالت کے ساتھ فیصلے کرتا ہے، اس کے پاس اللہ کی شریعت کا وہ علم ہی نہيں  کہ جس کے ذریعے لوگوں کے درمیان فیصلے کیے جاتے ہیں تو اس کے لیے جہنم کی وعید ہے۔ کیونکہ اس نے اللہ تعالی کے ذمے بغیر علم کے بات کی۔
اسی طرح سے وہ شخص کے جسے حق بات کا علم تو ہے لیکن  اپنی خواہش نفس پر چل کر، یا کسی شخص کی محبت و طرفداری میں، یا رشوت اور اس جیسی چیزو ں کی وجہ سے ظالمانہ فیصلے کرتا ہے  تو یہ دونوں (دوسرا اور تیسرا) جہنم میں ہیں۔
کیونکہ بلاشبہ ان میں سے جو پہلا تھا اس کے پاس وہ علم ہی نہیں تھا کہ جس کے ذریعے فیصلہ کیا جاتا ہے  لہذا وہ جاہل تھا اسے قاضی کا منصب ہی لائق نہيں۔
جبکہ جو ان میں سے دوسرا تھا اس نے جان بوجھ کر ظلم وجور کیا چناچہ وہ بھی جہنم میں ہے۔
البتہ پہلا شخص جنت میں ہے جس نے حق کو جانا اور اس کے مطابق ہی فیصلہ کیا۔
اور جہاں تک بات ہے اجتہاد والی حدیث کی جو عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے اور جو اس کے ہم معنی حدیث ہے صحیحین میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت ہے کہ فرمایا:
’’إِذَا حَكَمَ الْحَاكِمُ فَاجْتَهَدَ فَأَصَابَ فَلَهُ أَجْرَانِ، وَإِذَا حَكَمَ فَأَخْطَأَ فَلَهُ أَجْرٌ وَاحِدٌ‘‘([2])
(اگر کوئی حاکم فیصلہ کرتا ہے اور اجتہاد کرتا ہے پھر صواب کو پہنچتا ہے تو اس کے لئے دوہرا اجر ہے اور اگر فیصلہ کرتا ہے اور خطاء کرجاتاہے تو اس کے لئے ایک اجر ہے)۔
یہ اس عالم کے بارے میں ہے کہ جو شرعی احکام کو جانتا ہے ناکہ جاہل کے بارےمیں۔لیکن اس پر بعض امور مخفی رہ جاتے ہیں اور بعض باتوں میں اشتباہ ہوجاتا ہے، تو وہ کوشش و اجتہاد کرتا ہے، حق کو پانے کی جدوجہد کرتا ہے، اور قرآن و سنت کے شرعی دلائل کو دیکھتا ہے، پوری تگ و دو کرتا ہے کہ صحیح شرعی حکم  معلوم ہوجائے لیکن صواب بات کو نہيں پاتا۔ تواسے اجتہاد کرنے کا اجر ملے گا جبکہ صواب کو پانے کا اجر اس سے فوت ہوجائے گا، مزید یہ کہ اس کی غلطی  کو معاف کردیا جائے گا۔کیونکہ وہ عالم ہے جو شرعی فیصلو ں کو اچھی طرح سے جانتا ہے لیکن بعض مسائل  میں اسے اجتہاد و کوشش اور نیک نیتی کے باوجود مغالطہ ہوگیا، تو ایسے کو اس کے اجتہاد کا اجر ملے گا البتہ صواب بات کو پانے کا اجر فوت ہوجائے گا۔
اور اس میں سے جو دوسرا ہے اس نے حق بات کو پانے کے لیے اجتہاد کیا  اور شرعی دلائل کا خوب اہتمام بھی کی، اورا اس کی کوئی بری نیت بھی نہیں تھی، بلکہ وہ تو حق کا طالب مجتہد تھا لہذا اسے اللہ نے بھی توفیق دی اور آخرکار اس نے حق مسئلے کو پاہی لیا، اور اسی حق کے ساتھ فیصلہ کیا، تو اس کے لیے دوہرا اجر ہے:
صواب بات کو پانے کا اجر۔
اور اجتہاد کا اجر۔
چناچہ اس طرح سے ہم نے جان لیا کہ ان دو احادیث میں کوئی تعارض نہیں، الحمدللہ۔

 


[1] أخرجه أبو داود في سننه، كتاب القضاة، باب في القاضي يخطئ، برقم 3102اور شیخ البانی نے صحیح ابی داود میں اسے صحیح قرار دیا ہے۔


[2] أخرجه البخاري في صحيحه في كتاب الاعتصام بالكتاب والسنة، باب أجر الحاكم إذا اجتهد، برقم 6805، ومسلم في صحيحه، كتاب الأقضية، باب بيان أجر الحاكم إذا اجتهد، برقم 3240.