Maktabah Salafiyyah Islamabad
2.13K subscribers
2.48K photos
52 videos
211 files
4.91K links
Updates of our website www.maktabahsalafiyyah.org
Download Telegram
[#SalafiUrduDawah Article] Ruling regarding saying: "#Allaah_is_everywhere!" - Various 'Ulamaa

#اللہ_ہر_جگہ_ہے “کہنے کا حکم؟

مختلف علماء کرام

ترجمہ وترتیب: طارق علی بروہی

مصدر: مختلف مصادر۔

پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ

سوال: اس شخص کا کیا حکم ہے کہ جب اس سے پوچھا جائے کہ اللہ تعالی کہاں ہے تو وہ کہتا ہے ہرجگہ! شرعی دلائل کی روشنی میں صحیح جواب کیا ہونا چاہیے؟

جواب: بسم الله الرحمن الرحيم، الحمد لله، صلى الله وسلم على رسول الله وعلى آله وأصحابه ومن اهتدى بهداه أما بعد:

اس شخص پرواجب ہےکہ جس سے پوچھاجائے کہ اللہ تعالی کہاں ہے؟ کہ وہ وہی جواب دے جو اس لونڈی صحابیہ رضی اللہ عنہا نے دیا تھا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے یہی سوال کیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک لونڈی لائی گئی جس کا آقا اسے آزاد کرنا چاہتا تھا۔ لہذا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (اس کے ایمان کا امتحان لینے کو) پوچھا کہ:

’’أَيْنَ اللَّهُ ؟ قَالَتْ: فِي السَّمَاءِ، قَالَ: مَنْ أَنَا؟ قَالَتْ: أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ‘‘

(اللہ تعالی کہاں ہے؟ اس نے جواب دیا آسمان پر، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا: میں کون ہوں؟ کہا: آپ اللہ کےرسول ہیں)۔

اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جو انہیں لے کر آئے تھے ان سےکہا:

’’أَعْتِقْهَا، فَإِنَّهَا مُؤْمِنَةٌ‘‘ ([1])

(اسے آزاد کردیں کیونکہ یہ مومنہ عورت ہے)۔

تفصیل کے لیے مکمل مقالہ پڑھیں۔


[1] صحیح مسلم 540۔

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/11/Allaah_har_jaga_hai_kehnay_ka_hukm.pdf
[Urdu Article] May Allaah reward the Kingdom of Saudi Arabia on implementing #Allaah's_laws on those who are deserving of punishment - Shaykh Rabee bin Hadee Al-Madkhalee

سزا کے مستحقین کے خلاف #حدود_الہی کے نفاذ پر اللہ تعالی

مملکت سعودی عرب کو جزائے خیر دے

فضیلۃ الشیخ ربیع بن ہادی المدخلی حفظہ اللہ

(سابق صدر شعبۂ سنت، مدینہ یونیورسٹی)

ترجمہ: طارق علی بروہی

مصدر: ویب سائٹ سحاب السلفیۃ۔

پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2016/01/saudi_arab_hudood_nifaz_jazae_khair.pdf

بسم اللہ الرحمن الرحیم



الحمد لله والصلاة والسلام على رسول الله وعلى آله وصحبه ومن اتبع هداه،

أما بعد:

ہر مسلمان جو کتاب اللہ، سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور سنت خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم پر فخر کرتا ہے اس کے لیے یقیناً یہ خوشی کی بات ہے جوابھی اللہ کی حدود کی اقامت مملکت سعودی عرب نے دہشتگردوں اور ملک دشمنوں پر قائم کی ہے۔ اور یہ حدود اللہ کی کتاب اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت پر چلتے ہوئے ہی نافذ کی گئی ہیں، خصوصاً اللہ تعالی کے اس فرمان پر عمل کیا گیا ہے کہ:

﴿اِنَّمَا جَزٰۗؤُا الَّذِيْنَ يُحَارِبُوْنَ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ وَيَسْعَوْنَ فِي الْاَرْضِ فَسَادًا اَنْ يُّقَتَّلُوْٓا اَوْ يُصَلَّبُوْٓا اَوْ تُـقَطَّعَ اَيْدِيْهِمْ وَاَرْجُلُهُمْ مِّنْ خِلَافٍ اَوْ يُنْفَوْا مِنَ الْاَرْضِ ۭ ذٰلِكَ لَهُمْ خِزْيٌ فِي الدُّنْيَاوَلَهُمْ فِي الْاٰخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيْمٌ﴾ (المائدۃ: 33)

(ان لوگوں کی سزا جو اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرتے ہیں اور زمین میں فساد کی کوشش کرتے ہیں، یہی ہے کہ انہیں بری طرح قتل کیا جائے، یا انہیں بری طرح سولی دی جائے، یا ان کے ہاتھ اور پاؤں مختلف سمتوں سے بری طرح کاٹے جائیں، یا انہیں اس سر زمین سے نکال دیا جائے۔ یہ تو ان کے لیے دنیا میں رسوائی ہے جبکہ ان کے لیے آخرت میں بہت بڑا عذاب ہے)



اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ فرمان:

’’حَدٌّ يُعْمَلُ بِهِ فِي الْأَرْضِ خَيْرٌ لِأَهْلِ الْأَرْضِ مِنْ أَنْ يُمْطَرُوا أَرْبَعِينَ صَبَاحًا‘‘([1])

(اللہ کی ایک حد جو زمین پر نافذ کی جاتی ہے، وہ اہل زمین کے لیے اس سے کئی بہتر ہے کہ چالیس دن تک ان پر بارش برسے)۔



اللہ تعالی اس اسلامی مملکت کو مزید ثابت قدمی اور اللہ کے دین حق سے تمسک عطاء فرمائے، اور اسے ایسے نیک مشیر مہیا فرمائے تو اسے حق وعدل پر چلنے اور کتاب اللہ وسنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے تمسک کرنے پر ابھاریں اور حوصلہ افزائی کریں۔



اور اللہ تعالی اس کے دشمنوں کی جڑیں کاٹ دے خاص طور پر روافض کی جنہیں کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے تمسک کرنے پر ہی غیظ وغصہ ہے ۔ جنہیں شدید تکلیف صرف اسی لیے ہورہی ہے کہ اللہ تعالی کی حدود کو قائم کیا گیا ہے۔ کیونکہ بےشک یہ لوگ اس قرآن وسنت پر ایمان رکھتے بھی کہاں ہیں جسے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اٹھایا، اوران دونوں کو ہم تک پہنچایا ہر اعتبار سے خواہ عقیدہ ہو یا منہج اور اعلائے کلمۃ اللہ کے لیے جہاد۔



اور انہوں نے کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر چلتے ہوئےاللہ تعالی کی شرعی حدود کی اقامت کی ، اور اس عدل وانصاف کی جس کے ذریعے سے دین کی حفاظت ہوتی ہے، اور جان ومال کی حفاظت ہوتی ہے، اور جو امن واستقرار کا ضامن ہے۔



مگر اس پر رافضی ایرانیوں کو شدید غصہ آرہاہے اور وہ شدید ردعمل کا مظاہرہ کررہے ہيں کہ جو اپنے آپ کو اسلامی حکومت کہلاتے ہیں حالانکہ اسلام ان سے بری ہے اور وہ اسلام سے بری ہیں۔



اسی طرح سے لبنانیوں کو بھی جو اپنے آپ کو حزب اللہ کہلاتے ہیں حالانکہ وہ صرف اور صرف حزب الشیطان ہیں۔



ساتھ ہی حوثیوں کو بھی جو اپنے آپ کو انصار اللہ کہلاتے ہیں حالانکہ وہ صرف اور صرف انصار الشیطان ہیں۔



ان سب کو شدید تکلیف اور غصہ ہے اور وہ نکیر کررہے ہيں اس پر کہ جو مملکت سعودی عرب نے شرعی حدود کی اقامت کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اساس پر کی ہے۔



چناچہ ان کے یہ گھٹیا مواقف اس بات پر دلالت کرتے ہيں کہ بلاشبہ جس اسلام کے یہ لوگ دعویدار ہیں وہ وہ اسلام ہے جو ان کے لیے اللہ کے دشمن یہودی ابن سباء اور اس کے خلفاء ملحد لوگوں نے مقرر کیا ہے، جو کہ اسلام اور مسلمانوں کی عداوت ودشمنی میں سب سے زیادہ شدید ہيں، اور ان مسلمانوں کے سرتاج صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بھی، کہ جو تمام انسانوں میں انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے بعد سب سے زیادہ افضل ترین ہيں۔



یہ ہے روافض کا اسلام کہ جو مسلمانوں کا خون اور مال حلال جانتے ہیں۔ اور یہ لوگ پوری تاریخ سے لے کر آج کے دن تک اسی تباہ کن منہج پر گامزن ہیں۔