[#SalafiUrduDawah Article] Advice to a wife who is very busy in #seeking_knowledge at the cost of her duties towards her #home - Shaykh Ubaid bin Abdullaah #Al_Jabiree
بیوی کا #گھر_کی_ذمہ داریوں سے بڑھ کر #طلب_علم کو ترجیح دینا
فضیلۃ الشیخ عبید بن عبداللہ #الجابری حفظہ اللہ
(سابق مدرس جامعہ اسلامیہ، مدینہ نبویہ)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: ویب سائٹ میراث الانبیاء (زوجته مشغولة بطلب العلم على حساب أعمال البيت؛ ما نصيحتكم لها؟)
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2015/05/biwi_talab_ilm_ghar_zimedari_kotahi_naseeha.pdf
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
سوال: جزاکم اللہ خیراً شیخنا، یہ بارہواں سوال ہے۔ سائل مراکش سے کہتا ہے کہ: میری بیوی بہت زیادہ فیس بک، اپنی دوستوں کے ساتھ چیٹنگ اور انٹرنیٹ پر قرآنی حلقات پر مشغول رہتی ہےچاہے اسے گھریلو ذمہ داریوں اور گھر کی صفائی وغیرہ کو ہی قربان کیوں نہ کرنا پڑے۔ جس کی وجہ سے میں کبھی غصہ میں آجاتا ہے اور اسے برا بھلا کہتا ہوں، پھر وہ بھی جھگڑے اور غصے میں اس کا مقابلہ کرتی ہے اور کبھی رو تک پڑتی ہے۔ آپ کی اس کے لیے کیا نصیحت ہے۔ اللہ تعالی آپ کو سلامت رکھے؟ اور اس حال میں مجھے اس کے ساتھ کیا برتاؤ کرنا چاہیے؟
جواب: ہم نے اپنے علماء کرام سے یہ بات محفوظ کی ہے کہ کسی بھی چیز پر حکم اس چیز کے اصل تصور کی فروع ہے (یعنی جب بالکل حقیقی صورتحال ہمارے سامنے ہوگی جبھی صحیح ترین فتوی دیا جاسکتا ہے ورنہ تو بس اندازہ ہی ہوگا) اور میں آپ کے او راس کے حال کا صحیح تصور کرنے سے قاصر ہوں۔ اور مجھ پر واجب بھی نہیں کہ میں آپ کے اور ان کے حالات کی تحقیق کرتا پھرو۔ البتہ ہاں میں آپ دونوں کو یہ نصیحت او روصیت ضرور کروں گا کہ میانہ روی و اعتدال اختیار کریں۔
آپ کو چاہیے کہ ان کی طلب علم پر حوصلہ افزائی کریں کہ وہ ان قابل بھروسہ اہل علم کی کتب پڑھیں کہ جو سنت پر قائم ہیں۔ اور اگر ان کے لیے ممکن ہے کہ وہ مسجد میں منعقد ہونے والے علمی حلقات میں شرکت کریں تو بقدر امکان اس پر بھی ان کی حوصلہ افزائی کریں۔
جبکہ ان پر واجب ہے کہ وہ آپ کے، اپنی اولاد کے او رگھر کے حقوق میں کوتاہی نہ برتے۔ بلکہ اگر اس کے گھر کے کام، شوہر کی خدمت اور اولاد کے کام کا اس کے درس وغیرہ سے تصادم ہوجائے تو (ان دروس سے) یہ کام زیادہ ضروری اور قابل ترجیح ہیں۔ وباللہ التوفیق۔
بیوی کا #گھر_کی_ذمہ داریوں سے بڑھ کر #طلب_علم کو ترجیح دینا
فضیلۃ الشیخ عبید بن عبداللہ #الجابری حفظہ اللہ
(سابق مدرس جامعہ اسلامیہ، مدینہ نبویہ)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: ویب سائٹ میراث الانبیاء (زوجته مشغولة بطلب العلم على حساب أعمال البيت؛ ما نصيحتكم لها؟)
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2015/05/biwi_talab_ilm_ghar_zimedari_kotahi_naseeha.pdf
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
سوال: جزاکم اللہ خیراً شیخنا، یہ بارہواں سوال ہے۔ سائل مراکش سے کہتا ہے کہ: میری بیوی بہت زیادہ فیس بک، اپنی دوستوں کے ساتھ چیٹنگ اور انٹرنیٹ پر قرآنی حلقات پر مشغول رہتی ہےچاہے اسے گھریلو ذمہ داریوں اور گھر کی صفائی وغیرہ کو ہی قربان کیوں نہ کرنا پڑے۔ جس کی وجہ سے میں کبھی غصہ میں آجاتا ہے اور اسے برا بھلا کہتا ہوں، پھر وہ بھی جھگڑے اور غصے میں اس کا مقابلہ کرتی ہے اور کبھی رو تک پڑتی ہے۔ آپ کی اس کے لیے کیا نصیحت ہے۔ اللہ تعالی آپ کو سلامت رکھے؟ اور اس حال میں مجھے اس کے ساتھ کیا برتاؤ کرنا چاہیے؟
جواب: ہم نے اپنے علماء کرام سے یہ بات محفوظ کی ہے کہ کسی بھی چیز پر حکم اس چیز کے اصل تصور کی فروع ہے (یعنی جب بالکل حقیقی صورتحال ہمارے سامنے ہوگی جبھی صحیح ترین فتوی دیا جاسکتا ہے ورنہ تو بس اندازہ ہی ہوگا) اور میں آپ کے او راس کے حال کا صحیح تصور کرنے سے قاصر ہوں۔ اور مجھ پر واجب بھی نہیں کہ میں آپ کے اور ان کے حالات کی تحقیق کرتا پھرو۔ البتہ ہاں میں آپ دونوں کو یہ نصیحت او روصیت ضرور کروں گا کہ میانہ روی و اعتدال اختیار کریں۔
آپ کو چاہیے کہ ان کی طلب علم پر حوصلہ افزائی کریں کہ وہ ان قابل بھروسہ اہل علم کی کتب پڑھیں کہ جو سنت پر قائم ہیں۔ اور اگر ان کے لیے ممکن ہے کہ وہ مسجد میں منعقد ہونے والے علمی حلقات میں شرکت کریں تو بقدر امکان اس پر بھی ان کی حوصلہ افزائی کریں۔
جبکہ ان پر واجب ہے کہ وہ آپ کے، اپنی اولاد کے او رگھر کے حقوق میں کوتاہی نہ برتے۔ بلکہ اگر اس کے گھر کے کام، شوہر کی خدمت اور اولاد کے کام کا اس کے درس وغیرہ سے تصادم ہوجائے تو (ان دروس سے) یہ کام زیادہ ضروری اور قابل ترجیح ہیں۔ وباللہ التوفیق۔