[Urdu Article] Refutation of misleading Fatawaa of #Ahmad_bin_Qasim_Al_Ghamadee - Various 'Ulamaa
#احمد_بن_قاسم_الغامدی کے گمراہ کن فتاویٰ کا رد
مختلف علماء کرام
ترجمہ وترتیب: طارق علی بروہی
مصدر: مختلف مصادر۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2018/02/ahmad_bin_qasim_ghamadi_fatawaa_gumrahkun.pdf
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
سوال:عبداللہ کہتے ہیں کہ سماحۃ الشیخ: بعض بہنیں ملتی ہيں جو اپنے چہرے کا پردہ نہیں کرتیں اور استدلال کرتی ہیں کہ یہ بات شافعی اور حنفی مذہب میں موجود ہے؟
جواب از مفتئ اعظم سعودی عرب، شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ حفظہ اللہ:
میری بہنوں اور بھائیوں میں اللہ تعالی سے اپنے اور آپ کے لیے توفیق اور راست بازی کی دعاء کرتا ہوں۔میرے بھائیوں حجاب ایک اسلامی اخلاق ہے جس پر امہات المؤمنین اور عہد نبوی کی صحابیات رضی اللہ عنہن عمل کرتی رہيں، اور خلفائےراشدین کے دور میں بھی اور اس کے بعد سے لے کر آج تک، یہاں تک کہ گھٹیا مغربی ثقافت نے یلغار شروع کردی۔ ورنہ تو تمام مسلمانوں کی خواتین حجاب کرتی رہی ہيں اور اس حجاب کو وہ ایک ضروری عمل اور اسلامی اخلاق میں سے سمجھتی ہيں۔ جو یہ دعویٰ کرتے ہيں کہ حجاب کی کوئی اصل نہيں ، اس کے خلاف لڑتے ہيں، اس کی مذمت کرتے اور اس کا مذاق اڑاتے ہيں یہ لوگ ہدایت پر نہيں ہیں۔ ہم اللہ تعالی سے ثابت قدمی کی دعاء کرتے ہيں۔
آجکل بعض چینلز پر ایسے لوگ نمودار ہوئے ہیں جو یہ تک کہتے ہیں کہ باجماعت مسجد میں نماز پڑھنے کی کوئی اہمیت نہیں نہ قدر ومنزلت ہے، بس اپنے گھروں پر نماز پڑھو([1])۔ وہ باجماعت نماز اور گھر کی نماز کو برابر قرار دیتے ہيں۔ اپنے اس قول میں وہ سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مخالفت کرتے ہيں۔ جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مسجد میں باجماعت نماز گھر پر انفرادی پڑھی گئی نماز سے پچیس گنا افضل ہے۔ لیکن یہ کہتے ہيں نہیں! اپنے گھر پر نماز پڑھو، یا جہاں چاہے پڑھو دونوں میں فرق نہیں۔ بلکہ بعض تو یہ کہتے ہیں نماز باجماعت کا حکم کرنا لوگوں کی شخصی زندگی میں مداخلت ہے۔ اور بعض یوم عرفہ کی تعلق سے یہ غلط باتیں پھیلاتے ہیں کہ غیر حاجیوں کے لیے یوم عرفہ کا روزہ رکھنے کی کوئی فضیلت نہیں، نہ ہی ا س کی کوئی اصل ہے اور نہ ہی یہ ہے وہ ہے۔۔۔اور مختلف (شاذ ومنفرد ) آراء کو نشر کرتے ہيں کہ ہم ان کے اور لوگوں کے مابین آڑ نہیں رکھنا چاہتے (یعنی انہیں تمام مسائل سے نکلنے کے حیلے اور جواز کا علم ہو!)۔ یہ سب باتیں خیر سے روکنے والی ہیں۔
حالانکہ اس منہج (نماز باجماعت و حجاب وغیرہ) پر سلف صالحین اور آئمہ ہدایت چلتے آئے ہیں۔تمام چینلز کو چاہیے کہ وہ اللہ تعالی سے ڈریں ، میں چینلز والوں کو نصیحت کرتا ہوں کہ اپنے بارے میں اللہ تعالی سے ڈریں اور معاشرے کے سامنے وہ چیز پیش نہ کریں جو ان کے دین، اخلاق اور تہذیب کو بگاڑ دیں۔ صرف اس چیز کو نشر کریں جس کا علم ہو، جس کے خیر اور دین کی نصرت ہونے کے بارے میں یقین ہو۔ جبکہ ایسے لوگوں کو علم کی میز پر بٹھا دیا جائے اور وہ اصول اسلام پر بھی قدح کرنے اور واجبات اسلام پر نقب زنی کرنے لگیں اور اسلام کے جو فضائل وامتیازات ہیں ان کی تنقیص شان کریں اور حقیر باور کروائيں، تو یہ سب غلط ہے۔ لہذا میں چینلز کے مالکان کو خبردار کرتا ہوں کہ کہیں وہ باطل کے داعیان نہ بن جائیں۔
یہ چینلز تو فقط لوگوں کی رہنمائی کے لیے ہونے چاہیے۔ جبکہ حال یہ ہو کہ ہر روز کوئی چینل آرہا ہے اور اسے چلانے والے ایسے لوگ ہوں کہ جو اللہ تعالی سے نہيں ڈرتے اور تقویٰ اختیار نہیں کرتے([2])۔
پس میں بھائیوں سے چاہتا ہوں کہ اس پر متنبہ ہوں اور اللہ تعالی دیکھ رہا ہے اس کا خیال کریں، اور اس فرمان باری تعالی کو یاد کریں کہ:
﴿لِيَحْمِلُوْٓا اَوْزَارَهُمْ كَامِلَةً يَّوْمَ الْقِيٰمَةِ ۙ وَمِنْ اَوْزَارِ الَّذِيْنَ يُضِلُّوْنَهُمْ بِغَيْرِ عِلْمٍ ۭ اَلَا سَاۗءَ مَا يَزِرُوْنَ﴾
(النحل: 25)
(تاکہ وہ قیامت کے دن اپنے بوجھ پورے اٹھائیں اور کچھ ان کے بوجھ میں سے بھی جنہیں وہ علم کے بغیر گمراہ کرتے رہے۔ سن لو ! برا ہے وہ بوجھ جو وہ اٹھا رہے ہیں)
اور حدیث میں بھی ہے کہ جو گمراہی کی طرف بلائے تو اسے اس کا گناہ ہوگا اور اس کی پیروی کرنے والو ں کا گناہ بھی اسے ملے گا، جبکہ ان کے گناہوں میں سے کچھ کم نہيں کیا جائے گا۔
#احمد_بن_قاسم_الغامدی کے گمراہ کن فتاویٰ کا رد
مختلف علماء کرام
ترجمہ وترتیب: طارق علی بروہی
مصدر: مختلف مصادر۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2018/02/ahmad_bin_qasim_ghamadi_fatawaa_gumrahkun.pdf
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
سوال:عبداللہ کہتے ہیں کہ سماحۃ الشیخ: بعض بہنیں ملتی ہيں جو اپنے چہرے کا پردہ نہیں کرتیں اور استدلال کرتی ہیں کہ یہ بات شافعی اور حنفی مذہب میں موجود ہے؟
جواب از مفتئ اعظم سعودی عرب، شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ حفظہ اللہ:
میری بہنوں اور بھائیوں میں اللہ تعالی سے اپنے اور آپ کے لیے توفیق اور راست بازی کی دعاء کرتا ہوں۔میرے بھائیوں حجاب ایک اسلامی اخلاق ہے جس پر امہات المؤمنین اور عہد نبوی کی صحابیات رضی اللہ عنہن عمل کرتی رہيں، اور خلفائےراشدین کے دور میں بھی اور اس کے بعد سے لے کر آج تک، یہاں تک کہ گھٹیا مغربی ثقافت نے یلغار شروع کردی۔ ورنہ تو تمام مسلمانوں کی خواتین حجاب کرتی رہی ہيں اور اس حجاب کو وہ ایک ضروری عمل اور اسلامی اخلاق میں سے سمجھتی ہيں۔ جو یہ دعویٰ کرتے ہيں کہ حجاب کی کوئی اصل نہيں ، اس کے خلاف لڑتے ہيں، اس کی مذمت کرتے اور اس کا مذاق اڑاتے ہيں یہ لوگ ہدایت پر نہيں ہیں۔ ہم اللہ تعالی سے ثابت قدمی کی دعاء کرتے ہيں۔
آجکل بعض چینلز پر ایسے لوگ نمودار ہوئے ہیں جو یہ تک کہتے ہیں کہ باجماعت مسجد میں نماز پڑھنے کی کوئی اہمیت نہیں نہ قدر ومنزلت ہے، بس اپنے گھروں پر نماز پڑھو([1])۔ وہ باجماعت نماز اور گھر کی نماز کو برابر قرار دیتے ہيں۔ اپنے اس قول میں وہ سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مخالفت کرتے ہيں۔ جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مسجد میں باجماعت نماز گھر پر انفرادی پڑھی گئی نماز سے پچیس گنا افضل ہے۔ لیکن یہ کہتے ہيں نہیں! اپنے گھر پر نماز پڑھو، یا جہاں چاہے پڑھو دونوں میں فرق نہیں۔ بلکہ بعض تو یہ کہتے ہیں نماز باجماعت کا حکم کرنا لوگوں کی شخصی زندگی میں مداخلت ہے۔ اور بعض یوم عرفہ کی تعلق سے یہ غلط باتیں پھیلاتے ہیں کہ غیر حاجیوں کے لیے یوم عرفہ کا روزہ رکھنے کی کوئی فضیلت نہیں، نہ ہی ا س کی کوئی اصل ہے اور نہ ہی یہ ہے وہ ہے۔۔۔اور مختلف (شاذ ومنفرد ) آراء کو نشر کرتے ہيں کہ ہم ان کے اور لوگوں کے مابین آڑ نہیں رکھنا چاہتے (یعنی انہیں تمام مسائل سے نکلنے کے حیلے اور جواز کا علم ہو!)۔ یہ سب باتیں خیر سے روکنے والی ہیں۔
حالانکہ اس منہج (نماز باجماعت و حجاب وغیرہ) پر سلف صالحین اور آئمہ ہدایت چلتے آئے ہیں۔تمام چینلز کو چاہیے کہ وہ اللہ تعالی سے ڈریں ، میں چینلز والوں کو نصیحت کرتا ہوں کہ اپنے بارے میں اللہ تعالی سے ڈریں اور معاشرے کے سامنے وہ چیز پیش نہ کریں جو ان کے دین، اخلاق اور تہذیب کو بگاڑ دیں۔ صرف اس چیز کو نشر کریں جس کا علم ہو، جس کے خیر اور دین کی نصرت ہونے کے بارے میں یقین ہو۔ جبکہ ایسے لوگوں کو علم کی میز پر بٹھا دیا جائے اور وہ اصول اسلام پر بھی قدح کرنے اور واجبات اسلام پر نقب زنی کرنے لگیں اور اسلام کے جو فضائل وامتیازات ہیں ان کی تنقیص شان کریں اور حقیر باور کروائيں، تو یہ سب غلط ہے۔ لہذا میں چینلز کے مالکان کو خبردار کرتا ہوں کہ کہیں وہ باطل کے داعیان نہ بن جائیں۔
یہ چینلز تو فقط لوگوں کی رہنمائی کے لیے ہونے چاہیے۔ جبکہ حال یہ ہو کہ ہر روز کوئی چینل آرہا ہے اور اسے چلانے والے ایسے لوگ ہوں کہ جو اللہ تعالی سے نہيں ڈرتے اور تقویٰ اختیار نہیں کرتے([2])۔
پس میں بھائیوں سے چاہتا ہوں کہ اس پر متنبہ ہوں اور اللہ تعالی دیکھ رہا ہے اس کا خیال کریں، اور اس فرمان باری تعالی کو یاد کریں کہ:
﴿لِيَحْمِلُوْٓا اَوْزَارَهُمْ كَامِلَةً يَّوْمَ الْقِيٰمَةِ ۙ وَمِنْ اَوْزَارِ الَّذِيْنَ يُضِلُّوْنَهُمْ بِغَيْرِ عِلْمٍ ۭ اَلَا سَاۗءَ مَا يَزِرُوْنَ﴾
(النحل: 25)
(تاکہ وہ قیامت کے دن اپنے بوجھ پورے اٹھائیں اور کچھ ان کے بوجھ میں سے بھی جنہیں وہ علم کے بغیر گمراہ کرتے رہے۔ سن لو ! برا ہے وہ بوجھ جو وہ اٹھا رہے ہیں)
اور حدیث میں بھی ہے کہ جو گمراہی کی طرف بلائے تو اسے اس کا گناہ ہوگا اور اس کی پیروی کرنے والو ں کا گناہ بھی اسے ملے گا، جبکہ ان کے گناہوں میں سے کچھ کم نہيں کیا جائے گا۔