[#SalafiUrduDawah Article] If #Salafees do not participate in #parliament then #secular people will always be in power? – Shaykh #Rabee bin Hadee #Al_Madkhalee
اگر #سلفی #پارلیمنٹ میں شرکت نہیں کریں گے تو ہمیشہ #سیکولر ہی #اقتدار میں رہیں گے؟
فضیلۃ الشیخ #ربیع بن ہادی #المدخلی حفظہ اللہ
(سابق صدر شعبۂ سنت، مدینہ یونیورسٹی)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: کیسٹ بعنوان: وقفات في المنهج الكويت 02-1423۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2016/09/salafee_parliament_secular_bachao_khatir.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال: بعض کہتے ہيں کہ اگر سلفی پارلیمنٹ اور انتخابات میں حصہ نہيں لیں گے تو وہ انہیں سیکولروں کے لیے چھوڑ دیں گے، آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہے؟
جواب: اللہ کی قسم! میں نے تو انہیں دیکھا ہے کہ جب وہ پارلیمنٹ میں داخل ہوتے ہيں تو وہ ان سیکولروں کے ہاتھ میں آلۂ کار بن کر رہ جاتے ہيں۔ جو لوگ اس زعم میں مبتلا ہیں کہ اگر وہ پارلیمنٹ میں داخل ہوں گے اور انہیں ان کرسیوں سے اٹھا پھینکیں گے اور ان کی جگہ خود قابض ہوجائيں گے، تو کیا پارلیمنٹ میں حصہ لینے والوں کو یہ حاصل ہوپایا؟ کیا انہوں نے سیکولروں کو ان کی کرسیوں سے اٹھا پھینکا؟ یا پھر اس کے برعکس الٹا سیکولروں کو مزید رسوخ حاصل ہوگیا۔ کیونکہ جب یہ مد مقابل آئے تو انہوں نے بھرپور تیاری کرلی اور شدت کے ساتھ مقابلہ کرنے کی ٹھان لی، اب آپ ان پر غالب آنا چاہتے ہیں اور وہ آپ پر، اور آخری نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ وہ آپ پر غالب آجاتے ہیں۔ کیونکہ آپ نے وہ شرعی راستہ اختیار کیا ہی نہيں جو اللہ تعالی کی طرف سے نصرت کو لازم کرتاہے۔یہ بات تو بالکل معروف وجانی پہچانی ہے۔ کیا اخوان المسلمین کامیاب ہوئی جب وہ شام، عراق اور مصر وغیرہ کی پارلیمنٹ میں داخل ہوئی، کیا وہ کامیاب ہوئی اور اسلام کو قائم کردیا؟ یا الٹا اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ بعثی، کمیونسٹ اور ان کے شرکاء نصاریٰ وغیرہ میں سے اس وجہ سے مزید طاقت میں آگئے اور دوسری طرف یہ لوگ مزید کمزور پڑ گئے، پھر کون سے مقاصد کی تکمیل ہوپائی؟
میرے بھائی ہم تو یہ کہتے ہیں: آپ دعوت الی اللہ میں حکمت اور اچھے پیرائے میں وعظ ونصیحت کا راستہ اختیار کریں اور لوگوں کی اس پر تربیت کریں، جیسا کہ انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام نے کیا تھا۔ وہ ایسے لوگوں کی طرف بھیجے گئے جو طواغیت تھے اور ہوسکتا ہے ان کے وہاں پارلیمنٹ یا اس پارلیمنٹ کے قائم مقام کوئی نظام موجود ہو۔ پس وہ جاتے ہی ان سے کرسی کے لیے مقابلہ نہيں کرنے لگے کہ اس طرح نفسوں کی اصلاح ہوگی، انہوں نے ایسا نہیں کہا۔ سیدنا ابراہیم علیہ الصلاۃ والسلام آئے جبکہ وہاں ایک بادشاہ تھا، اللہ کی قسم! انہوں نے یہ نہيں کہا کہ میں پارلیمنٹ میں داخل ہوتا ہوں اس کے بعد اصلاح کروں گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھیں انہیں تو مکہ کی بادشاہت کی پیشکش بھی کی گئی لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ ٹھکرا دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے ٹھکرا دیا اور دعوت الی اللہ کے راستے پر چلتے رہے اور لوگوں کو شرک وگمراہی سے بچانے کی مہم پر گامزن رہے۔ پس کیا آپ لوگ سیکولروں سے لڑائی میں شرک اور گمراہی کو مزید تقویت نہيں دیتے، کیونکہ ایسا نہ کرنے پر آپ اس کے مخالف کہلائے جائيں گے؟! میرے بھائی آپ کفریہ مواد پر حلف اٹھاتے ہیں ، حلف اٹھاتے ہیں کہ آپ اس کا احترام کریں گے، اس کی تصدیق کرتے رہیں گے اور اس پر عمل پیرا رہیں گے۔ پس اس صورت میں آپ شرک میں مبتلا ہوجاتے ہیں العیاذ باللہ، نعوذ باللہ۔ پھر اسلام کے لیے کچھ بھی پیش نہيں کرپاتے۔
میں یہ سوال کرتاہوں: جب ان کی حکومت ہوئی مصر میں تو انہوں نے اسلام میں سے کوئی چیز نافذ کی؟ تاکہ ہم بھی انہیں اپنا نمونہ بنائيں، انہیں سیکولروں کے مقابلے میں غلبہ ملا، انہيں کرسیوں سے اتار پھینک کر خود قابض ہوئے، جب وہ ایسا کرلیتے ہیں اور واقعی اسلام نافذ کردکھاتے ہيں تو پھر ہم بھی اس معاملے پر ذرا دیکھ سکتے ہيں، ہوسکتا ہے ہم ان کے نقش قدم پر چلنے کا سوچیں یہ کہتے ہوئے کہ ان جیسوں کو اس طرح سے وہاں کامیابی حاصل ہوئی تو ہمیں بھی یہاں حاصل ہوجائے گی۔ لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ ہمیں سوائے شکست کے، سوائے ضیاع کے، سوائے نوجوانوں کو دعوت الی اللہ سے ہٹا کر اس میں مشغول کرنے کے کچھ نظر نہيں آتا ، بلکہ انہیں جھوٹ کی تعلیم دیتے ہيں اور جھوٹے پروپیگنڈہ پھیلانے کی تاکہ جسے انہوں نے کرسی کے لیے بطور امیدوار منتخب کیا ہے اس کی جیت ہوسکے، بلکہ انہیں تعلیم دیتے ہیں کہ کیسے رشوت کا لین دین کریں، پس وہ ان کے اخلاق برباد کردیتے ہيں۔ کتنا ہی ان انتخابات، امیدوار بننے اور مزاحمت ومقابلے نے اخلاق کو تباہ وبرباد کیا ہے۔ کتنا ہی انہوں نے اخلاق کوبگاڑا اور جھوٹ، رشوت، خیانت اور دھوکہ بازی اورآخر تک برائیوں کی تعلیم دی ہے۔ پھر ان اعمال کی وجہ سے دعوت مر جاتی ہے، دعوت کی موت واقع ہو
اگر #سلفی #پارلیمنٹ میں شرکت نہیں کریں گے تو ہمیشہ #سیکولر ہی #اقتدار میں رہیں گے؟
فضیلۃ الشیخ #ربیع بن ہادی #المدخلی حفظہ اللہ
(سابق صدر شعبۂ سنت، مدینہ یونیورسٹی)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: کیسٹ بعنوان: وقفات في المنهج الكويت 02-1423۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2016/09/salafee_parliament_secular_bachao_khatir.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال: بعض کہتے ہيں کہ اگر سلفی پارلیمنٹ اور انتخابات میں حصہ نہيں لیں گے تو وہ انہیں سیکولروں کے لیے چھوڑ دیں گے، آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہے؟
جواب: اللہ کی قسم! میں نے تو انہیں دیکھا ہے کہ جب وہ پارلیمنٹ میں داخل ہوتے ہيں تو وہ ان سیکولروں کے ہاتھ میں آلۂ کار بن کر رہ جاتے ہيں۔ جو لوگ اس زعم میں مبتلا ہیں کہ اگر وہ پارلیمنٹ میں داخل ہوں گے اور انہیں ان کرسیوں سے اٹھا پھینکیں گے اور ان کی جگہ خود قابض ہوجائيں گے، تو کیا پارلیمنٹ میں حصہ لینے والوں کو یہ حاصل ہوپایا؟ کیا انہوں نے سیکولروں کو ان کی کرسیوں سے اٹھا پھینکا؟ یا پھر اس کے برعکس الٹا سیکولروں کو مزید رسوخ حاصل ہوگیا۔ کیونکہ جب یہ مد مقابل آئے تو انہوں نے بھرپور تیاری کرلی اور شدت کے ساتھ مقابلہ کرنے کی ٹھان لی، اب آپ ان پر غالب آنا چاہتے ہیں اور وہ آپ پر، اور آخری نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ وہ آپ پر غالب آجاتے ہیں۔ کیونکہ آپ نے وہ شرعی راستہ اختیار کیا ہی نہيں جو اللہ تعالی کی طرف سے نصرت کو لازم کرتاہے۔یہ بات تو بالکل معروف وجانی پہچانی ہے۔ کیا اخوان المسلمین کامیاب ہوئی جب وہ شام، عراق اور مصر وغیرہ کی پارلیمنٹ میں داخل ہوئی، کیا وہ کامیاب ہوئی اور اسلام کو قائم کردیا؟ یا الٹا اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ بعثی، کمیونسٹ اور ان کے شرکاء نصاریٰ وغیرہ میں سے اس وجہ سے مزید طاقت میں آگئے اور دوسری طرف یہ لوگ مزید کمزور پڑ گئے، پھر کون سے مقاصد کی تکمیل ہوپائی؟
میرے بھائی ہم تو یہ کہتے ہیں: آپ دعوت الی اللہ میں حکمت اور اچھے پیرائے میں وعظ ونصیحت کا راستہ اختیار کریں اور لوگوں کی اس پر تربیت کریں، جیسا کہ انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام نے کیا تھا۔ وہ ایسے لوگوں کی طرف بھیجے گئے جو طواغیت تھے اور ہوسکتا ہے ان کے وہاں پارلیمنٹ یا اس پارلیمنٹ کے قائم مقام کوئی نظام موجود ہو۔ پس وہ جاتے ہی ان سے کرسی کے لیے مقابلہ نہيں کرنے لگے کہ اس طرح نفسوں کی اصلاح ہوگی، انہوں نے ایسا نہیں کہا۔ سیدنا ابراہیم علیہ الصلاۃ والسلام آئے جبکہ وہاں ایک بادشاہ تھا، اللہ کی قسم! انہوں نے یہ نہيں کہا کہ میں پارلیمنٹ میں داخل ہوتا ہوں اس کے بعد اصلاح کروں گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھیں انہیں تو مکہ کی بادشاہت کی پیشکش بھی کی گئی لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ ٹھکرا دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے ٹھکرا دیا اور دعوت الی اللہ کے راستے پر چلتے رہے اور لوگوں کو شرک وگمراہی سے بچانے کی مہم پر گامزن رہے۔ پس کیا آپ لوگ سیکولروں سے لڑائی میں شرک اور گمراہی کو مزید تقویت نہيں دیتے، کیونکہ ایسا نہ کرنے پر آپ اس کے مخالف کہلائے جائيں گے؟! میرے بھائی آپ کفریہ مواد پر حلف اٹھاتے ہیں ، حلف اٹھاتے ہیں کہ آپ اس کا احترام کریں گے، اس کی تصدیق کرتے رہیں گے اور اس پر عمل پیرا رہیں گے۔ پس اس صورت میں آپ شرک میں مبتلا ہوجاتے ہیں العیاذ باللہ، نعوذ باللہ۔ پھر اسلام کے لیے کچھ بھی پیش نہيں کرپاتے۔
میں یہ سوال کرتاہوں: جب ان کی حکومت ہوئی مصر میں تو انہوں نے اسلام میں سے کوئی چیز نافذ کی؟ تاکہ ہم بھی انہیں اپنا نمونہ بنائيں، انہیں سیکولروں کے مقابلے میں غلبہ ملا، انہيں کرسیوں سے اتار پھینک کر خود قابض ہوئے، جب وہ ایسا کرلیتے ہیں اور واقعی اسلام نافذ کردکھاتے ہيں تو پھر ہم بھی اس معاملے پر ذرا دیکھ سکتے ہيں، ہوسکتا ہے ہم ان کے نقش قدم پر چلنے کا سوچیں یہ کہتے ہوئے کہ ان جیسوں کو اس طرح سے وہاں کامیابی حاصل ہوئی تو ہمیں بھی یہاں حاصل ہوجائے گی۔ لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ ہمیں سوائے شکست کے، سوائے ضیاع کے، سوائے نوجوانوں کو دعوت الی اللہ سے ہٹا کر اس میں مشغول کرنے کے کچھ نظر نہيں آتا ، بلکہ انہیں جھوٹ کی تعلیم دیتے ہيں اور جھوٹے پروپیگنڈہ پھیلانے کی تاکہ جسے انہوں نے کرسی کے لیے بطور امیدوار منتخب کیا ہے اس کی جیت ہوسکے، بلکہ انہیں تعلیم دیتے ہیں کہ کیسے رشوت کا لین دین کریں، پس وہ ان کے اخلاق برباد کردیتے ہيں۔ کتنا ہی ان انتخابات، امیدوار بننے اور مزاحمت ومقابلے نے اخلاق کو تباہ وبرباد کیا ہے۔ کتنا ہی انہوں نے اخلاق کوبگاڑا اور جھوٹ، رشوت، خیانت اور دھوکہ بازی اورآخر تک برائیوں کی تعلیم دی ہے۔ پھر ان اعمال کی وجہ سے دعوت مر جاتی ہے، دعوت کی موت واقع ہو