Maktabah Salafiyyah Islamabad
2.28K subscribers
2.49K photos
52 videos
211 files
4.94K links
Updates of our website www.maktabahsalafiyyah.org
Download Telegram
[#SalafiUrduDawah Article] Can we #unite in spite of #differences in #Aqeedah and #Manhaj? – Shaykh Saaleh bin Fawzaan #Al_Fawzaan
کیا #عقیدے_ومنہج میں #اختلاف کے باوجود #اتحاد ہوسکتا ہے؟
فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان #الفوزان حفظہ اللہ
(سنیئر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: الأجوبة المفيدة عن أسئلة المناهج الجديدة، س 93۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/09/aqeedah_manhaj_ikhtilaaf_bawajod_ittehad.pdf

بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال: کیا منہج اور عقیدے میں اختلاف کے باوجود اتحاد واجتماع ہوسکتا ہے؟
جواب: منہج اور عقیدے کے اختلاف کے ساتھ اتحاد واجتماع ممکن نہيں ہے۔ اس کی سب سے بہترین دلیل بعثت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پہلے عرب کی حالت ہے، کہ وہ سب دست وگریباں اور متفرق تھے، لیکن وہ اسلام میں توحید کے جھنڈے تلے داخل ہوئے اور ان کا عقیدہ ایک ہوگیا اور منہج بھی ایک ہوگیا، اور ان کی حکومت وریاست قائم ہوگئی۔ اللہ تعالی نے انہیں اپنے اس فرمان میں یاد دہانی کروائی ہے کہ:
﴿وَاذْكُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ عَلَيْكُمْ اِذْ كُنْتُمْ اَعْدَاءً فَاَلَّفَ بَيْنَ قُلُوْبِكُمْ فَاَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِھٖٓ اِخْوَانًا﴾ (آل عمران: 103)
(اور اپنے اوپر اللہ کی اس نعمت کو یاد کرو، جب تم دشمن تھے تو اس نے تمہارے دلوں کے درمیان الفت ڈال دی تو تم اس کی نعمت سے بھائی بھائی بن گئے)
اور اللہ تعالی نے اپنےنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے فرمایا:
﴿لَوْ اَنْفَقْتَ مَا فِي الْاَرْضِ جَمِيْعًا مَّآ اَلَّفْتَ بَيْنَ قُلُوْبِهِمْ وَلٰكِنَّ اللّٰهَ اَلَّفَ بَيْنَهُمْ ۭاِنَّهٗ عَزِيْزٌ حَكِيْمٌ﴾ (الانفال: 63)
(اگر تم زمین میں جو کچھ ہے سب خرچ کر دیتے پھر بھی ان کے دلوں کے درمیان الفت نہ ڈال سکتے، اور لیکن اللہ نے ان کے درمیان الفت ڈال دی، بےشک وہ سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے)
اللہ تعالی کافروں ، مرتدوں اور گمراہ فرقوں کے مابین باہمی الفت نہیں ڈالتا([1])۔ بلکہ صرف اور صرف مومنین توحید پرستوں کے دلوں میں باہمی الفت ڈالتا ہے۔ اللہ تعالی کافروں اور منافقوں کے متعلق فرماتا ہے کہ جو اسلام کے منہج اور عقیدے کے مخالفین ہیں:
﴿تَحْسَبُهُمْ جَمِيْعًا وَّقُلُوْبُهُمْ شَتّٰى ۭذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا يَعْقِلُوْنَ﴾ (الحشر: 14)
(تم خیال کرو گے کہ وہ اکٹھے ہیں، حالانکہ ان کے دل الگ الگ ہیں، یہ اس لیے کہ بےشک وہ ایسے لوگ ہیں جو عقل نہیں رکھتے)
اور اللہ تعالی فرماتا ہے:
﴿وَلَا يَزَالُوْنَ مُخْتَلِفِيْنَ، اِلَّا مَنْ رَّحِمَ رَبُّكَ﴾ (ھود: 118-119)
(وہ تو برابر اختلاف کرتے رہیں گے، مگر جس پر تیرا رب رحم کرے)
تو یہ فرمانا کہ: ﴿اِلَّا مَنْ رَّحِمَ رَبُّكَ﴾ یہ صحیح عقیدے والے لوگ ہیں اور صحیح منہج والے، یہ وہ لوگ ہيں جو اختلاف سے بچے رہتے ہیں۔
جو لوگ یہ کوشش کرتے ہیں کہ لوگوں کو عقیدے کے بگاڑ اور منہج کے اختلاف کے ساتھ جمع کردیں تو وہ ایک محال چیز کی کوشش کرتے ہیں، کیونکہ دو متضاد چیزوں میں جمع کرنا محال ہے۔
دل جڑ نہيں سکتے، نہ کلمہ یکجا ہوسکتا ہے سوائے کلمۂ توحید کے([2])، جب اس کا معنی صحیح طور پر جانا جائے اور اس کے تقاضے پر ظاہراً وباطناً عمل کیا جائے، ناکہ محض زبان سے اسے ادا کیا جائے جبکہ جس بات پر یہ کلمہ دلالت کرتا ہے اس کی مخالفت کی جائے، اس صورت میں یہ کوئی فائدہ نہيں دے گا۔
[1] جیسا کہ ان موجودہ فرقوں اور احزاب کا حال ہے جو منظر عام پر موجود ہيں جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ یہ سب سےبڑی دلیل اور شاہد ہے کہ وہ کتاب اللہ کے تعلق سے مختلف ہیں اور کتاب اللہ کی مخالفت کرتے ہیں۔ حالانکہ جب دل متفق ہوتے ہیں اور باہم مانوس ہوتے ہیں تو یقیناً جڑ جاتے ہیں جبکہ اس کے برعکس کا معاملہ برعکس ہوتا ہے۔ جیسا کہ یہ وصف ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زبانی ایک صحیح حدیث میں بیان ہوا کہ فرمایا:
"الْأَرْوَاحُ جُنُودٌ مُجَنَّدَةٌ فَمَا تَعَارَفَ مِنْهَا ائْتَلَفَ وَمَا تَنَاكَرَ مِنْهَا اخْتَلَفَ " (البخاری : 3158)
(روحوں کے جھتے جھنڈ کے جھنڈ الگ الگ تھے۔ پھر وہاں جن روحوں میں آپس میں پہچان تھی ان میں یہاں بھی لگاؤ ہوتا ہے اور جو وہاں غیر تھیں یہاں بھی وہ خلاف رہتی ہیں ) (الحارثی)۔
[2] ہمارے اس دور میں جو لوگ عقیدے کے بگاڑ اور منہج کے اختلاف کے باوجو دلوگوں کو جمع کرنا چاہتے ہيں ان میں سے ایک کا بطور مثال ناکہ بطور حصر ذکر کرتے ہیں کہ وہ فرقہ اخوان المسلمین ہیں، کہ یہ لوگ اپنے صفوں میں ہر ایک کو ضم کرلیتے ہیں خواہ رافضی ہو یا جہمی، اشعری، خارجی، معتزلی بلکہ اسی طرح سے نصرانی کو بھی ، مت بھولیں گا۔ محترم قاری آپ پہلے بھی اس کتاب میں پڑھ چکے ہيں بعض اہل علم کے اقوال اس فرقے اخوان المسلمین کے تعلق سے کہ بلاشبہ یہ توحید کی جانب دعوت کا کوئی اہتمام نہيں کرتے، ناہی شرک سے ڈراتے وخبردار کرتے ہيں۔ اور یہی صفت وخصو
[Article] Using newly invented and vague expressions regarding #Aqeedah and the Fitnah of #Haddadees - Shaykh Rabee bin Hadee Al-Makhalee

#عقیدے سے متعلق نووارد و مبہم عبارات استعمال کرنا اور #حدادیوں کا فتنہ

فضیلۃ الشیخ ربیع بن ہادی المدخلی حفظہ اللہ

(سابق صدر شعبۂ سنت، مدینہ یونیورسٹی)

ترجمہ: طارق علی بروہی

مصدر: بهجة القاري بفوائد منهجية و دروس تربوية من كتاب الاعتصام بالكتاب و السنة من صحيح البخاري، س 22 ص 102۔

پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

#SalafiUrduDawah

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/12/aqeedah_mubham_ebaraat_istimal_haddadee_fitnah.pdf

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

سوال:سائل کہتا ہے: میں نے آپ کے جوابات میں سے ایک پڑھا جس میں آپ فرماتے ہیں: ابن مانع اپنے پاس سلفیت ہونےکے باوجود اشعریت میں مبتلا ہوئے۔ پس کیا یہ وہی شیخ ابن مانع ہيں جنہوں نے عقیدہ طحاویہ کی شرح کی ہے اور ان سے شیخ البانی نے باتيں منقول کی ہيں رحمہم اللہ؟

جواب: ابن مانع رحمہ اللہ سلفی ہيں اس میں کوئی شک نہيں۔ لیکن میں ابھی یہ کہتا ہوں کہ: ان کے بارے میں بعض علماء نے کچھ ملاحظات پیش کی ہيں میرے خیال سے ابن سمحان رحمہ اللہ نے ، ان کی السفارینیہ کی تعلیق میں بعض اشیاء ذکر کی ہیں۔ اور وہ مجتہد تھے اللہ تعالی انہیں ثواب دے گا، اور ایک مجتہد کبھی غلطی میں واقع ہوجاتا ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

”بہت سے علماء سلف لاشعوری طور پر بدعت میں واقع ہوئے“۔

پس اشعریت پھیل گئی اور اہل سنت کے عقائد میں سرایت کر گئی، یہاں تک کہ السفارینی رحمہ اللہ خود بھی بعض چیزوں میں مبتلا ہوئے، اور ان سے متعلق ملاحظات پیش کیے گئے۔ لہذا کوئی بھی ان غلطیاں سے محفوظ نہيں لیکن ابن مانع رحمہ اللہ سلفیت میں امام تھے۔

البتہ حدادیوں کے نزدیک ہر وہ جو بدعت میں واقع ہو بدعتی بن جاتاہے۔

آج حدادی ایک بڑا فتنہ ہے، جن کا کوئی سروکار نہیں سوائے اس کے کہ فتنوں کو ہوا دی جائے اور سلفیوں کی صفوں میں پھوٹ ڈالی جائے۔ چناچہ اپنے بارے میں اللہ تعالی سے ڈرو اور اپنے آپ کو اس بگڑے ہوئے مذہب سے بچا کر سکھ کا سانس لو، کہ جو محض فتنہ و فساد ہی برپا کرتا ہے۔ ایک حدادی یہ گمان کرتا ہےکہ میں ہدایت پر ہوں، حالانکہ خود وہ بھی اچھی طرح سے جانتا ہے کہ میں جھوٹا ہوں اور اس کے شیوخ بھی جھوٹے و کذاب ہيں، لیکن بس اپنے باطل میں جمے رہتے ہیں۔ اور یہ مشہور و معروف ہيں اپنی شدید عناد و ہٹ دھرمی میں۔ ان کا شیخ جھوٹ بھی بولتا ہے اور دسیوں بار خیانت کا مرتکب بھی ہوتا ہے، مگر ان خیانتوں کے باوجود وہ ان کے نزدیک امام ہی رہتا ہے۔

حالانکہ جھوٹ، خیانت بدعت سے بھی زیادہ خبیث، خسیس اور گندی حرکت ہے۔ کیونکہ بلاشبہ بدعت میں کبھی کوئی اچھی نیت کے ساتھ واقع ہوجاتا ہے تو اللہ تعالی اس سے درگزر فرماتا ہے، لیکن ایسا جھوٹا شخص تو علماء کرام، علم اور قواعد اسلام وغیرہ پر جھوٹ کا ارادہ و قصد رکھتے ہوئے ایسا کرتا ہے ۔ پس یہ بالکل ایک ظاہر مصیبت ہے اس فرقے کے ساتھ، اللہ تعالی سے دعاء ہے کہ وہ زمین کو اس سے اور اس کے اہل سے پاک فرمادے۔

بہت سے لوگ اس فرقے کو نہيں جانتے([1])۔ ہم نے اسے تقریباً سن 1414ھ سے جاننا شروع کیا۔ان کے جھوٹ اور خیانتوں کو جانا۔ ان کے جھوٹ، خیانت اور دھوکے بازی سے کوئی بھی بچا ہوا نہيں ہے۔ ان کا اوڑھنا بچھونا ہی بس قیل و قال ہے، جیسا کہ کہا جاتا ہے:

”اللہ کے شریر ترین بندوں میں سے وہ ہيں جو پیچیدہ مسائل کے پیچھے پڑتے ہيں، جس کی وجہ سے اللہ کے بندوں کو پریشانی میں مبتلا کرتے ہيں“([2])۔

آجکل وہ ”جنس العمل“ کی اصطلاح کے ساتھ دندناتے پھرتے ہيں۔ آخر یہ جنس العمل ہے کیا؟ سلف کبھی بھی اسے نہيں جانتے تھے۔ اور میں نے یہ کہا کہ اللہ تعالی نے کلمۂ جنس سے قرآن وسنت کو پاک رکھا ہے، آپ کبھی بھی اسے ان میں نہيں پائیں گے، بلکہ یہاں تک کہ یہ لغت میں بھی زبردستی داخل کیا گیا ہے۔لیکن یہ لوگ اس کلمے سے چمٹے ہوئے ہيں، لہذا یہ ان کی گمراہی پر دلالت کرتا ہے۔ اس کلمے سے اس لیے چمٹے ہوئے ہيں کیونکہ وہ اہل سنت کو گمراہ ثابت کرکے ان کو بدعتی قرار دینا چاہتے ہيں۔ میں نے ان سے کہا: اے جماعت! یہ کلام تو مبہم ہے اور تشویش کی طرف لے جاتا ہے، اور یہ کلام اہل بدعت نے محض اہل سنت کے خلاف شور وشغب ڈالنے کے لیے اختراع کیا ہے۔اسے چھوڑ دو جبکہ آپ کے پاس ایمان کے بارے میں سلف کی پیش کردہ تعریف موجود ہے کہ بلاشبہ ایمان:

”قول، اعتقاد اور عمل ہے، جو اطاعت فرمانبرداری سے بڑھتا ہے اور معصیت و نافرمانی سے گھٹتا ہے“۔