[Article] #Christians are the #blasphemers of Allaah and His messengers – Imaam Ibn-ul-Qayyam Al-Jawziyyah
#نصاری کی اللہ تعالی اور انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام کی شان میں #گستاخی
شمس الدین ابو عبداللہ محمد بن ابی بکر ابن القیم الجوزیہ رحمہ اللہ المتوفی سن 751ھ
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: إغاثة اللهفان من مصايد الشيطان ص 282-284۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
#SalafiUrduDawah
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2012/12/nasara_gustakh_e_ilahee.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
یہ بات معلوم ہے کہ اس امت نصاری نے دو ایسی عظیم برائیوں کا ارتکاب کیا ہے، جس سے کوئی بھی عقل ومعرفت رکھنے والے راضی نہیں ہوسکتے۔
اول: مخلوق کے بارے میں غلو کرنا یہاں تک کہ اسے خالق کا شریک اور اس کا جزء بنادینا اور اس کے ساتھ ایک اور معبود بنادینا، ساتھ ہی اس بات کا انکار کیا کہ وہ اس کے بندے ہیں۔
دوم: خالق کی تنقیص کرنا اور اسے گالی دینا، اور بہت ہی غلیظ وگندی باتوں سے اسے متصف کرنا، جیسا کہ ان کا باطل گمان ہے (اور اللہ تعالی تو ان کے اس قول سے بہت پاک وبلند ہے) کہ اللہ تعالی عرش و اپنی عظمت والی کرسی سے نازل ہوا اور ایک عورت کی فرج میں داخل ہوا، اور وہاں نوماہ پیشاب وخون وگندگی میں لپ پت رہا۔ پھر اس کے سبب سے رحم مادر کو نفاس لاحق ہوا، پھر جہاں سے داخل ہوا تھا وہیں سے خارج ہوا۔ نومولود بچہ تھا جو ماں کی چھاتیوں سے دودھ پیتا تھا، بچوں کے کپڑوں میں لپیٹا گیا، بستر پر لیٹا، جو روتا ہے اور بھوکا ہوتا ہے، پیاسا ہوتا ہے، بول وبراز کرتا ہے، جسے ہاتھوں اور کاندھوں پر اٹھایا جاتا ہے۔پھر یہود نے اسے تھپڑ تک رسید کرکے اس کے ہاتھ باندھ کر اس کے چہرے پر تھوک کر بندھے ہاتھوں دھکا دیتے ہوئے کھلم کھلا سب چور ڈاکوؤں کے سامنے پھانسی پر چڑھا دیا۔انہی کانٹوں بھرا تاج پہنا دیا، بڑی سخت اذیت کا مزہ چکھایا، یہ ہے ان کے نزدیک معبود برحق جس کے ہاتھ میں تمام جہانوں کی باگ ڈور ہے! یہ ہے ان کا معبود ومسجود!
اللہ کی قسم! یہ تو ایسی قبیح ترین گالی ہے جو ان سے پہلے انسانیت میں سے کسی نے نہ دی ہوگی اور نہ بعد میں۔ جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا:
﴿تَكَادُ السَّمَاوَاتُ يَتَفَطَّرْنَ مِنْهُ وَتَنْشَقُّ الْأَرْضُ وَتَخِرُّ الْجِبَالُ هَدًّا، أَنْ دَعَوْا لِلرَّحْمَنِ وَلَدًا ﴾ (مریم: 90-91)
(قریب ہے کہ آسمان پھٹ پڑے اور زمین پھٹ پڑے اور پہاڑ ٹل جائیں کہ انہوں نے رحمن کی اولاد قرارد ی)
اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے رب کی نسبت سے اسے پاک قرار دیتے ہوئے فرمایا جیسا کہ ان کے بھائی مسیح علیہ الصلاۃ والسلام نے بھی اس باطل کا ردفرماتے ہوئے اپنے رب کو پاک قرار دیا تھا،فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کہ اللہ تعالی فرماتا ہے:
’’شَتَمَنِي ابْنُ آدَمَ وَمَا يَنْبَغِي لَهُ ذَلِكَ. وَ كَذَّبَنِي ابْنُ آدَمَ وَمَا يَنْبَغِي لَهُ ذَلِكَ. أَمَّا شَتْمُهُ إِيَّايَ ، فَقَوْلُهُ: اتَّخَذَ اللَّهُ وَلَدًا، وَأَنَا الأَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِي لَمْ أَلِدْ وَلَمْ أُولَدْ، وَلَمْ يَكُنْ لِي كَفُّوا أَحَدٌ،وَأَمَّا تَكْذِيبُهُ إِيَّايَ. فَقَوْلُهُ: لَنْ يُعِيدَنِي كَمَا بَدأنِي. وَلَيْسَ أَوَّلُ الْخَلْقِ بِأَهْوَنَ عَلَيَّ مِنْ إِعَادَتِهِ‘‘([1])
(مجھے ابن آدم گالی دیتا ہے حالانکہ اسے یہ قطعاً زیب نہیں دیتا۔ اور ابن آدم مجھے جھٹلاتا ہے حالانکہ یہ بھی اسے بالکل زیب نہیں دیتا۔ مجھے گالی دینا یہ ہےکہ وہ کہتا ہے: اللہ نے اولاد اختیار کی، جبکہ میں تو احد (اکیلا)، صمد(بےنیاز) ہوں، جس نے نہ کسی کو جنا اور نہ کسی سے جنا گیا، اور میرا ہمسر بھی کوئی نہیں۔ اور مجھے جھٹلانا یہ ہے کہ وہ کہتا ہے وہ مجھے دوبارہ اس طرح زندہ نہیں کرے گا جیسے پہلے پیدا کیا تھا، حالانکہ دوبارہ تخلیق کرنا پہلی دفعہ پیدا کرنے سے زیادہ مشکل تو نہیں)۔
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اس امت نصاری کے بارے میں فرماتے ہیں: ’’أهينوهم، ولا تظلموهم، فلقد سبوا الله عز وجل مسبة ما سبه إياها أحد من البشر‘‘ (ان کی اہانت کرو (یعنی ذلیل سمجھو انہیں) اوران پر ظلم نہ کرو، بے شک انہوں نے اللہ تعالی کو ایسی گالی دی ہے جو انسانیت میں سے کبھی کسی نے نہیں دی)۔
#نصاری کی اللہ تعالی اور انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام کی شان میں #گستاخی
شمس الدین ابو عبداللہ محمد بن ابی بکر ابن القیم الجوزیہ رحمہ اللہ المتوفی سن 751ھ
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: إغاثة اللهفان من مصايد الشيطان ص 282-284۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
#SalafiUrduDawah
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2012/12/nasara_gustakh_e_ilahee.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
یہ بات معلوم ہے کہ اس امت نصاری نے دو ایسی عظیم برائیوں کا ارتکاب کیا ہے، جس سے کوئی بھی عقل ومعرفت رکھنے والے راضی نہیں ہوسکتے۔
اول: مخلوق کے بارے میں غلو کرنا یہاں تک کہ اسے خالق کا شریک اور اس کا جزء بنادینا اور اس کے ساتھ ایک اور معبود بنادینا، ساتھ ہی اس بات کا انکار کیا کہ وہ اس کے بندے ہیں۔
دوم: خالق کی تنقیص کرنا اور اسے گالی دینا، اور بہت ہی غلیظ وگندی باتوں سے اسے متصف کرنا، جیسا کہ ان کا باطل گمان ہے (اور اللہ تعالی تو ان کے اس قول سے بہت پاک وبلند ہے) کہ اللہ تعالی عرش و اپنی عظمت والی کرسی سے نازل ہوا اور ایک عورت کی فرج میں داخل ہوا، اور وہاں نوماہ پیشاب وخون وگندگی میں لپ پت رہا۔ پھر اس کے سبب سے رحم مادر کو نفاس لاحق ہوا، پھر جہاں سے داخل ہوا تھا وہیں سے خارج ہوا۔ نومولود بچہ تھا جو ماں کی چھاتیوں سے دودھ پیتا تھا، بچوں کے کپڑوں میں لپیٹا گیا، بستر پر لیٹا، جو روتا ہے اور بھوکا ہوتا ہے، پیاسا ہوتا ہے، بول وبراز کرتا ہے، جسے ہاتھوں اور کاندھوں پر اٹھایا جاتا ہے۔پھر یہود نے اسے تھپڑ تک رسید کرکے اس کے ہاتھ باندھ کر اس کے چہرے پر تھوک کر بندھے ہاتھوں دھکا دیتے ہوئے کھلم کھلا سب چور ڈاکوؤں کے سامنے پھانسی پر چڑھا دیا۔انہی کانٹوں بھرا تاج پہنا دیا، بڑی سخت اذیت کا مزہ چکھایا، یہ ہے ان کے نزدیک معبود برحق جس کے ہاتھ میں تمام جہانوں کی باگ ڈور ہے! یہ ہے ان کا معبود ومسجود!
اللہ کی قسم! یہ تو ایسی قبیح ترین گالی ہے جو ان سے پہلے انسانیت میں سے کسی نے نہ دی ہوگی اور نہ بعد میں۔ جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا:
﴿تَكَادُ السَّمَاوَاتُ يَتَفَطَّرْنَ مِنْهُ وَتَنْشَقُّ الْأَرْضُ وَتَخِرُّ الْجِبَالُ هَدًّا، أَنْ دَعَوْا لِلرَّحْمَنِ وَلَدًا ﴾ (مریم: 90-91)
(قریب ہے کہ آسمان پھٹ پڑے اور زمین پھٹ پڑے اور پہاڑ ٹل جائیں کہ انہوں نے رحمن کی اولاد قرارد ی)
اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے رب کی نسبت سے اسے پاک قرار دیتے ہوئے فرمایا جیسا کہ ان کے بھائی مسیح علیہ الصلاۃ والسلام نے بھی اس باطل کا ردفرماتے ہوئے اپنے رب کو پاک قرار دیا تھا،فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کہ اللہ تعالی فرماتا ہے:
’’شَتَمَنِي ابْنُ آدَمَ وَمَا يَنْبَغِي لَهُ ذَلِكَ. وَ كَذَّبَنِي ابْنُ آدَمَ وَمَا يَنْبَغِي لَهُ ذَلِكَ. أَمَّا شَتْمُهُ إِيَّايَ ، فَقَوْلُهُ: اتَّخَذَ اللَّهُ وَلَدًا، وَأَنَا الأَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِي لَمْ أَلِدْ وَلَمْ أُولَدْ، وَلَمْ يَكُنْ لِي كَفُّوا أَحَدٌ،وَأَمَّا تَكْذِيبُهُ إِيَّايَ. فَقَوْلُهُ: لَنْ يُعِيدَنِي كَمَا بَدأنِي. وَلَيْسَ أَوَّلُ الْخَلْقِ بِأَهْوَنَ عَلَيَّ مِنْ إِعَادَتِهِ‘‘([1])
(مجھے ابن آدم گالی دیتا ہے حالانکہ اسے یہ قطعاً زیب نہیں دیتا۔ اور ابن آدم مجھے جھٹلاتا ہے حالانکہ یہ بھی اسے بالکل زیب نہیں دیتا۔ مجھے گالی دینا یہ ہےکہ وہ کہتا ہے: اللہ نے اولاد اختیار کی، جبکہ میں تو احد (اکیلا)، صمد(بےنیاز) ہوں، جس نے نہ کسی کو جنا اور نہ کسی سے جنا گیا، اور میرا ہمسر بھی کوئی نہیں۔ اور مجھے جھٹلانا یہ ہے کہ وہ کہتا ہے وہ مجھے دوبارہ اس طرح زندہ نہیں کرے گا جیسے پہلے پیدا کیا تھا، حالانکہ دوبارہ تخلیق کرنا پہلی دفعہ پیدا کرنے سے زیادہ مشکل تو نہیں)۔
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اس امت نصاری کے بارے میں فرماتے ہیں: ’’أهينوهم، ولا تظلموهم، فلقد سبوا الله عز وجل مسبة ما سبه إياها أحد من البشر‘‘ (ان کی اہانت کرو (یعنی ذلیل سمجھو انہیں) اوران پر ظلم نہ کرو، بے شک انہوں نے اللہ تعالی کو ایسی گالی دی ہے جو انسانیت میں سے کبھی کسی نے نہیں دی)۔