[#SalafiUrduDawah Article] #Requesting_the_deceased_to_supplicate after their death is Shirk - Shaykh #Saaleh_Aal_Shaykh
#فوت_شدگان_سے_دعاء کی درخواست کرنا شرک ہے
فضیلۃ الشیخ #صالح_آل_الشیخ حفظہ اللہ
(وزیر مذہبی امور، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: شرح العقيدة الطحاوية و شرح كشف الشبهات
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2014/02/murdo_say_dua_ki_darkhuwast_shirk_hai.pdf
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
سوال 1: جو کوئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کرے کہ اس کے لیے دعاء کریں یا اس کے لیے اللہ سے مغفرت کا سوال کریں، کیا یہ شرک ہے؟
جواب: جی، یہ شرک اکبر ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو موت کے بعد پکارا نہیں جاتا۔ لہذا فوت شدگان سے دعاء کرنا یا ان سے کہنا کہ وہ اللہ تعالی سے دعاء کریں کہ بارش ہو یعنی کہ فوت شدہ اللہ سے دعاء کرے کہ بارش ہو یا آپ کی مغفرت فرمائے یا کچھ عطاء کرے وغیرہ یہ سب دعاء میں داخل ہے لفظ دعاء میں۔ حالانکہ اللہ سبحانہ وتعالی کا ارشاد ہے:
﴿وَّاَنَّ الْمَسٰجِدَ لِلّٰهِ فَلَا تَدْعُوْا مَعَ اللّٰهِ اَحَدًا﴾ (الجن: 18)
(اور یہ کہ بلاشبہ مساجد اللہ کے لیے ہیں، پس اللہ کے ساتھ کسی کو مت پکارو)
جو کوئی یہ کہتا ہے کہ یہ جو صورت ہے یعنی دعاء کا کسی سے طلب کرنا یہ وہ طلب نہیں ہے کہ جس کو شرک کہا جاتا ہے تو اس طرح کہنے والے شخص نے اس باب میں جو توحید ہے اس کی اصل وبنیاد کو ہی توڑ کر رکھ دیا۔ پس ہر قسم کی انواعِ طلب ، طلبِ دعاء یعنی فوت شدگان سے دعاء طلب کرنا، میت سے مغفرت طلب کرنا یا فوت شدہ سے طلب کرنا کہ وہ اللہ تعالی سے دعاء کرے آپ کی مغفرت کی، یا میت سے فریاد کرنا یا میت سے مدد طلب کرنا وغیرہ یہ سب ایک ہی باب سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ ہے ’’طلب‘‘۔ اور طلب دعاء ہے جو اللہ تعالی کے اس فرمان میں داخل ہے:
﴿وَمَنْ يَّدْعُ مَعَ اللّٰهِ اِلٰــهًا اٰخَرَ ۙ لَا بُرْهَانَ لَهٗ بِهٖ ۙ فَاِنَّمَا حِسَابُهٗ عِنْدَ رَبِّهٖ ۭ اِنَّهٗ لَا يُفْلِحُ الْكٰفِرُوْنَ﴾
(المؤمنون: 117)
(اور جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو پکارے، جس کی کوئی دلیل اس کے پاس نہیں تو اس کا حساب صرف اس کے رب کے پاس ہے۔ بے شک حقیقت یہ ہے کہ کافر فلاح نہیں پائیں گے)
اور اس فرمان میں داخل ہے:
﴿وَّاَنَّ الْمَسٰجِدَ لِلّٰهِ فَلَا تَدْعُوْا مَعَ اللّٰهِ اَحَدًا﴾ (الجن: 18)
(اور یہ کہ بلاشبہ مساجد اللہ کے لیے ہیں، پس اللہ کے ساتھ کسی کو مت پکارو)
اور اس میں بھی:
﴿وَالَّذِيْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖ مَا يَمْلِكُوْنَ مِنْ قِطْمِيْرٍ﴾ (فاطر: 13)
(جنہیں تم اس کے سوا پکارتے ہو وہ کھجور کی گٹھلی کے ایک چھلکے کے مالک نہیں)
اور اس طرح کی دیگر آیات پس تفریق ثابت کرنے کے لیے دلیل کی ضرورت ہے۔
جو کوئی ہمارے بعض آئمہ کے کلام سے یہ سمجھا ہے کہ وہ تفریق کرتے ہیں یا یہ فوت شدگان سے دعاء کا طلب کرنا صرف بدعت ہے اس کا یہ معنی نہیں ہے کہ یہ شرک نہیں ہے۔ بلکہ یہ بدعت ہے مگر شرکیہ بدعت۔ یعنی اہل جاہلیت بالکل ہوبہو ایسا نہیں کیا کرتے تھے بلکہ وہ ان کا تقرب حاصل کرتے (ان کی عبادت کرکے) پھر اس تقرب کے بدلے میں وہ سمجھتے کہ یہ فوت شدگان ہمارے لیے دعاء کریں گے۔ لیکن براہ راست فوت شدگان سے کہنا کہ میرے لیے دعاء کرو یہ بدعت ہے کہ جو اصلاً موجود نہیں تھی، نہ جاہلیت میں اور نہ مسلمانوں کے یہاں۔ پھر بعد میں یہ لوگوں میں ایجاد ہوئی تو بلاشبہ یہ اس معنی میں بدعت ہے۔ لیکن بدعت میں بھی شرکیہ کفریہ بدعت ہے۔ اور یہ ہے شفاعت کا معنی ، کونسی شفاعت؟ وہ شفاعت کہ جو اگر غیراللہ سے طلب کی جائے تو شرک ہوجائے گا۔ شفاعت کا مطلب ہے دعاء طلب کرنا اور فوت شدگان سے دعاء کرنے کی طلب کرنا یہ شفاعت ہے (یعنی شرکیہ شفاعت کا عقیدہ رکھنے والوں کے یہاں یہ تصور ہے شفاعت کا)۔
مصدر: شرح العقيدة الطحاوية الشريط الثامن الدقيقة 1س26د۔
سوال 2: بعض لوگ دوسرے ملکوں یا شہروں سے سفر کرکے بعض لوگوں کے پاس آتے ہیں جن کے بارے میں ان کا گمان ہوتا ہے کہ یہ اولیاء ہیں تو وہ ان سے طلب کرتے ہیں کہ وہ ان کے لیے اللہ تعالی سے دعاء کریں ، اس عمل کا کیا حکم ہے؟
#فوت_شدگان_سے_دعاء کی درخواست کرنا شرک ہے
فضیلۃ الشیخ #صالح_آل_الشیخ حفظہ اللہ
(وزیر مذہبی امور، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: شرح العقيدة الطحاوية و شرح كشف الشبهات
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2014/02/murdo_say_dua_ki_darkhuwast_shirk_hai.pdf
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
سوال 1: جو کوئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کرے کہ اس کے لیے دعاء کریں یا اس کے لیے اللہ سے مغفرت کا سوال کریں، کیا یہ شرک ہے؟
جواب: جی، یہ شرک اکبر ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو موت کے بعد پکارا نہیں جاتا۔ لہذا فوت شدگان سے دعاء کرنا یا ان سے کہنا کہ وہ اللہ تعالی سے دعاء کریں کہ بارش ہو یعنی کہ فوت شدہ اللہ سے دعاء کرے کہ بارش ہو یا آپ کی مغفرت فرمائے یا کچھ عطاء کرے وغیرہ یہ سب دعاء میں داخل ہے لفظ دعاء میں۔ حالانکہ اللہ سبحانہ وتعالی کا ارشاد ہے:
﴿وَّاَنَّ الْمَسٰجِدَ لِلّٰهِ فَلَا تَدْعُوْا مَعَ اللّٰهِ اَحَدًا﴾ (الجن: 18)
(اور یہ کہ بلاشبہ مساجد اللہ کے لیے ہیں، پس اللہ کے ساتھ کسی کو مت پکارو)
جو کوئی یہ کہتا ہے کہ یہ جو صورت ہے یعنی دعاء کا کسی سے طلب کرنا یہ وہ طلب نہیں ہے کہ جس کو شرک کہا جاتا ہے تو اس طرح کہنے والے شخص نے اس باب میں جو توحید ہے اس کی اصل وبنیاد کو ہی توڑ کر رکھ دیا۔ پس ہر قسم کی انواعِ طلب ، طلبِ دعاء یعنی فوت شدگان سے دعاء طلب کرنا، میت سے مغفرت طلب کرنا یا فوت شدہ سے طلب کرنا کہ وہ اللہ تعالی سے دعاء کرے آپ کی مغفرت کی، یا میت سے فریاد کرنا یا میت سے مدد طلب کرنا وغیرہ یہ سب ایک ہی باب سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ ہے ’’طلب‘‘۔ اور طلب دعاء ہے جو اللہ تعالی کے اس فرمان میں داخل ہے:
﴿وَمَنْ يَّدْعُ مَعَ اللّٰهِ اِلٰــهًا اٰخَرَ ۙ لَا بُرْهَانَ لَهٗ بِهٖ ۙ فَاِنَّمَا حِسَابُهٗ عِنْدَ رَبِّهٖ ۭ اِنَّهٗ لَا يُفْلِحُ الْكٰفِرُوْنَ﴾
(المؤمنون: 117)
(اور جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو پکارے، جس کی کوئی دلیل اس کے پاس نہیں تو اس کا حساب صرف اس کے رب کے پاس ہے۔ بے شک حقیقت یہ ہے کہ کافر فلاح نہیں پائیں گے)
اور اس فرمان میں داخل ہے:
﴿وَّاَنَّ الْمَسٰجِدَ لِلّٰهِ فَلَا تَدْعُوْا مَعَ اللّٰهِ اَحَدًا﴾ (الجن: 18)
(اور یہ کہ بلاشبہ مساجد اللہ کے لیے ہیں، پس اللہ کے ساتھ کسی کو مت پکارو)
اور اس میں بھی:
﴿وَالَّذِيْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖ مَا يَمْلِكُوْنَ مِنْ قِطْمِيْرٍ﴾ (فاطر: 13)
(جنہیں تم اس کے سوا پکارتے ہو وہ کھجور کی گٹھلی کے ایک چھلکے کے مالک نہیں)
اور اس طرح کی دیگر آیات پس تفریق ثابت کرنے کے لیے دلیل کی ضرورت ہے۔
جو کوئی ہمارے بعض آئمہ کے کلام سے یہ سمجھا ہے کہ وہ تفریق کرتے ہیں یا یہ فوت شدگان سے دعاء کا طلب کرنا صرف بدعت ہے اس کا یہ معنی نہیں ہے کہ یہ شرک نہیں ہے۔ بلکہ یہ بدعت ہے مگر شرکیہ بدعت۔ یعنی اہل جاہلیت بالکل ہوبہو ایسا نہیں کیا کرتے تھے بلکہ وہ ان کا تقرب حاصل کرتے (ان کی عبادت کرکے) پھر اس تقرب کے بدلے میں وہ سمجھتے کہ یہ فوت شدگان ہمارے لیے دعاء کریں گے۔ لیکن براہ راست فوت شدگان سے کہنا کہ میرے لیے دعاء کرو یہ بدعت ہے کہ جو اصلاً موجود نہیں تھی، نہ جاہلیت میں اور نہ مسلمانوں کے یہاں۔ پھر بعد میں یہ لوگوں میں ایجاد ہوئی تو بلاشبہ یہ اس معنی میں بدعت ہے۔ لیکن بدعت میں بھی شرکیہ کفریہ بدعت ہے۔ اور یہ ہے شفاعت کا معنی ، کونسی شفاعت؟ وہ شفاعت کہ جو اگر غیراللہ سے طلب کی جائے تو شرک ہوجائے گا۔ شفاعت کا مطلب ہے دعاء طلب کرنا اور فوت شدگان سے دعاء کرنے کی طلب کرنا یہ شفاعت ہے (یعنی شرکیہ شفاعت کا عقیدہ رکھنے والوں کے یہاں یہ تصور ہے شفاعت کا)۔
مصدر: شرح العقيدة الطحاوية الشريط الثامن الدقيقة 1س26د۔
سوال 2: بعض لوگ دوسرے ملکوں یا شہروں سے سفر کرکے بعض لوگوں کے پاس آتے ہیں جن کے بارے میں ان کا گمان ہوتا ہے کہ یہ اولیاء ہیں تو وہ ان سے طلب کرتے ہیں کہ وہ ان کے لیے اللہ تعالی سے دعاء کریں ، اس عمل کا کیا حکم ہے؟