Maktabah Salafiyyah Islamabad
2.29K subscribers
2.49K photos
52 videos
211 files
4.95K links
Updates of our website www.maktabahsalafiyyah.org
Download Telegram
[#SalafiUrduDawah Article] Ruling regarding sending #Durood_and_Salaam upon Rasoolullaah (SalAllaho alayhi wa sallam) – Shaykh Saaleh bin Fawzaan #Al_Fawzaan
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر #درود_و_سلام بھیجنے کی مشروعیت کا بیان
فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان الفوزان حفظہ اللہ
(سنیئر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
مصدر: عقیدۂ توحید اور اس کے منافی امور سے ماخوذ
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2016/01/rasool_durood_salam_mashroeat.pdf

بسم اللہ الرحمن الرحیم
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام بھیجنا ،آپ کا امت پر ایسا حق ہے جسے خود اللہ تعالیٰ نے مشروع قرار دیا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ اِنَّ اللّٰهَ وَمَلٰۗىِٕكَتَهٗ يُصَلُّوْنَ عَلَي النَّبِيِّ ۭ يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِــيْمًا﴾ (الاحزاب:56)
(بے شک اللہ تعالی اور اس کے فرشتے اس نبی پر درودبھیجتے ہیں ۔ مومنو! تم بھی ان پر درود اور خوب سلام بھیجا کرو)
یہ بھی وارد ہوا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر صلاۃ (درود) کا مطلب ہے فرشتوں کے سامنے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعریف کرنا اور فرشتوں کے درود بھیجنے کا مطلب ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمکے لئے دعا ء کرنااور لوگوں کے درودبھیجنے کا مطلب ہے استغفار کرنا([1])،اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندے اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اپنے پاس ملأ ِاعلی میں قدرومنزلت کی خبر دی کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر اپنے قریبی فرشتوں میں فرماتے ہیں اور یہ کہ فرشتے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتے ہیں، پھر اللہ تعالیٰ نے دنیا والوں کو آپ پر درود و سلام بھیجنے کا حکم دیا ہے تاکہ عالم علوی اور عالم سفلی دونوں کی تعریف آپ کے لئے جمع ہو جائے۔
﴿وَسَلِّمُوْا تَسْلِــيْمًا﴾ کا مطلب ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اسلامی سلام بھیجو، لہٰذا کوئی جب آپ پر سلام بھیجنا چاہے تو صلاۃ (درود) وسلام دونوں بھیجے ان میں سے ایک پر اکتفا نہ کرے۔ لہٰذا صرف ’’صلی اللہ علیہ‘‘ نہ کہے اور نہ ہی صرف ’’علیہ السلام‘‘ کہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان دونوں کو ساتھ ساتھ بھیجنے کا حکم دیا ہے۔ (جیسے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یا علیہ الصلاۃ والسلام)۔ آپ ﷺ پر درود بھیجنے کا حکم بہت سی جگہوں پر بطورِ واجب یا سنتِ مؤکدہ بڑی تاکید سےآیا ہے۔
علامہ ابنِ قیم رحمہ اللہ نے اپنی کتاب’’جلاء الافہام‘‘ میں ایسی اکتالیس جگہوں کا تذکرہ کیا ہے جہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنا ثابت ہے، اس کی پہلی جگہ جو کہ سب سےاہم و مؤکد ترین بھی ہےوہ آخری تشہد ہے۔ اس موقع پر درود پڑھنے کی مشروعیت کے بارے میں تمام مسلمانوں کا اجماع ہےالبتہ اس کے وجوب کے بارے میں اختلاف ہے([2])۔ انہی جگہوں میں ایک قنوت کے آخر میں، خطبوں میں جیسے خطبۂجمعہ، عیدین و استسقا ء ،اسی طرح سے مؤذن کا جواب دینے کے بعد، دعاء کے وقت ، مسجد میں داخل ہوتے اور نکلتے وقت اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کاذکر آتے وقت۔ پھر علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے کے چالیس فائدے گنوائے ہیں([3])۔ انہی فائدوں میں سے کچھ یہ ہیں۔
اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل، اللہ تعالیٰ کی طرف سےدرود بھیجنے والے کے لئے ایک درود پر دس رحمتیں ،دعاء کی قبولیت کی امید جب دعاء سے پہلے درود بھیجا جائے۔ پھر جب درود کے ساتھ وسیلہ(جنت کا بلند درجہ جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حاصل ہوگا) کا سوال کیا جائے تو یہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سفارش کا سبب بنتا ہے، یہ گناہوں کی معافی کا سبب ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے درود کا جواب دیئے جانے کا بھی سبب ہے۔ پس اللہ تعالی درود وسلام بھیجے اس رسولِ کریم پر۔
[1]صحیح بخاری میں امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: قَالَ أَبُو الْعَالِيَةِ: صَلَاةُ اللَّهِ ثَنَاؤُهُ عَلَيْهِ عِنْدَ الْمَلَائِكَةِ وَصَلَاةُ الْمَلَائِكَةِ الدُّعَاءُ۔
[2]جلاء الأفهام ص222، 223.
[3]جلاء الأفهام 302.
#SalafiUrduDawah
نبئ اسلام پر# درود_و_سلام - امام #ابن_کثیر
nabi e islaam par #durood_o_salaam - imaam #ibn_katheer
[#SalafiUrduDawah Article] The reality of reciting a #Durood to have 80 years of sins forgiven? – #Fatwaa_committee, Saudi Arabia
ایک #درود_شریف پڑھنے سے اسّی سال کے گناہ معاف ہونے کی حقیقت؟
#فتوی_کمیٹی، سعودی عرب
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: فتاوى اللجنة الدائمة > الآداب الشرعية > الأخلاق > الأخلاق الحميدة > من الأخلاق الحميدة الذكر > الأذكار المرتبة على الأوقات والحوادث > س: حديث شريف منقول عن أبي هريرة رضي الله عنه يقول ما معناه: من صلى العصر يوم الجمعة ثم صلى على النبي صلى الله عليه وسلم وهو جالس في مكانه على النحو التالي: (اللهم صل على محمد النبي…
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2016/05/durood_80yrs_gunah_muaf.pdf

بسم اللہ الرحمن الرحیم
فتوی رقم 19609
سوال: ایک حدیث شریف جو کہ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے جس کا معنی یہ ہے کہ: جس نے جمعہ کے دن عصر کی نماز پڑھی پھر اپنی جگہ پر بیٹھے بیٹھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجا اس طرح سے:
’’اللهم صل على محمد النبي الأمي وعلى آله وسلم تسليمًا‘‘
(اے اللہ! درود وسلام بھیج تو محمد نبی الامی پر اور آپ کی آل پر)
اسّی (80) مرتبہ، تو اس کے اسّی سال کے گناہ معاف کردیے جاتے ہيں، اور اسّی سال کی عبادت کے بقدر نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں۔ اور اس کتاب کو تیار کرنے والے نے لکھا ہے کہ یہ حدیث الدارقطنی سے مروی ہے۔ اور حافظ العراقی فرماتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔ پس سوال یہ ہے کہ کیا یہ حدیث واقعی صحیح ہے؟ اس کی صحت کا درجہ کیا ہے؟ اور اگر یہ صحیح ہے تو اس کے اصل الفاظ کیا ہیں؟ اور بطور معلومات سماحۃ الشیخ یہ بھی عرض ہے کہ یہ حدیث پاکستانی ٹیلی وژن چینل پر کسی تجارتی کمپنی کے کمرشل اشتہار میں بھی مکرر پیش کی جاتی ہے، اور یہ سلسلہ پورے رمضان چلتا رہتا ہے؟
جواب: اس مذکورہ حدیث کی کوئی اصل نہيں ہے، لہذا اس پر عمل کرنا جائز نہیں۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنا تو ہر وقت ہی مستحب ہے۔ اور جمعہ کے دن اس کی خصوصی تاکید بھی ہے مگر بغیر کسی وقت کے تعین کے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
’’مَنْ صَلَّى عَلَيَّ وَاحِدَةً، صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ عَشْرًا‘‘([1])
(جس نے مجھ پر ایک بار درود بھیجا اللہ تعالی اس پر دس بار رحمت فرماتے ہے (یا اپنی ملأ اعلی میں اس کا ذکر فرماتے ہیں))۔
اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
’’خير الأيام يوم الجمعة، فَأَكْثِرُوا عَلَيَّ مِنَ الصَّلَاةِ فِيهِ فَإِنَّ صَلَاتَكُمْ مَعْرُوضَةٌ عَلَيَّ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! كَيْفَ تُعْرَضُ صَلَاتُنَا وَقَدْ أَرِمْتَ؟ أي: بَلِيتَ، فَقَالَ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم: إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَى الْأَرْضِ أَنْ تَأْكُلَ أَجْسَادَ الْأَنْبِيَاءِ‘‘([2])
(بہترین دن جمعہ کا دن ہے، پس اس میں مجھ پر کثرت کے ساتھ درود بھیجا کرو، کیونکہ بلاشبہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے، انہوں نے عرض کی: یا رسول اللہ! ہمارا درود آپ پر کیسے پیش کیا جائے گا جبکہ آپ (فوت ہوکر) مٹی ہوچکے ہوں گے؟ یعنی: ہڈیاں تک گل چکی ہوں گی۔ فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے: بے شک اللہ تعالی نے زمین پر حرام کردیا ہے کہ وہ انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے جسموں کو کھائے)۔
وبالله التوفيق، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وسلم .
اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والإفتاء
رکن رکن رکن نائب صدر صدر
بكر أبو زيد صالح الفوزان عبد الله بن غديان عبد العزيز آل الشيخ عبد العزيز بن عبد الله بن باز
[1] صحیح مسلم: الصلاۃ 408، سنن الترمذی: الصلاۃ 485، سنن النسائی: السہو 1296، سنن ابی داود: الصلاۃ 1530، مسند احمد بن حنبل 2/375۔
[2] سنن النسائی: الجمعۃ 1374، سنن ابی داود: الصلاۃ 1047، سنن ابن ماجہ: ماجاء فی الجنائز 1636، مسند احمد بن حنبل 4/8، سنن الدارمی: الصلاۃ 1572۔
[#SalafiUrduDawah Article] Ruling regarding sending Salah (#Durood) upon the messengers other than Rasoolullaah (صلى الله عليه وسلم) and the rest of the believers? - Shaykh Muhammad bin Saaleh #Al_Uthaimeen

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے علاوہ دیگر انبیاء کرام اور ان کے علاوہ مومنین پر #درود بھیجنا کیسا ہے؟

فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح #العثیمین رحمہ اللہ المتوفی سن 1421ھ

(سابق سنئیر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)

ترجمہ: طارق علی بروہی

مصدر: فتاوی نور علی الدرب آرٹیکل 654۔

پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/11/anbiyah_momineen_durood.pdf

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

سوال: محمد جمیل حسین مصطفی جمہوریہ عراق سے پوچھتے ہیں کہ کیا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے علاوہ دیگر انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے اوپردرود بھیجا جاسکتا ہے؟

جواب: جی ہاں، دیگر انبیاء کرام کے اوپر بھی درود بھیجنا جائز ہے ہم کہتے ہیں علیہم الصلاۃ والسلام۔ بلکہ انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے علاوہ بھی دیگر مومنین جو انہی کے تحت وتابع آتے ہوں پر بھی درود بھیجنا جائز ہے جو کہ نص اور اجماع سے ثابت ہے ۔ جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس وقت فرمایا جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ ہم کس طرح سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجا کریں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

’’اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ‘‘ ([1])

(اے اللہ تو درود بھیج محمد پر اور آل محمد پر جیسا کہ تو نے درود بھیجا ابراہیم پر اور آل ابراہیم پر، بے شک تو ہی قابل تعریف وبزرگی والا ہے)۔

اور اس جملے میں آل نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شریعت کے تابع ہیں آپ کے رشتہ داروں میں سے ہوں یا ان کے علاوہ بھی، یہی راجح قول ہے۔ اگرچہ اس میں اول و اولیٰ وہ ہیں جو مومنین میں سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رشتہ دار ہیں لیکن اس کے باوجود یہ ان تمام کو شامل ہیں جو آپ کی اتباع کرتے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لاتے ہیں۔ کیونکہ وہ سب بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گروہ میں سے ہیں([2])۔ لہذا انبیاء علیہم الصلاۃ والسلام کے علاوہ ان کے تابع آنے والوں پر بھی درود جائز ہے جو نص اور اجماع سے ثابت ہے۔ لیکن انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے علاوہ کسی پر تابع ہونے سے ہٹ کر مستقل طور پر درود بھیجنے کے بارے میں علماء کرام میں اختلاف ہےکہ آیا یہ جائز ہے کہ نہیں۔ جبکہ صحیح بات یہی ہے کہ یہ جائز ہے کسی مومن شخص کے لیے کہا جائے صلی اللہ علیہ۔ کیونکہ اللہ تعالی نے خود اپنےنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ حکم فرمایا:

﴿خُذْ مِنْ اَمْوَالِهِمْ صَدَقَـةً تُطَهِّرُھُمْ وَتُزَكِّيْهِمْ بِهَا وَصَلِّ عَلَيْهِمْ﴾ (التوبۃ:103)

(آپ ان کے مالوں میں سے صدقہ لیجئے، جس کے ذریعہ سے آپ ان کو پاک صاف کر دیں اور ان پر صلاۃ (درود) بھیجیں)

پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس حکم کی تعمیل میں جو بھی اپنی زکوٰۃ لاتا اس پر درود بھیجتے اور جب وہ اپنے صدقات لے کر آتے ایسے کہتے کہ:

’’اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى آلِ أَبِي أَوْفَى‘‘ ([3])

(اے اللہ تو آل ابی اوفیٰ پر درود بھیج)۔

البتہ جو چیز ممنوع ہے وہ یہ کہ اسے کسی معین شخص کا باقاعدہ شعار بنادیا جائے کہ جب بھی اس کا نام لیا جائے تو صلی اللہ علیہ کہا جائے۔ تو ایسا انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے علاوہ کسی کے لیے جائز نہیں۔ مثلاً ہم جب بھی ابوبکررضی اللہ عنہ کا ذکر کریں تو کہیں صلی اللہ علیہ، یا جب بھی عمررضی اللہ عنہ کا ذکر کریں تو صلی اللہ علیہ کہیں، یا پھر جب بھی عثمان کا ذکر کریں تو صلی اللہ علیہ کہ،یں اسی طرح سے جب بھی علیرضی اللہ عنہ کا ذکر کریں تو صلی اللہ علیہ کہیں ، ایسا کرنا جائز نہیں۔ ہمارے لیے جائز نہیں کہ ہم اسے کسی معین شخص کا شعار بنادیں۔



[1] صحیح بخاری 3370۔



[2] جیسا کہ فرعون کے تابعداروں کو اللہ تعالی نے آل فرعون کہا حالانکہ وہ اس کے رشتہ دار یا اولاد میں سے نہیں تھے۔ (توحید خالص ڈاٹ کام)



[3] صحیح بخاری 6332۔
#SalafiUrduDawah
#جمعہ کے دن باکثرت #درود_و_سلام بھیجنا
#juma k din bakasrat #durood_o_salaam bhejna
[Article] Sending Salah (#Durood) upon the prophet, its occasions, benefits and wordings - Shaykh Muhammad Naasir-ud-Deen Al-Albaanee

#درود شریف کے مواقع،صیغےاور فوائد

فضیلۃ الشیخ محمد ناصرالدین البانی رحمہ اللہ المتوفی سن 1420ھ

(محدث دیارِ شام)

ترجمہ واضافہ جات: طارق علی بروہی

مصدر: تلخیص صفۃ صلاۃ النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔

پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

#SalafiUrduDawah

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

نماز میں تشہد میں درود

درود کے 7 صیغے

نبی امت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے کے 6 عظیم الشان فوائد

نماز میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے کے وجوب کا بیان

درود شریف کی مشروعیت کے بعض دیگر مواقع

اذان کے بعد:

جمعے کے دن:

مجالس میں:

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اسم گرامی ذکر ہونے پر:

مسجد میں داخل ہوتے اور نکلتے وقت:

نماز جنازہ میں دوسری تکبیر کے بعد وغیرہ

غیر ثابت شدہ اور خودساختہ درود

تفصیل کے لیے مکمل مقالہ پڑھیں۔

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/12/durood_mawaqay_seeghay.pdf
tawheedekhaalis.com (@tawheedekhaalis):
بلند آواز میں اجتماعی درود کی مجالس بدعت ہیں   

فضیلۃ الشیخ عبدالعزیز بن باز

[Urdu Article] Sending Salat upon Rasoolullaah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم out loud in unison is a Bid'ah

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2018/12/buland_awaz_ijtimae_durood_bidat.pdf

#Salafi #Urdu #Dawah #Pakistan #India #Kashmir #durood #PBUH #bidah

https://twitter.com/tawheedekhaalis/status/1069903017657360384