Maktabah Salafiyyah Islamabad
2.15K subscribers
2.48K photos
52 videos
211 files
4.92K links
Updates of our website www.maktabahsalafiyyah.org
Download Telegram
[#SalafiUrduDawah Article] How to Deal with ill-treating #father? - Shaykh Ubaid bin Abdullaah #Al_Jabiree

بدخلق #باپ سے کیسے معاملہ کیا جائے؟

فضیلۃ الشیخ عبید بن عبداللہ #الجابری حفظہ اللہ

(سابق مدرس جامعہ اسلامیہ، مدینہ نبویہ)

ترجمہ: طارق علی بروہی

مصدر: ویب سائٹ میراث الانبیاء

پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2013/05/badkhulq_baap_say_muamla.pdf



اس سائلہ بہن کا سوال طویل ہے مگرخلاصہ یہ ہے کہ:

ان کی والدہ فوت ہوچکی ہیں۔ یہ اور ان کی دیگر بہنیں اپنے باپ اور اس کی بیوی کے ساتھ ایک گھر میں رہتے ہیں۔ ان کے والد کے عادات واطوار عجیب وغریب ہیں اور وہ ان پر باکثرت بددعاء بھی کرتا رہتا ہے۔ دعاء کرتا ہے کہ ان کی کبھی شادیاں ہی نہ ہوں۔ اور ان کی جانب سے کی گئی حسن سلوکی تک کو قبول نہیں کرتا۔ وہ کہتی ہیں کہ ہماری زندگی اجیرن ہوگئی ہے پس ایسے والد کا کیا حل ہے؟ کیونکہ وہ ان کی جانب سے حسن سلوکی تک کرنے سے منع کردیتا ہے اور کوئی تحفہ تک ان سے قبول نہیں کرتا۔

جواب: اگر آپ اس بات کی استطاعت رکھتی ہیں کہ انہيں خفیہ طور پر نرمی سے نصیحت کریں جو صرف آپ کے اور ان کے درمیان ہو ان دلائل کے ساتھ جو آپ کو یاد ہوں اور ظلم سے ڈرائیں تو ایسا کرگزریں۔ اور اگر اس کی استطاعت نہیں رکھتیں تو آپ اس کی مکلف نہیں ہیں۔ پھر اپنی بہنوں کی طرف بھی ذرا نظر کریں کیا ان کا رویہ تو والد کے ظلم کی وجہ نہیں بن رہا اگر ایسا ہے تو ان سب کو اللہ تعالی کے حضور توبہ کرنی چاہیے اور والد کو بھی ان کی توبہ قبول کرلینی چاہیے۔

لیکن اگر وہ محض ظلم وعدوان کے طور پر ایسا کرتا ہے تو وہ اس کے اور اس کے رب کے مابین ہے۔ جسے مظلوم کی بددعاء اور آہ لگ سکتی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:

’’وَاتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ فَإِنَّهُ لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ اللَّهِ حِجَابٌ‘‘([1])

(مظلوم کی بددعاء سے بچنا کیونکہ اس کے اور اللہ تعالی کے درمیان کوئی حجاب نہیں ہوتا)۔

یہ حکم عام ہےکہ:”مظلوم کی بددعاء سے بچو“۔ چاہے والد ہو یا اولاد۔ کیونکہ والد تک کہ لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنی اولاد پر ظلم کرے۔ ظلم حرام ہے جیسا کہ حدیث قدسی میں ہے:

’’يَا عِبَادِي: إِنِّي حَرَّمْتُ الظُّلْمَ عَلَى نَفْسِي وَجَعَلْتُهُ بَيْنَكُمْ مُحَرَّمًا، فَلَا تَظَالَمُوا‘‘([2])

(اے میرے بندو! میں نے ظلم کو اپنے نفس پر حرام کردیاہے اور تمہارے مابین بھی اسے حرام قرار دیا ہے پس آپس میں ظلم نہ کرو)۔

اور فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے:

’’اتَّقُوا الظُّلْمَ، فَإِنَّ الظُّلْمَ ظُلُمَاتٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ‘‘([3])

(ظلم سے بچو کیونکہ ظلم بروز قیامت اندھیریوں کا باعث ہوگا)۔



[1] صحیح بخاری 1496۔



[2] صحیح مسلم 2580۔



[3] صحیح مسلم 2581۔