[#SalafiUrduDawah Article] Ruling regarding sending #Durood_and_Salaam upon Rasoolullaah (SalAllaho alayhi wa sallam) – Shaykh Saaleh bin Fawzaan #Al_Fawzaan
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر #درود_و_سلام بھیجنے کی مشروعیت کا بیان
فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان الفوزان حفظہ اللہ
(سنیئر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
مصدر: عقیدۂ توحید اور اس کے منافی امور سے ماخوذ
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2016/01/rasool_durood_salam_mashroeat.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام بھیجنا ،آپ کا امت پر ایسا حق ہے جسے خود اللہ تعالیٰ نے مشروع قرار دیا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ اِنَّ اللّٰهَ وَمَلٰۗىِٕكَتَهٗ يُصَلُّوْنَ عَلَي النَّبِيِّ ۭ يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِــيْمًا﴾ (الاحزاب:56)
(بے شک اللہ تعالی اور اس کے فرشتے اس نبی پر درودبھیجتے ہیں ۔ مومنو! تم بھی ان پر درود اور خوب سلام بھیجا کرو)
یہ بھی وارد ہوا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر صلاۃ (درود) کا مطلب ہے فرشتوں کے سامنے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعریف کرنا اور فرشتوں کے درود بھیجنے کا مطلب ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمکے لئے دعا ء کرنااور لوگوں کے درودبھیجنے کا مطلب ہے استغفار کرنا([1])،اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندے اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اپنے پاس ملأ ِاعلی میں قدرومنزلت کی خبر دی کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر اپنے قریبی فرشتوں میں فرماتے ہیں اور یہ کہ فرشتے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتے ہیں، پھر اللہ تعالیٰ نے دنیا والوں کو آپ پر درود و سلام بھیجنے کا حکم دیا ہے تاکہ عالم علوی اور عالم سفلی دونوں کی تعریف آپ کے لئے جمع ہو جائے۔
﴿وَسَلِّمُوْا تَسْلِــيْمًا﴾ کا مطلب ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اسلامی سلام بھیجو، لہٰذا کوئی جب آپ پر سلام بھیجنا چاہے تو صلاۃ (درود) وسلام دونوں بھیجے ان میں سے ایک پر اکتفا نہ کرے۔ لہٰذا صرف ’’صلی اللہ علیہ‘‘ نہ کہے اور نہ ہی صرف ’’علیہ السلام‘‘ کہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان دونوں کو ساتھ ساتھ بھیجنے کا حکم دیا ہے۔ (جیسے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یا علیہ الصلاۃ والسلام)۔ آپ ﷺ پر درود بھیجنے کا حکم بہت سی جگہوں پر بطورِ واجب یا سنتِ مؤکدہ بڑی تاکید سےآیا ہے۔
علامہ ابنِ قیم رحمہ اللہ نے اپنی کتاب’’جلاء الافہام‘‘ میں ایسی اکتالیس جگہوں کا تذکرہ کیا ہے جہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنا ثابت ہے، اس کی پہلی جگہ جو کہ سب سےاہم و مؤکد ترین بھی ہےوہ آخری تشہد ہے۔ اس موقع پر درود پڑھنے کی مشروعیت کے بارے میں تمام مسلمانوں کا اجماع ہےالبتہ اس کے وجوب کے بارے میں اختلاف ہے([2])۔ انہی جگہوں میں ایک قنوت کے آخر میں، خطبوں میں جیسے خطبۂجمعہ، عیدین و استسقا ء ،اسی طرح سے مؤذن کا جواب دینے کے بعد، دعاء کے وقت ، مسجد میں داخل ہوتے اور نکلتے وقت اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کاذکر آتے وقت۔ پھر علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے کے چالیس فائدے گنوائے ہیں([3])۔ انہی فائدوں میں سے کچھ یہ ہیں۔
اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل، اللہ تعالیٰ کی طرف سےدرود بھیجنے والے کے لئے ایک درود پر دس رحمتیں ،دعاء کی قبولیت کی امید جب دعاء سے پہلے درود بھیجا جائے۔ پھر جب درود کے ساتھ وسیلہ(جنت کا بلند درجہ جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حاصل ہوگا) کا سوال کیا جائے تو یہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سفارش کا سبب بنتا ہے، یہ گناہوں کی معافی کا سبب ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے درود کا جواب دیئے جانے کا بھی سبب ہے۔ پس اللہ تعالی درود وسلام بھیجے اس رسولِ کریم پر۔
[1]صحیح بخاری میں امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: قَالَ أَبُو الْعَالِيَةِ: صَلَاةُ اللَّهِ ثَنَاؤُهُ عَلَيْهِ عِنْدَ الْمَلَائِكَةِ وَصَلَاةُ الْمَلَائِكَةِ الدُّعَاءُ۔
[2]جلاء الأفهام ص222، 223.
[3]جلاء الأفهام 302.
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر #درود_و_سلام بھیجنے کی مشروعیت کا بیان
فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان الفوزان حفظہ اللہ
(سنیئر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
مصدر: عقیدۂ توحید اور اس کے منافی امور سے ماخوذ
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2016/01/rasool_durood_salam_mashroeat.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام بھیجنا ،آپ کا امت پر ایسا حق ہے جسے خود اللہ تعالیٰ نے مشروع قرار دیا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ اِنَّ اللّٰهَ وَمَلٰۗىِٕكَتَهٗ يُصَلُّوْنَ عَلَي النَّبِيِّ ۭ يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِــيْمًا﴾ (الاحزاب:56)
(بے شک اللہ تعالی اور اس کے فرشتے اس نبی پر درودبھیجتے ہیں ۔ مومنو! تم بھی ان پر درود اور خوب سلام بھیجا کرو)
یہ بھی وارد ہوا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر صلاۃ (درود) کا مطلب ہے فرشتوں کے سامنے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعریف کرنا اور فرشتوں کے درود بھیجنے کا مطلب ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمکے لئے دعا ء کرنااور لوگوں کے درودبھیجنے کا مطلب ہے استغفار کرنا([1])،اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندے اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اپنے پاس ملأ ِاعلی میں قدرومنزلت کی خبر دی کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر اپنے قریبی فرشتوں میں فرماتے ہیں اور یہ کہ فرشتے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتے ہیں، پھر اللہ تعالیٰ نے دنیا والوں کو آپ پر درود و سلام بھیجنے کا حکم دیا ہے تاکہ عالم علوی اور عالم سفلی دونوں کی تعریف آپ کے لئے جمع ہو جائے۔
﴿وَسَلِّمُوْا تَسْلِــيْمًا﴾ کا مطلب ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اسلامی سلام بھیجو، لہٰذا کوئی جب آپ پر سلام بھیجنا چاہے تو صلاۃ (درود) وسلام دونوں بھیجے ان میں سے ایک پر اکتفا نہ کرے۔ لہٰذا صرف ’’صلی اللہ علیہ‘‘ نہ کہے اور نہ ہی صرف ’’علیہ السلام‘‘ کہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان دونوں کو ساتھ ساتھ بھیجنے کا حکم دیا ہے۔ (جیسے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یا علیہ الصلاۃ والسلام)۔ آپ ﷺ پر درود بھیجنے کا حکم بہت سی جگہوں پر بطورِ واجب یا سنتِ مؤکدہ بڑی تاکید سےآیا ہے۔
علامہ ابنِ قیم رحمہ اللہ نے اپنی کتاب’’جلاء الافہام‘‘ میں ایسی اکتالیس جگہوں کا تذکرہ کیا ہے جہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنا ثابت ہے، اس کی پہلی جگہ جو کہ سب سےاہم و مؤکد ترین بھی ہےوہ آخری تشہد ہے۔ اس موقع پر درود پڑھنے کی مشروعیت کے بارے میں تمام مسلمانوں کا اجماع ہےالبتہ اس کے وجوب کے بارے میں اختلاف ہے([2])۔ انہی جگہوں میں ایک قنوت کے آخر میں، خطبوں میں جیسے خطبۂجمعہ، عیدین و استسقا ء ،اسی طرح سے مؤذن کا جواب دینے کے بعد، دعاء کے وقت ، مسجد میں داخل ہوتے اور نکلتے وقت اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کاذکر آتے وقت۔ پھر علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے کے چالیس فائدے گنوائے ہیں([3])۔ انہی فائدوں میں سے کچھ یہ ہیں۔
اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل، اللہ تعالیٰ کی طرف سےدرود بھیجنے والے کے لئے ایک درود پر دس رحمتیں ،دعاء کی قبولیت کی امید جب دعاء سے پہلے درود بھیجا جائے۔ پھر جب درود کے ساتھ وسیلہ(جنت کا بلند درجہ جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حاصل ہوگا) کا سوال کیا جائے تو یہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سفارش کا سبب بنتا ہے، یہ گناہوں کی معافی کا سبب ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے درود کا جواب دیئے جانے کا بھی سبب ہے۔ پس اللہ تعالی درود وسلام بھیجے اس رسولِ کریم پر۔
[1]صحیح بخاری میں امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: قَالَ أَبُو الْعَالِيَةِ: صَلَاةُ اللَّهِ ثَنَاؤُهُ عَلَيْهِ عِنْدَ الْمَلَائِكَةِ وَصَلَاةُ الْمَلَائِكَةِ الدُّعَاءُ۔
[2]جلاء الأفهام ص222، 223.
[3]جلاء الأفهام 302.