[#SalafiUrduDawah Article] Ruling regarding differentiating between the #understanding_of_Salaf and the #methodology_of_Salaf – Shaykh #Rabee bin Hadee #Al_Madkhalee
#فہم_سلف اور #منہج_سلف میں فرق کرنا
فضیلۃ الشیخ #ربیع بن ہادی #المدخلی حفظہ اللہ
(سابق صدر شعبۂ سنت، مدینہ یونیورسٹی)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: کیسٹ: أسباب الإنحراف وتوجيهات منهجية۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/10/fehm_e_salaf_manhaj_e_salaf_farq_karna.pdf
﷽
سوال: شیخنا آپ کی کیا رائے ہے اس کے بارے میں جو منہج سلف اور فہم سلف میں فرق کرتا ہے اور کہتا ہے میں منہج سلف کا تو پابند ہوں لیکن فہم سلف کا نہیں؟
جواب: میرے خیال سے اس کلام کا قائل اگر واقعی منہج سلف کا پابند ہے اور اس کا اس تعلق سے سب کو مشاہدہ ہے، پھر وہ ایسی عبارت استعمال کرتا ہے، مقصد اس کا ہوتا ہے کہ میں کسی کی ہر چیز میں تقلید نہیں کرتا۔ البتہ ہوسکتا ہے وہ کوئی دوسری بات سوچ کر ایسا کہہ رہا ہو یہ تو میں اس کی طرف سے کہہ رہا ہوں کہ شاید وہ ایسا سوچتا ہو اور بعض سلف کی مخالفت کرتا ہو، لیکن عقائد سلف اور ان کی فقہ کے دائرے سے باہر نہ نکلتا ہو ، پھر ہوسکتا ہے وہ لوٹ بھی آئے۔ کیونکہ آپ ایسے مسائل پائیں گے کہ سلف نے ان میں اختلاف کیا ہے، دراصل سلف کے مفاہیم کسی فروعی مسئلے کے تعلق سے مختلف ہوتے تھے یعنی فروعی مسائل میں نصوص کے فہم کے تعلق سے ۔ کبھی اختلاف امام مالک اور الشافعی میں پایا جاتا ہے تو کبھی الشافعی اور احمد رحمہم اللہ میں۔ پس شرعی دلائل کی روشنی میں قرآنی اور نبوی نصوص کی روشنی میں انہیں پڑھا جاتا ہے پھر کسی مذہب کو کسی مذہب پر ترجیح دی جاتی ہے، ایسا تو وہ کرسکتا ہے۔
لیکن اس کا مقصد اگر محض اس سے توجہ ہٹانا ہو ،اور میرا نہیں خیال کہ کسی سلفی کا یہ مقصد ہو!اسی لیے میں نے حسن ظن کے باب میں یہ بات کہی کہ ہوسکتا ہے اس کی نیت وہ بات ہو جو میں نے ابھی ذکر کی، البتہ اگر واقعی کوئی انسان اس سے توجہ ہٹا کر فہم سلف کی ٹکر میں اپنا فہم لاتا ہو جو اس نے خود ایجاد کیا اس سے پہلے کوئی اس کا قائل نہيں تھا تو پھر ایسا شخص کسی عزت وکرامت کا مستحق نہیں۔
بہرحال ہم اس کے کلام کو حسن ظن کے باب میں رکھتے ہوئے اس پر محمول کریں جو میں نے پہلے ذکر کیا۔ اور میرا خیال ہے مشایخ اس کلام میں میری موافقت کریں گے۔اور اس مناسبت سے میں یہ کہتا ہوں کہ: میں ہر جگہ موجود سلفیوں کو یہ نصیحت کرتاہوں کہ وہ منہج اور فہم سلف کے ساتھ خود کو مقید وپابند رکھیں، اسے حق ہے کہ وہ اس دائرے میں رہتے ہوئے اس منہج اور اس فہم کے دائرے میں رہتے ہوئے اس چیز کو راجح قرار دے جو اس پر واضح ہو کہ یہ حق ہے، لیکن ایسا نہ کرے کہ سلفیوں پرخروج کرے ایسی نت نئی آراءاختیار کرکے جسے اس نے منہج سلف کے باہر سے اخذ کیا ہو۔ اہل بدعت وضلالت کی جماعتوں یا احزاب وغیرہ سے، پھر وہ چاہے کہ سلفیوں کا اس کو پابند بنائے، جس کا نتیجہ تفرقہ اور اختلاف ہو۔ لہذا میں اس صنف کے لوگوں کو یہ نصیحت کرتا ہوں کہ وہ اللہ تعالی کے حضور تائب ہوں اور فتنوں کے اسباب اور ایسے امور سے بچیں جو سلفیوں کے مابین تفرقے اور پھوٹ کا سبب ہوں۔
اور آج یہی معاملہ چل رہا ہے بہت سے علاقوں میں، جس کا سبب ایک ایسا انسان ہوتا ہے کہ جس کے پاس کوئی فکر پیدا ہوئی ہوتی ہے جسے اس نے سلفی منہج کے دشمنوں سے اخذ کیا ہوتا ہے لیکن سمجھتا یہ ہے کہ وہ حق ہے۔ پھر وہ اس کی طرف دعوت دیتا ہے اور اسی بنیاد پر دوستی ودشمنی برتتا ہے۔ پس اس کے نتیجے میں سلفیوں کے مابین اختلاف، تفرقہ اور پھوٹ پٹ جاتی ہے۔
پس ہم ایسے لوگوں کو نصیحت کرتے ہيں کہ اللہ تعالی کے حضور توبہ کریں اور ان امور کو ترک کردیں جو تفرقے کا سبب بنتے ہيں اگرچہ وہ اپنے زعم میں خود کو حق پر ہی کیوں نہ سمجھتے ہوں!
#فہم_سلف اور #منہج_سلف میں فرق کرنا
فضیلۃ الشیخ #ربیع بن ہادی #المدخلی حفظہ اللہ
(سابق صدر شعبۂ سنت، مدینہ یونیورسٹی)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: کیسٹ: أسباب الإنحراف وتوجيهات منهجية۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/10/fehm_e_salaf_manhaj_e_salaf_farq_karna.pdf
﷽
سوال: شیخنا آپ کی کیا رائے ہے اس کے بارے میں جو منہج سلف اور فہم سلف میں فرق کرتا ہے اور کہتا ہے میں منہج سلف کا تو پابند ہوں لیکن فہم سلف کا نہیں؟
جواب: میرے خیال سے اس کلام کا قائل اگر واقعی منہج سلف کا پابند ہے اور اس کا اس تعلق سے سب کو مشاہدہ ہے، پھر وہ ایسی عبارت استعمال کرتا ہے، مقصد اس کا ہوتا ہے کہ میں کسی کی ہر چیز میں تقلید نہیں کرتا۔ البتہ ہوسکتا ہے وہ کوئی دوسری بات سوچ کر ایسا کہہ رہا ہو یہ تو میں اس کی طرف سے کہہ رہا ہوں کہ شاید وہ ایسا سوچتا ہو اور بعض سلف کی مخالفت کرتا ہو، لیکن عقائد سلف اور ان کی فقہ کے دائرے سے باہر نہ نکلتا ہو ، پھر ہوسکتا ہے وہ لوٹ بھی آئے۔ کیونکہ آپ ایسے مسائل پائیں گے کہ سلف نے ان میں اختلاف کیا ہے، دراصل سلف کے مفاہیم کسی فروعی مسئلے کے تعلق سے مختلف ہوتے تھے یعنی فروعی مسائل میں نصوص کے فہم کے تعلق سے ۔ کبھی اختلاف امام مالک اور الشافعی میں پایا جاتا ہے تو کبھی الشافعی اور احمد رحمہم اللہ میں۔ پس شرعی دلائل کی روشنی میں قرآنی اور نبوی نصوص کی روشنی میں انہیں پڑھا جاتا ہے پھر کسی مذہب کو کسی مذہب پر ترجیح دی جاتی ہے، ایسا تو وہ کرسکتا ہے۔
لیکن اس کا مقصد اگر محض اس سے توجہ ہٹانا ہو ،اور میرا نہیں خیال کہ کسی سلفی کا یہ مقصد ہو!اسی لیے میں نے حسن ظن کے باب میں یہ بات کہی کہ ہوسکتا ہے اس کی نیت وہ بات ہو جو میں نے ابھی ذکر کی، البتہ اگر واقعی کوئی انسان اس سے توجہ ہٹا کر فہم سلف کی ٹکر میں اپنا فہم لاتا ہو جو اس نے خود ایجاد کیا اس سے پہلے کوئی اس کا قائل نہيں تھا تو پھر ایسا شخص کسی عزت وکرامت کا مستحق نہیں۔
بہرحال ہم اس کے کلام کو حسن ظن کے باب میں رکھتے ہوئے اس پر محمول کریں جو میں نے پہلے ذکر کیا۔ اور میرا خیال ہے مشایخ اس کلام میں میری موافقت کریں گے۔اور اس مناسبت سے میں یہ کہتا ہوں کہ: میں ہر جگہ موجود سلفیوں کو یہ نصیحت کرتاہوں کہ وہ منہج اور فہم سلف کے ساتھ خود کو مقید وپابند رکھیں، اسے حق ہے کہ وہ اس دائرے میں رہتے ہوئے اس منہج اور اس فہم کے دائرے میں رہتے ہوئے اس چیز کو راجح قرار دے جو اس پر واضح ہو کہ یہ حق ہے، لیکن ایسا نہ کرے کہ سلفیوں پرخروج کرے ایسی نت نئی آراءاختیار کرکے جسے اس نے منہج سلف کے باہر سے اخذ کیا ہو۔ اہل بدعت وضلالت کی جماعتوں یا احزاب وغیرہ سے، پھر وہ چاہے کہ سلفیوں کا اس کو پابند بنائے، جس کا نتیجہ تفرقہ اور اختلاف ہو۔ لہذا میں اس صنف کے لوگوں کو یہ نصیحت کرتا ہوں کہ وہ اللہ تعالی کے حضور تائب ہوں اور فتنوں کے اسباب اور ایسے امور سے بچیں جو سلفیوں کے مابین تفرقے اور پھوٹ کا سبب ہوں۔
اور آج یہی معاملہ چل رہا ہے بہت سے علاقوں میں، جس کا سبب ایک ایسا انسان ہوتا ہے کہ جس کے پاس کوئی فکر پیدا ہوئی ہوتی ہے جسے اس نے سلفی منہج کے دشمنوں سے اخذ کیا ہوتا ہے لیکن سمجھتا یہ ہے کہ وہ حق ہے۔ پھر وہ اس کی طرف دعوت دیتا ہے اور اسی بنیاد پر دوستی ودشمنی برتتا ہے۔ پس اس کے نتیجے میں سلفیوں کے مابین اختلاف، تفرقہ اور پھوٹ پٹ جاتی ہے۔
پس ہم ایسے لوگوں کو نصیحت کرتے ہيں کہ اللہ تعالی کے حضور توبہ کریں اور ان امور کو ترک کردیں جو تفرقے کا سبب بنتے ہيں اگرچہ وہ اپنے زعم میں خود کو حق پر ہی کیوں نہ سمجھتے ہوں!
[#SalafiUrduDawah Article] Claiming that binding Qura'an and Sunnah with the #understanding_of_Salaf is Bida'ah – Shaykh Saaleh bin Muhammad #Al_Luhaidaan
کیا قرآن وحدیث کو #فہم_سلف صالحین کے ساتھ جوڑنا بدعت ہے؟
فضیلۃ الشیخ صالح بن محمد #اللحیدان حفظہ اللہ
(سنیئر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
مترجم: طارق علی بروہی
مصدر: شرح عقیدۃ الواسطیۃ درس 10 سوال وجواب
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2014/05/kiya_fehm_salaf_bidat_hai.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
پچھلے دنوں اکتوبر 2013ع میں انٹرنیٹ پر’’ اردو مجلس فارم ‘‘میں مولانا رفیق طاہر صاحب نے یہ تحریر فرمایا کہ:
’’جی ہاں، کتاب وسنت کے ساتھ فہم سلف کا دم چھلہ لگانا یا ان کے ساتھ نتھی کرنا ایک بدعت ہے۔۔۔ کتاب وسنت کو فہم سلف سے مشروط کرنا بدعت سے بچاتا نہیں بلکہ بدعت کی طرف دھکیلتا ہے اور امت کو تشتت وافتراق کی بھینٹ چڑھاتا ہے۔۔۔ اس بدعت کا حکم یہ ہے کہ یہ بدعت صغرىٰ غیر مکفرہ ہے‘‘[1]۔
اس نظریے کے متعلق ہم نے کچھ ایام قبل سعودی عرب کے مشہور کبار سلفی علماء میں سے ایک عالم شیخ صالح اللحیدان حفظہ اللہ سے بعض ساتھیوں کے توسط سے سوال پوچھوایا کہ: ہم کس طرح اس شخص پر رد کریں یا جواب دیں جو یہ گمان کرتا ہے کہ سلف صالحین کی اتباع کرنا بدعت ہے؟
الشیخ: یہ شخص کسی جواب یا رد کا مستحق نہیں اس کا کوئی اعتبار نہيں۔ اللہ تعالی نے جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا ذکر کیا تو فرمایا:
﴿وَالَّذِيْنَ جَاءُوْ مِنْۢ بَعْدِهِمْ يَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِاِخْوَانِنَا الَّذِيْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِيْمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِيْ قُلُوْبِنَا غِلًّا لِّلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا﴾ (الحشر: 10)
(اور (ان کے لیے) جو ان کے بعد آئے، وہ کہتے ہیں اے ہمارے رب! ہمیں اور ہمارے ان بھائیوں کو بخش دے جنہوں نے ایمان لانے میں ہم سے پہل کی اور ہمارے دلوں میں ان لوگوں کے لیے کوئی کینہ نہ رکھ جو ایمان لائے)
پس ہر کوئی جو اس چیز پر ہو جس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہم تھے سلف صالحین میں سے ہے۔ یہ لوگ سلف ہیں۔ سلف سے مراد وہ لوگ ہیں جو گزر گئے اور ان کا وقت وزمانہ گزر چکا۔ لوگ یا تو خلف ہیں ایسے سلف کے جو کریم (صالحین) تھے۔ یا وہ برے سلف کے خلف ہيں۔ اللہ تعالی ہی سے عافیت کا سوال ہے۔
[1] شیخ حفظہ اللہ کے جواب کے علاوہ ان کے رد پر ڈاکٹر مرتضی بن بخش حفظہ اللہ کی سیریز ’’فہم سلف کی شرعی حیثیت‘‘ بھی سنا جاسکتاہے۔ جو ان کے آفیشل ویب سائٹ اصحاب الحدیث پر دستیاب ہے۔(توحید خالص ڈاٹ کام)
کیا قرآن وحدیث کو #فہم_سلف صالحین کے ساتھ جوڑنا بدعت ہے؟
فضیلۃ الشیخ صالح بن محمد #اللحیدان حفظہ اللہ
(سنیئر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
مترجم: طارق علی بروہی
مصدر: شرح عقیدۃ الواسطیۃ درس 10 سوال وجواب
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2014/05/kiya_fehm_salaf_bidat_hai.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
پچھلے دنوں اکتوبر 2013ع میں انٹرنیٹ پر’’ اردو مجلس فارم ‘‘میں مولانا رفیق طاہر صاحب نے یہ تحریر فرمایا کہ:
’’جی ہاں، کتاب وسنت کے ساتھ فہم سلف کا دم چھلہ لگانا یا ان کے ساتھ نتھی کرنا ایک بدعت ہے۔۔۔ کتاب وسنت کو فہم سلف سے مشروط کرنا بدعت سے بچاتا نہیں بلکہ بدعت کی طرف دھکیلتا ہے اور امت کو تشتت وافتراق کی بھینٹ چڑھاتا ہے۔۔۔ اس بدعت کا حکم یہ ہے کہ یہ بدعت صغرىٰ غیر مکفرہ ہے‘‘[1]۔
اس نظریے کے متعلق ہم نے کچھ ایام قبل سعودی عرب کے مشہور کبار سلفی علماء میں سے ایک عالم شیخ صالح اللحیدان حفظہ اللہ سے بعض ساتھیوں کے توسط سے سوال پوچھوایا کہ: ہم کس طرح اس شخص پر رد کریں یا جواب دیں جو یہ گمان کرتا ہے کہ سلف صالحین کی اتباع کرنا بدعت ہے؟
الشیخ: یہ شخص کسی جواب یا رد کا مستحق نہیں اس کا کوئی اعتبار نہيں۔ اللہ تعالی نے جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا ذکر کیا تو فرمایا:
﴿وَالَّذِيْنَ جَاءُوْ مِنْۢ بَعْدِهِمْ يَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِاِخْوَانِنَا الَّذِيْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِيْمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِيْ قُلُوْبِنَا غِلًّا لِّلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا﴾ (الحشر: 10)
(اور (ان کے لیے) جو ان کے بعد آئے، وہ کہتے ہیں اے ہمارے رب! ہمیں اور ہمارے ان بھائیوں کو بخش دے جنہوں نے ایمان لانے میں ہم سے پہل کی اور ہمارے دلوں میں ان لوگوں کے لیے کوئی کینہ نہ رکھ جو ایمان لائے)
پس ہر کوئی جو اس چیز پر ہو جس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہم تھے سلف صالحین میں سے ہے۔ یہ لوگ سلف ہیں۔ سلف سے مراد وہ لوگ ہیں جو گزر گئے اور ان کا وقت وزمانہ گزر چکا۔ لوگ یا تو خلف ہیں ایسے سلف کے جو کریم (صالحین) تھے۔ یا وہ برے سلف کے خلف ہيں۔ اللہ تعالی ہی سے عافیت کا سوال ہے۔
[1] شیخ حفظہ اللہ کے جواب کے علاوہ ان کے رد پر ڈاکٹر مرتضی بن بخش حفظہ اللہ کی سیریز ’’فہم سلف کی شرعی حیثیت‘‘ بھی سنا جاسکتاہے۔ جو ان کے آفیشل ویب سائٹ اصحاب الحدیث پر دستیاب ہے۔(توحید خالص ڈاٹ کام)
[Urdu Article] The difference between binding the Qura'an and Sunnah with the #understanding_of_Salaf or leaving them on one's desires; with examples
کتاب وسنت پر عمل کرنے کے لیے #فہم_سلف کی قید اور اہوا پرستی میں فرق کی مثالیں
مصدر: استفادہ من درس ڈاکٹر مرتضی بن بخش حفظ اللہ مع ترمیم واضافہ جات۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
1- فرمان الہی ہے:
﴿وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِيْنَ قُتِلُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتًا ۭ بَلْ اَحْيَاءٌ عِنْدَ رَبِّھِمْ يُرْزَقُوْنَ﴾ (آل عمران: 169)
(جو لوگ اللہ تعالی کی راہ میں شہید ہوجائیں انہیں مردہ مت سمجھنا، بلکہ یہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں اور رزق دیے جاتے ہیں)
بعض اہوا (خواہش)پرست کہتےہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فوت نہیں ہوئے بلکہ اس دنیا سے پردہ فرمالیا ہے اور اب بھی وہ دنیاوی حیات کی طرح زندہ ہیں۔
فہم سلف: جب لوگوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات نہیں ہوئی اس پر سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نےفرمایا:
’’أَلَا مَنْ كَانَ يَعْبُدُ مُحَمَّدًا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَإِنَّ مُحَمَّدًا قَدْ مَاتَ، وَمَنْ كَانَ يَعْبُدُ اللَّهَ فَإِنَّ اللَّهَ حَيٌّ لَا يَمُوتُ‘‘
(خبردار جو کوئی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عبادت کرتا تھا تو وہ جان لے کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وفات پاچکے ہیں اور جو کوئی صرف اللہ تعالی کی عبادت کرتا تھا تو وہ ہمیشہ زندہ رہےگا اسے کبھی موت نہیں)۔ پھر مندرجہ ذیل دو آیات تلاوت فرمائی:
﴿وَمَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ ۚ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ ۭ اَفَا۟ىِٕنْ مَّاتَ اَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلٰٓى اَعْقَابِكُمْ ۭ وَمَنْ يَّنْقَلِبْ عَلٰي عَقِبَيْهِ فَلَنْ يَّضُرَّ اللّٰهَ شَـيْـــًٔـا ۭ وَسَيَجْزِي اللّٰهُ الشّٰكِرِيْنَ﴾ (آل عمران: 144)
(محمدصرف ایک رسول ہی تو ہیں جیسا کہ آپ سے پہلے بہت سے رسول گزر چکے ہیں۔ کیا اگر وہ فوت ہو جائیں یا شہید ہو جائیں توکیا تم اسلام سے اپنی ایڑیوں کے بل پھر جاؤ گے! اور (یاد رکھو) جو کوئی پھر جائے اپنی ایڑیوں پر تو اللہ تعالیٰ کا کچھ نہ بگاڑے گا عنقریب اللہ تعالیٰ شکر گزاروں کو نیک بدلہ دے گا)
﴿اِنَّكَ مَيِّتٌ وَّاِنَّهُمْ مَّيِّتُوْنَ﴾ (الزمر: 30)
(یقیناً خود آپ کو بھی موت آئے گی اور یہ سب بھی مرنے والے ہیں)
[صحیح بخاری 3670]
مزید مثالیں جاننے کے لیے مکمل مقالہ پڑھیں۔
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2013/10/fehm_e_salaf_ki_itteba_ki_misaalein.pdf
کتاب وسنت پر عمل کرنے کے لیے #فہم_سلف کی قید اور اہوا پرستی میں فرق کی مثالیں
مصدر: استفادہ من درس ڈاکٹر مرتضی بن بخش حفظ اللہ مع ترمیم واضافہ جات۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
1- فرمان الہی ہے:
﴿وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِيْنَ قُتِلُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتًا ۭ بَلْ اَحْيَاءٌ عِنْدَ رَبِّھِمْ يُرْزَقُوْنَ﴾ (آل عمران: 169)
(جو لوگ اللہ تعالی کی راہ میں شہید ہوجائیں انہیں مردہ مت سمجھنا، بلکہ یہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں اور رزق دیے جاتے ہیں)
بعض اہوا (خواہش)پرست کہتےہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فوت نہیں ہوئے بلکہ اس دنیا سے پردہ فرمالیا ہے اور اب بھی وہ دنیاوی حیات کی طرح زندہ ہیں۔
فہم سلف: جب لوگوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات نہیں ہوئی اس پر سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نےفرمایا:
’’أَلَا مَنْ كَانَ يَعْبُدُ مُحَمَّدًا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَإِنَّ مُحَمَّدًا قَدْ مَاتَ، وَمَنْ كَانَ يَعْبُدُ اللَّهَ فَإِنَّ اللَّهَ حَيٌّ لَا يَمُوتُ‘‘
(خبردار جو کوئی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عبادت کرتا تھا تو وہ جان لے کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وفات پاچکے ہیں اور جو کوئی صرف اللہ تعالی کی عبادت کرتا تھا تو وہ ہمیشہ زندہ رہےگا اسے کبھی موت نہیں)۔ پھر مندرجہ ذیل دو آیات تلاوت فرمائی:
﴿وَمَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ ۚ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ ۭ اَفَا۟ىِٕنْ مَّاتَ اَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلٰٓى اَعْقَابِكُمْ ۭ وَمَنْ يَّنْقَلِبْ عَلٰي عَقِبَيْهِ فَلَنْ يَّضُرَّ اللّٰهَ شَـيْـــًٔـا ۭ وَسَيَجْزِي اللّٰهُ الشّٰكِرِيْنَ﴾ (آل عمران: 144)
(محمدصرف ایک رسول ہی تو ہیں جیسا کہ آپ سے پہلے بہت سے رسول گزر چکے ہیں۔ کیا اگر وہ فوت ہو جائیں یا شہید ہو جائیں توکیا تم اسلام سے اپنی ایڑیوں کے بل پھر جاؤ گے! اور (یاد رکھو) جو کوئی پھر جائے اپنی ایڑیوں پر تو اللہ تعالیٰ کا کچھ نہ بگاڑے گا عنقریب اللہ تعالیٰ شکر گزاروں کو نیک بدلہ دے گا)
﴿اِنَّكَ مَيِّتٌ وَّاِنَّهُمْ مَّيِّتُوْنَ﴾ (الزمر: 30)
(یقیناً خود آپ کو بھی موت آئے گی اور یہ سب بھی مرنے والے ہیں)
[صحیح بخاری 3670]
مزید مثالیں جاننے کے لیے مکمل مقالہ پڑھیں۔
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2013/10/fehm_e_salaf_ki_itteba_ki_misaalein.pdf