Maktabah Salafiyyah Islamabad
2.29K subscribers
2.49K photos
52 videos
211 files
4.94K links
Updates of our website www.maktabahsalafiyyah.org
Download Telegram
[#SalafiUrduDawah Article] The #noble_lineage of #prophet_Muhammad (SalAllaaho alaihi wasallam) – Shaykh Muhammad Naasir-ud-Deen #Al_Albaanee
#رسول_اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا #نسب_شریف
فضیلۃ الشیخ محمد ناصرالدین #البانی رحمہ اللہ المتوفی سن 1420ھ
(محدث دیارِ شام)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: صحيح السيرة النبوية (ما صح من سيرة رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وذكر أيامه وغزواته وسراياه والوفود إليه- للحافظ إبن کثیر)
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2016/12/nabi_nasab_shareef.pdf

بسم اللہ الرحمن الرحیم
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نسب شریف اور عالی رتبہ اصل کا بیان
فرمان الہی ہے:
﴿اَللّٰهُ اَعْلَمُ حَيْثُ يَجْعَلُ رِسَالَتَهٗ﴾ (الانعام: 124)
(اللہ تعالیٰ ہی خوب جانتا ہے کہ کہاں وہ اپنی پیغمبری رکھے)
اور جب روم کے بادشاہ ہرقل نے سیدنا ابو سفیان رضی اللہ عنہ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صفات کے متعلق سوالات کیے تو کہا کہ:
’’كَيْفَ نَسَبُهُ فِيكُمْ؟‘‘
(ان کا تمہارے درمیان نسب کیسا ہے؟)
انہوں نے جواب دیا:
’’هُوَ فِينَا ذُو نَسَبٍ‘‘
(وہ ہمارے درمیان بڑے حسب نسب والے ہیں)۔
اس نے کہا:
’’وَكَذَلِكَ الرُّسُلُ تُبْعَثُ فِي أنْسَابِ قَوْمِهَا‘‘
(اسی طرح سے رسول اپنی قوم کے نسب میں سے ہوتا ہے)۔
یعنی وہ حسب نسب کے اعتبار سے بڑے معزز اور قبیلے کے اعتبار سے بہت کثیر ہوتے ہیں (صلوات الله عليهم أجمعين)۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سید ولد آدم ہیں اور دنیا وآخرت میں ان کے لیے باعث فخر ہیں۔اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ابوالقاسم، ابو ابراہیم، محمد، احمد، الماحی (جس سے اللہ تعالی کفر کو مٹا دیتا ہے)، العاقب (جس کے بعد کوئی نبی نہیں)، الحاشر (کہ جن کے قدم مبارک ([1])پر لوگوں کا حشر ہوگا)، المقفی، نبی الرحمۃ، نبی التوبۃ، نبی الملحمۃ، خاتم النبیین اور عبداللہ ہیں([2])۔
امام بیہقی رحمہ اللہ فرماتےہیں: بعض علماء نے ان القاب میں اضافہ فرمایا ہے اور بتایا کہ: اللہ تعالی نے آپ کو قرآن کریم میں رسول، نبی، اُمِّی، شاہد، مبشر، نذیر، داعی الی اللہ باذنہ، سراج منیر، رؤوف ورحیم، مذکر نام دیا اور آپ کو رحمت، نعمت اور ہادی بنایا۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ابن عبداللہ بن عبد المطلب بن هاشم بن عبد مناف بن قصي بن كلاب ابن مرة بن كعب بن لؤي بن غالب بن فهر بن مالك بن النضر بن كنانة بن خزيمة بن مدركة بن إلياس بن مضر بن نزار بن معد بن عدنان جو کہ لامحالہ سیدنا اسماعیل علیہ الصلاۃ والسلام کی اولاد میں سے ہیں البتہ اس میں اختلاف ہے کہ ان کے درمیان کتنے آباء پڑتے ہيں۔
اور یہ جو نسب اس طور پر بیان ہوا ہے اس میں علماء کرام میں کوئی اختلاف نہیں پایا جاتا([3])۔ پس عرب حجاز کے تمام قبائل اس نسب کی جانب ہی منسوب ہوتے ہیں۔ اسی لیے سیدنا ابن عباس w وغیرہ نے اس فرمان الہی کی تفسیر میں فرمایا: ﴿قُلْ لَّآ اَسْـَٔــلُكُمْ عَلَيْهِ اَجْرًا اِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبٰى﴾ (الشوری: 23) (تو کہہ دیجئے! کہ میں اس پر تم سے کوئی بدلہ نہیں چاہتا سوائے محبت رشتہ داری کی) کہ قریش کے قبائل میں سے کوئی بھی قبیلہ ایسا نہیں تھا کہ جس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نسب نہ ملتا ہو([4])۔
اسی طرح سے مرسل اور موقوف دونوں طور پر روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
’’خَرَجْتُ مِنْ نِكَاحٍ، وَلَمْ أَخْرُجْ مِنْ سِفَاحٍ، مِنْ لَدُنْ آدَمَ إِلَى أَنْ وَلَدَنِي أَبِي وَأُمِّي،وَلَمْ يُصِبْنِي مِنْ سِفَاحِ الْجَاهِلِيَّةِ شَيْءٌ‘‘([5])
(سیدنا آدم علیہ الصلاۃ والسلام سے لے کر میرے پورے نسب کے اعتبار سے میں نکاح کے ذریعے آیا ہوں بدکاری کے ذریعے نہیں یہاں تک کہ میرے ماں باپ نے مجھے پیدا کیا، مجھے جاہلیت کی گندگی میں سے کوئی چیز نہیں پہنچی)۔
اسے ابن عدی نے سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اور اس کی مرسل سند جید ہے۔
صحیح بخاری میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
’’بُعِثْتُ مِنْ خَيْرِ قُرُونِ بَنِي آدَمَ قَرْنًا فَقَرْنًا، حَتَّى بُعِثْتُ مِنَ الْقَرْنِ الَّذِي كُنْتُ فِيهِ‘‘([6])
(میں بنی آدم کی بہترین نسل سے نسب کے اعتبار سے نسل در نسل چلتا آیا ہوں یہاں تک کہ میں اس نسل یا زمانے میں پیدا ہوا جس میں میں اب ہوں)۔
اور صحیح مسلم میں ہےسیدنا واثلہ بن الاسقع رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
’’إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَى مِنْ وَلَدِ إِبْرَاهِيمَ إِسْمَاعِيلَ، وَاصْطَفَى مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ بَنِي كِنَانَةَ، وَاصْطَفَى مِنْ بَنِي كِنَانَةَ قُرَيْشًا، وَاصْطَفَى مِنْ قُرَيْشٍ بَنِي هَاشِمٍ، وَاصْطَفَانِي مِنْ بَنِي هَاشِمٍ ‘‘([7])
[#SalafiUrduDawah Article] #Prophet_Muhammad (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) and his call towards #Tawheed – Shaykh #Rabee bin Hadee #Al_Madkhalee
سیدنا #محمد_رسول_اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعوتِ #توحید
فضیلۃ الشیخ #ربیع بن ہادی #المدخلی حفظہ اللہ
(سابق صدر شعبۂ سنت، مدینہ یونیورسٹی)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: کتاب منھج الأنبیاء فی الدعوۃ الی اللہ فیہ الحکمۃ والعقل۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سب سے پہلے توحید کی دعوت اور شرک کا رد قرآن وسنت سے
عقیدہٴ توحید ’’لا الہ الا اللہ‘‘ کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ پر مصائب
مدنی دور میں توحید کا اہتمام
1- توحید کے اس قدر اہتمام کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلموقتاً فوقتاً جب کبھی فرصت پاتے تو جلیل القدر صحابہ رضی اللہ عنہم سے توحید کی بیعت لیتے تھے دیگر لوگوں کی تو بات ہی کیا۔۔۔
2- آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے داعیان، مبلغوں معلموں ،قاضیوں اور گورنروں کو مختلف ممالک کے بادشاہوں اور جابروں کے پاس توحید کی دعوت دے کر بھیجتے تھے۔
3- اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی فوج کو کلمۂ توحید کی سربلندی کی خاطر فی سبیل اللہ جہاد کے لیے تیار کرتے۔
4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمنے سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن کا گورنر، قاضی اور معلم بنا کر بھیجا اوراپنی وصیت میں یہی فرمایا کہ سب سے پہلے توحید اپنانے اور شرک کو چھوڑنے کی دعوت دینا۔
5- اللہ تعالیٰ نے توحید کو قائم کرنے اور زمین کو شرک کی نجاست سے پاک کرنے کے لئے ہی جہاد کو فرض کیا۔
زمین کی اوثان سے تطہیر اور قبروں کو برابر کرنے کا اہتمام
تفصیل کےلیے مکمل مقالہ پڑھیں۔
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/05/muhammad_dawat_tawheed.pdf
[Article] Did Allaah create the universe for the #prophet_Muhammad صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ? - Various 'Ulamaa

کیا #نبی_محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے کائنات بنی ہے؟

مختلف علماء کرام

ترجمہ وترتیب: طارق علی بروہی

مصدر: مختلف مصادر۔

پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

#SalafiUrduDawah
#عقیدہ
#aqeedah

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/12/kiya_nabi_k_liye_kainat_bani_hai.pdf

بسم اللہ الرحمن الرحیم

سوال: یہ بات بالکل جانی مانی اور زبان زد عام ہوچکی ہے گویا کہ یہ کوئی بدیہی حقیقت ہے کہ بلاشبہ یہ دینا ومافیہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے پیدا کی گئی ہے، اگر آپ نہ ہوتے تو یہ یہ نہ پیدا ہوتی نہ اس کا کوئی وجود ہوتا۔ ہم آپ فضیلۃ الشیخ سے اپنے اس سوال کا جواب دلیل کے ساتھ چاہتے ہيں، آیا واقعی ایسا ہے جیسا کہ کہا جاتا ہے، وجزاکم اللہ خیراً؟

جواب از شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ :

یہ بعض عوام الناس کا قول ہے جو کچھ سمجھ بوجھ نہيں رکھتے۔ بعض لوگوں کا یہ کہنا کہ: یہ دنیا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے بنائی گئی ہے، اگر محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نہ ہوتے تو یہ دنیا ہی نہ پیدا کی جاتی اور نہ ہی لوگوں کو پیدا کیا جاتا۔یہ بالکل باطل بات ہے جس کی کوئی اصل نہیں، یہ فاسد کلام ہے)[1](۔ اللہ تعالی نے یہ دنیا اس لیے پیدا کی کہ اللہ تعالی کی معرفت ہو اور اس سبحانہ وتعالی کے وجود کو جانا جائے، اور تاکہ اس کی عبادت کی جائے۔اس دنیا کو پیدا کیا اور مخلوقات کو تاکہ اسے اس کے اسماء وصفات، اور اس کے علم و فضل سے جانا جائے۔ اور تاکہ اس اکیلے کی بلاشرکت عبادت کی جائے اور اس سبحانہ وتعالی کی اطاعت کی جائے۔ نا محمد کے لیے، نہ ہی نوح ، نہ موسیٰ اور نہ عیسیٰ علیہم الصلاۃ والسلام کے لیے اور نہ ہی ان کے علاوہ دیگر انبیاء کرام کے لیے۔بلکہ اللہ تعالی نے مخلوق کو اکیلے اس کی بلاشرکت عبادت کے لیے پیدا فرمایا۔ اللہ تعالی نے اس پوری دنیا اور تمام مخلوقات کو اپنی عبادت، تعظیم کے لیے اور ا س بات کے لیے کہ پیدا فرمایا کہ لوگ جان لیں کہ وہ بے شک ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے، اور بلاشبہ وہ ہر چیز پر قادر ہے، اور یقیناً وہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:

﴿وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلَّا لِيَعْبُدُوْنِ﴾ (الذاریات: 56)

(میں نے جنوں اور انسانوں کو پیدا نہيں کیا مگر صرف اسی لیے کہ وہ میری عبادت کریں)

پس اللہ تعالی نے واضح فرمادیا کہ بے شک اس نے انہیں اس لیے پیدا کیا ہے تاکہ وہ اس کی عبادت کریں،ناکہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے۔ اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منجملہ دیگر مخلوقات کی طرح اپنے رب کی عبادت کے لیے ہی پیدا فرمائے گئے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے:

﴿وَاعْبُدْ رَبَّكَ حَتّٰى يَاْتِيَكَ الْيَقِيْنُ﴾(الحجر: 99)

(اور اپنے رب کی عبادت کرو، یہاں تک کہ تمہارے پاس یقین(موت) آجائے)

اور اللہ تعالی سورۃ الطلاق میں فرماتا ہے:

﴿اَللّٰهُ الَّذِيْ خَلَقَ سَبْعَ سَمٰوٰتٍ وَّمِنَ الْاَرْضِ مِثْلَهُنَّ ۭ يَـتَنَزَّلُ الْاَمْرُ بَيْنَهُنَّ لِتَعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰهَ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ ڏ وَّاَنَّ اللّٰهَ قَدْ اَحَاطَ بِكُلِّ شَيْءٍ عِلْمًا﴾ (الطلاق: 12)

(اللہ وہ ہے جس نے سات آسمان پیدا کیے اور زمین سے بھی ان کی مانند ۔ ان کے درمیان حکم نازل ہوتا ہے، تاکہ تم جان لو کہ بےشک اللہ ہر چیز پر بھرپور قدرت رکھنے والا ہے اور یہ کہ بےشک اللہ نے یقیناً ہر چیز کو علم سے گھیر رکھا ہے)

اور اس سبحانہ وتعالی نے فرمایا:

﴿وَمَا خَلَقْنَا السَّمَاۗءَ وَالْاَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا بَاطِلًا﴾ (ص: 27)

(اور ہم نے آسمان و زمین کو اور ان دونوں کے درمیان کی چیزوں کو بےکارپیدا نہیں کیا)

اللہ تعالی نے مخلوق کو اس لیے تخلیق فرمایا کہ وہ اس کی عبادت کریں، انہيں حق کے لیے اور برحق پیدا فرمایا تاکہ اس کی عبادت، اطاعت اور تعظیم ہو۔ اور تاکہ جان لیا جائے کہ بے شک وہ ہر چیز پر قادر ہے، اور یہ کہ سب کام وہی کرتا ہے۔