Maktabah Salafiyyah Islamabad
2.15K subscribers
2.48K photos
52 videos
211 files
4.92K links
Updates of our website www.maktabahsalafiyyah.org
Download Telegram
[#SalafiUrduDawah Article] Ruling regarding reading #Naat (praising the prophet) – Various 'Ulamaa
#نعت_خوانی
مختلف علماء کرام
ترجمہ وترتیب: طارق علی بروہی
مصدر: مختلف مصادر۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/11/naat_khuwanee.pdf

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
نعت خوانی سے مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مدح وتعریف اشعار وقصائد کی صورت میں بیان کرنا ہے۔ جو کہ جائز اور مرغوب عمل ہے جیسا کہ مشہور صحابئ رسول حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ اور دیگر صحابہ سے ثابت ہے۔ جو جنگوں کے مواقع وغیرہ پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دفاع، مشرکین کے جواب اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں اشعار پڑھتے، جو کفار پر تیر ونشتر سے بڑھ کر اثر کرتے۔
لیکن بعد کے زمانوں میں اس تعلق سے غلو پیدا ہوجانے کے سبب کہ اس میں شرکیہ اشعار پڑھنے، نماز کے انداز میں دست بستہ اور قیام کی حالت میں پڑھنے، بدعتیانہ مناسبات جیسے میلاد وغیرہ میں پڑھنے، موسیقی شامل کرنے، گانوں کی دھنوں اور طرز پر پڑھنے، اور اسے باقاعدہ ایک فیلڈ، پیسہ کمانے کا ذریعہ اور مشغلہ بنالینا قابل مذمت ہے۔ لہذا جب اہل توحید کی جانب سے نعتوں کا رد کیا جاتا ہے تو اس سے مراد یہی صورتحال ہوتی ہے۔ اس تعلق سے علماء کرام کے بعض فتاویٰ پیش خدمت ہیں۔
سوال:ہمارے یہاں ”التواشيح والابتهالات الدينية“دینی قصائد ونعتیں ہوتی ہیں، جو کہ عبارت ہوتی ہيں مدح رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے، ساتھ کچھ دعائیں ہوتی ہیں جسے بعض خوش الحان افراد ادا کرتے ہیں؟ ان التواشيح میں کسی قسم کی موسیقی نہيں ہوتی، پس آپ سماحۃ الشیخ کی اس بارے میں کیا رائے ہے، اور اسے سننے کا کیا حکم ہے؟
جواب از شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ:
ہم ان التواشيح کی تفصیل نہيں جانتے۔ اگر یہ عبارات ہيں تو ہوسکتا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں غلو میں واقع ہوتے ہوں، اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ان اوصاف سے متصف کرتے ہوں جن سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو متصف کرنا جائز نہيں تو یہ حرام ہوں گی۔ یا پھر ایسے بدعتی الفاظ ہوں تو بھی حرام ہوگی۔ بلکہ دعاء کے وقت سنت تو یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجا جائے اور بس۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحیح حدیث میں فرمایا کہ جب ایک شخص کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سنا کہ وہ دعاء کررہا ہے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود وسلام نہیں بھیجا نہ اللہ کی حمد بیان کی تو فرمایا:
” إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَلْيَبْدَأْ بِتَحْمِيدِ رَبِّهِ ، وَالثَّنَاءِ عَلَيْهِ ، ثُمَّ يُصَلِّي عَلَى النَّبِيِّ – صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ – ثُمَّ يَدْعُو“([1])
(جب تم میں سے کوئی دعاء کرنا چاہے تو اسے چاہیے کہ اپنے رب کی حمد و ثناء بیان کرے، پھر نبی کریم e پر درود بھیجے، پھر دعاء کرے)۔
یہ التواشيح سے زیادہ بہتر ہے، اس التواشيح کی ضرورت نہیں۔ کبھی تو اس میں شر بھی ہوسکتا ہے، کبھی اس میں بدعت بھی ہوسکتی ہے۔ لہذا جب دعاء کرنی ہو تو اللہ تعالی کی حمد وثناء بیان کی جائے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم درود بھیجاجائے، پھر دعاء کی جائے۔
خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہيں تعلیم دی کہ کس طرح سے آپ پر دورد بھیجا جائے، فرمایا کہ کہو:
’’اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ‘‘
(اے اللہ !درود بھیج محمد پر اور آل محمد پر جیسا کہ تو نے درود بھیجے ابراہیم پر اور آل ابراہیم، بےشک تو ہی قابل حمد اور بزرگی والا ہے، اے اللہ ! برکتیں نازل فرما محمد پر اور آل محمد پر جیسا کہ تو نے برکتیں نازل فرما ئیں ابراہیم پر اور آل ابراہیم، بےشک تو ہی قابل حمد اور بزرگی والا ہے)
پس ایک مومن کسی بھی دعاء کے وقت اللہ کی حمد بیان کرتا ہے:
’’ اللهم لك الحمد، اللهم لك الحمد على كل حال، اللهم لك الحمد حمداً كثيرا ‘‘
(اے اللہ !تیرے ہی لیے حمد ہے، اے اللہ!ہر حال میں تیری ہی تعریفیں ہيں، اے اللہ! تیری حمد ہے بہت زیادہ)۔
پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ثابت شدہ مشروع درود بھیجتا ہے، پھر دعاء کرتا ہے۔
ان تواشیح کی حاجت نہيں جن کی کوئی دلیل اللہ نے نازل نہيں فرمائی جیسے اشعار ہوتے ہیں یا ایسے کلمات جن میں کبھی غلو آہی جاتا ہے۔
بس اللہ کی حمد وثناء بیان کرے، پھر نبئ رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر مسنون درود و سلام بھیجے، پھر دنیا وآخرت کی بھلائی کی جو چاہے دعاء کرے۔
(فتویٰ : حكم التواشيح التي تقال في مدح النبي)