Maktabah Salafiyyah Islamabad
2.28K subscribers
2.49K photos
52 videos
211 files
4.94K links
Updates of our website www.maktabahsalafiyyah.org
Download Telegram
[#SalafiUrduDawah Article] #Giving_money_to_the_orgs for #sacrifice to be done outside one's area? – Shaykh Saaleh bin Fawzaan #Al_Fawzaan
اپنے علاقے کے سوا دوسرے شہروں میں #قربانی کروانے کے لئے #تنظیموں_کو_پیسہ_دینا؟
فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان الفوزان حفظہ اللہ
(سنیئر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: مجلۃ الدعوۃ (عربی) – عدد 1878 بتاریخ 27/11/1423ھ
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2012/08/dosray_area_me_qurbani_k_liye_tanzeem_ko_paisa_dayna.pdf

بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،
اے مسلمانوں! قربانی کرنا سنت مؤکدہ ہے اس شخص کے حق میں جو اس کی استطاعت رکھتا ہو، کہ وہ اپنے گھروں (علاقوں) میں اسے ذبح کرکے اس میں سے خود بھی کھائے اور اپنے پڑوسیوں کوبھی اس میں سے ہدیہ پیش کرے، اور ساتھ ہی اپنے گردونواح کے فقراء پر صدقہ بھی کرے۔
مگر آجکل جو لوگوں نے ایک نئی بات ایجاد کی ہے کہ وہ ایسے خیراتی اداروں کو اس قربانی کا پیسہ دے دیتے ہیں کہ وہ ان کی طرف سے ان کے شہر سے باہر قربانی کردیں، تو یہ خلاف سنت ہے اور عبادت کو تبدیل کرنا ہے۔ پس واجب ہے کہ اس فعل کو ترک کیا جائے اور قربانی کو قربانی کرنے والے کے گھر (علاقے) میں ذبح کیا جائے جیسا کہ سنت اس بات پر دلالت کرتی ہے اور جیسا کہ عہد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں مسلمانوں کا عمل رہا تھا، اور یہ عمل یونہی چلتا رہا کہ اب یہ نئی باتیں ایجاد ہوئیں اور مجھے ڈر ہے کہ کہیں یہ بدعت میں شمار نہ ہو، کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے:
’’مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ فِيهِ فَهُوَ رَدٌّ‘‘([1])
(جس کسی نے ہمارے اس امر (دین) میں کوئی نئی بات ایجاد کی جو اس میں نہ تھی، تو وہ مردود ہے)۔
اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
’’وَإِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ فَإِنَّ كُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ‘‘([2])
(دین میں نئی نئی باتوں سے بچو،کیونکہ (دین میں) ہر نئی بات بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے)۔
البتہ جو (دوسرے علاقوں) کے محتاجوں پر صدقہ کرنا چاہتا ہے تو صدقے کا دروازہ تو کھلا ہوا ہے، مگر عبادت کو اس کی حقیقی شرعی صورت سے صدقے کے نام پر بدلنا ناجائز ہے:
﴿وَمَآ اٰتٰىكُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْهُ وَمَا نَهٰىكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوْا ۚ وَاتَّقُوا اللّٰهَ ۭ اِنَّ اللّٰهَ شَدِيْدُ الْعِقَابِ﴾ (الحشر: 7)
(اور جو رسول تمہیں دیں اسے لے لو اور جس سے منع فرمائیں اس سے رک جاؤں، اور اللہ تعالی سے ڈرتے رہو، بے شک اللہ تعالی شدید سزا دینے والا ہے)
اللہ تعالی میرے اور آپ کے لئے قرآن عظیم میں برکت کرے۔
[1] البخاري الصلح (2550)، مسلم الأقضية (1718)، أبو داود السنة (4606)، ابن ماجه المقدمة (14)، أحمد (6/270).
[2] مسلم الجمعة (867) ، النسائي صلاة العيدين (1578) ، ابن ماجه المقدمة (45) ، أحمد (3/371) ، الدارمي المقدمة (206).