Maktabah Salafiyyah Islamabad
2.16K subscribers
2.48K photos
52 videos
211 files
4.92K links
Updates of our website www.maktabahsalafiyyah.org
Download Telegram
[Urdu Article] Mankind has been blessed with intellect, Fitrah (natural inclination to the truth), sending of messengers and the revealed books – Shaykh Rabee bin Hadee Al-Madkhalee
عقل و فطرت ، پیغمبروں کے ارسال اور کتابوں کے نزول کے ذریعے انسان کی عزت افزائی
فضیلۃ الشیخ ربیع بن ہادی المدخلی حفظہ اللہ
(سابق صدر شعبۂ سنت، مدینہ یونیورسٹی)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: کتاب منھج الأنبیاء فی الدعوۃ الی اللہ فیہ الحکمۃ والعقل۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ان عظیم نعمتوں اور انسان کے اس عالیشان اکرام کے علاوہ اللہ تعالیٰ نے اسے عقل جیسی نعمت عطاء فرمائی جو اسے تمام مخلوقات سے ممتاز کرتی ہے اور اسی کی وجہ سے وہ احکامات الہیہ پر عمل کرنے کا مکلف(پابند) بنا اور ان احکام کے ادراک، فہم وسمجھ کا اہل قرار پایا، ساتھ ہی اللہ تعالیٰ نے اس کو فطرتِ سلیمہ سے نوازا جو کہ اس چیز کی جڑواں وساتھی ہے جو کچھ اللہ کے رسل علیہم الصلاۃ والسلام لے کر آئےیعنی وہ وحئ کریم اور دین حق جسے اللہ تعالی نے شریعت بنا کر بھیجا اور اس انسان کے لیے اپنے رسولوں کی زبانی یہ نہج مقرر فرمایا۔ فرمان الہٰی ہے:
﴿فَاَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّيْنِ حَنِيْفًا ۭ فِطْرَتَ اللّٰهِ الَّتِيْ فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا ۭ لَا تَبْدِيْلَ لِخَلْقِ اللّٰهِ ۭ ذٰلِكَ الدِّيْنُ الْـقَيِّمُ، وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَ﴾ (الروم:۳۰)
(پس آپ یکسو ہو کر اپنے چہرے کو دین کی طرف کر دیں ،اللہ کی وہ فطرت جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا ،اللہ کی بناوٹ کو بدلنا نہیں ، یہی سیدھا دین ہے، لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے)
تفصیل کے لیے مکمل مقالہ پڑھیں۔
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/02/aqal_fitrat_rasool_kutub_insan_izaat_afzae.pdf
[Urdu Article] The Fitnah of photography and try to justify it by Shaykh Ibn Uthaimeen's (rahimaullaah) viewpoint
تصویر کشی کا فتنہ اور شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کے کلام سے استدلال کرنا
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: ویب سائٹ الآجری۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/02/tasweer_kashi_fitnah_ibn_uthaimeen_istadlaal.pdf

بسم اللہ الرحمن الرحیم
آجکل جو فتنے عام ہیں ان ہی میں تصویر کشی کا فتنہ اور اس کی کثرت ہے۔ ان لوگوں میں بعض شیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ کے تصویر کشی کے جواز والے فتوے کو دلیل بنارہے ہوتے ہیں، حالانکہ فی الواقع شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ نے اس حکم کو معلق رکھا ہے اس طور پر کہ اگر اس سے غرض مباح وجائز ہو تو یہ مباح ہوگا بصورت دیگر اگر اس سے غرض حرام اور فضولیات ہو تو اس کا حکم بھی حرام اور ممنوع ہوگا جو کہ وسائل کی تحریم کے باب میں سے ہے۔ چناچہ آپ رحمہ اللہ ریاض الصالحین کی شرح 1/1789 میں فرماتے ہیں:
یہ مباح ہے لیکن اگر اس سے غرض حرام ہو تو یہ جائز نہیں وسائل کی تحریم کے باب میں سے۔ البتہ اگر کوئی مباح غرض ہو جیسے ڈرائیونگ لائسنس کے لیے یا شناختی کارڈ یا ان جیسی ضروریات کے لیے اگر تصویر لی جائے تو جائز ہوگی۔ یہ ہے ہماری رائے اس مسئلے کے تعلق سے، لیکن فی زمانہ لوگ اس تصویر کے فتنے میں بہت زیادہ مبتلا ہيں اور یہ ہرچیز میں ہی موجود ہے۔لیکن انسان پر واجب ہے کہ وہ جانے، تحقیق کرے اور تمیز کرے اس میں جو اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حرام قرار دیا ہے اور اس میں جس کی حرمت نہيں آئی۔ ہم اللہ کے بندوں پر بلاوجہ تنگی نہيں ڈالنا چاہتے اور ساتھ ہی انہيں اس چیز میں مبتلا نہیں کرنا چاہتے جو اللہ تعالی نے حرام قرار دی ہے، جیسا کہ ذی روح کی تصویر کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے:
’’مَنْ صَوَّرَ صُورَةً فِي الدُّنْيَا كُلِّفَ أَنْ يَنْفُخَ فِيهَا الرُّوحَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلَيْسَ بِنَافِخٍ‘‘([1])
(جس نے دنیا میں کوئی تصویر بنائی تو بروز قیامت اسے اس میں روح پھونکنے کا پابند بنایا جائے گا، حالانکہ وہ کبھی بھی اس میں روح نہيں پھونک سکے گا)۔
اسی طرح سے اپنے جریدے ’’المسلمون‘‘ کو بروز جمعہ 29/11/1410ھ شمارہ 281 میں دیے گئے انٹرویو میں کیمرے کی تصویر پر بات کرنے کے بعد واضح طور پر فرمایا کہ:
لیکن یہ بات مدنظر رکھنا بے حد ضروری ہے کہ اس تصویر سے مقصود کیا ہے؟
اگر اس سے کوئی مباح چیز مقصود ہے تو یہ عمل مباح ہوگا اس مقصود کے مباح ہونے کی وجہ سے، اور اگر اس سے مقصود کوئی غیرمباح (ناجائز) عمل ہو تو یہ حرام ہوگی۔ اس لیے نہيں کہ یہ محض تصویر ہے بلکہ اس لیے کہ اس سے مقصود حرام چیز ہے۔
سوا ل یہ پیدا ہوتا ہے کہ تصویر کے تعلق سے کون سے مباح اغراض ومقاصد ہیں اور کون سے حرام؟
جواب: مباح اغراض یہ ہيں کہ کسی چیز کے ثبوت کے لیے تصویر درکار ہو جیسے کسی کی شناخت کے لیے، یا ٹریفک حادثات وجرائم، یا کسی کام کی نگرانی وانتظام کے لیے کہ کسی سے یہ طلب کیا جائے اور اسے ثابت کرنے کے لیے اسے تصویر کا سہارا لینا پڑے۔
ناجائز اغراض کی مثال یادگار کے لیے تصاویر لینا جیسے دوستوں کی، شادی بیاہ کی تقریبات کی یا اس جیسی کیونکہ اس صورت میں تصویروں کو بلاضرورت رکھا جانا لازم آئے گا جو کہ حرام ہے۔ کیونکہ بلاشبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ بات ثابت ہے کہ بے شک فرشتے اس گھر میں داخل نہيں ہوتے جس میں تصویر ہو۔ اور انہی ناجائز تصویروں میں سے کسی کی فوت شدہ محبوب ہستی کی تصویر جیسے ماں باپ کی یا بھائی کی جسے وہ وقتاً فوقتاً دیکھا رہتا ہے، کیونکہ اس طور پر تو اس کا اس پر غم تازہ ہوجاتا ہے، اور اس کی وجہ سے میت کے ساتھ دل بہت زیادہ جڑا رہتا ہے۔
اسی طرح سے ناجائز تصاویر کی مثال نفسانی اور جنسی لذت کی خاطر تصاویر دیکھنا، کیونکہ یہ انسان کو فحاشی کی طرف لے جاتی ہیں۔
یہ کچھ مثالیں ہیں اس قاعدے کی جو ابھی ہم نے ذکر کیا، یہ بطور حصر نہيں (کہ ہم نے ساری جائز وناجائز صورتیں بیان کردی ہوں بلکہ بطور مثال ہے جس پر باقی کو بھی قیاس کیا جاسکتا ہے) لیکن جسے اللہ تعالی نے فہم دیا ہے تو وہ عنقریب باقی تصاویر پر بھی یہ قاعدہ منطبق کرسکتا ہے۔
اس کے ساتھ ہی ہم اللہ تعالی سے تمام لوگوں کے لیے ہدایت اور اس کام کی توفیق طلب کرتے ہيں جسے وہ پسند کرتا ہے اور اس سے راضی ہوتا ہے۔
شیخ رحمہ اللہ کا کلام ختم ہوا۔
لہذا ہم شیخ رحمہ اللہ کے سابقہ کلام میں یہ بات پاتے ہيں کہ شیخ نے اس لیے ہرگز اجازت نہيں دی ہے کہ بلاوجہ یاددگار وغیرہ کے لیے ان تصاویر کو رکھا جائے حالانکہ آجکل سب سے زیادہ اسی غرض ومقصود کے لیے یہ تصاویر عام ہیں۔ واللہ المستعان۔
(تیار کردہ: ابو عبداللہ وائل اللیبی)
[1] صحیح مسلم 2113۔
[Urdu Article] Tawheed is the base of Deen and creed of Islaam – Shaykh Abdul Azeez bin Abdullaah bin Baaz
توحید دین کی بنیاد اور ملت اسلامیہ کی اساس ہے
فضیلۃ الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ المتوفی سن 1420ھ
(سابق مفتئ اعظم، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: مجموع فتاوى ومقالات متنوعة ج 28۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2012/08/tawheed_deen_o_millat_ki_bunyad.pdf

بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال: سماحۃ الشیخ ہم چاہتے ہیں کہ آپ توحید کی فضیلت بیان کیجئے اور خصوصاً اس تناظر میں کہ بہت سے نوجوان اس سے بے اعتنائی برتتے ہیں، اللہ تعالی آپ کو توفیق عنایت فرمائے؟
جواب: توحید کی معرفت اصل الاصول اور دین کی بنیاد ہے۔ دین کی بنیاد یہی ہے کہ آپ شہادتِ لا الہ الا اللہ اور محمد رسول اللہ کے معنی کو جانیں۔ یہ سب سے اولین وبڑا واجب ہے۔ اور یہ وہ اولین چیز ہے کہ جس کی جانب تمام رسولوں علیہم الصلاۃ والسلام اور ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دعوت دی۔ لوگوں کو شہادتین کا معنی ومفہوم سمجھایا اور بتایا کہ تمام اوثان واصنام کو چھوڑ کر صرف اللہ وحدہ لاشریک کی عبادت کی جائے۔
یہ وہ پہلی چیز تھی کہ جس کی جانب انبیاء ورسل علیہم الصلاۃ والسلام نے دعوت دی۔ اور یہی ہر مکلف مسلمان پر ہر چیز سے پہلے واجب ہے کہ وہ اللہ تعالی کو ایک قرار دے اور عبادت کو اس کے لیے خاص کردے۔ جیسا کہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
﴿فَاعْلَمْ اَنَّهٗ لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ وَاسْتَغْفِرْ لِذَنْۢبِكَ﴾ (محمد: 19)
(جان لیں کہ اللہ تعالی کے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں اور اپنے گناہ کی بخشش طلب کریں)
اور فرمایا:
﴿وَقَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْٓا اِلَّآ اِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ اِحْسَانًا﴾ (الاسراء: 23)
(اور فیصلہ کرلیا آپ کے رب نے کہ نہيں کرو عبادت مگر صرف اسی کی اور والدین کے ساتھ احسان وبھلائی کرو)
اور فرمایا:
﴿وَاعْبُدُوا اللّٰهَ وَلَا تُشْرِكُوْا بِهٖ شَـيْـــــًٔـا وَّبِالْوَالِدَيْنِ اِحْسَانًا﴾ (النساء: 36)
(اور اللہ تعالی کی عبادت کرو اور کسی کو بھی اس کے ساتھ شریک نہ کرو، اور والدین کے ساتھ احسان وبھلائی کرو)
اور فرمایا:
﴿وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِيْ كُلِّ اُمَّةٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ﴾ (النحل: 36)
(اور تحقیق ہم نے ہر امت میں ایک رسول بھیجا کہ صرف اللہ تعالی کی عبادت کرو اور طاغوت سے اجتناب کرو)
لہذا ہر مکلف پر یہ واجب ہے کہ وہ دین کا تفقہ حاصل کرے، عبادت کو اللہ تعالی کے لیے خاص کردے اور لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی شہادت کے معنی کو اچھی طرح سے سمجھ لے۔ پہلے حصے کا معنی ہے کہ اللہ تعالی کی توحید اور اس کے لیے اخلاص، اور اس کے سوا ہر ایک کی عبادت کی نفی کرتے ہوئے صرف اس کی عبادت کرنا، اور ایمان لانا کہ اللہ تعالی ہی حق ہے اور یہی دین کی بنیاد اور ملت اسلامیہ کی اساس ہے، جیسا کہ فرمان الہی ہے:
﴿ذٰلِكَ بِاَنَّ اللّٰهَ هُوَ الْحَقُّ وَاَنَّ مَا يَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهِ الْبَاطِلُ﴾ (لقمان: 30)
(یہ ا س لیے کیونکہ بے شک اللہ تعالی ہی حق ہے اور بے شک جنہیں یہ اس کے سوا پکارتے ہیں وہ باطل ہیں)
ساتھ ہی (دوسرے حصے کا معنی ہے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لانا کہ وہ برحق رسول ہیں۔ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بن عبداللہ بن عبدالمطلب اور یہ کہ ان کی اتباع کرنا اور ان کے منہج پر چلنا واجب ہے۔ اور اعمال ان دو بنیادی شرائط کے بغیر قبول نہیں ہوتے: 1- اللہ تعالی کے لیے اخلاص، 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی متابعت۔
(ان سوالات کے تحت جو جامعۃ الامام محمد بن سعود، ریاض میں ایک تقریر کے بعد شیخ رحمہ اللہ کے سامنے پیش کیے گئے)
[Urdu Book] Correct Salafee stance regarding Ahl-ul-Bida’ah – Shaykh Rabee bin Hadee Al-Madkhalee
اہلِ بدعت کے بارے میں صحیح سلفی مؤقف
فضیلۃ الشیخ ربیع بن ہادی المدخلی حفظہ اللہ
(سابق صدر شعبۂ سنت، مدینہ یونیورسٹی)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: المؤقف الصحيح من أهل البدع۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
بسم اللہ الرحمن الرحیم
فضيلة شيخنا العلامة / الشيخ ربيع بن هادي المدخلي حفظه الله .
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته …………. وبعد
شیخ صاحب اللہ تعالی آپ کی حفاظت فرمائے، یہ بات یقیناً آپ پر مخفی نہیں ہے کہ کسی کی صحبت اختیار کرنے کی وجہ سے صحبت اختیار کرنے والے پر خواہ اچھے ہوں یا برےکیا کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
آجکل ہمارے بعض سلفی بھائی بعض ایسے لوگوں سے میل جول رکھنے میں واقع ہوگئے ہیں جو سلفی منہج کی مخالفت کرتے ہیں بطورِ صحبت یا موافقتِ طبع کی بنیاد پر؛ چناچہ کم از کم بھی جو چیز آپ اس قسم کے میل ملاپ رکھنے والے بھائی میں پائیں گے وہ یہ کہ وہ سلفی عقیدے کے مخالف افکار سے نابلد ہوگا، اور منہجی مسائل پر بات کرنے سے بھاگے گا۔
پس ہم آپ حفظہ اللہ سے یہ چاہتے ہیں کہ آپ کوئی سلفی تربیتی باتیں ہمیں نصیحت فرمائیں؛ اور ایسوں کے ساتھ میل جول رکھنے کے خطرے سے آگاہ فرمائیں، اور آیاتِ قرآنیہ، احادیثِ نبویہ اور آثارِ سلفیہ اس کی خطرناکی واضح کرنے کے سلسلے میں بیان فرمائیں، اور تاریخ میں سے ایسی مثالیں بیان فرمائیں کہ محض اہلِ اہوا کے ساتھ چلنے پھرنے کی وجہ سےکس طرح سے اہلسنت میں سے بعض بدعت کی طرف مائل ہوگئے ۔
اللہ تعالی آپ کی عمر وعلم میں برکت عطاء فرمائے، اور جزائے خیر سے نوازے۔
جواب کے لیے مکمل کتاب کا مطالعہ کیجئے۔
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/03/ahlebidat_khilaf_sahih_salafi_moaqqaf.pdf