#اہل_حدیث کا #شرف
#ahlehadeeth ka #sharf
#مذہب_سلف
#احادیث
شیخ علی بن یحیی #الحدادی
#madhab_e_salaf
#ahadeeth
shaykh ali bin yahyaa #al_haddaadee
#ahlehadeeth ka #sharf
#مذہب_سلف
#احادیث
شیخ علی بن یحیی #الحدادی
#madhab_e_salaf
#ahadeeth
shaykh ali bin yahyaa #al_haddaadee
[#SalafiUrduDawah Article] The noble status of #companions of the prophet and essential #creed regarding them and the #Madhab of #AhlusSunnah wal Jama'ah regarding disputes amongst them – Shaykh Saaleh bin Fawzaan #Al_Fawzaan
#صحابہ کرام کی فضیلت ان کے بارے میں ضروری #اعتقاد اور ان کے آپسی اختلافات کے سلسلہ میں #اہل_سنت و جماعت کا #مذہب – شیخ صالح بن فوزان #الفوزان
اللہ تعالی کا فرمان ہے:
﴿وَالسّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُهٰجِرِيْنَ وَالْاَنْصَارِ وَالَّذِيْنَ اتَّبَعُوْھُمْ بِاِحْسَانٍ ۙ رَّضِيَ اللّٰهُ عَنْھُمْ وَرَضُوْا عَنْهُ وَاَعَدَّ لَھُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ تَحْتَهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْهَآ اَبَدًا ۭذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيْمُ﴾ (التوبۃ: 100)
(جن لوگوں نے سبقت کی (یعنی سب سے پہلے ایمان لائے) مہاجرین میں سے بھی اور انصار میں سے بھی اور جنہوں نے بطورِ احسن ان کی پیروی کی، اللہ ان سے خوش ہے اور وہ اللہ سے خوش ہیں، اور اس نے ان کے لئے باغات تیار کئے ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، اوروہ ہمیشہ ان میں رہیں گے، یہی بڑی کامیابی ہے)
ایک اور جگہ ارشاد ہے:
﴿ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰهِ ۭ وَالَّذِيْنَ مَعَهٗٓ اَشِدَّاءُ عَلَي الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ تَرٰىهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَّبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰهِ وَرِضْوَانًا ۡ سِيْمَاهُمْ فِيْ وُجُوْهِهِمْ مِّنْ اَثَرِ السُّجُوْدِ ۭ ذٰلِكَ مَثَلُهُمْ فِي التَّوْرٰىةِ، وَمَثَلُهُمْ فِي الْاِنْجِيْلِ كَزَرْعٍ اَخْرَجَ شَطْــــَٔهٗ فَاٰزَرَهٗ فَاسْتَغْلَــظَ فَاسْتَوٰى عَلٰي سُوْقِهٖ يُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِيَغِيْظَ بِهِمُ الْكُفَّارَ، وَعَدَ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ مِنْهُمْ مَّغْفِرَةً وَّاَجْرًا عَظِيْمًا﴾ (الفتح: 29)
(محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کافروں کے حق میں تو سخت ہیں پر آپس میں رحم دل ہیں۔ (اے دیکھنے والے) تو ان کو پائے گا کہ (اللہ کے آگے) رکوع و سجود میں ہیں، اور اللہ کا فضل اور اس کی خوشنودی طلب کر رہے ہیں، (کثرت) سجود کے اثر سے ان کی پیشانیوں پر نشان پڑے ہوئے ہیں، ان کے یہی اوصاف تورات میں (مرقوم ) ہیں،اور انجیل میں ان کی مثال یوں بیان ہوئی کہ گویا ایک کھیتی ہے جس نے (پہلے زمین سے) اپنی سوئی نکالی (ابھری) پھر اس کو مضبوط کیا پھر موٹی ہوئی اور پھر اپنی نال پر سیدھی کھڑی ہو گئی، اور کھیتی والوں کو خوش کرنے لگی تاکہ کافروں کا جی جلائے۔ جو لوگ ان میں سے ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے، ان سے اللہ نے گناہوں کی بخشش اور اجرِ عظیم کاوعدہ کیا ہے)
تفصیل کے لیے مکمل مقالہ پڑھیں۔
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2015/10/sahaba_fazail_ikhtilaaf_moaqqaf_ahlussunnah.pdf
#صحابہ کرام کی فضیلت ان کے بارے میں ضروری #اعتقاد اور ان کے آپسی اختلافات کے سلسلہ میں #اہل_سنت و جماعت کا #مذہب – شیخ صالح بن فوزان #الفوزان
اللہ تعالی کا فرمان ہے:
﴿وَالسّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُهٰجِرِيْنَ وَالْاَنْصَارِ وَالَّذِيْنَ اتَّبَعُوْھُمْ بِاِحْسَانٍ ۙ رَّضِيَ اللّٰهُ عَنْھُمْ وَرَضُوْا عَنْهُ وَاَعَدَّ لَھُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ تَحْتَهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْهَآ اَبَدًا ۭذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيْمُ﴾ (التوبۃ: 100)
(جن لوگوں نے سبقت کی (یعنی سب سے پہلے ایمان لائے) مہاجرین میں سے بھی اور انصار میں سے بھی اور جنہوں نے بطورِ احسن ان کی پیروی کی، اللہ ان سے خوش ہے اور وہ اللہ سے خوش ہیں، اور اس نے ان کے لئے باغات تیار کئے ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، اوروہ ہمیشہ ان میں رہیں گے، یہی بڑی کامیابی ہے)
ایک اور جگہ ارشاد ہے:
﴿ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰهِ ۭ وَالَّذِيْنَ مَعَهٗٓ اَشِدَّاءُ عَلَي الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ تَرٰىهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَّبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰهِ وَرِضْوَانًا ۡ سِيْمَاهُمْ فِيْ وُجُوْهِهِمْ مِّنْ اَثَرِ السُّجُوْدِ ۭ ذٰلِكَ مَثَلُهُمْ فِي التَّوْرٰىةِ، وَمَثَلُهُمْ فِي الْاِنْجِيْلِ كَزَرْعٍ اَخْرَجَ شَطْــــَٔهٗ فَاٰزَرَهٗ فَاسْتَغْلَــظَ فَاسْتَوٰى عَلٰي سُوْقِهٖ يُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِيَغِيْظَ بِهِمُ الْكُفَّارَ، وَعَدَ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ مِنْهُمْ مَّغْفِرَةً وَّاَجْرًا عَظِيْمًا﴾ (الفتح: 29)
(محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کافروں کے حق میں تو سخت ہیں پر آپس میں رحم دل ہیں۔ (اے دیکھنے والے) تو ان کو پائے گا کہ (اللہ کے آگے) رکوع و سجود میں ہیں، اور اللہ کا فضل اور اس کی خوشنودی طلب کر رہے ہیں، (کثرت) سجود کے اثر سے ان کی پیشانیوں پر نشان پڑے ہوئے ہیں، ان کے یہی اوصاف تورات میں (مرقوم ) ہیں،اور انجیل میں ان کی مثال یوں بیان ہوئی کہ گویا ایک کھیتی ہے جس نے (پہلے زمین سے) اپنی سوئی نکالی (ابھری) پھر اس کو مضبوط کیا پھر موٹی ہوئی اور پھر اپنی نال پر سیدھی کھڑی ہو گئی، اور کھیتی والوں کو خوش کرنے لگی تاکہ کافروں کا جی جلائے۔ جو لوگ ان میں سے ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے، ان سے اللہ نے گناہوں کی بخشش اور اجرِ عظیم کاوعدہ کیا ہے)
تفصیل کے لیے مکمل مقالہ پڑھیں۔
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2015/10/sahaba_fazail_ikhtilaaf_moaqqaf_ahlussunnah.pdf
#SalafiUrduDawah
#صحابہ کرام اور #اہل_بیت کے متعلق عقیدہ
#sahaba kiraam aur #ahl_e_bayt say mutaliq aqeedah
#صحابہ کرام اور #اہل_بیت کے متعلق عقیدہ
#sahaba kiraam aur #ahl_e_bayt say mutaliq aqeedah
[#SalafiUrduDawah Article] The noble status of #Ahl_ul_Bayt (Prophet's family) and their rights without exaggeration or understating – Shaykh Saaleh bin Fawzaan #Al_Fawzaan
#اہلِ_بیت کی فضیلت اور حق تلفی یا غلو کے بغیر ان کے ساتھ سلوک کا بیان
فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان #الفوزان حفظہ اللہ
(سنیئر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
مصدر: عقیدۃ التوحید وما یضادھا۔۔۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2016/10/ahlebayt_haq_ghulu_taqseer.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اہل بیت سے کون مراد ہیں اور ان کے حقوق
اہلِ بیت سے مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وہ آل و اولاد ہیں جن پر صدقہ حرام ہے، ان میں سیدناعلی کی اولاد، سیدنا جعفر کی اولاد، سیدناعقیل کی اولاد، سیدناعباس کی اولاد، بنو حارث بن عبدالمطلب اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تمام ازواج مطہرات اور بنات طاہرات رضی اللہ عنہم شامل ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿ اِنَّمَا يُرِيْدُ اللّٰهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيْرًا﴾ (الاحزاب: 33)
(اے(پیغمبر کے) اہلِ بیت اللہ چاہتا ہے کہ تم سے ناپاکی (کا میل کچیل) دور کر دے اور تمہیں بالکل پاک صاف کر دے)
امام ابن کثیر رحمہ اللہ اس ضمن میں لکھتے ہیں:
’’قرآن مجید میں جو تدبر کرے گا اس کو کبھی بھی اس بات میں شک نہیں ہوگا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواجِ مطہرات بھی مذکورہ آیتِ کریمہ کے ضمن میں داخل ہیں ۔ اس لئے کہ سیاق کلام انہی کے ساتھ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کے فوراً بعد فرمایا:
﴿وَاذْكُرْنَ مَا يُتْلٰى فِيْ بُيُوْتِكُنَّ مِنْ اٰيٰتِ اللّٰهِ وَالْحِكْمَةِ﴾ (الاحزاب:34)
(اور تمہارے گھروں میں جو اللہ کی آیتیں پڑھی جاتی ہیں اور حکمت (کی باتیں سنائی جاتی ہیں یعنی حدیث) ان کو یاد رکھو)
آیت کریمہ کا مطلب یہ ہے کہ تمہارے گھروں میں کتاب و سنت میں سے جو کچھ بھی اللہ تعالیٰ اپنے رسول پر نازل فرماتا ہے اس پر عمل کرو، سیدنا قتادہ رحمہ اللہ اور دوسرے علماء نے یہ مفہوم بیان کیا ہے کہ اس نعمت کو یاد کرو جو اور لوگوں کو چھوڑ کر تمہارے لئے خاص کی گئی ہے۔ یعنی وحی تمہارے گھروں میں نازل ہوتی ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا تو اس نعمت سے مالا مال تھیں اور اس عمومی رحمت میں آپ کو خاص مقام عطاء ہوا تھاکیونکہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو چھوڑ کر کسی کے بستر پر وحی نازل نہیں ہوئی ہے۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود فرمایا بعض علماء کا کہنا ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی یہ خصوصیت اس لئے ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے سوا کسی بھی کنواری سے شادی نہیں کی، اور آپ کے سوا ان کے بستر پر کبھی کوئی دوسرا مرد نہیں سویا۔(یعنی دوسرے سے شادی ہی نہیں کی)۔
لہٰذا مناسب تھا کہ اس خصوصیت ورتبۂ عالیہ سے آپ نوازی جاتیں اور جب آپ کی ازواج ِ مطہرات اہلِ بیت میں داخل ہیں تو آپ کے اقارب و اعزا ء بدرجۂ اولیٰ اس میں داخل ہیں اور وہ اس نام کے زیادہ مستحق ہیں‘‘([1])۔
لہٰذا اہل سنت و الجماعت اہل بیت سے محبت کرتے ہیں اور عقیدت رکھتے ہیں ، اور ان کے سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اس وصیت کو اپنے سامنے رکھتے ہیں جسے آپ نے غدیر خم (ایک جگہ کا نام ہے) کے موقع پر فرمایا تھا:
’’أُذَكِّرُكُمُ اللَّهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي‘‘([2])
(میرے اہل بیت کے (حقوق کا خیال رکھنے کے) سلسلے میں ،تمہیں میں اللہ تعالی (کے تقویٰ) کو یاد رکھنے کی وصیت کرتا ہوں)۔
اہل سنت و الجماعت ان سے محبت کرتے ہیں اور ان کی تکریم و تعظیم کرتے ہیں۔ اس لئے کہ یہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت و عقیدت اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعظیم و تکریم کی علامت ہے۔ اس شرط کے ساتھ ہے کہ وہ سنت کی اتباع پر قائم ہوں، جیسے کہ ان کے سلف صالح سیدنا عباس اور ان کی اولاد، سیدنا علی اور ان کی آل اولاد رضی اللہ عنہم کا حال تھا، اور ان میں سے جو سنتِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مخالف ہوں اور دین پر قائم نہ ہوں، پھر ان سے عقیدت و دوستی جائز نہ ہوگی، چاہے اہل بیت (سید) میں سے ہوں۔
اہل بیت کے بارے میں اہل سنت و الجماعت کا مؤقف بہت ہی اعتدال و انصاف پر مبنی ہے اہل بیت میں سے جو دین و ایمان پر قائم ہیں ان سے گہری محبت و عقیدت رکھتے ہیں اور ان میں سے جو سنت کے مخالف اور دین سے منحرف ہوں ان سے دور رہتے ہیں، چاہے وہ نسبی طور پر اہل بیت میں داخل کیوں نہ ہوں۔ اس لئے کہ اہل بیت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قریبی ہونے سے کوئی فائدہ نہیں جب تک کہ اللہ تعالیٰ کے دین پر قائم نہ ہوں۔ سیدناابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جب یہ آیت کریمہ نازل ہوئی:
﴿وَاَنْذِرْ عَشِيْرَتَكَ الْاَقْرَبِيْنَ﴾ (الشعراء:214)
(اور اپنے قریب کے رشتہ داروں کو ڈر سنا دیں)
#اہلِ_بیت کی فضیلت اور حق تلفی یا غلو کے بغیر ان کے ساتھ سلوک کا بیان
فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان #الفوزان حفظہ اللہ
(سنیئر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
مصدر: عقیدۃ التوحید وما یضادھا۔۔۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2016/10/ahlebayt_haq_ghulu_taqseer.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اہل بیت سے کون مراد ہیں اور ان کے حقوق
اہلِ بیت سے مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وہ آل و اولاد ہیں جن پر صدقہ حرام ہے، ان میں سیدناعلی کی اولاد، سیدنا جعفر کی اولاد، سیدناعقیل کی اولاد، سیدناعباس کی اولاد، بنو حارث بن عبدالمطلب اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تمام ازواج مطہرات اور بنات طاہرات رضی اللہ عنہم شامل ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿ اِنَّمَا يُرِيْدُ اللّٰهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيْرًا﴾ (الاحزاب: 33)
(اے(پیغمبر کے) اہلِ بیت اللہ چاہتا ہے کہ تم سے ناپاکی (کا میل کچیل) دور کر دے اور تمہیں بالکل پاک صاف کر دے)
امام ابن کثیر رحمہ اللہ اس ضمن میں لکھتے ہیں:
’’قرآن مجید میں جو تدبر کرے گا اس کو کبھی بھی اس بات میں شک نہیں ہوگا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواجِ مطہرات بھی مذکورہ آیتِ کریمہ کے ضمن میں داخل ہیں ۔ اس لئے کہ سیاق کلام انہی کے ساتھ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کے فوراً بعد فرمایا:
﴿وَاذْكُرْنَ مَا يُتْلٰى فِيْ بُيُوْتِكُنَّ مِنْ اٰيٰتِ اللّٰهِ وَالْحِكْمَةِ﴾ (الاحزاب:34)
(اور تمہارے گھروں میں جو اللہ کی آیتیں پڑھی جاتی ہیں اور حکمت (کی باتیں سنائی جاتی ہیں یعنی حدیث) ان کو یاد رکھو)
آیت کریمہ کا مطلب یہ ہے کہ تمہارے گھروں میں کتاب و سنت میں سے جو کچھ بھی اللہ تعالیٰ اپنے رسول پر نازل فرماتا ہے اس پر عمل کرو، سیدنا قتادہ رحمہ اللہ اور دوسرے علماء نے یہ مفہوم بیان کیا ہے کہ اس نعمت کو یاد کرو جو اور لوگوں کو چھوڑ کر تمہارے لئے خاص کی گئی ہے۔ یعنی وحی تمہارے گھروں میں نازل ہوتی ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا تو اس نعمت سے مالا مال تھیں اور اس عمومی رحمت میں آپ کو خاص مقام عطاء ہوا تھاکیونکہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو چھوڑ کر کسی کے بستر پر وحی نازل نہیں ہوئی ہے۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود فرمایا بعض علماء کا کہنا ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی یہ خصوصیت اس لئے ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے سوا کسی بھی کنواری سے شادی نہیں کی، اور آپ کے سوا ان کے بستر پر کبھی کوئی دوسرا مرد نہیں سویا۔(یعنی دوسرے سے شادی ہی نہیں کی)۔
لہٰذا مناسب تھا کہ اس خصوصیت ورتبۂ عالیہ سے آپ نوازی جاتیں اور جب آپ کی ازواج ِ مطہرات اہلِ بیت میں داخل ہیں تو آپ کے اقارب و اعزا ء بدرجۂ اولیٰ اس میں داخل ہیں اور وہ اس نام کے زیادہ مستحق ہیں‘‘([1])۔
لہٰذا اہل سنت و الجماعت اہل بیت سے محبت کرتے ہیں اور عقیدت رکھتے ہیں ، اور ان کے سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اس وصیت کو اپنے سامنے رکھتے ہیں جسے آپ نے غدیر خم (ایک جگہ کا نام ہے) کے موقع پر فرمایا تھا:
’’أُذَكِّرُكُمُ اللَّهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي‘‘([2])
(میرے اہل بیت کے (حقوق کا خیال رکھنے کے) سلسلے میں ،تمہیں میں اللہ تعالی (کے تقویٰ) کو یاد رکھنے کی وصیت کرتا ہوں)۔
اہل سنت و الجماعت ان سے محبت کرتے ہیں اور ان کی تکریم و تعظیم کرتے ہیں۔ اس لئے کہ یہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت و عقیدت اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعظیم و تکریم کی علامت ہے۔ اس شرط کے ساتھ ہے کہ وہ سنت کی اتباع پر قائم ہوں، جیسے کہ ان کے سلف صالح سیدنا عباس اور ان کی اولاد، سیدنا علی اور ان کی آل اولاد رضی اللہ عنہم کا حال تھا، اور ان میں سے جو سنتِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مخالف ہوں اور دین پر قائم نہ ہوں، پھر ان سے عقیدت و دوستی جائز نہ ہوگی، چاہے اہل بیت (سید) میں سے ہوں۔
اہل بیت کے بارے میں اہل سنت و الجماعت کا مؤقف بہت ہی اعتدال و انصاف پر مبنی ہے اہل بیت میں سے جو دین و ایمان پر قائم ہیں ان سے گہری محبت و عقیدت رکھتے ہیں اور ان میں سے جو سنت کے مخالف اور دین سے منحرف ہوں ان سے دور رہتے ہیں، چاہے وہ نسبی طور پر اہل بیت میں داخل کیوں نہ ہوں۔ اس لئے کہ اہل بیت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قریبی ہونے سے کوئی فائدہ نہیں جب تک کہ اللہ تعالیٰ کے دین پر قائم نہ ہوں۔ سیدناابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جب یہ آیت کریمہ نازل ہوئی:
﴿وَاَنْذِرْ عَشِيْرَتَكَ الْاَقْرَبِيْنَ﴾ (الشعراء:214)
(اور اپنے قریب کے رشتہ داروں کو ڈر سنا دیں)
#دبئی شرعی #علمی_دورہ 2017 (2 - 6 نومبر، 2017ع)
1- شرح (#كتاب_الطهارة من #بداية_العابد_وكفاية_الزاهد) للشيخ #عبد_الله_محمد_النجمي
[#طہارت کے #فقہی_مسائل]
http://riadalsaliheen.com/ar/%D8%A7%D9%84%D8%B9%D8%B1%D8%A8%D9%8A%D8%A9-%D8%B4%D8%B1%D8%AD-%D9%83%D8%AA%D8%A7%D8%A8-%D8%A7%D9%84%D8%B7%D9%87%D8%A7%D8%B1%D8%A9-%D9%85%D9%86-%D8%A8%D8%AF%D8%A7%D9%8A%D8%A9-%D8%A7%D9%84%D8%B9/
2- شرح (#كشف_الكربة_في_وصف_حال_أهل_الغربة) للشيخ د. #هشام_بن_خليل_الحوسني
[#اہل_حق کا لوگوں میں #اجنبی ہوجانا، جیسا کہ اسلام کی ابتدائی زمانے میں ہوا کرتے تھے، اس سے متعلق #احادیث_وآثار]
http://riadalsaliheen.com/ar/%D8%A7%D9%84%D8%B9%D8%B1%D8%A8%D9%8A%D8%A9-%D8%B4%D8%B1%D8%AD-%D9%83%D8%B4%D9%81-%D8%A7%D9%84%D9%83%D8%B1%D8%A8%D8%A9-%D9%81%D9%8A-%D9%88%D8%B5%D9%81-%D8%AD%D8%A7%D9%84-%D8%A3%D9%87%D9%84-%D8%A7/
3- شرح (#كتاب_الجامع من #الكافي) للشيخ د. #محمد_بن_غالب_العمري
[جامع #آداب_و_اخلاق سے متعلق #احکام]
http://riadalsaliheen.com/ar/%D8%A7%D9%84%D8%B9%D8%B1%D8%A8%D9%8A%D8%A9-%D8%B4%D8%B1%D8%AD-%D9%83%D8%AA%D8%A7%D8%A8-%D8%A7%D9%84%D8%AC%D8%A7%D9%85%D8%B9-%D9%85%D9%86-%D8%A7%D9%84%D9%83%D8%A7%D9%81%D9%8A-%D9%84%D9%84%D8%B4/
4- شرح (#كتاب_التوبة من #صحيح_مسلم) للشيخ #أسامة_بن_سعود_العمري
[#توبہ کی تعریف، احکام، #شرائط و #فضائل وغیرہ سے متعلق صحیح مسلم کی احادیث]
http://riadalsaliheen.com/ar/%D8%A7%D9%84%D8%B9%D8%B1%D8%A8%D9%8A%D8%A9-%D8%B4%D8%B1%D8%AD-%D9%83%D8%AA%D8%A7%D8%A8-%D8%A7%D9%84%D8%AA%D9%88%D8%A8%D8%A9-%D9%85%D9%86-%D8%B5%D8%AD%D9%8A%D8%AD-%D9%85%D8%B3%D9%84%D9%85-%D9%84/
ان شاء اللہ ان #دروس کے #فوائد وقتاً فوقتاً اردو میں ترجمہ کرکے ویب سائٹ #توحید_خالص_ڈاٹ_کام کے ذریعے پیش کیے جاتے رہیں گے۔
1- شرح (#كتاب_الطهارة من #بداية_العابد_وكفاية_الزاهد) للشيخ #عبد_الله_محمد_النجمي
[#طہارت کے #فقہی_مسائل]
http://riadalsaliheen.com/ar/%D8%A7%D9%84%D8%B9%D8%B1%D8%A8%D9%8A%D8%A9-%D8%B4%D8%B1%D8%AD-%D9%83%D8%AA%D8%A7%D8%A8-%D8%A7%D9%84%D8%B7%D9%87%D8%A7%D8%B1%D8%A9-%D9%85%D9%86-%D8%A8%D8%AF%D8%A7%D9%8A%D8%A9-%D8%A7%D9%84%D8%B9/
2- شرح (#كشف_الكربة_في_وصف_حال_أهل_الغربة) للشيخ د. #هشام_بن_خليل_الحوسني
[#اہل_حق کا لوگوں میں #اجنبی ہوجانا، جیسا کہ اسلام کی ابتدائی زمانے میں ہوا کرتے تھے، اس سے متعلق #احادیث_وآثار]
http://riadalsaliheen.com/ar/%D8%A7%D9%84%D8%B9%D8%B1%D8%A8%D9%8A%D8%A9-%D8%B4%D8%B1%D8%AD-%D9%83%D8%B4%D9%81-%D8%A7%D9%84%D9%83%D8%B1%D8%A8%D8%A9-%D9%81%D9%8A-%D9%88%D8%B5%D9%81-%D8%AD%D8%A7%D9%84-%D8%A3%D9%87%D9%84-%D8%A7/
3- شرح (#كتاب_الجامع من #الكافي) للشيخ د. #محمد_بن_غالب_العمري
[جامع #آداب_و_اخلاق سے متعلق #احکام]
http://riadalsaliheen.com/ar/%D8%A7%D9%84%D8%B9%D8%B1%D8%A8%D9%8A%D8%A9-%D8%B4%D8%B1%D8%AD-%D9%83%D8%AA%D8%A7%D8%A8-%D8%A7%D9%84%D8%AC%D8%A7%D9%85%D8%B9-%D9%85%D9%86-%D8%A7%D9%84%D9%83%D8%A7%D9%81%D9%8A-%D9%84%D9%84%D8%B4/
4- شرح (#كتاب_التوبة من #صحيح_مسلم) للشيخ #أسامة_بن_سعود_العمري
[#توبہ کی تعریف، احکام، #شرائط و #فضائل وغیرہ سے متعلق صحیح مسلم کی احادیث]
http://riadalsaliheen.com/ar/%D8%A7%D9%84%D8%B9%D8%B1%D8%A8%D9%8A%D8%A9-%D8%B4%D8%B1%D8%AD-%D9%83%D8%AA%D8%A7%D8%A8-%D8%A7%D9%84%D8%AA%D9%88%D8%A8%D8%A9-%D9%85%D9%86-%D8%B5%D8%AD%D9%8A%D8%AD-%D9%85%D8%B3%D9%84%D9%85-%D9%84/
ان شاء اللہ ان #دروس کے #فوائد وقتاً فوقتاً اردو میں ترجمہ کرکے ویب سائٹ #توحید_خالص_ڈاٹ_کام کے ذریعے پیش کیے جاتے رہیں گے۔
[Article] Ruling regarding reading the Books of #AhlulKitaab? – Shaykh Muhammad bin Saaleh Al-Uthaimeen
کتبِ #اہل_کتاب پڑھنے کا حکم؟
فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ المتوفی سن 1421ھ
(سابق سنئیر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: فتاوی نور علی الدرب: متفرقہ۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
#SalafiUrduDawah
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2012/08/kutub_ahlekitab_parne_ka_hukm.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال: احسن اللہ الیکم، سوال ہے کہ دیگر آسمانی کتابوں کو پڑھنے کا کیا حکم ہے جبکہ ہم ان کا تحریف شدہ ہونا جانتے بھی ہیں؟
جواب:
اولاً: ہم پر یہ جاننا واجب ہے کہ ایسی کوئی آسمانی کتاب نہیں جس کی قرأت یا پڑھنے سے ہم اللہ تعالی کی عبادت کا قصد کریں اور نہ ہی کوئی ایسی کتاب ہے جس کی شریعت کے مطابق انسان اللہ تعالی کی عبادت کرے سوائے ایک کتاب کے جو کہ قرآن مجید ہے۔ کسی کے لئے حلال نہیں کہ وہ انجیل وتوراۃ کا مطالعہ کرے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کی جاتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نےسیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس توراۃ کا ایک صحیفہ دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غضبناک ہوگئے اور فرمایا:
’’ أَفِي شَكٍّ أَنْتَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ ‘‘
(اے خطاب کے بیٹے کیا تو شک میں ہے)
اگرچہ اس حدیث کی صحت میں کچھ نظر ہے([1]) لیکن یہ بات صحیح ہے کہ قرآن کریم کے علاوہ کسی سے ہدایت نہیں۔
دوسری بات یہ کہ جو کتابیں نصاریٰ یا یہودیوں کے پاس آج ہیں کیا یہ آسمان سے نازل ہوئی ہیں؟ انہوں نے تو انہیں تحریف کردیا، بدل دیا اور تغییر کرلی چناچہ اس کی توثیق نہیں کی جاسکتی کہ جو کچھ ان کے پاس ہے وہ اللہ تعالی کی جانب سے نازل کردہ ہے۔
تیسری بات یہ کہ تمام سابقہ نازل شدہ کتابیں قرآن کریم کے ذریعہ منسوخ ہوچکی ہیں جن کی مطلقاً کوئی ضرورت نہیں۔ البتہ اگر ہم فرض کریں کہ کوئی دینی غیرت کا حامل اور دینی علم میں بصیرت رکھنے والا طالبعلم یہود ونصاریٰ کی کتابوں کا مطالعہ کرتا ہے تاکہ وہ ان کتابوں میں سے ان کا رد کرسکے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں کہ وہ ان کا مطالعہ کرلے محض اس مصلحت کی خاطر۔
البتہ رہا معاملہ عوام الناس کا تو ہرگز نہیں بلکہ میں اسے واجب سمجھتا ہوں کہ جو کوئی بھی ان کتابوں میں سے کچھ پائے تو اسے جلا ڈالے۔ نصاریٰ (ان پر تاقیامِ قیامت اللہ تعالی کی لعنت ہو) آجکل لوگوں میں اپنی کتاب جس کے بارے میں وہ انجیل ہونے کا دعوی کرتے ہیں پھیلا رہے ہیں، جس کی شکل بھی بالکل مصحف ِقرآنی سے ملتی جلتی ہے اور صحیح اعراب کے ساتھ ہے، اس میں فواصل بھی ہیں جیسے قرآنی سورتوں کے فواصل ہوتے ہیں، پس جو شخص مصحف قرآنی کو نہیں جانتا جیسے ایک مسلمان آدمی جو پڑھنا نہیں جانتا جب وہ اسے (انجیل کو) دیکھتا ہے تو قرآن سمجھ بیٹھتا ہے۔ یہ سب ان کی خباثت و اسلام کے خلاف دسیسہ کاریاں ہیں۔ لہذا اے مسلمان بھائی! اگر آپ ایسا کچھ دیکھیں تو اس کے جلادینے میں جلدی کیجئے آپ کے لئے اجر ہوگا کیونکہ یہ اسلام کے دفاع میں شمار ہوگا۔
[1] البتہ اس مفہوم کی ایک حسن روایت موجود ہے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:’’ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَتَى النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بِكِتَابٍ أَصَابَهُ مِنْ بَعْضِ أَهْلِ الْكُتُبِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَصَبْتُ كِتَابًا حَسَنًا مِنْ بَعْضِ أَهْلِ الْكُتُبِ، قَالَ: فَغَضِبَ، وَقَالَ: أَمُتَهَوِّكُونَ فِيهَا يَابْنَ الْخَطَّابِ، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَقَدْ جِئْتُكُمْ بِهَا بَيْضَاءَ نَقِيَّةً، لا تَسْأَلُوهُمْ عَنْ شَيْءٍ فَيُخْبِرُوكُمْ بِحَقٍّ فَتُكَذِّبُوا بِهِ، أَوْ بِبَاطِلٍ فَتُصَدِّقُوا بِهِ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَوْ كَانَ مُوسَى حَيًّا الْيَوْمَ مَا وَسِعَهُ إِلا أَنْ يَتَّبِعَنِي‘‘ (اسے مصنف ابن ابی شیبہ 25834 اور ابن ابی عاصم نے روایت کیا اور شیخ البانی نے حسن قرار دیا ہے) (سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بعض اہل کتاب سے حاصل شدہ ایک کتاب(توراۃ کے کچھ صفحات) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں لے کر آئے،اور فرمایا: یا رسول اللہ ! مجھے بعض اہل کتاب کی طرف سے یہ اچھی سی کتاب ملی ہے۔ جس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بہت غصہ ہوئے اور فرمایا: کیا تم ابھی تک ان کی بھول بھلیوں میں پڑے ہوئے ہو یا ابن خطاب!؟ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں تمہارے پاس واضح وشفاف (شریعت) لے کر آیا ہوں۔اہل کتاب سے کسی چیز کی بابت نہ دریافت کرو ہوسکتا ہے کہ وہ کسی سچی بات کی خبر دیں تو تم اسے جھٹلادو، یا پھر کسی باطل کی خبر دیں تو تم اس کی تصدیق کردو۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہےکہ اگر آج (صاحبِ توراۃ) سیدنا موسی علیہ الصلاۃ والسلام بھی خود زندہ ہوتے تو انہیں بھی میری اتباع کے سوا چارہ نہ ہوتا)۔ (توحید خالص ڈاٹ کام)
کتبِ #اہل_کتاب پڑھنے کا حکم؟
فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ المتوفی سن 1421ھ
(سابق سنئیر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: فتاوی نور علی الدرب: متفرقہ۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
#SalafiUrduDawah
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2012/08/kutub_ahlekitab_parne_ka_hukm.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال: احسن اللہ الیکم، سوال ہے کہ دیگر آسمانی کتابوں کو پڑھنے کا کیا حکم ہے جبکہ ہم ان کا تحریف شدہ ہونا جانتے بھی ہیں؟
جواب:
اولاً: ہم پر یہ جاننا واجب ہے کہ ایسی کوئی آسمانی کتاب نہیں جس کی قرأت یا پڑھنے سے ہم اللہ تعالی کی عبادت کا قصد کریں اور نہ ہی کوئی ایسی کتاب ہے جس کی شریعت کے مطابق انسان اللہ تعالی کی عبادت کرے سوائے ایک کتاب کے جو کہ قرآن مجید ہے۔ کسی کے لئے حلال نہیں کہ وہ انجیل وتوراۃ کا مطالعہ کرے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کی جاتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نےسیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس توراۃ کا ایک صحیفہ دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غضبناک ہوگئے اور فرمایا:
’’ أَفِي شَكٍّ أَنْتَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ ‘‘
(اے خطاب کے بیٹے کیا تو شک میں ہے)
اگرچہ اس حدیث کی صحت میں کچھ نظر ہے([1]) لیکن یہ بات صحیح ہے کہ قرآن کریم کے علاوہ کسی سے ہدایت نہیں۔
دوسری بات یہ کہ جو کتابیں نصاریٰ یا یہودیوں کے پاس آج ہیں کیا یہ آسمان سے نازل ہوئی ہیں؟ انہوں نے تو انہیں تحریف کردیا، بدل دیا اور تغییر کرلی چناچہ اس کی توثیق نہیں کی جاسکتی کہ جو کچھ ان کے پاس ہے وہ اللہ تعالی کی جانب سے نازل کردہ ہے۔
تیسری بات یہ کہ تمام سابقہ نازل شدہ کتابیں قرآن کریم کے ذریعہ منسوخ ہوچکی ہیں جن کی مطلقاً کوئی ضرورت نہیں۔ البتہ اگر ہم فرض کریں کہ کوئی دینی غیرت کا حامل اور دینی علم میں بصیرت رکھنے والا طالبعلم یہود ونصاریٰ کی کتابوں کا مطالعہ کرتا ہے تاکہ وہ ان کتابوں میں سے ان کا رد کرسکے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں کہ وہ ان کا مطالعہ کرلے محض اس مصلحت کی خاطر۔
البتہ رہا معاملہ عوام الناس کا تو ہرگز نہیں بلکہ میں اسے واجب سمجھتا ہوں کہ جو کوئی بھی ان کتابوں میں سے کچھ پائے تو اسے جلا ڈالے۔ نصاریٰ (ان پر تاقیامِ قیامت اللہ تعالی کی لعنت ہو) آجکل لوگوں میں اپنی کتاب جس کے بارے میں وہ انجیل ہونے کا دعوی کرتے ہیں پھیلا رہے ہیں، جس کی شکل بھی بالکل مصحف ِقرآنی سے ملتی جلتی ہے اور صحیح اعراب کے ساتھ ہے، اس میں فواصل بھی ہیں جیسے قرآنی سورتوں کے فواصل ہوتے ہیں، پس جو شخص مصحف قرآنی کو نہیں جانتا جیسے ایک مسلمان آدمی جو پڑھنا نہیں جانتا جب وہ اسے (انجیل کو) دیکھتا ہے تو قرآن سمجھ بیٹھتا ہے۔ یہ سب ان کی خباثت و اسلام کے خلاف دسیسہ کاریاں ہیں۔ لہذا اے مسلمان بھائی! اگر آپ ایسا کچھ دیکھیں تو اس کے جلادینے میں جلدی کیجئے آپ کے لئے اجر ہوگا کیونکہ یہ اسلام کے دفاع میں شمار ہوگا۔
[1] البتہ اس مفہوم کی ایک حسن روایت موجود ہے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:’’ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَتَى النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بِكِتَابٍ أَصَابَهُ مِنْ بَعْضِ أَهْلِ الْكُتُبِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَصَبْتُ كِتَابًا حَسَنًا مِنْ بَعْضِ أَهْلِ الْكُتُبِ، قَالَ: فَغَضِبَ، وَقَالَ: أَمُتَهَوِّكُونَ فِيهَا يَابْنَ الْخَطَّابِ، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَقَدْ جِئْتُكُمْ بِهَا بَيْضَاءَ نَقِيَّةً، لا تَسْأَلُوهُمْ عَنْ شَيْءٍ فَيُخْبِرُوكُمْ بِحَقٍّ فَتُكَذِّبُوا بِهِ، أَوْ بِبَاطِلٍ فَتُصَدِّقُوا بِهِ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَوْ كَانَ مُوسَى حَيًّا الْيَوْمَ مَا وَسِعَهُ إِلا أَنْ يَتَّبِعَنِي‘‘ (اسے مصنف ابن ابی شیبہ 25834 اور ابن ابی عاصم نے روایت کیا اور شیخ البانی نے حسن قرار دیا ہے) (سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بعض اہل کتاب سے حاصل شدہ ایک کتاب(توراۃ کے کچھ صفحات) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں لے کر آئے،اور فرمایا: یا رسول اللہ ! مجھے بعض اہل کتاب کی طرف سے یہ اچھی سی کتاب ملی ہے۔ جس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بہت غصہ ہوئے اور فرمایا: کیا تم ابھی تک ان کی بھول بھلیوں میں پڑے ہوئے ہو یا ابن خطاب!؟ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں تمہارے پاس واضح وشفاف (شریعت) لے کر آیا ہوں۔اہل کتاب سے کسی چیز کی بابت نہ دریافت کرو ہوسکتا ہے کہ وہ کسی سچی بات کی خبر دیں تو تم اسے جھٹلادو، یا پھر کسی باطل کی خبر دیں تو تم اس کی تصدیق کردو۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہےکہ اگر آج (صاحبِ توراۃ) سیدنا موسی علیہ الصلاۃ والسلام بھی خود زندہ ہوتے تو انہیں بھی میری اتباع کے سوا چارہ نہ ہوتا)۔ (توحید خالص ڈاٹ کام)
[Article] Ruling regarding Eating in the Utensils of "#AhlulKitaab"? – Shaykh Muhammad bin Umar Bazmool
#اہل_کتاب کے برتنوں میں کھانے کا حکم؟
فضیلۃ الشیخ محمد بن عمر بازمول حفظہ اللہ
(سنئیر پروفیسر جامعہ ام القری ومدرس مسجد الحرام، مکہ مکرمہ)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: بازمول ڈاٹ کام۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
#SalafiUrduDawah
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2013/11/ahlekitaab_bartono_may_khana.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال: یا شیخ میرے پاس سوال ہے اگر آپ مہربانی فرما کر اس کا جواب مرحمت فرمائیں۔ میں اہل کتاب کے برتنوں میں کھانے کا حکم جاننا چاہتا ہوں، بارک اللہ فیکم؟
جواب: اگر ان میں حرام کھانے یا شراب کے آثار نہ ہوں تو ان میں کھانا جائز ہے۔ کیا آپ نہیں دیکھتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایک یہودیہ نے بدبودار چربی (بطور سالن) کھانے کی دعوت دی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قبول فرمائی، اور ظاہر ہے ان کے برتنوں کے علاوہ اسے کھانا ممکن نہیں تھا۔ الغرض ان میں محرمات میں سے کسی چیز کا اثر ظاہر نہ ہو، اور اگر اثر ظاہر ہو تو اسے دھولیا جائے۔ پس ان میں کھالینے میں کوئی مانع نہیں اگر حرام چیز کا اثر زائل کردیا جائے۔
#اہل_کتاب کے برتنوں میں کھانے کا حکم؟
فضیلۃ الشیخ محمد بن عمر بازمول حفظہ اللہ
(سنئیر پروفیسر جامعہ ام القری ومدرس مسجد الحرام، مکہ مکرمہ)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: بازمول ڈاٹ کام۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
#SalafiUrduDawah
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2013/11/ahlekitaab_bartono_may_khana.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال: یا شیخ میرے پاس سوال ہے اگر آپ مہربانی فرما کر اس کا جواب مرحمت فرمائیں۔ میں اہل کتاب کے برتنوں میں کھانے کا حکم جاننا چاہتا ہوں، بارک اللہ فیکم؟
جواب: اگر ان میں حرام کھانے یا شراب کے آثار نہ ہوں تو ان میں کھانا جائز ہے۔ کیا آپ نہیں دیکھتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایک یہودیہ نے بدبودار چربی (بطور سالن) کھانے کی دعوت دی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قبول فرمائی، اور ظاہر ہے ان کے برتنوں کے علاوہ اسے کھانا ممکن نہیں تھا۔ الغرض ان میں محرمات میں سے کسی چیز کا اثر ظاہر نہ ہو، اور اگر اثر ظاہر ہو تو اسے دھولیا جائے۔ پس ان میں کھالینے میں کوئی مانع نہیں اگر حرام چیز کا اثر زائل کردیا جائے۔