(۱)تقلید شرعی یعنی ائمہ کی تقلید:
(۲)تقلیدکی ضرورت اور تقلید ائمہ اربعۂ کے وجوب پر امت کا اجماع:
(سوال ۱۶) کیا فرماتے ہیں مولانا مفتی عبدالرحیم صاحب اس مسئلہ میں کہ ہمارے شہر بھروچ میں ایک شخص نے اہل حدیث مذہب قبول کر لیا ہے اور وہ نماز میں ہر رکعت میں رفع یدین کرتا ہے اور جہری نماز میں جہر سے آمین کہتا ہے تو ہمارے حنفی بھائی اس کو بدعتی کہتے ہیں تو رفع الیدین کرنا اور آمین کہنا سنت ہے یا بدعت؟ برائے مہربانی سے بقاعدئہ محدثین سے جواب عتا فرمایئے بحوالہ کتاب سے۔
(۲)اس اہل حدیث بھائی کا کہنا ہے کہ نماز میں رفع الیدین کرناا اور خلفائے راشدین کی سنت سے ثابت ہے اور یہ مسئلہ حنفی مذہب کی کتاب ہدایہ جلد نمبر ۱ ص:۳۷۹ میں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے آخر وقت تک رفع الدین کیا ہے اور آمین بالجہر کا مسئلہ بھی ہدایہ جلد نمبراص: ۳۶۲ میں موجود ہے تو آمین اور رفع الیدین کرنا سنت ہے یا بدعت برائے مہربانی سے بحوالۂ کتاب جواب عتا فرمایئے۔ از بھروچ۔
نوٹ:۔ بعداز تحقیق معلوم ہوا ہے کہ سائل خود ہی غیر مقلدبن چکا ہے۔ اس لئے جواب میں اسی کو مخاطب کیا گیا ہے۔
(الجواب)حامداً ومصلیاً و مسلماً وباﷲ التوفیق۔سوال کی عبارت بعینہ وہی ہے جو اوپر لکھی گئی ہے ۔ سائل تقلید اورمذہب حنفی چھوڑ کر غیر مقلد(لا مذہب) بن گیا ہے۔ علم کا حال یہ ہے کہ بارہ تیرہ سطر کے سوال میں ہیس۲۰ سے پچیس۲۵ املاء کی غلطیاں ہیں ۔ جب اردو زبان میں اس کا اتنہائے علم یہ ہے کہ اردونہ صحیح لکھنا آتا ہے نہ پڑھنا تو قرآن اور احادیث کی عربی کتابیں کیا سمجھ سکتے ہیں ؟
’’قیاس کن زگلستان من بہار مرا‘‘
حجۃ الا سلام امام غزالیؒ فرماتے ہیں :۔ وانما حق العوام ان یومنوا ویسلمواو یشتغلوا بعباد تہم ومعا یشتھم ویتر کوا العلم للعلماء فالعامی لویزنی و یسرق کان خیراًلہ من ان یتکلم فی العلم فانہ من تکلم فی اﷲ وفی دینہ من غیر اتقان العلم وقع فی الکفر من حیث لا یدری کمن یرکب لجۃ البحر وھو لا یعرف السباحۃ۔
یعنی عوام کا فرض ہے کہ ایمان اور اسلام لا کر اپنی عبادتوں اور روزگار میں مشغول رہیں علم کی باتوں میں مداخلت نہ کریں اس کو علماء کے حوالے کر دیں ۔ عامی شخص کا علمی سلسلہ میں حجت کرنا زنا اور چوری سے بھی زیادہ نقصان دہ اور خطرناک ہے کیونکہ جو شخص دینی علوم میں بصیرت اور پختگی نہیں رکھتا وہ اگر اﷲ تعالیٰ اور اس کے دین کے مسائل میں بحث کرتا ہے تو بہت ممکن ہے کہ وہ ایسی رائے قائم کرے جو کفر ہو اور اس کو اس کا احساس بھی نہ ہو کہ جو اس نے سمجھا ہے وہ کفر ہے اس کی مثال اس شخص کی سی ہے جو تیرنا نہ جانتا ہو ۔ اور سمندر میں کود پڑے۔
(احیاء العلوم ص ۳۵ ج۳)
عام مسلمانوں کو شرعی حکم معلوم کر کے ان پر عمل کرنا ضروری ہے باریکیوں میں الجھنے کی ضرورت نہیں ہے حدیث میں ہے ۔ ایک شخص آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کرنے لگا کہ یا رسول اﷲ آپ مجھے علمی دقائق بتلایئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند سوالات کئے (۱)تو خدا کی معرفت حاصل کر چکا؟(۲)تو نے اﷲ کے کتنے حقوق ادا کئے ؟(۳)تجھے موت کا علم ہے ؟(۴)تو موت کی تیاری کر چکا ؟ آخر میں آپ علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا تو جا اولاً بنیاد مضبوط کر پھر آ تو میں تجھے علمی وقائق سے باخبر کر وں ۔
(جامع بیان العلم ص ۱۳۳)
اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشین گوئی ہے :۔ اتخذ الناس رؤ ساً جھا لا ً فسئلوا فافتوا بغیر علم فضلو ا واضلوا (مشکوٰۃ شریف ص۳۳ کتاب العلم)
یعنی:۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ(ایسا زمانہ آئے گا کہ ) لوگ جاہلوں کو اپنا پیشوا بنالیں گے اور ان سے مسائل دریافت کریں گے وہ بغیر علم کے فتویٰ دیں گے اس طرح وہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔
ان حالات میں تقلید اور مذاہب حقہ (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) چھوڑ کر غیر مقلد(لا مذہب) بن جانا اور خواہشات نفسانی کی پیروی کرنا اور مجتہدین کی تقلید کو باطل اور شرک سمجھنا اور مذہب حقہ کو ناحق کہنا اور ائمہ دین کو قرآن و احادیث کے مقابلہ میں اپنی رائے پر عمل کرنے والا بتلانا حرام اور موجب گمراہی ہے ۔ ایسے لوگوں کو تو ’’ اہل حدیث‘‘ کہنا بھی نازیبا ہے ۔ جس طرح فرقۂ ضالہ منکرین حدیث کو ’’ اہل قرآن‘‘ کا نام دینا مناسب اور جائز نہیں اسی طرح سائل کا اپنے کو اہل حدیث کہنا اور کہلوانا اپنی ذات اور قوم کو دھوکا دینا اور گمراہ کرنا ہے غیر مقلدین کے پیشوا مولانا محمد حسین بٹالوی ؒ ’’ اشاعت السنہ جلد نمبر ۱۱ شمارہ نمبر ۱۰ کے ص ۲۱۱ میں تحریر فرماتے ہیں ، غیر مجتہد مطلق کے لئے مجتہدین سے فرار و انکار کی گنجائش نہیں ، اور اسی اشاعت السنہ کے جلد نمبر ۱۱ شمارہ نمبر ۱۱ کے ص ۵۳ میں وضاحت فرماتے ہیں :۔
’’پچیس۲۵ برس کے تجربہ سے ہم کو یہ بات معلوم ہوئی کہ جو لوگ بے علمی کے ساتھ مجتہد مطلق اور تقلید کے تارک بن جاتے ہیں وہ بالآخر اسلام کو سلام کر بیٹھتے ہیں ان میں سے بعض عیسائی ہوجاتے ہیں اور بعض لا مذ
(۲)تقلیدکی ضرورت اور تقلید ائمہ اربعۂ کے وجوب پر امت کا اجماع:
(سوال ۱۶) کیا فرماتے ہیں مولانا مفتی عبدالرحیم صاحب اس مسئلہ میں کہ ہمارے شہر بھروچ میں ایک شخص نے اہل حدیث مذہب قبول کر لیا ہے اور وہ نماز میں ہر رکعت میں رفع یدین کرتا ہے اور جہری نماز میں جہر سے آمین کہتا ہے تو ہمارے حنفی بھائی اس کو بدعتی کہتے ہیں تو رفع الیدین کرنا اور آمین کہنا سنت ہے یا بدعت؟ برائے مہربانی سے بقاعدئہ محدثین سے جواب عتا فرمایئے بحوالہ کتاب سے۔
(۲)اس اہل حدیث بھائی کا کہنا ہے کہ نماز میں رفع الیدین کرناا اور خلفائے راشدین کی سنت سے ثابت ہے اور یہ مسئلہ حنفی مذہب کی کتاب ہدایہ جلد نمبر ۱ ص:۳۷۹ میں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے آخر وقت تک رفع الدین کیا ہے اور آمین بالجہر کا مسئلہ بھی ہدایہ جلد نمبراص: ۳۶۲ میں موجود ہے تو آمین اور رفع الیدین کرنا سنت ہے یا بدعت برائے مہربانی سے بحوالۂ کتاب جواب عتا فرمایئے۔ از بھروچ۔
نوٹ:۔ بعداز تحقیق معلوم ہوا ہے کہ سائل خود ہی غیر مقلدبن چکا ہے۔ اس لئے جواب میں اسی کو مخاطب کیا گیا ہے۔
(الجواب)حامداً ومصلیاً و مسلماً وباﷲ التوفیق۔سوال کی عبارت بعینہ وہی ہے جو اوپر لکھی گئی ہے ۔ سائل تقلید اورمذہب حنفی چھوڑ کر غیر مقلد(لا مذہب) بن گیا ہے۔ علم کا حال یہ ہے کہ بارہ تیرہ سطر کے سوال میں ہیس۲۰ سے پچیس۲۵ املاء کی غلطیاں ہیں ۔ جب اردو زبان میں اس کا اتنہائے علم یہ ہے کہ اردونہ صحیح لکھنا آتا ہے نہ پڑھنا تو قرآن اور احادیث کی عربی کتابیں کیا سمجھ سکتے ہیں ؟
’’قیاس کن زگلستان من بہار مرا‘‘
حجۃ الا سلام امام غزالیؒ فرماتے ہیں :۔ وانما حق العوام ان یومنوا ویسلمواو یشتغلوا بعباد تہم ومعا یشتھم ویتر کوا العلم للعلماء فالعامی لویزنی و یسرق کان خیراًلہ من ان یتکلم فی العلم فانہ من تکلم فی اﷲ وفی دینہ من غیر اتقان العلم وقع فی الکفر من حیث لا یدری کمن یرکب لجۃ البحر وھو لا یعرف السباحۃ۔
یعنی عوام کا فرض ہے کہ ایمان اور اسلام لا کر اپنی عبادتوں اور روزگار میں مشغول رہیں علم کی باتوں میں مداخلت نہ کریں اس کو علماء کے حوالے کر دیں ۔ عامی شخص کا علمی سلسلہ میں حجت کرنا زنا اور چوری سے بھی زیادہ نقصان دہ اور خطرناک ہے کیونکہ جو شخص دینی علوم میں بصیرت اور پختگی نہیں رکھتا وہ اگر اﷲ تعالیٰ اور اس کے دین کے مسائل میں بحث کرتا ہے تو بہت ممکن ہے کہ وہ ایسی رائے قائم کرے جو کفر ہو اور اس کو اس کا احساس بھی نہ ہو کہ جو اس نے سمجھا ہے وہ کفر ہے اس کی مثال اس شخص کی سی ہے جو تیرنا نہ جانتا ہو ۔ اور سمندر میں کود پڑے۔
(احیاء العلوم ص ۳۵ ج۳)
عام مسلمانوں کو شرعی حکم معلوم کر کے ان پر عمل کرنا ضروری ہے باریکیوں میں الجھنے کی ضرورت نہیں ہے حدیث میں ہے ۔ ایک شخص آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کرنے لگا کہ یا رسول اﷲ آپ مجھے علمی دقائق بتلایئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند سوالات کئے (۱)تو خدا کی معرفت حاصل کر چکا؟(۲)تو نے اﷲ کے کتنے حقوق ادا کئے ؟(۳)تجھے موت کا علم ہے ؟(۴)تو موت کی تیاری کر چکا ؟ آخر میں آپ علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا تو جا اولاً بنیاد مضبوط کر پھر آ تو میں تجھے علمی وقائق سے باخبر کر وں ۔
(جامع بیان العلم ص ۱۳۳)
اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشین گوئی ہے :۔ اتخذ الناس رؤ ساً جھا لا ً فسئلوا فافتوا بغیر علم فضلو ا واضلوا (مشکوٰۃ شریف ص۳۳ کتاب العلم)
یعنی:۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ(ایسا زمانہ آئے گا کہ ) لوگ جاہلوں کو اپنا پیشوا بنالیں گے اور ان سے مسائل دریافت کریں گے وہ بغیر علم کے فتویٰ دیں گے اس طرح وہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔
ان حالات میں تقلید اور مذاہب حقہ (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) چھوڑ کر غیر مقلد(لا مذہب) بن جانا اور خواہشات نفسانی کی پیروی کرنا اور مجتہدین کی تقلید کو باطل اور شرک سمجھنا اور مذہب حقہ کو ناحق کہنا اور ائمہ دین کو قرآن و احادیث کے مقابلہ میں اپنی رائے پر عمل کرنے والا بتلانا حرام اور موجب گمراہی ہے ۔ ایسے لوگوں کو تو ’’ اہل حدیث‘‘ کہنا بھی نازیبا ہے ۔ جس طرح فرقۂ ضالہ منکرین حدیث کو ’’ اہل قرآن‘‘ کا نام دینا مناسب اور جائز نہیں اسی طرح سائل کا اپنے کو اہل حدیث کہنا اور کہلوانا اپنی ذات اور قوم کو دھوکا دینا اور گمراہ کرنا ہے غیر مقلدین کے پیشوا مولانا محمد حسین بٹالوی ؒ ’’ اشاعت السنہ جلد نمبر ۱۱ شمارہ نمبر ۱۰ کے ص ۲۱۱ میں تحریر فرماتے ہیں ، غیر مجتہد مطلق کے لئے مجتہدین سے فرار و انکار کی گنجائش نہیں ، اور اسی اشاعت السنہ کے جلد نمبر ۱۱ شمارہ نمبر ۱۱ کے ص ۵۳ میں وضاحت فرماتے ہیں :۔
’’پچیس۲۵ برس کے تجربہ سے ہم کو یہ بات معلوم ہوئی کہ جو لوگ بے علمی کے ساتھ مجتہد مطلق اور تقلید کے تارک بن جاتے ہیں وہ بالآخر اسلام کو سلام کر بیٹھتے ہیں ان میں سے بعض عیسائی ہوجاتے ہیں اور بعض لا مذ
ہب ، جو کسی دین و مذہب کے پابند نہیں رہتے او ر احکام شریعت سے فسق و خروج تو اس آزادی (غیر مقلدیت) کا ادنیٰ کرشمہ ہے ، ان فاسقوں میں بعض تو کھلم کھلا جمعہ، جماعت اور نماز ، روزہ چھوڑ بیٹھتے ہیں ۔ سود شراب سے پرہیز نہیں کرتے اور بعض جو کسی مصلحت دنیاوی کے باعث فسق ظاہری سے بچتے ہیں وہ فسق خفی میں سر گرم رہتے ہیں ۔ ناجائز طور پر عورتوں کو نکاح میں پھنسا لیتے ہیں ۔ کفر وارتداد اور فسق کے اسباب دنیا میں اور بھی بکثرت موجود ہیں مگر دینداروں کے بے دین ہوجانے کا بہت بڑا سبب یہ بھی ہے کہ وہ کم علمی کے باوجود تقلید چھوڑ بیٹھتے ہیں (بحوالہ سبیل الرشاد ص ۱۰ اور کلمۃ الفصل ص ۱۰ اور تقلید ائمہ ص ۱۶۔۱۷ مولانا اسماعیل ؒ سنبھلی۔
اسی طرح فرقہ ٔ اہل حدیث کے مجدد جناب نواب صدیق حسن خان صاحب بھوپالی اپنی جماعت اہل حدیث کے متعلق تحریر فرماتے ہیں ۔ فقد نبت فی ھذہ الزمان فرقۃ ذات سمعۃ وریاء تدعی انفسھا علم الحدیث والقران والعمل والعرفان۔ (الحطہ فی ذکر صحاح السۃ ص ۶۷۔۶۸)
یعنی اس زمانہ میں ایک فرقہ شہرت پسند ریا کار ظہور پذیر ہوا ہے جو باوجود ہر طرح کی خامی کے اپنے لئے قرآن وحدیث پر علم و عمل کا مدعی ہے حالانکہ اس کو علم و عمل اور معرفت کے ساتھ دور کا بھی تعلق نہیں ہے ۔ آگے اسی مضمون کے ذیل میں لکھتے ہیں ۔ فیا للعجب این یسمون انفسھم الموحدین المخلصین وغیرھم بالمشرکین وھم اشد الناس تعصباً وغلواً فی الدین۔ یعنی بڑے تعجب کی بات ہے کہ غیر مقلدین کیونکر خود کو خالص موحد کہتے ہیں اور مقلدین کو (تقلید ائمہ کی وجہ سے) مشرک اور بدعتی قرار دیتے ہیں حالانکہ غیر مقلدین خود تو تمام لوگوں میں سخت متعصب اور غالی ہیں ۔ پھر اسی مضمون کے ختم پر لکھتے ہیں ۔ فما ھذا دین الا فتنۃ فی الا رض وفساد کبیر یعنی یہ طریقہ (جو غیر مقلدین کا ہے ) کوئی دین نہیں یہ تو زمین میں فتنہ اور فساد عظیم ہے (بحوا لۂ تقلید ائمہ ص ۱۷۔۱۸)
حضرت شاہ ولی اﷲ محدث دہلوی علیہ الرحمہ عقد الجید میں تحریر فرماتے ہیں ۔
’’باب تاکید الا خذ بمذاھب الا ربعۃ والتشدید فی ترکھا والخروج عنھا :۔ اغلم ان فی الا خذ بھذہ المذاھب الا ربعۃ مصلحۃ ً عظیمۃً وفی الاعراض عنھا کلھا مفسدۃ کبیرۃ ۔
ترجمہ:۔ باب سوم، ان چار مذہبوں کے اختیار کرنے کی تاکید اور ان کو چھوڑنے اوران سے باہر نکلنے کی ممانعت شدیدہ کے بیان میں ۔ اعلم ۔ جاننا چاہئے کہ ان چاروں مذہبوں کے اختیار کرنے میں ایک بڑی مصلحت ہے اور ان سب سے اعراض و رو گردانی میں بڑا مفسدہ ہے ۔ (عقد الجید مع سلک مردارید ص ۳۱)
او ر اسی کتاب میں آپ تحریر فرماتے ہیں :۔ وثا نیاً قال رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم اتبعو ا
السواد الا عظم ولما اندر ست المذاھب الحقۃ الا ھذہ الا ربعۃ کان اتباعھا اتبا عاً للسواد الا عظم ۔ ترجمہ:۔ اور مذہب کی پابندی کی دوسری وجہ یہ ہے کہ رسول خدا انے فرمایا ہے کہ سواداعظم یعنی بڑے معظم جتھے کی پیروی کرو اور چونکہ مذاہب حقہ سوائے ان چاروں مذہب کے باقی نہیں رہے تو ان کی پیروی کرنا بڑے گروہ کی پیروی کرنا ہے اور ان سے باہر نکلنا بڑی معظم جماعت سے باہر نکلنا ہے ۔ (جس میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت اور تاکیدی ارشاد کی خلاف ورزی لازم آتی ہے) (عقذ الجید مع سلک مروارید ص ۳۳)
ملاحظہ فرمایئے! حضرت شاہ ولی اﷲ محدث دہلوی رحمہ اﷲ مذاہب اربعہ کے مقلدین کو سوا داعظم فرما رہے ہیں اور عامی غیر مقلد کو سواد اعظم سے خارج بتلارہے ہیں اس لئے جو لوگ ائمہ اربعہ میں سے کسی امام کی تقلید نہیں کرتے وہ شتر بے مہار کی طرح ہیں اور درحقیقت وہ خواہشات نفسانی کی پیروی کرتے ہیں ۔حالانکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان مبارک ہے ۔ اتبعوا السواد الا عظم ۔(مشکوٰۃ شریف ص ۳۰) باب مجمع بہار الا نوار ص ۱۴۳ ج۳)
دوسری حدیث میں ہے ۔ علیکم بالجماعۃ۔ تم پر ضروری ہے کہ جماعت کے سات وابستہ رہو۔(مشکوٰۃ شریف ص ۳۱)
تیسری حدیث:۔ان اﷲ لا یجمع امتی علی ضلالۃ۔ اﷲ تعالیٰ میری امت کو ضلالت اور گمراہی پر جمع (متفق) نہیں کرے گا ۔(مشکوٰۃ شریف ص ۳۰ ایضاً)
چوتھی حدیث:۔ لن تجتمع امتی علی الضلالۃ۔(۱) ترجمہ۔ میری امت (کے علماء و صلحاء) کبھی بھی گمراہی پر متفق نہیں ہوں گے۔
پانچویں حدیث:۔ وید اﷲ علی الجماعۃ ومن شذ شذ فی النار، یعنی (جس مسئلہ میں مسلمانوں میں اختلاف ہوجائے تو جس طرف علماء و صلحاء کی اکثریت ہو ان کے ساتھ وابستہ ہوجائو اس لئے کہ ) جماعت پر خدا کا ہاتھ ہے یعنی اس کی مددشامل حال ہوتی ہے اور جو ان سے الگ رہا (اپنی ڈیڑھ اینٹ کی الگ مسجد بنائی ) وہ جہنم میں تنہا ڈالا جائے گا۔(مشکوٰۃ شریف ص۳۰ایضاً)
چھٹی حدیث:۔ان الشیطان ذئب الا نسان کذئب الغنم یا خذ الشاذۃ والقاصیۃ والناحیۃ وایاکم والشعاب وعلیکم بالجماعۃ والعماۃ۔ شیطان انسانوں کا بھیڑیا ہے جس طرح کہ بکریوں کا بھیڑیا ہوتاہے (اور وہ ) ایسی بکریوں کو پھاڑ کھاتا ہے جو ریوڑ سے نکل کر الگ پڑ گئی ہو یا چرتے چرتے دور نکل گئی ہو یا جو غفلت کی وجہ سے ایک کنارے رہ گئی
اسی طرح فرقہ ٔ اہل حدیث کے مجدد جناب نواب صدیق حسن خان صاحب بھوپالی اپنی جماعت اہل حدیث کے متعلق تحریر فرماتے ہیں ۔ فقد نبت فی ھذہ الزمان فرقۃ ذات سمعۃ وریاء تدعی انفسھا علم الحدیث والقران والعمل والعرفان۔ (الحطہ فی ذکر صحاح السۃ ص ۶۷۔۶۸)
یعنی اس زمانہ میں ایک فرقہ شہرت پسند ریا کار ظہور پذیر ہوا ہے جو باوجود ہر طرح کی خامی کے اپنے لئے قرآن وحدیث پر علم و عمل کا مدعی ہے حالانکہ اس کو علم و عمل اور معرفت کے ساتھ دور کا بھی تعلق نہیں ہے ۔ آگے اسی مضمون کے ذیل میں لکھتے ہیں ۔ فیا للعجب این یسمون انفسھم الموحدین المخلصین وغیرھم بالمشرکین وھم اشد الناس تعصباً وغلواً فی الدین۔ یعنی بڑے تعجب کی بات ہے کہ غیر مقلدین کیونکر خود کو خالص موحد کہتے ہیں اور مقلدین کو (تقلید ائمہ کی وجہ سے) مشرک اور بدعتی قرار دیتے ہیں حالانکہ غیر مقلدین خود تو تمام لوگوں میں سخت متعصب اور غالی ہیں ۔ پھر اسی مضمون کے ختم پر لکھتے ہیں ۔ فما ھذا دین الا فتنۃ فی الا رض وفساد کبیر یعنی یہ طریقہ (جو غیر مقلدین کا ہے ) کوئی دین نہیں یہ تو زمین میں فتنہ اور فساد عظیم ہے (بحوا لۂ تقلید ائمہ ص ۱۷۔۱۸)
حضرت شاہ ولی اﷲ محدث دہلوی علیہ الرحمہ عقد الجید میں تحریر فرماتے ہیں ۔
’’باب تاکید الا خذ بمذاھب الا ربعۃ والتشدید فی ترکھا والخروج عنھا :۔ اغلم ان فی الا خذ بھذہ المذاھب الا ربعۃ مصلحۃ ً عظیمۃً وفی الاعراض عنھا کلھا مفسدۃ کبیرۃ ۔
ترجمہ:۔ باب سوم، ان چار مذہبوں کے اختیار کرنے کی تاکید اور ان کو چھوڑنے اوران سے باہر نکلنے کی ممانعت شدیدہ کے بیان میں ۔ اعلم ۔ جاننا چاہئے کہ ان چاروں مذہبوں کے اختیار کرنے میں ایک بڑی مصلحت ہے اور ان سب سے اعراض و رو گردانی میں بڑا مفسدہ ہے ۔ (عقد الجید مع سلک مردارید ص ۳۱)
او ر اسی کتاب میں آپ تحریر فرماتے ہیں :۔ وثا نیاً قال رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم اتبعو ا
السواد الا عظم ولما اندر ست المذاھب الحقۃ الا ھذہ الا ربعۃ کان اتباعھا اتبا عاً للسواد الا عظم ۔ ترجمہ:۔ اور مذہب کی پابندی کی دوسری وجہ یہ ہے کہ رسول خدا انے فرمایا ہے کہ سواداعظم یعنی بڑے معظم جتھے کی پیروی کرو اور چونکہ مذاہب حقہ سوائے ان چاروں مذہب کے باقی نہیں رہے تو ان کی پیروی کرنا بڑے گروہ کی پیروی کرنا ہے اور ان سے باہر نکلنا بڑی معظم جماعت سے باہر نکلنا ہے ۔ (جس میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت اور تاکیدی ارشاد کی خلاف ورزی لازم آتی ہے) (عقذ الجید مع سلک مروارید ص ۳۳)
ملاحظہ فرمایئے! حضرت شاہ ولی اﷲ محدث دہلوی رحمہ اﷲ مذاہب اربعہ کے مقلدین کو سوا داعظم فرما رہے ہیں اور عامی غیر مقلد کو سواد اعظم سے خارج بتلارہے ہیں اس لئے جو لوگ ائمہ اربعہ میں سے کسی امام کی تقلید نہیں کرتے وہ شتر بے مہار کی طرح ہیں اور درحقیقت وہ خواہشات نفسانی کی پیروی کرتے ہیں ۔حالانکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان مبارک ہے ۔ اتبعوا السواد الا عظم ۔(مشکوٰۃ شریف ص ۳۰) باب مجمع بہار الا نوار ص ۱۴۳ ج۳)
دوسری حدیث میں ہے ۔ علیکم بالجماعۃ۔ تم پر ضروری ہے کہ جماعت کے سات وابستہ رہو۔(مشکوٰۃ شریف ص ۳۱)
تیسری حدیث:۔ان اﷲ لا یجمع امتی علی ضلالۃ۔ اﷲ تعالیٰ میری امت کو ضلالت اور گمراہی پر جمع (متفق) نہیں کرے گا ۔(مشکوٰۃ شریف ص ۳۰ ایضاً)
چوتھی حدیث:۔ لن تجتمع امتی علی الضلالۃ۔(۱) ترجمہ۔ میری امت (کے علماء و صلحاء) کبھی بھی گمراہی پر متفق نہیں ہوں گے۔
پانچویں حدیث:۔ وید اﷲ علی الجماعۃ ومن شذ شذ فی النار، یعنی (جس مسئلہ میں مسلمانوں میں اختلاف ہوجائے تو جس طرف علماء و صلحاء کی اکثریت ہو ان کے ساتھ وابستہ ہوجائو اس لئے کہ ) جماعت پر خدا کا ہاتھ ہے یعنی اس کی مددشامل حال ہوتی ہے اور جو ان سے الگ رہا (اپنی ڈیڑھ اینٹ کی الگ مسجد بنائی ) وہ جہنم میں تنہا ڈالا جائے گا۔(مشکوٰۃ شریف ص۳۰ایضاً)
چھٹی حدیث:۔ان الشیطان ذئب الا نسان کذئب الغنم یا خذ الشاذۃ والقاصیۃ والناحیۃ وایاکم والشعاب وعلیکم بالجماعۃ والعماۃ۔ شیطان انسانوں کا بھیڑیا ہے جس طرح کہ بکریوں کا بھیڑیا ہوتاہے (اور وہ ) ایسی بکریوں کو پھاڑ کھاتا ہے جو ریوڑ سے نکل کر الگ پڑ گئی ہو یا چرتے چرتے دور نکل گئی ہو یا جو غفلت کی وجہ سے ایک کنارے رہ گئی
ہو… (اسی طرح تم بھی اپنے کو جماعت سے الگ ہونے سے بچائو) اور جماعت عامہ (سواد اعظم) میں اپنے آپ کو شامل رکھو ورنہ ہلاک ہوجائو گے۔(مشکوٰۃ شریف ص۳۱ ایضاً)
ساتویں حدیث:۔ من فارق الجماعۃ شبراً فقد خلع ربقۃ الا سلام عن عنقہ ۔ جس نے ایک بالشت کے برابر بھی جماعت سے علیٰحدگی اختیار کی (یعنی چند مسائل میں قلیل مدت کے لئے بھی ان سے علیٰحدگی اختیار کی) تو بے شک اس نے اپنی گردن میں سے اسلام کی رسی نکال ڈالی۔(مشکوٰۃ شریف ص ۳۱ اایضاً)
آٹھویں حدیث:۔ اثنان خیر من واحد وثلاثۃ خیر من اثنین واربعۃ خیر من ثلاثۃ فعلیکم بالجماعۃ ۔ الخ ۔یعنی دو ایک سے بہتر ہیں ۔ تین دو سے بہتر ہیں ۔ اور چار تین سے (جب یہ فضیلت ہے ) تو
جماعت کو لازم پکڑے رہو (یعنی ان میں شامل ہوجائو) اس لئے کہ خدا تعالیٰ میری امت کو ہدایت پر ہی متفق کرتا ہے۔(موائد العوائد ص ۱۲۲)
نویں حدیث:۔من خرج من الطاعۃ وفارق الجماعۃ مات میتۃ ً جا ھلیۃً (نسائی عن ابی ہریرۃ)
دسویں حدیث:۔مارآہ المسلمون حسنا ً فھو عند اﷲ حسن ، (احمد فی کتاب السنۃ بحوالہ المقاصد الحسنۃ ص ۳۶۸)
حضرت شاہ ولی اﷲ محدث دہلوی علیہ الرحمہ جو اپنے دور کے بلند پایہ محدث بے مثال فقیہہ زبردست اصولی جامع المعقول والمنقول اور مجتہد تھے ۔ جن کو غیر مقلدین کے پیشوا مولانا صدیق حسن خان صاحب ؒ بھی رئیس المجتہدین اور سردار تسلیم کرتے تھے اور آپ کے بارے میں تحریرفرماتے ہیں ۔’’اگر وجود اور در صدر اول درزمانۂ ماضی بودامام الائمہ و تاج المجتہدین شمردہ می شود۔
ترجمہ:۔ اگر شاہ صاحب کا وجود صدر اول (پہلے زمانہ ) میں ہوتا تو اماموں کے امام اور مجتہدین کے سردار شمار ہوتے ۔ اتنے بڑے درجہ کے عالم تقلید کے متعلق کیا فرماتے ہیں وہ ملاحظہ کیجئے ۔ لان الناس لم یزالوامن زمن الصحابۃ الیٰ ان ظھرت المذاھب الا ربعۃ یقلدون من اتفق من العلماء من غیر نکیر من احد یعتبرا نکارہ‘ ولو کان ذلک باطلاً لا نکرہ‘۔
ترجمہ:۔ کیونکہ صحابہ کے وقت سے مذاہب اربعہ کے ظہور تک لوگوں کا یہی دستور رہا کہ جو عالم مجتہد مل جاتا اس کی تقلید کر لیتے اس پر کسی بھی معتمد علیہ شخصیت نے نکیر نہیں کی اور اگر یہ تقلید باطل ہوتی تو وہ حضرات (صحابہ و تابعین) ضرور نکیر فرماتے:۔(عقد الجید مع سلک مردارید ص ۲۹)
نیز آپ امام بغوی ؒ کا قول بطور تائید نقل فرماتے ہیں :۔
ویجب علیٰ من لم یجمع ھذہ الشرائط تقلید ہ ‘ فیما یعن لہ ‘ من الحوادث۔
ترجمہ:۔اور اس شخص پر جو ان شرائط (یعنی اجتہاد کی شرائط) کا جامع نہیں اس پر کسی مجتہد کی تقلید کرنا واجب ہے ان حوادث(مسائل) میں جو اس کو پیش آویں (عقد الجید ص ۹)
اور فرماتے ہیں :۔ وفی ذلک (ای التقلید) من المصالح مالا یخفی لا سیما فی ھذہ الا یام التی قصرت فیھا الھمم جداً واشربت النفوس الھویٰ واعجب کل ذی رأ ی برأ یہ۔
ترجمہ:۔ اور اس میں (یعنی مذاہب اربعہ میں سے کسی ایک کی تقلید کرنے میں ) بہت سی مصلحتیں ہیں جو مخفی نہیں ہیں خاص کر اس زمانہ میں جب کہ ہمتیں بہت پست ہوگئی ہیں اور نفوس میں خواہشات نفسانی سرایت کر گئی ہیں اور ہر رائے والا اپنی رائے پر ناز کرنے لگا ہے ۔(حجۃ اﷲ البالغۃ مترجم ص ۳۶۱ ج۱واصحاب الرائی باب الفرق بین فعل الحدیث فصل فی مسائل فضلت فیھا الا نعام)
اور فرماتے ہیں :۔ وبعد المأ تین ظھرت فیھم التمذھب للمجتھدین باعیا نھم وقل من کان لا یعتمد علیٰ مذہب مجتھد بعینہ وکان ھذا ھو الواجب فے ذلک الزمان۔
ترجمہ:۔اور دوسری صدی کے بعد لوگوں میں متعین مجتہد کی پیروی (یعنی تقلید شخصی)کارواج ہوا اور بہت کم
لوگ ایسے تھے جو کسی خاص مجتہد کے مذہب پر اعتماد نہ رکھتے ہوں (یعنی عموماً تقلید شخصی کارواج ہوگیا) اور یہی طریقہ اس وقت رائج تھا۔(انصاف مع ترجمہ کشاف ص ۵۹)
اور فرماتے ہیں :۔ وھذہ المذاھب الا ربعۃ المدو نۃ المحررۃ قد اجتمعت الا مۃ او من یعتد بھا منھا علیٰ جواز تقلید ھا الیٰ یومنا ھذا۔ اور یہ مذاہب اربعہ جومدون و مرتب ہوگئے ہیں پوری امت نے یا امت کے معتمد حضرات نے ان مذاہب اربعہ مشہورہ کی تقلید کے جواز پر اجماع کر لیا ہے ( اور یہ اجماع) آج تک باقی ہے(اس کی مخالفت جائز نہیں بلکہ موجوب گمراہی ہے ) (حجۃ اﷲ البالغۃ ج۱ ص ۳۶۱ فصل فی مسائل ضلت فیھا لا قدام)۔
اور فرماتے ہیں :۔وبالجملۃ فالتمذھب للمجتہدین سراً الھمہ اﷲ تعالیٰ العلماء جمعھم علیہ من حیث یشعرون اولا یشعرون،۔
ترجمہ:۔ الحاصل ان مجتہدین (امام ابو حنیفہ ؒ امام مالک ؒ ، امام شافعیؒ، امام احمد بن حنبل ؒ) کے مذہب کی پابندی (یعنی تقلید شخصی) ایک راز ہے جس کو اﷲ تعالیٰ نے علماء کے دلوں میں الہام کیا ہے اور اس پران کو متفق کیا جائے وہ تقلید کرنے کی مصلحت اور راز کو جانیں یا نہ جانیں (یعنی تقلید کی حکمت اور خوبی ان کو معلوم ہو یا نہ ہو)(انصاف عربی ص ۴۷، انصاف مع کشاف ص ۶۳)
اور فرماتے ہیں ۔انسان جاھل فی بلاد الھند و بلاد ما وراء النھر ولیس ھناک عالم شافعی ولا مالکی ولا حنبلی ولا کتاب من کتب ھذہ المذاہب وجب علیہ ان یقلد لمذھ
ساتویں حدیث:۔ من فارق الجماعۃ شبراً فقد خلع ربقۃ الا سلام عن عنقہ ۔ جس نے ایک بالشت کے برابر بھی جماعت سے علیٰحدگی اختیار کی (یعنی چند مسائل میں قلیل مدت کے لئے بھی ان سے علیٰحدگی اختیار کی) تو بے شک اس نے اپنی گردن میں سے اسلام کی رسی نکال ڈالی۔(مشکوٰۃ شریف ص ۳۱ اایضاً)
آٹھویں حدیث:۔ اثنان خیر من واحد وثلاثۃ خیر من اثنین واربعۃ خیر من ثلاثۃ فعلیکم بالجماعۃ ۔ الخ ۔یعنی دو ایک سے بہتر ہیں ۔ تین دو سے بہتر ہیں ۔ اور چار تین سے (جب یہ فضیلت ہے ) تو
جماعت کو لازم پکڑے رہو (یعنی ان میں شامل ہوجائو) اس لئے کہ خدا تعالیٰ میری امت کو ہدایت پر ہی متفق کرتا ہے۔(موائد العوائد ص ۱۲۲)
نویں حدیث:۔من خرج من الطاعۃ وفارق الجماعۃ مات میتۃ ً جا ھلیۃً (نسائی عن ابی ہریرۃ)
دسویں حدیث:۔مارآہ المسلمون حسنا ً فھو عند اﷲ حسن ، (احمد فی کتاب السنۃ بحوالہ المقاصد الحسنۃ ص ۳۶۸)
حضرت شاہ ولی اﷲ محدث دہلوی علیہ الرحمہ جو اپنے دور کے بلند پایہ محدث بے مثال فقیہہ زبردست اصولی جامع المعقول والمنقول اور مجتہد تھے ۔ جن کو غیر مقلدین کے پیشوا مولانا صدیق حسن خان صاحب ؒ بھی رئیس المجتہدین اور سردار تسلیم کرتے تھے اور آپ کے بارے میں تحریرفرماتے ہیں ۔’’اگر وجود اور در صدر اول درزمانۂ ماضی بودامام الائمہ و تاج المجتہدین شمردہ می شود۔
ترجمہ:۔ اگر شاہ صاحب کا وجود صدر اول (پہلے زمانہ ) میں ہوتا تو اماموں کے امام اور مجتہدین کے سردار شمار ہوتے ۔ اتنے بڑے درجہ کے عالم تقلید کے متعلق کیا فرماتے ہیں وہ ملاحظہ کیجئے ۔ لان الناس لم یزالوامن زمن الصحابۃ الیٰ ان ظھرت المذاھب الا ربعۃ یقلدون من اتفق من العلماء من غیر نکیر من احد یعتبرا نکارہ‘ ولو کان ذلک باطلاً لا نکرہ‘۔
ترجمہ:۔ کیونکہ صحابہ کے وقت سے مذاہب اربعہ کے ظہور تک لوگوں کا یہی دستور رہا کہ جو عالم مجتہد مل جاتا اس کی تقلید کر لیتے اس پر کسی بھی معتمد علیہ شخصیت نے نکیر نہیں کی اور اگر یہ تقلید باطل ہوتی تو وہ حضرات (صحابہ و تابعین) ضرور نکیر فرماتے:۔(عقد الجید مع سلک مردارید ص ۲۹)
نیز آپ امام بغوی ؒ کا قول بطور تائید نقل فرماتے ہیں :۔
ویجب علیٰ من لم یجمع ھذہ الشرائط تقلید ہ ‘ فیما یعن لہ ‘ من الحوادث۔
ترجمہ:۔اور اس شخص پر جو ان شرائط (یعنی اجتہاد کی شرائط) کا جامع نہیں اس پر کسی مجتہد کی تقلید کرنا واجب ہے ان حوادث(مسائل) میں جو اس کو پیش آویں (عقد الجید ص ۹)
اور فرماتے ہیں :۔ وفی ذلک (ای التقلید) من المصالح مالا یخفی لا سیما فی ھذہ الا یام التی قصرت فیھا الھمم جداً واشربت النفوس الھویٰ واعجب کل ذی رأ ی برأ یہ۔
ترجمہ:۔ اور اس میں (یعنی مذاہب اربعہ میں سے کسی ایک کی تقلید کرنے میں ) بہت سی مصلحتیں ہیں جو مخفی نہیں ہیں خاص کر اس زمانہ میں جب کہ ہمتیں بہت پست ہوگئی ہیں اور نفوس میں خواہشات نفسانی سرایت کر گئی ہیں اور ہر رائے والا اپنی رائے پر ناز کرنے لگا ہے ۔(حجۃ اﷲ البالغۃ مترجم ص ۳۶۱ ج۱واصحاب الرائی باب الفرق بین فعل الحدیث فصل فی مسائل فضلت فیھا الا نعام)
اور فرماتے ہیں :۔ وبعد المأ تین ظھرت فیھم التمذھب للمجتھدین باعیا نھم وقل من کان لا یعتمد علیٰ مذہب مجتھد بعینہ وکان ھذا ھو الواجب فے ذلک الزمان۔
ترجمہ:۔اور دوسری صدی کے بعد لوگوں میں متعین مجتہد کی پیروی (یعنی تقلید شخصی)کارواج ہوا اور بہت کم
لوگ ایسے تھے جو کسی خاص مجتہد کے مذہب پر اعتماد نہ رکھتے ہوں (یعنی عموماً تقلید شخصی کارواج ہوگیا) اور یہی طریقہ اس وقت رائج تھا۔(انصاف مع ترجمہ کشاف ص ۵۹)
اور فرماتے ہیں :۔ وھذہ المذاھب الا ربعۃ المدو نۃ المحررۃ قد اجتمعت الا مۃ او من یعتد بھا منھا علیٰ جواز تقلید ھا الیٰ یومنا ھذا۔ اور یہ مذاہب اربعہ جومدون و مرتب ہوگئے ہیں پوری امت نے یا امت کے معتمد حضرات نے ان مذاہب اربعہ مشہورہ کی تقلید کے جواز پر اجماع کر لیا ہے ( اور یہ اجماع) آج تک باقی ہے(اس کی مخالفت جائز نہیں بلکہ موجوب گمراہی ہے ) (حجۃ اﷲ البالغۃ ج۱ ص ۳۶۱ فصل فی مسائل ضلت فیھا لا قدام)۔
اور فرماتے ہیں :۔وبالجملۃ فالتمذھب للمجتہدین سراً الھمہ اﷲ تعالیٰ العلماء جمعھم علیہ من حیث یشعرون اولا یشعرون،۔
ترجمہ:۔ الحاصل ان مجتہدین (امام ابو حنیفہ ؒ امام مالک ؒ ، امام شافعیؒ، امام احمد بن حنبل ؒ) کے مذہب کی پابندی (یعنی تقلید شخصی) ایک راز ہے جس کو اﷲ تعالیٰ نے علماء کے دلوں میں الہام کیا ہے اور اس پران کو متفق کیا جائے وہ تقلید کرنے کی مصلحت اور راز کو جانیں یا نہ جانیں (یعنی تقلید کی حکمت اور خوبی ان کو معلوم ہو یا نہ ہو)(انصاف عربی ص ۴۷، انصاف مع کشاف ص ۶۳)
اور فرماتے ہیں ۔انسان جاھل فی بلاد الھند و بلاد ما وراء النھر ولیس ھناک عالم شافعی ولا مالکی ولا حنبلی ولا کتاب من کتب ھذہ المذاہب وجب علیہ ان یقلد لمذھ
ب ابی حنیفۃ ویحرم علیہ ان یخرج من مذہبہ لانہ حینئذ یخلع من عنقہ ربقۃ الشریعۃ ویبقی سدیً مھملاً۔
ترجمہ:۔کوئی جاہل عامی انسان ہندوستان اور ماوراء النہر کے شہروں میں ہو(کہ جہاں مذہب حنفی پر ہی زیادہ تر عمل ہوتا ہے ) اور وہاں کوئی شافعی، مالکی اور حنبلی عالم نہ ہو اور نہ ان مذاہب کی کوئی کتاب ہو تو اس وقت اس پر واجب ہے کہ امام ابو حنیفہ ؒ ہی کے مذہب کے تقلید کرے اور اس پر حرام ہے کہ حنفی مذہب کو ترک کر دے اس لئے کہ اس صورت میں شریعت کی رسی اپنے گردن سے نکال پھینکنا ہے اور مہمل و بیکار بن جانا ہے (انصاف عربی ص ۵۳ مع ترجمہ کشاف ص ۷۰۔۷۱)
حضرت شاہ صاحب ؒ کو باوجود مجتہد ہونے کے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے تقلید کر نے پر مامور کیا گیا اور دائرئہ تقلید سے خروج کی ممانعت کی گئی ۔ چنانچہ آپ فیوض الحرمین میں تحریر فرماتے ہیں :۔ واستفدت منہ صلی اﷲ علیہ وسلم ثلثۃ امور خلاف ماکان عندی وما کانت طبعی تمیل الیہ اشد میل فصارت ھذہ الا ستفادۃ من براھین الحق تعالیٰ علی ۔ الی قولہ ۔ وثا نیھما الو صاۃ بالتقلید بھذہ المذاھب الا ربعۃ الا اخرج منھا ۔الخ۔
ترجمہ:۔ مجھے آن حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے ایسی تین باتیں حاصل ہوئیں کہ میرا خیال پہلے ان کے موافق نہ تھا اور اس طرف قلبی میلان بالکل نہ تھا یہ استفادہ میرے اوپر برہان حق بن گیا۔ ان تین امور میں سے دوسری بات یہ تھی۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وصیت فرمائی کہ میں مذاہب اربعہ کی تقلید کروں اور ان سے باہر نہ جائوں (فیوض الحرمین ص
۶۴۔ ۶۵) (مطبوعہ کتب خانہ رحیمیہ دیو بند)اور فرماتے ہیں :۔وعرفنی رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم ان فی المذہب الحنفی طریقۃً انیقۃً ھی اوفق الطرق بالسنۃ المعروفۃ التی جمعت ونقحت فی زمان البخاری واصحابہ ، حضور اقدس ا نے مجھے بتایا کہ مذہب حنفی میں ایک ایسا عمدہ طریقہ ہے جو دوسرے طریقوں کی بہ نسبت اس سنت مشہورہ کے زیادہ موافق ہے جس کی تدوین او ر تنقیح امام بخاری رحمہ اﷲ اور ان کے اصحاب کے زمانہ میں ہوئی (فیوض الحر مین ص ۴۸)
حضرت شاہ صاحب قدس سرہ کے مذکورہ فرامین عالیہ کا خلاصہ یہ ہے۔
(۱)صحابہ ؓ اور تابعین ؒ کے مبارک زمانہ میں نفس تقلید کا رواج و دستور بلا خلاف جاری و ساری تھا۔
(۲)مذاہب اربعہ (حنفی ، مالکی ، شافعی، حنبلی) کا اتباع سواداعظم کا اتباع ہے ( جواز روئے حدیث واجب ہے ) اور مذآہب اربعہ کے دائرہ سے خروج سواد اعظم سے خروج ہے (جو گمراہ کن ہے )
(۳)دوسری صدی کے بعد تقلید شخصی (مذاہب اربعہ میں سے صرف ایک کی تقلید) کی ابتدا ہوچکی تھی۔
(۴)مذاہب اربعہ میں سے ایک مذہب کی تقلید یعنی تقلید شخصی منجانب اﷲ ایک الہامی راز ہے۔
(۵)مذاہب اربعہ کی تقلید پر امت کا اجماع ہے ۔
(۶)غیر مجتہد پر تقلید واجب ہے۔
(۷)تقلید شخصی میں دینی مصالح و فوائد ہیں ۔
(۸)مجھے مذاہب اربعہ کے دائرہ میں رہنے کی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت فرمائی ہے۔
(۹)مذہب حنفی مطابق سنت ہے اس کی شہادت خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے ۔
(۱۰)عوام (یعنی غیر مجتہد) کے لئے تقلید چھوڑنا حرام ہے ، بلکہ دائرۂ اسلام سے نکل جانے کا پیش خیمہ ہے (جس کا اعتراف انہیں کے جماعت کے پیشوا مولانا محمد حسین بٹالویؒ نے کیا ہے جسے ہم پہلے نقل کر چکے ہیں ۔ تلک عشرۃ کاملۃ۔
غیر مقلدین کی دھوکہ دہی سے عوام الناس اس غلط فہمی میں مبتلا ہیں کہ محدثین انہیں کے طبقۂ خاص سے تعلق رکھتے تھے (یعنی غیر مقلد تھے) اور یہ حضرات مذاہب اربعہ میں سے کسی کے پابند نہ تھے ۔ حالانکہ یہ بات سر تا سر غلط ہے ، تمام محدثین عظام سوائے معدودے چند کے سب مقلد تھے ۔ مثلاً ملاحظہ کیجئے ۔
امام بخاریؒ، باوجود مجتہد ہونے کے صحیح قول کے مطابق مقلد تھے اور شافعی تھے ۔ غیر مقلدین کے پیشوا جناب نواب صدیق حسن خان صاحبؒ بھوپالی نے اپنی کتاب ’’ الحطۃ فی ذکر صحاح الستۃ‘‘ میں تحریر کیا ہے کہ امام بخاری ؒ کو امام ابو عاصمؒ نے جماعت شافعیہ میں ذکر کیا ہے ۔ وقد ذکرہ ابو عاصم ؒ فی طبقات اصحابنا الشافعیۃ نقلاً عن السبکی ، اور اسی کتاب کے ص ۱۲۷ فصل نمبر ۶ میں امام نسائی کے متعلق تحریر فرماتے ہیں :۔ کان احدا علام الدین وارکان الحدیث امام اھل عصرہ ومقدمھم بین اصحاب الحدیث وجرحہ وتعدیلہ معتبر بین العلماء وکان شافعی المذہب۔ یعنی : امام نسائی دین کے پہاڑوں میں سے ایک پہاڑ ، حدیث کے ارکانوں میں سے ایک رکن، اپنے زمانہ کے امام اور محدثین کے پیشوا تھے ان کی جرح و تعدیل علماء کے یہاں معتبر ہے اور آپ شافعی المذہب تھے (حطہ ص۱۲۷)
امام ابو دائود کے متعلق تحریر فرماتے ہیں ۔ فقیل حنبلی وقیل شافعی امام ابو دائود حدیث اور علل حدیث کے حافظ، تقویٰ وپرہیز گاری، علم و فقہ صلاح و اتقان میں عالی مقام رکھتے تھے۔ اختلاف صرف اس میں ہے کہ آپ شافعی تھے یا حنبلی، بعض حنبلی کہتے ہیں ۔ اور بعض شافعی (۱۳۵ حطہ فی ذکر صحاح الستتہ) اس کے علاوہ امام مسلم ؒ، امام ترمذیؒ، امام بیہقیؒ، امام دار قطنیؒ، امام ابن
ترجمہ:۔کوئی جاہل عامی انسان ہندوستان اور ماوراء النہر کے شہروں میں ہو(کہ جہاں مذہب حنفی پر ہی زیادہ تر عمل ہوتا ہے ) اور وہاں کوئی شافعی، مالکی اور حنبلی عالم نہ ہو اور نہ ان مذاہب کی کوئی کتاب ہو تو اس وقت اس پر واجب ہے کہ امام ابو حنیفہ ؒ ہی کے مذہب کے تقلید کرے اور اس پر حرام ہے کہ حنفی مذہب کو ترک کر دے اس لئے کہ اس صورت میں شریعت کی رسی اپنے گردن سے نکال پھینکنا ہے اور مہمل و بیکار بن جانا ہے (انصاف عربی ص ۵۳ مع ترجمہ کشاف ص ۷۰۔۷۱)
حضرت شاہ صاحب ؒ کو باوجود مجتہد ہونے کے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے تقلید کر نے پر مامور کیا گیا اور دائرئہ تقلید سے خروج کی ممانعت کی گئی ۔ چنانچہ آپ فیوض الحرمین میں تحریر فرماتے ہیں :۔ واستفدت منہ صلی اﷲ علیہ وسلم ثلثۃ امور خلاف ماکان عندی وما کانت طبعی تمیل الیہ اشد میل فصارت ھذہ الا ستفادۃ من براھین الحق تعالیٰ علی ۔ الی قولہ ۔ وثا نیھما الو صاۃ بالتقلید بھذہ المذاھب الا ربعۃ الا اخرج منھا ۔الخ۔
ترجمہ:۔ مجھے آن حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے ایسی تین باتیں حاصل ہوئیں کہ میرا خیال پہلے ان کے موافق نہ تھا اور اس طرف قلبی میلان بالکل نہ تھا یہ استفادہ میرے اوپر برہان حق بن گیا۔ ان تین امور میں سے دوسری بات یہ تھی۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وصیت فرمائی کہ میں مذاہب اربعہ کی تقلید کروں اور ان سے باہر نہ جائوں (فیوض الحرمین ص
۶۴۔ ۶۵) (مطبوعہ کتب خانہ رحیمیہ دیو بند)اور فرماتے ہیں :۔وعرفنی رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم ان فی المذہب الحنفی طریقۃً انیقۃً ھی اوفق الطرق بالسنۃ المعروفۃ التی جمعت ونقحت فی زمان البخاری واصحابہ ، حضور اقدس ا نے مجھے بتایا کہ مذہب حنفی میں ایک ایسا عمدہ طریقہ ہے جو دوسرے طریقوں کی بہ نسبت اس سنت مشہورہ کے زیادہ موافق ہے جس کی تدوین او ر تنقیح امام بخاری رحمہ اﷲ اور ان کے اصحاب کے زمانہ میں ہوئی (فیوض الحر مین ص ۴۸)
حضرت شاہ صاحب قدس سرہ کے مذکورہ فرامین عالیہ کا خلاصہ یہ ہے۔
(۱)صحابہ ؓ اور تابعین ؒ کے مبارک زمانہ میں نفس تقلید کا رواج و دستور بلا خلاف جاری و ساری تھا۔
(۲)مذاہب اربعہ (حنفی ، مالکی ، شافعی، حنبلی) کا اتباع سواداعظم کا اتباع ہے ( جواز روئے حدیث واجب ہے ) اور مذآہب اربعہ کے دائرہ سے خروج سواد اعظم سے خروج ہے (جو گمراہ کن ہے )
(۳)دوسری صدی کے بعد تقلید شخصی (مذاہب اربعہ میں سے صرف ایک کی تقلید) کی ابتدا ہوچکی تھی۔
(۴)مذاہب اربعہ میں سے ایک مذہب کی تقلید یعنی تقلید شخصی منجانب اﷲ ایک الہامی راز ہے۔
(۵)مذاہب اربعہ کی تقلید پر امت کا اجماع ہے ۔
(۶)غیر مجتہد پر تقلید واجب ہے۔
(۷)تقلید شخصی میں دینی مصالح و فوائد ہیں ۔
(۸)مجھے مذاہب اربعہ کے دائرہ میں رہنے کی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت فرمائی ہے۔
(۹)مذہب حنفی مطابق سنت ہے اس کی شہادت خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے ۔
(۱۰)عوام (یعنی غیر مجتہد) کے لئے تقلید چھوڑنا حرام ہے ، بلکہ دائرۂ اسلام سے نکل جانے کا پیش خیمہ ہے (جس کا اعتراف انہیں کے جماعت کے پیشوا مولانا محمد حسین بٹالویؒ نے کیا ہے جسے ہم پہلے نقل کر چکے ہیں ۔ تلک عشرۃ کاملۃ۔
غیر مقلدین کی دھوکہ دہی سے عوام الناس اس غلط فہمی میں مبتلا ہیں کہ محدثین انہیں کے طبقۂ خاص سے تعلق رکھتے تھے (یعنی غیر مقلد تھے) اور یہ حضرات مذاہب اربعہ میں سے کسی کے پابند نہ تھے ۔ حالانکہ یہ بات سر تا سر غلط ہے ، تمام محدثین عظام سوائے معدودے چند کے سب مقلد تھے ۔ مثلاً ملاحظہ کیجئے ۔
امام بخاریؒ، باوجود مجتہد ہونے کے صحیح قول کے مطابق مقلد تھے اور شافعی تھے ۔ غیر مقلدین کے پیشوا جناب نواب صدیق حسن خان صاحبؒ بھوپالی نے اپنی کتاب ’’ الحطۃ فی ذکر صحاح الستۃ‘‘ میں تحریر کیا ہے کہ امام بخاری ؒ کو امام ابو عاصمؒ نے جماعت شافعیہ میں ذکر کیا ہے ۔ وقد ذکرہ ابو عاصم ؒ فی طبقات اصحابنا الشافعیۃ نقلاً عن السبکی ، اور اسی کتاب کے ص ۱۲۷ فصل نمبر ۶ میں امام نسائی کے متعلق تحریر فرماتے ہیں :۔ کان احدا علام الدین وارکان الحدیث امام اھل عصرہ ومقدمھم بین اصحاب الحدیث وجرحہ وتعدیلہ معتبر بین العلماء وکان شافعی المذہب۔ یعنی : امام نسائی دین کے پہاڑوں میں سے ایک پہاڑ ، حدیث کے ارکانوں میں سے ایک رکن، اپنے زمانہ کے امام اور محدثین کے پیشوا تھے ان کی جرح و تعدیل علماء کے یہاں معتبر ہے اور آپ شافعی المذہب تھے (حطہ ص۱۲۷)
امام ابو دائود کے متعلق تحریر فرماتے ہیں ۔ فقیل حنبلی وقیل شافعی امام ابو دائود حدیث اور علل حدیث کے حافظ، تقویٰ وپرہیز گاری، علم و فقہ صلاح و اتقان میں عالی مقام رکھتے تھے۔ اختلاف صرف اس میں ہے کہ آپ شافعی تھے یا حنبلی، بعض حنبلی کہتے ہیں ۔ اور بعض شافعی (۱۳۵ حطہ فی ذکر صحاح الستتہ) اس کے علاوہ امام مسلم ؒ، امام ترمذیؒ، امام بیہقیؒ، امام دار قطنیؒ، امام ابن
ماجہ ؒ یہ سب مقلد تھے اور صحیح قول کے مطابق شافعی تھے ۔ امام یحییٰ بن معین،محدث یحییٰ بن سعید القطان محدث یحییٰ بن ابی زائدہ ، محدث وکیع بن جراح۔ امام طحاوی ، امام زیلعی یہ سب مقلد تھے اور حنفی تھے ۔ علامہ ذہبی۔ ابن تیمیہ، ابن قیم ابن جوزی، شیخ عبدالقادر جیلانی یہ حنبلی تھے۔
کیا ان محدثین عظام و علمائے کبار کو یہ معلوم نہ تھا کہ تقلید شرک بدعت اور حرام ہے حنفی ، مالکی ، شافعی اور حنبلی بنناناجائز اور بدعت ہے غرض سوائے معدودے چند (دائود ظاہری ابن حزم وغیرہ) کے تمام محدثین ، علماء، مشائخ، عارفین ائمہ اربعہ ہی کی تقلید کرتے چلے آئے ہیں ۔ ہندوستان ہی میں دیکھ لیجئے کہ جس قدر علماء کبار،مشائخ عظام اور اولیاء اﷲ گذرے ہیں وہ سب کے سب تقلید کے پابند تھے اور تقریباً سب ہی امام ابو حنیفہؒ کے مقلد تھے مثلاً ۔شیخ علی متقی صاحب کنزالعمال المتوفی ۰۹۷۵ھ شیخ عبدالاول جو نپوری صاحب، فیض الباری شرح بخاری، شیخ عبدالوہاب برہا نپوری متوفی ۱۰۰۱ء شیخ محمد طاہر پٹنی گجراتی صاحب مجمع بحار متوفی ۹۸۷ھ محدث ملا جیون صدیقی متوفی ۱۱۳۰ھ، شیخ عبدالحق محدث دہلوی صاحب اشعۃ اللمعات متوفی ۱۰۵۲ھ پھر ان کی اولاد میں محدث شیخ نور الحق صاحب تیسیرالقاری فارسی شرح بخاری متوفی ۱۰۷۳ھ ، محدث شیخ فخر الدین شارح بخاری و شارح حصن حصین ۔ شیخ الا سلام محدث شیخ سلام اﷲ شارح مؤ طامسمیٰ بہ محلی متوفی ۱۲۲۹ھ شاہ عبدالرحیم محدث دہلوی، شاہ ولی اﷲ محدث دہلوی متوفی ۱۱۷۶ھ شاہ عبدالعزیز متوفی ۱۲۳۹ھ شاہ عبدالقادر محدث و مفسر قرآن دہلوی متوفی ۱۲۳۲ھ شاہ عبدالغنی محدث دہلوی متوفی ۱۲۹۶ھ شاہ اسحاق محدث دہلوی متوفی ۱۲۶۲ھ شاہ اسماعیل شہید متوفی ۶۲۴۶ھ شاہ قطب الدین صاحب مظاہر حق متوفی ۱۲۸۹ھ شاہ اسماعیل شہید متوفی ۶۲۴۶ھ شاہ قطب الدین صاحب مظاہر حق متوفی ۱۲۸۹ھ شاہ رفیع الدین محدث دہلوی متوفی ۱۲۳۳ھ شاہ محمد یعقوب محدث دہلوی متوفی ۱۲۸۲ھ قاضی محب اﷲ بہاری متوفی ۱۱۱۱۹ھ جنہوں نے ۱۱۰۹ھ میں اصول فقہ کی مشہور کتاب مسلم الثبوت تصنیف فرمائی۔ محدث کبیر قاضی ثناء اﷲ پانی پتی متوفی ۰۱۲۲۲۵ھ، الشیخ الا مام العلامہ نور الدین احمد آبادی گجراتی حنفی صاحب نور القاری شرح بخاری متوفی ۰۱۱۵۵ھ، شیخ وجیہ الدین علوی گجراتی حنفی متوفی ۱۰۹۹۸ھ محدث مفتی عبدالکریم نہرو انی گجراتی صاحب نہر الجاری شرح بخاری متوفی ۱۰۱۴۱ھ الشیخ المحدث محی الدین عبدالقادر احمد آبادی گجراتی متوفی ۱۰۳۸ھ الشیخ المحدث خیر الدین بن محمد زاہد السورتی متوفی ۰۱۲۰۶ھ بحر العلوم علامہ عبدالعلی لکھنوی صاحب شرح مسلم الثبوت وغیرہ متوفی ۰۱۲۲۵ھ۔ جامع معقول و منقول ابو الحسنات علامہ عبدالحئی لکھنوی صاحب تصا نیف کثیرہ متوفی ۰۱۳۰۴ھ محدث مولانا احمد علی سہانپوریء محشی بخاری متوفی ۰۱۲۹۷ھ متکلم اسلام مولانا قاسم نانو توی بانی ء دارالعلوم دیو بند متوفی ۰۱۲۹۸ھ، فقیہ لاثانی ، محدث کبیر عارف باﷲ مولانا رشید احمد گنگوہیؒ متوفی ۰۱۳۲۳ھ مولانا محمد یعقوب نانو توی مجددی متوفی ۱۳۰۲ھ محدث مولانا فخر الحسن گنگوہی متوفی ۱۳۱۷ھ
شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن دیو بندی متوفی ۰۱۳۹۹ھ المحدث الکبیر امام العصر علامہ انور شاہ کشمیری متوفی ۱۳۵۲ھ محدث مولانا خلیل احمد مہاجر مدنی صاحب بذل المجہود شرح ابو دائود متوفی ۰۱۳۴۶ھ محدث مولانا شبیر احمد عثمانی صاحب فتح الملہم شرح صحیح مسلم متوفی ۱۳۶۹ھ وغیرہ وغیرہ
انیس الرحمن نعمانی
ابن قاری امتیاز احمد مفتاحی عفا اللہ عنہما
مؤ یوپی
7843870262
https://t.me/joinchat/Gx9KVhAh4sw09I-xpDzU-Q
@ahnafdarulifta
کیا ان محدثین عظام و علمائے کبار کو یہ معلوم نہ تھا کہ تقلید شرک بدعت اور حرام ہے حنفی ، مالکی ، شافعی اور حنبلی بنناناجائز اور بدعت ہے غرض سوائے معدودے چند (دائود ظاہری ابن حزم وغیرہ) کے تمام محدثین ، علماء، مشائخ، عارفین ائمہ اربعہ ہی کی تقلید کرتے چلے آئے ہیں ۔ ہندوستان ہی میں دیکھ لیجئے کہ جس قدر علماء کبار،مشائخ عظام اور اولیاء اﷲ گذرے ہیں وہ سب کے سب تقلید کے پابند تھے اور تقریباً سب ہی امام ابو حنیفہؒ کے مقلد تھے مثلاً ۔شیخ علی متقی صاحب کنزالعمال المتوفی ۰۹۷۵ھ شیخ عبدالاول جو نپوری صاحب، فیض الباری شرح بخاری، شیخ عبدالوہاب برہا نپوری متوفی ۱۰۰۱ء شیخ محمد طاہر پٹنی گجراتی صاحب مجمع بحار متوفی ۹۸۷ھ محدث ملا جیون صدیقی متوفی ۱۱۳۰ھ، شیخ عبدالحق محدث دہلوی صاحب اشعۃ اللمعات متوفی ۱۰۵۲ھ پھر ان کی اولاد میں محدث شیخ نور الحق صاحب تیسیرالقاری فارسی شرح بخاری متوفی ۱۰۷۳ھ ، محدث شیخ فخر الدین شارح بخاری و شارح حصن حصین ۔ شیخ الا سلام محدث شیخ سلام اﷲ شارح مؤ طامسمیٰ بہ محلی متوفی ۱۲۲۹ھ شاہ عبدالرحیم محدث دہلوی، شاہ ولی اﷲ محدث دہلوی متوفی ۱۱۷۶ھ شاہ عبدالعزیز متوفی ۱۲۳۹ھ شاہ عبدالقادر محدث و مفسر قرآن دہلوی متوفی ۱۲۳۲ھ شاہ عبدالغنی محدث دہلوی متوفی ۱۲۹۶ھ شاہ اسحاق محدث دہلوی متوفی ۱۲۶۲ھ شاہ اسماعیل شہید متوفی ۶۲۴۶ھ شاہ قطب الدین صاحب مظاہر حق متوفی ۱۲۸۹ھ شاہ اسماعیل شہید متوفی ۶۲۴۶ھ شاہ قطب الدین صاحب مظاہر حق متوفی ۱۲۸۹ھ شاہ رفیع الدین محدث دہلوی متوفی ۱۲۳۳ھ شاہ محمد یعقوب محدث دہلوی متوفی ۱۲۸۲ھ قاضی محب اﷲ بہاری متوفی ۱۱۱۱۹ھ جنہوں نے ۱۱۰۹ھ میں اصول فقہ کی مشہور کتاب مسلم الثبوت تصنیف فرمائی۔ محدث کبیر قاضی ثناء اﷲ پانی پتی متوفی ۰۱۲۲۲۵ھ، الشیخ الا مام العلامہ نور الدین احمد آبادی گجراتی حنفی صاحب نور القاری شرح بخاری متوفی ۰۱۱۵۵ھ، شیخ وجیہ الدین علوی گجراتی حنفی متوفی ۱۰۹۹۸ھ محدث مفتی عبدالکریم نہرو انی گجراتی صاحب نہر الجاری شرح بخاری متوفی ۱۰۱۴۱ھ الشیخ المحدث محی الدین عبدالقادر احمد آبادی گجراتی متوفی ۱۰۳۸ھ الشیخ المحدث خیر الدین بن محمد زاہد السورتی متوفی ۰۱۲۰۶ھ بحر العلوم علامہ عبدالعلی لکھنوی صاحب شرح مسلم الثبوت وغیرہ متوفی ۰۱۲۲۵ھ۔ جامع معقول و منقول ابو الحسنات علامہ عبدالحئی لکھنوی صاحب تصا نیف کثیرہ متوفی ۰۱۳۰۴ھ محدث مولانا احمد علی سہانپوریء محشی بخاری متوفی ۰۱۲۹۷ھ متکلم اسلام مولانا قاسم نانو توی بانی ء دارالعلوم دیو بند متوفی ۰۱۲۹۸ھ، فقیہ لاثانی ، محدث کبیر عارف باﷲ مولانا رشید احمد گنگوہیؒ متوفی ۰۱۳۲۳ھ مولانا محمد یعقوب نانو توی مجددی متوفی ۱۳۰۲ھ محدث مولانا فخر الحسن گنگوہی متوفی ۱۳۱۷ھ
شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن دیو بندی متوفی ۰۱۳۹۹ھ المحدث الکبیر امام العصر علامہ انور شاہ کشمیری متوفی ۱۳۵۲ھ محدث مولانا خلیل احمد مہاجر مدنی صاحب بذل المجہود شرح ابو دائود متوفی ۰۱۳۴۶ھ محدث مولانا شبیر احمد عثمانی صاحب فتح الملہم شرح صحیح مسلم متوفی ۱۳۶۹ھ وغیرہ وغیرہ
انیس الرحمن نعمانی
ابن قاری امتیاز احمد مفتاحی عفا اللہ عنہما
مؤ یوپی
7843870262
https://t.me/joinchat/Gx9KVhAh4sw09I-xpDzU-Q
@ahnafdarulifta
Forwarded from Islamic Voice 🎤
✮محمد معمور بدر مظاہری قاسمی اعظم پوری ✮:
Photo from Mufti Mamur Badar
https://youtu.be/nOIqpNwyC-M
🔘 *Most Important Clip* 🔘
🎦 *نیا سال منانا کیسا ہے؟*
*کرسمَس ڈے منانا جائز ہے؟*
*نیا سال منانے کا اسلامی طریقہ*
⏰ *Lenght* :- 32: 14 mint
*Mufti Mamur Badar Qasmi, Aazampuri*
🖥 *Like, Comment, and Share*
🔕 _subscribe and share Our YouTube channel_
Photo from Mufti Mamur Badar
https://youtu.be/nOIqpNwyC-M
🔘 *Most Important Clip* 🔘
🎦 *نیا سال منانا کیسا ہے؟*
*کرسمَس ڈے منانا جائز ہے؟*
*نیا سال منانے کا اسلامی طریقہ*
⏰ *Lenght* :- 32: 14 mint
*Mufti Mamur Badar Qasmi, Aazampuri*
🖥 *Like, Comment, and Share*
🔕 _subscribe and share Our YouTube channel_
Forwarded from Islamic Voice 🎤
https://youtu.be/b9QboQAgw5U
📽 فتنہ شکیل بن حنیف کی حقیقت (پارٹ 1)
شکیل بن حنیف کا پوسٹ مارٹم
🎙مفتی معمور-بدر مظاہری قاسمی اعظم پوری
📽 فتنہ شکیل بن حنیف کی حقیقت (پارٹ 1)
شکیل بن حنیف کا پوسٹ مارٹم
🎙مفتی معمور-بدر مظاہری قاسمی اعظم پوری
YouTube
Shakil Bin Hanif ki Haqeeqat part 1 [Speech By Mufti Mamur Badar Qasmi, Aazampuri]
Please watch: "Tik Tok Or Musically Ek Bada Fitna (Mufti Mamur Badar Qasmi, Aazampuri)" https://www.youtube.com/watch?v=RX46TfGVsuE --~-- فتنہ شکیل بن حنیف
Forwarded from Deleted Account
Assalamu Alaikum Wa Rahmatullah
By the grace of Allah Almighty, construction work of Al-Noor Public School (An English Medium School on CBSE Pattern) which was founded by the scholars of Darul Uloom Deoband and Jamia Millia Islamia (New Delhi) in Sambhal (UP) on Friday, 21 December 2018 (13th Rabith Thani 1440) is progressing fast.
By 14 January 2019 (7 Jumada Al-Awwal 1440) linter work of 2200 square feet will be completed Insha Allah.
I request you to pray Allah that He makes this institution torchbearer for generations. Our target by establishing this institution is to launch a nation-wide movement through which our children besides educating themselves in Islamic sciences can proceed ahead in every walk of life.
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،،، النور پبلک اسکول (انگلش میڈیم)، جس کی سنگ بنیاد دارالعلوم دیوبند اور جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی کے اسکالر نے سنبھل میں 13 ربیع الثانی 1440 مطابق 21 دسمبر 2018 بروز جمعہ بعد نماز جمعہ رکھی تھی۔ اللہ کے فضل وکرم اور اور اس کی توفیق سے بہت تیزی سے تعمیری کام جاری ہے۔ ان شاء اللہ 7 جمادی الاول 1440 مطابق 14 جنوری2019 بروز پیر تقریباً 2200 اسکوائر فٹ لینٹر پڑنے جارہا ہے۔ دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ اِس ادارہ کو نسلوں کے لیے مشعل راہ بنائے، آمین۔ ہم اس ادارہ سے پورے ملک میں ایک ایسی تحریک شروع کرنا چاہتے ہیں جس کے ذریعہ بچوں کی دینی تعلیم وتربیت کے ساتھ وہ ان شاء اللہ ہر اہم میدان میں آگے بڑھنے والے بنیں گے۔ محمد نجیب قاسمی سنبھلی
Dr. Mohammad Najeeb Qasmi
0091 7017905326
00966 508237446
By the grace of Allah Almighty, construction work of Al-Noor Public School (An English Medium School on CBSE Pattern) which was founded by the scholars of Darul Uloom Deoband and Jamia Millia Islamia (New Delhi) in Sambhal (UP) on Friday, 21 December 2018 (13th Rabith Thani 1440) is progressing fast.
By 14 January 2019 (7 Jumada Al-Awwal 1440) linter work of 2200 square feet will be completed Insha Allah.
I request you to pray Allah that He makes this institution torchbearer for generations. Our target by establishing this institution is to launch a nation-wide movement through which our children besides educating themselves in Islamic sciences can proceed ahead in every walk of life.
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،،، النور پبلک اسکول (انگلش میڈیم)، جس کی سنگ بنیاد دارالعلوم دیوبند اور جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی کے اسکالر نے سنبھل میں 13 ربیع الثانی 1440 مطابق 21 دسمبر 2018 بروز جمعہ بعد نماز جمعہ رکھی تھی۔ اللہ کے فضل وکرم اور اور اس کی توفیق سے بہت تیزی سے تعمیری کام جاری ہے۔ ان شاء اللہ 7 جمادی الاول 1440 مطابق 14 جنوری2019 بروز پیر تقریباً 2200 اسکوائر فٹ لینٹر پڑنے جارہا ہے۔ دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ اِس ادارہ کو نسلوں کے لیے مشعل راہ بنائے، آمین۔ ہم اس ادارہ سے پورے ملک میں ایک ایسی تحریک شروع کرنا چاہتے ہیں جس کے ذریعہ بچوں کی دینی تعلیم وتربیت کے ساتھ وہ ان شاء اللہ ہر اہم میدان میں آگے بڑھنے والے بنیں گے۔ محمد نجیب قاسمی سنبھلی
Dr. Mohammad Najeeb Qasmi
0091 7017905326
00966 508237446
Forwarded from Deleted Account
Assalamu Aliakum Warahmautllah,
Please find attached 2 important articles published in Jang (Largest Urdu Newspaper of the world) on 11-01-2019 and 21-12-2018:
اعتدال اور میانہ روی کی اہمیت
https://e.jang.com.pk/01-11-2019/quetta/page5.asp
https://e.jang.com.pk/01-11-2019/multan/page5.asp
https://e.jang.com.pk/01-11-2019/multan/pic.asp?picname=05_07.jpg
https://e.jang.com.pk/01-11-2019/london/page5.asp
سچائی اور راست گوئی
https://e.jang.com.pk/12-21-2018/multan/page8.asp
https://e.jang.com.pk/12-21-2018/multan/pic.asp?picname=08_03.jpg
https://e.jang.com.pk/12-21-2018/quetta/page5.asp
https://e.jang.com.pk/12-21-2018/london/page5.asp
Dr. Mohammad Najeeb Qasmi
0091 7017905326
00966 508237446
Please find attached 2 important articles published in Jang (Largest Urdu Newspaper of the world) on 11-01-2019 and 21-12-2018:
اعتدال اور میانہ روی کی اہمیت
https://e.jang.com.pk/01-11-2019/quetta/page5.asp
https://e.jang.com.pk/01-11-2019/multan/page5.asp
https://e.jang.com.pk/01-11-2019/multan/pic.asp?picname=05_07.jpg
https://e.jang.com.pk/01-11-2019/london/page5.asp
سچائی اور راست گوئی
https://e.jang.com.pk/12-21-2018/multan/page8.asp
https://e.jang.com.pk/12-21-2018/multan/pic.asp?picname=08_03.jpg
https://e.jang.com.pk/12-21-2018/quetta/page5.asp
https://e.jang.com.pk/12-21-2018/london/page5.asp
Dr. Mohammad Najeeb Qasmi
0091 7017905326
00966 508237446
e.jang.com.pk
Daily Jang Newspaper 11 January 2019, Jang Epaper Quetta, Urdu Newspaper Pakistan, Page 5 | e.jang.com.pk
Jang Epaper Quetta: Read Today's Jang Newspaper 11 January 2019, Urdu Newspaper Pakistan, Page 5, | e.jang.com.pk
Forwarded from Islamic Voice 🎤
https://youtu.be/Zuns8wtXAOM
🔘 *Most Important Clip* 🔘
🎦 *عقیقہ کے مسائل (پارٹ 1)*
⏰ *Lenght* :- 4: 46 mint
🎙 *Mufti Mamur Badar Qasmi, Aazampuri*
https://youtu.be/Zuns8wtXAOM
🖥 *Like, Comment, and Share*
🔕 _subscribe and share Our YouTube channel_
🔘 *Most Important Clip* 🔘
🎦 *عقیقہ کے مسائل (پارٹ 1)*
⏰ *Lenght* :- 4: 46 mint
🎙 *Mufti Mamur Badar Qasmi, Aazampuri*
https://youtu.be/Zuns8wtXAOM
🖥 *Like, Comment, and Share*
🔕 _subscribe and share Our YouTube channel_
YouTube
Aqeeqe Ke Masail (Part 1) Mufti Mamur Badar Qasmi, Aazampuri
عقیقہ کے مسائل (پارٹ ۱) مفتی معمور بدر قاسمی اعظم پوری
Forwarded from Islamic Voice 🎤
https://youtu.be/nGkO0Exr_qc
🔘 *Most Important Clip* 🔘
🎦 *عقیقہ میں کتنے جانور ذبح کرنا ہے؟*
*عقیقہ کے مسائل (پارٹ 2)*
⏰ *Lenght* :- 3: 34 mint
🎙 *Mufti Mamur Badar Qasmi, Aazampuri*
https://youtu.be/nGkO0Exr_qc
🖥 *Like, Comment, and Share*
🔕 _subscribe and share Our YouTube channel_
🔘 *Most Important Clip* 🔘
🎦 *عقیقہ میں کتنے جانور ذبح کرنا ہے؟*
*عقیقہ کے مسائل (پارٹ 2)*
⏰ *Lenght* :- 3: 34 mint
🎙 *Mufti Mamur Badar Qasmi, Aazampuri*
https://youtu.be/nGkO0Exr_qc
🖥 *Like, Comment, and Share*
🔕 _subscribe and share Our YouTube channel_
YouTube
AQEEQE Me Kitne Janwar Zibah Karna Hota Hai? (Aqeeqe Ke Masail Part 2) Mufti Mamur Badar Qasmi,
عقیقہ میں کتنے جانور ذبح کرنا ہوتا ہے؟ عقیقے کے مسائل (پارٹ ۲) مفتی معمور بدر قاسمی اعظم پوری