بسم الله الرحمن الرحيم وبه نستعين
*قربانی کے متعلق چند غیر مستند روایتیں*
*پہلی قسط*
*ازقلم: عبیداللہ بن شفیق الرحمٰن اعظمیؔ محمدیؔ مہسلہ*
*.........................................................*
قربانی کی اہمیت وفضیلت کتنی ہے ہم سب ہر سال اپنے اپنے خطباء اور علماء کرام سے سنتے رہتے ہیں، لیکن اکثر دیکھا اور سنا جاتا ہے کہ قربانی کے متعلق بعض خطباء ہر سال بےسند اور غیرمستند روایتیں منبر ومحراب سے سناتے رہتے ہیں حتی کہ موضوع ومنکر روایت بھی پیش کر دیتے ہیں یہ خطباء کی بہت بڑی غلطی ہے، کیونکہ حدیث بیان کرنے میں محتاط نہ رہنا، جھوٹی غیرمستند روایت پیش کرنا دنیا وآخرت کا بہت بڑا نقصان ہے، جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بڑی مشہور روایت ہے، آپ نے فرمایا: "مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ"(صحيح بخاری:110-مقدمة صحيح مسلم:4) جو شخص مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھے اسے چاہیے کہ وہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنا لے-
لہٰذا ہم سب مسلمانوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم دین اور حدیث کے باب میں بہت محتاط رہیں، ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف وہی منسوب کریں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بسند صحيح ثابت ہو، اور جو ثابت نہ ہو اس کو نہ بیان کریں، یا اگر بیان کرنا ہو تو یہ ضرور کہیں کہ یہ حدیث نہیں ہے، جھوٹی حدیث ہے، ضعیف ہے، موضوع ہے، غیرمستند ہے، آئیے آج قربانی کے متعلق چند غیر مستند، ضعیف اور موضوع روایات کو جاننے کی کوشش کرتے ہیں-
*قربانی کے متعلق چند غیرمستند روایتیں*
1) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنی قربانی کے جانور کو خوب فربہ (موٹا تازہ) بناؤ، کیونکہ یہ پل صراط کی سواری ہے- (كشف الخفاء: للعجلوني:1794_سلسلة الأحاديث الضعيفة:74/ضعيف جدا)
2) حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ صحابہ کرام نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم یہ قربانی کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے والد ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے، لوگوں نے عرض کیا تو ہم کو اس پر کیا ملے گا؟ آپ نے فرمایا ہر بال کے بدلے ایک نیکی ملے گی- (سنن ابن ماجہ:3118/ ضعیف جدا_ سلسلة الأحاديث الضعيفة:527/ موضوع)
3) حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوم النحر کو ابن آدم کا کوئی بھی عمل اللہ تعالیٰ کے نزدیک خون بہانے سے زیادہ محبوب نہیں ہے، اور قربانی کا جانور قیامت کے دن اپنی سینگ، کھر اور بالوں سمیت آئے گا، اور بیشک زمین پر خون گرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کے یہاں قبول ہو جاتا ہے، پس تم لوگ خوش دلی کے ساتھ قربانی کرو- (سنن ابن ماجہ:3117/ضعیف_سلسلة الأحاديث الضعيفة:526/ضعيف)
4) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں دس سال تک رہے اور آپ ہر سال قربانی کرتے تھے۔ (سنن ترمذی:1506/ضعیف)
5) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہاری قربانی کا پہلا قطرہ خون گرتے ہی تمہارے پچھلے سارے گناہ بخش دیے جاتے ہیں، فاطمہ رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ یہ فضیلت اہل بیت کے لیے خاص ہے یا سارے مسلمانوں کے لیے عام ہے؟ آپ نے فرمایا یہ فضیلت ہمارے اور سارے مسلمانوں کے لیے ہے یعنی یہ فضیلت بالکل عام ہے- (ضعيف الترغيب والترهيب:674/منكر)
اللہ ہم سب کو نبی سے سچی محبت کرنے والا بنائے آمین-
*جاری......................................................*
══════════ ❁✿❁ ══════════
#سلسلة_ضعیف_احادیث #قربانی
*قربانی کے متعلق چند غیر مستند روایتیں*
*پہلی قسط*
*ازقلم: عبیداللہ بن شفیق الرحمٰن اعظمیؔ محمدیؔ مہسلہ*
*.........................................................*
قربانی کی اہمیت وفضیلت کتنی ہے ہم سب ہر سال اپنے اپنے خطباء اور علماء کرام سے سنتے رہتے ہیں، لیکن اکثر دیکھا اور سنا جاتا ہے کہ قربانی کے متعلق بعض خطباء ہر سال بےسند اور غیرمستند روایتیں منبر ومحراب سے سناتے رہتے ہیں حتی کہ موضوع ومنکر روایت بھی پیش کر دیتے ہیں یہ خطباء کی بہت بڑی غلطی ہے، کیونکہ حدیث بیان کرنے میں محتاط نہ رہنا، جھوٹی غیرمستند روایت پیش کرنا دنیا وآخرت کا بہت بڑا نقصان ہے، جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بڑی مشہور روایت ہے، آپ نے فرمایا: "مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ"(صحيح بخاری:110-مقدمة صحيح مسلم:4) جو شخص مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھے اسے چاہیے کہ وہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنا لے-
لہٰذا ہم سب مسلمانوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم دین اور حدیث کے باب میں بہت محتاط رہیں، ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف وہی منسوب کریں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بسند صحيح ثابت ہو، اور جو ثابت نہ ہو اس کو نہ بیان کریں، یا اگر بیان کرنا ہو تو یہ ضرور کہیں کہ یہ حدیث نہیں ہے، جھوٹی حدیث ہے، ضعیف ہے، موضوع ہے، غیرمستند ہے، آئیے آج قربانی کے متعلق چند غیر مستند، ضعیف اور موضوع روایات کو جاننے کی کوشش کرتے ہیں-
*قربانی کے متعلق چند غیرمستند روایتیں*
1) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنی قربانی کے جانور کو خوب فربہ (موٹا تازہ) بناؤ، کیونکہ یہ پل صراط کی سواری ہے- (كشف الخفاء: للعجلوني:1794_سلسلة الأحاديث الضعيفة:74/ضعيف جدا)
2) حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ صحابہ کرام نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم یہ قربانی کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے والد ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے، لوگوں نے عرض کیا تو ہم کو اس پر کیا ملے گا؟ آپ نے فرمایا ہر بال کے بدلے ایک نیکی ملے گی- (سنن ابن ماجہ:3118/ ضعیف جدا_ سلسلة الأحاديث الضعيفة:527/ موضوع)
3) حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوم النحر کو ابن آدم کا کوئی بھی عمل اللہ تعالیٰ کے نزدیک خون بہانے سے زیادہ محبوب نہیں ہے، اور قربانی کا جانور قیامت کے دن اپنی سینگ، کھر اور بالوں سمیت آئے گا، اور بیشک زمین پر خون گرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کے یہاں قبول ہو جاتا ہے، پس تم لوگ خوش دلی کے ساتھ قربانی کرو- (سنن ابن ماجہ:3117/ضعیف_سلسلة الأحاديث الضعيفة:526/ضعيف)
4) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں دس سال تک رہے اور آپ ہر سال قربانی کرتے تھے۔ (سنن ترمذی:1506/ضعیف)
5) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہاری قربانی کا پہلا قطرہ خون گرتے ہی تمہارے پچھلے سارے گناہ بخش دیے جاتے ہیں، فاطمہ رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ یہ فضیلت اہل بیت کے لیے خاص ہے یا سارے مسلمانوں کے لیے عام ہے؟ آپ نے فرمایا یہ فضیلت ہمارے اور سارے مسلمانوں کے لیے ہے یعنی یہ فضیلت بالکل عام ہے- (ضعيف الترغيب والترهيب:674/منكر)
اللہ ہم سب کو نبی سے سچی محبت کرنے والا بنائے آمین-
*جاری......................................................*
══════════ ❁✿❁ ══════════
#سلسلة_ضعیف_احادیث #قربانی
جھڑی کا کھانا مکروہ ہے۔“ [ملفوضات : جزء ص 35]
↰ بعض لوگوں نے حلال جانور میں 22 چیزیں مکروہ یا حرام قرار دے دی ہیں۔
گردے کے بارے میں جناب رشید احمد گنگوی دیوبندی کہتے ہیں :
”بعض (حنفی فقہ کی) روایات میں گردہ کی کراہت لکھتے ہیں اور کراہت تنزیہ پر عمل کرتے ہیں۔“ [تذكرة الرشيد : جزء 1 ص 147]
*↰ ہم کہتے ہیں کہ اوجھڑی اور گردے کے مکروہ ہونے پر کیا دلیل ہے ؟*
◈ جناب احمد رضا خان بریلوٰ ی لکھتے ہیں :
”ہمارے امام اعظم ابوحنفیہ نعمان بن ثابت رحمہ اللہ المتوفی180ھ نے فرمایا : خون توبحکم قرآن حرام ہے اور باقی چیزیں میں مکروہ سمجھتاہوں۔ “ [فتاويٰ رضويه : جزء 20، ص 234]
یہ اُڑتی اُڑتی ہوا ہے۔ امام ابوحنفیہ سے یہ قول باسند صحیح ثابت کریں، ورنہ مانیں کہ یہ امام صاحب پر صریح جھوٹ ہے۔ دلائل سے تہی دست لوگوں سے ایسی باتوں کا صادر ہونا بعیداز عقل نہیں۔
🔸الحاصل :
*حلال جانور میں ذبح کے وقت بہنے والے خون کے علاوہ اس کا کوئی بھی عضو حرام یا مکروہ نہیں❌۔*
#سلسلة_ضعیف_احادیث #قربانی
↰ بعض لوگوں نے حلال جانور میں 22 چیزیں مکروہ یا حرام قرار دے دی ہیں۔
گردے کے بارے میں جناب رشید احمد گنگوی دیوبندی کہتے ہیں :
”بعض (حنفی فقہ کی) روایات میں گردہ کی کراہت لکھتے ہیں اور کراہت تنزیہ پر عمل کرتے ہیں۔“ [تذكرة الرشيد : جزء 1 ص 147]
*↰ ہم کہتے ہیں کہ اوجھڑی اور گردے کے مکروہ ہونے پر کیا دلیل ہے ؟*
◈ جناب احمد رضا خان بریلوٰ ی لکھتے ہیں :
”ہمارے امام اعظم ابوحنفیہ نعمان بن ثابت رحمہ اللہ المتوفی180ھ نے فرمایا : خون توبحکم قرآن حرام ہے اور باقی چیزیں میں مکروہ سمجھتاہوں۔ “ [فتاويٰ رضويه : جزء 20، ص 234]
یہ اُڑتی اُڑتی ہوا ہے۔ امام ابوحنفیہ سے یہ قول باسند صحیح ثابت کریں، ورنہ مانیں کہ یہ امام صاحب پر صریح جھوٹ ہے۔ دلائل سے تہی دست لوگوں سے ایسی باتوں کا صادر ہونا بعیداز عقل نہیں۔
🔸الحاصل :
*حلال جانور میں ذبح کے وقت بہنے والے خون کے علاوہ اس کا کوئی بھی عضو حرام یا مکروہ نہیں❌۔*
#سلسلة_ضعیف_احادیث #قربانی
*فوت شدہ کے لئے قربانی*
🔸 اس بارے میں کسی بھی صحیح حدیث سے کوئی بات ثابت نہیں لہذا ایسا عمل بالکل نہیں کرنا چاہئیے۔
📌 اس بارے میں ایک روایت پیش کی جاتی ہے کہ علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہمیشہ دو مینڈھوں کی قربانی کرتے تھے۔ ایک نبی صلی الله عليه وسلم کی طرف سے اور ایک اپنی طرف سے۔ چند لوگوں نے اس عمل کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا: کہ نبی صلی الله عليه وسلم نے مجھے حکم دیا تھا اس لئے میں اسے کبھی نہیں چھوڑوں گا۔
*(جامع ترمذی۔ ابواب الاضھاحی۔ باب فی الاضحبۃ بکستین)*
☝🏻اس حدیث کا ایک راوی ابو الحسناء مجھول ہے *(میزان الاعتدال جلد۴ صفحہ۵١۵)*۔
اس کے دوسرے راوی حنش ابن المعتمر کے متعلق ابو حاتم کہتے ہیں کہ یہ صالح ہے لیکن میں نے محدثین کو اس کو دلیل بناتے ہوئے نہیں دیکھا۔ نسائی کہتے ہیں یہ مظبوط راوی نہیں۔ بخاری کہتے ہیں کہ محدثین اس کی روایتوں پر اعتراض کرتے ہیں۔ ابن حبان کہتے یہ حجت نہیں ہے کیونکہ یہ علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بعض ایسی باتیں بیان کرتا ہے جو ثقہ راویوں کی روایت جیسی نہیں ہیں۔
امام بخاری نے اس کی ایک اور روایت کا ذکر کرکے اس کا ذکر کتاب الضعفاء میں کیا ہے اور اس کی یہ روایت کہ علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی الله عليه وسلم نے حکم دیا تھا کہ ان کی طرف سے مینڈھوں کی قربانی کروں۔۔۔۔ اس روایت میں شریک بن عبداللہ سے راوی ابو الحسناء ہے اور وہ اس سے یہاں بیان کرنے میں مفرد ہے۔ (یعنی کوئی دوسرا ثقہ راوی ایسی کوئی بات بیان نہیں کرتا) *(میزان الاعتدال: جلد ١ صفحہ ٢١٩۔٢٢۰)۔*
▪️ابن حجر کہتے ہیں یہ کثیر الوہم آدمی تھا۔ اس نے علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بعض ایسی باتیں روایت کی ہیں جو ثقہ راویوں کی روایات کے مشابہ نہیں، یہاں تک کہ اس کا شمار ایسے لوگوں میں کیا جاتا ہے جن کی روایت دلیل نہیں بنائی جا سکتی۔ ابو احمد الحاکم کہتے ہیں کہ محدثین کے نزدیک یہ مظبوط راوی نہیں ہے۔ عقیلی، الساجی، ابن الجارود اور ابو العرب الصکلی نے اسے ضعیف راویوں میں ذکر کیا ہے۔ ابن حزم نے اسے ساقط الاعتبار اور گیا گزرا قرار دیا ہے
*📚 (تہذیب التہذیب جلد٣ صفحہ ۵١ .۵٢)*
#سلسلة_ضعیف_احادیث #قربانی
🔸 اس بارے میں کسی بھی صحیح حدیث سے کوئی بات ثابت نہیں لہذا ایسا عمل بالکل نہیں کرنا چاہئیے۔
📌 اس بارے میں ایک روایت پیش کی جاتی ہے کہ علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہمیشہ دو مینڈھوں کی قربانی کرتے تھے۔ ایک نبی صلی الله عليه وسلم کی طرف سے اور ایک اپنی طرف سے۔ چند لوگوں نے اس عمل کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا: کہ نبی صلی الله عليه وسلم نے مجھے حکم دیا تھا اس لئے میں اسے کبھی نہیں چھوڑوں گا۔
*(جامع ترمذی۔ ابواب الاضھاحی۔ باب فی الاضحبۃ بکستین)*
☝🏻اس حدیث کا ایک راوی ابو الحسناء مجھول ہے *(میزان الاعتدال جلد۴ صفحہ۵١۵)*۔
اس کے دوسرے راوی حنش ابن المعتمر کے متعلق ابو حاتم کہتے ہیں کہ یہ صالح ہے لیکن میں نے محدثین کو اس کو دلیل بناتے ہوئے نہیں دیکھا۔ نسائی کہتے ہیں یہ مظبوط راوی نہیں۔ بخاری کہتے ہیں کہ محدثین اس کی روایتوں پر اعتراض کرتے ہیں۔ ابن حبان کہتے یہ حجت نہیں ہے کیونکہ یہ علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بعض ایسی باتیں بیان کرتا ہے جو ثقہ راویوں کی روایت جیسی نہیں ہیں۔
امام بخاری نے اس کی ایک اور روایت کا ذکر کرکے اس کا ذکر کتاب الضعفاء میں کیا ہے اور اس کی یہ روایت کہ علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی الله عليه وسلم نے حکم دیا تھا کہ ان کی طرف سے مینڈھوں کی قربانی کروں۔۔۔۔ اس روایت میں شریک بن عبداللہ سے راوی ابو الحسناء ہے اور وہ اس سے یہاں بیان کرنے میں مفرد ہے۔ (یعنی کوئی دوسرا ثقہ راوی ایسی کوئی بات بیان نہیں کرتا) *(میزان الاعتدال: جلد ١ صفحہ ٢١٩۔٢٢۰)۔*
▪️ابن حجر کہتے ہیں یہ کثیر الوہم آدمی تھا۔ اس نے علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بعض ایسی باتیں روایت کی ہیں جو ثقہ راویوں کی روایات کے مشابہ نہیں، یہاں تک کہ اس کا شمار ایسے لوگوں میں کیا جاتا ہے جن کی روایت دلیل نہیں بنائی جا سکتی۔ ابو احمد الحاکم کہتے ہیں کہ محدثین کے نزدیک یہ مظبوط راوی نہیں ہے۔ عقیلی، الساجی، ابن الجارود اور ابو العرب الصکلی نے اسے ضعیف راویوں میں ذکر کیا ہے۔ ابن حزم نے اسے ساقط الاعتبار اور گیا گزرا قرار دیا ہے
*📚 (تہذیب التہذیب جلد٣ صفحہ ۵١ .۵٢)*
#سلسلة_ضعیف_احادیث #قربانی