Al-Islaam-Urdu
203 subscribers
88 photos
18 files
1.02K links
Download Telegram
•°•°*Al-Islaam.co.za-1230*•°•°
*❂❁❂▬▬๑۩ﷺ۩๑▬▬❂❁❂*

*🌸 فضائلِ صدقات – ۸*

*علمائے آخرت کی بارہ علامات*

*تیسری علامت:*

تیسری علامت یہ ہے کہ ایسے علوم میں مشغول ہو، جو آخرت میں کام آنے والے ہوں، نیک کاموں میں رغبت پیدا کرنے والے ہوں۔ ایسے علوم سے احتراز کرے، جن کا آخرت میں کوئی نفع نہیں ہے یا نفع کم ہے۔ ہم لوگ اپنی نادانی سے ان کو بھی علم کہتے ہیں، جن سے صرف دنیا کمانا مقصود ہو؛ حالانکہ وہ جہلِ مرکّب ہے کہ ایسا شخص اپنے کو پڑھا، لکھا سمجھنے لگتا ہے، پھر اس کو دین کے علوم سیکھنے کا اہتمام بھی نہیں رہتا۔

جو شخص کچھ بھی پڑھا ہوا نہ ہو، وہ کم سے کم اپنے آپ کو جاہل تو سجمھتا ہے، دین کی باتیں معلوم کرنے کی کوشش تو کرتا ہے؛ مگر جو اپنی جہالت کے باوجود اپنے کو عالم سمجھنے لگے، وہ بڑے نقصان میں ہے۔

حاتم اصم رحمہ الله جو مشہور بزرگ اور حضرت شفیق بلخی رحمہ الله کے خاص شاگرد ہیں۔ ان سے ایک مرتبہ حضرت شیخ نے دریافت کیا کہ حاتم! کتنے دن سے تم میرے ساتھ ہو؟ انھوں نے عرض کیا: تینتیس (۳۳) برس سے۔ فرمانے لگے کہ اتنے دنوں میں تم نے مجھ سے کیا سیکھا؟ حاتم رحمہ الله نے عرض کیا: آٹھ مسئلے سکیھے ہیں۔ حضرت شقیق رحمہ الله نے فرمایا: إنا لله وإنا إليه راجعون، اتنی طویل مدت میں صرف آٹھ مسئلے سیکھے۔ میری تو عمر ہی تمھاری ساتھ ضائع ہو گئی۔ حاتم رحمہ الله نے عرض کیا: حضور! صرف آٹھ ہی سیکھے ہیں۔ جھوٹ تو بول نہیں سکتا۔ حضرت شقیق رحمہ الله نے فرمایا کہ اچھا بتاؤ! وہ آٹھ مسئلے کیا ہیں؟

حاتم رحمہ الله نے عرض کیا:-

*(الف) نیکیوں سے محبت*

میں نے دیکھا کہ ساری مخلوق کو کسی نہ کسی سے محبت ہے (بیوی سے، اولاد سے، مال سے، احباب سے وغیرہ وغیرہ)؛ لیکن میں نے دیکھا کہ جب وہ قبر میں جاتا ہے، تو اس کا محبوب اُس سے جدا ہو جاتا ہے، اس لیے میں نے نیکیوں سے محبت کر لی؛ تاکہ جب میں قبر میں جاؤں، تو میرا محبوب بھی ساتھ ہی جائے اور مرنے کے بعد بھی مجھ سے جدا نہ ہو۔ حضرت شقیق رحمہ الله نے فرمایا: بہت اچھا کیا۔

*(ب) نفس کو حرام خواہشات سے روکنا*

میں نے الله تعالیٰ کا ارشاد قرآن پاک میں دیکھا:

وَأَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ وَنَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوَىٰ ‎﴿٤٠﴾‏ فَإِنَّ الْجَنَّةَ هِيَ الْمَأْوَىٰ ‎﴿٤۱﴾

اور جو شخص (دنیا میں) اپنے رب کے سامنے (آخرت میں) کھڑا ہونے سے ڈرا ہوگا اور نفس کو (حرام) خواہش سے روکا ہوگا، تو جنت اُس کا ٹھکانا ہوگا۔

میں نے جان لیا کہ الله تعالیٰ کا ارشاد حق ہے۔ میں نے اپنے نفس کو خواہشات سے روکا؛ یہاں تک کہ وہ الله تعالیٰ کی اطاعت پر جم گیا۔ (فضائلِ صدقات، ص ٣٥٤-۳۵۵)

*🌷❁═┅••┅═✿​​🌷❁═┅••┅═❁🌷​​*

*📚حوالہ دیکھنے کے لئے*
👇
https://in.alislaam.com/?p=20087&lang=ur

*•─┅═༻▣❀🌸❀▣༺═┅─•*
🪀 *الإسلام بروڈ کاسٹ*

اگر آپ مختصر علمى مسائل يا دينى مضامين واٹس ايپ پر حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اس نمبر کو اپنے فون ميں محفوظ کر ليں او لکھ کر ہمیں بتا ديں۔

*📱https://wa.me/+27631823770*

🪀 *الإسلام ٹیلیگرام چینل*
👇
*https://t.me/AlislaamUrdu*
•°•°*Al-Islaam.co.za-1231*•°•°
❂▬▬๑۩ ﷽۩๑▬▬❂

*🌟 رسول کریم صلی الله علیہ وسلم کے معزز صحابہ 🌟*

*رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے حواری ہونے کا لقب*

غزوہ احزاب (جسے غزوہ خندق بھی کہا جاتا ہے) کے موقع پر مسلمانوں کو یہ اطلاع ملی کہ بنو قریظہ نے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ اپنا معاہدہ توڑ دیا ہے اور دشمنوں کے ساتھ مل گئے ہیں۔

اس خبر کی تصدیق کے لیے رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی الله عنہم سے پوچھا کہ کون ہے، جو میرے پاس ان لوگوں (یعنی بنو قریظہ) کی خبر لے کر آئے؟ حضرت زبیر رضی الله عنہ نے فورا جواب دیا: میں ان کی خبر لانے کے لیے تیار ہوں۔

کچھ دیر بعد رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے پھر پوچھا کہ کون ہے، جو میرے پاس ان لوگوں (یعنی بنو قریظہ) کی خبر لے کر آئے؟ ایک اور دفعہ حضرت زبیر رضی الله عنہ نے اپنا نام پیش کیا۔

آخرکار رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے تیسری بار پوچھا کہ کون ہے، جو میرے پاس ان لوگوں (یعنی بنو قریظہ) کی خبر لے کر آئے؟ اس بار بھی حضرت زبیر رضی الله عنہ نے فورا جواب دیا کہ میں ان کی خبر لے کر آؤں گا۔

اس موقع پر رسول الله صلی الله علیہ وسلم حضرت زبیر رضی الله عنہ سے بہت خوش ہوئے اور فرمایا: بے شک ہر نبی کا کوئی نہ کوئی حواری (خاص مددگار) ہوتا تھا اور میرے حواری زبیر بن عوام ہیں۔ (من صحيح البخاري، الرقم: ٣١٧٩، وصحيح مسلم، الرقم: ٢٤١٥، وسير أعلام النبلاء ۳/۳۰)

*💫۩๑ ▬▬๑۩💫۩๑▬▬๑۩💫*

*ویب سائٹ پر جانے کے لئے:*
👇
https://in.alislaam.com/?p=20003&lang=ur

*•─┅═☆❁•─┅═☆❁☆═┅─•☆❁═┅─•*

🪀 *الإسلام بروڈ کاسٹ*

اگر آپ مختصر علمى مسائل يا دينى مضامين واٹس ايپ پر حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اس نمبر کو اپنے فون ميں محفوظ کر ليں اور لکھ کر ہمیں بتا ديں۔

*📱 https://wa.me/+27631823770*

🪀 *الإسلام ٹیلیگرام چینل*
👇
*https://t.me/AlislaamUrdu*
•°•°*Al-Islaam.co.za-1232*•°•°
*❂❁❂▬▬๑۩ﷺ۩๑▬▬❂❁❂*

*🌸 فضائلِ صدقات – ۹‏*

*علمائے آخرت کی بارہ علامات*

‏(ان آٹھ اسباق کو جاری رکھتے ہوئے، جو حضرت حاتم اصم رحمہ الله نے اپنے شیخ حضرت شقیق بلخی رحمہ الله کی صحبت میں سیکھے)‏

*(ج) صدقہ کو آخرت میں جمع کرنا*

میں نے دنیا کو دیکھا کہ ہر شخص کے نزدیک جو چیز بہت قیمتی ہوتی ہے، بہت محبوب ہوتی ہے، وہ اُس کو اٹھا کر بڑی احتیاط سے رکھتا ہے، اُس کی حفاظت کرتا ہے۔

پھر میں نے الله تعالیٰ کا ارشاد دیکھا:

مَا عِندَكُمْ يَنفَدُ ۖ وَمَا عِندَ اللَّهِ بَاقٍ ۗ

جو کچھ تمہارے پاس دنیا میں ہے، وہ ختم ہو جائےگا (خواہ وہ جاتا رہے یا تم مر جاؤ، ہر حال میں وہ ختم ہوگا) اور جو الله تعالیٰ کے پاس ہے، وہ ہمیشہ باقی رہنے والی چیز ہے۔

اس آیتِ شریفہ کی وجہ سے جو چیز بھی میرے پاس ایسی کبھی ہوئی، جس کی مجھے وقعت زیادہ ہوئی، وہ پسند زیادہ آئی، وہ میں نے الله تعالیٰ کے پاس بھیج دی؛ تاکہ ہمیشہ کے لیے محفوظ ہو جائے۔

*(د) تقوی اختیار کرنے سے الله تعالی کے نزدیک شریف بننا*

میں نے ساری دنیا کو دیکھا: کوئی شخص مال کی طرف (اپنی عزت اور بڑائی میں) لوٹتا ہے، کوئی حَسَب کی شرافت کی طرف، کوئی اور فخر کی چیزوں کی طرف یعنی ان چیزوں کے ذریعہ سے اپنے اندر بڑائی پیدا کرتا ہے اور اپنی بڑائی ظاہر کرتا ہے۔

میں نے الله تعالیٰ کا ارشاد دیکھا:

إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ الله أَتْقَاكُمْ ۚ

الله تعالی کے نزدیک تم سب میں بڑا شریف وہ ہے، جو سب سے زیادہ پرہیزگار ہو۔

اس بناء پر میں نے تقویٰ اختیار کر لیا؛ تاکہ الله جل شانہ کے نزدیک شریف بن جاؤں۔ (فضائلِ صدقات، ص ۳۵۵)


*🌷❁═┅••┅═✿​​🌷❁═┅••┅═❁🌷​​*

*📚حوالہ دیکھنے کے لئے*
👇
https://in.alislaam.com/?p=20087&lang=ur

*•─┅═༻▣❀🌸❀▣༺═┅─•*
🪀 *الإسلام بروڈ کاسٹ*

اگر آپ مختصر علمى مسائل يا دينى مضامين واٹس ايپ پر حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اس نمبر کو اپنے فون ميں محفوظ کر ليں او لکھ کر ہمیں بتا ديں۔

*📱https://wa.me/+27631823770*

🪀 *الإسلام ٹیلیگرام چینل*
👇
*https://t.me/AlislaamUrdu*
•°•°*Al-Islaam.co.za-1233*•°•°
*❂▬▬๑۩﷽۩๑▬▬❂*

* سورہ اخلاص کی تفسیر *

*وَلَمْ يَكُن لَهُ كُفُوًا اَحَدٌ ‎﴿٤﴾‏*

*اور نہ کوئی اس کے برابر کا ہے (٤)*

*تفسیر*

اس آیت کریمہ میں تاکید کے ساتھ بیان کیا گیا ہے کہ الله تعالیٰ کی ذات انسانی فہم وادراک سے بالاتر ہے؛ چنانچہ ہر انسان کو چاہیئے کہ وہ الله تعالیٰ پر اس طرح ایمان لائے کہ وہ اس بات کا تصور نہ کرے کہ الله تعالی کی شکل وصورت کیسی ہے، اسی طرح وہ کسی مخلوق سے الله تعالٰی کا موازنہ نہ کرے۔

جب انسان اس دنیا میں الله تعالیٰ کو نہیں دیکھ سکتا ہے، تو اس کے لیے یہ جاننا ناممکن ہے کہ الله تعالیٰ کی شکل وصورت کیسی ہے؛ البتہ آخرت میں الله تعالیٰ مومنین کو اپنے دیدار کا شرف عطا فرمائیں گے۔

حدیث شریف میں ہے کہ جب مومنین جنت میں داخل ہو جائیں گے، تو الله تعالیٰ ان سے پوچھیں گے کہ کیا وہ ان نعمتوں سے خوش ہیں، جو انہیں عطا کی گئی ہیں؟ وہ جواب دیں گے کہ وہ بہت خوش ہیں، پھر الله تبارک وتعالیٰ ان سے سوال کریں گے کہ کیا میں تمہیں جنت کی تمام نعمتوں سے بڑھ کر ایک نعمت نہ دوں؟ اہل ایمان کہیں گے کہ اے الله! آپ کی عطا کردہ نعمتوں سے بڑھ کر کونسی نعمت ہو سکتی ہے؟ الله تبارک وتعالیٰ فرمائیں گے: میں تمہیں اپنا دیدار کراؤں گا۔ جب مومنین الله تعالی کو دیکھیں گے، تو یہ بات ان کی سمجھ میں آئےگی کہ بلاشبہ یہ نعمت (یعنی دیدار الہی) سب سے بڑی اور افضل نعمت ہے اور اس کے برابر کوئی نعمت نہیں ہے۔

الله تعالیٰ اس سورت کو اس آیت کریمہ کے ساتھ ختم کرتے ہیں: ’’اور نہ کوئی اس کے برابر کا ہے‘‘۔ اس آیت کریمہ سے ہم سمجھتے ہیں کہ الله تعالیٰ اپنی ذات اور تمام صفات میں اس طرح یکتا ہے کہ کوئی بھی چیز ذات اور صفات میں ان کے برابر نہیں ہے اور نہ ہی کسی سے کسی بھی طریقے سے ان کا موازنہ کیا جا سکتا ہے۔

خلاصہ تفسیر یہ ہے کہ اس سورت میں ہر قسم کے شرک کی تردید کی گئی ہے اور توحید کے بنیادی اصولوں کو بیان کیا گیا ہے۔

🌀═┅••┅═✿​​🌀❁═┅••┅═🌀

*حوالہ دیکھنے کے لئے:*
👇
https://in.alislaam.com/?p=18483&lang=ur

🍀❁═┅••┅═✿​​🍀❁═┅••┅═✿​​🍀

🪀 *الإسلام بروڈ کاسٹ*

اگر آپ مختصر علمى مسائل يا دينى مضامين واٹس ايپ پر حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اس نمبر کو اپنے فون ميں محفوظ کر ليں اور لکھ کر ہمیں بتا ديں۔

*📱 https://wa.me/+27631823770*

🪀 *الإسلام ٹیلیگرام چینل*
👇
*https://t.me/AlislaamUrdu*
•°•°*Al-Islaam.co.za-1234*•°•°
*❂❁❂▬▬๑۩ﷺ۩๑▬▬❂❁❂*

*🌸 قیامت کے دن نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کے پڑوسی ہونے کا شرف*

عن رجل من آل الخطاب عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: من زارني متعمدا كان في جواري يوم القيامة ومن سكن المدينة ‏وصبر على بلائها كنت له شهيدا وشفيعا يوم القيامة ومن مات في أحد الحرمين بعثه الله من الآمنين يوم القيامة (شعب ‏الإيمان، الرقم: ۳۸۵٦) رواه البيهقي في الشعب كذا في المشكوة وفي الإتحاف برواية الطيالسي بسنده إلى ابن عمر عن ‏عمر ثم قال : وعن رجل من آل خطاب رفعه من زارني متعمدا كان في جواري يوم القيامة … الحديث أخرجه البيهقي وهو ‏مرسل والرجل المذكور مجهول وبسط الكلام على طرقه السبكي وقال : هو مرسل جيد (فضائلِ حج صـ ۱۸۵)‏

حضور صلی الله علیہ وسلم سے نقل کیا گیا کہ جو شخص ارادہ کر کے میری زیارت کرے، وہ قیامت میں میرے پڑوس میں ہوگا اور جو شخص مدینہ میں قیام کرے اور وہاں کی تنگی اور تکلیف پر صبر کرے، میں اس کے لیے قیامت میں گواہ اور سفارشی ہوں گا اور جو حرمِ مکہ مکرمہ یا حرمِ مدینہ میں مر جائےگا، وہ قیامت میں امن والوں میں اٹھےگا۔

*🌸 دورد شریف الله تعالیٰ کی قربت کا باعث*

کعب بن احبار رحمہ الله (ایک تابعی اور اسلام قبول کرنے سے پہلے یہودیوں کے معروف عالم تھے) سے روایت ہے کہ الله تعالیٰ نے حضرت موسٰی علیہ السلام سے فرمایا:

اے موسیٰ! کیا تم چاہتے ہو کہ تم مجھ سے اس سے زیادہ قریب ہو جاؤ، جتنا تمہارا کلام تمہاری زبان سے قریب ہے اور تمہارے دل کے خیالات تمہارے دل سے قریب ہیں اور تمہاری روح تمہارے بدن سے قریب ہے اور تمہاری نگاہ تمہاری آنکھ سے قریب ہے۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فوراً جواب دیا: ہاں، میرے رب۔

الله تعالیٰ نے فرمایا: تو تم کثرت سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجو۔ (القول البدیع)

*🌺 يَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّم دَائِمًا أَبَدًا عَلَى حَبِيبِكَ خَيرِ الْخَلْقِ كُلِّهِمِ 🌺*

*🌷❁═┅••┅═✿​​🌷❁═┅••┅═❁🌷​​*

*📚حوالہ دیکھنے کے لئے*
👇
https://in.alislaam.com/?p=10989&lang=ur

*•─┅═༻▣❀🌸❀▣༺═┅─•*
🪀 *الإسلام بروڈ کاسٹ*

اگر آپ مختصر علمى مسائل يا دينى مضامين واٹس ايپ پر حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اس نمبر کو اپنے فون ميں محفوظ کر ليں او لکھ کر ہمیں بتا ديں۔

*📱https://wa.me/+27631823770*

🪀 *الإسلام ٹیلیگرام چینل*
👇
*https://t.me/AlislaamUrdu*
•°•°*Al-Islaam.co.za-1235*•°•°
*❂❁❂▬▬๑۩ﷺ۩๑▬▬❂❁❂*

*🌸 فضائلِ صدقات – ۱۰‏*

*علمائے آخرت کی بارہ علامات*

‏(ان آٹھ اسباق کو جاری رکھتے ہوئے، جو حضرت حاتم اصم رحمہ الله نے اپنے شیخ حضرت شقیق بلخی رحمہ الله کی صحبت میں سیکھے)‏

*(ھ) کسی پر حسد نہ کرنا*

میں نے لوگوں کو دیکھا کہ ایک دوسرے پر طعن کرتے ہیں، عیب جوئی کرتے ہیں، برا بھلا کہتے ہیں اور یہ سب کا سب حسد کی وجہ سے ہوتا ہے کہ ایک کو دوسرے پر حسد آتا ہے۔

میں نے الله تعالیٰ شانہ کا ارشاد دیکھا:

نَحْنُ قَسَمْنَا بَيْنَهُم مَّعِيشَتَهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۚوَرَفَعْنَا بَعْضَهُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجَاتٍ لِّيَتَّخِذَ بَعْضُهُم بَعْضًا سُخْرِيًّا ۗ

دنیوی زندگی میں ان کی روزی ہم نے ہی تقسیم کر رکھی ہے اور (اس تقسیم میں) ہم نے ایک کو دوسرے پر فوقیت دے رکھی ہے؛ تاکہ (اس کی وجہ سے) ایک دوسرے سے کام لیتا رہے (سب کے سب برابر، ایک ہی نمونہ کے بن جائیں، تو پھر کوئی کسی کا کام کیوں کرے، کیوں نوکری کرے اور اس سے دنیا کا نظام خراب ہو ہی جائےگا)۔

میں نے اس آیت شریفہ کی وجہ سے حسد کرنا چھوڑ دیا۔ ساری مخلوق سے بے تعلق ہو گیا اور میں نے جان لیا کہ روزی کا بانٹنا صرف الله تعالیٰ ہی کے قبضہ میں ہے۔ وہ جس کے حصہ میں جتنا چاہے، لگائے۔ اس لیے لوگوں کی عداوت چھوڑ دی اور یہ سمجھ لیا کہ کسی کے پاس مال کے زیادہ یا کم ہونے میں ان کے فعل کو زیادہ دخل نہیں ہے۔ یہ تو مالک الملک کی طرف سے ہے، اس لیے اب کسی پر غصہ ہی نہیں آتا۔

*(و) شیطان کو اپنا دشمن رکھنا*

میں نے دنیا میں دیکھا کہ تقریبا ہر شخص کی کسی نہ کسی سے لڑائی ہے، کسی نہ کسی سے دشمنی ہے۔ میں نے غور کیا، تو دیکھا کہ حق تعالٰی شانہ نے فرمایا:

اِنَّ الشَّیۡطٰنَ لَکُمۡ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوۡہُ عَدُوًّا ؕ

شیطان بے شبہ تمہارا دشمن ہے، پس اس کے ساتھ دشمنی ہی رکھو (اس کو دوست نہ بناؤ)۔

پس میں نے اپنی دشمنی کے لیے اُسی کو چن لیا اور اُس سے دور رہنے کی انتہائی کوشش کرتا ہوں۔

اس لیے کہ جب حق تعالیٰ شانہ نے اس کے دشمن ہونے کو فرما دیا، تو میں نے اُس کے علاوہ سے اپنی دشمنی ہٹا لی۔ (فضائلِ صدقات، ص ۳۵۵-٣٥٦)

*🌷❁═┅••┅═✿​​🌷❁═┅••┅═❁🌷​​*

*📚حوالہ دیکھنے کے لئے*
👇
https://in.alislaam.com/?p=20087&lang=ur

*•─┅═༻▣❀🌸❀▣༺═┅─•*
🪀 *الإسلام بروڈ کاسٹ*

اگر آپ مختصر علمى مسائل يا دينى مضامين واٹس ايپ پر حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اس نمبر کو اپنے فون ميں محفوظ کر ليں او لکھ کر ہمیں بتا ديں۔

*📱https://wa.me/+27631823770*

🪀 *الإسلام ٹیلیگرام چینل*
👇
*https://t.me/AlislaamUrdu*
•°•°*Al-Islaam.co.za-1236*•°•°
*❂▬▬๑۩﷽۩๑▬▬❂*

* دعا کی سنتیں اور آداب – ۱ *

*(۱) دعا کے شروع میں الله تعالی کی حمد وثنا بیان کریں اور اس کے بعد نبی کریم صلی الله وسلم پر درود بھیجیں، پھر انتہائی عاجزی وانکساری اور ادب واحترام کے ساتھ الله تعالی کے سامنے اپنی ضرورتیں پیش کریں۔*

حضرت فَضالہ بن عبید رضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک شخص (مسجد میں) آیا۔ اس نے نماز پڑھی، پھر اس نے دعا کی: اے الله! مجھے بخش دیجیئے اور مجھ پر رحم فرمائیے، تو نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے اس سے کہا: اے نماز پڑھنے والے! تم نے (دعا کرنے میں) جلدی کی۔ جب تم نماز سے فارغ ہو کر (دعا کرنے کے لیے) بیٹھ جاؤ، تو پہلے الله تعالیٰ کی ان کی شان کے مطابق تعریف کرو اور مجھ پر درود بھیجو، پھر الله تعالیٰ سے دعا کرو۔ راوی فرماتے ہیں کہ اس کے بعد ایک دوسرے شخص نے نماز ادا کی۔ نماز پڑھنے کے بعد اس نے دعا کی۔ (دعا میں) اس نے الله تعالیٰ کی حمد وثنا بیان کی، پھر نبی کریم صلی الله علیہ وسلم پر درود بھیجا، تو نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: اے نماز پڑھنے والے! دعا کرو، تمہاری دعا قبول کی جائےگی (کیونکہ تم نے دعا کے آداب کے مطابق دعا کی)۔ (سنن الترمذی، الرقم: 3476)

حضرت عبد الله بن مسعود رضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ جب تم میں سے کوئی دعا کا ارادہ کرے، تو اس کو چاہیئے کہ وہ سب سے پہلے الله تعالی کی ایسی تعریف کرے، جس کے وہ حق دار ہیں، پھر نبی کریم صلی الله علیہ وسلم پر درود بھیجے، اس کے بعد دعا کرے؛ کیونکہ (اس طریقہ سے دعا کرنے میں) کامیابی کی زیادہ امید ہے (یعنی اس بات کی زیادہ امید ہے کہ اس کی دعا قبول کی جائےگی؛ کیونکہ اس نے دعا کے آداب کے مطابق دعا کی)۔ (المعجم الکبیر للطبرانی، الرقم: 8780)

*(۲) دعا کے وقت اپنے ہاتھوں کو اپنے سینہ تک اٹھائیں (یعنی سینہ کے سامنے رکھیں)۔*

حضرت سلمان فارسی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک الله تعالی نہایت کریم اور سخی ہیں، (ان کے کرم اور سخاوت کا یہ حال ہے کہ) ان کو اس بات سے شرم آتی ہے کہ وہ اس شخص کو خالی ہاتھ (نا مراد) واپس کر دیں، جو ان کے سامنے اپنے ہاتھوں کو اٹھاتا ہے۔ (سنن الترمذی، الرقم: 3556)

🌀═┅••┅═✿​​🌀❁═┅••┅═🌀

*حوالہ دیکھنے کے لئے:*
👇
https://in.alislaam.com/?p=19483&lang=ur

🍀❁═┅••┅═✿​​🍀❁═┅••┅═✿​​🍀

🪀 *الإسلام بروڈ کاسٹ*

اگر آپ مختصر علمى مسائل يا دينى مضامين واٹس ايپ پر حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اس نمبر کو اپنے فون ميں محفوظ کر ليں اور لکھ کر ہمیں بتا ديں۔

*📱 https://wa.me/+27631823770*

🪀 *الإسلام ٹیلیگرام چینل*
👇
*https://t.me/AlislaamUrdu*
•°•°*Al-Islaam.co.za-1237*•°•°
❂▬▬๑۩ ﷽۩๑▬▬❂

*🌟 رسول کریم صلی الله علیہ وسلم کے معزز صحابہ 🌟*

*رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی حدیث بیان کرنے میں احتیاط*

حضرت عبد الله بن زبیر رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے ایک مرتبہ اپنے والد حضرت زبیر رضی الله عنہ سے پوچھا کہ آپ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی احادیث کو کیوں بیان نہیں کرتے ہیں، جس طرح دیگر صحابہ کرام رضی الله عنہم کرتے ہیں؟

حضرت زبیر رضی الله عنہ نے جواب دیا کہ اسلام قبول کرنے کے بعد میں نے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کا ساتھ کبھی نہیں چھوڑا (یعنی میں آپ صلی الله علیہ وسلم کی بہت سی احادیث بیان کرنے پر قادر ہوں)؛ البتہ ایک موقع پر میں نے رسول الله صلی الله علیہ وسلم سے ایک بات سنی (جس کی وجہ سے میں احادیث بیان کرنے سے ڈرتا ہوں)۔

میں نے آپ صلی الله علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص جان بوجھ کر میرے متعلق جھوٹ بولتا ہے (یعنی احادیث گَھڑتا ہے اور انہیں میری طرف منسوب کرتا ہے)، وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔ (سير أعلام النبلاء 1/43)

*💫۩๑ ▬▬๑۩💫۩๑▬▬๑۩💫*

*ویب سائٹ پر جانے کے لئے:*
👇
https://in.alislaam.com/?p=20128&lang=ur

*•─┅═☆❁•─┅═☆❁☆═┅─•☆❁═┅─•*

🪀 *الإسلام بروڈ کاسٹ*

اگر آپ مختصر علمى مسائل يا دينى مضامين واٹس ايپ پر حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اس نمبر کو اپنے فون ميں محفوظ کر ليں اور لکھ کر ہمیں بتا ديں۔

*📱 https://wa.me/+27631823770*

🪀 *الإسلام ٹیلیگرام چینل*
👇
*https://t.me/AlislaamUrdu*
•°•°*Al-Islaam.co.za-1238*•°•°
*❂❁❂▬▬๑۩ﷺ۩๑▬▬❂❁❂*

*🌸 فضائلِ صدقات – ١١*

*علمائے آخرت کی بارہ علامات*

‏(ان آٹھ اسباق کو جاری رکھتے ہوئے، جو حضرت حاتم اصم رحمہ الله نے اپنے شیخ حضرت شقیق بلخی رحمہ الله کی صحبت میں سیکھے)‏

*(ز) روزی لے لیے صرف الله تعالی پر بھروسہ رکھنا*

میں نے دیکھا کہ ساری مخلوق روٹی کی طلب میں لگ رہی ہے۔ اسی کی وجہ سے اپنے آپ کو دوسروں کے سامنے ذلیل کرتی ہے اور ناجائز چیزیں اختیار کرتی ہے۔ پھر میں نے دیکھا، تو الله جل شانہ کا ارشاد ہے:

وَمَا مِن دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ إِلَّا عَلَى اللَّهِ رِزْقُهَا

اور کوئی جاندار زمین پر چلنے والا ایسا نہیں ہے، جس کی روزی الله تعالیٰ کے ذمہ نہ ہو۔

میں نے دیکھا کہ میں بھی انہیں زمین پر چلنے والوں میں سے ایک ہوں، جن کی روزی الله تعالیٰ کے ذمہ ہے۔ پس میں نے اپنے اوقات ان چیزوں میں مشغول کر لئے، جو مجھ پر الله تعالیٰ کی طرف سے لازم ہیں اور جو چیز الله تعالی کے ذمہ تھی، اُس سے اپنے اوقات کو فارغ کر لیا۔

*(ح) خالق پر توکّل اور بھروسہ رکھنا*

میں نے دیکھا کہ ساری مخلوق کا اعتماد اور بھروسہ کسی خاص ایسی چیز پر ہے، جو خود مخلوق ہے۔ کوئی اپنی جائداد پر بھروسہ کرتا ہے، کوئی اپنی تجارت پر اعتماد کرتا ہے، کوئی اپنی دستکاری پر نگاہ جمائے ہوئے ہے، کوئی اپنے بدن کی صحت اور قوت پر (کہ جب چاہے، جس طرح چاہے، کما لوں گا) اور ساری مخلوق ایسی چیزوں پر اعتماد کیے ہوئے ہے، جو ان کی طرح خود مخلوق ہیں۔

میں نے دیکھا کہ الله تعالی کا ارشاد ہے:

وَمَن يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ فَهُوَ حَسْبُهُ ۚ

جو شخص الله تعالی پر توکّل (اور اعتماد) کرتا ہے، پس الله تعالیٰ اُس کے لیے کافی ہے۔

اس لیے میں نے بس الله تعالیٰ پر توکّل اور بھروسہ کر لیا۔

حضرت شقیق رحمہ الله نے فرمایا کہ حاتم! تمہیں حق تعالی شانہ توفیق عطا فرمائے۔ میں نے توراۃ، انجیل، زبور اور قرآن عظیم کے علوم کو دیکھا، میں نے سارے خیر کے کام ان ہی آٹھ مسائل کے اندر پائے۔ پس جو ان آٹھوں پر عمل کر لے، اس نے الله تعالیٰ شانہ کی چاروں کتابوں کے مضامین پر عمل کر لیا۔

اس قسم کے علوم کو علمائے آخرت ہی پا سکتے ہیں اور دنیا دار عالم تو مال اور جاہ کے ہی حاصل کرنے میں لگے رہتے ہیں۔ (فضائلِ صدقات، ٣٥٦-۳۵۷)

*🌷❁═┅••┅═✿​​🌷❁═┅••┅═❁🌷​​*

*📚حوالہ دیکھنے کے لئے*
👇
https://in.alislaam.com/?p=20087&lang=ur

*•─┅═༻▣❀🌸❀▣༺═┅─•*
🪀 *الإسلام بروڈ کاسٹ*

اگر آپ مختصر علمى مسائل يا دينى مضامين واٹس ايپ پر حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اس نمبر کو اپنے فون ميں محفوظ کر ليں او لکھ کر ہمیں بتا ديں۔

*📱https://wa.me/+27631823770*

🪀 *الإسلام ٹیلیگرام چینل*
👇
*https://t.me/AlislaamUrdu*
•°•°*Al-Islaam.co.za-1239*•°•°
*❂▬▬๑۩﷽۩๑▬▬❂*

* عمل اور محنت کے بغیر چارہ کار نہیں*

*شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا رحمہ الله نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا:*

میرے پیارو! کچھ کر لو۔

مَنْ طَلَبَ الْعُلٰى سَهِرَ الَّیَالِيَ

جو شخص کچھ بننا چاہے، تو اس کو راتوں میں جاگنا پڑتا ہے۔

فرمایا: ایک شخص تھے، جو کچھ روز حضرت رائپوری رحمہ الله کی خدمت میں رہے۔ ذکر واذکار میں مشغول رہے۔

ایک روز حضرت سے کہنے لگے کہ حضرت! ذکر تو کرتا ہوں؛ لیکن کچھ اثر محسوس نہیں ہو رہا۔

حضرت نے سن کر فرمایا کہ پڑیا تو ہے نہیں، جو گھول کر پلا دی جائے۔ کچھ کرنا تو پڑتا ہی ہے۔

اور بھائی! دیکھو! کرنے والا محروم نہیں رہتا، خواہ میں کتنا ہی نا اہل ہوں۔ انشاء الله میری نا اہلیت مانع نہ ہوگی۔

میں کئی بار کہہ چکا کہ طلب پر ہی مبدأ فیّاض سے ملےگا۔ (ملفوظات حضرت شیخ رحمہ الله، حصہ اول، ص ١٠٨)

🌀═┅••┅═✿​​🌀❁═┅••┅═🌀

*حوالہ دیکھنے کے لئے:*
👇
https://in.alislaam.com/?p=19688&lang=ur

🍀❁═┅••┅═✿​​🍀❁═┅••┅═✿​​🍀

🪀 *الإسلام بروڈ کاسٹ*

اگر آپ مختصر علمى مسائل يا دينى مضامين واٹس ايپ پر حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اس نمبر کو اپنے فون ميں محفوظ کر ليں اور لکھ کر ہمیں بتا ديں۔

*📱 https://wa.me/+27631823770*

🪀 *الإسلام ٹیلیگرام چینل*
👇
*https://t.me/AlislaamUrdu*
•°•°*Al-Islaam.co.za-1240*•°•°
*❂❁❂▬▬๑۩ﷺ۩๑▬▬❂❁❂*

*🌸 نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا سلام کرنے والے کو جواب دینا*‎

عن أبي هريرة رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ما من أحد يسلم علي إلا رد الله علي روحي حتى أرد عليه السلام (سنن أبي داود، الرقم: ۲٠٤۱، وسنده جيد كما قال العراقي في المغني عن حمل الأسفار في الأسفار صـ ۳٦۷) رواه أحمد في رواية عبد الله كذا في المغني للموفق وأخرجه أبو داود بدون لفظ عند قبري لكن رواه في باب زيارة القبور بعد أبواب المدينة من كتاب الحج (فضائلِ حج صـ ۹۹)

حضور اقدس صلی الله علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جو شخص بھی میری قبر کے پاس آ کر مجھ پر سلام پڑھے، تو الله جل شانہ میری روح مجھ تک پہونچا دیتے ہیں۔ میں اس کے سلام کا جواب دیتا ہوں۔

*ف:* ابن حجر رحمہ الله شرح مناسک میں لکھتے ہیں کہ میری روح مجھ تک پہونچانے کا مطلب یہ ہے کہ بولنے کی قوّت عطا فرما دیتے ہیں۔ قاضی عیاض رحمہ الله نے فرمایا ہے کہ حضور اقدس صلی الله علیہ وسلم کی روح مبارک الله جل شانہ کی حضوری میں مستغرق رہتی ہے، تو اس حالت سے سلام کا جواب دینے کی طرف متوجّہ ہوتی ہے۔

اکثر علماء نے منجملہ ان کے حافظ ابن حجر رحمہ الله سے بھی علامہ زرقانی رحمہ الله نے نقل کیا کہ یہ مطلب نہیں کہ اس وقت روح واپس آتی ہے؛ بلکہ وہ تو وصال کے بعد ایک مرتبہ واپس آ چکی، تو مطلب یہ ہے کہ میں چونکہ روح میری واپس آ چکی اس کے سلام کا جواب دیتا ہوں۔ (فضائلِ حج، ص ۹۹)

*🌸 حضور صلی الله علیہ وسلم کے لیے حضرت ابو بکر صدیق رضی الله عنہ کی شدید محبّت*

غزوۂ بدر میں حضرت ابو بکر صدّیق رضی الله عنہ کے صاحب زادے حضرت عبد الرحمٰن رضی الله عنہ کفار کی طرف سے لڑ رہے تھے؛ کیونکہ انہوں نے اس وقت تک اسلام قبول نہیں کیا تھا، بعد میں انہوں نے اسلام قبول کر لیا۔

اسلام قبول کرنے کے بعد ایک روز اپنے والد ماجد حضرت ابو بکر صدّیق رضی الله عنہ کے ساتھ بیٹھے تھے۔ دوران گفتگو انہوں نے کہا: میرے ابّا جان! غزوۂ بدر میں متعدد بار آپ میری تلوار کے نشانے پر آ گئے تھے؛ لیکن میں نے اپنی تلوار روک لی تھی؛ کیونکہ میں نے اس بات کا خیال رکھا کہ آپ میرے والد ہیں۔

حضرت ابو بکر صدّیق رضی الله عنہ نے برجستہ فرمایا: اگر تم میری تلوار کے نشانے پر آ جاتے، تو میں تمہیں نہیں چھوڑتا؛ کیونکہ تم الله کے رسول صلی الله علیہ وسلم سے لڑائی کرنے کے لیے آئے تھے۔ (تاریخ الخلفاء)

*🌺 يَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّم دَائِمًا أَبَدًا عَلَى حَبِيبِكَ خَيرِ الْخَلْقِ كُلِّهِمِ 🌺*

*🌷❁═┅••┅═✿​​🌷❁═┅••┅═❁🌷​​*

*📚حوالہ دیکھنے کے لئے*
👇
https://in.alislaam.com/?p=11083&lang=ur

*•─┅═༻▣❀🌸❀▣༺═┅─•*
🪀 *الإسلام بروڈ کاسٹ*

اگر آپ مختصر علمى مسائل يا دينى مضامين واٹس ايپ پر حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اس نمبر کو اپنے فون ميں محفوظ کر ليں او لکھ کر ہمیں بتا ديں۔

*📱https://wa.me/+27631823770*

🪀 *الإسلام ٹیلیگرام چینل*
👇
*https://t.me/AlislaamUrdu*
•°•°*Al-Islaam.co.za-1241*•°•°
*❂❁❂▬▬๑۩ﷺ۩๑▬▬❂❁❂*

*🌸 فضائلِ اعمال – ۹*

*حضرت عمر رضی الله عنہ کا قصہ*

حضرت عمر رضی الله عنہ جن کے پاک نام پر آج مسلمانوں کو فخر ہے اور جن کے جوش ایمانی سے آج تیرہ سو برس بعد تک کافروں کے دل میں خوف ہے۔ اسلام لانے سے قبل مسلمانوں کے مقابلہ اور تکلیف پہنچانے میں بھی ممتاز تھے۔ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے قتل کے درپے رہتے تھے۔

ایک روز کفار نے مشورہ کی کمیٹی قائم کی کہ کوئی ہے، جو محمد صلی الله علیہ وسلم کو قتل کر دے؟ عمر رضی الله عنہ نے کہا کہ میں کروں گا۔ لوگوں نے کہا کہ بیشک تم ہی کر سکتے ہو۔ عمر رضی الله عنہ تلوار لٹکائے ہوئے اٹھے اور چل دیئے۔

اسی فکر میں جا رہے تھے کہ ایک صاحب قبیلہ زہرہ کے، جن کا نام حضرت سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ ہے اور بعضوں نے اور صاحب لکھے ہیں، ملے۔ انہوں نے پوچھا کہ عمر! کہاں جا رہے ہو؟ کہنے لگے کہ محمد صلی الله علیہ وسلم کے قتل کے فکر میں ہوں (نعوذ بالله)۔ سعد رضی الله عنہ نے کہا کہ بنو ہاشم اور بنو زہرہ اور بنو عبد مناف سے کیسے مطمئن ہو گئے؟ وہ تم کو بدلہ میں قتل کر دیں گے۔ اس جواب پر بگڑ گئے اور کہنے لگے کہ معلوم ہوتا ہے: تُو بھی بے دین یعنی مسلمان ہو گیا۔ لا پہلے تجھی کو نمٹا دوں۔

یہ کہہ کر تلوار سونت لی اور حضرت سعد رضی الله عنہ نے بھی یہ کہہ کر کہ ہاں، میں مسلمان ہو گیا ہوں، تلوار سنبھالی۔ دونوں طرف سے تلوار چلنے کو تھی کہ حضرت سعد رضی الله عنہ نے کہا کہ پہلے اپنے گھر کی تو خبر لے۔ تیری بہن اور بہنوئی دونوں مسلمان ہو چکے ہیں۔

یہ سننا تھا کہ غصہ سے بھر گئے اور سیدھے بہن کے گھر گئے۔ وہاں حضرت خبّاب رضی الله عنہ جن کا ذکر نمبر ٦ پر گزرا، کِواڑ بند کیے ہوئے ان دونوں میاں بیوی کو قرآن شریف پڑھا رہے تھے۔

حضرت عمر رضی الله عنہ نے کواڑ کُھلوائے۔ ان کی آواز سے حضرت خباب رضی الله عنہ تو جلدی سے اندر چھپ گئے اور وہ صحیفہ بھی جلدی میں باہر ہی رہ گیا، جس پر آیاتِ قرآنی لکھی ہوئی تھیں۔ ہمشیرہ نے کواڑ کھولے۔ حضرت عمر رضی الله عنہ کے ہاتھ میں کوئی چیز تھی، جس کو بہن کے سر پر مارا، جس سے سر سے خون بہنے لگا اور کہا کہ اپنی جان کی دشمن! تُو بھی بد دین ہو گئی؟

اس کے بعد گھر میں آئے اور پوچھا کہ کیا کر رہے تھے اور یہ آواز کس کی تھی؟ بہنوئی نے کہا کہ بات چیت کر رہے تھے۔ کہنے لگے: کیا تم نے اپنے دین کو چھوڑ کر دوسرا دین اختیار کر لیا؟ بہنوئی نے کہا کہ اگر دوسرا دین حق ہو، تب؟ یہ سننا تھا کہ ان کی داڑھی پکڑ کر کھینچی اور بے تحاشا ٹوٹ پڑے اور زمین پر گرا کر خوب مارا۔ بہن نے چھڑانے کی کوشش کی، تو ان کے منھ پر ایک طمانچہ اس زور سے مارا کہ خون نکل آیا۔

وہ بھی آخر عمر ہی کی بہن تھیں۔ کہنے لگیں کہ عمر! ہم کو اس وجہ سے مارا جاتا ہے کہ ہم مسلمان ہو گئے، بیشک ہم مسلمان ہو گئے ہیں، جو تجھ سے ہو سکے، تو کر لے۔

اس کے بعد حضرت عمر رضی الله عنہ کی نگاہ اس صحیفہ پر پڑی، جو جلدی میں باہر رہ گیا تھا اور غصہ کا جوش بھی اس مار پیٹ سے کم ہو گیا تھا اور بہن کے اس طرح خون میں بھر جانے سے شرم سی بھی آ رہی تھی۔ کہنے لگے کہ اچھا مجھے دکھلاؤ، یہ کیا ہے؟

بہن نے کہا کہ تُو ناپاک ہے اور اس کو ناپاک ہاتھ نہیں لگا سکتے۔ ہر چند اصرار کیا؛ مگر وہ بے وضو اور غسل کے دینے کو تیار نہ ہوئیں۔

حضرت عمر رضی الله عنہ نے غسل کیا اور اس کو لے کر پڑھا۔ اس میں سورۃ طٰہٰ لکھی ہوئی تھی۔ اس کو پڑھنا شروع کیا اور إِنَّنِي أَنَا اللَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدْنِي وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي ‎﴿١٤﴾‌‏ تک پڑھا تھا کہ حالت ہی بدل گئی۔ کہنے لگے کہ اچھا، مجھے بھی محمد صلی الله علیہ وسلم کی خدمت میں لے چلو۔

یہ الفاظ سن کر حضرت خبّاب رضی الله عنہ اندر سے نکلے اور کہا کہ اے عمر! تمہیں خوشخبری دیتا ہوں کہ کل شب پَنْجْشَنْبہ میں حضور اقدس صلی الله علیہ سلم نے دعا مانگی تھی کہ یا الله! عمر اور ابو جہل میں جو تجھے زیادہ پسند ہو، اس سے اسلام کو قوّت عطا فرما (یہ دونوں قوّت میں مشہور تھے)۔ معلوم ہوتا ہے کہ حضور صلی الله علیہ وسلم کی دعا تمہارے حق میں قبول ہو گئی۔

اس کے بعد حضور صلی الله علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور جمعہ کی صبح کو مسلمان ہوئے۔

ان کا مسلمان ہونا تھا کہ کفار کے حوصلے پست ہونا شروع ہو گئے؛ مگر پھر بھی یہ نہایت مختصر جماعت تھی اور وہ سارا مکّہ؛ بلکہ سارا عرب، اس لیے اور بھی جوش پیدا ہوا اور جلسے کر کے، مشورہ کر کے ان حضرات کو ناپید کرنے کی کوشش ہوتی تھی اور طرح طرح کی تدبیریں کی جاتی تھیں، تاہم اتنا ضرور ہوا کہ مسلمان مکّہ کی مسجد میں نماز پڑھنے لگے۔
حضرت عبد الله بن مسعود رضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ عمر رضی الله عنہ کا اسلام لانا مسلمانوں کی فتح تھی اور ان کی ہجرت مسلمانوں کی مدد تھی اور ان کی خلافت رحمت تھی ہے۔ (فضائلِ اعمال، حکایاتِ صحابہ، ص ۱۸-۲۰)

*🌷❁═┅••┅═✿​​🌷❁═┅••┅═❁🌷​​*

*📚حوالہ دیکھنے کے لئے*
👇
https://in.alislaam.com/?p=20252&lang=ur

*•─┅═༻▣❀🌸❀▣༺═┅─•*
🪀 *الإسلام بروڈ کاسٹ*

اگر آپ مختصر علمى مسائل يا دينى مضامين واٹس ايپ پر حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اس نمبر کو اپنے فون ميں محفوظ کر ليں او لکھ کر ہمیں بتا ديں۔

*📱https://wa.me/+27631823770*

🪀 *الإسلام ٹیلیگرام چینل*
👇
*https://t.me/AlislaamUrdu*
•°•°*Al-Islaam.co.za-1242*•°•°
❂▬▬๑۩ ﷽۩๑▬▬❂

*🌟 رسول کریم صلی الله علیہ وسلم کے معزز صحابہ 🌟*

*غزوہ بدر میں شرکت*

اسمٰعیل بن ابی خالد بیان کرتے ہیں کہ بَھِی رحمہ الله نے فرمایا:

غزوہ بدر میں جہاد میں صرف دو شخص گھوڑ سوار تھے۔ ایک حضرت زبیر رضی الله عنہ جو (لشکر کے) دائیں طرف مقابلہ کر رہے تھے اور دوسرے حضرت مقداد بن اسود رضی الله عنہ جو (لشکر کے) بائیں طرف مقابلہ کر رہے تھے۔

ہشام بن عروہ بیان کرتے ہیں کہ ان کے والد عروہ رحمہ الله نے کہا کہ حضرت زبیر رضی الله عنہ بدر کے دن پیلے رنگ کی پگڑی پہنے ہوئے تھے۔ اس کے بعد حضرت جبرئیل علیہ السلام حضرت زبیر رضی الله عنہ کی مشابہت اختیار کرتے ہوئے (آسمان سے) اترے یعنی وہ بھی پیلے رنگ کی پگڑی پہنے ہوئے تھے۔ (سیر أعلام النبلاء ۳/۲۹)

*💫۩๑ ▬▬๑۩💫۩๑▬▬๑۩💫*

*ویب سائٹ پر جانے کے لئے:*
👇
https://in.alislaam.com/?p=20176&lang=ur

*•─┅═☆❁•─┅═☆❁☆═┅─•☆❁═┅─•*

🪀 *الإسلام بروڈ کاسٹ*

اگر آپ مختصر علمى مسائل يا دينى مضامين واٹس ايپ پر حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اس نمبر کو اپنے فون ميں محفوظ کر ليں اور لکھ کر ہمیں بتا ديں۔

*📱 https://wa.me/+27631823770*

🪀 *الإسلام ٹیلیگرام چینل*
👇
*https://t.me/AlislaamUrdu*
•°•°*Al-Islaam.co.za-1243*•°•°
*❂❁❂▬▬๑۩ﷺ۩๑▬▬❂❁❂*

*🌸 فضائلِ اعمال – ۱۰*

*دوسرا باب: الله جل جلالہ وعم نوالہ کا خوف وڈر*

دین کے ساتھ اس جانفشانی کے باوجود جس کے قصے ابھی گزرے اور دین کے لیے اپنی جان، مال، آبرو سب کچھ فنا کر دینے کے بعد جس کا نمونہ ابھی آپ دیکھ چکے ہیں، الله جل شانہ کا خوف اور ڈر جس قدر ان حضرات میں پایا جاتا تھا، الله کرے کہ اس کا کچھ شمّہ ہم سے سیہ کاروں کو بھی نصیب ہو جائے۔

مثال کے طور پر اس کے بھی چند قصے لکھے جاتے ہیں:

*آندھی کے وقت حضور صلی الله علیہ وسلم کا طریقہ*

حضرت عائشہ رضی الله عنہا فرماتی ہیں کہ جب ابر، آندھی وغیرہ ہوتی تھی، تو حضور اقدس صلی الله علیہ وسلم کے چہرہ انور پر اس کا اثر ظاہر ہوتا تھا اور چہرہ کا رنگ فق ہو جاتا تھا اور خوف کی وجہ سے کبھی اندر تشریف لے جاتے، کبھی باہر تشریف لاتے اور یہ دعا پڑھتے رہتے:

اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَسْئَلُكَ خَيْرَهَا وَخَيْرَ مَا فِيْهَا وَخَيْرَ مَا أُرْسِلَتْ بِهْ وَأَعُوْذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَشَرِّ مَا فِيْهَا وَشَرِّ مَا أُرْسِلَتْ بِهْ

یا الله! اس ہَوا کی بھلائی چاہتا ہوں اور جو اس ہوا میں ہو، بارش وغیرہ اس کی بھلائی چاہتا ہوں اور جس غرض سے یہ بھیجی گئی، اس کی بھلائی چاہتا ہوں۔ یا الله! میں اس ہوا کی برائی سے پناہ مانگتا ہوں اور جو چیز اس میں ہے اور جس غرض سے یہ بھیجی گئی، اس کی برائی سے پناہ مانگتا ہوں۔

اور جب بارش شروع ہو جاتی، تو چہرہ پر انبساط شروع ہوتا۔ میں نے عرض کیا کہ یا رسول الله! سب لوگ جب ابر دیکھتے ہیں، تو خوش ہوتے ہیں کہ بارش کے آثار معلوم ہوئے؛ مگر آپ پر ایک گرانی محسوس ہوتی ہے؟

حضور صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عائشہ! مجھے اس کا کیا اطمینان ہے کہ اس میں عذاب نہ ہو؟ قومِ عاد کو ہوا کے ساتھ ہی عذاب دیا گیا اور وہ ابر کو دیکھ کر خوش ہوئے تھے کہ اس ابر میں ہمارے لیے پانی برسایا جائےگا؛ حالانکہ اس میں عذاب تھا۔

الله جل شانہ کا ارشاد ہے:

فَلَمَّا رَأَوْهُ عَارِضًا مُّسْتَقْبِلَ أَوْدِيَتِهِمْ قَالُوا هَٰذَا عَارِضٌ مُّمْطِرُنَا ۚ بَلْ هُوَ مَا اسْتَعْجَلْتُم بِهِ ۖ رِيحٌ فِيهَا عَذَابٌ أَلِيمٌ ‎﴿٢٤﴾‏ تُدَمِّرُ كُلَّ شَيْءٍ بِأَمْرِ رَبِّهَا فَأَصْبَحُوا لَا يُرَىٰ إِلَّا مَسَاكِنُهُمْ ۚ كَذَٰلِكَ نَجْزِي الْقَوْمَ الْمُجْرِمِينَ ‎﴿٢٥﴾‏

اُن لوگوں نے (یعنی قومِ عاد نے) جب اس بادل کو اپنی وادیوں کے مقابل آتے دیکھا، تو کہنے لگے: یہ بادل تو ہم پر بارش برسانے والا ہے (ارشاد خداوندی ہوا کہ نہیں، برسنے والا نہیں)؛ بلکہ یہ وہی (عذاب ہے)، جس کی تم جلدی مچاتے تھے (اور نبی سے کہتے تھے کہ اگر تُو سچّا ہے، تو ہم پر عذاب لا) ایک آندھی ہے، جس میں دردناک عذاب ہے، جو ہر چیز کو اپنے رب کے حکم سے ہلاک کر دےگی؛ چنانچہ وہ لوگ اُس آندھی کی وجہ سے ایسے تباہ ہو گئے کہ بَجُز ان کے مکانات کے، کچھ نہ دکھلائی دیتا تھا اور ہم مجرموں کو اسی طرح سزا دیا کرتے ہیں۔

*ف:* یہ الله کے خوف کا حال اسی پاک ذات کا ہے، جس کا سیّد الاوّلین والآخرین ہونا خود اسی کے ارشاد سے سب کو معلوم ہے۔

خود کلامِ پاک میں یہ ارشاد ہے کہ الله تعالی ایسا نہ کریں گے کہ اُن میں آپ کے ہوتے ہوئے ان کو عذاب دیں۔

اس وعدۂ خداوندی کے باوجود پھر حضور اقدس صلی الله علیہ وسلم کے خوف الٰہی کا یہ حال تھا کہ ابر اور آندھی کو دیکھ کر پہلی قوموں کے عذاب یاد آ جاتے تھے۔

اسی کے ساتھ ایک نگاہ اپنے حال پر بھی کرنا ہے کہ ہم لوگ ہر وقت گناہوں میں مبتلا رہتے ہیں اور زلزلوں اور دوسری قسم کے عذابوں کو دیکھ کر بَجائے اس سے متاثر ہونے کے، توبہ، استغفار، نماز وغیرہ میں مشغول ہونے کے، دوسری قسم قسم کی لغو تحقیقات میں پڑ جاتے ہیں۔ (فضائلِ اعمال، حکایات صحابہ، ص ۲۳-۲۴)

*🌷❁═┅••┅═✿​​🌷❁═┅••┅═❁🌷​​*

*📚حوالہ دیکھنے کے لئے*
👇
https://in.alislaam.com/?p=20280&lang=ur

*•─┅═༻▣❀🌸❀▣༺═┅─•*
🪀 *الإسلام بروڈ کاسٹ*

اگر آپ مختصر علمى مسائل يا دينى مضامين واٹس ايپ پر حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اس نمبر کو اپنے فون ميں محفوظ کر ليں او لکھ کر ہمیں بتا ديں۔

*📱https://wa.me/+27631823770*

🪀 *الإسلام ٹیلیگرام چینل*
👇
*https://t.me/AlislaamUrdu*
•°•°*Al-Islaam.co.za-1244*•°•°
*❂❁❂▬▬๑۩ﷺ۩๑▬▬❂❁❂*

*🌸 درود ابراہیمی*

عن كعب بن عجرة رضي الله عنه قال: لما نزلت: إن الله وملائكته يصلون على النبي الآية قلنا: يا رسول الله! قد ‏علمنا السلام عليك فكيف الصلاة؟ قال: قولوا: اللهم صل على محمد وعلى آل محمد كما صليت ‏على إبراهيم وعلى آل إبراهيم إنك حميد مجيد وبارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على إبراهيم ‏وعلى آل إبراهيم إنك حميد مجيد (مسند ابن أبي شيبة، الرقم: ۵٠۵)‏

حضرت کعب بن عجرہ رضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ جب مندجہ ذیل آیتِ شریفہ نازل ہوئی:

إِنَّ الله وَمَلئِٰكَتَهُ يُصَلُّوْنَ عَلٰى النِّبِيِّ يٰأَيُّهَا الَّذِيْنَ آمَنُوْا صَلُّوْا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِيْمًا

بے شک الله اور ان کے فرشتے نبی صلی الله علیہ وسلم پر درود بھیجتے ہیں (یعنی الله تعالیٰ نبی صلی الله علیہ وسلم پر رحمتیں نازل فرماتے ہیں اور فرشتے نبی صلی الله علیہ وسلم کے لیے دعا مانگتے ہیں)۔ اے ایمان والو! تم بھی ان پر درود بھیجو اور خوب سلام بھیجا کرو۔

تو صحابہ کرام رضی الله عنہم نے رسول الله صلی الله علیہ وسلم سے عرض کیا: اے الله کے رسول! ہم آپ پر سلام بھیجنا تو جانتے ہیں (کیونکہ آپ نے ہم کو سکھایا کہ ہم نماز کے تشہد میں کس طرح آپ پر سلام بھیجیں)؛ لیکن ہم جاننا چاہتے ہیں کہ آپ پر درود وصلوٰۃ کس طرح بھیجیں؟ (کیونکہ الله تعالیٰ نے ہمیں قرآن مجید کی اس آیت میں حکم دیا کہ ہم آپ پر درود وصلوٰۃ بھیجیں)، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: یہ پڑھا کرو:

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَعَلٰى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلٰى إِبْرَاهِيْمَ وَعَلٰى آلِ إِبْرَاهِيْمَ إِنَّكَ حَمِيْدٌ مَجِيْدٌ وَبَارِكْ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَعَلٰى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلٰى إِبْرَاهِيْمَ وَعَلٰى آلِ إِبْرَاهِيْمَ إِنَّكَ حَمِيْدٌ مَجِيْدٌ

اے الله! درود بھیج محمد صلی الله علیہ وسلم پر اور ان کی اولاد پر، جس طرح آپ نے درود بھیجا حضرت ابراھیم علیہ السلام پر اور ان کی اولاد پر۔ بے شک آپ قابل تعریف اور بزرگ وبرتر ہیں اور برکت نازل فرما محمد صلی الله علیہ وسلم پر اور ان کی اولاد پر، جیسا کہ آپ نے برکت نازل فرمائی حضرت ابراھیم علیہ السلام پر اور ان کی اولاد پر۔ بے شک آپ قابلِ تعریف اور بزرگ وبرتر ہیں۔

*🌸 حضرت وائل بن حجر رضی الله عنہ کا ذباب کے لفظ سے بال کٹوا دینا*

حضرت وائل بن حجر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ آپ صلی الله علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ میرے سر کے بال بہت بڑھے ہوئے تھے۔ میں سامنے آیا، تو حضور صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ”ذباب، ذباب“۔ میں یہ سمجھا کہ میرے بالوں کے بارے میں ارشاد فرمایا۔ میں واپس گیا اور ان کو کٹوا دیا۔

جب دوسرے دن میں حضور صلی الله علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میں نے تمہیں نہیں کہا تھا (کہ آپ اپنے بال کو کٹوا دے)؛ لیکن یہ اچھا کیا۔ (سنن ابی داؤد)

نوٹ: حضرت وائل رضی الله عنہ کا یہ عمل دلالت کرتا ہے کہ ان کے دل میں حضور صلی الله علیہ وسلم کے لیے سچی محبّت تھی۔ ان کے دل میں جوں ہی یہ خیال گزرا کہ آپ صلی الله علیہ وسلم ان کے لمبے بال سے خوش نہیں تھے، تو انہوں نے فوراً اپنے بال کاٹ دیئے۔

اس سے اچھی طرح اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ان کے دل میں نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کی کتنی زیادہ محبّت تھی کہ صرف آپ کی ناراضگی کے شبہ کی وجہ سے وہ بے چین ہو گئے، تو کیا اس بات کا ذرہ برابر بھی امکان ہو سکتا ہے کہ وہ آپ صلی الله علیہ وسلم کی نافرمانی کریں یا نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کی سنّت کے خلاف کوئی عمل کریں؟

*🌺 يَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّم دَائِمًا أَبَدًا عَلَى حَبِيبِكَ خَيرِ الْخَلْقِ كُلِّهِمِ 🌺*

*🌷❁═┅••┅═✿​​🌷❁═┅••┅═❁🌷​​*

*📚حوالہ دیکھنے کے لئے*
👇
https://in.alislaam.com/?p=11329&lang=ur

*•─┅═༻▣❀🌸❀▣༺═┅─•*
🪀 *الإسلام بروڈ کاسٹ*

اگر آپ مختصر علمى مسائل يا دينى مضامين واٹس ايپ پر حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اس نمبر کو اپنے فون ميں محفوظ کر ليں او لکھ کر ہمیں بتا ديں۔

*📱https://wa.me/+27631823770*

🪀 *الإسلام ٹیلیگرام چینل*
👇
*https://t.me/AlislaamUrdu*
•°•°*Al-Islaam.co.za-1245*•°•°
*❂❁❂▬▬๑۩ﷺ۩๑▬▬❂❁❂*

*🌸 فضائلِ اعمال – ۱۱‏*

*اندھیرے میں حضرت انس رضی الله عنہ کا فعل*

نضر بن عبد الله رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ حضرت انس رضی الله عنہ کی زندگی میں ایک مرتبہ دن میں اندھیرا چھا گیا۔ میں حضرت انس رضی الله عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ حضور صلی الله علیہ وسلم کے زمانے میں بھی اس قسم کی چیزیں پیش آتی تھیں؟

انہوں نے فرمایا: خدا کی پناہ! حضور صلی الله علیہ وسلم کے زمانہ میں تو ذرا بھی ہَوا تیز ہو جاتی تھی، تو ہم لوگ قیامت کے آ جانے کے خوف سے مسجدوں میں دوڑ جاتے تھے۔

ایک دوسرے صحابی ابو الدرداء رضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ حضور صلی الله علیہ وسلم کا معمول تھا کہ جب آندھی چلتی، تو حضور صلی الله علیہ وسلم گھبرائے ہوئے مسجد میں تشریف لے جاتے۔

*ف:* آج کسی بڑے سے بڑے حادثہ، مصیبت، بلا میں بھی مسجد کسی کو یاد آتی ہے؟ عوام کو چھوڑ کر خواص میں بھی اس کا اہتمام کچھ پایا جاتا ہے؟ آپ خود ہی اس کا جواب اپنے دل میں سوچیں۔

*سورج گرہن میں حضور صلی الله علیہ وسلم کا عمل*

حضور اقدس صلی الله علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن ہو گیا، صحابہ رضی الله عنہم کو فکر ہوئی کہ اس موقع پر حضور صلی الله علیہ وسلم کیا عمل فرمائیں گے، کیا کریں گے، اس کی تحقیق کی جائے۔

جو حضرات اپنے اپنے کام میں مشغول تھے، چھوڑ کر دوڑے ہوئے آئے۔ نو عمر لڑکے جو تیر اندازی کی مشق کر رہے تھے، ان کو چھوڑ کر لپکے ہوئے آئے؛ تاکہ یہ دیکھیں کہ حضور صلی الله علیہ وسلم اس وقت کیا کریں گے۔

نبی اکرم صلی الله علیہ سلم نے دو رکعت کسوف کی نماز پڑھی، جو اتنی لمبی تھی کہ لوگ غش کھا کر گرنے لگے۔ نماز میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم روتے تھے اور فرماتے تھے:

اے رب! کیا آپ نے مجھ سے اس کا وعدہ نہیں فرما رکھا کہ آپ ان لوگوں کو میرے موجود ہوتے ہوئے عذاب نہ فرمائیں گے اور ایسی حالت میں بھی عذاب نہ فرمائیں گے کہ وہ لوگ استغفار کرتے رہیں؟ (سورہ انفال میں الله جل شانہ نے اس کا وعدہ فرما رکھا ہے: وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنتَ فِيهِمْ ۚ وَمَا كَانَ اللَّهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ ‎﴿٣٣﴾‏)۔

پھر حضور صلی الله علیہ وسلم نے لوگوں کو نصیحت فرمائی کہ جب کبھی ایسا موقع ہو اور آفتاب یا چاند گرہن ہو جائے، تو گھبرا کر نماز کی طرف متوجہ ہو جایا کرو۔ میں جو آخرت کے حالات دیکھتا ہوں، اگر تم کو معلوم ہو جائیں، تو ہنسنا کم کر دو اور رونے کی کثرت کر دو۔ جب کبھی ایسی حالت پیش آئے، نماز پڑھو، دعا مانگو، صدقہ کرو۔ (فضائلِ اعمال، حکایاتِ صحابہ، ۲۵)

*🌷❁═┅••┅═✿​​🌷❁═┅••┅═❁🌷​​*

*📚حوالہ دیکھنے کے لئے*
👇
https://in.alislaam.com/?p=20317&lang=ur

*•─┅═༻▣❀🌸❀▣༺═┅─•*
🪀 *الإسلام بروڈ کاسٹ*

اگر آپ مختصر علمى مسائل يا دينى مضامين واٹس ايپ پر حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اس نمبر کو اپنے فون ميں محفوظ کر ليں او لکھ کر ہمیں بتا ديں۔

*📱https://wa.me/+27631823770*

🪀 *الإسلام ٹیلیگرام چینل*
👇
*https://t.me/AlislaamUrdu*