*صحت کی حفاظت کے لیے کیا کھائیں، کیا نہ کھائیں*
ایک حقیقت ہے کہ صحت نعمت خداوندی ہے۔ جس کے پاس صحت ہے وہ دنیا کا سب سے دولت مند انسان ہے۔ اور جس کے پاس صحت نہیں، وہ حد درجہ مفلس ہے۔ بقراط کا کہنا تھا: کسی بیماری کا علاج سب سے پہلے غذاؤں کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ اگر اس سے فائدہ نہ ہوتو پھر نباتاتی اور دیگر ذرائع استعمال کئے جائیں اور اگر ان سے بھی بہتری کی صورت پیدا نہ ہو تو پھر ادویہ سے مدد لی جائے۔
بلاشبہ مختلف امراض سے محفوظ رہنے اور صحت برقرار رکھنے کے لئے تقریباً ہر فرد کے ذہن میں یہ سوال گردش کرتا ہے کہ وہ کیا کھائے اور کیا نہ کھائے؟ ہرفرد کو کھانے پینے کے معاملات میں یہ بات ذہن نشین کرلینی چاہئے کہ وہ جو کچھ کھاتا پیتا ہے۔ اسکا مقصد صرف زبان کا ذائقہ نہیں، بلکہ قوت مدافعت میں اضافہ اور جسم کو قوی کرناہے۔
کسی بھی فرد کی صحت کا دارومدار قوت مدافعت پر منحصر ہے جسے توانا رکھنے کے لئے خالص اجزاء اور ایسے عناصر کی ضرورت پڑتی ہے جنکی عدم موجودگی سے جسم کا نظام درہم برہم ہوجاتا ہے۔ جب کوئی فرد مضر صحت غذا کھاتا ہے تو جسم کے اندر فاسد مادے جمع ہونے لگتے ہیں، جو صحت کی بربادی کا سبب بن جاتے ہیں۔ اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسی غذا کھائی جائیں، جو جسم کو توانائی دیں۔ نہ کہ ایسی غذا کھائیں جن کے سبب انسانی جسم کمزور پڑ کے بیماریوں کا گھر بن جائے۔
*جن مضر صحت غذاؤں سے بچنا چاہئے۔ ان میں چینی، میدہ، سفید باریک آٹا، تلی ہوئی سبزیاں، چائے، کافی، پان گٹکا چوالیس، اچار مٹھائیاں، سرخ مرچ،کولا مشروبات، زیادہ سرخ گوشت، بسیار خوری، زیادہ نمک ، ثقیل اشیاء اور بازار کی تیار شدہ غذائیں شامل ہیں۔*
*جن مفید صحت غذاؤں کو اپنے دسترخوان کا زینب بنانا چاہئے۔ ان میں گڑ، شھد، بے چھنے آٹے کی روٹی، دلیا، گیہوں، کچی اور ابلی ہوئی سبزیاں، تلسی، سونف، سوپ، الائچی سوکھا آملہ، لہسن کی چٹنی، کھجور، کشمش، میٹھے پھل، کالی مرچ، ہری مرچ، لیموں، شہد ملا پانی اور ناریل کا پانی شامل ہیں۔*
*اسکے علاوہ خراب عادات سے بھی پیچھا چھڑا لینا چاہیے۔ مثلاً رات کودیر سے کھانا کھا کر سونا، سستی و آرام طلبی، اور صبح دیر سے جاگنا، وغیرہ۔ اچھی عادات اپنانی چاہئیں، مثلاً سونے سے کم از کم تین گھنٹے قبل کھانا کھانا، محنت و مشقت، مناسب وقت پر آرام کرنا اور صبح جلد بیدار ہونا وغیرہ۔*۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مآخوذ
*ڈاکٹر/حکیم محمد شمیم ایم۔ڈی۔*
*الحکیم یونانی میڈی کیئر سینٹر ممبئی 8097289293*
یہ پوسٹ دوسروں کو شئر کر کے طبی معلومات لوگوں تک پہنچانے میں میرا ساتھ دیں۔
ایک حقیقت ہے کہ صحت نعمت خداوندی ہے۔ جس کے پاس صحت ہے وہ دنیا کا سب سے دولت مند انسان ہے۔ اور جس کے پاس صحت نہیں، وہ حد درجہ مفلس ہے۔ بقراط کا کہنا تھا: کسی بیماری کا علاج سب سے پہلے غذاؤں کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ اگر اس سے فائدہ نہ ہوتو پھر نباتاتی اور دیگر ذرائع استعمال کئے جائیں اور اگر ان سے بھی بہتری کی صورت پیدا نہ ہو تو پھر ادویہ سے مدد لی جائے۔
بلاشبہ مختلف امراض سے محفوظ رہنے اور صحت برقرار رکھنے کے لئے تقریباً ہر فرد کے ذہن میں یہ سوال گردش کرتا ہے کہ وہ کیا کھائے اور کیا نہ کھائے؟ ہرفرد کو کھانے پینے کے معاملات میں یہ بات ذہن نشین کرلینی چاہئے کہ وہ جو کچھ کھاتا پیتا ہے۔ اسکا مقصد صرف زبان کا ذائقہ نہیں، بلکہ قوت مدافعت میں اضافہ اور جسم کو قوی کرناہے۔
کسی بھی فرد کی صحت کا دارومدار قوت مدافعت پر منحصر ہے جسے توانا رکھنے کے لئے خالص اجزاء اور ایسے عناصر کی ضرورت پڑتی ہے جنکی عدم موجودگی سے جسم کا نظام درہم برہم ہوجاتا ہے۔ جب کوئی فرد مضر صحت غذا کھاتا ہے تو جسم کے اندر فاسد مادے جمع ہونے لگتے ہیں، جو صحت کی بربادی کا سبب بن جاتے ہیں۔ اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسی غذا کھائی جائیں، جو جسم کو توانائی دیں۔ نہ کہ ایسی غذا کھائیں جن کے سبب انسانی جسم کمزور پڑ کے بیماریوں کا گھر بن جائے۔
*جن مضر صحت غذاؤں سے بچنا چاہئے۔ ان میں چینی، میدہ، سفید باریک آٹا، تلی ہوئی سبزیاں، چائے، کافی، پان گٹکا چوالیس، اچار مٹھائیاں، سرخ مرچ،کولا مشروبات، زیادہ سرخ گوشت، بسیار خوری، زیادہ نمک ، ثقیل اشیاء اور بازار کی تیار شدہ غذائیں شامل ہیں۔*
*جن مفید صحت غذاؤں کو اپنے دسترخوان کا زینب بنانا چاہئے۔ ان میں گڑ، شھد، بے چھنے آٹے کی روٹی، دلیا، گیہوں، کچی اور ابلی ہوئی سبزیاں، تلسی، سونف، سوپ، الائچی سوکھا آملہ، لہسن کی چٹنی، کھجور، کشمش، میٹھے پھل، کالی مرچ، ہری مرچ، لیموں، شہد ملا پانی اور ناریل کا پانی شامل ہیں۔*
*اسکے علاوہ خراب عادات سے بھی پیچھا چھڑا لینا چاہیے۔ مثلاً رات کودیر سے کھانا کھا کر سونا، سستی و آرام طلبی، اور صبح دیر سے جاگنا، وغیرہ۔ اچھی عادات اپنانی چاہئیں، مثلاً سونے سے کم از کم تین گھنٹے قبل کھانا کھانا، محنت و مشقت، مناسب وقت پر آرام کرنا اور صبح جلد بیدار ہونا وغیرہ۔*۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مآخوذ
*ڈاکٹر/حکیم محمد شمیم ایم۔ڈی۔*
*الحکیم یونانی میڈی کیئر سینٹر ممبئی 8097289293*
یہ پوسٹ دوسروں کو شئر کر کے طبی معلومات لوگوں تک پہنچانے میں میرا ساتھ دیں۔
*ہڈیوں کی مضبوطی کے لئے کیا کھانا چاہئے؟*
جب ہڈیوں کی مضبوطی کے بارے میں سونچا جاتا ہے تو ایک ہی بات ذہن میں آتی ہے۔ کہ دودھ انکی مضبوطی کا ضامن ہے۔ مگر سلیکون (SILICON) ایسا معدن (منرل) ہے۔ جو ہڈیوں کو مضبوط رکھتا ہے۔ اسکے علاوہ وہ معدن کولاجن (COLLAGEN) کی پیداوار میں بھی اضافہ کرتا ہے۔ جس سے ہڈیاں مضبوط ہوجاتی ہیں۔ کولاجن ایک لحمیہ (پروٹین) ہے جو نسیجوں میں پایا جاتا ہے۔
ہڈیوں کے ماہرین کے مطابق نوجوان اپنی ہڈیوں کی مضبوطی کیطرف سے غافل رہتے ہیں، اور اس طرف کوئی توجہ نہیں دیتے۔ حالانکہ نوجوانی ہی وہ عہد ہے جب ہڈیوں میں گنجانیت (DENSITY) کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ ہڈیاں زیادہ تر کولاجن اور کیلشیم فاسفیٹ (CALCIUM PHOSPHATE) سے تشکیل پاتی ہیں۔ انکی تشکیل نو بچپن میں ہوتی ہے۔ یہ عمل تیس برس کی عمر تک جاری رہتا ہے۔ اور نئی ہڈیاں بنتی رہتی ہیں۔ مذکورہ عمر کے بعد یہ عمل سست پڑجاتا ہے۔ کلائی اور کولہے کی ہڈیوں کا ٹوٹنا اس بات کی علامت ہے کہ آپ بُھر بٌھری ہڈیوں کا شکار ہیں۔ اس صورت میں آپ اپنے معالج سے مشورہ کیجئے اور ہڈیوں کے گنجانیت کا ٹیسٹ کرائیے۔
*آلو بخارا* ہڈیوں کے لئے فائدے مند ہے معالجین کہتے ہیں کہ گھریلو خواتین اگر چند مہینوں تک روزآنہ چندآلو بخارےکھائیں تو ان کی ہڈیوں کا بُھر بُھرا پن بڑی حد تک کم ہوسکتا ہے۔ سنِ یاس کے بعد جب چند برس گزر جاتے ہیں تو خواتین کی ہڈیوں کی گنجانیت کو بڑھانے کے لئے *آلو بخارے* کھانے چاہئیں۔ *انجیر* کھانے سے بھی ہڈیوں میں مضبوطی پیدا ہوتی ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق *لونگ* کھانے سے بھی ہڈیوں کے بُھر بُھرے پن میں کمی آجاتی ہے۔ *جامن* میں کیلشیم اور فولاد کی وافر مقدار میں پائی جاتی ہے۔ جو نہ صرف ہڈیوں کو مضبوط کرتی ہے بلکہ بیماری کے خلاف قوت مدافعت بھی بڑھاتی ہے۔ ہڈیوں کے مرض میں مبتلا افراد کو تمباکو، الکحل اور کیفین سے احتراز کرنا چاہئے۔ چینی کی زائد مقدار اور چکنائی سے پرہیز کرنا بھی ضروری ہے۔۔۔۔۔ماخوذ
*ڈاکٹر/حکیم محمد شمیم ایم۔ڈی۔*
*الحکیم یونانی میڈی کیئر سینٹر ممبئی 8097289293*
یہ پوسٹ دوسروں کو شئر کر کے طبی معلومات لوگوں تک پہنچانے میں میرا ساتھ دیں۔
جب ہڈیوں کی مضبوطی کے بارے میں سونچا جاتا ہے تو ایک ہی بات ذہن میں آتی ہے۔ کہ دودھ انکی مضبوطی کا ضامن ہے۔ مگر سلیکون (SILICON) ایسا معدن (منرل) ہے۔ جو ہڈیوں کو مضبوط رکھتا ہے۔ اسکے علاوہ وہ معدن کولاجن (COLLAGEN) کی پیداوار میں بھی اضافہ کرتا ہے۔ جس سے ہڈیاں مضبوط ہوجاتی ہیں۔ کولاجن ایک لحمیہ (پروٹین) ہے جو نسیجوں میں پایا جاتا ہے۔
ہڈیوں کے ماہرین کے مطابق نوجوان اپنی ہڈیوں کی مضبوطی کیطرف سے غافل رہتے ہیں، اور اس طرف کوئی توجہ نہیں دیتے۔ حالانکہ نوجوانی ہی وہ عہد ہے جب ہڈیوں میں گنجانیت (DENSITY) کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ ہڈیاں زیادہ تر کولاجن اور کیلشیم فاسفیٹ (CALCIUM PHOSPHATE) سے تشکیل پاتی ہیں۔ انکی تشکیل نو بچپن میں ہوتی ہے۔ یہ عمل تیس برس کی عمر تک جاری رہتا ہے۔ اور نئی ہڈیاں بنتی رہتی ہیں۔ مذکورہ عمر کے بعد یہ عمل سست پڑجاتا ہے۔ کلائی اور کولہے کی ہڈیوں کا ٹوٹنا اس بات کی علامت ہے کہ آپ بُھر بٌھری ہڈیوں کا شکار ہیں۔ اس صورت میں آپ اپنے معالج سے مشورہ کیجئے اور ہڈیوں کے گنجانیت کا ٹیسٹ کرائیے۔
*آلو بخارا* ہڈیوں کے لئے فائدے مند ہے معالجین کہتے ہیں کہ گھریلو خواتین اگر چند مہینوں تک روزآنہ چندآلو بخارےکھائیں تو ان کی ہڈیوں کا بُھر بُھرا پن بڑی حد تک کم ہوسکتا ہے۔ سنِ یاس کے بعد جب چند برس گزر جاتے ہیں تو خواتین کی ہڈیوں کی گنجانیت کو بڑھانے کے لئے *آلو بخارے* کھانے چاہئیں۔ *انجیر* کھانے سے بھی ہڈیوں میں مضبوطی پیدا ہوتی ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق *لونگ* کھانے سے بھی ہڈیوں کے بُھر بُھرے پن میں کمی آجاتی ہے۔ *جامن* میں کیلشیم اور فولاد کی وافر مقدار میں پائی جاتی ہے۔ جو نہ صرف ہڈیوں کو مضبوط کرتی ہے بلکہ بیماری کے خلاف قوت مدافعت بھی بڑھاتی ہے۔ ہڈیوں کے مرض میں مبتلا افراد کو تمباکو، الکحل اور کیفین سے احتراز کرنا چاہئے۔ چینی کی زائد مقدار اور چکنائی سے پرہیز کرنا بھی ضروری ہے۔۔۔۔۔ماخوذ
*ڈاکٹر/حکیم محمد شمیم ایم۔ڈی۔*
*الحکیم یونانی میڈی کیئر سینٹر ممبئی 8097289293*
یہ پوسٹ دوسروں کو شئر کر کے طبی معلومات لوگوں تک پہنچانے میں میرا ساتھ دیں۔
*شوگر کے مریض کون سا پھل کھا سکتے ہیں؟*
ذیابیطس(شوگر کا مرض ) ایک ایسا مرض ہے جو مریض کو انگنت نعمتوں یعنی مختلف قسم کی لذیذ غذاؤں سے منھ موڑنے پر مجبور کر دیتا ہے۔ ہم ترش اور شیریں پھلوں کی بات کرتے ہیں۔ تو ہمارے منھ میں پانی آجاتا ہے۔ پھلوں میں ایک خاص قسم کی شکر یعنی فرکٹوز(FRUCTOSE) پائی جاتی ہے۔ ماہرین کے مطابق ان پھلوں کے کھانے سے ذیابیطس کے مریضوں کی صحت پر منفی اثرات پڑتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایسے مریضوں کو پھل کھانے میں خاص احتیاط کرنے کی تاکید کی جاتی ہے۔ یہاں یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا ذیابیطس کے مریض ہر قسم کے پھلوں سے منھ موڑ لیں؟ یا پھر کون سے ایسے پھل ہیں جنھیں کھانے سے ذیابیطس کے مریضوں کی مجموعی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوں۔ اور خون میں انسولن کی سطح بھی درست رہے۔ ذیل میں ایسے پھلوں کا ذکر کیا جارہا ہے جنہیں ذیابیطس کے مریض کھا سکتے ہیں۔ اور جو ان کیلئے مفید و ضروری ہیں۔
*مالٹا*
ماہرین صحت اور کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق مالٹے اور سنگترے جیسے ترش پھل ذیابیطس کے مریضوں کے لئے انتہائی مفید ہے۔ انکے نزدیک ایسے مریضوں کے جسم میں حیاتین ج(وٹامن سی) کی مقدار میں کمی آجاتی ہے۔ چونکہ مالٹے اور سنگترے میں حیاتین ج زیادہ مقدار میں پائی جاتی ہے اس لئے ماہرین ان پھلوں کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں۔
*چکوترا*
چکوترے میں موجود حیاتین الف اور ج، فولاد، فاسفورس اور چونے کی بڑی مقدار ذیابیطس کے مریضوں کے مدافعتی نظام کو تقویت پہونچاتے ہیں۔ اور خون میں شکر کی سطح کو معمول پر لاتے ہیں۔ ماہرین صحت ذیابیطس کے مریض کو روزآنہ آدھی پیالی چکوترا کھانے کا مشورہ دیتے ہیں۔
*جامن*
جامن میں ذیابیطس سمیت کئی بیماریوں کا علاج پوشیدہ ہے۔ اسے روزآنہ کھانے سے ذیابیطس کی بیماری قابو میں رہتی ہے۔ جامن اور آم کا رس ہموزن ملاکر پئیں تو خون میں شکر کی مقدار کم کرنے میں مدد ملے گی۔ جامن کے علاوہ اس کے پھول بھی پانی میں بھگو کر پینے سے مریض کو فائدہ ملتا ہے۔
*آڑو*
آڑو میں حیاتین الف اور ج کی وافر مقدار کے علاوہ پوٹاشیم اور ریشے کی بھی اچھی خاصی مقدار ہوتی ہے۔ جسم میں شکر کی مقدار کو معمول پر لانے کے لئے اس پھل کو کھانے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ یہ مزیدار پھل جسم کی فاضل چربی بھی گھٹا دیتا ہے۔
*سرخ انگور*
امریکی تحقیق کے مطابق سرخ انگور میں ایسے کئی اجزاء پاۓ گئے ہیں، جو فربہی، امراض قلب، اور ذیابیطس قسم دوم جیسے امراض کو نہ صرف روکتے ہیں بلکہ علاج میں بھی مفید ہیں۔ خون میں شکر کی مقدار اور موٹاپے کو گھٹاتے ہیں، اور امراض قلب میں مفید تر ہیں۔
*بیریاں*
ماہرین غذا کے نزدیک بیریاں بہترین مانع تکسید پھل ہیں۔ اس میں موجود ریشہ اور کئی اقسام کی حیاتین ذیابیطس کے مریضوں کی صحت پر مثبت اثرات مرتب کرتی ہیں۔ ایسے مریضوں کو دن میں تین چوتھائی پیالی بیریاں کھانے کی اجازت دی جاسکتی ہے رس بھری نیلی بیری ذیابیطس کے مریضوں کے لئے سودمند ثابت ہو چکی ہیں۔۔۔۔۔۔۔مآخوذ
*ڈاکٹر/حکیم محمد شمیم ایم۔ڈی۔*
*الحکیم یونانی میڈی کیئر سینٹر ممبئی 8097289293*
یہ پوسٹ دوسروں کو شئر کر کے طبی معلومات لوگوں تک پہنچانے میں میرا ساتھ دیں۔
ذیابیطس(شوگر کا مرض ) ایک ایسا مرض ہے جو مریض کو انگنت نعمتوں یعنی مختلف قسم کی لذیذ غذاؤں سے منھ موڑنے پر مجبور کر دیتا ہے۔ ہم ترش اور شیریں پھلوں کی بات کرتے ہیں۔ تو ہمارے منھ میں پانی آجاتا ہے۔ پھلوں میں ایک خاص قسم کی شکر یعنی فرکٹوز(FRUCTOSE) پائی جاتی ہے۔ ماہرین کے مطابق ان پھلوں کے کھانے سے ذیابیطس کے مریضوں کی صحت پر منفی اثرات پڑتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایسے مریضوں کو پھل کھانے میں خاص احتیاط کرنے کی تاکید کی جاتی ہے۔ یہاں یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا ذیابیطس کے مریض ہر قسم کے پھلوں سے منھ موڑ لیں؟ یا پھر کون سے ایسے پھل ہیں جنھیں کھانے سے ذیابیطس کے مریضوں کی مجموعی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوں۔ اور خون میں انسولن کی سطح بھی درست رہے۔ ذیل میں ایسے پھلوں کا ذکر کیا جارہا ہے جنہیں ذیابیطس کے مریض کھا سکتے ہیں۔ اور جو ان کیلئے مفید و ضروری ہیں۔
*مالٹا*
ماہرین صحت اور کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق مالٹے اور سنگترے جیسے ترش پھل ذیابیطس کے مریضوں کے لئے انتہائی مفید ہے۔ انکے نزدیک ایسے مریضوں کے جسم میں حیاتین ج(وٹامن سی) کی مقدار میں کمی آجاتی ہے۔ چونکہ مالٹے اور سنگترے میں حیاتین ج زیادہ مقدار میں پائی جاتی ہے اس لئے ماہرین ان پھلوں کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں۔
*چکوترا*
چکوترے میں موجود حیاتین الف اور ج، فولاد، فاسفورس اور چونے کی بڑی مقدار ذیابیطس کے مریضوں کے مدافعتی نظام کو تقویت پہونچاتے ہیں۔ اور خون میں شکر کی سطح کو معمول پر لاتے ہیں۔ ماہرین صحت ذیابیطس کے مریض کو روزآنہ آدھی پیالی چکوترا کھانے کا مشورہ دیتے ہیں۔
*جامن*
جامن میں ذیابیطس سمیت کئی بیماریوں کا علاج پوشیدہ ہے۔ اسے روزآنہ کھانے سے ذیابیطس کی بیماری قابو میں رہتی ہے۔ جامن اور آم کا رس ہموزن ملاکر پئیں تو خون میں شکر کی مقدار کم کرنے میں مدد ملے گی۔ جامن کے علاوہ اس کے پھول بھی پانی میں بھگو کر پینے سے مریض کو فائدہ ملتا ہے۔
*آڑو*
آڑو میں حیاتین الف اور ج کی وافر مقدار کے علاوہ پوٹاشیم اور ریشے کی بھی اچھی خاصی مقدار ہوتی ہے۔ جسم میں شکر کی مقدار کو معمول پر لانے کے لئے اس پھل کو کھانے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ یہ مزیدار پھل جسم کی فاضل چربی بھی گھٹا دیتا ہے۔
*سرخ انگور*
امریکی تحقیق کے مطابق سرخ انگور میں ایسے کئی اجزاء پاۓ گئے ہیں، جو فربہی، امراض قلب، اور ذیابیطس قسم دوم جیسے امراض کو نہ صرف روکتے ہیں بلکہ علاج میں بھی مفید ہیں۔ خون میں شکر کی مقدار اور موٹاپے کو گھٹاتے ہیں، اور امراض قلب میں مفید تر ہیں۔
*بیریاں*
ماہرین غذا کے نزدیک بیریاں بہترین مانع تکسید پھل ہیں۔ اس میں موجود ریشہ اور کئی اقسام کی حیاتین ذیابیطس کے مریضوں کی صحت پر مثبت اثرات مرتب کرتی ہیں۔ ایسے مریضوں کو دن میں تین چوتھائی پیالی بیریاں کھانے کی اجازت دی جاسکتی ہے رس بھری نیلی بیری ذیابیطس کے مریضوں کے لئے سودمند ثابت ہو چکی ہیں۔۔۔۔۔۔۔مآخوذ
*ڈاکٹر/حکیم محمد شمیم ایم۔ڈی۔*
*الحکیم یونانی میڈی کیئر سینٹر ممبئی 8097289293*
یہ پوسٹ دوسروں کو شئر کر کے طبی معلومات لوگوں تک پہنچانے میں میرا ساتھ دیں۔
*امرود اور اس کے فائدے*
امرود ایک مشہور پھل ہے اور آج کل بازار کی زینت بنا ہوا ہے ۔اس کی دو فصل ہوتی ہے ۔ایک برسات میں دوسری جاڑوں میں۔جاڑوں میں امرود نسبتا زیادہ لذیذ اور میٹھے ہوتے ہیں ۔امرود کئی قسم کا ہوتا ہے۔ کسی امرود کے اندر بیج ہی بیج ہوتا ہے۔اور کسی میں بہت کم بیج,کوئی اندر سے سفید ہوتا ہے تو کوئی سرخ۔
*غذائی اجزاء اور وٹامنز**
امرود میں وٹامن سی پایا جاتا ہے۔اس میں پروٹین کی مقدار 0۰2گرام، چکنائی 0۰8 گرام، معدنی نمکیات 14۰5 گرام، کاربوہائیڈریٹ 0۰01گرام، کیلشیم 0۰04 گرام، *آئرن یعنی فولاد 66گرام*، فاسفورس 1۰5 گرام، وٹامن بی 0۰03گرام اور وٹامن سی 300 گرام پایا جاتا ہے۔
*امرود کے طبی فائدے*
اطبا نے امرود کےمزاج کوگرم تر بتایا ہے۔بعض کے نزدیک معتدل مگر معتدل ہونے پر زیادہ اتفاق ہے۔
یہ قبضیت میں بہت مفید ہے۔دل اور معدے کو طاقت دیتا ہے ۔ امرود دل کی دھڑکن کو نارمل کرتا ہے ۔ اسکا استعمال خونی بواسیر کیلۓ بھی مفید ہے ۔ اس سے بواسیری مسوں کی جلن بھی ختم ہوجاتی ہے۔امرود کو تھوڑی سی کالی مرچ اور نمک کیساتھ استعمال کرنا زیادہ مفید ہے۔اس سے زود ہضم ہوجاتا ہے۔ امرود کھانے کے بعد پانی نہیں پینا چاہئے ورنہ گلا خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔امرود کھانسی کیلۓ بھی مفید ہے۔امرود کا استعمال کھانے کے بعد زیادہ مفید ہے۔ برسات میں زیادہ استعمال کرنے سے معدہ میں فاسد مادہ اور قولخ پیدا کرتا ہے ۔خونی بواسیر اور نکسیر کے لۓ امرود بہت مفید ہے۔حیض کی زیادتی میں بھی یہ پھل زیادہ مفید ہے۔اس کے بیج پیٹ کے کیڑے ختم کرنے میں بہت مؤثر ہوتے ہیں۔
*امرود کے استعمال سے آنتوں کی ریاح، معدے کی جلن، پرانی بد ہضمی اور دائمی قبض ٹھیک ہوجاتی ہے۔* تیزابیت کا ازلی دشمن ہے ۔خون میں پیدا ہونےوالی حدت اور جلد کی خرابی کو دور کرکے جازب نظر بناتا ہے۔
امرود کے پتوں کو بطور چاۓ استعمال کرنا دستوں کے لئے بھی مفید ہے۔تحقیقات سے پتہ چلا ہیکہ اسکی چھال اور پتوں میں 25 فیصد ٹے نک ایسڈس پایا جاتاہے۔امرود کا سالن بھی مفید ہے۔.....ماخوذ
*ڈاکٹر/حکیم محمد شمیم ایم۔ڈی۔*
*الحکیم یونانی میڈی کیئر سینٹر ممبئی 8097289293*
(نوٹ: مختلف بیماریوں کے لئے میں معیاری اور تیز اثر کرنے والی دوائیں بناتا ہوں۔ ضرورت مند لوگ رابطہ کرسکتے ہیں۔)
یہ پوسٹ دوسروں کو شئر کر کے طبی معلومات لوگوں تک پہنچانے میں میرا ساتھ دیں۔
اس گروپ کو درج ذیل لنک کے ذریعہ جوائن کریں تاکہ میرے طبی مشورے آپ تک پہنچ سکیں۔
*ٹیلی گرام چینل*
http://t.me/Hakimshamim
امرود ایک مشہور پھل ہے اور آج کل بازار کی زینت بنا ہوا ہے ۔اس کی دو فصل ہوتی ہے ۔ایک برسات میں دوسری جاڑوں میں۔جاڑوں میں امرود نسبتا زیادہ لذیذ اور میٹھے ہوتے ہیں ۔امرود کئی قسم کا ہوتا ہے۔ کسی امرود کے اندر بیج ہی بیج ہوتا ہے۔اور کسی میں بہت کم بیج,کوئی اندر سے سفید ہوتا ہے تو کوئی سرخ۔
*غذائی اجزاء اور وٹامنز**
امرود میں وٹامن سی پایا جاتا ہے۔اس میں پروٹین کی مقدار 0۰2گرام، چکنائی 0۰8 گرام، معدنی نمکیات 14۰5 گرام، کاربوہائیڈریٹ 0۰01گرام، کیلشیم 0۰04 گرام، *آئرن یعنی فولاد 66گرام*، فاسفورس 1۰5 گرام، وٹامن بی 0۰03گرام اور وٹامن سی 300 گرام پایا جاتا ہے۔
*امرود کے طبی فائدے*
اطبا نے امرود کےمزاج کوگرم تر بتایا ہے۔بعض کے نزدیک معتدل مگر معتدل ہونے پر زیادہ اتفاق ہے۔
یہ قبضیت میں بہت مفید ہے۔دل اور معدے کو طاقت دیتا ہے ۔ امرود دل کی دھڑکن کو نارمل کرتا ہے ۔ اسکا استعمال خونی بواسیر کیلۓ بھی مفید ہے ۔ اس سے بواسیری مسوں کی جلن بھی ختم ہوجاتی ہے۔امرود کو تھوڑی سی کالی مرچ اور نمک کیساتھ استعمال کرنا زیادہ مفید ہے۔اس سے زود ہضم ہوجاتا ہے۔ امرود کھانے کے بعد پانی نہیں پینا چاہئے ورنہ گلا خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔امرود کھانسی کیلۓ بھی مفید ہے۔امرود کا استعمال کھانے کے بعد زیادہ مفید ہے۔ برسات میں زیادہ استعمال کرنے سے معدہ میں فاسد مادہ اور قولخ پیدا کرتا ہے ۔خونی بواسیر اور نکسیر کے لۓ امرود بہت مفید ہے۔حیض کی زیادتی میں بھی یہ پھل زیادہ مفید ہے۔اس کے بیج پیٹ کے کیڑے ختم کرنے میں بہت مؤثر ہوتے ہیں۔
*امرود کے استعمال سے آنتوں کی ریاح، معدے کی جلن، پرانی بد ہضمی اور دائمی قبض ٹھیک ہوجاتی ہے۔* تیزابیت کا ازلی دشمن ہے ۔خون میں پیدا ہونےوالی حدت اور جلد کی خرابی کو دور کرکے جازب نظر بناتا ہے۔
امرود کے پتوں کو بطور چاۓ استعمال کرنا دستوں کے لئے بھی مفید ہے۔تحقیقات سے پتہ چلا ہیکہ اسکی چھال اور پتوں میں 25 فیصد ٹے نک ایسڈس پایا جاتاہے۔امرود کا سالن بھی مفید ہے۔.....ماخوذ
*ڈاکٹر/حکیم محمد شمیم ایم۔ڈی۔*
*الحکیم یونانی میڈی کیئر سینٹر ممبئی 8097289293*
(نوٹ: مختلف بیماریوں کے لئے میں معیاری اور تیز اثر کرنے والی دوائیں بناتا ہوں۔ ضرورت مند لوگ رابطہ کرسکتے ہیں۔)
یہ پوسٹ دوسروں کو شئر کر کے طبی معلومات لوگوں تک پہنچانے میں میرا ساتھ دیں۔
اس گروپ کو درج ذیل لنک کے ذریعہ جوائن کریں تاکہ میرے طبی مشورے آپ تک پہنچ سکیں۔
*ٹیلی گرام چینل*
http://t.me/Hakimshamim
Telegram
طبی مشورے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حکیم شمیم
لوگوں کی طبی رہنمائی کے لئے یہ چینل بنایا گیا ہے
*بچوں کی غذا کیسی ہو؟*
*ننھے بچوں کی غذا:*
بچوں کی بہترین غذا ماں کا دودھ ہے۔پیدائش کے اگلے دن سے بچے کو ماں کا دودھ ہر پانچ یا چھ گھنٹے بعد پانچ دس منٹ پلانا چاہئے ۔ماں کا دودھ بچے کو دوسال تک ضرور پلانا چاہئے ۔چھ ماہ تک بچے کو صرف ماں کا دودھ دینا چاہئے ۔ جب کہ چھ ماہ کے بعد بچے کو دودھ کے علاوہ اچھی طرح ابلا ہوادلیا,کیلے کا ملیدہ,دودھ میں بھگائے ہوئے بسکٹ,اور سویاں, سوجی کا نرم حلوہ , نیم ابلے ہوئے انڈے کی زردی,آلؤں کا ملیدہ وغیرہ دینا چاہئے ۔دس بارہ ماہ کے عمر کے قریب بچے کو بسکٹ,رس,نرم روٹی کے ٹکڑے اور پکے ہوئے نرم پھل بھی دینے چاہئیں۔
*بڑے بچوں کی غذا:*
پانچ سے اٹھارہ سال کے عمرتک پہونچنے میں بچہ کئی جسمانی تبدیلیوں سے دوچار ہوتا ہے۔ اس عمر میں بچوں کو خاص طور پر ہر طرح کے وٹامنز کی ضرورت ہوتی ہے۔اگر لڑکے اور لڑکیوں کو طاقت ور غذائیں نہ دی جائیں تو وہ بیمار پڑسکتے ہیں۔ہمیں چاہئے کہ بچوں کےکھانے میں عمدہ لحمیات ,حراروں ,وٹامن بی اور کلشیم کی مقدار زیادہ رکھیں۔تاکہ وہ تندرست وتوانا رہیں۔۔۔۔۔ماخوذ
*ڈاکٹر/حکیم محمد شمیم ایم۔ڈی۔*
*الحکیم یونانی میڈی کیئر سینٹر ممبئی 8097289293*
*(نوٹ: مختلف بیماریوں کے لئے میں معیاری اور تیز اثر کرنے والی دوائیں بناتا ہوں۔ ضرورت مند لوگ رابطہ کرسکتے ہیں۔)*
یہ پوسٹ دوسروں کو شئر کر کے طبی معلومات لوگوں تک پہنچانے میں میرا ساتھ دیں۔
اس گروپ کو درج ذیل لنک کے ذریعہ جوائن کریں تاکہ میرے طبی مشورے آپ تک پہنچ سکیں۔
*ٹیلی گرام چینل*
http://t.me/Hakimshamim
*ننھے بچوں کی غذا:*
بچوں کی بہترین غذا ماں کا دودھ ہے۔پیدائش کے اگلے دن سے بچے کو ماں کا دودھ ہر پانچ یا چھ گھنٹے بعد پانچ دس منٹ پلانا چاہئے ۔ماں کا دودھ بچے کو دوسال تک ضرور پلانا چاہئے ۔چھ ماہ تک بچے کو صرف ماں کا دودھ دینا چاہئے ۔ جب کہ چھ ماہ کے بعد بچے کو دودھ کے علاوہ اچھی طرح ابلا ہوادلیا,کیلے کا ملیدہ,دودھ میں بھگائے ہوئے بسکٹ,اور سویاں, سوجی کا نرم حلوہ , نیم ابلے ہوئے انڈے کی زردی,آلؤں کا ملیدہ وغیرہ دینا چاہئے ۔دس بارہ ماہ کے عمر کے قریب بچے کو بسکٹ,رس,نرم روٹی کے ٹکڑے اور پکے ہوئے نرم پھل بھی دینے چاہئیں۔
*بڑے بچوں کی غذا:*
پانچ سے اٹھارہ سال کے عمرتک پہونچنے میں بچہ کئی جسمانی تبدیلیوں سے دوچار ہوتا ہے۔ اس عمر میں بچوں کو خاص طور پر ہر طرح کے وٹامنز کی ضرورت ہوتی ہے۔اگر لڑکے اور لڑکیوں کو طاقت ور غذائیں نہ دی جائیں تو وہ بیمار پڑسکتے ہیں۔ہمیں چاہئے کہ بچوں کےکھانے میں عمدہ لحمیات ,حراروں ,وٹامن بی اور کلشیم کی مقدار زیادہ رکھیں۔تاکہ وہ تندرست وتوانا رہیں۔۔۔۔۔ماخوذ
*ڈاکٹر/حکیم محمد شمیم ایم۔ڈی۔*
*الحکیم یونانی میڈی کیئر سینٹر ممبئی 8097289293*
*(نوٹ: مختلف بیماریوں کے لئے میں معیاری اور تیز اثر کرنے والی دوائیں بناتا ہوں۔ ضرورت مند لوگ رابطہ کرسکتے ہیں۔)*
یہ پوسٹ دوسروں کو شئر کر کے طبی معلومات لوگوں تک پہنچانے میں میرا ساتھ دیں۔
اس گروپ کو درج ذیل لنک کے ذریعہ جوائن کریں تاکہ میرے طبی مشورے آپ تک پہنچ سکیں۔
*ٹیلی گرام چینل*
http://t.me/Hakimshamim
Telegram
طبی مشورے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حکیم شمیم
لوگوں کی طبی رہنمائی کے لئے یہ چینل بنایا گیا ہے
*حاملہ اور دودھ پلانے والی عورتوں کی غذا کیسی ہو؟*
دوران حمل عورت کا وزن بڑھ جاتا ہے ۔ اس دوران میں اسے غذا کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے ۔ مدت حمل کے دوران میں 3سے 9 ماہ تک لحمیات (پروٹین) کی ضرورت فی یوم 10گرام کے بقدر زیادہ ہوجاتی ہے۔ اسی طرح کیلشیم کی ضرورت بھی بڑھ جاتی ہے۔
دودھ پلانے والی عورتوں کی غذائ ضروریات بھی حاملہ عورتوں جیسی ہوتی ہے ۔ایسی عورتوں کو یومیہ ضرورت میں تقریبا 1000حراروں کا اضافہ ہوجاتا ہے ۔ عام حالات میں جو غذا دوران حمل مفید ہوتی ہے وہی غذا دودھ پلانے کے دوران میں بھی فائدہ مند ہوتی ہے۔ایسی عورتوں کو انڈے ،گوشت،دودھ اور دالوں کا استعمال کرنا چاہیے ۔
*بوڑھے مردوں اور عورتوں کی غذا۔*
اس عمر کے مردوں اور عورتوں کی غذائ ضرورت دوسرے لوگوں کی بنسبت کم ہوتی ہے۔ بوڑھے لوگوں کو گوشت وغیرہ کے علاوہ ہر روز کم از کم ایک پاو دودھ ضرور پینا چاہیے۔ اس سے لحمیات اور کیلشیم کی ضروریات پوری ہوتی ہیں ۔ بوڑھے لوگوں کو گوشت، سبزیاں،پھل اور دودھ اپنی عمر کے لحاظ سے مناسب مقدار میں کھانا اور پینا چاہیے ۔ بڑھاپے میں اکثر ہاضمہ خراب ہو جاتاہے اسلئے مرغن غذاؤں کے بجائے زود ہضم غذائیں استعمال کرنا چاہئیں۔ عمر رسیدہ عورتوں اور مردوں کو زیادہ تر نرم غذائیں مثلا دودھ،کسٹرڈ،انڈے،مچھلی قیمہ،پھل اور چاول استعمال کرنے چاہئیں۔۔۔۔۔۔ماخوذ
*ڈاکٹر/حکیم محمد شمیم ایم۔ڈی۔*
*الحکیم یونانی میڈی کیئر سینٹر ممبئی 8097289293*
*(نوٹ: مختلف بیماریوں کے لئے میں معیاری اور تیز اثر کرنے والی دوائیں بناتا ہوں۔ ضرورت مند لوگ رابطہ کرسکتے ہیں۔)*
یہ پوسٹ دوسروں کو شئر کر کے طبی معلومات لوگوں تک پہنچانے میں میرا ساتھ دیں۔
اس گروپ کو درج ذیل لنک میں سے کسی ایک کے ذریعہ جوائن کریں تاکہ میرے طبی مشورے آپ تک پہنچ سکیں۔
*ٹیلی گرام چینل*
http://t.me/Hakimshamim
دوران حمل عورت کا وزن بڑھ جاتا ہے ۔ اس دوران میں اسے غذا کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے ۔ مدت حمل کے دوران میں 3سے 9 ماہ تک لحمیات (پروٹین) کی ضرورت فی یوم 10گرام کے بقدر زیادہ ہوجاتی ہے۔ اسی طرح کیلشیم کی ضرورت بھی بڑھ جاتی ہے۔
دودھ پلانے والی عورتوں کی غذائ ضروریات بھی حاملہ عورتوں جیسی ہوتی ہے ۔ایسی عورتوں کو یومیہ ضرورت میں تقریبا 1000حراروں کا اضافہ ہوجاتا ہے ۔ عام حالات میں جو غذا دوران حمل مفید ہوتی ہے وہی غذا دودھ پلانے کے دوران میں بھی فائدہ مند ہوتی ہے۔ایسی عورتوں کو انڈے ،گوشت،دودھ اور دالوں کا استعمال کرنا چاہیے ۔
*بوڑھے مردوں اور عورتوں کی غذا۔*
اس عمر کے مردوں اور عورتوں کی غذائ ضرورت دوسرے لوگوں کی بنسبت کم ہوتی ہے۔ بوڑھے لوگوں کو گوشت وغیرہ کے علاوہ ہر روز کم از کم ایک پاو دودھ ضرور پینا چاہیے۔ اس سے لحمیات اور کیلشیم کی ضروریات پوری ہوتی ہیں ۔ بوڑھے لوگوں کو گوشت، سبزیاں،پھل اور دودھ اپنی عمر کے لحاظ سے مناسب مقدار میں کھانا اور پینا چاہیے ۔ بڑھاپے میں اکثر ہاضمہ خراب ہو جاتاہے اسلئے مرغن غذاؤں کے بجائے زود ہضم غذائیں استعمال کرنا چاہئیں۔ عمر رسیدہ عورتوں اور مردوں کو زیادہ تر نرم غذائیں مثلا دودھ،کسٹرڈ،انڈے،مچھلی قیمہ،پھل اور چاول استعمال کرنے چاہئیں۔۔۔۔۔۔ماخوذ
*ڈاکٹر/حکیم محمد شمیم ایم۔ڈی۔*
*الحکیم یونانی میڈی کیئر سینٹر ممبئی 8097289293*
*(نوٹ: مختلف بیماریوں کے لئے میں معیاری اور تیز اثر کرنے والی دوائیں بناتا ہوں۔ ضرورت مند لوگ رابطہ کرسکتے ہیں۔)*
یہ پوسٹ دوسروں کو شئر کر کے طبی معلومات لوگوں تک پہنچانے میں میرا ساتھ دیں۔
اس گروپ کو درج ذیل لنک میں سے کسی ایک کے ذریعہ جوائن کریں تاکہ میرے طبی مشورے آپ تک پہنچ سکیں۔
*ٹیلی گرام چینل*
http://t.me/Hakimshamim
Telegram
طبی مشورے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حکیم شمیم
لوگوں کی طبی رہنمائی کے لئے یہ چینل بنایا گیا ہے
*دار چینی کے طبی فائدے*
دارچینی ذائقے دار ہی نہیں ہوتی بلکہ صحت کے لئے بھی بہت فائدہ مند ہے۔اس میں مینگنیز، ریشہ، فولاد اور کیلشیم ہوتے ہیں جو صحت پر اچھے اثرات مرتب کرتے ہیں۔ نصف چمچہ دارچینی کا سفوف کھانے سے خراب کولیسٹرول(ایل ڈی ایل) گھٹ جاتا ہے۔ اسے پابندی سے کھانے سے قسم دوم کی ذیابیطس کے مریضوں کو فائدہ ہوتا ہے۔ اور مرض میں کمی آجاتی ہے۔ کیونکہ یہ انسولین میں اضافہ اور خون میں شکر کی سطح کو کم کر دیتی ہے۔ دارچینی خون میں تھکّے نہیں بننے دیتی۔ اسے اگر شھد کے ساتھ ملا کر کھایا جائے تو جوڑوں کا درد کم ہوجاتا ہے۔ دارچینی کو جب کھانوں میں شامل کیا جاتا ہے تو یہ جراثیم کو ہلاک کرتی اور غذا کو زیادہ عرصے کے لئے محفوظ کر دیتی ہے۔ اسے کھانے سے آدھے سرکادرد بھی کم ہوجاتا ہے۔۔۔۔۔ماخوذ
*ڈاکٹر/حکیم محمد شمیم ایم۔ڈی۔*
*الحکیم یونانی میڈی کیئر سینٹر ممبئی 8097289293*
*(نوٹ: مختلف بیماریوں کے لئے میں معیاری اور مفید دوائیں بناتا ہوں۔ ضرورت مند لوگ رابطہ کرسکتے ہیں۔)*
یہ پوسٹ دوسروں کو شئر کر کے طبی معلومات لوگوں تک پہنچانے میں میرا ساتھ دیں۔
*ٹیلی گرام چینل*
http://t.me/Hakimshamim
دارچینی ذائقے دار ہی نہیں ہوتی بلکہ صحت کے لئے بھی بہت فائدہ مند ہے۔اس میں مینگنیز، ریشہ، فولاد اور کیلشیم ہوتے ہیں جو صحت پر اچھے اثرات مرتب کرتے ہیں۔ نصف چمچہ دارچینی کا سفوف کھانے سے خراب کولیسٹرول(ایل ڈی ایل) گھٹ جاتا ہے۔ اسے پابندی سے کھانے سے قسم دوم کی ذیابیطس کے مریضوں کو فائدہ ہوتا ہے۔ اور مرض میں کمی آجاتی ہے۔ کیونکہ یہ انسولین میں اضافہ اور خون میں شکر کی سطح کو کم کر دیتی ہے۔ دارچینی خون میں تھکّے نہیں بننے دیتی۔ اسے اگر شھد کے ساتھ ملا کر کھایا جائے تو جوڑوں کا درد کم ہوجاتا ہے۔ دارچینی کو جب کھانوں میں شامل کیا جاتا ہے تو یہ جراثیم کو ہلاک کرتی اور غذا کو زیادہ عرصے کے لئے محفوظ کر دیتی ہے۔ اسے کھانے سے آدھے سرکادرد بھی کم ہوجاتا ہے۔۔۔۔۔ماخوذ
*ڈاکٹر/حکیم محمد شمیم ایم۔ڈی۔*
*الحکیم یونانی میڈی کیئر سینٹر ممبئی 8097289293*
*(نوٹ: مختلف بیماریوں کے لئے میں معیاری اور مفید دوائیں بناتا ہوں۔ ضرورت مند لوگ رابطہ کرسکتے ہیں۔)*
یہ پوسٹ دوسروں کو شئر کر کے طبی معلومات لوگوں تک پہنچانے میں میرا ساتھ دیں۔
*ٹیلی گرام چینل*
http://t.me/Hakimshamim
Telegram
طبی مشورے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حکیم شمیم
لوگوں کی طبی رہنمائی کے لئے یہ چینل بنایا گیا ہے
*پپیتا*
*بھوک لگانے اور کھاناہضم کرنے والا پھل*
پپیتے کا اصل مقام پیدائش برازیل ہے لیکن برصغیر کے تقریبا ہر ملک میں بکثرت پیدا ہوتا ہے۔ بعض علاقوں کا پپیتا جسامت میں بہت بڑا اور ذائقہ میں نہایت شیریں ہوتا ہے۔ اوراس میں بیج بھی چند ہی برامد ہوتے ہیں ۔
پکے ہوئے پھل میں اہم غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں۔اور بعض ایسی رطوبتیں بھی جو پورے نظام ہضم درست کرتی ہیں۔ پپیتے میں لحمیات'نشاستہ'چکنائی 'معدنیات کے علاوہ حیاتین الف'ب اور ج بھی موجود ہوتے ہیں ۔
پپیتا بھوک لگاتا ہے کھانا ہضم کرتا ہے ۔اور ریاح خارج کرتا ہے ۔ *یہ ایسے لوگوں کیلئے بہت مفید ہے جنھیں قبض کی شکایت ہو* پپیتا پیشاب آور بھی ہے۔اور گردوں اور مثانوں کی پتھری توڑنے میں مدد دیتا ہے۔
*کچا پپیتا*
پپیتا کچی حالت میں بھی کئی کاموں میں لایاجاتا ہے۔کچا پپیتا اور اسکا دودھ سخت گوشت کو گلانے کیلئے استعمال ہوتاہے۔ کچے پپیتے کا اچار اور چٹنی بھی بنائی جاتی ہے۔یہ تلی کے ورم یا اسکے بڑھ جانے میں خاص طور پر مفید ہوتا ہے۔اس غرض سے کچے پپیتے کے ٹکڑے سرکے میں بھگوکر رکھےجاتے ہیں اور روزانہ ایک تولہ کے قریب کھلائے جاتے ہیں۔پیٹ کے کیڑوں کو ہلاک کرنے میں بھی اس سے مدد لی جاتی ہے۔اسکے دودھ سے داد کا علاج بھی کیا جاتا ہے۔کچے پپیتے کے دودھ کو داد کے مقام پر لگانے سے وہاں زخم ہوجاتا ہے ۔جب زخم ٹھیک ہوتا ہے تو داد بھی ٹھیک ہوجاتا ہے۔ تاہم بہت چھوٹے بچوں یا نازک مزاج لوگوں کے لئے یہ علاج مناسب نہیں ہے۔کیونکہ زخم کی اپنی تکلیف بھی برداشت کرنی ہوتی ہے۔
کچے پپیتے کے دودھ سے ایک جوہر نکالا جاتا ہے۔جسکا نام" پے پین" ہے۔ یہ جوہر سفید دانہ دار سفوف کی شکل میں ہوتا ہے۔فوائد میں یہ" پیپسین " سے مشابہ ہے جو نظام ہاضمہ کے عمل کو تیز کرتی ہے۔
پے پین اور پیپسین کے فوائد تقریبا یکساں ہیں مثلا معدے کو طاقت دینا اور معدے میں پیدا ہونیوالی ہاضم رطوبتوں کی مقدار کو بڑھانا۔بڑی عمر کے افراد میں ایسی رطوبتوں کی کمی ہوجاتی ہے۔جن کی وجہ سے لحمیات(پروٹین )والی غذائیں ہضم کرنا انکے لئے بہت مشکل ہوجاتا ہے۔ پے پین ایسی غذاؤں کے ہضم کرنے میں مدد دیتی ہے۔اس سے پیٹ کے کیڑے خارج کرنیوالی دوائیں بھی تیار کی جاتی ہیں۔ *پپیتا خواتین کیلئے بھی مفید ہے لیکن حمل کے دوران اسے بہت زیادہ مقدارمیں استعمال نہیں کرنا چاہئے ۔خصوصا کچا پپیتا تو بالکل نہیں۔*
پپیتا پھل کےطور پر کھانا کھانے کے بعد کھایا جاتا ہے اور یہی صحیح طریقہ بھی ہے۔ یہ ہر عمر اور ہر جنس کے افراد کیلئے مفید پھل ہے۔لیکن بزرگوں کو جنکے معدے کمزور ہوں ۔یا دائمی قبض کے مریضوں کو تو چاھئے کہ پپیتے کو اپنی غذا کا لازمی جزو بنالیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ماخوذ
*ڈاکٹر/حکیم محمد شمیم ایم۔ڈی۔*
*الحکیم یونانی میڈی کیئر سینٹر ممبئی 8097289293*
*(نوٹ: مختلف بیماریوں کے لئے میں معیاری اور مفید دوائیں بناتا ہوں۔ ضرورت مند لوگ رابطہ کرسکتے ہیں۔)*
یہ پوسٹ دوسروں کو شئر کر کے طبی معلومات لوگوں تک پہنچانے میں میرا ساتھ دیں۔
اس گروپ کو درج ذیل لنک کے ذریعہ جوائن کریں تاکہ میرے طبی مشورے آپ تک پہنچ سکیں۔
*ٹیلی گرام چینل*
http://t.me/Hakimshamim
*بھوک لگانے اور کھاناہضم کرنے والا پھل*
پپیتے کا اصل مقام پیدائش برازیل ہے لیکن برصغیر کے تقریبا ہر ملک میں بکثرت پیدا ہوتا ہے۔ بعض علاقوں کا پپیتا جسامت میں بہت بڑا اور ذائقہ میں نہایت شیریں ہوتا ہے۔ اوراس میں بیج بھی چند ہی برامد ہوتے ہیں ۔
پکے ہوئے پھل میں اہم غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں۔اور بعض ایسی رطوبتیں بھی جو پورے نظام ہضم درست کرتی ہیں۔ پپیتے میں لحمیات'نشاستہ'چکنائی 'معدنیات کے علاوہ حیاتین الف'ب اور ج بھی موجود ہوتے ہیں ۔
پپیتا بھوک لگاتا ہے کھانا ہضم کرتا ہے ۔اور ریاح خارج کرتا ہے ۔ *یہ ایسے لوگوں کیلئے بہت مفید ہے جنھیں قبض کی شکایت ہو* پپیتا پیشاب آور بھی ہے۔اور گردوں اور مثانوں کی پتھری توڑنے میں مدد دیتا ہے۔
*کچا پپیتا*
پپیتا کچی حالت میں بھی کئی کاموں میں لایاجاتا ہے۔کچا پپیتا اور اسکا دودھ سخت گوشت کو گلانے کیلئے استعمال ہوتاہے۔ کچے پپیتے کا اچار اور چٹنی بھی بنائی جاتی ہے۔یہ تلی کے ورم یا اسکے بڑھ جانے میں خاص طور پر مفید ہوتا ہے۔اس غرض سے کچے پپیتے کے ٹکڑے سرکے میں بھگوکر رکھےجاتے ہیں اور روزانہ ایک تولہ کے قریب کھلائے جاتے ہیں۔پیٹ کے کیڑوں کو ہلاک کرنے میں بھی اس سے مدد لی جاتی ہے۔اسکے دودھ سے داد کا علاج بھی کیا جاتا ہے۔کچے پپیتے کے دودھ کو داد کے مقام پر لگانے سے وہاں زخم ہوجاتا ہے ۔جب زخم ٹھیک ہوتا ہے تو داد بھی ٹھیک ہوجاتا ہے۔ تاہم بہت چھوٹے بچوں یا نازک مزاج لوگوں کے لئے یہ علاج مناسب نہیں ہے۔کیونکہ زخم کی اپنی تکلیف بھی برداشت کرنی ہوتی ہے۔
کچے پپیتے کے دودھ سے ایک جوہر نکالا جاتا ہے۔جسکا نام" پے پین" ہے۔ یہ جوہر سفید دانہ دار سفوف کی شکل میں ہوتا ہے۔فوائد میں یہ" پیپسین " سے مشابہ ہے جو نظام ہاضمہ کے عمل کو تیز کرتی ہے۔
پے پین اور پیپسین کے فوائد تقریبا یکساں ہیں مثلا معدے کو طاقت دینا اور معدے میں پیدا ہونیوالی ہاضم رطوبتوں کی مقدار کو بڑھانا۔بڑی عمر کے افراد میں ایسی رطوبتوں کی کمی ہوجاتی ہے۔جن کی وجہ سے لحمیات(پروٹین )والی غذائیں ہضم کرنا انکے لئے بہت مشکل ہوجاتا ہے۔ پے پین ایسی غذاؤں کے ہضم کرنے میں مدد دیتی ہے۔اس سے پیٹ کے کیڑے خارج کرنیوالی دوائیں بھی تیار کی جاتی ہیں۔ *پپیتا خواتین کیلئے بھی مفید ہے لیکن حمل کے دوران اسے بہت زیادہ مقدارمیں استعمال نہیں کرنا چاہئے ۔خصوصا کچا پپیتا تو بالکل نہیں۔*
پپیتا پھل کےطور پر کھانا کھانے کے بعد کھایا جاتا ہے اور یہی صحیح طریقہ بھی ہے۔ یہ ہر عمر اور ہر جنس کے افراد کیلئے مفید پھل ہے۔لیکن بزرگوں کو جنکے معدے کمزور ہوں ۔یا دائمی قبض کے مریضوں کو تو چاھئے کہ پپیتے کو اپنی غذا کا لازمی جزو بنالیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ماخوذ
*ڈاکٹر/حکیم محمد شمیم ایم۔ڈی۔*
*الحکیم یونانی میڈی کیئر سینٹر ممبئی 8097289293*
*(نوٹ: مختلف بیماریوں کے لئے میں معیاری اور مفید دوائیں بناتا ہوں۔ ضرورت مند لوگ رابطہ کرسکتے ہیں۔)*
یہ پوسٹ دوسروں کو شئر کر کے طبی معلومات لوگوں تک پہنچانے میں میرا ساتھ دیں۔
اس گروپ کو درج ذیل لنک کے ذریعہ جوائن کریں تاکہ میرے طبی مشورے آپ تک پہنچ سکیں۔
*ٹیلی گرام چینل*
http://t.me/Hakimshamim
Telegram
طبی مشورے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حکیم شمیم
لوگوں کی طبی رہنمائی کے لئے یہ چینل بنایا گیا ہے
*بیماریوں سے بچنے اور لمبی عمر پانے کے اصول*
مشہور حکمراں حجاج ثقفی کے زمانہ کے فاضل طبیب تیاذوق نے امراض سے بچنے اور طویل عمر حاصل کرنے کے لئے حسب ذیل ہدایات مرتب کی تھیں۔
(1) جب تک معدہ میں پہلا کھانا ہو اسوقت تک دوسری مرتبہ نہ کھاؤ۔
(2) اس چیز کو نہ کھاؤ جسکو تمہارے دانت چبا نہ سکیں کیونکہ اسے تمہارا معدہ ہضم نہ کرسکے گا۔
(3) کھانے کے دوساعت بعد پانی پینا چاہئے کھانے کے ساتھ نہیں پینا چاہئے ۔کیونکہ ساری بیماریوں کی جڑ بد ہضمی ہے۔اور بدہضمی کھانے پر پانی پینے سے ہوتی ہے۔
(4) دوسرے روز حمام کرنا کیونکہ اس سے جسم سے وہ فضلات خارج ہوتے ہیں جن تک دواؤں کی رسائی نہیں ہوسکتی۔
(5) خون بڑھانے کی تدابیر کا ہمیشہ خیال رکھو۔
(6) ہر موسم میں ایک بار قے کردو اور ایک بار مسہل لو۔
(7) *پیشاب کسی حالت میں مت روکو خواہ تم سوار ہی کیوں نہ ہو*
(8) سونے سے پہلے رفع حاجت کرلیا کرو۔
(9) کثرت جماع سے پرہیز رکھو کیونکہ وہ زندگی کو کم کرنے والی ہے۔
(10) بوڑھی عورتوں سے قطعا پرہیز کرو۔کیونکہ ان کے ساتھ صحبت اچانک کی موت کا موجب ہوتی ہے۔
اس زمانے کے بادشاہ نے ان ہدایات کو آب زر سے لکھوالیا تھا۔
ان تمام بیانات کا خلاصہ یہ ہے کہ ان چند سادہ طریقوں پر عمل پیرائی سے درازئ عمر حاصل ہوسکتی ہے۔
1۔کوشس کرو کہ رنج و غم میں مبتلا نہ ہو۔کیونکہ افکار انسانی زندگی کیلئے زہر ہیں۔
2۔اپنے ہاضمے کو خراب نہ ہونے دو۔
3۔شراب اور تمباکو سے پوری طرح پرہیز کرو۔
4۔چائے قہوہ اور گوشت کو کم استعمال کرو۔
5۔روزآنہ سیر اور ہلکی ورزش کرو۔
6۔شام کو جلدی سو جاؤ اور جلدی بیدار ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جامع الحکمت
*ڈاکٹر/حکیم محمد شمیم ایم۔ڈی۔*
*الحکیم یونانی میڈی کیئر سینٹر ممبئی 8097289293*
*(نوٹ: مختلف بیماریوں کے لئے معیاری اور مفید دوائیں میرے پاس دستیاب ہیں ضرورت مند لوگ رابطہ کرسکتے ہیں۔)*
یہ پوسٹ دوسروں کو شئر کر کے طبی معلومات لوگوں تک پہنچانے میں میرا ساتھ دیں۔
اس گروپ کو درج ذیل لنک کے ذریعہ جوائن کریں تاکہ میرے طبی مشورے آپ تک پہنچ سکیں۔
*گروپ 14*
https://chat.whatsapp.com/BmtV9rhkVIfGDP8c1NChWJ
*ٹیلی گرام چینل*
http://t.me/Hakimshamim
مشہور حکمراں حجاج ثقفی کے زمانہ کے فاضل طبیب تیاذوق نے امراض سے بچنے اور طویل عمر حاصل کرنے کے لئے حسب ذیل ہدایات مرتب کی تھیں۔
(1) جب تک معدہ میں پہلا کھانا ہو اسوقت تک دوسری مرتبہ نہ کھاؤ۔
(2) اس چیز کو نہ کھاؤ جسکو تمہارے دانت چبا نہ سکیں کیونکہ اسے تمہارا معدہ ہضم نہ کرسکے گا۔
(3) کھانے کے دوساعت بعد پانی پینا چاہئے کھانے کے ساتھ نہیں پینا چاہئے ۔کیونکہ ساری بیماریوں کی جڑ بد ہضمی ہے۔اور بدہضمی کھانے پر پانی پینے سے ہوتی ہے۔
(4) دوسرے روز حمام کرنا کیونکہ اس سے جسم سے وہ فضلات خارج ہوتے ہیں جن تک دواؤں کی رسائی نہیں ہوسکتی۔
(5) خون بڑھانے کی تدابیر کا ہمیشہ خیال رکھو۔
(6) ہر موسم میں ایک بار قے کردو اور ایک بار مسہل لو۔
(7) *پیشاب کسی حالت میں مت روکو خواہ تم سوار ہی کیوں نہ ہو*
(8) سونے سے پہلے رفع حاجت کرلیا کرو۔
(9) کثرت جماع سے پرہیز رکھو کیونکہ وہ زندگی کو کم کرنے والی ہے۔
(10) بوڑھی عورتوں سے قطعا پرہیز کرو۔کیونکہ ان کے ساتھ صحبت اچانک کی موت کا موجب ہوتی ہے۔
اس زمانے کے بادشاہ نے ان ہدایات کو آب زر سے لکھوالیا تھا۔
ان تمام بیانات کا خلاصہ یہ ہے کہ ان چند سادہ طریقوں پر عمل پیرائی سے درازئ عمر حاصل ہوسکتی ہے۔
1۔کوشس کرو کہ رنج و غم میں مبتلا نہ ہو۔کیونکہ افکار انسانی زندگی کیلئے زہر ہیں۔
2۔اپنے ہاضمے کو خراب نہ ہونے دو۔
3۔شراب اور تمباکو سے پوری طرح پرہیز کرو۔
4۔چائے قہوہ اور گوشت کو کم استعمال کرو۔
5۔روزآنہ سیر اور ہلکی ورزش کرو۔
6۔شام کو جلدی سو جاؤ اور جلدی بیدار ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جامع الحکمت
*ڈاکٹر/حکیم محمد شمیم ایم۔ڈی۔*
*الحکیم یونانی میڈی کیئر سینٹر ممبئی 8097289293*
*(نوٹ: مختلف بیماریوں کے لئے معیاری اور مفید دوائیں میرے پاس دستیاب ہیں ضرورت مند لوگ رابطہ کرسکتے ہیں۔)*
یہ پوسٹ دوسروں کو شئر کر کے طبی معلومات لوگوں تک پہنچانے میں میرا ساتھ دیں۔
اس گروپ کو درج ذیل لنک کے ذریعہ جوائن کریں تاکہ میرے طبی مشورے آپ تک پہنچ سکیں۔
*گروپ 14*
https://chat.whatsapp.com/BmtV9rhkVIfGDP8c1NChWJ
*ٹیلی گرام چینل*
http://t.me/Hakimshamim
WhatsApp.com
طبی مشورے14۔۔۔۔حکیم شمیم
WhatsApp Group Invite
*آب زم زم یا صحت دینے والا پانی*
بیت اللہ کے صحن میں ایک کنواں ہے۔ جو بیت اللہ سے جنوب مشرق کی جانب تقریبا پچاس فٹ کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہ کنواں 207 فٹ گہرا ہے۔ اس کنویں سے جو پانی حاصل کیا جاتا ہے اسے آب زم زم کہتے ہیں ۔آب زم زم صدیوں سے رواں دواں ہے۔ یہ ایسا مصفی ,معطر,شفاف ,پاکیزہ اور صحت بخش پانی ہے جو پورے کرۂ ارض پر کہیں موجود نہیں ۔
ایک جدید تحقیق کےمطابق اس پانی میں ایسی خصوصیات پائی جاتی ہیں جو دنیا کے کسی پانی میں موجود نہیں ۔اگر آب زم زم کا ایک قطرہ عام پانی کے ہزاروں قطروں میں شامل کردیاجائے تو اسکی تاثیر بھی آب زم زم جیسی ہوجاتی ہے۔ آب زم زم کی خصوصیات کو کسی بھی طریقے سے تبدیل نہیں کیاجاسکتا۔کیمیائی طور پر اس پانی میں میگنیزیم، سوڈیم سلفیٹ; سوڈیم کلورائیڈ, کیلشیم کاربونیٹ,پوٹاشیم نائٹریٹ جست (زنک) اور کلورین کے علاوہ کئی ایسے اجزاء شامل ہیں جو صحت کیلئے بہت مفید ہیں ۔
اگر آب زم زم میں شامل معدنی اجزاء کے خواص کا ذکر کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ میگنیزیم اور سوڈیم سلفیٹ جسمانی حرارت دور کرتے ہیں۔اور قے,متلی اور درد سر کا بھی خاتمہ کرتے ہیں۔سوڈیم سلفیٹ جوڑوں کا درد رفع کرتا ہے۔جبکہ سوڈیم کلورائیڈ خون اور تنفس کے نظام کے لئے فائدے مند ہے ۔اسکے علاوہ یہ ہضم کے نظام کے لئے بھی مفید ہے۔ آب زم زم میں شامل کلشیم کاربونیٹ غذا ہضم کرنے اور ہر قسم کی پتھری کو توڑنے می اکسیر ہے۔پوٹاشیم نائٹ ریٹ تھکن اور لو کے اثرات ختم کرنے کے علاوہ دمہ کے عارضہ سے بھی نجات دلاتا ہے ۔پوٹاشیم نائٹ ریٹ ہی کیوجہ سے آب زم زم ٹھنڈا رہتا ہے ۔
آب زم زم انتہائی صحت بخش پانی ہے ۔یہ کئی امراض دور کرنے میں معاون ہے۔ یہ نہ صرف جسم کی کمزوری کا خاتمہ کرتا ہے بلکہ طبیعت میں شادمانی بھی پیدا کرتا ہے۔۔۔۔۔ماخوذ
*ڈاکٹر/حکیم محمد شمیم ایم۔ڈی۔*
*الحکیم یونانی میڈی کیئر سینٹر ممبئی 8097289293*
*(نوٹ: مختلف بیماریوں کے لئے معیاری اور مفید دوائیں میرے پاس دستیاب ہیں ضرورت مند لوگ رابطہ کرسکتے ہیں۔)*
یہ پوسٹ دوسروں کو شئر کر کے طبی معلومات لوگوں تک پہنچانے میں میرا ساتھ دیں۔
اس گروپ کو درج ذیل لنک کے ذریعہ جوائن کریں تاکہ میرے طبی مشورے آپ تک پہنچ سکیں۔
*ٹیلی گرام چینل*
http://t.me/Hakimshamim
بیت اللہ کے صحن میں ایک کنواں ہے۔ جو بیت اللہ سے جنوب مشرق کی جانب تقریبا پچاس فٹ کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہ کنواں 207 فٹ گہرا ہے۔ اس کنویں سے جو پانی حاصل کیا جاتا ہے اسے آب زم زم کہتے ہیں ۔آب زم زم صدیوں سے رواں دواں ہے۔ یہ ایسا مصفی ,معطر,شفاف ,پاکیزہ اور صحت بخش پانی ہے جو پورے کرۂ ارض پر کہیں موجود نہیں ۔
ایک جدید تحقیق کےمطابق اس پانی میں ایسی خصوصیات پائی جاتی ہیں جو دنیا کے کسی پانی میں موجود نہیں ۔اگر آب زم زم کا ایک قطرہ عام پانی کے ہزاروں قطروں میں شامل کردیاجائے تو اسکی تاثیر بھی آب زم زم جیسی ہوجاتی ہے۔ آب زم زم کی خصوصیات کو کسی بھی طریقے سے تبدیل نہیں کیاجاسکتا۔کیمیائی طور پر اس پانی میں میگنیزیم، سوڈیم سلفیٹ; سوڈیم کلورائیڈ, کیلشیم کاربونیٹ,پوٹاشیم نائٹریٹ جست (زنک) اور کلورین کے علاوہ کئی ایسے اجزاء شامل ہیں جو صحت کیلئے بہت مفید ہیں ۔
اگر آب زم زم میں شامل معدنی اجزاء کے خواص کا ذکر کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ میگنیزیم اور سوڈیم سلفیٹ جسمانی حرارت دور کرتے ہیں۔اور قے,متلی اور درد سر کا بھی خاتمہ کرتے ہیں۔سوڈیم سلفیٹ جوڑوں کا درد رفع کرتا ہے۔جبکہ سوڈیم کلورائیڈ خون اور تنفس کے نظام کے لئے فائدے مند ہے ۔اسکے علاوہ یہ ہضم کے نظام کے لئے بھی مفید ہے۔ آب زم زم میں شامل کلشیم کاربونیٹ غذا ہضم کرنے اور ہر قسم کی پتھری کو توڑنے می اکسیر ہے۔پوٹاشیم نائٹ ریٹ تھکن اور لو کے اثرات ختم کرنے کے علاوہ دمہ کے عارضہ سے بھی نجات دلاتا ہے ۔پوٹاشیم نائٹ ریٹ ہی کیوجہ سے آب زم زم ٹھنڈا رہتا ہے ۔
آب زم زم انتہائی صحت بخش پانی ہے ۔یہ کئی امراض دور کرنے میں معاون ہے۔ یہ نہ صرف جسم کی کمزوری کا خاتمہ کرتا ہے بلکہ طبیعت میں شادمانی بھی پیدا کرتا ہے۔۔۔۔۔ماخوذ
*ڈاکٹر/حکیم محمد شمیم ایم۔ڈی۔*
*الحکیم یونانی میڈی کیئر سینٹر ممبئی 8097289293*
*(نوٹ: مختلف بیماریوں کے لئے معیاری اور مفید دوائیں میرے پاس دستیاب ہیں ضرورت مند لوگ رابطہ کرسکتے ہیں۔)*
یہ پوسٹ دوسروں کو شئر کر کے طبی معلومات لوگوں تک پہنچانے میں میرا ساتھ دیں۔
اس گروپ کو درج ذیل لنک کے ذریعہ جوائن کریں تاکہ میرے طبی مشورے آپ تک پہنچ سکیں۔
*ٹیلی گرام چینل*
http://t.me/Hakimshamim
Telegram
طبی مشورے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حکیم شمیم
لوگوں کی طبی رہنمائی کے لئے یہ چینل بنایا گیا ہے
*چہل قدمی کے کیا کیا فائدے ہیں؟*
چہل قدمی دنیا کی محفوظ ترین اور سب سے کم خرچ ورزش ہے۔اسے شروع کرنے کیلئے نہ توکسی تربیتی پروگرام یا کوچنگ کی ضرورت ہے اور نہ ہی ورزش کی ابتدائی دنوں میں جسمانی تھکن کا سامنا ہوتا ہے۔اس ورزش کیلئے لمبے چوڑے سازوسامان کی بھی ضرورت نہیں ہوتی۔
چہل قدمی کے چند اہم فوائد کا اندازہ نیچے دی گئی فہرست سے لگایا جاسکتا ہے۔
* یہ کمر کے درد کو کم کرتی ہے۔
* پیٹ کو کم کر کے آپکو اسمارٹ بناتی ہے۔
* اس سے فشار خون (بلڈ پریشر ) کم ہوجاتاہے۔
* خراب کولسٹرول کم ہوتا ہے ۔
* دل کے دورےکاخطرہ کم ہوجاتا ہے۔
* پٹھے مضبوط ہوتے ہیں۔
* جسم کے جوڑ بہتر ہوجاتےہیں۔
* مختصر وقتوں میں کی جاسکتی ہے۔
* چہل قدمی میں تقریبا اتنی ہی کلوریز خرچ ہوتی ہیں جتنی جوگنگ کرنے میں۔
* قوت برداشت اور دم (اسٹینما) میں اضافہ ہوتاہے۔
* بے چینی(ANXIETY) اور جزباتی تناؤ (TENSION) کم ہوتا یے۔
* اعضاء کی بہتر حرکت کی استعداد میں اضافہ ہوتا ہے۔
* عمر میں اضافے کیوجہ سے ہڈیوں کی فرسودگی کی رفتار کم کرتی ہے۔
* چہل قدمی اسوقت بھی کی جاسکتی ہے جب آپ سفر میں ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ماخوذ
*ڈاکٹر/حکیم محمد شمیم ایم۔ڈی۔*
*الحکیم یونانی میڈی کیئر سینٹر ممبئی 8097289293
یہ پوسٹ دوسروں کو شئر کر کے طبی معلومات لوگوں تک پہنچانے میں میرا ساتھ دیں۔
اس گروپ کو درج ذیل لنک کے ذریعہ جوائن کریں تاکہ میرے طبی مشورے آپ تک پہنچ سکیں۔
*صحت کے تعلق سے ویڈیو کے لئے اس یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کریں*
https://youtube.com/channel/UClxqqMW06QUwun4EIjiEh3A
*فیس بک پیج*
https://www.facebook.com/Dr-Hkm-Shamim-MD-306981270206183/
*ٹیلی گرام چینل*
http://t.me/Hakimshamim
چہل قدمی دنیا کی محفوظ ترین اور سب سے کم خرچ ورزش ہے۔اسے شروع کرنے کیلئے نہ توکسی تربیتی پروگرام یا کوچنگ کی ضرورت ہے اور نہ ہی ورزش کی ابتدائی دنوں میں جسمانی تھکن کا سامنا ہوتا ہے۔اس ورزش کیلئے لمبے چوڑے سازوسامان کی بھی ضرورت نہیں ہوتی۔
چہل قدمی کے چند اہم فوائد کا اندازہ نیچے دی گئی فہرست سے لگایا جاسکتا ہے۔
* یہ کمر کے درد کو کم کرتی ہے۔
* پیٹ کو کم کر کے آپکو اسمارٹ بناتی ہے۔
* اس سے فشار خون (بلڈ پریشر ) کم ہوجاتاہے۔
* خراب کولسٹرول کم ہوتا ہے ۔
* دل کے دورےکاخطرہ کم ہوجاتا ہے۔
* پٹھے مضبوط ہوتے ہیں۔
* جسم کے جوڑ بہتر ہوجاتےہیں۔
* مختصر وقتوں میں کی جاسکتی ہے۔
* چہل قدمی میں تقریبا اتنی ہی کلوریز خرچ ہوتی ہیں جتنی جوگنگ کرنے میں۔
* قوت برداشت اور دم (اسٹینما) میں اضافہ ہوتاہے۔
* بے چینی(ANXIETY) اور جزباتی تناؤ (TENSION) کم ہوتا یے۔
* اعضاء کی بہتر حرکت کی استعداد میں اضافہ ہوتا ہے۔
* عمر میں اضافے کیوجہ سے ہڈیوں کی فرسودگی کی رفتار کم کرتی ہے۔
* چہل قدمی اسوقت بھی کی جاسکتی ہے جب آپ سفر میں ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ماخوذ
*ڈاکٹر/حکیم محمد شمیم ایم۔ڈی۔*
*الحکیم یونانی میڈی کیئر سینٹر ممبئی 8097289293
یہ پوسٹ دوسروں کو شئر کر کے طبی معلومات لوگوں تک پہنچانے میں میرا ساتھ دیں۔
اس گروپ کو درج ذیل لنک کے ذریعہ جوائن کریں تاکہ میرے طبی مشورے آپ تک پہنچ سکیں۔
*صحت کے تعلق سے ویڈیو کے لئے اس یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کریں*
https://youtube.com/channel/UClxqqMW06QUwun4EIjiEh3A
*فیس بک پیج*
https://www.facebook.com/Dr-Hkm-Shamim-MD-306981270206183/
*ٹیلی گرام چینل*
http://t.me/Hakimshamim
Facebook
Log in or sign up to view
See posts, photos and more on Facebook.
*ماں کا دودھ بچے کے لئے کیوں اہم ہے؟*
ماں کے دودھ کی اہمیت کو جتنا اجاگر کیا جا ئے کم ہے۔ماں کا دودھ پینے والے بچے غذائیت کی کمی کا شکار نہیں ہوتے۔اور زندگی کا آغاز اچھی صحت سے کرتے ہیں ۔آئیے ماں کی دودھ کی اہمیت او اسکے فوائد کو مزید تفصیل سے پڑھتے ہیں ۔
*ماں کے دودھ کے فوائد*
1۔ماں کے دودھ میں چکنائی, پروٹین اور کاربوہائیڈریٹس کی ایک مناسب مقدار موجود ہوتی ہے۔اسی لئے یہ بچے کیلئے زود ہضم ہے۔
2۔ یہ دودھ ہمیشہ صاف اور جراثیم سے پاک ہوتا ہے۔ کیونکہ یہ ماں کی چھاتی سے سیدھا بچے کے منھ میں جاتا ہے۔
3۔ ماں کے دودھ میں ایسے اجزاء ہوتے ہیں جو انکو بیماریوں سے بچاتے ہیں۔
4۔ یہ ہر وقت تیار ملتا ہے ۔اور اسکو تیار کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔
5۔ ماں کا دودھ سب سے سستا ہے کیونکہ اسے پیسے سے نہیں خریدا جاتا۔اسکے لئے واحد خرچ دودھ پلانے والی ماں کی اضافی خوراک پر ہوتا ہے جوکہ اوپر سے دودھ خریدنے سے کہیں کم ہے۔
6۔ ماں کا دودھ بچے اور ماں کے درمیان ایک خاص رشتہ اور محبت کو جنم دیتا ہے۔
7۔ ماں کا دودھ پلانا اسکے لئے بچوں کے درمیان وقفہ رکھنے میں مدد دیتا ہے۔کیونکہ یہ مانا جاتا ہیکہ دودھ پلانے والی ماں دوسرے حمل کو ایک محدود عرصے کیلئے روک سکتی ہے۔
ہمارے ملک میں جیسے ایک روایتی معاشرے میں بچوں کو چھاتی سے دودھ پلانا ایک فطری عمل ہے۔اس لئے ہمارے ملک میں خاص طور پر دیہاتوں میں ماؤں کو اسکے لئے تیار کرنا یا خاص تربیت دینا ضروری نہیں ہے لیکن شہروں اور قصبوں میں جہاں جدید زندگی کا دباؤ بڑھتا جارہاہے اور بچے کی غذا کے متعلق اشتہار کی بھرمار جاری ہے۔ وہاں مائیں اپنی چھاتیوں سے دودھ پلانے کی صلاحیتوں کے بارے میں شکوک و شبہات میں مبتلا ہوجاتی ہیں۔جس سے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔۔۔۔۔ماخوذ
*ڈاکٹر/حکیم محمد شمیم ایم۔ڈی۔*
*الحکیم یونانی میڈی کیئر سینٹر ممبئی 8097289293*
*(نوٹ: مختلف بیماریوں کے لئے معیاری اور مفید دوائیں میرے پاس دستیاب ہیں ضرورت مند لوگ رابطہ کرسکتے ہیں۔)*
یہ پوسٹ دوسروں کو شئر کر کے طبی معلومات لوگوں تک پہنچانے میں میرا ساتھ دیں۔
اس گروپ کو درج ذیل لنک کے ذریعہ جوائن کریں تاکہ میرے طبی مشورے آپ تک پہنچ سکیں۔
*ٹیلی گرام چینل*
http://t.me/Hakimshamim
ماں کے دودھ کی اہمیت کو جتنا اجاگر کیا جا ئے کم ہے۔ماں کا دودھ پینے والے بچے غذائیت کی کمی کا شکار نہیں ہوتے۔اور زندگی کا آغاز اچھی صحت سے کرتے ہیں ۔آئیے ماں کی دودھ کی اہمیت او اسکے فوائد کو مزید تفصیل سے پڑھتے ہیں ۔
*ماں کے دودھ کے فوائد*
1۔ماں کے دودھ میں چکنائی, پروٹین اور کاربوہائیڈریٹس کی ایک مناسب مقدار موجود ہوتی ہے۔اسی لئے یہ بچے کیلئے زود ہضم ہے۔
2۔ یہ دودھ ہمیشہ صاف اور جراثیم سے پاک ہوتا ہے۔ کیونکہ یہ ماں کی چھاتی سے سیدھا بچے کے منھ میں جاتا ہے۔
3۔ ماں کے دودھ میں ایسے اجزاء ہوتے ہیں جو انکو بیماریوں سے بچاتے ہیں۔
4۔ یہ ہر وقت تیار ملتا ہے ۔اور اسکو تیار کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔
5۔ ماں کا دودھ سب سے سستا ہے کیونکہ اسے پیسے سے نہیں خریدا جاتا۔اسکے لئے واحد خرچ دودھ پلانے والی ماں کی اضافی خوراک پر ہوتا ہے جوکہ اوپر سے دودھ خریدنے سے کہیں کم ہے۔
6۔ ماں کا دودھ بچے اور ماں کے درمیان ایک خاص رشتہ اور محبت کو جنم دیتا ہے۔
7۔ ماں کا دودھ پلانا اسکے لئے بچوں کے درمیان وقفہ رکھنے میں مدد دیتا ہے۔کیونکہ یہ مانا جاتا ہیکہ دودھ پلانے والی ماں دوسرے حمل کو ایک محدود عرصے کیلئے روک سکتی ہے۔
ہمارے ملک میں جیسے ایک روایتی معاشرے میں بچوں کو چھاتی سے دودھ پلانا ایک فطری عمل ہے۔اس لئے ہمارے ملک میں خاص طور پر دیہاتوں میں ماؤں کو اسکے لئے تیار کرنا یا خاص تربیت دینا ضروری نہیں ہے لیکن شہروں اور قصبوں میں جہاں جدید زندگی کا دباؤ بڑھتا جارہاہے اور بچے کی غذا کے متعلق اشتہار کی بھرمار جاری ہے۔ وہاں مائیں اپنی چھاتیوں سے دودھ پلانے کی صلاحیتوں کے بارے میں شکوک و شبہات میں مبتلا ہوجاتی ہیں۔جس سے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔۔۔۔۔ماخوذ
*ڈاکٹر/حکیم محمد شمیم ایم۔ڈی۔*
*الحکیم یونانی میڈی کیئر سینٹر ممبئی 8097289293*
*(نوٹ: مختلف بیماریوں کے لئے معیاری اور مفید دوائیں میرے پاس دستیاب ہیں ضرورت مند لوگ رابطہ کرسکتے ہیں۔)*
یہ پوسٹ دوسروں کو شئر کر کے طبی معلومات لوگوں تک پہنچانے میں میرا ساتھ دیں۔
اس گروپ کو درج ذیل لنک کے ذریعہ جوائن کریں تاکہ میرے طبی مشورے آپ تک پہنچ سکیں۔
*ٹیلی گرام چینل*
http://t.me/Hakimshamim
Telegram
طبی مشورے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حکیم شمیم
لوگوں کی طبی رہنمائی کے لئے یہ چینل بنایا گیا ہے
*سردی کے موسم میں تازہ مچھلی کھایئے*
سرد موسم میں سردی سے محفوظ رہنے کیلئے لوگ طرح طرح کے خشک میوے، خوش ذائقہ کھانے اور مچھلی زیادہ کھاتے ہیں۔مچھلی سردی میں بڑی رغبت سے کھائی جاتی ہے۔ مچھلی کی بہت ساری قسمیں ہیں اور وہ سب بہت مفید ہیں ۔
*ہمیں موسم سرما میں خصوصا ایسے مہینے جن میں لفظ "ر" آتا ہے یعنی ستمبر سے اپریل تک مچھلی خوب کھانی چاہئے ۔البتہ مئی تا اگست اسکے کھانے میں کمی کردینا چاہئے۔*
مچھلی میں پوٹاشیم,فولاد,آیوڈین, پروٹین، وٹامنز اے اور ڈی، سیلینیم, فاسفورس, اور میگنیزیم پائے جاتے ہیں۔ اسمیں پروٹین 60فیصد , Fat 10فیصد, وٹامن اے 50فیصد, سیلینیم 67فیصد, فاسفورس 33فیصد, اور میگنیزیم16فیصد ہوتا ہے۔مچھلی کے غذائی اجزاء سے اس کی افادیت کا اندازہ ہوجاتا ہے۔ اسلئے ہمیں ستمبر تا اپریل ہفتے میں دو تین بار ضرور کھانا چاہئے ۔تاکہ اسکے گوشت سے فوائد حاصل کئے جاسکیں۔ *مچھلی ہمیشہ تازه کھانی چاہئے ۔ باسی مچھلی کھانے سے صحت پر خراب اثرات پڑتے ہیں۔تازه مچھلی کی ایک پہچان یہ بھی ہے کہ اسکی آنکھوں میں چمک ہوتی ہے۔ اگر اکے جسم کو انگوٹھے سے دبانے پر گڑھا پڑجائے تو مچھلی تازہ نہیں ہے۔* مچھلی میں بہت کم کاربوہائیڈریٹس ہوتے ہیں اسلئے سب لوگ اسے کھاسکتے ہیں۔
ماہرین صحت کے مطابق ہفتے میں دو تین بار مچھلی کھانے والا فرد دل کے امراض سے محفوظ رہتا ہے۔ اسلئے کہ اس میں اومیگا 3 فیٹی ایسڈ ہوتا ہے جو دل کے دورہ کا خطرہ کم کرنے میں بہت معاون ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہیکہ جو افراد مچھلی کا گوشت زیادہ کھاتے ہیں اسمیں چونکہ اومیگا 3 کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ لہذا وہ دل کی بیماریوں سے بچے رہتے ہیں۔
امریکی تحقیق کاروں نے انکشاف کیا ہے کہ کاڈ(COD)مچھلی کے جگر کاتیل جوڑوں کا درد و ورم دور کرنے کے علاوہ ہڈیوں پھیپھڑوں اور شریانوں کیلئے بہت مفید ثابت ہوچکا ہے۔ اسمیں وٹامن اے اور ڈی زیادہ ہوتی ہیں ۔ مچھلی کھانے والے افراد کی جلد صحت مند ہوتی ہے۔ وہ نزلے زکام سے محفوظ رہتے ہیں ۔ اور انکی ہڈیاں بھی مضبوط ہوتی ہیں۔ خواتین کیلئے مچھلی کا گوشت بہت مفید ہے۔نسوانی امراض مثلا ولادت کے بعد ٹانگوں اور کمر میں درد و تکلیف وغیرہ مچھلی کھانے سے جاتے رہتے ہیں ۔ خواتین کو چاہئے کہ وہ ہفتے میں دو تین بار مچھلی ضرور کھائیں اسطرح وہ دل کے امراض سے محفوظ رہیں گی۔
*مچھلی کھانے کے خاص خاص فائدے*
✴ مچھلی کا گوشت دماغ اور یاداشت کے لئے بہت مفید ہے۔ اس لئے سردی کے موسم میں بچوں کو ضرور کھلائیں۔
✴ مچھلی قلب کے لئے بہت فائدہ مند ہے۔امراض قلب کے مریضوں کو مچھلی ضرور کھانی چاہئے۔
✴ مچھلی ہڈیوں کو مضبوط بناتی ہے۔ اور نسیان کے مرض(الزائمر) کو دور کرتی ہے۔ مچھلی ذہنی دباؤ (اسٹریس)سے نجات دلاتی ہے۔ مچھلی کھانے والے افراد ذیابیطس کے مرض سے محفوظ رہتے ہیں۔
✴ مچھلی کا گوشت کھانے سے خون نہیں جمتا ہے۔
✴ مچھلی بلڈپریشر اور سرطان سے بچاتی ہے۔
✴ مچھلی کا گوشت بالوں کی حفاظت کرتا ہےاور وزن کو بڑھنے سے روکتاہے۔
✴ مچھلی مردانہ طاقت میں اضافہ کرتی ہے۔
✴ مچھلی کا گوشت خون میں روانی کو قائم رکھتا ہے۔
✴ مچھلی خون میں چربی کو کم کرتی ہے۔
✴ مچھلی کا تیل نزلہ زکام سے محفوظ رکھتا ہے۔
✴ مچھلی کا تیل موٹاپا سے بچاتا ہے اور وزن نہیں بڑھنے دیتا۔
✴ مچھلی کے تیل سے سانس کی نالیاں صاف رہتی ہیں۔
*غرض مچھلی نعمت خداوندی ہے اس کی غذائی اور طبی افادیت کے پیش نظر ہر فرد کو اپنی حیثیت کے مطابق مچھلی کھاکر بھرپور فائدہ حاصل کرنا چاہئے۔*۔۔۔۔۔ماخوذ
*ڈاکٹر/حکیم محمد شمیم*
*بی یو ایم ایس، ایم ڈی*
الحکیم یونانی میڈی کیئر سینٹر ممبئی 8097289293
یہ پوسٹ دوسروں کو شئر کر کے طبی معلومات لوگوں تک پہنچانے میں میرا ساتھ دیں۔
اس گروپ کو درج ذیل لنک کے ذریعہ جوائن کریں تاکہ میرے طبی مشورے آپ تک پہنچ سکیں۔
*ٹیلی گرام چینل*
http://t.me/Hakimshamim
*صحت کے تعلق سے ویڈیو کے لئے اس یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کریں*
https://youtube.com/channel/UClxqqMW06QUwun4EIjiEh3A
سرد موسم میں سردی سے محفوظ رہنے کیلئے لوگ طرح طرح کے خشک میوے، خوش ذائقہ کھانے اور مچھلی زیادہ کھاتے ہیں۔مچھلی سردی میں بڑی رغبت سے کھائی جاتی ہے۔ مچھلی کی بہت ساری قسمیں ہیں اور وہ سب بہت مفید ہیں ۔
*ہمیں موسم سرما میں خصوصا ایسے مہینے جن میں لفظ "ر" آتا ہے یعنی ستمبر سے اپریل تک مچھلی خوب کھانی چاہئے ۔البتہ مئی تا اگست اسکے کھانے میں کمی کردینا چاہئے۔*
مچھلی میں پوٹاشیم,فولاد,آیوڈین, پروٹین، وٹامنز اے اور ڈی، سیلینیم, فاسفورس, اور میگنیزیم پائے جاتے ہیں۔ اسمیں پروٹین 60فیصد , Fat 10فیصد, وٹامن اے 50فیصد, سیلینیم 67فیصد, فاسفورس 33فیصد, اور میگنیزیم16فیصد ہوتا ہے۔مچھلی کے غذائی اجزاء سے اس کی افادیت کا اندازہ ہوجاتا ہے۔ اسلئے ہمیں ستمبر تا اپریل ہفتے میں دو تین بار ضرور کھانا چاہئے ۔تاکہ اسکے گوشت سے فوائد حاصل کئے جاسکیں۔ *مچھلی ہمیشہ تازه کھانی چاہئے ۔ باسی مچھلی کھانے سے صحت پر خراب اثرات پڑتے ہیں۔تازه مچھلی کی ایک پہچان یہ بھی ہے کہ اسکی آنکھوں میں چمک ہوتی ہے۔ اگر اکے جسم کو انگوٹھے سے دبانے پر گڑھا پڑجائے تو مچھلی تازہ نہیں ہے۔* مچھلی میں بہت کم کاربوہائیڈریٹس ہوتے ہیں اسلئے سب لوگ اسے کھاسکتے ہیں۔
ماہرین صحت کے مطابق ہفتے میں دو تین بار مچھلی کھانے والا فرد دل کے امراض سے محفوظ رہتا ہے۔ اسلئے کہ اس میں اومیگا 3 فیٹی ایسڈ ہوتا ہے جو دل کے دورہ کا خطرہ کم کرنے میں بہت معاون ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہیکہ جو افراد مچھلی کا گوشت زیادہ کھاتے ہیں اسمیں چونکہ اومیگا 3 کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ لہذا وہ دل کی بیماریوں سے بچے رہتے ہیں۔
امریکی تحقیق کاروں نے انکشاف کیا ہے کہ کاڈ(COD)مچھلی کے جگر کاتیل جوڑوں کا درد و ورم دور کرنے کے علاوہ ہڈیوں پھیپھڑوں اور شریانوں کیلئے بہت مفید ثابت ہوچکا ہے۔ اسمیں وٹامن اے اور ڈی زیادہ ہوتی ہیں ۔ مچھلی کھانے والے افراد کی جلد صحت مند ہوتی ہے۔ وہ نزلے زکام سے محفوظ رہتے ہیں ۔ اور انکی ہڈیاں بھی مضبوط ہوتی ہیں۔ خواتین کیلئے مچھلی کا گوشت بہت مفید ہے۔نسوانی امراض مثلا ولادت کے بعد ٹانگوں اور کمر میں درد و تکلیف وغیرہ مچھلی کھانے سے جاتے رہتے ہیں ۔ خواتین کو چاہئے کہ وہ ہفتے میں دو تین بار مچھلی ضرور کھائیں اسطرح وہ دل کے امراض سے محفوظ رہیں گی۔
*مچھلی کھانے کے خاص خاص فائدے*
✴ مچھلی کا گوشت دماغ اور یاداشت کے لئے بہت مفید ہے۔ اس لئے سردی کے موسم میں بچوں کو ضرور کھلائیں۔
✴ مچھلی قلب کے لئے بہت فائدہ مند ہے۔امراض قلب کے مریضوں کو مچھلی ضرور کھانی چاہئے۔
✴ مچھلی ہڈیوں کو مضبوط بناتی ہے۔ اور نسیان کے مرض(الزائمر) کو دور کرتی ہے۔ مچھلی ذہنی دباؤ (اسٹریس)سے نجات دلاتی ہے۔ مچھلی کھانے والے افراد ذیابیطس کے مرض سے محفوظ رہتے ہیں۔
✴ مچھلی کا گوشت کھانے سے خون نہیں جمتا ہے۔
✴ مچھلی بلڈپریشر اور سرطان سے بچاتی ہے۔
✴ مچھلی کا گوشت بالوں کی حفاظت کرتا ہےاور وزن کو بڑھنے سے روکتاہے۔
✴ مچھلی مردانہ طاقت میں اضافہ کرتی ہے۔
✴ مچھلی کا گوشت خون میں روانی کو قائم رکھتا ہے۔
✴ مچھلی خون میں چربی کو کم کرتی ہے۔
✴ مچھلی کا تیل نزلہ زکام سے محفوظ رکھتا ہے۔
✴ مچھلی کا تیل موٹاپا سے بچاتا ہے اور وزن نہیں بڑھنے دیتا۔
✴ مچھلی کے تیل سے سانس کی نالیاں صاف رہتی ہیں۔
*غرض مچھلی نعمت خداوندی ہے اس کی غذائی اور طبی افادیت کے پیش نظر ہر فرد کو اپنی حیثیت کے مطابق مچھلی کھاکر بھرپور فائدہ حاصل کرنا چاہئے۔*۔۔۔۔۔ماخوذ
*ڈاکٹر/حکیم محمد شمیم*
*بی یو ایم ایس، ایم ڈی*
الحکیم یونانی میڈی کیئر سینٹر ممبئی 8097289293
یہ پوسٹ دوسروں کو شئر کر کے طبی معلومات لوگوں تک پہنچانے میں میرا ساتھ دیں۔
اس گروپ کو درج ذیل لنک کے ذریعہ جوائن کریں تاکہ میرے طبی مشورے آپ تک پہنچ سکیں۔
*ٹیلی گرام چینل*
http://t.me/Hakimshamim
*صحت کے تعلق سے ویڈیو کے لئے اس یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کریں*
https://youtube.com/channel/UClxqqMW06QUwun4EIjiEh3A
Telegram
طبی مشورے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حکیم شمیم
لوگوں کی طبی رہنمائی کے لئے یہ چینل بنایا گیا ہے
*سردی کے موسم میں کیا احتیاط کریں؟*
سردی کی زیادتی کے پیش نظر گرم کپڑوں کا پہننا ضروری ہے۔بدن کو ٹھنڈک سے بچانے کی کوشش ضرور کرنی چاہئے ۔جاڑوں میں بھوک تیز ہوجاتی ہے۔اور ہاضمے میں بھی طاقت آجاتی ہے۔گوشت اور چکنی چیزیں ذرا احتیاط سے کھائیں۔خشک میوے مثلا بادام , اخروٹ ,پستہ , چلغوزہ اور کاجو وغیرہ ناشتے میں کھانے چاہئیں۔نزلہ,زکام,کھانسی اور جوڑوں میں درد و ورم نمونیااس موسم کی خاص بیماریاں ہیں۔ان سے بچنے کی غرض سے بدن کو سردی سے محفوظ رکھنا چاہئے ۔ چھاتی پیٹھ اور گردن کی سردی سے پوری حفاظت کریں۔ کھلی ہوا میں غسل کرنے سے احتیاط کریں۔اونی کپڑے پہنیں۔ بہت سردپانی نہیں پینا چاہئے ۔ ہفتے میں دو تین روز نیم گرم پانی سے غسل کریں۔ حمام کرنا بہت مفید ہوتاہے، صبح بیدار ہوکر فورا بستر سے باہر نہ آئیں۔ قبض نہ ہونے دیں۔ سردی ختم ہوتے ہی لباس تبدیل نہ کریں۔ گرم کپڑوں کا جلد ترک کردینا مضر ہوتا ہے۔۔۔۔ماخوذ
*ڈاکٹر/حکیم محمد شمیم*
*بی یو ایم ایس، ایم ڈی*
الحکیم یونانی میڈی کیئر سینٹر ممبئی 8097289293
یہ پوسٹ دوسروں کو شئر کر کے طبی معلومات لوگوں تک پہنچانے میں میرا ساتھ دیں۔
اس گروپ کو درج ذیل لنک کے ذریعہ جوائن کریں تاکہ میرے طبی مشورے آپ تک پہنچ سکیں۔
*ٹیلی گرام چینل*
http://t.me/Hakimshamim
سردی کی زیادتی کے پیش نظر گرم کپڑوں کا پہننا ضروری ہے۔بدن کو ٹھنڈک سے بچانے کی کوشش ضرور کرنی چاہئے ۔جاڑوں میں بھوک تیز ہوجاتی ہے۔اور ہاضمے میں بھی طاقت آجاتی ہے۔گوشت اور چکنی چیزیں ذرا احتیاط سے کھائیں۔خشک میوے مثلا بادام , اخروٹ ,پستہ , چلغوزہ اور کاجو وغیرہ ناشتے میں کھانے چاہئیں۔نزلہ,زکام,کھانسی اور جوڑوں میں درد و ورم نمونیااس موسم کی خاص بیماریاں ہیں۔ان سے بچنے کی غرض سے بدن کو سردی سے محفوظ رکھنا چاہئے ۔ چھاتی پیٹھ اور گردن کی سردی سے پوری حفاظت کریں۔ کھلی ہوا میں غسل کرنے سے احتیاط کریں۔اونی کپڑے پہنیں۔ بہت سردپانی نہیں پینا چاہئے ۔ ہفتے میں دو تین روز نیم گرم پانی سے غسل کریں۔ حمام کرنا بہت مفید ہوتاہے، صبح بیدار ہوکر فورا بستر سے باہر نہ آئیں۔ قبض نہ ہونے دیں۔ سردی ختم ہوتے ہی لباس تبدیل نہ کریں۔ گرم کپڑوں کا جلد ترک کردینا مضر ہوتا ہے۔۔۔۔ماخوذ
*ڈاکٹر/حکیم محمد شمیم*
*بی یو ایم ایس، ایم ڈی*
الحکیم یونانی میڈی کیئر سینٹر ممبئی 8097289293
یہ پوسٹ دوسروں کو شئر کر کے طبی معلومات لوگوں تک پہنچانے میں میرا ساتھ دیں۔
اس گروپ کو درج ذیل لنک کے ذریعہ جوائن کریں تاکہ میرے طبی مشورے آپ تک پہنچ سکیں۔
*ٹیلی گرام چینل*
http://t.me/Hakimshamim
Telegram
طبی مشورے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حکیم شمیم
لوگوں کی طبی رہنمائی کے لئے یہ چینل بنایا گیا ہے
*سردی کے موسم میں انڈے کھایئے*
*انڈے میں ہے طاقت کا خزانہ*
انڈا ایک نہایت ہی مقبول اور مفید غذا ہے۔اسے مختلف طریقوں سے کھایا جاتا ہے۔لوگ اسے تل کر کھاتے ہیں۔ابال کر کھاتے ہیں سالن پکا کر کھاتے ہیں۔اور آلو اور دوسری سبزیوں کے ساتھ ملاکر پکاتے ہیں۔حد یہ ہیکہ بعض لوگ اسے کچا ہی کھاجاتے ہیں۔ اکثر لوگوں کے ناشتے میں انڈا کسی نہ کسی شکل میں ضرور موجود ہوتا ہے۔ناشتے میں زیادہ تر ابلے ہوئے، تلے ہوئے یا آملیٹ کئے ہوئے انڈے ہوتے ہیں۔
یوں تو بیشتر پرندوں کے انڈے بھی مفید ہوتے ہیں ۔لیکن مرغی کے انڈے زیادہ کھائے جاتے ہیں۔مرغی کے انڈے کے بعد سب سے زیادہ بطخ کے انڈے کھائے جاتے ہیں۔
*انڈا کے غذائی اجزاء اور وٹامنز*
انڈے میں حسب ذیل غذائ اجزاء پائے جاتے ہیں
سوڈیم 58ملی گرام، پروٹین 12.8 گرام، وٹامن اے 140ملی گرام، چکنائی 11.5 ملی گرام، نشاستہ 0.7 گرام، کیلشیم 54ملی گرام، فاسفورس 20ملی گرام۔
*انڈا کے طبی فائدے*
انڈوں میں وٹامن اے بھی زیادہ ہوتا ہے اس لیے آنکھوں کی صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔ کولین، انڈوں میں پایا جانے والا ایک ضروری غذائی جزو ہے جو دماغ کی نشوونما اور افعال کو متحرک کرتا ہے۔ یہ یادداشت برقرار رکھتا اور ہماری دماغی صحت بہتر کرتا ہے۔ انڈا ایک طاقتور غذا ہے جو پروٹین اور چربی دونوں کا شاندار مجموعہ ہے-
انڈا خون صالح پیدا کرتا ہے اور جسم کی پرورش میں مدد دیتا ہے۔ سوداوی اور بلغمی مزاجوں کے بالکل موافق ہے۔ یہ TB کے مریضوں،قلت خون،ضعف باہ اور اعضاء رئیسہ مثلا دل و دماغ اور اعصاب کی کمزوری کے لئے زود اثر ہے۔ قوت باہ کی کمزوری دور کرنے کے لئے بےنظیر غذا ہے۔ بدن کو موٹا کرتا ہے ۔دودھ سے ذیادہ طاقت بخش ہے۔
یونانی کی مشہور کتاب خزائن الادویہ میں انڈے کی افادیت کچھ اس طرح بتائ گئی ہے۔
انڈا دل ودماغ کو طاقت دیتا ہے اور قوت باہ کو بڑھاتا ہے۔ سینہ،معدہ، آنت، گردہ و مثانہ کی سوزش اور زخموں میں مفید ہے۔کھانسی اور منہ سے خون آنے کو بھی روکتا ہے ۔
بدن سے خون نکل جانے کی وجہ سے جو ضعف اور کمزوری آتی ہے اسکو دور کرکے قوت پیدا کرتا ہے۔ انڈے کی زردی اور سفیدی دونوں جوڑوں کے درد میں فائدہ مند ہیں۔
شیخ الرئیس ابن سینا نےادویہ قلبیہ
میں انڈے کی افادیت کو کچھ اس طرح تحریر کیا ہے کہ اگرچہ دل کی دواوں میں انڈا شامل نہیں ہے لیکن اس میں کوئی شبہ نہیں کہ دل کو قوت و فرحت دینے میں انڈے کا خاص کردار ہے اور انڈے سے مراد انڈے کی زردی ہے۔
*انڈا کے استعمال کا مناسب طریقہ یہ ہے کہ انڈے کو پانی میں اتنی دیر تک ابالا جائے کہ اسکی سفیدی پک جائے اور زردی پکنے کے قریب پہنچ جائے یعنی پورے طور پر نہ پکے(نیم برشت) اس پر ذرا سا نمک اور پسی ہوئ کالی مرچ چھڑک کر کھایا جائے۔*
انڈے خریدنے کے سلسلے میں اس بات کا خیال رکھنا چاھئے کہ انھیں زیادہ سے زیادہ ایک ہفتے کے اندر کھالیا جائے اور جب تک انھیں کھایا
نہ جائے تب تک ریفریجریٹر یا کسی ٹھنڈی جگہ پر رکھا جائے۔
اگر انڈے ایک ہفتے سے زیادہ عرصے تک رکھے جائیں تو انکے اندر بو پیدا ہوسکتی ہے۔اسلئے ایک ہفتے سے زیادہ انھیں رکھنا نہیں چاہئے۔
انڈے زیادہ تیز آنچ پر نہ پکائے جائیں اور نہ انھیں زیادہ سخت کرکے کھانا چاہئے ۔اگر انڈے کو زیادہ آنچ پر پکایا جائے تو اس سے زردی سفیدی اور دوسرے جواہر زائل ہوسکتے ہیں۔ یہی وجہ ہیکہ اکثر لوگ ہاف بوئل (نیم ابلے)انڈے کھاتے ہیں۔ تاکہ زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کرسکیں۔ یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ زیادہ تیز آنچ میں انڈے پکانا کسی طرح بھی سودمند نہیں ہے۔ ہمیشہ معتدل آنچ پرہی پکانا چاہئے۔انڈے میں بہت زیادہ لحمیہ( پروٹین) ہوتا ہے اسلئے پکاتے ہوئے اس پروٹین کو ضائع ہونے دینا نہیں چاہئے۔
انڈے کی طبی اور غذائ افادیت کے اعتبار سے معتدل مقدار میں پورے سال کھاتے رہنا چاہیے لیکن سردی کے موسم میں کچھ زیادہ ہی کھانا چاہئے لیکن جن لوگوں کا کولیسٹرول بڑھا ہو انکو اعتدال کی حد میں رہنا چاہیے۔
جو لوگ بہت شوق سے انڈے کھاتے ہیں انھیں یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ فارمی انڈوں کے مقابلے میں دیسی انڈے زیادہ مفید ہوتے ہیں
لیکن دیسی انڈے اصلی ہونے چاہئیں۔بعض بے ایمان تاجر فارمی انڈوں پر رنگ چڑھاکر دیسی انڈے کہکر فروخت کردیتے ہیں.....ماخوذ
*ڈاکٹر/حکیم محمد شمیم*
*بی یو ایم ایس، ایم ڈی*
الحکیم یونانی میڈی کیئر سینٹر ممبئی 8097289293
یہ پوسٹ دوسروں کو شئر کر کے طبی معلومات لوگوں تک پہنچانے میں میرا ساتھ دیں۔
اس گروپ کو درج ذیل لنک کے ذریعہ جوائن کریں تاکہ میرے طبی مشورے آپ تک پہنچ سکیں۔
*ٹیلی گرام چینل*
http://t.me/Hakimshamim
*انڈے میں ہے طاقت کا خزانہ*
انڈا ایک نہایت ہی مقبول اور مفید غذا ہے۔اسے مختلف طریقوں سے کھایا جاتا ہے۔لوگ اسے تل کر کھاتے ہیں۔ابال کر کھاتے ہیں سالن پکا کر کھاتے ہیں۔اور آلو اور دوسری سبزیوں کے ساتھ ملاکر پکاتے ہیں۔حد یہ ہیکہ بعض لوگ اسے کچا ہی کھاجاتے ہیں۔ اکثر لوگوں کے ناشتے میں انڈا کسی نہ کسی شکل میں ضرور موجود ہوتا ہے۔ناشتے میں زیادہ تر ابلے ہوئے، تلے ہوئے یا آملیٹ کئے ہوئے انڈے ہوتے ہیں۔
یوں تو بیشتر پرندوں کے انڈے بھی مفید ہوتے ہیں ۔لیکن مرغی کے انڈے زیادہ کھائے جاتے ہیں۔مرغی کے انڈے کے بعد سب سے زیادہ بطخ کے انڈے کھائے جاتے ہیں۔
*انڈا کے غذائی اجزاء اور وٹامنز*
انڈے میں حسب ذیل غذائ اجزاء پائے جاتے ہیں
سوڈیم 58ملی گرام، پروٹین 12.8 گرام، وٹامن اے 140ملی گرام، چکنائی 11.5 ملی گرام، نشاستہ 0.7 گرام، کیلشیم 54ملی گرام، فاسفورس 20ملی گرام۔
*انڈا کے طبی فائدے*
انڈوں میں وٹامن اے بھی زیادہ ہوتا ہے اس لیے آنکھوں کی صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔ کولین، انڈوں میں پایا جانے والا ایک ضروری غذائی جزو ہے جو دماغ کی نشوونما اور افعال کو متحرک کرتا ہے۔ یہ یادداشت برقرار رکھتا اور ہماری دماغی صحت بہتر کرتا ہے۔ انڈا ایک طاقتور غذا ہے جو پروٹین اور چربی دونوں کا شاندار مجموعہ ہے-
انڈا خون صالح پیدا کرتا ہے اور جسم کی پرورش میں مدد دیتا ہے۔ سوداوی اور بلغمی مزاجوں کے بالکل موافق ہے۔ یہ TB کے مریضوں،قلت خون،ضعف باہ اور اعضاء رئیسہ مثلا دل و دماغ اور اعصاب کی کمزوری کے لئے زود اثر ہے۔ قوت باہ کی کمزوری دور کرنے کے لئے بےنظیر غذا ہے۔ بدن کو موٹا کرتا ہے ۔دودھ سے ذیادہ طاقت بخش ہے۔
یونانی کی مشہور کتاب خزائن الادویہ میں انڈے کی افادیت کچھ اس طرح بتائ گئی ہے۔
انڈا دل ودماغ کو طاقت دیتا ہے اور قوت باہ کو بڑھاتا ہے۔ سینہ،معدہ، آنت، گردہ و مثانہ کی سوزش اور زخموں میں مفید ہے۔کھانسی اور منہ سے خون آنے کو بھی روکتا ہے ۔
بدن سے خون نکل جانے کی وجہ سے جو ضعف اور کمزوری آتی ہے اسکو دور کرکے قوت پیدا کرتا ہے۔ انڈے کی زردی اور سفیدی دونوں جوڑوں کے درد میں فائدہ مند ہیں۔
شیخ الرئیس ابن سینا نےادویہ قلبیہ
میں انڈے کی افادیت کو کچھ اس طرح تحریر کیا ہے کہ اگرچہ دل کی دواوں میں انڈا شامل نہیں ہے لیکن اس میں کوئی شبہ نہیں کہ دل کو قوت و فرحت دینے میں انڈے کا خاص کردار ہے اور انڈے سے مراد انڈے کی زردی ہے۔
*انڈا کے استعمال کا مناسب طریقہ یہ ہے کہ انڈے کو پانی میں اتنی دیر تک ابالا جائے کہ اسکی سفیدی پک جائے اور زردی پکنے کے قریب پہنچ جائے یعنی پورے طور پر نہ پکے(نیم برشت) اس پر ذرا سا نمک اور پسی ہوئ کالی مرچ چھڑک کر کھایا جائے۔*
انڈے خریدنے کے سلسلے میں اس بات کا خیال رکھنا چاھئے کہ انھیں زیادہ سے زیادہ ایک ہفتے کے اندر کھالیا جائے اور جب تک انھیں کھایا
نہ جائے تب تک ریفریجریٹر یا کسی ٹھنڈی جگہ پر رکھا جائے۔
اگر انڈے ایک ہفتے سے زیادہ عرصے تک رکھے جائیں تو انکے اندر بو پیدا ہوسکتی ہے۔اسلئے ایک ہفتے سے زیادہ انھیں رکھنا نہیں چاہئے۔
انڈے زیادہ تیز آنچ پر نہ پکائے جائیں اور نہ انھیں زیادہ سخت کرکے کھانا چاہئے ۔اگر انڈے کو زیادہ آنچ پر پکایا جائے تو اس سے زردی سفیدی اور دوسرے جواہر زائل ہوسکتے ہیں۔ یہی وجہ ہیکہ اکثر لوگ ہاف بوئل (نیم ابلے)انڈے کھاتے ہیں۔ تاکہ زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کرسکیں۔ یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ زیادہ تیز آنچ میں انڈے پکانا کسی طرح بھی سودمند نہیں ہے۔ ہمیشہ معتدل آنچ پرہی پکانا چاہئے۔انڈے میں بہت زیادہ لحمیہ( پروٹین) ہوتا ہے اسلئے پکاتے ہوئے اس پروٹین کو ضائع ہونے دینا نہیں چاہئے۔
انڈے کی طبی اور غذائ افادیت کے اعتبار سے معتدل مقدار میں پورے سال کھاتے رہنا چاہیے لیکن سردی کے موسم میں کچھ زیادہ ہی کھانا چاہئے لیکن جن لوگوں کا کولیسٹرول بڑھا ہو انکو اعتدال کی حد میں رہنا چاہیے۔
جو لوگ بہت شوق سے انڈے کھاتے ہیں انھیں یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ فارمی انڈوں کے مقابلے میں دیسی انڈے زیادہ مفید ہوتے ہیں
لیکن دیسی انڈے اصلی ہونے چاہئیں۔بعض بے ایمان تاجر فارمی انڈوں پر رنگ چڑھاکر دیسی انڈے کہکر فروخت کردیتے ہیں.....ماخوذ
*ڈاکٹر/حکیم محمد شمیم*
*بی یو ایم ایس، ایم ڈی*
الحکیم یونانی میڈی کیئر سینٹر ممبئی 8097289293
یہ پوسٹ دوسروں کو شئر کر کے طبی معلومات لوگوں تک پہنچانے میں میرا ساتھ دیں۔
اس گروپ کو درج ذیل لنک کے ذریعہ جوائن کریں تاکہ میرے طبی مشورے آپ تک پہنچ سکیں۔
*ٹیلی گرام چینل*
http://t.me/Hakimshamim
Telegram
طبی مشورے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حکیم شمیم
لوگوں کی طبی رہنمائی کے لئے یہ چینل بنایا گیا ہے
*مونگ پھلی اور سرد موسم*
گرم موسم کے مقابلے سرد موسم لوگوں کا پسندیدہ ہوتا ہے۔موسم سرما میں نرم گرم لحاف میں گھس کر مونگ پھلی سےلطف اندوز ہونا ہر خاص و عام کا پسندیدہ مشغلہ ہے۔دفتر سے آتے جاتے منھ سے گرم گرم بھاپ اڑاتے راہ چلتے ٹھیلے سے مونگ پھلی کھانا کسے پسند نہیں ۔مونگ پھلی اورخشک میوے نہ صرف جسم کو حرارت بخشتے ہیں بلکہ اپنے اندر بہت سے غذائی فوائد بھی رکھتے ہیں۔چونکہ مغزیات گرم ہوتے ہیں اسلئے انکو سردیوں میں ہی کھانا مفید ہوتا ہے۔مغزیات میں موسم سرما میں مونگ پھلی کو بہت اہمیت حاصل ہے۔گرم گرم مونگ پھلی سبھی شوق سے کھاتے ہیں۔مونگ پھلی کو کئی طریقوں سے کھایا جاتا ہے۔بھنی ہوئی مونگ پھلی چھیل کر کھائی جاتی ہے۔چھلی ہوئی مونگ پھلی کو نمک لگاکر بھون کر بھی کھایا جاتا ہے۔اسطرح اسکا ذائقہ دوبالا ہوجاتا ہے۔لیکن بلڈپریشر مریضوں کیلئے نمک لگی مونگ پھلی کھانا نقصان دہ ہوتا ہے۔کیونکہ اس میں نمک کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔بہتر ہیکہ بلڈپریشر کے مریض اپنے معالج کے مشورے کے بغیر نمک لگی مونگ پھلی کھانے سے پرہیز کریں۔
ہارڈ یونیورسٹی کے حالیہ ایک تحقیق کے مطابق اگر مونگ پھلی کو اپنے کھانے میں شامل کرلیا جائے تو یہ کئی بیماریوں کے خلاف مدافعت پیدا کرتی ہے۔ یہ ایک ایسی صحت بخش غذا ہے کہ جو آپ کا وزن گھٹانے میں بھی مدد دیتی ہے۔ مونگ پھلی میں موجود لحمیات (پروٹین) کی وجہ سے اسے سرخ گوشت کا نعم البدل بھی قراردیا جاسکتا ہے۔ کمزور افراد کیلئے بھی مونگ پھلی مفید ہوتی ہے۔
سوگرام مونگ پھلی میں لحمیات 26۰9گرام ,حرارے 559 ,کیلشیم 74ملی گرام,فولاد 1۰9 ملی گرام ,حیاتین ب (وٹامن بی) 0.3 ملی گرام, رائبو فلاون اور نایاسن کے علاوہ حیاتین ای بھی پائے جاتے ہیں۔اسمیں کولیسٹرول بالکل نہیں ہوتا۔مونگ پھلی سرطان دور کرنے کیلئے بھی معاون ہے۔مونگ پھلی سستی غذا ہونیکی وجہ سے ہر طبقے کی دسترس میں رہتی ہے۔
مغزیات سردیوں کا انمول اور بیش قیمت تحفہ ہیں ۔انھیں اعتدال سے کھانا چاہئے ۔اسلئے کہ اعتدال سے کھائے جانے والے مغزیات نہ صرف آپ کو تندرست و توانا بناتے ہیں بلکہ سرد موسم کے مضر اثرات سے بھی محفوظ رکھتے ہیں۔ مونگ پھلی میں طاقت کے خزانے پوشیدہ ہیں۔ انکے کھانے سے ایسی توانائی پیدا ہوجاتی ہے کہ ہمارا جسم سرد موسم میں کئی تعدیوں (انفکشنز) سے لڑنے کے لئے تیار ہوجاتا ہے۔مونگ پھلی میں عضلات مضبوط کرنے والے اجزاء بکثرت پائے جاتے ہیں۔اسلئے ورزش کرنے والے افراد کا مونگ پھلی کھانا صحت کیلئے مفید ہے۔۔۔۔۔۔ ماخوذ
*ڈاکٹر/حکیم محمد شمیم*
*بی یو ایم ایس (علی گڑھ مسلم یونیورسٹی)*
*ایم ڈی( نیشنل انسٹیٹیوٹ آف یونانی میڈیسن بنگلور)*
*الحکیم یونانی میڈی کیئر سینٹر ممبئی8097289293*
یہ پوسٹ دوسروں کو شئر کر کے طبی معلومات لوگوں تک پہنچانے میں میرا ساتھ دیں۔
اس گروپ کو درج ذیل لنک کے ذریعہ جوائن کریں تاکہ میرے طبی مشورے آپ تک پہنچ سکیں۔
*ٹیلی گرام چینل*
http://t.me/Hakimshamim
گرم موسم کے مقابلے سرد موسم لوگوں کا پسندیدہ ہوتا ہے۔موسم سرما میں نرم گرم لحاف میں گھس کر مونگ پھلی سےلطف اندوز ہونا ہر خاص و عام کا پسندیدہ مشغلہ ہے۔دفتر سے آتے جاتے منھ سے گرم گرم بھاپ اڑاتے راہ چلتے ٹھیلے سے مونگ پھلی کھانا کسے پسند نہیں ۔مونگ پھلی اورخشک میوے نہ صرف جسم کو حرارت بخشتے ہیں بلکہ اپنے اندر بہت سے غذائی فوائد بھی رکھتے ہیں۔چونکہ مغزیات گرم ہوتے ہیں اسلئے انکو سردیوں میں ہی کھانا مفید ہوتا ہے۔مغزیات میں موسم سرما میں مونگ پھلی کو بہت اہمیت حاصل ہے۔گرم گرم مونگ پھلی سبھی شوق سے کھاتے ہیں۔مونگ پھلی کو کئی طریقوں سے کھایا جاتا ہے۔بھنی ہوئی مونگ پھلی چھیل کر کھائی جاتی ہے۔چھلی ہوئی مونگ پھلی کو نمک لگاکر بھون کر بھی کھایا جاتا ہے۔اسطرح اسکا ذائقہ دوبالا ہوجاتا ہے۔لیکن بلڈپریشر مریضوں کیلئے نمک لگی مونگ پھلی کھانا نقصان دہ ہوتا ہے۔کیونکہ اس میں نمک کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔بہتر ہیکہ بلڈپریشر کے مریض اپنے معالج کے مشورے کے بغیر نمک لگی مونگ پھلی کھانے سے پرہیز کریں۔
ہارڈ یونیورسٹی کے حالیہ ایک تحقیق کے مطابق اگر مونگ پھلی کو اپنے کھانے میں شامل کرلیا جائے تو یہ کئی بیماریوں کے خلاف مدافعت پیدا کرتی ہے۔ یہ ایک ایسی صحت بخش غذا ہے کہ جو آپ کا وزن گھٹانے میں بھی مدد دیتی ہے۔ مونگ پھلی میں موجود لحمیات (پروٹین) کی وجہ سے اسے سرخ گوشت کا نعم البدل بھی قراردیا جاسکتا ہے۔ کمزور افراد کیلئے بھی مونگ پھلی مفید ہوتی ہے۔
سوگرام مونگ پھلی میں لحمیات 26۰9گرام ,حرارے 559 ,کیلشیم 74ملی گرام,فولاد 1۰9 ملی گرام ,حیاتین ب (وٹامن بی) 0.3 ملی گرام, رائبو فلاون اور نایاسن کے علاوہ حیاتین ای بھی پائے جاتے ہیں۔اسمیں کولیسٹرول بالکل نہیں ہوتا۔مونگ پھلی سرطان دور کرنے کیلئے بھی معاون ہے۔مونگ پھلی سستی غذا ہونیکی وجہ سے ہر طبقے کی دسترس میں رہتی ہے۔
مغزیات سردیوں کا انمول اور بیش قیمت تحفہ ہیں ۔انھیں اعتدال سے کھانا چاہئے ۔اسلئے کہ اعتدال سے کھائے جانے والے مغزیات نہ صرف آپ کو تندرست و توانا بناتے ہیں بلکہ سرد موسم کے مضر اثرات سے بھی محفوظ رکھتے ہیں۔ مونگ پھلی میں طاقت کے خزانے پوشیدہ ہیں۔ انکے کھانے سے ایسی توانائی پیدا ہوجاتی ہے کہ ہمارا جسم سرد موسم میں کئی تعدیوں (انفکشنز) سے لڑنے کے لئے تیار ہوجاتا ہے۔مونگ پھلی میں عضلات مضبوط کرنے والے اجزاء بکثرت پائے جاتے ہیں۔اسلئے ورزش کرنے والے افراد کا مونگ پھلی کھانا صحت کیلئے مفید ہے۔۔۔۔۔۔ ماخوذ
*ڈاکٹر/حکیم محمد شمیم*
*بی یو ایم ایس (علی گڑھ مسلم یونیورسٹی)*
*ایم ڈی( نیشنل انسٹیٹیوٹ آف یونانی میڈیسن بنگلور)*
*الحکیم یونانی میڈی کیئر سینٹر ممبئی8097289293*
یہ پوسٹ دوسروں کو شئر کر کے طبی معلومات لوگوں تک پہنچانے میں میرا ساتھ دیں۔
اس گروپ کو درج ذیل لنک کے ذریعہ جوائن کریں تاکہ میرے طبی مشورے آپ تک پہنچ سکیں۔
*ٹیلی گرام چینل*
http://t.me/Hakimshamim
Telegram
طبی مشورے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حکیم شمیم
لوگوں کی طبی رہنمائی کے لئے یہ چینل بنایا گیا ہے
*سنگھاڑا اور اس کے فائدے۔*
آج سے ہزاروں برس قبل انڈیا کے صوبہ اتر پردیش کے ضلع آگرہ میں دریاۓ جمنا کے نزدیک ایک پرانے تالاب میں قدرتی طور سنگھاڑا کی پیداوار شروع ہوئ 1895ء میں کافی تحقیق وتجربات کے بعد اسے طب میں شامل کر لیا گیا۔ سنگھاڑا ہندوستان و پاکستان کے مختلف علاقوں میں کاشت کیا جا تا ہے ۔ یہ ایک بیل دار پھل ہے۔ اس کا پودا اکتوبر سے دسمبر تک پھل دیتا ہے۔
سنگھاڑے میں لحمیات (پروٹینز ) 13فی صد ،
چکنائی 8فیصد ، نشاسته (CARBOHYDRATE) 70فیصد ، نمکیات 13فیصد کیلشیم 1.5فیصد، فاسفورس
44 فیصد، وٹامن اے 190فیصد اورگلوکوز 8فیصد ہوتی ہے ۔ سنگھاڑا روزانہ 30 سے 50 گرام کی مقدار میں کھایا جاسکتا ہے ۔ اس کا ذائقہ پھیکا ہوتا ہے ، جب کہ ایک ابلے ہوۓ سنگھاڑے کا ذائقہ دیسی انڈے کی طرح ہوتا ہے ۔
سنگھاڑا ہضم کے نظام کو طاقت دیتا ہے لیکن خود دیر سے ہضم ہوتا ہے۔ بوڑھے، جوان اور عورتوں کے لیے یکساں مفید ہے ۔ ہاضمے کی خرابی اور جگر کی گرمی کو دور کرتا ہے ۔ کمرکے درد سے نجات دلا تا ہے ۔ پیاس کی شدت کو کم کرتا ہے۔
بلڈ پریشر پر قابو پانے میں مدد دیتا ہے۔ جلد کو نرم و
ملائم اور چمک دار بنا تا ہے ۔ کھانسی اور دق وسل ( ٹی بی )
کے خاتمے میں مفید ثابت ہوتا ہے ۔ جسم کی کمزوری دور
کرتا ہے۔جن لوگوں کا مزاج گرم ہو اور وہ اپنے ہاتھ پاؤں میں جلن محسوس کرتے ہوں، جن کے جسم پرعام طور پر پھوڑے اور پھنسیاں نکلتی ہوں یا جنہیں منھ پکنے کی تکلیف ہو جاتی ہو ، ایسے لوگوں کو کھا نا کھانے کے دو گھنٹےبعد کچے سنگھاڑے کھانے چاہیں یا روزانہ چند دنوں تک سنگھاڑے کا مربا کھائیں ۔
گرم مزاج والوں کی قوت مردانگی کو بڑھاتا ہے۔ دہی کے ساتھ دستوں کو بند کرتا ہے, منہ سے خون آنے میں مفید ہے, بدن کو موٹا کرتا ہے, منی کو گاڑھا کرتا ہے اور جریان منی میں مفید ہے, اس کا آٹا دودھ اور شکر کے ساتھ ملا کر پیچش میں بہت مفید ہے. گرم مزاج والے کی بھوک بڑھاتا ہے خون کے دست بند کرتا ہے لاغری دور کر کے کمزور آدمی کو قوت دیتا ہے ۔
سنگھاڑا عورتوں کے پیچیدہ امراض دور کرنےمیں بہت مفید ہے ۔ سیلان الرحم کے عارضے میں مبتلاخواتین کو اگر خشک سنگھاڑے کا آٹا بطور حلوا بنا کر کھلا یاجاۓ تو اس مرض سے جلد چھٹکارا مل جا تا ہے ۔ یہ حاملہ عورتوں کو بھی کھلا یا جا سکتا ہے ۔ اسے کھانے
سے کوئی نقصان نہیں ہوتا، بلکہ ان کے جسم میں توانائی آجاتی ہے ۔
سرد مزاج والوں کے لیے سنگھاڑا زیادہ بہتر نہیں ہے۔۔۔۔۔ماخوذ
*ڈاکٹر شمیم*
*بی یو ایم ایس*
*ایم ڈی*
الحکیم یونانی میڈی کیئر سینٹر ممبئی 8097289293
http://t.me/Hakimshamim
آج سے ہزاروں برس قبل انڈیا کے صوبہ اتر پردیش کے ضلع آگرہ میں دریاۓ جمنا کے نزدیک ایک پرانے تالاب میں قدرتی طور سنگھاڑا کی پیداوار شروع ہوئ 1895ء میں کافی تحقیق وتجربات کے بعد اسے طب میں شامل کر لیا گیا۔ سنگھاڑا ہندوستان و پاکستان کے مختلف علاقوں میں کاشت کیا جا تا ہے ۔ یہ ایک بیل دار پھل ہے۔ اس کا پودا اکتوبر سے دسمبر تک پھل دیتا ہے۔
سنگھاڑے میں لحمیات (پروٹینز ) 13فی صد ،
چکنائی 8فیصد ، نشاسته (CARBOHYDRATE) 70فیصد ، نمکیات 13فیصد کیلشیم 1.5فیصد، فاسفورس
44 فیصد، وٹامن اے 190فیصد اورگلوکوز 8فیصد ہوتی ہے ۔ سنگھاڑا روزانہ 30 سے 50 گرام کی مقدار میں کھایا جاسکتا ہے ۔ اس کا ذائقہ پھیکا ہوتا ہے ، جب کہ ایک ابلے ہوۓ سنگھاڑے کا ذائقہ دیسی انڈے کی طرح ہوتا ہے ۔
سنگھاڑا ہضم کے نظام کو طاقت دیتا ہے لیکن خود دیر سے ہضم ہوتا ہے۔ بوڑھے، جوان اور عورتوں کے لیے یکساں مفید ہے ۔ ہاضمے کی خرابی اور جگر کی گرمی کو دور کرتا ہے ۔ کمرکے درد سے نجات دلا تا ہے ۔ پیاس کی شدت کو کم کرتا ہے۔
بلڈ پریشر پر قابو پانے میں مدد دیتا ہے۔ جلد کو نرم و
ملائم اور چمک دار بنا تا ہے ۔ کھانسی اور دق وسل ( ٹی بی )
کے خاتمے میں مفید ثابت ہوتا ہے ۔ جسم کی کمزوری دور
کرتا ہے۔جن لوگوں کا مزاج گرم ہو اور وہ اپنے ہاتھ پاؤں میں جلن محسوس کرتے ہوں، جن کے جسم پرعام طور پر پھوڑے اور پھنسیاں نکلتی ہوں یا جنہیں منھ پکنے کی تکلیف ہو جاتی ہو ، ایسے لوگوں کو کھا نا کھانے کے دو گھنٹےبعد کچے سنگھاڑے کھانے چاہیں یا روزانہ چند دنوں تک سنگھاڑے کا مربا کھائیں ۔
گرم مزاج والوں کی قوت مردانگی کو بڑھاتا ہے۔ دہی کے ساتھ دستوں کو بند کرتا ہے, منہ سے خون آنے میں مفید ہے, بدن کو موٹا کرتا ہے, منی کو گاڑھا کرتا ہے اور جریان منی میں مفید ہے, اس کا آٹا دودھ اور شکر کے ساتھ ملا کر پیچش میں بہت مفید ہے. گرم مزاج والے کی بھوک بڑھاتا ہے خون کے دست بند کرتا ہے لاغری دور کر کے کمزور آدمی کو قوت دیتا ہے ۔
سنگھاڑا عورتوں کے پیچیدہ امراض دور کرنےمیں بہت مفید ہے ۔ سیلان الرحم کے عارضے میں مبتلاخواتین کو اگر خشک سنگھاڑے کا آٹا بطور حلوا بنا کر کھلا یاجاۓ تو اس مرض سے جلد چھٹکارا مل جا تا ہے ۔ یہ حاملہ عورتوں کو بھی کھلا یا جا سکتا ہے ۔ اسے کھانے
سے کوئی نقصان نہیں ہوتا، بلکہ ان کے جسم میں توانائی آجاتی ہے ۔
سرد مزاج والوں کے لیے سنگھاڑا زیادہ بہتر نہیں ہے۔۔۔۔۔ماخوذ
*ڈاکٹر شمیم*
*بی یو ایم ایس*
*ایم ڈی*
الحکیم یونانی میڈی کیئر سینٹر ممبئی 8097289293
http://t.me/Hakimshamim
Telegram
طبی مشورے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حکیم شمیم
لوگوں کی طبی رہنمائی کے لئے یہ چینل بنایا گیا ہے