[Article] The reality of #Palestinian movement #Hamas - Shaykh Muqbil bin Hadee Al-Wadaee
#فلسطین کی تحریک #حماس کی حقیقت
فضیلۃ الشیخ مقبل بن ہادی الوادعی رحمہ اللہ المتوفی سن 1422ھ
(محدث دیارِ یمن)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: تحفة المجيب على أسئلة الحاضر والغريب ۔ "جلسة مع الصحفي الألماني" س 196۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
#SalafiUrduDawah
#گمراہ_فرقے
#جہاد
#jihad
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/12/hamas_tehreek_palestine.pdf
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
سوال: آپ کی الجہاد الاسلامی و حرکۃ المقاومۃ الاسلامیۃ (حماس) کے بارے میں کیا رائے ہے جو عرب کی مقبوضہ سرزمین فلسطین میں پائی جاتی ہے؟
جواب: جہاں تک تحریک حماس کا تعلق ہے تو کبھی بھی وہ اسلام کے لیے نصرت نہيں بن سکتی۔ پس اس میں شیعہ بھی ہیں، اخوانی و حزبی بھی۔ اور یاسر عرفات نے لوگوں کے ساتھ بڑا کھلواڑ کیا تھا حالانکہ وہ خوداسرائیل کا ایجنٹ تھا، اور ہم تو شروع سے ہی یہ کہتے آئے تھے کہ وہ اسرائیل کا ایجنٹ ہے، پھر آخرکار اس نے فلسطین کو بیچ کھایا۔
اگر مسلمان حکومتیں تمام ممالک سے مسلمانوں کو چھوڑیں (افواج) تو یقیناً یہ لوگ اس بات کی استطاعت رکھتے ہیں کہ القدس کو یہود سے پاک کردیں۔
المہم جو لوگ اللہ کے دین کی نصرت کرنے والے ہیں وہ ایسے مسلمان ہیں جو کتاب وسنت پر استقامت اختیار کرتے ہیں۔ جبکہ جو تحریک حماس ہے تو یہ ایک حزبی جماعت ہے جو نہ نیکی کا حکم کرتی ہے نہ برائی سے روکتی ہے، بلکہ اہل سنت پر نکیر کرتی ہے اور اسے ہر جگہ روکتی ہے۔ اگر ان کو یہاں نصرت مل جائے تو وہی حرکت کریں گے جو افغانستان میں کی، کہ ایک دوسرے کے ہی مدمقابل بن جائیں گے اور ایک دوسرے پر ہی بارود و گولیوں کی بارش کردیں گے،واللہ المستعان۔ کیونکہ یقیناً یہ ایک دل کی مانند نہيں(ایک عقیدے پر نہیں)۔
#فلسطین کی تحریک #حماس کی حقیقت
فضیلۃ الشیخ مقبل بن ہادی الوادعی رحمہ اللہ المتوفی سن 1422ھ
(محدث دیارِ یمن)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: تحفة المجيب على أسئلة الحاضر والغريب ۔ "جلسة مع الصحفي الألماني" س 196۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
#SalafiUrduDawah
#گمراہ_فرقے
#جہاد
#jihad
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/12/hamas_tehreek_palestine.pdf
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
سوال: آپ کی الجہاد الاسلامی و حرکۃ المقاومۃ الاسلامیۃ (حماس) کے بارے میں کیا رائے ہے جو عرب کی مقبوضہ سرزمین فلسطین میں پائی جاتی ہے؟
جواب: جہاں تک تحریک حماس کا تعلق ہے تو کبھی بھی وہ اسلام کے لیے نصرت نہيں بن سکتی۔ پس اس میں شیعہ بھی ہیں، اخوانی و حزبی بھی۔ اور یاسر عرفات نے لوگوں کے ساتھ بڑا کھلواڑ کیا تھا حالانکہ وہ خوداسرائیل کا ایجنٹ تھا، اور ہم تو شروع سے ہی یہ کہتے آئے تھے کہ وہ اسرائیل کا ایجنٹ ہے، پھر آخرکار اس نے فلسطین کو بیچ کھایا۔
اگر مسلمان حکومتیں تمام ممالک سے مسلمانوں کو چھوڑیں (افواج) تو یقیناً یہ لوگ اس بات کی استطاعت رکھتے ہیں کہ القدس کو یہود سے پاک کردیں۔
المہم جو لوگ اللہ کے دین کی نصرت کرنے والے ہیں وہ ایسے مسلمان ہیں جو کتاب وسنت پر استقامت اختیار کرتے ہیں۔ جبکہ جو تحریک حماس ہے تو یہ ایک حزبی جماعت ہے جو نہ نیکی کا حکم کرتی ہے نہ برائی سے روکتی ہے، بلکہ اہل سنت پر نکیر کرتی ہے اور اسے ہر جگہ روکتی ہے۔ اگر ان کو یہاں نصرت مل جائے تو وہی حرکت کریں گے جو افغانستان میں کی، کہ ایک دوسرے کے ہی مدمقابل بن جائیں گے اور ایک دوسرے پر ہی بارود و گولیوں کی بارش کردیں گے،واللہ المستعان۔ کیونکہ یقیناً یہ ایک دل کی مانند نہيں(ایک عقیدے پر نہیں)۔