[#SalafiUrduDawah Article] For how many days animals can be #slaughtered in #Eid_ul_Adha? – Shaykh Muhammad bin Saaleh #Al_Uthaimeen
#قربانی_کتنے_دن تک کی جاسکتی ہے؟
فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح #العثیمین رحمہ اللہ المتوفی سن 1421ھ
(سابق سنئیر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: کتاب أحكام الاضحية والزكاة ، الفصل الثاني في وقت الأضحية سے ماخوذ
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2016/09/qurabani_kitne_din.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
۔۔۔قربانی کا وقت ایامِ تشریق کے آخری دن کا سورج غروب ہونے پر ختم ہوجاتا ہے جوکہ ذوالحج کی تیرہویں (13) تاریخ بنتی ہے۔ چناچہ ذبح کے چار دن ہیں: یوم العید، گیارہویں، بارہویں اور تیرہویں تاریخ اور راتوں کے اعتبار سے تین راتیں: گیارہویں، بارہویں اور تیرہویں کی رات۔
یہی اہل علم کے اقوال میں سےراجح قول ہے۔ اور سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے مروی دو روایتوں میں سے ایک کے مطابق وہ بھی اسی کے قائل ہیں۔ امام ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: یہی مذہب اہل بصرہ کے امام حسن بصری کا ہے، اہل شام کے امام الاوزاعی کا ہے اور فقہاء اہل حدیث کے امام الشافعی کا ہے، اور اسے ہی ابن المنذر رحمۃ اللہ علیہم نے اختیار فرمایا ہے۔
میں (ابن عثیمین) یہ کہتا ہوں: اسے ہی شیخ الاسلام تقی الدین بن تیمیہ رحمہ اللہ نے اختیار فرمایا ہے اور ظاہرا ًامام ابن القیم رحمہ اللہ کی بھی یہی ترجیح ہے کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
﴿لِيَشْهَدُوْا مَنَافِعَ لَهُمْ وَيَذْكُرُوا اسْمَ اللّٰهِ فِيْٓ اَيَّامٍ مَّعْلُوْمٰتٍ عَلٰي مَا رَزَقَهُمْ مِّنْۢ بَهِيْمَةِ الْاَنْعَامِ﴾ (الحج: 28)
(تاکہ وہ اپنے فائدے حاصل کرنے کو آجائیں اور ان’’اَيَّامٍ مَّعْلُوْمٰتٍ‘‘میں اللہ کا نام لیں ان پالتو چوپایوں پر جو اس نے انہيں دیے ہیں)([1])
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: ’’الأيام المعلومات: يوم النحر، وثلاثة أيام بعده‘‘([2])
(ایام معلومات سے مراد یوم النحر اور اس کے بعد کے تین ایام ہیں)۔
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’كُلُّ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ ذَبْحٌ‘‘ اسے احمد، بیہقی نے اور ابن حبان نے اپنی صحیح میں روایت فرمایا ہے([3])۔
(تمام ایام تشریق ذبح کے ایام ہیں)۔
اور اس میں اگرچہ انقطاع کی علت ہے لیکن اس کی تائید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے ہوتی ہے کہ:
’’أَيَّامُ التَّشْرِيقِ أَيَّامُ أَكْلٍ، وَشُرْبٍ، وَذِكْرِ اللَّهِ‘‘ اسے مسلم نے روایت فرمایا ہے([4])۔
(ایام تشریق کھانے پینے اور ذکر اللہ کے ایام ہیں)۔
پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تمام ایام کو ایک ہی باب میں رکھا ہے کہ یہ سب ایامِ ذکر اللہ ہیں۔ چوپایوں پر ذکر میں ذکر ِمطلق اور مقید دونوں شامل ہیں۔ کیونکہ یہ ایام تمام احکام میں مشترک ہیں سوائے جس میں محل نزاع پایا جاتا ہے۔ یہ سب کے سب ایامِ منیٰ ہیں، ایام ِرمی جمار ہیں، ایامِ ذکر اللہ ہیں اور ان میں روزہ رکھنا حرام ہے، پھر کیا وجہ ہے کہ اس میں سے ذبح کو خارج کردیا جائے اور اسے محض ابتدائی دو ایام تک مخصوص کردیا جائے؟۔
[1] ان پر اللہ کا نام ذکر کریں میں دونوں شامل ہیں ان کے ذبح کے وقت اور ان کے کھانے کے وقت۔ (الشیخ)
[2] رواه ابن حاتم في تفسيره (8/2489)۔
[3] رواه أحمد (4/82) والبيهقي (9/256)، وابن حبان (9/166) اور شیخ البانی السلسلة الصحيحة2476 میں فرماتے ہیں: ’’لا ينزل عن درجة الحسن بالشواهد‘‘۔
[4] رواه مسلم، كتاب الصيام/ باب تحريم صوم أيام التشريق، رقم (1141)۔
#قربانی_کتنے_دن تک کی جاسکتی ہے؟
فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح #العثیمین رحمہ اللہ المتوفی سن 1421ھ
(سابق سنئیر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: کتاب أحكام الاضحية والزكاة ، الفصل الثاني في وقت الأضحية سے ماخوذ
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2016/09/qurabani_kitne_din.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
۔۔۔قربانی کا وقت ایامِ تشریق کے آخری دن کا سورج غروب ہونے پر ختم ہوجاتا ہے جوکہ ذوالحج کی تیرہویں (13) تاریخ بنتی ہے۔ چناچہ ذبح کے چار دن ہیں: یوم العید، گیارہویں، بارہویں اور تیرہویں تاریخ اور راتوں کے اعتبار سے تین راتیں: گیارہویں، بارہویں اور تیرہویں کی رات۔
یہی اہل علم کے اقوال میں سےراجح قول ہے۔ اور سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے مروی دو روایتوں میں سے ایک کے مطابق وہ بھی اسی کے قائل ہیں۔ امام ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: یہی مذہب اہل بصرہ کے امام حسن بصری کا ہے، اہل شام کے امام الاوزاعی کا ہے اور فقہاء اہل حدیث کے امام الشافعی کا ہے، اور اسے ہی ابن المنذر رحمۃ اللہ علیہم نے اختیار فرمایا ہے۔
میں (ابن عثیمین) یہ کہتا ہوں: اسے ہی شیخ الاسلام تقی الدین بن تیمیہ رحمہ اللہ نے اختیار فرمایا ہے اور ظاہرا ًامام ابن القیم رحمہ اللہ کی بھی یہی ترجیح ہے کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
﴿لِيَشْهَدُوْا مَنَافِعَ لَهُمْ وَيَذْكُرُوا اسْمَ اللّٰهِ فِيْٓ اَيَّامٍ مَّعْلُوْمٰتٍ عَلٰي مَا رَزَقَهُمْ مِّنْۢ بَهِيْمَةِ الْاَنْعَامِ﴾ (الحج: 28)
(تاکہ وہ اپنے فائدے حاصل کرنے کو آجائیں اور ان’’اَيَّامٍ مَّعْلُوْمٰتٍ‘‘میں اللہ کا نام لیں ان پالتو چوپایوں پر جو اس نے انہيں دیے ہیں)([1])
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: ’’الأيام المعلومات: يوم النحر، وثلاثة أيام بعده‘‘([2])
(ایام معلومات سے مراد یوم النحر اور اس کے بعد کے تین ایام ہیں)۔
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’كُلُّ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ ذَبْحٌ‘‘ اسے احمد، بیہقی نے اور ابن حبان نے اپنی صحیح میں روایت فرمایا ہے([3])۔
(تمام ایام تشریق ذبح کے ایام ہیں)۔
اور اس میں اگرچہ انقطاع کی علت ہے لیکن اس کی تائید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے ہوتی ہے کہ:
’’أَيَّامُ التَّشْرِيقِ أَيَّامُ أَكْلٍ، وَشُرْبٍ، وَذِكْرِ اللَّهِ‘‘ اسے مسلم نے روایت فرمایا ہے([4])۔
(ایام تشریق کھانے پینے اور ذکر اللہ کے ایام ہیں)۔
پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تمام ایام کو ایک ہی باب میں رکھا ہے کہ یہ سب ایامِ ذکر اللہ ہیں۔ چوپایوں پر ذکر میں ذکر ِمطلق اور مقید دونوں شامل ہیں۔ کیونکہ یہ ایام تمام احکام میں مشترک ہیں سوائے جس میں محل نزاع پایا جاتا ہے۔ یہ سب کے سب ایامِ منیٰ ہیں، ایام ِرمی جمار ہیں، ایامِ ذکر اللہ ہیں اور ان میں روزہ رکھنا حرام ہے، پھر کیا وجہ ہے کہ اس میں سے ذبح کو خارج کردیا جائے اور اسے محض ابتدائی دو ایام تک مخصوص کردیا جائے؟۔
[1] ان پر اللہ کا نام ذکر کریں میں دونوں شامل ہیں ان کے ذبح کے وقت اور ان کے کھانے کے وقت۔ (الشیخ)
[2] رواه ابن حاتم في تفسيره (8/2489)۔
[3] رواه أحمد (4/82) والبيهقي (9/256)، وابن حبان (9/166) اور شیخ البانی السلسلة الصحيحة2476 میں فرماتے ہیں: ’’لا ينزل عن درجة الحسن بالشواهد‘‘۔
[4] رواه مسلم، كتاب الصيام/ باب تحريم صوم أيام التشريق، رقم (1141)۔