Maktabah Salafiyyah Islamabad
2.16K subscribers
2.48K photos
52 videos
211 files
4.92K links
Updates of our website www.maktabahsalafiyyah.org
Download Telegram
[#SalafiUrduDawah Article] Should we not take #refutations of #Ulamaa upon each other? – Shaykh Saaleh bin Fawzaan #Al_Fawzaan
کیا #علماء کا ایک دوسرے پر #رد نہیں لیا جائے گا؟
فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان #الفوزان حفظہ اللہ
(سنیئر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: شرح نونية ابن القيم شريط 38 الدقيقة 25:12۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2016/03/ulamaa_radd_bahimi_nahi_lya_jae.pdf

بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال: احسن اللہ الیکم فضیلۃ الشیخ ، آجکل یہ ہوتا ہے کہ جب بھی کوئی عالم کسی دوسرے عالم کی غلطی پر رد کرتا ہے، تو کہتے ہيں کہ ’’كلام الأقران يطوى ولا يروى‘‘ (برابری کے علماء کا ایک دوسرے کے خلاف کلام لپیٹ دیا جائے گا آگے روایت نہیں کیا جائے گا) (یا بقول بعض : یہ تو ’’اکابر‘‘ کی باہمی چشمک اور جروح ہیں جن سے ہم لوگوں کو دور رہنا چاہیے) آپ کی اس قاعدے کے متعلق کیا رائے ہے؟ اور کیا اسے مطلقاً لیا جائے گا؟
جواب: میں آپ کے لیے وضاحت کرچکا ہوں کہ حق بیان کرنا اور غلطی کا رد کرنا واجب ہے۔ ہم کسی کی چاپلوسی یا خوشامد نہیں چاہتے اس بارے میں۔ کسی کی خوشامد کو خاطر میں نہيں لایا جائے گا۔ غلطی کو واضح کریں گے اور اس کے مقابل حق کی جانب رہنمائی کریں گے۔ ہمیں کسی فلان علان سے کچھ لینا دینا نہیں۔
لیکن خاموش رہنا جائز نہیں۔ کیونکہ اگر ہم اس غلطی کو چھوڑ دیں یونہی، پھر دوسری کو، پھر تیسری کو ۔۔۔تو غلطیوں کی کثرت ہوجائے گی، اور لوگ علماء کرام کا ان پر سکوت اختیار کرنے کو حجت سمجھنے لگے گیں۔
لازم ہے کہ بیان کیا جائے۔ خصوصاً جس نے غلطی کی ہے اگر وہ قدآور شخصیت اور ایسا نمونہ ہو لوگوں کی نظر میں جس کی پیروی کی جاتی ہے یا جس کے پاس سربراہی ہو تو پھر معاملہ اور زیادہ خطرناک ہوجاتا ہے۔ لہذا غلطی کی بہرحال وضاحت ضرور ہوگی تاکہ کوئی اس سے دھوکے میں نہ آجائے۔
یہ نہیں کہا جائے گا کہ لپیٹ لو بس آگے بیان نہ کرو!! یہ کلام باطل ہے۔جو کلام عام نشر ہورہا ہے اس کا رد ہوگا جسے ناراض ہونا ہے ہو، راضی ہونا ہے ہو۔ کیونکہ ہمارا اصل ہدف حق ہے۔ ناکہ ہمارا ہدف لوگوں کی عزت اچھالنا یا تنقیص کرنا ہے۔
[#SalafiUrduDawah Article] Ruling regarding celebrating and participating in #Halloween - Shaykh Shaykh #Fuad bin Sa’ud Al-‘Umaree

جاہلانہ تہوار #ہالووین (#عید_الرعب، Halloween) میں شرکت، تعاون یا تحائف ومٹھائیاں وصول کرنا

فضیلۃ الشیخ #فؤاد بن سعود العمری حفظہ اللہ

(نائب رئیس حکومتی کمیٹی برائے امر بالمعروف ونہی عن المنکر، مکہ برانچ، سعودی عرب)

ترجمہ: طارق علی بروہی

مصدر: یہ کلام Raha Batts نے شیخ فؤاد العمری حفظہ اللہ سے واٹس ایپ کے ذریعے حاصل کیا، اور ہمیں منہج السلف کے ذریعے موصول ہوا ۔

پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/10/halloween_mananay_ka_hukm.pdf

بسم اللہ الرحمن الرحیم

تعار‌ف:

ہالووین امریکہ میں منایا جانے والا ایک تہوار ہے جس میں گلی کوچوں، مارکیٹوں، پارکوں اور دیگر مقامات پر جابجا ڈراؤنے چہروں اور خوف ناک لبادوں میں ملبوس چھوٹے بڑے بھوت اور چڑیلیں چلتی پھرتی دکھائی دیتی ہیں۔ اکثر گھروں کے باہر بڑے بڑے کدو پِیٹھے pumpkins نظر آتے ہیں جن پر ہبت ناک شکلیں تراشی گئی ہوتی ہیں اور ان کے اندر موم بتیاں جل رہی ہوتی ہیں۔ 31 اکتوبر کو جب تاریکی پھیلنے لگتی ہے اور سائے گہرے ہونا شروع ہوجاتے ہیں تو ڈراؤنے کاسٹیوم میں ملبوس بچوں اور بڑوں کی ٹولیاں گھر گھر جاکر دستک دیتی ہیں اور trick or treat کی صدائیں بلند کرتی ہیں۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ یا تو ہمیں مٹھائی دو، ورنہ ہماری طرف سے کسی چالاکی کے لیے تیار ہو جاؤ۔ گھر کے مکین انہیں ٹافیاں اور میٹھی گولیاں دے کر رخصت کر دیتے ہيں۔ تاریخ دانوں کا کہنا ہے ہالووین کا سراغ قبل از مسیح دور میں برطانیہ کے علاقے آئرلینڈ اور شمالی فرانس میں ملتا ہے جہاں سیلٹک قبائل ہر سال 31 اکتوبر کو یہ تہوار مناتے تھے۔ جب آٹھویں صدی میں ان علاقوں میں مسیحیت کا غلبہ ہوا تو اس قدیم تہوار کو ختم کرنے کے لیے پوپ بونی فیس چہارم نے یکم نومبر کو ’تمام برگزیدہ شخصیات کا دن‘ قرار دیا۔ یہ دن اس دور میں ’آل ہالوز ایوز‘ کہلاتا تھا جو بعد ازاں بگڑ کر ہالووین بن گیا۔ کلیسا کی کوششوں کے باوجود ہالووین کی اہمیت کم نہ ہو سکی اور لوگ یہ تہوار اپنے اپنے انداز میں مناتے رہے۔ (ویکی پیڈیا سے مختصر ماخوذ)

ہالووین منانے اور شرکت کا حکم

شیخ فؤاد بن سعوی العمری حفظہ اللہ سے ہالووین منانے اور اس میں شرکت کرنے کے تعلق سے سوال کیا گیا اس کے جواب میں آپ فرماتے ہیں:

جوکچھ سوال میں ذکر کیا گیا میں اس کے جواب میں یہی کہوں گا کہ کسی مسلمان کے لیے جو اللہ تعالی اور یوم آخرت پر یقین رکھتا ہوجائز نہيں کہ وہ کفار ومشرکین کی عیدوں تہواروں میں ان کے ساتھ شرکت کرے۔ اللہ تعالی عباد الرحمٰن (رحمٰن کے بندوں ) کی صفات ذکر کرتے ہوئے فرماتا ہے:

﴿وَالَّذِيْنَ لَا يَشْهَدُوْنَ الزُّوْرَ ۙ وَاِذَا مَرُّوْا بِاللَّغْوِ مَرُّوْا كِرَامًا﴾ (الفرقان: 72)

(اور وہ جو جھوٹ (و غلط کاموں ) میں شریک نہیں ہوتے اور جب بیہودہ کام کے پاس سے گزرتے ہیں تو شرافت سےگزر جاتے ہیں)

مجاہد : وغیرہ فرماتے ہیں:”الزُّوْرَ“ یعنی مشرکین کی عیدیں۔

اور جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو پایا کہ لوگ سالانہ دو دنوں میں تفریح کرتے کھیلتے کودتے ہيں، پس ان کے بارے میں دریافت فرمایا تو بتایا گیا کہ ان دو دنوں میں جاہلیت میں تفریح کرتے وخوشیاں مناتے تھے، لہذا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان پر اپنے اس فرمان کے ساتھ رد فرمایا کہ:

’’قَدْ أَبْدَلَكُمُ اللَّهُ بِهِمَا خَيْرًا مِنْهُمَا يَوْمَ الْفِطْرِ وَيَوْمَ النَّحْرِ‘‘ [اسے ابو داود نے روایت کیا]

(اللہ تعالی نے تمہارے ان دو دنوں کے بدلے دو بہتر دن عطاء کردیے ہیں، یوم الفطراور یوم النحر)۔

پس ہر اس شخص پر جو نجات کا خواہاں ہے یہ واجب ہے کہ وہ اس شریعت مطہرہ کی پابندی کرے، اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہدایت کو اپنے جبڑوں کے ساتھ مضبوطی کے ساتھ پکڑلے۔ اور ہر اس چیز کو چھوڑ دے جو اللہ تعالی نے حرام قرار دی ہے۔

اس باب میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ : نے ایک عظیم رسالہ لکھا ہے لہذا ایک طالب حق وسعادت ونجات کے خواہش مند کو چاہیے کہ وہ اسے پڑھے جس کا عنوان ہے ”اقتضاء الصراط المستقيم لمخالفة أصحاب الجحيم“۔
[#SalafiUrduDawah Article] The ruling on the one who feels disturbed by his wife attending the #Ulamaa's_Duroos - Shaykh Ubaid bin Abdullaah #Al_Jabiree

بیوی کے #علماءکرام_کے_دروس میں شرکت کرنے سے شوہر کاتنگ دلی کا مظاہرہ کرنا

فضیلۃ الشیخ عبید بن عبداللہ #الجابری حفظہ اللہ

(سابق مدرس جامعہ اسلامیہ، مدینہ نبویہ)

ترجمہ: طارق علی بروہی

مصدر: ویب سائٹ میراث الانبیاء: حكم من يستثقل ويتضايق من ذهاب امرأته لدروس العلماء۔

پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2015/05/shohar_ka_bv_duroos_shirkat_bezari.pdf

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم



سوال: سائل کہتا ہے: بعض نوجوان ایسی لڑکی سے شادی کرتے ہيں جو علم او راہل علم سے محبت کرتی ہے، لیکن جب وہ ان کے ساتھ علماء کرام کے دروس میں شرکت کرنے کے لیے جانا چاہتی ہےتو وہ تنگ دلی اور بیزاری کا مظاہرہ کرتے ہیں، بلکہ کبھی تو اپنے قول وفعل سے ایذا ء رسانی تک کرتے ہیں، اس حرکت کا کیا حکم ہے؟ اور ہم آپ سے اس بارے میں توجیہ چاہتے ہیں، جزاکم اللہ خیراً؟



جواب: اس کے مختلف احوال ہيں:

پہلی حالت: اس نے عقد نکاح میں یہ شرط عائد کردی ہو کہ وہ مساجد میں قابل اعتبار وبھروسہ سلفی علماء کرام کے دروس میں شرکت کرے گی تو پھر بیوی کی اس شرط کی وفاء کرنا شوہر پر واجب ہےورنہ نکاح فسخ ہوجائے گا البتہ یہ دوسری بات ہے کہ وہ اپنی اس شرط سے دست برداری کرلے، تاکہ اللہ تعالی اس کا بہترین عوض اسے عطاء فرمائے۔



دوسری حالت: اس نے یہ شرط نہ رکھی ہو، تو پھر اس حال میں ان امور کو ہم دیکھیں گے:

پہلا امر: اس کے جانے سے کوئی مصلحت فوت نہ ہوتی ہو، یعنی اگر وہ اس کے ساتھ مسجد گئی تو وہ مصلحت ضائع ہوجائے گی اور فساد اس کی جگہ لے لے گا۔

دوسرا امر: اس کے جانے سے نہ شوہر کو خود کوئی نقصان ہو نہ ہی گھر کو، تو پھر اس پر واجب ہے کہ وہ اسے اجازت دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

’ لَا تَمْنَعُوا إِمَاءَ اللَّهِ مَسَاجِدَ اللَّهِ‘‘([1])

(اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مساجد سے نہ روکو)۔

اور ایک روایت میں ہے:

’’إِذَا اسْتَأْذَنَتِ امْرَأَةُ أَحَدِكُمْ إِلَى الْمَسْجِدِ فَلْيَأْذَنْ لَهَا‘‘([2])

(اگر تم میں سے کسی کی عورت اس سے مساجد جانے کی اجازت طلب کرے تو اسے چاہیے کہ وہ اسے اجازت دے دے)۔



آخری حالت: اس کے جانے میں شوہر کے لیے او رخود اس کے لیے خطرہ ہو۔ یہ اس وقت ہوتا ہے جب امن وامان کی کمی ہو یا بالکل ہی ناپید ہو، فاسق وبدقماش لوگ گھات میں بیٹھے ہوتے ہیں، خصوصاً جب مسافت بھی بعید ہو۔ اگر وہ دیکھتے ہیں کسی شخص کو کہ اس کے ساتھ عورت ہے تو انہیں ایذاء پہنچانے سے دریغ نہیں کرتے، کبھی تو اس شخص کو قتل کرکے اس کی عورت کو اغوا کرکے لے جاتے ہیں، تو اس حالت میں وہ اسے منع کرے گا۔



[1] صحیح بخاری 900، صحیح مسلم 442۔

[2] صحیح بخاری 5238 کے الفاظ ہیں: ’’إِذَا اسْتَأْذَنَتِ امْرَأَةُ أَحَدِكُمْ إِلَى الْمَسْجِدِ فَلَا يَمْنَعْهَا‘‘ (توحید خالص ڈاٹ کام)۔
[#SalafiUrduDawah Article] Advice to a wife who is very busy in #seeking_knowledge at the cost of her duties towards her #home - Shaykh Ubaid bin Abdullaah #Al_Jabiree

بیوی کا #گھر_کی_ذمہ داریوں سے بڑھ کر #طلب_علم کو ترجیح دینا

فضیلۃ الشیخ عبید بن عبداللہ #الجابری حفظہ اللہ

(سابق مدرس جامعہ اسلامیہ، مدینہ نبویہ)

ترجمہ: طارق علی بروہی

مصدر: ویب سائٹ میراث الانبیاء (زوجته مشغولة بطلب العلم على حساب أعمال البيت؛ ما نصيحتكم لها؟)

پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2015/05/biwi_talab_ilm_ghar_zimedari_kotahi_naseeha.pdf

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

سوال: جزاکم اللہ خیراً شیخنا، یہ بارہواں سوال ہے۔ سائل مراکش سے کہتا ہے کہ: میری بیوی بہت زیادہ فیس بک، اپنی دوستوں کے ساتھ چیٹنگ اور انٹرنیٹ پر قرآنی حلقات پر مشغول رہتی ہےچاہے اسے گھریلو ذمہ داریوں اور گھر کی صفائی وغیرہ کو ہی قربان کیوں نہ کرنا پڑے۔ جس کی وجہ سے میں کبھی غصہ میں آجاتا ہے اور اسے برا بھلا کہتا ہوں، پھر وہ بھی جھگڑے اور غصے میں اس کا مقابلہ کرتی ہے اور کبھی رو تک پڑتی ہے۔ آپ کی اس کے لیے کیا نصیحت ہے۔ اللہ تعالی آپ کو سلامت رکھے؟ اور اس حال میں مجھے اس کے ساتھ کیا برتاؤ کرنا چاہیے؟

جواب: ہم نے اپنے علماء کرام سے یہ بات محفوظ کی ہے کہ کسی بھی چیز پر حکم اس چیز کے اصل تصور کی فروع ہے (یعنی جب بالکل حقیقی صورتحال ہمارے سامنے ہوگی جبھی صحیح ترین فتوی دیا جاسکتا ہے ورنہ تو بس اندازہ ہی ہوگا) اور میں آپ کے او راس کے حال کا صحیح تصور کرنے سے قاصر ہوں۔ اور مجھ پر واجب بھی نہیں کہ میں آپ کے اور ان کے حالات کی تحقیق کرتا پھرو۔ البتہ ہاں میں آپ دونوں کو یہ نصیحت او روصیت ضرور کروں گا کہ میانہ روی و اعتدال اختیار کریں۔

آپ کو چاہیے کہ ان کی طلب علم پر حوصلہ افزائی کریں کہ وہ ان قابل بھروسہ اہل علم کی کتب پڑھیں کہ جو سنت پر قائم ہیں۔ اور اگر ان کے لیے ممکن ہے کہ وہ مسجد میں منعقد ہونے والے علمی حلقات میں شرکت کریں تو بقدر امکان اس پر بھی ان کی حوصلہ افزائی کریں۔

جبکہ ان پر واجب ہے کہ وہ آپ کے، اپنی اولاد کے او رگھر کے حقوق میں کوتاہی نہ برتے۔ بلکہ اگر اس کے گھر کے کام، شوہر کی خدمت اور اولاد کے کام کا اس کے درس وغیرہ سے تصادم ہوجائے تو (ان دروس سے) یہ کام زیادہ ضروری اور قابل ترجیح ہیں۔ وباللہ التوفیق۔
[#SalafiUrduDawah Audio] Explanation of #Kitaab_ul_Aetisaam of #Saheeh_Bukharee - Shaykh #Rabee bin Hadee #Al_Madkhalee

شرح #کتاب_الاعتصام للبخاری - شیخ #ربیع بن ہادی #المدخلی

ترجمہ: طارق علی بروہی

مصدر: بهجة القاري بفوائد منهجية ودروس تربوية من كتاب الإعتصام بالكتاب والسنة من #صحيح_البخاري

پیشکش: توحید خالص ڈاٹ کام

حدیث 7- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَادَةَ ، ‌‌‌‌‌‏أَخْبَرَنَا يَزِيدُ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا أَوْ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، ‌‌‌‌‌‏يَقُولُ:‌‌‌‏ "جَاءَتْ مَلَائِكَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ نَائِمٌ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ بَعْضُهُمْ:‌‌‌‏ إِنَّهُ نَائِمٌ، ‌‌‌‌‌‏وَقَالَ بَعْضُهُمْ:‌‌‌‏ إِنَّ الْعَيْنَ نَائِمَةٌ وَالْقَلْبَ يَقْظَانُ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالُوا:‌‌‌‏ إِنَّ لِصَاحِبِكُمْ هَذَا مَثَلًا، ‌‌‌‌‌‏فَاضْرِبُوا لَهُ مَثَلًا، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ بَعْضُهُمْ:‌‌‌‏ إِنَّهُ نَائِمٌ، ‌‌‌‌‌‏وَقَالَ بَعْضُهُمْ:‌‌‌‏ إِنَّ الْعَيْنَ نَائِمَةٌ وَالْقَلْبَ يَقْظَانُ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالُوا:‌‌‌‏ مَثَلُهُ كَمَثَلِ رَجُلٍ بَنَى دَارًا وَجَعَلَ فِيهَا مَأْدُبَةً وَبَعَثَ دَاعِيًا، ‌‌‌‌‌‏فَمَنْ أَجَابَ الدَّاعِيَ دَخَلَ الدَّارَ وَأَكَلَ مِنَ الْمَأْدُبَةِ، ‌‌‌‌‌‏وَمَنْ لَمْ يُجِبْ الدَّاعِيَ لَمْ يَدْخُلِ الدَّارَ وَلَمْ يَأْكُلْ مِنَ الْمَأْدُبَةِ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالُوا:‌‌‌‏ أَوِّلُوهَا لَهُ يَفْقَهْهَا، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ بَعْضُهُمْ:‌‌‌‏ إِنَّهُ نَائِمٌ، ‌‌‌‌‌‏وَقَالَ بَعْضُهُمْ:‌‌‌‏ إِنَّ الْعَيْنَ نَائِمَةٌ وَالْقَلْبَ يَقْظَانُ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالُوا:‌‌‌‏ فَالدَّارُ الْجَنَّةُ، ‌‌‌‌‌‏وَالدَّاعِي مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‌‌‌‌‌‏فَمَنْ أَطَاعَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‌‌‌‌‌‏فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ، ‌‌‌‌‌‏وَمَنْ عَصَى مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَدْ عَصَى اللَّهَ، ‌‌‌‌‌‏وَمُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرْقٌ بَيْنَ النَّاسِ"، ‌‌‌‌‌‏تَابَعَهُ قُتَيْبَةُ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْلَيْثٍ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ خَالِدٍ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ جَابِرٍ خَرَجَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.



حدیث 8- حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ الْأَعْمَشِ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ هَمَّامٍ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ حُذَيْفَةَ ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ "يَا مَعْشَرَ الْقُرَّاءِ، ‌‌‌‌‌‏اسْتَقِيمُوا فَقَدْ سَبَقْتُمْ سَبْقًا بَعِيدًا، ‌‌‌‌‌‏فَإِنْ أَخَذْتُمْ يَمِينًا وَشِمَالًا لَقَدْ ضَلَلْتُمْ ضَلَالًا بَعِيدًا".

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/10/sharh_kitaab_ul_aetisaam_bukharee_rabee_03.mp3
[#SalafiUrduDawah Audio] Explanation of "#Important_lessons_for_every_Muslim" - Ustadh #Kashif_Khan

عام مسلمانوں کے لیے اہم اسباق

تصنیف: شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ #بن_باز رحمہ اللہ

مصدر: شرح #دروس_المهمة_لعامة_الأمة

شرح: شیخ #عبدالرزاق_البدر حفظہ اللہ

مدرس: استاد #کاشف_خان

Part 2

حصہ 2

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/10/sharh_duroos_ul_muhimmah_kashif_khan_01.mp3
[#SalafiUrduDawah Article] Explanation of #Kitaab_ut_Tawheed (Chapter - 3) - Shaykh Saaleh bin Fawzaan #Al_Fawzaan

شرح #کتاب_التوحید ، باب 3: شرک سے ڈرنے کا بیان

فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان #الفوزان حفظہ اللہ

(سنیئر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)

ترجمہ: طارق علی بروہی

مصدر: الملخص في شرح كتاب التوحيد

پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

بسم اللہ الرحمن الرحیم

شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

باب 3: شرک سے ڈرنے کا بیان

تفصیل کے لیے مکمل مقالہ پڑھیں۔

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/10/sharh_kitab_ut_tawheed_fawzaan_chap_3.pdf

[Urdu Audio]
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/10/sharh_kitab_ut_tawheed_fawzaan_chap03.mp3
[#SalafiUrduDawah Audio] Explanation of #Kitaab_ul_Aetisaam of #Saheeh_Bukharee - Shaykh #Rabee bin Hadee #Al_Madkhalee

شرح #کتاب_الاعتصام للبخاری - شیخ #ربیع بن ہادی #المدخلی

ترجمہ: طارق علی بروہی

مصدر: بهجة القاري بفوائد منهجية ودروس تربوية من كتاب الإعتصام بالكتاب والسنة من #صحيح_البخاري

پیشکش: توحید خالص ڈاٹ کام

حدیث 9- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ عُقَيْلٍ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ الزُّهْرِيِّ ، ‌‌‌‌‌‏أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْأَبِي هُرَيْرَةَ ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْرٍ بَعْدَهُ وَكَفَرَ مَنْ كَفَرَ مِنَ الْعَرَبِ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ عُمَرُ لِأَبِي بَكْرٍ :‌‌‌‏ كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ، ‌‌‌‌‌‏وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‌‌‌‏ "أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا:‌‌‌‏ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، ‌‌‌‌‌‏فَمَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ:‌‌‌‏ وَاللَّهِ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ، ‌‌‌‌‌‏فَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ، ‌‌‌‌‌‏وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عِقَالًا كَانُوا يُؤَدُّونَهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهِ"، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ عُمَرُ:‌‌‌‏ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَأَيْتُ اللَّهَ قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ لِلْقِتَالِ، ‌‌‌‌‌‏فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ ابْنُ بُكَيْرٍ وَعَبْدُ اللَّهِ:‌‌‌‏ عَنْ اللَّيْثِ عَنَاقًا وَهُوَ أَصَحُّ.

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/10/sharh_kitaab_ul_aetisaam_bukharee_rabee_04.mp3
#SalafiUrduDawah
جاہلی تہوار #ہالووین میں شرکت - شیخ #فؤاد بن سعود العمری
jahili tehwar #halloween may shirkat - shaykh #fuaad bin saud al-umaree