تو یہ جتنی بھی صفات ہیں وہ اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں موجود تھیں تو اللہ تعالیٰ نے انہیں زمین پر خلافت عطاء فرمائی تو وہ اسلام کے ذریعے اور اس توحید کے ذریعے دنیا کی سیادت وقیادت کرنے والے بن گئے۔اور آج روافض کو دیکھیں جو شرک میں مبتلا ہیں اور اپنی اس حکومت کو اسلامی ریاست کہتے ہیں،کتنا کچھ شرک ان کے پاس ہے اور کس کس قسم کے کفریات وگمراہیاں ان کے پاس موجود ہیں، اور جو گمراہ لوگ ہیں وہ اس بات کی گواہی دیتے پھرتے ہیں کہ ان کی (مثالی) اسلامی ریاست ہے، اور ان کے لیے طبل بجاتے ہیں اخوان المسلمین قسم کے لوگ کہ وہ جہاد کا عَلم بلند کرتے ہیں، جس میں حماس کی تنظیم بھی ہے ، پس وہ اس حکومت کے لیے طبل بجاتے ہیں خوشیاں مناتے ہیں جو کہ یہود و نصاریٰ سے بھی زیادہ گمراہ ترین لوگ ہیں اور قدیم تاریخ سے ہی آج کے دور تک دشمنان اسلام کے یہ ہرکارے ہیں اور انہی کے ایجنٹس ہیں، اور بظاہر ان کے یعنی ان روافض کے اور یہود و نصاریٰ کے درمیان جو چپقلش دکھائی جاتی ہے یا جھڑپیں یہ ساری کی ساری جھوٹ درجھوٹ پر مبنی ہیں، یہ سب تماشے مسلمانوں کو دھوکے میں رکھنے کے لیے ہیں، بظاہر دشمنی دکھاتے ہیں یہود سے تاکہ اپنے حزب الشیطان کے وجود کو باقی رکھ سکیں جسے وہ عربی ممالک میں گمراہ کرنے کے لیے ’’حزب اللہ‘‘ نام دیتے ہیں ، اسی طرح سے ایک حماس بھی فلسطین میں گروہ موجود ہےو اور اس جیسے جتنے بھی اس قبیل کے گروہ ہیں جو کہ تفرقے پر اور مسلمانوں کی وحدت کو پارہ پارہ کرنے کے لیے اور بلاء اور آزمائش کے لیے بنے ہوئے ہیں ۔
واجب ہے حماس کے اوپر بھی کہ وہ توحید کا جھنڈا بلند کرے اور روافض کے ساتھ تعلقات نہ رکھے، ان کا توحید سے کوئی تعلق نہیں، نہ ہی سنت سے اگرچہ جتنے بھی بلند و بانگ دعوے کرتے رہیں ۔ پہلے پہلی جب انہو ں نے اپنی کاروائیاں شروع کی تو وہ یہ دعویٰ کیا کرتے تھے کہ وہ سلفی ہیں، لیکن ہم اسی وقت جان گئے کہ یہ لوگ منحرف ہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ہی ان کا بھانڈا پھوڑ دیا۔ وہ کہتے تھے کہ: ہم طائفہ منصورہ ہیں ۔ چنانچہ جو حماس ہے اس پر واجب ہے اور تمام امت اسلامیہ پر واجب ہے کہ وہ اپنے اللہ تعالی کے اس دین ِحق کی جانب لوٹ آئیں جس پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تھے ۔
سیدنا نوح علیہ الصلاۃ والسلام کو دیکھیں کہ ہزار سال تک توحید کی جانب دعوت دیتے رہے ، سیدنا ابراہیم علیہ الصلاۃ والسلام توحید کی جانب دعوت دیتے رہے یہاں تک کہ ان کی وفات ہوئی ، سیدنا موسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام اور ان کے علاوہ کتنے انبیاء والمرسلین علیہم الصلاۃ والسلام سب کی دعوتیں اسی پر مبنی تھیں ۔ سیدنا موسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام کو دیکھیں آپ مصر میں تھے اور بنی اسرائیل فرعونیوں کی حکومت کے تحت ذلت کی زندگی گزار رہے تھے، آپ نےیہ نہیں کہا انہیں کہ آؤ وطن پرستی یا قومیت کے لیے لڑتے ہيں ، حالانکہ انہوں نے کہا تھا کہ:
﴿قَالُوْٓا اُوْذِيْنَا مِنْ قَبْلِ اَنْ تَاْتِيَنَا وَمِنْۢ بَعْدِ مَا جِئْتَنَا﴾ (الاعراف:129)
(ہمیں آپ کے آنے سے پہلے بھی اذیت دی جاتی رہی اور آپ کے آنے کے بعد بھی )
تو آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے انہیں وصیت کی صبر کی، جب بھی وہ شکوٰہ شکایت کرتے تو آپ علیہ الصلاۃ والسلام فرماتے کہ صبر کرو، حالانکہ وہ ان کے بیٹوں کو ذبح کرتے اور ان کی عورتوں کو زندہ رکھتے۔ سیدنا موسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام نے فرعون کو بھی توحید کی جانب دعوت دی مگر اس نے اسے قبول نہ کیا، اور جب اللہ تعالیٰ نے ان کےو ہاں سے نکلنے کا ارادہ فرمایا تو وہ راتوں رات نکلے ، حالانکہ ممکن تھا کہ آپ علیہ الصلاۃ والسلام ان سے مقابلہ کرتے، جہاد کرتے اور خون بہایا جاتا ، اور یہ بھی ممکن تھا کہ اللہ تعالیٰ زلزلے سے فرعون اور فرعونیوں کو ختم کر دیتا لیکن اللہ تعالیٰ یہ نہیں چاہتا تھا، اللہ سبحانہ و تعالیٰ توحید کو چاہتا تھا ۔ اس کے بعد آپ دیکھیں سیدنا موسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام انہیں پیچھے چھوڑ کر وادی سیناء کی طرف نکلے اور اور بنی اسرائیل کو جہاد کی جانب دعوت دی کہ آؤ لیکن وہ اس سے پیچھے رہے اور اس پر لبیک نہیں کہا، کیوں کہ فرعونی تربیت کے کچھ آثار ان کے اندر اب بھی موجود تھے۔ چنانچہ انہوں نے فلسطین کو بعد میں فتح کیا سیدنا یوشع بن نون علیہ الصلاۃ والسلام کے ہاتھوں جنہیں اللہ تعالیٰ نے نبی کے طور پر چن لیا تھا سیدنا موسیٰ اور ہارون علیہما الصلاۃ والسلام کے بعد ۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعوت دیکھیں خود آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تیرہ سال تک مکہ میں رہے اور اذیتیں برداشت کرتے رہے مشرکین کی طرف سے، اور ماریں سہتے رہے ، یہ نہیں کہا کہ آؤ انقلاب برپا کرتے ہیں تحریک چلاتے ہیں بلکہ کہا کہ:
’’اصْبِرُوا آلَ يَاسِرٍ‘‘([2])
(اے آل یاسر صبر کرو )۔
واجب ہے حماس کے اوپر بھی کہ وہ توحید کا جھنڈا بلند کرے اور روافض کے ساتھ تعلقات نہ رکھے، ان کا توحید سے کوئی تعلق نہیں، نہ ہی سنت سے اگرچہ جتنے بھی بلند و بانگ دعوے کرتے رہیں ۔ پہلے پہلی جب انہو ں نے اپنی کاروائیاں شروع کی تو وہ یہ دعویٰ کیا کرتے تھے کہ وہ سلفی ہیں، لیکن ہم اسی وقت جان گئے کہ یہ لوگ منحرف ہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ہی ان کا بھانڈا پھوڑ دیا۔ وہ کہتے تھے کہ: ہم طائفہ منصورہ ہیں ۔ چنانچہ جو حماس ہے اس پر واجب ہے اور تمام امت اسلامیہ پر واجب ہے کہ وہ اپنے اللہ تعالی کے اس دین ِحق کی جانب لوٹ آئیں جس پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تھے ۔
سیدنا نوح علیہ الصلاۃ والسلام کو دیکھیں کہ ہزار سال تک توحید کی جانب دعوت دیتے رہے ، سیدنا ابراہیم علیہ الصلاۃ والسلام توحید کی جانب دعوت دیتے رہے یہاں تک کہ ان کی وفات ہوئی ، سیدنا موسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام اور ان کے علاوہ کتنے انبیاء والمرسلین علیہم الصلاۃ والسلام سب کی دعوتیں اسی پر مبنی تھیں ۔ سیدنا موسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام کو دیکھیں آپ مصر میں تھے اور بنی اسرائیل فرعونیوں کی حکومت کے تحت ذلت کی زندگی گزار رہے تھے، آپ نےیہ نہیں کہا انہیں کہ آؤ وطن پرستی یا قومیت کے لیے لڑتے ہيں ، حالانکہ انہوں نے کہا تھا کہ:
﴿قَالُوْٓا اُوْذِيْنَا مِنْ قَبْلِ اَنْ تَاْتِيَنَا وَمِنْۢ بَعْدِ مَا جِئْتَنَا﴾ (الاعراف:129)
(ہمیں آپ کے آنے سے پہلے بھی اذیت دی جاتی رہی اور آپ کے آنے کے بعد بھی )
تو آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے انہیں وصیت کی صبر کی، جب بھی وہ شکوٰہ شکایت کرتے تو آپ علیہ الصلاۃ والسلام فرماتے کہ صبر کرو، حالانکہ وہ ان کے بیٹوں کو ذبح کرتے اور ان کی عورتوں کو زندہ رکھتے۔ سیدنا موسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام نے فرعون کو بھی توحید کی جانب دعوت دی مگر اس نے اسے قبول نہ کیا، اور جب اللہ تعالیٰ نے ان کےو ہاں سے نکلنے کا ارادہ فرمایا تو وہ راتوں رات نکلے ، حالانکہ ممکن تھا کہ آپ علیہ الصلاۃ والسلام ان سے مقابلہ کرتے، جہاد کرتے اور خون بہایا جاتا ، اور یہ بھی ممکن تھا کہ اللہ تعالیٰ زلزلے سے فرعون اور فرعونیوں کو ختم کر دیتا لیکن اللہ تعالیٰ یہ نہیں چاہتا تھا، اللہ سبحانہ و تعالیٰ توحید کو چاہتا تھا ۔ اس کے بعد آپ دیکھیں سیدنا موسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام انہیں پیچھے چھوڑ کر وادی سیناء کی طرف نکلے اور اور بنی اسرائیل کو جہاد کی جانب دعوت دی کہ آؤ لیکن وہ اس سے پیچھے رہے اور اس پر لبیک نہیں کہا، کیوں کہ فرعونی تربیت کے کچھ آثار ان کے اندر اب بھی موجود تھے۔ چنانچہ انہوں نے فلسطین کو بعد میں فتح کیا سیدنا یوشع بن نون علیہ الصلاۃ والسلام کے ہاتھوں جنہیں اللہ تعالیٰ نے نبی کے طور پر چن لیا تھا سیدنا موسیٰ اور ہارون علیہما الصلاۃ والسلام کے بعد ۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعوت دیکھیں خود آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تیرہ سال تک مکہ میں رہے اور اذیتیں برداشت کرتے رہے مشرکین کی طرف سے، اور ماریں سہتے رہے ، یہ نہیں کہا کہ آؤ انقلاب برپا کرتے ہیں تحریک چلاتے ہیں بلکہ کہا کہ:
’’اصْبِرُوا آلَ يَاسِرٍ‘‘([2])
(اے آل یاسر صبر کرو )۔
[Article] Responsibilities of #Muslims in these painful circumstances – Shaykh Saaleh bin Fawzaan Al-Fawzaan
ان پرالم حالات میں ہماری ذمہ داریاں
فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان الفوزان حفظہ اللہ
(سنیئر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: شیخ صالح الفوزان حفظہ اللہ کی آفیشل ویب سائٹ سے لیا گیا۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
#SalafiUrduDawah
#امت
#مسلمان
#ummah
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2016/07/puralam_halat_muslims_zimedari.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
وقت حاضر میں مسلمان انتہائی پرالم وپرخطر حالات سے دوچار ہیں کہ ہرجانب سے دشمنوں کا ان پر تسلط ہوتا چلا جارہا ہےکہیں افغانستان میں جنگ تو کہیں عراق میں کہیں فلسطین میں جنگ تو کہیں لبنان میں۔ جوکچھ ہم سنتے یا پڑھتے ہیں اپنے خطباء اور قلم کاروں سے وہ بس دشمنوں پر لعنت ملامت کرنا، ان کے جرائم بیان کرنا اور اسی کا شکوہ کرنا ہوتا ہے۔ بلاشبہ یہ امور موجود ہیں، لیکن کیا کافر دشمن اس قسم کی محض چیخ وپکار اور واویلا کرنے سے بھاگ جائے گا!؟
کافر تو شروع زمانے سے ہی اسلام کا وجود صفحۂ ہستی سے مٹا دینا چاہتے ہیں۔ جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
﴿ وَلَا يَزَالُوْنَ يُقَاتِلُوْنَكُمْ حَتّٰى يَرُدُّوْكُمْ عَنْ دِيْنِكُمْ اِنِ اسْتَطَاعُوْا﴾ (البقرۃ: 217)
(وہ تم سے لڑتے ہی رہیں گے یہاں تک کہ اگر ان کے بس میں ہو تو تمہیں تمہارے دین اسلام سے پھیر دیں)
لیکن کام کی بات تو یہ ہے کہ مسلمانوں نے ان کے مقابلے میں اور ان کی زیادتیوں کو روکنے کے لئے کیا تیاری کر رکھی ہے!؟
ان پر واجب ہے کہ:
اولاً: دین کے تعلق سےاور اس کے ساتھ تمسک اختیار کرنے کے اعتبارسےاپنی موجودہ صورتحال پر غور کریں ، کیونکہ جو کچھ مصائب کا انہیں سامنا ہے وہ ان کی دین میں کوتاہی کے سبب ہی ہے۔ ایک اثر میں ہے:
’’إِذَا عَصَانِي مَنْ يَعْرِفُنِي سَلَّطْتُ عَلَيْهِ مَنْ لا يَعْرِفُنِي‘‘(1)
(اگر وہ میری نافرمانی کرے جو مجھے جانتا ہے (یعنی مسلمان اور نیکوکار) تو میں اس پر اسے مسلط کردوں گا جو مجھے نہیں جانتا (یعنی کافر اور فاسق وفاجر))۔
بنی اسرائیل کے ساتھ کیا ہوا جب انہوں نے اپنے دین سے لاتعلقی اختیار کی اور زمین میں فساد برپا کیا؛ اللہ تعالی نے ان پر مجوسی کافروں کو مسلط کردیا جنہوں نے ان کے گھروں تک کے اندر گھس کر تباہی مچائی جس کا ذکر اللہ تعالی نے سورۂ بنی اسرائیل کے شروع میں فرمایا۔ اللہ تعالی نے انہیں یہ بھی وعید سنائی کہ اگر تم اپنی اس (نافرمانی والی)حالت میں واپس لوٹو گے تو اللہ تعالی بھی تم پر پھر سے یہ غضب ڈھائیں گے۔ اسی لئے ہم پر واجب ہے کہ ہم اپنی موجودہ صورتحال پر نظر کریں اور ہمارے دین کے تعلق سے ہمارے اعمال میں جو فساد آگیا ہے اس کی اصلاح کریں کیونکہ اللہ تعالی کی سنت تبدیل نہیں ہوتی۔ اللہ تعالی کافرمان ہے:
﴿ اِنَّ اللّٰهَ لَا يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتّٰى يُغَيِّرُوْا مَا بِاَنْفُسِهِمْ ۭ وَاِذَآ اَرَادَ اللّٰهُ بِقَوْمٍ سُوْءًا فَلَا مَرَدَّ لَهٗ ۚ وَمَا لَهُمْ مِّنْ دُوْنِهٖ مِنْ وَّالٍ﴾ (الرعد: 11)
(بے شک کسی قوم کی حالت اللہ تعالی نہیں بدلتے جب تک کہ وہ خود اسے نہ بدلیں جو ان کے اندر (خرابیاں) ہیں۔ اللہ تعالی جب کسی قوم کی سزا کا ارادہ فرمالیتے ہیں تو وہ بدلا نہیں کرتا، اور سوائے اس کے کوئی ان کا کارساز بھی نہیں ہوتا)
ثانیاً: ہمیں چاہیے کہ ایسی قوت واسباب تیار کریں جس کے ذریعہ ہم اپنے دشمنوں کا مقابلہ کرسکیں جیسا کہ اللہ تعالی نے حکم ارشاد فرمایا ہے:
﴿ وَاَعِدُّوْا لَهُمْ مَّا اسْـتَـطَعْتُمْ مِّنْ قُوَّةٍ وَّمِنْ رِّبَاطِ الْخَيْلِ تُرْهِبُوْنَ بِهٖ عَدُوَّ اللّٰهِ وَعَدُوَّكُمْ وَاٰخَرِيْنَ مِنْ دُوْنِهِمْ ۚ لَا تَعْلَمُوْنَهُمْ ۚ اَللّٰهُ يَعْلَمُهُمْ﴾ (الانفال: 60)
(تم ان کے مقابلے کے لئے اپنی طاقت بھر قوت کی تیاری کرو اور گھوڑوں کے تیار رکھنے کی کہ اس سے تم اللہ تعالی کے دشمنوں کو خوفزدہ رکھ سکو اور ان کے سوا اوروں کو بھی، جنہیں تم نہیں جانتے، اللہ تعالی انہیں خوب جانتا ہے)
بہترین فوج، مناسب اسلحہ اور کارگر قوت مدافعت پیدا کرکے یہ تیاری کی جائے۔
ثالثاً: مسلمانوں کے کلمے کو مجتمع کرنا عقیدۂ توحید اور تحکیم شریعت پر، اور اپنے معاملات واخلاق غرض ہر امور میں اسلام کا التزام کرنا، کتاب اللہ کی تحکیم کرنا، نیکی کا حکم کرنا اور برائیوں سے روکنا، اور اللہ تعالی کی راہ کی طرف علم وبصیرت واخلاص کے ساتھ دعوت دینا۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
﴿ وَاعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰهِ جَمِيْعًا وَّلَا تَفَرَّقُوْا﴾ (آل عمران: 103)
(اور تم سب مل کر اللہ تعالی کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رہو اور تفرقہ بازی نہ کرو)
اور فرمایا:
﴿ وَلَا تَنَازَعُوْا فَتَفْشَلُوْا وَتَذْهَبَ رِيْحُكُمْ وَاصْبِرُوْا ۭ اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِيْنَ﴾ (الانفال: 46)
ان پرالم حالات میں ہماری ذمہ داریاں
فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان الفوزان حفظہ اللہ
(سنیئر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: شیخ صالح الفوزان حفظہ اللہ کی آفیشل ویب سائٹ سے لیا گیا۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
#SalafiUrduDawah
#امت
#مسلمان
#ummah
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2016/07/puralam_halat_muslims_zimedari.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
وقت حاضر میں مسلمان انتہائی پرالم وپرخطر حالات سے دوچار ہیں کہ ہرجانب سے دشمنوں کا ان پر تسلط ہوتا چلا جارہا ہےکہیں افغانستان میں جنگ تو کہیں عراق میں کہیں فلسطین میں جنگ تو کہیں لبنان میں۔ جوکچھ ہم سنتے یا پڑھتے ہیں اپنے خطباء اور قلم کاروں سے وہ بس دشمنوں پر لعنت ملامت کرنا، ان کے جرائم بیان کرنا اور اسی کا شکوہ کرنا ہوتا ہے۔ بلاشبہ یہ امور موجود ہیں، لیکن کیا کافر دشمن اس قسم کی محض چیخ وپکار اور واویلا کرنے سے بھاگ جائے گا!؟
کافر تو شروع زمانے سے ہی اسلام کا وجود صفحۂ ہستی سے مٹا دینا چاہتے ہیں۔ جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
﴿ وَلَا يَزَالُوْنَ يُقَاتِلُوْنَكُمْ حَتّٰى يَرُدُّوْكُمْ عَنْ دِيْنِكُمْ اِنِ اسْتَطَاعُوْا﴾ (البقرۃ: 217)
(وہ تم سے لڑتے ہی رہیں گے یہاں تک کہ اگر ان کے بس میں ہو تو تمہیں تمہارے دین اسلام سے پھیر دیں)
لیکن کام کی بات تو یہ ہے کہ مسلمانوں نے ان کے مقابلے میں اور ان کی زیادتیوں کو روکنے کے لئے کیا تیاری کر رکھی ہے!؟
ان پر واجب ہے کہ:
اولاً: دین کے تعلق سےاور اس کے ساتھ تمسک اختیار کرنے کے اعتبارسےاپنی موجودہ صورتحال پر غور کریں ، کیونکہ جو کچھ مصائب کا انہیں سامنا ہے وہ ان کی دین میں کوتاہی کے سبب ہی ہے۔ ایک اثر میں ہے:
’’إِذَا عَصَانِي مَنْ يَعْرِفُنِي سَلَّطْتُ عَلَيْهِ مَنْ لا يَعْرِفُنِي‘‘(1)
(اگر وہ میری نافرمانی کرے جو مجھے جانتا ہے (یعنی مسلمان اور نیکوکار) تو میں اس پر اسے مسلط کردوں گا جو مجھے نہیں جانتا (یعنی کافر اور فاسق وفاجر))۔
بنی اسرائیل کے ساتھ کیا ہوا جب انہوں نے اپنے دین سے لاتعلقی اختیار کی اور زمین میں فساد برپا کیا؛ اللہ تعالی نے ان پر مجوسی کافروں کو مسلط کردیا جنہوں نے ان کے گھروں تک کے اندر گھس کر تباہی مچائی جس کا ذکر اللہ تعالی نے سورۂ بنی اسرائیل کے شروع میں فرمایا۔ اللہ تعالی نے انہیں یہ بھی وعید سنائی کہ اگر تم اپنی اس (نافرمانی والی)حالت میں واپس لوٹو گے تو اللہ تعالی بھی تم پر پھر سے یہ غضب ڈھائیں گے۔ اسی لئے ہم پر واجب ہے کہ ہم اپنی موجودہ صورتحال پر نظر کریں اور ہمارے دین کے تعلق سے ہمارے اعمال میں جو فساد آگیا ہے اس کی اصلاح کریں کیونکہ اللہ تعالی کی سنت تبدیل نہیں ہوتی۔ اللہ تعالی کافرمان ہے:
﴿ اِنَّ اللّٰهَ لَا يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتّٰى يُغَيِّرُوْا مَا بِاَنْفُسِهِمْ ۭ وَاِذَآ اَرَادَ اللّٰهُ بِقَوْمٍ سُوْءًا فَلَا مَرَدَّ لَهٗ ۚ وَمَا لَهُمْ مِّنْ دُوْنِهٖ مِنْ وَّالٍ﴾ (الرعد: 11)
(بے شک کسی قوم کی حالت اللہ تعالی نہیں بدلتے جب تک کہ وہ خود اسے نہ بدلیں جو ان کے اندر (خرابیاں) ہیں۔ اللہ تعالی جب کسی قوم کی سزا کا ارادہ فرمالیتے ہیں تو وہ بدلا نہیں کرتا، اور سوائے اس کے کوئی ان کا کارساز بھی نہیں ہوتا)
ثانیاً: ہمیں چاہیے کہ ایسی قوت واسباب تیار کریں جس کے ذریعہ ہم اپنے دشمنوں کا مقابلہ کرسکیں جیسا کہ اللہ تعالی نے حکم ارشاد فرمایا ہے:
﴿ وَاَعِدُّوْا لَهُمْ مَّا اسْـتَـطَعْتُمْ مِّنْ قُوَّةٍ وَّمِنْ رِّبَاطِ الْخَيْلِ تُرْهِبُوْنَ بِهٖ عَدُوَّ اللّٰهِ وَعَدُوَّكُمْ وَاٰخَرِيْنَ مِنْ دُوْنِهِمْ ۚ لَا تَعْلَمُوْنَهُمْ ۚ اَللّٰهُ يَعْلَمُهُمْ﴾ (الانفال: 60)
(تم ان کے مقابلے کے لئے اپنی طاقت بھر قوت کی تیاری کرو اور گھوڑوں کے تیار رکھنے کی کہ اس سے تم اللہ تعالی کے دشمنوں کو خوفزدہ رکھ سکو اور ان کے سوا اوروں کو بھی، جنہیں تم نہیں جانتے، اللہ تعالی انہیں خوب جانتا ہے)
بہترین فوج، مناسب اسلحہ اور کارگر قوت مدافعت پیدا کرکے یہ تیاری کی جائے۔
ثالثاً: مسلمانوں کے کلمے کو مجتمع کرنا عقیدۂ توحید اور تحکیم شریعت پر، اور اپنے معاملات واخلاق غرض ہر امور میں اسلام کا التزام کرنا، کتاب اللہ کی تحکیم کرنا، نیکی کا حکم کرنا اور برائیوں سے روکنا، اور اللہ تعالی کی راہ کی طرف علم وبصیرت واخلاص کے ساتھ دعوت دینا۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
﴿ وَاعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰهِ جَمِيْعًا وَّلَا تَفَرَّقُوْا﴾ (آل عمران: 103)
(اور تم سب مل کر اللہ تعالی کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رہو اور تفرقہ بازی نہ کرو)
اور فرمایا:
﴿ وَلَا تَنَازَعُوْا فَتَفْشَلُوْا وَتَذْهَبَ رِيْحُكُمْ وَاصْبِرُوْا ۭ اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِيْنَ﴾ (الانفال: 46)
(اور آپس میں تنازع نہ کرو ورنہ بزدل ہوجاؤ گے اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی اور صبر سے کام لو بے شک اللہ تعالی صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے)
یہ اجتماع، اتحاد ویگانگت حاصل نہیں ہوسکتی اگر عقیدے، مقاصد واہداف میں اختلاف ہو۔ یہ حقیقی اتحاد تب ہوگا جب عقیدہ صحیح ہواور اہداف اس طور پر یکساں ہوں کہ حق کی نصرت اور اللہ تعالی کا کلمہ بلند کرنا مقصد ہو۔
کاش کہ ہمارے خطباء وواعظین اپنے خطبوں اور واعظوں میں اس نکتے پر توجہ مرکوز رکھیں ساتھ ہی ساتھ دشمن اورزیادتی کرنے والے پر تنقید بھی کریں، اور اس کے خبیث مقاصد بھی بیان کریں، کیونکہ وہ دشمن محض مسلمانوں کو کمزور کرکے ان کے مال وثروت ہی لوٹنا نہیں چاہتا بلکہ اس کا اولین مقصد ان کے عقیدے میں بگاڑ پیدا کرکے انہیں ان کے دین سے برگشتہ کرنا ہے یہاں تک کہ وہ انہیں ٹکڑے ٹکڑے کرکے تباہ وبرباد کردے۔
یہی کچھ تنبیہات تھی جو میں ان ناگفتہ بہ حالات کے بارے میں کرنا چاہتا تھا۔
حلیۃ الاولیاء لابی نعیم 91:8۔
یہ اجتماع، اتحاد ویگانگت حاصل نہیں ہوسکتی اگر عقیدے، مقاصد واہداف میں اختلاف ہو۔ یہ حقیقی اتحاد تب ہوگا جب عقیدہ صحیح ہواور اہداف اس طور پر یکساں ہوں کہ حق کی نصرت اور اللہ تعالی کا کلمہ بلند کرنا مقصد ہو۔
کاش کہ ہمارے خطباء وواعظین اپنے خطبوں اور واعظوں میں اس نکتے پر توجہ مرکوز رکھیں ساتھ ہی ساتھ دشمن اورزیادتی کرنے والے پر تنقید بھی کریں، اور اس کے خبیث مقاصد بھی بیان کریں، کیونکہ وہ دشمن محض مسلمانوں کو کمزور کرکے ان کے مال وثروت ہی لوٹنا نہیں چاہتا بلکہ اس کا اولین مقصد ان کے عقیدے میں بگاڑ پیدا کرکے انہیں ان کے دین سے برگشتہ کرنا ہے یہاں تک کہ وہ انہیں ٹکڑے ٹکڑے کرکے تباہ وبرباد کردے۔
یہی کچھ تنبیہات تھی جو میں ان ناگفتہ بہ حالات کے بارے میں کرنا چاہتا تھا۔
حلیۃ الاولیاء لابی نعیم 91:8۔
[Article] Why #Salafee #Ulamaa don't support current Jihaadi movements? – Shaykh Rabee bin Hadee Al-Madkhalee
#سلفی #علماء موجودہ جہادی تحریکوں کی حمایت کیوں نہيں کرتے؟ – شیخ ربیع بن ہادی المدخلی
#SalafiUrduDawah
#جہاد
#jihad
شیخ ربیع بن ہادی المدخلی حفظہ اللہ سے سوال ہوا:
سوال: ان دنوں بہت سے نوجوان اس بارے میں سوال کرتے ہيں کہ جو مسلمانوں کے ساتھ یہاں وہاں حالت زار ہورہی ہے فلسطین، کشمیر وچیچنیا میں تو کیا ہمارے لیے وہاں جہاد کرنا مشروع ہے یا نہیں؟ ان سوالات میں سے ایک بطور نمونہ یہ ہے کہ سائل کہتا ہے: میں کوئی طالب علم نہيں ہوں لیکن مسلمانوں کے ساتھ جو کچھ یہاں وہاں فلسطین، چیچنیا وکشمیر میں ہورہا ہے اس کی وجہ سے بہت غمگین وپریشان ہوں۔ میں جہاد کرنا چاہتا ہوں آپ کی میرے لیے کیا نصیحت ہے، اور میں کس چیز سے شروع کروں، اور کس طرح جہاد مکمل ہوگا، اور کیا فی زمانہ جہاد واقعی ہو بھی رہا ہے؟
جوابات جاننے کے لیے مکمل مقالہ پڑھیں۔
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2015/09/salafee_ulama_mojoda_jihadi_tehreeko_himayat_nahi.pdf
#سلفی #علماء موجودہ جہادی تحریکوں کی حمایت کیوں نہيں کرتے؟ – شیخ ربیع بن ہادی المدخلی
#SalafiUrduDawah
#جہاد
#jihad
شیخ ربیع بن ہادی المدخلی حفظہ اللہ سے سوال ہوا:
سوال: ان دنوں بہت سے نوجوان اس بارے میں سوال کرتے ہيں کہ جو مسلمانوں کے ساتھ یہاں وہاں حالت زار ہورہی ہے فلسطین، کشمیر وچیچنیا میں تو کیا ہمارے لیے وہاں جہاد کرنا مشروع ہے یا نہیں؟ ان سوالات میں سے ایک بطور نمونہ یہ ہے کہ سائل کہتا ہے: میں کوئی طالب علم نہيں ہوں لیکن مسلمانوں کے ساتھ جو کچھ یہاں وہاں فلسطین، چیچنیا وکشمیر میں ہورہا ہے اس کی وجہ سے بہت غمگین وپریشان ہوں۔ میں جہاد کرنا چاہتا ہوں آپ کی میرے لیے کیا نصیحت ہے، اور میں کس چیز سے شروع کروں، اور کس طرح جہاد مکمل ہوگا، اور کیا فی زمانہ جہاد واقعی ہو بھی رہا ہے؟
جوابات جاننے کے لیے مکمل مقالہ پڑھیں۔
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2015/09/salafee_ulama_mojoda_jihadi_tehreeko_himayat_nahi.pdf
[Article] It is not allowed to cooperate with Islaamic groups and #deviant_sects - Shaykh Saaleh bin Fawzaan Al-Fawzaan
اسلامی جماعتوں اور #گمراہ_فرقوں سے تعاون جائز نہیں
فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان الفوزان حفظہ اللہ
(سنیئر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: ویب سائٹ النھج الواضح
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
#SalafiUrduDawah
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2014/12/islamee_jamats_firqa_say_tawun_najaiz.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال: احسن اللہ الیکم سائل کہتا ہے کہ میں نے ایک اسلامی چینل پر مفکرین میں سے ایک کو یہ کہتے ہوا سنا کہ وہ اسلامی جماعتوں کو سیکولرزم لادینیت وغیرہ کے خلاف تعاون کرنے کے فتنے کا ذکر کررہا تھا، تو کیا یہ کلام صحیح ہے؟ (یعنی وہ اس بات کا قائل ہے کہ تمام دینی جماعتوں کو لادینی قوتوں کے خلاف تعاون کرنا چاہیے)۔
جواب: نہیں یہ بات صحیح نہیں۔ ہم اہل باطل کے ساتھ ہرگز بھی تعاون نہیں کریں گے، نہ ہی گمراہ فرقوں کے ساتھ، ہم ایسا کبھی بھی نہیں کریں گے۔ ہم تو بس اپنے بھائیوں کےساتھ تعاون کریں گے جو اللہ تعالی کی اطاعت اور منہج سلیم پر مستقیم ہوں، صرف ان سے تعاون کریں گے۔ جبکہ منحرف، گمراہ اور اہل سنت والجماعت کے مخالفین کے ساتھ ہم تعاون نہیں کریں گے۔ کیونکہ یہ گناہ اور زیادتی میں تعاون شمار ہوگا اور جس گمراہی پر وہ ہیں اسے گویا کے صحیح قرار دینے کے مترادف تصور کیا جائے گا۔
اور ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ وہ ویسے بھی ہمیں کوئی نفع نہیں پہنچانے والے جیسا کہ عوام میں یہ مثال مشہور ہے کہ ’’اللي مو على دينك ما يعينك‘‘ (جو کوئی آپ کے دین پر نہیں وہ آپ کی کوئی مدد نہيں کرسکتا) اگرچہ یہ عامیانہ محاورہ ہے مگر سچ ہے۔
اسلامی جماعتوں اور #گمراہ_فرقوں سے تعاون جائز نہیں
فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان الفوزان حفظہ اللہ
(سنیئر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: ویب سائٹ النھج الواضح
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
#SalafiUrduDawah
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2014/12/islamee_jamats_firqa_say_tawun_najaiz.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال: احسن اللہ الیکم سائل کہتا ہے کہ میں نے ایک اسلامی چینل پر مفکرین میں سے ایک کو یہ کہتے ہوا سنا کہ وہ اسلامی جماعتوں کو سیکولرزم لادینیت وغیرہ کے خلاف تعاون کرنے کے فتنے کا ذکر کررہا تھا، تو کیا یہ کلام صحیح ہے؟ (یعنی وہ اس بات کا قائل ہے کہ تمام دینی جماعتوں کو لادینی قوتوں کے خلاف تعاون کرنا چاہیے)۔
جواب: نہیں یہ بات صحیح نہیں۔ ہم اہل باطل کے ساتھ ہرگز بھی تعاون نہیں کریں گے، نہ ہی گمراہ فرقوں کے ساتھ، ہم ایسا کبھی بھی نہیں کریں گے۔ ہم تو بس اپنے بھائیوں کےساتھ تعاون کریں گے جو اللہ تعالی کی اطاعت اور منہج سلیم پر مستقیم ہوں، صرف ان سے تعاون کریں گے۔ جبکہ منحرف، گمراہ اور اہل سنت والجماعت کے مخالفین کے ساتھ ہم تعاون نہیں کریں گے۔ کیونکہ یہ گناہ اور زیادتی میں تعاون شمار ہوگا اور جس گمراہی پر وہ ہیں اسے گویا کے صحیح قرار دینے کے مترادف تصور کیا جائے گا۔
اور ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ وہ ویسے بھی ہمیں کوئی نفع نہیں پہنچانے والے جیسا کہ عوام میں یہ مثال مشہور ہے کہ ’’اللي مو على دينك ما يعينك‘‘ (جو کوئی آپ کے دین پر نہیں وہ آپ کی کوئی مدد نہيں کرسکتا) اگرچہ یہ عامیانہ محاورہ ہے مگر سچ ہے۔
[Article] #Boycotting products of the Kuffaar- Various 'Ulamaa
کافروں کی مصنوعات کا #بائیکاٹ کرنا
مختلف علماء کرام
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: مختلف مصادر
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
#SalafiUrduDawah
بسم اللہ الرحمن الرحیم
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اس بارے میں رافضیوں کی حماقت کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
ان کی حماقتیں بہت سی ہیں منجملہ ان حماقتوں میں سے یہ بھی ہے کہ وہ یزید کے بنائے ہوئے کنویں میں سے نہیں پیتے حالانکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور جو ان کے ساتھ تھے وہ ان کنوؤں اور نہروں سے پی لیا کرتے تھے جو کہ کافروں نے کھودی ہوتی تھیں۔ اسی طرح سے بعض ان میں سےشامی بیری نہیں کھاتے جبکہ یہ بات معلوم ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور جو آپ کے ساتھ تھے وہ کافرممالک سے آیا ہوا پنیر کھالیا کرتے تھے اور کافروں کے سلے ہوئے کپڑے پہن لیا کرتے تھے بلکہ زیادہ تران کے کپڑے کافروں ہی کے سلے ہوئے تھے۔۔۔
(منہاج السنۃ 1/38)
مزید علماء کرام کا کلام پڑھنے کے لیے مکمل مقالہ پڑھیں۔
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2012/10/kafiro_ki_masnoaat_boycott.pdf
کافروں کی مصنوعات کا #بائیکاٹ کرنا
مختلف علماء کرام
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: مختلف مصادر
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
#SalafiUrduDawah
بسم اللہ الرحمن الرحیم
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اس بارے میں رافضیوں کی حماقت کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
ان کی حماقتیں بہت سی ہیں منجملہ ان حماقتوں میں سے یہ بھی ہے کہ وہ یزید کے بنائے ہوئے کنویں میں سے نہیں پیتے حالانکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور جو ان کے ساتھ تھے وہ ان کنوؤں اور نہروں سے پی لیا کرتے تھے جو کہ کافروں نے کھودی ہوتی تھیں۔ اسی طرح سے بعض ان میں سےشامی بیری نہیں کھاتے جبکہ یہ بات معلوم ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور جو آپ کے ساتھ تھے وہ کافرممالک سے آیا ہوا پنیر کھالیا کرتے تھے اور کافروں کے سلے ہوئے کپڑے پہن لیا کرتے تھے بلکہ زیادہ تران کے کپڑے کافروں ہی کے سلے ہوئے تھے۔۔۔
(منہاج السنۃ 1/38)
مزید علماء کرام کا کلام پڑھنے کے لیے مکمل مقالہ پڑھیں۔
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2012/10/kafiro_ki_masnoaat_boycott.pdf
[Article] Sending Salah (#Durood) upon the prophet, its occasions, benefits and wordings - Shaykh Muhammad Naasir-ud-Deen Al-Albaanee
#درود شریف کے مواقع،صیغےاور فوائد
فضیلۃ الشیخ محمد ناصرالدین البانی رحمہ اللہ المتوفی سن 1420ھ
(محدث دیارِ شام)
ترجمہ واضافہ جات: طارق علی بروہی
مصدر: تلخیص صفۃ صلاۃ النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
#SalafiUrduDawah
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
نماز میں تشہد میں درود
درود کے 7 صیغے
نبی امت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے کے 6 عظیم الشان فوائد
نماز میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے کے وجوب کا بیان
درود شریف کی مشروعیت کے بعض دیگر مواقع
اذان کے بعد:
جمعے کے دن:
مجالس میں:
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اسم گرامی ذکر ہونے پر:
مسجد میں داخل ہوتے اور نکلتے وقت:
نماز جنازہ میں دوسری تکبیر کے بعد وغیرہ
غیر ثابت شدہ اور خودساختہ درود
تفصیل کے لیے مکمل مقالہ پڑھیں۔
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/12/durood_mawaqay_seeghay.pdf
#درود شریف کے مواقع،صیغےاور فوائد
فضیلۃ الشیخ محمد ناصرالدین البانی رحمہ اللہ المتوفی سن 1420ھ
(محدث دیارِ شام)
ترجمہ واضافہ جات: طارق علی بروہی
مصدر: تلخیص صفۃ صلاۃ النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
#SalafiUrduDawah
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
نماز میں تشہد میں درود
درود کے 7 صیغے
نبی امت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے کے 6 عظیم الشان فوائد
نماز میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے کے وجوب کا بیان
درود شریف کی مشروعیت کے بعض دیگر مواقع
اذان کے بعد:
جمعے کے دن:
مجالس میں:
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اسم گرامی ذکر ہونے پر:
مسجد میں داخل ہوتے اور نکلتے وقت:
نماز جنازہ میں دوسری تکبیر کے بعد وغیرہ
غیر ثابت شدہ اور خودساختہ درود
تفصیل کے لیے مکمل مقالہ پڑھیں۔
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/12/durood_mawaqay_seeghay.pdf
[Article] Was Rasoolullaah (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) #Noor? - Fatwaa Committee, Saudi Arabia
کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم #نور تھے؟
علمی تحقیقات اور افتاء کی مستقل کمیٹی، سعودی عرب
ترجمہ وترتیب: طارق علی بروہی
مصدر: فتاوى اللجنة الدائمة > المجموعة الأولى > المجلد الأول (العقيدة 1) > العقائد > الغلو في الرسول صلى الله عليه وسلم > الدعوى بأن رسول الله عليه الصلاة والسلام خلق من نور الله۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
#SalafiUrduDawah
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/12/kiya_nabi_noor_thay.pdf
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
فتویٰ رقم 7529:
سوال: بہت سے لوگ یہ عقیدہ رکھتے ہيں کہ تمام اشیاء نور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بنی ہیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نور اللہ کے نور سے بنا ہے، اوروہ یہ روایت کرتے ہيں کہ:
” أنا نور الله وكل شيء من نوري“
(میں اللہ کا نور ہوں، اور ہر چیز میرے نور سے ہے)
اور یہ بھی روایت کرتے ہیں:
” أول ما خلق الله نور محمد صلى الله عليه وسلم “
(سب سے پہلی چیز جو اللہ تعالی نے پیدا کی وہ نور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تھی)۔
کیا ان کی کوئی اصل ہے؟
اور یہ بھی روایت کرتے ہیں:
" أنا عرب بلا عين أي رب أنا أحمد بلا ميم أي أحد“
(میں بغیر ع کے عرب ہوں یعنی رب، اور بلا میم کے احمد ہوں یعنی احد)۔
پس کیا اس کی بھی کوئی اصل ہے؟
جواب: ہم نے اس سے پہلے فتویٰ رقم 2871 میں تفصیلی جواب دیا تھا ،جس کا متن یہ ہے:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نور من نور اللہ (اللہ کے نور میں سے نور) سے موصوف کرنے سے اگر مراد یہ ہے کہ آپ ذات کے اعتبار سے اللہ کے نور میں سے نور ہیں تو یہ قرآن مجید کے خلاف ہے کہ جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بشریت پر دلالت کرتا ہے، اور اگر نور سے مراد جو کچھ وحی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لے کر آئے کہ جو لوگوں میں سے جس کی اللہ تعالی چاہے ہدایت کا سبب ہے، تو یہ بات صحیح ہے۔ اس تعلق سے فتویٰ کمیٹی نے پہلے بھی فتویٰ صادر کیا تھا جس کا متن یہ تھا:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے نور ہے جو کہ نور رسالت و ہدایت ہے کہ جس کے ذریعے اللہ تعالی اپنے بندوں میں سے جس کی بصیرت کو چاہے ہدایت دیتا ہے۔ بلاشبہ نور رسالت و ہدایت اللہ تعالی کی طرف سے ہے، اللہ تعالی کا فرمان ہے:
﴿وَمَا كَانَ لِبَشَرٍ اَنْ يُّكَلِّمَهُ اللّٰهُ اِلَّا وَحْيًا اَوْ مِنْ وَّرَاۗئِ حِجَابٍ اَوْ يُرْسِلَ رَسُوْلًا فَيُوْحِيَ بِاِذْنِهٖ مَا يَشَاۗءُ ۭ اِنَّهٗ عَلِيٌّ حَكِيْمٌ، وَكَذٰلِكَ اَوْحَيْنَآ اِلَيْكَ رُوْحًا مِّنْ اَمْرِنَا ۭ مَا كُنْتَ تَدْرِيْ مَا الْكِتٰبُ وَلَا الْاِيْمَانُ وَلٰكِنْ جَعَلْنٰهُ نُوْرًا نَّهْدِيْ بِهٖ مَنْ نَّشَاۗءُ مِنْ عِبَادِنَا ۭ وَاِنَّكَ لَـــتَهْدِيْٓ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ، صِرَاطِ اللّٰهِ الَّذِيْ لَهٗ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَمَا فِي الْاَرْضِ ۭ اَلَآ اِلَى اللّٰهِ تَصِيْرُ الْاُمُوْرُ﴾ (الشوریٰ: 51-53)
(اور کسی بشر کے لیے ممکن نہیں کہ اللہ اس سے کلام کرے مگر وحی کے ذریعے، یا پردے کے پیچھے سے، یایہ کہ وہ کوئی پیغامبر بھیجے، پھر اپنے حکم کے ساتھ وحی کرے جو چاہے، بےشک وہ بےحد بلند، کمال حکمت والا ہے، اور اسی طرح ہم نے تمہاری طرف اپنے حکم سے ایک روح کی وحی کی، تم نہیں جانتے تھے کہ کتاب کیا ہے اور نہ یہ کہ ایمان کیا ہے ،اور لیکن ہم نے اسے ایک ایسی روشنی بنا دیا ہے جس کے ساتھ ہم اپنے بندوں میں سے جسے چاہتے ہیں راہ دکھا تے ہیں، اور بلاشبہ تم یقیناً سیدھے راستے کی طرف رہنمائی کرنے والے ہو، اس اللہ کے راستے کی طرف کہ جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اسی کا ہے، سن لو ! تمام معاملات اللہ ہی کی طرف لوٹتے ہیں)
یہ نور خاتم الاولیاء سے حاصل کردہ نہیں ہے جیسا کہ بعض ملحدوں کا خیال ہے۔ البتہ جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا جسم تھا وہ تو خون، گوشت وہڈیاں وغیرہ ہی سے بنا ہوا تھا۔ ایک ماں باپ سے پیدا ہوئے، پیدائش سے پہلے آپ پیدا شدہ نہ تھے۔ یہ جو روایت کی جاتی ہے کہ سب سے پہلے اللہ نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نور کو پیدا کیا یا اللہ تعالی نے اپنے چہرے کے نور سے ایک مٹھی بھر ی اور وہ بھری گئی مٹھی یہی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں، پھر اس کی طرف دیکھا تو اس سے قطرے گرے اور ہر قطرے سے ایک نبی پیدا ہوا یا پوری مخلوق کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نور سے پیدا فرمایا۔ یہ اور اس قسم کی دیگر باتوں میں سے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کچھ بھی ثابت نہيں ہے۔
اور سابقہ فتویٰ کی روشنی میں یہ بات واضح ہوئی کہ یہ باطل عقیدہ ہے۔ اور جو یہ روایت کیا جاتا ہے:
" أنا عرب بلا عين “
(میں بغیر عین کے عرب ہوں)۔
اس کی صحت کی بھی کوئی اساس نہيں۔ اور یہی حال :
" أنا أحمد بلا ميم “
(میں بغیر میم کے احمد ہوں)۔
کا ہے۔
کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم #نور تھے؟
علمی تحقیقات اور افتاء کی مستقل کمیٹی، سعودی عرب
ترجمہ وترتیب: طارق علی بروہی
مصدر: فتاوى اللجنة الدائمة > المجموعة الأولى > المجلد الأول (العقيدة 1) > العقائد > الغلو في الرسول صلى الله عليه وسلم > الدعوى بأن رسول الله عليه الصلاة والسلام خلق من نور الله۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
#SalafiUrduDawah
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/12/kiya_nabi_noor_thay.pdf
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
فتویٰ رقم 7529:
سوال: بہت سے لوگ یہ عقیدہ رکھتے ہيں کہ تمام اشیاء نور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بنی ہیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نور اللہ کے نور سے بنا ہے، اوروہ یہ روایت کرتے ہيں کہ:
” أنا نور الله وكل شيء من نوري“
(میں اللہ کا نور ہوں، اور ہر چیز میرے نور سے ہے)
اور یہ بھی روایت کرتے ہیں:
” أول ما خلق الله نور محمد صلى الله عليه وسلم “
(سب سے پہلی چیز جو اللہ تعالی نے پیدا کی وہ نور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تھی)۔
کیا ان کی کوئی اصل ہے؟
اور یہ بھی روایت کرتے ہیں:
" أنا عرب بلا عين أي رب أنا أحمد بلا ميم أي أحد“
(میں بغیر ع کے عرب ہوں یعنی رب، اور بلا میم کے احمد ہوں یعنی احد)۔
پس کیا اس کی بھی کوئی اصل ہے؟
جواب: ہم نے اس سے پہلے فتویٰ رقم 2871 میں تفصیلی جواب دیا تھا ،جس کا متن یہ ہے:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نور من نور اللہ (اللہ کے نور میں سے نور) سے موصوف کرنے سے اگر مراد یہ ہے کہ آپ ذات کے اعتبار سے اللہ کے نور میں سے نور ہیں تو یہ قرآن مجید کے خلاف ہے کہ جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بشریت پر دلالت کرتا ہے، اور اگر نور سے مراد جو کچھ وحی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لے کر آئے کہ جو لوگوں میں سے جس کی اللہ تعالی چاہے ہدایت کا سبب ہے، تو یہ بات صحیح ہے۔ اس تعلق سے فتویٰ کمیٹی نے پہلے بھی فتویٰ صادر کیا تھا جس کا متن یہ تھا:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے نور ہے جو کہ نور رسالت و ہدایت ہے کہ جس کے ذریعے اللہ تعالی اپنے بندوں میں سے جس کی بصیرت کو چاہے ہدایت دیتا ہے۔ بلاشبہ نور رسالت و ہدایت اللہ تعالی کی طرف سے ہے، اللہ تعالی کا فرمان ہے:
﴿وَمَا كَانَ لِبَشَرٍ اَنْ يُّكَلِّمَهُ اللّٰهُ اِلَّا وَحْيًا اَوْ مِنْ وَّرَاۗئِ حِجَابٍ اَوْ يُرْسِلَ رَسُوْلًا فَيُوْحِيَ بِاِذْنِهٖ مَا يَشَاۗءُ ۭ اِنَّهٗ عَلِيٌّ حَكِيْمٌ، وَكَذٰلِكَ اَوْحَيْنَآ اِلَيْكَ رُوْحًا مِّنْ اَمْرِنَا ۭ مَا كُنْتَ تَدْرِيْ مَا الْكِتٰبُ وَلَا الْاِيْمَانُ وَلٰكِنْ جَعَلْنٰهُ نُوْرًا نَّهْدِيْ بِهٖ مَنْ نَّشَاۗءُ مِنْ عِبَادِنَا ۭ وَاِنَّكَ لَـــتَهْدِيْٓ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ، صِرَاطِ اللّٰهِ الَّذِيْ لَهٗ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَمَا فِي الْاَرْضِ ۭ اَلَآ اِلَى اللّٰهِ تَصِيْرُ الْاُمُوْرُ﴾ (الشوریٰ: 51-53)
(اور کسی بشر کے لیے ممکن نہیں کہ اللہ اس سے کلام کرے مگر وحی کے ذریعے، یا پردے کے پیچھے سے، یایہ کہ وہ کوئی پیغامبر بھیجے، پھر اپنے حکم کے ساتھ وحی کرے جو چاہے، بےشک وہ بےحد بلند، کمال حکمت والا ہے، اور اسی طرح ہم نے تمہاری طرف اپنے حکم سے ایک روح کی وحی کی، تم نہیں جانتے تھے کہ کتاب کیا ہے اور نہ یہ کہ ایمان کیا ہے ،اور لیکن ہم نے اسے ایک ایسی روشنی بنا دیا ہے جس کے ساتھ ہم اپنے بندوں میں سے جسے چاہتے ہیں راہ دکھا تے ہیں، اور بلاشبہ تم یقیناً سیدھے راستے کی طرف رہنمائی کرنے والے ہو، اس اللہ کے راستے کی طرف کہ جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اسی کا ہے، سن لو ! تمام معاملات اللہ ہی کی طرف لوٹتے ہیں)
یہ نور خاتم الاولیاء سے حاصل کردہ نہیں ہے جیسا کہ بعض ملحدوں کا خیال ہے۔ البتہ جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا جسم تھا وہ تو خون، گوشت وہڈیاں وغیرہ ہی سے بنا ہوا تھا۔ ایک ماں باپ سے پیدا ہوئے، پیدائش سے پہلے آپ پیدا شدہ نہ تھے۔ یہ جو روایت کی جاتی ہے کہ سب سے پہلے اللہ نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نور کو پیدا کیا یا اللہ تعالی نے اپنے چہرے کے نور سے ایک مٹھی بھر ی اور وہ بھری گئی مٹھی یہی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں، پھر اس کی طرف دیکھا تو اس سے قطرے گرے اور ہر قطرے سے ایک نبی پیدا ہوا یا پوری مخلوق کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نور سے پیدا فرمایا۔ یہ اور اس قسم کی دیگر باتوں میں سے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کچھ بھی ثابت نہيں ہے۔
اور سابقہ فتویٰ کی روشنی میں یہ بات واضح ہوئی کہ یہ باطل عقیدہ ہے۔ اور جو یہ روایت کیا جاتا ہے:
" أنا عرب بلا عين “
(میں بغیر عین کے عرب ہوں)۔
اس کی صحت کی بھی کوئی اساس نہيں۔ اور یہی حال :
" أنا أحمد بلا ميم “
(میں بغیر میم کے احمد ہوں)۔
کا ہے۔
ربوبیت اور وحدانیت کی صفت ان صفات میں سے ہیں جو اللہ تعالی کے ساتھ مخصوص ہیں، جائز نہيں کہ کسی مخلوق کو اس سے موصوف کیا جائے کہ وہ رب ہے نہ ہی علی الاطلاق وہ احد ہے۔ پس یہ صفات اللہ تعالی کے اختصاص میں سے ہيں۔ چناچہ ان سے رسولوں یا انسانوں میں سے کسی کو بھی موصوف نہيں کیا جاسکتا۔
وبالله التوفيق. وصلى الله على نبينا محمد، وآله وصحبه وسلم.
اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والإِفتاء
عضو عضو نائب رئيس اللجنة الرئيس
عبد الله بن قعود عبد الله بن غديان عبد الرزاق عفيفي عبد العزيز بن عبد الله بن باز
وبالله التوفيق. وصلى الله على نبينا محمد، وآله وصحبه وسلم.
اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والإِفتاء
عضو عضو نائب رئيس اللجنة الرئيس
عبد الله بن قعود عبد الله بن غديان عبد الرزاق عفيفي عبد العزيز بن عبد الله بن باز
[Book] The love for the #prophet, and ruling regarding sending Durood & Salaam upon him, praising him and celebrating his birthday - Various 'Ulamaa
محبتِ #رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، آپ پر درود وسلام، نعت خوانی اور عید میلاد النبی کی شرعی حیثیت
مختلف علماء کرام
ترجمہ وترتیب: طارق علی بروہی
مصدر: مختلف مصادر۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
#SalafiUrduDawah
____________________________________
بسم اللہ الرحمن الرحیم
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت و تعظیم کا وجوب
محبتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعریف میں افراط و تفریط کی ممانعت
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قدرو منزلت کا بیان
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود سلام بھیجنے کی مشروعیت کا بیان
درود شریف کے مواقع،صیغےاور فوائد
غیر ثابت شدہ اور خودساختہ درود
نعت خوانی
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خلیل اللہ ہیں
عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شرعی حیثیت
جشن عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منانا نصاریٰ کی کرسمس کی مشابہت اوربدعت ہے
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/12/muhabbat_rasool_durood_melaad.pdf
محبتِ #رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، آپ پر درود وسلام، نعت خوانی اور عید میلاد النبی کی شرعی حیثیت
مختلف علماء کرام
ترجمہ وترتیب: طارق علی بروہی
مصدر: مختلف مصادر۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
#SalafiUrduDawah
____________________________________
بسم اللہ الرحمن الرحیم
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت و تعظیم کا وجوب
محبتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعریف میں افراط و تفریط کی ممانعت
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قدرو منزلت کا بیان
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود سلام بھیجنے کی مشروعیت کا بیان
درود شریف کے مواقع،صیغےاور فوائد
غیر ثابت شدہ اور خودساختہ درود
نعت خوانی
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خلیل اللہ ہیں
عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شرعی حیثیت
جشن عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منانا نصاریٰ کی کرسمس کی مشابہت اوربدعت ہے
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/12/muhabbat_rasool_durood_melaad.pdf
اگر کافروں سے ظاہر #معاہدہ ہو تو ان کے خلاف خفیہ طور پر لڑا نہیں جاسکتا
agar kafiro say zahir #muahida ho to unkay khilaf khufya tor per lada nahi ja sakta
#SalafiUrduDawah
agar kafiro say zahir #muahida ho to unkay khilaf khufya tor per lada nahi ja sakta
#SalafiUrduDawah
ہر #بدعت سے تحذیر کا وجوب اور دین میں #بدعت_حسنہ نہ ہونے کا بیان - شیخ علی بن یحیی #الحدادی
har #bidat say tehzeer ka wujoob aur deen may #bidat_e_hasana na hone ka bayan - shaykh alee bin yahyaa #al_haddadee
#SalafiUrduDawah
har #bidat say tehzeer ka wujoob aur deen may #bidat_e_hasana na hone ka bayan - shaykh alee bin yahyaa #al_haddadee
#SalafiUrduDawah
#Quetta
#کوئٹہ
Terrorist attack on a church in the Muslim country will be considered as treachery and disloyalty in Islaam
#SalafiUrduDawah
#کوئٹہ
Terrorist attack on a church in the Muslim country will be considered as treachery and disloyalty in Islaam
#SalafiUrduDawah
[Book] The noble status of the prophet 'Essa (#Jesus) (alayhis-salam) in Islaam – Shaykh Rabee' bin Hadee Al-Madkhalee
اسلام میں سیدنا #عیسی علیہ السلام کا مقام ومرتبہ – شیخ ربیع بن ہادی المدخلی
#SalafiUrduDawah
#christmas
فرمان باری تعالی ہے:
(يٰٓاَهْلَ الْكِتٰبِ لَا تَغْلُوْا فِيْ دِيْنِكُمْ وَلَا تَقُوْلُوْا عَلَي اللّٰهِ اِلَّا الْحَقَّ ۭاِنَّمَا الْمَسِيْحُ عِيْسَى ابْنُ مَرْيَمَ رَسُوْلُ اللّٰهِ وَكَلِمَتُهٗ ۚ اَلْقٰىهَآ اِلٰي مَرْيَمَ وَرُوْحٌ مِّنْهُ ۡ فَاٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَرُسُلِهٖ ڟ وَلَا تَقُوْلُوْا ثَلٰثَةٌ ۭاِنْتَھُوْا خَيْرًا لَّكُمْ ۭاِنَّمَا اللّٰهُ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ ۭسُبْحٰنَهٗٓ اَنْ يَّكُوْنَ لَهٗ وَلَدٌ ۘ لَهٗ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَمَا فِي الْاَرْضِ ۭوَكَفٰي بِاللّٰهِ وَكِيْلًا، لَنْ يَّسْتَنْكِفَ الْمَسِيْحُ اَنْ يَّكُوْنَ عَبْدًا لِّلّٰهِ وَلَا الْمَلٰىِٕكَةُ الْمُقَرَّبُوْنَ ۭوَمَنْ يَّسْتَنْكِفْ عَنْ عِبَادَتِهٖ وَيَسْتَكْبِرْ فَسَيَحْشُرُهُمْ اِلَيْهِ جَمِيْعًا) (النساء: 171-172)
(اے اہل کتاب! اپنے دین میں غلو نہ کرو (حد سے نہ گزرو) اور اللہ پر مت کہو مگر صرف حق بات۔ نہیں ہے مسیح عیسیٰ ابن مریم مگر اللہ کے رسول اور اس کا کلمہ، جو اس نے مریم کی طرف بھیجا اور اس کی طرف سے ایک روح ہیں۔ پس اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ اور مت کہو کہ تین (خدا) ہیں، باز آجاؤ، تمہارے لیے یہی بہتر ہے۔ اللہ تو صرف ایک ہی معبود برحق ہے، وہ اس سے پاک ہے کہ اس کی کوئی اولاد ہو، اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور اللہ بطور وکیل کافی ہے، مسیح ہرگز اس سے کبھی عار نہ رکھتے کہ وہ اللہ کے بندے ہوں اور نہ مقرب فرشتے ہی، اور جو بھی اس کی بندگی سے عار رکھے اور تکبر کرے تو عنقریب وہ ان سب کو اپنی طرف اکٹھا کرے گا)
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2015/12/essa_islaam_muqam_martaba.pdf
اسلام میں سیدنا #عیسی علیہ السلام کا مقام ومرتبہ – شیخ ربیع بن ہادی المدخلی
#SalafiUrduDawah
#christmas
فرمان باری تعالی ہے:
(يٰٓاَهْلَ الْكِتٰبِ لَا تَغْلُوْا فِيْ دِيْنِكُمْ وَلَا تَقُوْلُوْا عَلَي اللّٰهِ اِلَّا الْحَقَّ ۭاِنَّمَا الْمَسِيْحُ عِيْسَى ابْنُ مَرْيَمَ رَسُوْلُ اللّٰهِ وَكَلِمَتُهٗ ۚ اَلْقٰىهَآ اِلٰي مَرْيَمَ وَرُوْحٌ مِّنْهُ ۡ فَاٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَرُسُلِهٖ ڟ وَلَا تَقُوْلُوْا ثَلٰثَةٌ ۭاِنْتَھُوْا خَيْرًا لَّكُمْ ۭاِنَّمَا اللّٰهُ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ ۭسُبْحٰنَهٗٓ اَنْ يَّكُوْنَ لَهٗ وَلَدٌ ۘ لَهٗ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَمَا فِي الْاَرْضِ ۭوَكَفٰي بِاللّٰهِ وَكِيْلًا، لَنْ يَّسْتَنْكِفَ الْمَسِيْحُ اَنْ يَّكُوْنَ عَبْدًا لِّلّٰهِ وَلَا الْمَلٰىِٕكَةُ الْمُقَرَّبُوْنَ ۭوَمَنْ يَّسْتَنْكِفْ عَنْ عِبَادَتِهٖ وَيَسْتَكْبِرْ فَسَيَحْشُرُهُمْ اِلَيْهِ جَمِيْعًا) (النساء: 171-172)
(اے اہل کتاب! اپنے دین میں غلو نہ کرو (حد سے نہ گزرو) اور اللہ پر مت کہو مگر صرف حق بات۔ نہیں ہے مسیح عیسیٰ ابن مریم مگر اللہ کے رسول اور اس کا کلمہ، جو اس نے مریم کی طرف بھیجا اور اس کی طرف سے ایک روح ہیں۔ پس اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ اور مت کہو کہ تین (خدا) ہیں، باز آجاؤ، تمہارے لیے یہی بہتر ہے۔ اللہ تو صرف ایک ہی معبود برحق ہے، وہ اس سے پاک ہے کہ اس کی کوئی اولاد ہو، اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور اللہ بطور وکیل کافی ہے، مسیح ہرگز اس سے کبھی عار نہ رکھتے کہ وہ اللہ کے بندے ہوں اور نہ مقرب فرشتے ہی، اور جو بھی اس کی بندگی سے عار رکھے اور تکبر کرے تو عنقریب وہ ان سب کو اپنی طرف اکٹھا کرے گا)
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2015/12/essa_islaam_muqam_martaba.pdf