Maktabah Salafiyyah Islamabad
2.17K subscribers
2.48K photos
52 videos
211 files
4.92K links
Updates of our website www.maktabahsalafiyyah.org
Download Telegram
#SalafiUrduDawah
ملازمین ، #خادموں و #مزدوروں کے #حقوق کی ادائیگی میں #کوتاہی و #ظلم کرنا#
#mulazimeen, #khadimo aur #mazdoro k #huqooq ki adaegi may #kotahi o #zulm karna
[#SalafiUrduDawah Article] Ruling regarding differentiating between the #understanding_of_Salaf and the #methodology_of_Salaf – Shaykh #Rabee bin Hadee #Al_Madkhalee
#فہم_سلف اور #منہج_سلف میں فرق کرنا
فضیلۃ الشیخ #ربیع بن ہادی #المدخلی حفظہ اللہ
(سابق صدر شعبۂ سنت، مدینہ یونیورسٹی)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: کیسٹ: أسباب الإنحراف وتوجيهات منهجية۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/10/fehm_e_salaf_manhaj_e_salaf_farq_karna.pdf


سوال: شیخنا آپ کی کیا رائے ہے اس کے بارے میں جو منہج سلف اور فہم سلف میں فرق کرتا ہے اور کہتا ہے میں منہج سلف کا تو پابند ہوں لیکن فہم سلف کا نہیں؟
جواب: میرے خیال سے اس کلام کا قائل اگر واقعی منہج سلف کا پابند ہے اور اس کا اس تعلق سے سب کو مشاہدہ ہے، پھر وہ ایسی عبارت استعمال کرتا ہے، مقصد اس کا ہوتا ہے کہ میں کسی کی ہر چیز میں تقلید نہیں کرتا۔ البتہ ہوسکتا ہے وہ کوئی دوسری بات سوچ کر ایسا کہہ رہا ہو یہ تو میں اس کی طرف سے کہہ رہا ہوں کہ شاید وہ ایسا سوچتا ہو اور بعض سلف کی مخالفت کرتا ہو، لیکن عقائد سلف اور ان کی فقہ کے دائرے سے باہر نہ نکلتا ہو ، پھر ہوسکتا ہے وہ لوٹ بھی آئے۔ کیونکہ آپ ایسے مسائل پائیں گے کہ سلف نے ان میں اختلاف کیا ہے، دراصل سلف کے مفاہیم کسی فروعی مسئلے کے تعلق سے مختلف ہوتے تھے یعنی فروعی مسائل میں نصوص کے فہم کے تعلق سے ۔ کبھی اختلاف امام مالک اور الشافعی میں پایا جاتا ہے تو کبھی الشافعی اور احمد رحمہم اللہ میں۔ پس شرعی دلائل کی روشنی میں قرآنی اور نبوی نصوص کی روشنی میں انہیں پڑھا جاتا ہے پھر کسی مذہب کو کسی مذہب پر ترجیح دی جاتی ہے، ایسا تو وہ کرسکتا ہے۔
لیکن اس کا مقصد اگر محض اس سے توجہ ہٹانا ہو ،اور میرا نہیں خیال کہ کسی سلفی کا یہ مقصد ہو!اسی لیے میں نے حسن ظن کے باب میں یہ بات کہی کہ ہوسکتا ہے اس کی نیت وہ بات ہو جو میں نے ابھی ذکر کی، البتہ اگر واقعی کوئی انسان اس سے توجہ ہٹا کر فہم سلف کی ٹکر میں اپنا فہم لاتا ہو جو اس نے خود ایجاد کیا اس سے پہلے کوئی اس کا قائل نہيں تھا تو پھر ایسا شخص کسی عزت وکرامت کا مستحق نہیں۔
بہرحال ہم اس کے کلام کو حسن ظن کے باب میں رکھتے ہوئے اس پر محمول کریں جو میں نے پہلے ذکر کیا۔ اور میرا خیال ہے مشایخ اس کلام میں میری موافقت کریں گے۔اور اس مناسبت سے میں یہ کہتا ہوں کہ: میں ہر جگہ موجود سلفیوں کو یہ نصیحت کرتاہوں کہ وہ منہج اور فہم سلف کے ساتھ خود کو مقید وپابند رکھیں، اسے حق ہے کہ وہ اس دائرے میں رہتے ہوئے اس منہج اور اس فہم کے دائرے میں رہتے ہوئے اس چیز کو راجح قرار دے جو اس پر واضح ہو کہ یہ حق ہے، لیکن ایسا نہ کرے کہ سلفیوں پرخروج کرے ایسی نت نئی آراءاختیار کرکے جسے اس نے منہج سلف کے باہر سے اخذ کیا ہو۔ اہل بدعت وضلالت کی جماعتوں یا احزاب وغیرہ سے، پھر وہ چاہے کہ سلفیوں کا اس کو پابند بنائے، جس کا نتیجہ تفرقہ اور اختلاف ہو۔ لہذا میں اس صنف کے لوگوں کو یہ نصیحت کرتا ہوں کہ وہ اللہ تعالی کے حضور تائب ہوں اور فتنوں کے اسباب اور ایسے امور سے بچیں جو سلفیوں کے مابین تفرقے اور پھوٹ کا سبب ہوں۔
اور آج یہی معاملہ چل رہا ہے بہت سے علاقوں میں، جس کا سبب ایک ایسا انسان ہوتا ہے کہ جس کے پاس کوئی فکر پیدا ہوئی ہوتی ہے جسے اس نے سلفی منہج کے دشمنوں سے اخذ کیا ہوتا ہے لیکن سمجھتا یہ ہے کہ وہ حق ہے۔ پھر وہ اس کی طرف دعوت دیتا ہے اور اسی بنیاد پر دوستی ودشمنی برتتا ہے۔ پس اس کے نتیجے میں سلفیوں کے مابین اختلاف، تفرقہ اور پھوٹ پٹ جاتی ہے۔
پس ہم ایسے لوگوں کو نصیحت کرتے ہيں کہ اللہ تعالی کے حضور توبہ کریں اور ان امور کو ترک کردیں جو تفرقے کا سبب بنتے ہيں اگرچہ وہ اپنے زعم میں خود کو حق پر ہی کیوں نہ سمجھتے ہوں!
[#SalafiUrduDawah Article] Claiming that binding Qura'an and Sunnah with the #understanding_of_Salaf is Bida'ah – Shaykh Saaleh bin Muhammad #Al_Luhaidaan
کیا قرآن وحدیث کو #فہم_سلف صالحین کے ساتھ جوڑنا بدعت ہے؟
فضیلۃ الشیخ صالح بن محمد #اللحیدان حفظہ اللہ
(سنیئر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
مترجم: طارق علی بروہی
مصدر: شرح عقیدۃ الواسطیۃ درس 10 سوال وجواب
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2014/05/kiya_fehm_salaf_bidat_hai.pdf

بسم اللہ الرحمن الرحیم
پچھلے دنوں اکتوبر 2013ع میں انٹرنیٹ پر’’ اردو مجلس فارم ‘‘میں مولانا رفیق طاہر صاحب نے یہ تحریر فرمایا کہ:
’’جی ہاں، کتاب وسنت کے ساتھ فہم سلف کا دم چھلہ لگانا یا ان کے ساتھ نتھی کرنا ایک بدعت ہے۔۔۔ کتاب وسنت کو فہم سلف سے مشروط کرنا بدعت سے بچاتا نہیں بلکہ بدعت کی طرف دھکیلتا ہے اور امت کو تشتت وافتراق کی بھینٹ چڑھاتا ہے۔۔۔ اس بدعت کا حکم یہ ہے کہ یہ بدعت صغرىٰ غیر مکفرہ ہے‘‘[1]۔
اس نظریے کے متعلق ہم نے کچھ ایام قبل سعودی عرب کے مشہور کبار سلفی علماء میں سے ایک عالم شیخ صالح اللحیدان حفظہ اللہ سے بعض ساتھیوں کے توسط سے سوال پوچھوایا کہ: ہم کس طرح اس شخص پر رد کریں یا جواب دیں جو یہ گمان کرتا ہے کہ سلف صالحین کی اتباع کرنا بدعت ہے؟
الشیخ: یہ شخص کسی جواب یا رد کا مستحق نہیں اس کا کوئی اعتبار نہيں۔ اللہ تعالی نے جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا ذکر کیا تو فرمایا:
﴿وَالَّذِيْنَ جَاءُوْ مِنْۢ بَعْدِهِمْ يَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِاِخْوَانِنَا الَّذِيْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِيْمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِيْ قُلُوْبِنَا غِلًّا لِّلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا﴾ (الحشر: 10)
(اور (ان کے لیے) جو ان کے بعد آئے، وہ کہتے ہیں اے ہمارے رب! ہمیں اور ہمارے ان بھائیوں کو بخش دے جنہوں نے ایمان لانے میں ہم سے پہل کی اور ہمارے دلوں میں ان لوگوں کے لیے کوئی کینہ نہ رکھ جو ایمان لائے)
پس ہر کوئی جو اس چیز پر ہو جس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہم تھے سلف صالحین میں سے ہے۔ یہ لوگ سلف ہیں۔ سلف سے مراد وہ لوگ ہیں جو گزر گئے اور ان کا وقت وزمانہ گزر چکا۔ لوگ یا تو خلف ہیں ایسے سلف کے جو کریم (صالحین) تھے۔ یا وہ برے سلف کے خلف ہيں۔ اللہ تعالی ہی سے عافیت کا سوال ہے۔
[1] شیخ حفظہ اللہ کے جواب کے علاوہ ان کے رد پر ڈاکٹر مرتضی بن بخش حفظہ اللہ کی سیریز ’’فہم سلف کی شرعی حیثیت‘‘ بھی سنا جاسکتاہے۔ جو ان کے آفیشل ویب سائٹ اصحاب الحدیث پر دستیاب ہے۔(توحید خالص ڈاٹ کام)
[#SalafiUrduDawah Article] Types and rulings of the people who #visit_graves - Shaykh Muhammad bin Saaleh #Al_Uthaimeen

#قبروں_کی_زیارت پر جانے والوں کی اقسام واحکام

فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح #العثیمین رحمہ اللہ المتوفی سن 1421ھ

(سابق سنئیر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)

ترجمہ: طارق علی بروہی

مصدر: فتاوی نور علی الدرب (نصیۃ): التوحید والعقیدۃ۔

پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/11/qabro_ziyarat_aqsaam_ahkaam.pdf

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

سوال: بارک اللہ فیکم۔ کیا ایسے شخص کا ذبیحہ کھانا جائز ہے جو مزاروں پر جاتا ہے اور ان سے تبرک حاصل کرتا ہے، وسیلہ بناتا ہے، اور کیا اس کے پیچھے نماز جائز ہے، وجزاکم اللہ خیراً؟

جواب: دراصل مزاروں پرجانے والوں کی کچھ اقسام ہیں:

پہلی قسم: جو مزاروں پر اس لیے جاتے ہیں کہ اسے پکارتے ہیں، پناہ طلب کرتے ہیں، مدد طلب کرتے ہیں، اور اس سے رزق طلب کرتے ہيں تو ایساکرنے والے شرک اکبر کے مرتکب مشرک ہیں۔ نہ ان کا ذبیحہ حلال ہے اور نہ ہی نماز میں امامت کیونکہ اللہ تعالی فرماتا ہے:

﴿اِنَّ اللّٰهَ لَا يَغْفِرُ اَنْ يُّشْرَكَ بِهٖ وَيَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ يَّشَاءُ ۭوَمَنْ يُّشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًۢا بَعِيْدًا﴾ (النساء: 116)

(بے شک اللہ تعالی اس بات کو نہیں معاف کرتا کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک کیا جائے البتہ اس کے سوا جو گناہ ہیں وہ جس کے لیے چاہتا ہے معاف فرمادیتا ہے، اور جس نے اللہ تعالی کے ساتھ شریک ٹھہرایا تو وہ بہت دور کی گمراہی میں جاپڑا)

ایک اور آیت میں ہے:

﴿ فَقَدِ افْتَرٰٓى اِثْمًا عَظِيْمًا ﴾ (النساء: 48)

(یقیناً اس نے بہت عظیم گناہ اور بہتان باندھا)

دوسری قسم: وہ لوگ جو مزاروں پر اس لیے جاتے ہیں کہ قبر کے پاس اللہ تعالی سے دعاء کریں گے یہ عقیدہ رکھتے ہوئے کہ اس کے پاس دعاء کرنا مسجد یا اپنے گھر میں دعاء کرنے سے افضل ہے اور بلاشبہ یہ گمراہی، غلطی اور جہالت ہے لیکن یہ کفر کی حد تک نہیں پہنچتی ، کیونکہ وہ خالص اللہ تعالی سے دعاء کے لیے گیا تھا مگر اس کا یہ گمان تھا کہ اس قبر پر اس کا دعاء کرنا افضل ہے اور قبولیت کے زیادہ قریب ہے۔

تیسری قسم: جو قبروں کا طواف اللہ تعالی کی تعظیم کے لیے کرتا ہے یہ سوچ کرکہ یہ صاحب قبر اولیاء اللہ میں سے ہے اور ان کی تعظیم کرنا دراصل اللہ تعالی ہی کی تعظیم ہے تو ایسا شخص بدعتی ہے مگر شرک اکبر کرنے والا مشرک نہیں کیونکہ وہ صاحب قبر کی تعظیم کے لیے طواف نہیں کررہا بلکہ وہ تو اللہ تعالی کی تعظیم کے لیے طواف کررہا ہے ۔ لیکن اگر وہ واقعی صاحب قبر کی تعظیم میں طواف کرے تو قریب ہے کہ وہ شرک اکبر والا مشرک بن جائے گا۔

چوتھی قسم: جو قبروں پر شرعی زیارت کے لیے جاتا ہے اور فوت شدگان کے لیے دعاء کرتا ہےتو یہ شرعی زیارت ہے جس کا حکم نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے:

’’إِنِّي كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ فَزُورُوهَا، فَإِنَّهَا تُذَكِّرُكُمْ الْآخِرَةَ‘‘([1])

(بلاشبہ میں تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کیا کرتا تھا، لیکن اب ان کی زیارت کیا کرو کیونکہ بے شک یہ تمہیں آخرت کی یاد دلائیں گی)۔

اور خود آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بقیع قبرستان جاکر فوت شدگان کے لیے دعاء مانگا کرتے تھے۔ اور اس زیارت کے دوران جو دعاء مستحب ہے وہ یہ ہے کہ:

’’السَّلَامُ عَلَيْكُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ، وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِكُمْ لَاحِقُونَ يَرْحَمُ اللَّهُ الْمُسْتَقْدِمِينَ مِنَّا وَمِنكُم وَالْمُسْتَأْخِرِينَ و نَسْأَلُ اللَّهَ لَنَا وَلَكُمُ الْعَافِيَةَ اللَّهُمَّ لَا تَحْرِمْنَا أَجْرَهُمْ، وَلَا تَفْتِنَّا بَعْدَهُمْ وَ اغْفِرْ لَنَا وَلَهُم‘‘([2])

(مومن قوم کی آرام گاہ تم پر سلامتی ہو، اور ہم بھی ان شاء اللہ تم سے ملنے والے ہیں، اللہ تعالی ہمارے اور تمہارے گزرے ہوؤں اور پیچھے رہ جانے والوں پر رحم فرمائیں، اور ہم اللہ تعالی سے اپنے اور تمہارے لیے عافیت کا سوال کرتے ہیں، اے اللہ! ہمیں ان کے اجر سے محروم نہ کرنا اور ان کے جانے کے بعد ہمیں کسی فتنے میں مبتلا نہ کرنا، اور ہماری اور ان کی بخشش فرمادے)۔
اور یہ بات بھی جاننی چاہیے کہ قبروں کو سجانا یا اس پر عمارت (مزار) تعمیر کرنا جائز نہیں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قبروں پر تعمیر کرنے یا انہيں چونا گچ پکا کرنے یا صاحب قبر کے لیے کسی بھی طرح کی خاص تعظیم بجالانے سے منع فرمایا ہے۔حالانکہ صاحب قبر تو اس سجاوٹ سے بالکل مستغنی ہے یہ سب سجاوٹیں وغیرہ اسے کوئی نفع نہیں پہنچائیں گی، کیونکہ وہ زمین کے پیٹ میں مٹی تلے دفن ہیں۔ پھر کیسے کہا جاسکتا ہے کہ یہ سب سجاوٹ اور مزار تعمیر کرنا وغیرہ صاحب قبر کی تعظیم کے لیے ہے حالانکہ صاحب قبر کو تو اس تعظیم کا شعور ہی نہیں اور نہ اسے اس کا کوئی فائدہ موصول ہوسکتا ہے۔ بلکہ یہ تو وسائل شرک میں سے ایک اہم وسیلہ ہے اگرچہ کچھ عرصہ بیت جانے کے بعد ہی ہوآخر یہ شرک کا ذریعہ بن جاتا ہے۔

پس قبروں کی زیارت کرنے والوں کی مندرجہ بالا اقسام کے پیش نظر ہی ان کے احکام بنیں گے کہ وہ شخص مشرک بنتا ہے یا نہیں تو اسی صورت میں اس کے پیچھے نماز ہوگی یا نہیں۔ اور یہ جاننا چاہیے کہ قول راحج یہی ہے کہ کسی فاسق وگنہگار کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے اگر اس کے پیچھے نماز پڑھنا اس امام کے لیے اس دھوکے کا سبب نہ بنے کہ میرا گناہ کرنا صحیح ہے یا کسی دوسرے مقتدی وغیرہ کے دھوکے کا سبب بنے کہ جب آپ کو اس فاسق کے پیچھے نماز پڑھتا دیکھے تو سمجھے کہ وہ گنہگار امام نہیں ۔ البتہ جو کافر ہو یعنی اس کی بدعت کفر کے درجے تک پہنچنے والی بدعت مکفرہ ہو تو اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں، کیونکہ کافر کی نماز نہیں ہوتی۔



[1] مسند احمد 1240۔



[2] صحیح مسلم، ابن ماجہ ومسنداحمد وغیرہ کی احادیث سے ماخوذ۔
[#SalafiUrduDawah Article] Explanation of #Kitaab_ut_Tawheed (Chapter - 4) - Shaykh Saaleh bin Fawzaan #Al_Fawzaan

شرح #کتاب_التوحید ، باب 4: لا الہ الا اللہ کی گواہی کی طرف دعوت دینا

فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان #الفوزان حفظہ اللہ

(سنیئر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)

ترجمہ: طارق علی بروہی

مصدر: الملخص في شرح كتاب التوحيد

پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

بسم اللہ الرحمن الرحیم

شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

باب 4: لا الہ الا اللہ کی گواہی کی طرف دعوت دینا

تفصیل کے لیے مکمل مقالہ پڑھیں۔

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/11/sharh_kitab_ut_tawheed_fawzaan_chap_4.pdf

[Urdu Audio]
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/11/sharh_kitab_ut_tawheed_fawzaan_chap04.mp3
#SalafiUrduDawah
یہ مقولہ: سب کو سنو اور صحیح بات لے لو درست نہيں ! - محدث سید محمد #نذیر_حسین_دہلوی
ye maqola: sub ko suno aur saheeh baat laylo, durust nahi! - muhaddith sayyed muhammad #nazeer_hussain_dehalwee
[#SalafiUrduDawah Audio] Explanation of #Kitaab_ul_Aetisaam of #Saheeh_Bukharee – Shaykh #Rabee bin Hadee #Al_Madkhalee
شرح #کتاب_الاعتصام للبخاری – شیخ #ربیع بن ہادی #المدخلی
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: بهجة القاري بفوائد منهجية ودروس تربوية من كتاب الإعتصام بالكتاب والسنة من #صحيح_البخاري
پیشکش: توحید خالص ڈاٹ کام

حدیث 10– حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ يُونُسَ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، ‌‌‌‌‌‏أَنَّعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ:‌‌‌‏ "قَدِمَ عُيَيْنَةُ بْنُ حِصْنِ بْنِ حُذَيْفَةَ بْنِ بَدْرٍ، ‌‌‌‌‌‏فَنَزَلَ عَلَى ابْنِ أَخِيهِ الْحُرِّ بْنِ قَيْسِ بْنِ حِصْنٍ وَكَانَ مِنَ النَّفَرِ الَّذِينَ يُدْنِيهِمْ عُمَرُ وَكَانَ الْقُرَّاءُ أَصْحَابَ مَجْلِسِ عُمَرَ وَمُشَاوَرَتِهِ كُهُولًا كَانُوا أَوْ شُبَّانًا، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ عُيَيْنَةُ لِابْنِ أَخِيهِ:‌‌‌‏ يَا ابْنَ أَخِي هَلْ لَكَ وَجْهٌ عِنْدَ هَذَا الْأَمِيرِ، ‌‌‌‌‌‏فَتَسْتَأْذِنَ لِي عَلَيْهِ ؟، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ سَأَسْتَأْذِنُ لَكَ عَلَيْهِ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:‌‌‌‏ فَاسْتَأْذَنَ لِعُيَيْنَةَ فَلَمَّا دَخَلَ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ وَاللَّهِ مَا تُعْطِينَا الْجَزْلَ وَمَا تَحْكُمُ بَيْنَنَا بِالْعَدْلِ، ‌‌‌‌‌‏فَغَضِبَ عُمَرُ حَتَّى هَمَّ بِأَنْ يَقَعَ بِهِ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ الْحُرُّ:‌‌‌‏ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، ‌‌‌‌‌‏إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى، ‌‌‌‌‌‏قَالَ لِنَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‌‌‌‏ خُذِ الْعَفْوَ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنِ الْجَاهِلِينَ سورة الأعراف آية 199 وَإِنَّ هَذَا مِنَ الْجَاهِلِينَ فَوَاللَّهِ مَا جَاوَزَهَا عُمَرُ حِينَ تَلَاهَا عَلَيْهِ وَكَانَ وَقَّافًا عِنْدَ كِتَابِ اللَّهِ".

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/11/sharh_kitaab_ul_aetisaam_bukharee_rabee_05.mp3
‏⁧ #الآن_مباشر

📘 شرح كتاب ⁧ #إنعام_الباري ⁩ بشرح كتاب ⁧ #الاعتصام ⁩ من ⁧ #صحيح_البخاري
🎙فضيلة الشيخ ⁧ #عبيد_الجابري ⁩ حفظه الله
📻#الإذاعة_الرئيسية1️⃣
‏⁦ radio.miraath.net:7000/stream
[#SalafiUrduDawah Article] The #prohibition of #superstitions in #Islaam – Shaykh Muhammad bin Saaleh #Al_Uthaimeen
#اسلام میں #بدشگونی کی #مذمت
فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح #العثیمین رحمہ اللہ المتوفی سن 1421ھ
(سابق سنئیر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ وتبویب: طارق علی بروہی
مصدر: القول المفيد على كتاب التوحيد (معمولی ترمیم کے ساتھ).
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
عناوین
بدشگونی کی تعریف
بدشگونی توحید کے منافی ہے
بدشگونی کا نقصان
بدشگونی سے متعلق بعض آیات
چھوت چھات کی بیماری کی حقیقت
الو کے بولنے کی تاثیر کی حقیقت
ماہ صفر منحوس نہیں
ان چیزوں کے وجود کی نفی کی گئی ہے یا تاثیر کی؟
ان چیزوں کی نفی کرنے کی حکمت
ستاروں کی تاثیر کا عقیدہ
موسمی پیشنگوئی وغیرہ کے تعلق سے الفاظ میں احتیاط
بھوت پریت کی حقیقت
نیک فال کیا ہے؟
بدشگونی اور فال میں فرق
بدشگونی سے بچنے یا اس کے پیدا ہونے کی صورت میں پڑھی جانے والی دعاء
بدشگونی شرک ہے
شرک اصغر جاننے کا ایک مفید قاعدہ
بدشگونی کو دور کیسے کیا جاسکتا ہے؟
بدشگونی کا کفارہ
اس حدیث سے حاصل ہونے والے فوائد
بدشگونی جانچنے کا معیار
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2016/11/islam_badshoguni_muzammat.pdf
[#SalafiUrduDawah Article] Ruling regarding saying: "#Allaah_is_everywhere!" - Various 'Ulamaa

#اللہ_ہر_جگہ_ہے “کہنے کا حکم؟

مختلف علماء کرام

ترجمہ وترتیب: طارق علی بروہی

مصدر: مختلف مصادر۔

پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ

سوال: اس شخص کا کیا حکم ہے کہ جب اس سے پوچھا جائے کہ اللہ تعالی کہاں ہے تو وہ کہتا ہے ہرجگہ! شرعی دلائل کی روشنی میں صحیح جواب کیا ہونا چاہیے؟

جواب: بسم الله الرحمن الرحيم، الحمد لله، صلى الله وسلم على رسول الله وعلى آله وأصحابه ومن اهتدى بهداه أما بعد:

اس شخص پرواجب ہےکہ جس سے پوچھاجائے کہ اللہ تعالی کہاں ہے؟ کہ وہ وہی جواب دے جو اس لونڈی صحابیہ رضی اللہ عنہا نے دیا تھا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے یہی سوال کیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک لونڈی لائی گئی جس کا آقا اسے آزاد کرنا چاہتا تھا۔ لہذا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (اس کے ایمان کا امتحان لینے کو) پوچھا کہ:

’’أَيْنَ اللَّهُ ؟ قَالَتْ: فِي السَّمَاءِ، قَالَ: مَنْ أَنَا؟ قَالَتْ: أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ‘‘

(اللہ تعالی کہاں ہے؟ اس نے جواب دیا آسمان پر، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا: میں کون ہوں؟ کہا: آپ اللہ کےرسول ہیں)۔

اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جو انہیں لے کر آئے تھے ان سےکہا:

’’أَعْتِقْهَا، فَإِنَّهَا مُؤْمِنَةٌ‘‘ ([1])

(اسے آزاد کردیں کیونکہ یہ مومنہ عورت ہے)۔

تفصیل کے لیے مکمل مقالہ پڑھیں۔


[1] صحیح مسلم 540۔

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/11/Allaah_har_jaga_hai_kehnay_ka_hukm.pdf