[#SalafiUrduDawah Article] A brief introduction of #Mutazilah sect - Shaykh Saaleh bin Fawzaan #Al_Fawzaan
فرقۂ #معتزلہ کا مختصر تعارف
فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان #الفوزان حفظہ اللہ
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: کتاب لمحة عن الفرق الضالة ۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2012/11/mautazilah_mukhtasar_taruf.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
معتزلہ کا مذہب یہ ہے کہ وہ اللہ تعالی کے اسماء کو مانتے ہیں لیکن صفات کے منکر ہیں، بس وہ مجرد یعنی صفت سے عاری اسم مانتے ہیں۔ اسماء الہی مجرد الفاظ ہيں کہ جن کا نہ کوئی معنی ہے اور نہ صفت ۔
انہیں معتزلہ اس لیے کہا جاتا ہے کہ ان کے امام واصل بن عطاء مشہور جلیل القدر تابعی امام حسن بصری رحمہ اللہ کے شاگرد ہوا کرتے تھے۔ جب اس نے امام حسن بصری رحمہ اللہ سے کبیرہ گناہ کے مرتکب کے حکم کے بارے میں پوچھا؟ تو آپ نے اہل سنت والجماعت کا جو قول ہے وہی فرمایا:
”انہ مؤمن ناقص الایمان، مؤمن بایمانہ فاسق بکبیرتہ“
(وہ ناقص الایمان مومن ہے، اپنے ایمان کی وجہ سے مومن ہے اور کبیرہ گناہ کی وجہ سے فاسق ہے)۔
مگر واصل بن عطاء اپنے شیخ کے اس جواب سے راضی نہ ہوا تو اس نے اعتزال (کنارہ کشی) اختیار کرلی اور کہا: نہیں، میں ایسے کبیرہ گناہ کے مرتکب کو نہ مومن سمجھتاہوں اور نہ کافر بلکہ وہ تو منزل بین المنزلتین (دو منزلوں کے درمیان ایک منزل) پر ہے۔
پس اس نے اپنے شیخ حسن رحمہ اللہ کا حلقہ چھوڑ کر مسجد کے ایک کونے میں جگہ اختیار کرلی اور آہستہ آہستہ اوباش قسم کے لوگ اس کے گرد جمع ہوگئے اور اس کے قول کے قائل ہوگئے۔ یہی حال ہوتا ہے گمراہی کے داعیان کا ہر دور میں کہ لازمی طور پر بہت سے لوگ ان کی طرف لپکے جاتے ہیں، اس میں بھی اللہ تعالی کی عظیم حکمتیں پنہاں ہیں۔
انہوں نے حسن جو کہ اہل سنت کے امام اور شیخ تھے کی مجلس جو کہ خیر وعلم کی مجلس تھی کو چھوڑ کر اس گمراہ اور گمراہ گر معتزلی واصل بن عطاء کی مجلس اختیار کی۔
اس کے مشابہ بہت سے لوگ ہمارے اس زمانےمیں بھی پائے جاتے ہیں جو علماء اہل سنت والجماعت کی مجلس چھوڑ کر منحرف فکر کے مفکرین کی مجالس کو اختیار کرلیتے ہیں۔ پس آپ انہیں پائیں گے کہ انہی کی کیسٹوں اور کتابوں کی شدید حرص کرتے ہیں اور انہی پر قناعت کرکے بیٹھ جاتے ہیں ۔ اگر آپ ان سے کہیں کہ اس میں ایسی باتیں ہیں جو عقیدۂ اہل سنت والجماعت اور سلف صالحین کے خلاف ہے جیسے خلق قرآن ، یا تاویل صفات باری تعالی، یا پھر حکمرانوں کے خلاف لوگوں کو ابھارنا وغیرہ۔ تو وہ کہتے ہیں کہ: یہ تو معمولی سے غلطیاں ہیں جو اس کتاب کی قرأت اور اس کی تقاریر سننے میں کوئی مانع نہیں، حالانکہ ہمارے سلف وخلف علماء کی کتب میں وہ کچھ ہے جو ان کی کتابیں پڑھنے سے ہمیں مستغنی کردیتا ہے۔ تو جو کوئی ان کی بات سنتاہے اسے وہ اس طرح سے گمراہ کرتے ہیں۔۔۔
﴿لِيَحْمِلُوْٓا اَوْزَارَهُمْ كَامِلَةً يَّوْمَ الْقِيٰمَةِ ۙ وَمِنْ اَوْزَارِ الَّذِيْنَ يُضِلُّوْنَهُمْ بِغَيْرِ عِلْمٍ ۭ اَلَا سَاۗءَ مَا يَزِرُوْنَ﴾
(النحل: 25)
(تاکہ یہ لوگ اپنے کامل بوجھ بھی بروزقیامت اٹھائیں اور ان کے بھی جنہیں بغیر علم کے انہوں نے گمراہ کیا، کتنا ہی برا بوجھ ہے جو وہ اپنے سر لے رہے ہیں)
کیا یہ لوگ جانتے نہیں کہ ہمارے سلف صالحین تو اس سے بھی بائیکاٹ کرجایا کرتے تھے جو صرف ایک بدعت میں مبتلا ہوتا یا پھر صرف ایک صفت الہی کی تاویل کرتا؟
دیکھیں یہ امام عبدالوہاب بن عبدالحکم الوراق رحمہ اللہ ہیں جو اصحاب امام احمد رحمہ اللہ میں سے ہیں ان سے ابو ثور کے متعلق پوچھا گیا، تو آپ نے فرمایا:
”میں اس کے بارے میں وہی مؤقف رکھتا ہوں جو امام احمد رحمہ اللہ کا ہے کہ ابو ثور اور جو اس کے قول کا قائل ہو ان سب سے بائیکاٹ کیا جائے “۔
یہ صرف اس لیے کہ اس نے صورت الہی سے متعلق جو حدیث ہے اس کی ایسی تاویل کی جو سلف کے قول کے خلاف تھی۔
جب اس کا یہ حال ہے تو اس شخص کا کیا حال ہوگا کہ جس کی غلطیوں کو بیان کرنے کے لیے کتابیں در کتابیں بھر دی جاتی ہیں؟؟!
اس کے باوجود آپ ان میں سے بعض کو یہ کہتا ہوا پائیں گے کہ: یہ تو معمولی سے غلطیاں ہیں جو اس کی کتب پڑھنے میں مانع نہیں!!۔ فلاحول ولاقوۃ الا باللہ۔
پس یہ لوگ اس وقت سے معتزلہ کے نام سے پہچانے جانے لگے کیونکہ انہوں نے اہل سنت والجماعت سے اعتزال (دوری) اختیار کی۔ انہوں نے اللہ تعالی کی صفات کا انکار کیا اور اسماء کو صفات سے عاری محض بے صفت کا نام ثابت کیا۔ اور مرتکب کبیرہ گناہ کے بارے میں آخرت کے تعلق سے وہی خوارج کے قول کے قائل ہوگئے کہ وہ ہمیشہ ہمیش کے لیے جہنم میں رہے گالیکن دنیا کے معاملے میں خوارج سے تھوڑا اختلاف کیا اور کہا کہ وہ دو منزلوں کے مابین ایک منزل میں ہے یعنی نہ مومن ہے نہ کافر۔ جبکہ خوارج اسے سیدھا کافر کہتے ہیں۔
سبحان اللہ! کیا کوئی یہ عقیدہ رکھ سکتا ہے کہ انسان نہ مومن ہو اور نہ ہی کافر؟!۔
فرقۂ #معتزلہ کا مختصر تعارف
فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان #الفوزان حفظہ اللہ
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: کتاب لمحة عن الفرق الضالة ۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2012/11/mautazilah_mukhtasar_taruf.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
معتزلہ کا مذہب یہ ہے کہ وہ اللہ تعالی کے اسماء کو مانتے ہیں لیکن صفات کے منکر ہیں، بس وہ مجرد یعنی صفت سے عاری اسم مانتے ہیں۔ اسماء الہی مجرد الفاظ ہيں کہ جن کا نہ کوئی معنی ہے اور نہ صفت ۔
انہیں معتزلہ اس لیے کہا جاتا ہے کہ ان کے امام واصل بن عطاء مشہور جلیل القدر تابعی امام حسن بصری رحمہ اللہ کے شاگرد ہوا کرتے تھے۔ جب اس نے امام حسن بصری رحمہ اللہ سے کبیرہ گناہ کے مرتکب کے حکم کے بارے میں پوچھا؟ تو آپ نے اہل سنت والجماعت کا جو قول ہے وہی فرمایا:
”انہ مؤمن ناقص الایمان، مؤمن بایمانہ فاسق بکبیرتہ“
(وہ ناقص الایمان مومن ہے، اپنے ایمان کی وجہ سے مومن ہے اور کبیرہ گناہ کی وجہ سے فاسق ہے)۔
مگر واصل بن عطاء اپنے شیخ کے اس جواب سے راضی نہ ہوا تو اس نے اعتزال (کنارہ کشی) اختیار کرلی اور کہا: نہیں، میں ایسے کبیرہ گناہ کے مرتکب کو نہ مومن سمجھتاہوں اور نہ کافر بلکہ وہ تو منزل بین المنزلتین (دو منزلوں کے درمیان ایک منزل) پر ہے۔
پس اس نے اپنے شیخ حسن رحمہ اللہ کا حلقہ چھوڑ کر مسجد کے ایک کونے میں جگہ اختیار کرلی اور آہستہ آہستہ اوباش قسم کے لوگ اس کے گرد جمع ہوگئے اور اس کے قول کے قائل ہوگئے۔ یہی حال ہوتا ہے گمراہی کے داعیان کا ہر دور میں کہ لازمی طور پر بہت سے لوگ ان کی طرف لپکے جاتے ہیں، اس میں بھی اللہ تعالی کی عظیم حکمتیں پنہاں ہیں۔
انہوں نے حسن جو کہ اہل سنت کے امام اور شیخ تھے کی مجلس جو کہ خیر وعلم کی مجلس تھی کو چھوڑ کر اس گمراہ اور گمراہ گر معتزلی واصل بن عطاء کی مجلس اختیار کی۔
اس کے مشابہ بہت سے لوگ ہمارے اس زمانےمیں بھی پائے جاتے ہیں جو علماء اہل سنت والجماعت کی مجلس چھوڑ کر منحرف فکر کے مفکرین کی مجالس کو اختیار کرلیتے ہیں۔ پس آپ انہیں پائیں گے کہ انہی کی کیسٹوں اور کتابوں کی شدید حرص کرتے ہیں اور انہی پر قناعت کرکے بیٹھ جاتے ہیں ۔ اگر آپ ان سے کہیں کہ اس میں ایسی باتیں ہیں جو عقیدۂ اہل سنت والجماعت اور سلف صالحین کے خلاف ہے جیسے خلق قرآن ، یا تاویل صفات باری تعالی، یا پھر حکمرانوں کے خلاف لوگوں کو ابھارنا وغیرہ۔ تو وہ کہتے ہیں کہ: یہ تو معمولی سے غلطیاں ہیں جو اس کتاب کی قرأت اور اس کی تقاریر سننے میں کوئی مانع نہیں، حالانکہ ہمارے سلف وخلف علماء کی کتب میں وہ کچھ ہے جو ان کی کتابیں پڑھنے سے ہمیں مستغنی کردیتا ہے۔ تو جو کوئی ان کی بات سنتاہے اسے وہ اس طرح سے گمراہ کرتے ہیں۔۔۔
﴿لِيَحْمِلُوْٓا اَوْزَارَهُمْ كَامِلَةً يَّوْمَ الْقِيٰمَةِ ۙ وَمِنْ اَوْزَارِ الَّذِيْنَ يُضِلُّوْنَهُمْ بِغَيْرِ عِلْمٍ ۭ اَلَا سَاۗءَ مَا يَزِرُوْنَ﴾
(النحل: 25)
(تاکہ یہ لوگ اپنے کامل بوجھ بھی بروزقیامت اٹھائیں اور ان کے بھی جنہیں بغیر علم کے انہوں نے گمراہ کیا، کتنا ہی برا بوجھ ہے جو وہ اپنے سر لے رہے ہیں)
کیا یہ لوگ جانتے نہیں کہ ہمارے سلف صالحین تو اس سے بھی بائیکاٹ کرجایا کرتے تھے جو صرف ایک بدعت میں مبتلا ہوتا یا پھر صرف ایک صفت الہی کی تاویل کرتا؟
دیکھیں یہ امام عبدالوہاب بن عبدالحکم الوراق رحمہ اللہ ہیں جو اصحاب امام احمد رحمہ اللہ میں سے ہیں ان سے ابو ثور کے متعلق پوچھا گیا، تو آپ نے فرمایا:
”میں اس کے بارے میں وہی مؤقف رکھتا ہوں جو امام احمد رحمہ اللہ کا ہے کہ ابو ثور اور جو اس کے قول کا قائل ہو ان سب سے بائیکاٹ کیا جائے “۔
یہ صرف اس لیے کہ اس نے صورت الہی سے متعلق جو حدیث ہے اس کی ایسی تاویل کی جو سلف کے قول کے خلاف تھی۔
جب اس کا یہ حال ہے تو اس شخص کا کیا حال ہوگا کہ جس کی غلطیوں کو بیان کرنے کے لیے کتابیں در کتابیں بھر دی جاتی ہیں؟؟!
اس کے باوجود آپ ان میں سے بعض کو یہ کہتا ہوا پائیں گے کہ: یہ تو معمولی سے غلطیاں ہیں جو اس کی کتب پڑھنے میں مانع نہیں!!۔ فلاحول ولاقوۃ الا باللہ۔
پس یہ لوگ اس وقت سے معتزلہ کے نام سے پہچانے جانے لگے کیونکہ انہوں نے اہل سنت والجماعت سے اعتزال (دوری) اختیار کی۔ انہوں نے اللہ تعالی کی صفات کا انکار کیا اور اسماء کو صفات سے عاری محض بے صفت کا نام ثابت کیا۔ اور مرتکب کبیرہ گناہ کے بارے میں آخرت کے تعلق سے وہی خوارج کے قول کے قائل ہوگئے کہ وہ ہمیشہ ہمیش کے لیے جہنم میں رہے گالیکن دنیا کے معاملے میں خوارج سے تھوڑا اختلاف کیا اور کہا کہ وہ دو منزلوں کے مابین ایک منزل میں ہے یعنی نہ مومن ہے نہ کافر۔ جبکہ خوارج اسے سیدھا کافر کہتے ہیں۔
سبحان اللہ! کیا کوئی یہ عقیدہ رکھ سکتا ہے کہ انسان نہ مومن ہو اور نہ ہی کافر؟!۔
اللہ تعالی تو فرماتا ہے:
﴿هُوَ الَّذِيْ خَلَقَكُمْ فَمِنْكُمْ كَافِرٌ وَّمِنْكُمْ مُّؤْمِنٌ ۭ وَاللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِيْرٌ﴾ (التغابن: 2)
(اسی اللہ تعالی نے تمہیں پیدا کیا پس تم میں سے کوئی کافر ہے تو کوئی مومن)
یہ نہیں فرمایا کہ تم میں سے کوئی المنزلۃ بین المنزلتین (دو منزلوں کے مابین کسی منزل) پر ہے، لیکن کیا یہ لوگ کچھ فقہ وفہم رکھتے بھی ہیں؟؟۔
پھر اس معتزلہ مذہب سے اشاعرہ مذہب پیدا ہوا۔
﴿هُوَ الَّذِيْ خَلَقَكُمْ فَمِنْكُمْ كَافِرٌ وَّمِنْكُمْ مُّؤْمِنٌ ۭ وَاللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِيْرٌ﴾ (التغابن: 2)
(اسی اللہ تعالی نے تمہیں پیدا کیا پس تم میں سے کوئی کافر ہے تو کوئی مومن)
یہ نہیں فرمایا کہ تم میں سے کوئی المنزلۃ بین المنزلتین (دو منزلوں کے مابین کسی منزل) پر ہے، لیکن کیا یہ لوگ کچھ فقہ وفہم رکھتے بھی ہیں؟؟۔
پھر اس معتزلہ مذہب سے اشاعرہ مذہب پیدا ہوا۔
[#SalafiUrduDawah Book] Etiquettes of seeking the #knowledge_of_creed and questions & answers regarding #Emaan and #Kufr - Shaykh Saaleh bin Fawzaan #Al_Fawzaan
#علمِ_عقیدہ کی تحصیل کے آداب مع #کفر و #ایمان کے متعلق اہم سوال وجواب
فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان #الفوزان حفظہ اللہ
(سنیئر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: أسئلة وأجوبة في مسائل الإيمان والكفر۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
بسم اللہ الرحمن الرحیم
مضامین
علمِ عقیدہ کی تحصیل کے آداب
فی زمانہ ان آداب کی مخالفت
کفر وارتداد کیا ہے؟
کیا عمل ایمان کے کمال کی شرط ہے اصل ایمان کی نہیں،
کیا کفر محض اعتقاد ہی کے ذریعہ ممکن ہے
کیا عمل ایمان کا جزء یا رکن ہے یا کمال کی شرط ہے
مرجئہ کی اقسام اور ایمان کے متعلق ان کے اقوال
مرجئۃ الفقہاء کا اہل سنت کے ساتھ اختلاف دلی اعمال سے متعلق ہے یا جوارح کے اور کیا یہ محض لفظی اختلاف ہے یہ معنوی
اعمال کو کلی طورپر چھوڑ دینے والے کا کیا حکم ہے
جو ایمان کی سلفی تعریف کا قائل ہو مگر کفر کو محض اعتقاد یا انکار تک محصور کہے
کیا استہزاء بالدین کے لئے بھی دلی عقیدے کا اعتبار ہوگا
جو صرف مال ودنیا کمانے کے لئے اللہ ورسول کو گالی دیتا ہے
کیاقبرپرست مشرکین ہیں
کیا غیراللہ سے مدد مانگنے والے کے پیچھے نماز پڑھنا صحیح ہے
"بلاعمل کے بھی جنت میں داخلہ ممکن ہے" کہنے والوں کی دلیل
کیا مسلم معاشرے میں رہ کر بھی غیراللہ کو پکارنے والا مشرک ہے
کیا اقامتِ حجت کے لئے حجت کا واضح فہم ہوجانا شرط ہے
شیخ الاسلام ابن تیمیہ کی مانعینِ زکوۃ کی تکفیر کو کس پر محمول کیا جائے گا
تشریع ِعام کاحکم
کیا "جنس العمل" کا تارک کافر ہے
کیا جہمیہ کافر ہیں
کیا سلف سے تکفیرِ معین منقول ہے
عقیدے سے متعلق بعض اصطلاحات کا معنی
جو کافر کو کافر نہ سمجھے وہ بھی کافر!
کیا نصاری کی بھی عام تکفیر نہیں کی جاسکتی
لا الہ الا اللہ کی شروط بیان کرنے کی کیا دلیل ہے
حالتِ اکراہ میں کلمۂ کفر کہنے کی حقیقت
موالات کفار (کافروں سے دوستی )کا حکم
وحید وشرک اور ایمان وکفر کے مسائل میں نظم وضبط قائم رکھنے کے بارے میں طالبعلموں کو نصیحت
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/10/emaan_kufr_sawaal_jawaab_fawzaan.pdf
#علمِ_عقیدہ کی تحصیل کے آداب مع #کفر و #ایمان کے متعلق اہم سوال وجواب
فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان #الفوزان حفظہ اللہ
(سنیئر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: أسئلة وأجوبة في مسائل الإيمان والكفر۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
بسم اللہ الرحمن الرحیم
مضامین
علمِ عقیدہ کی تحصیل کے آداب
فی زمانہ ان آداب کی مخالفت
کفر وارتداد کیا ہے؟
کیا عمل ایمان کے کمال کی شرط ہے اصل ایمان کی نہیں،
کیا کفر محض اعتقاد ہی کے ذریعہ ممکن ہے
کیا عمل ایمان کا جزء یا رکن ہے یا کمال کی شرط ہے
مرجئہ کی اقسام اور ایمان کے متعلق ان کے اقوال
مرجئۃ الفقہاء کا اہل سنت کے ساتھ اختلاف دلی اعمال سے متعلق ہے یا جوارح کے اور کیا یہ محض لفظی اختلاف ہے یہ معنوی
اعمال کو کلی طورپر چھوڑ دینے والے کا کیا حکم ہے
جو ایمان کی سلفی تعریف کا قائل ہو مگر کفر کو محض اعتقاد یا انکار تک محصور کہے
کیا استہزاء بالدین کے لئے بھی دلی عقیدے کا اعتبار ہوگا
جو صرف مال ودنیا کمانے کے لئے اللہ ورسول کو گالی دیتا ہے
کیاقبرپرست مشرکین ہیں
کیا غیراللہ سے مدد مانگنے والے کے پیچھے نماز پڑھنا صحیح ہے
"بلاعمل کے بھی جنت میں داخلہ ممکن ہے" کہنے والوں کی دلیل
کیا مسلم معاشرے میں رہ کر بھی غیراللہ کو پکارنے والا مشرک ہے
کیا اقامتِ حجت کے لئے حجت کا واضح فہم ہوجانا شرط ہے
شیخ الاسلام ابن تیمیہ کی مانعینِ زکوۃ کی تکفیر کو کس پر محمول کیا جائے گا
تشریع ِعام کاحکم
کیا "جنس العمل" کا تارک کافر ہے
کیا جہمیہ کافر ہیں
کیا سلف سے تکفیرِ معین منقول ہے
عقیدے سے متعلق بعض اصطلاحات کا معنی
جو کافر کو کافر نہ سمجھے وہ بھی کافر!
کیا نصاری کی بھی عام تکفیر نہیں کی جاسکتی
لا الہ الا اللہ کی شروط بیان کرنے کی کیا دلیل ہے
حالتِ اکراہ میں کلمۂ کفر کہنے کی حقیقت
موالات کفار (کافروں سے دوستی )کا حکم
وحید وشرک اور ایمان وکفر کے مسائل میں نظم وضبط قائم رکھنے کے بارے میں طالبعلموں کو نصیحت
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/10/emaan_kufr_sawaal_jawaab_fawzaan.pdf
[#SalafiUrduDawah Book] Brief introduction of #Qadianism - Various #Ulamaa
#قادیانیت کا مختصر تعارف
مختلف #علماء کرام
ترجمہ، ترتیب وعناوین: طارق علی بروہی
مصدر: مختلف مصادر (ویب سائٹ سحاب السلفیۃ والآجری پر جمع کردہ مواد سے)
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
بسم اللہ الرحمن الرحیم
مقدمہ
قادیانی صرف فرقہ ہی نہیں بلکہ ان کا درحقیقت شمار غیر مسلموں میں ہوتا ہے۔ یہ ایک گمراہ مذہب ہے جو ایسے انواع واقسام کے ظاہری وباطنی کفریات وشرکیات سے لبریز ہےکہ ایک عام مسلمان تک سے وہ مخفی نہيں چہ جائیکہ علماء کرام سے ہو۔ لیکن صدافسوس کے اس گمراہ کن دعوت کے افراد اور جگہیں مسلمانوں کے مابین خصوصاً عجم میں انگریز سامراج اور ان کے آلۂ کاروں کے ذریعے ہندوستان وپاکستان میں پائی جاتی ہيں، بلکہ عرب میں بھی بعض جہلاء اور شہوات پرست لوگ جن کے دین و دل درہم ودینار کے ساتھ بدلتے ہیں اسے قبول کرتے ہیں۔ پھر صہیونیت کے غیرمحدود مالی وغیرہ تعاون کا شاخسانہ ہے کہ ان کا باقاعدہ فضائی چینل تک نشر ہوتا ہے ظاہراًبھی اور خفیہ بھی۔ چناچہ الجزائر وغیرہ جیسے عرب ممالک میں بھی ان سے متاثرہ لوگوں کی بڑھتی تعداد کے سبب سے اس تعلق سے بہت سے سوالات پوچھے جانے لگے کہ ان کے کیا نظریات وگمراہیاں ہيں ۔ اور ہمارے خیال سے اب تک یہاں ان کی سرگرمیاں تقیہ کے ساتھ ہیں جس کے ذریعے وہ چھپ کر اپنا زہر پھیلاتے جارہے ہیں، جیساکہ ضرب المثل میں کہا جاتا ہے، بغیر آگ کے دھواں نہيں ہوتا۔ لہذا واحب ہے کہ نئے سرے سے ان کی حقیقت کو بے نقاب کیا جائے اور اہل علم کے ان کی تکفیر اور ان سے خبردار کرنے کے متعلق فتاویٰ کو نشر کیا جائے۔
عناوین
قادیانیت
شیخ عبدالقادر شیبۃ الحمدحفظہ اللہ
(مدرس، کلیۃ شرعیہ، جامعہ اسلامیہ)
قادیانیت کا آغاز
غلام احمد قادیانی کون ہے؟
مسیح موعود ہونے کا دعویٰ
نبوت کا دعویٰ
اللہ کا بیٹا ہونے کا دعویٰ
غلام احمد قادیانی کو تمام انبیاء سے افضل قرار دینا
ہمارے نبی سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاتم النبیین ہيں
قادیانی کے تضادات
قادیانی کی مخبوط الحواسی
انگریزوں کا ایجنٹ جہاد کا مخالف
قادیانیوں کی تکفیر
دائمی فتویٰ کمیٹی، سعودی عرب کے فتاویٰ
قادیانیوں سے شادی بیاہ کا حکم
قادیانی متفقہ طور پر کافر ہیں
مرزا غلام احمد قادیانی کا دعوئ نبوت سراسر جھوٹ ہے
مسلمانوں اور احمدیوں میں فرق
قادیانیوں کا قرآنی آیات سے استدلال اس کا جواب
از فتویٰ کمیٹی، سعودی عرب
16 آیات اور ان کاجواب
شیخ محمد ناصر الالبانی رحمہ اللہ
قادیانی دجال کے بعض مزیدگمراہ کن عقائد
قادیانیوں کا بعض احادیث سے استدلال اور اس کا جواب
از شیخ محمد ناصر الدین البانی رحمہ اللہ
قادیانیت کے رد پر علماء اہلحدیث کی بعض کتب
قادیانی کی تکفیر پر اجماع
مجمع الفقہ الاسلامی کی قرارداد
احمدی جماعت کا مختصر تعارف اور بعض کفریہ عقائد، ان کے ٹی وی چینل اور ان کے رد پر لکھی گئی بعض کتب کا ذکر
از شیخ محمد علی فرکوس حفظہ اللہ
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/03/qadyaniyyat.pdf
#قادیانیت کا مختصر تعارف
مختلف #علماء کرام
ترجمہ، ترتیب وعناوین: طارق علی بروہی
مصدر: مختلف مصادر (ویب سائٹ سحاب السلفیۃ والآجری پر جمع کردہ مواد سے)
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
بسم اللہ الرحمن الرحیم
مقدمہ
قادیانی صرف فرقہ ہی نہیں بلکہ ان کا درحقیقت شمار غیر مسلموں میں ہوتا ہے۔ یہ ایک گمراہ مذہب ہے جو ایسے انواع واقسام کے ظاہری وباطنی کفریات وشرکیات سے لبریز ہےکہ ایک عام مسلمان تک سے وہ مخفی نہيں چہ جائیکہ علماء کرام سے ہو۔ لیکن صدافسوس کے اس گمراہ کن دعوت کے افراد اور جگہیں مسلمانوں کے مابین خصوصاً عجم میں انگریز سامراج اور ان کے آلۂ کاروں کے ذریعے ہندوستان وپاکستان میں پائی جاتی ہيں، بلکہ عرب میں بھی بعض جہلاء اور شہوات پرست لوگ جن کے دین و دل درہم ودینار کے ساتھ بدلتے ہیں اسے قبول کرتے ہیں۔ پھر صہیونیت کے غیرمحدود مالی وغیرہ تعاون کا شاخسانہ ہے کہ ان کا باقاعدہ فضائی چینل تک نشر ہوتا ہے ظاہراًبھی اور خفیہ بھی۔ چناچہ الجزائر وغیرہ جیسے عرب ممالک میں بھی ان سے متاثرہ لوگوں کی بڑھتی تعداد کے سبب سے اس تعلق سے بہت سے سوالات پوچھے جانے لگے کہ ان کے کیا نظریات وگمراہیاں ہيں ۔ اور ہمارے خیال سے اب تک یہاں ان کی سرگرمیاں تقیہ کے ساتھ ہیں جس کے ذریعے وہ چھپ کر اپنا زہر پھیلاتے جارہے ہیں، جیساکہ ضرب المثل میں کہا جاتا ہے، بغیر آگ کے دھواں نہيں ہوتا۔ لہذا واحب ہے کہ نئے سرے سے ان کی حقیقت کو بے نقاب کیا جائے اور اہل علم کے ان کی تکفیر اور ان سے خبردار کرنے کے متعلق فتاویٰ کو نشر کیا جائے۔
عناوین
قادیانیت
شیخ عبدالقادر شیبۃ الحمدحفظہ اللہ
(مدرس، کلیۃ شرعیہ، جامعہ اسلامیہ)
قادیانیت کا آغاز
غلام احمد قادیانی کون ہے؟
مسیح موعود ہونے کا دعویٰ
نبوت کا دعویٰ
اللہ کا بیٹا ہونے کا دعویٰ
غلام احمد قادیانی کو تمام انبیاء سے افضل قرار دینا
ہمارے نبی سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاتم النبیین ہيں
قادیانی کے تضادات
قادیانی کی مخبوط الحواسی
انگریزوں کا ایجنٹ جہاد کا مخالف
قادیانیوں کی تکفیر
دائمی فتویٰ کمیٹی، سعودی عرب کے فتاویٰ
قادیانیوں سے شادی بیاہ کا حکم
قادیانی متفقہ طور پر کافر ہیں
مرزا غلام احمد قادیانی کا دعوئ نبوت سراسر جھوٹ ہے
مسلمانوں اور احمدیوں میں فرق
قادیانیوں کا قرآنی آیات سے استدلال اس کا جواب
از فتویٰ کمیٹی، سعودی عرب
16 آیات اور ان کاجواب
شیخ محمد ناصر الالبانی رحمہ اللہ
قادیانی دجال کے بعض مزیدگمراہ کن عقائد
قادیانیوں کا بعض احادیث سے استدلال اور اس کا جواب
از شیخ محمد ناصر الدین البانی رحمہ اللہ
قادیانیت کے رد پر علماء اہلحدیث کی بعض کتب
قادیانی کی تکفیر پر اجماع
مجمع الفقہ الاسلامی کی قرارداد
احمدی جماعت کا مختصر تعارف اور بعض کفریہ عقائد، ان کے ٹی وی چینل اور ان کے رد پر لکھی گئی بعض کتب کا ذکر
از شیخ محمد علی فرکوس حفظہ اللہ
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/03/qadyaniyyat.pdf
[#SalafiUrduDawah Article] Explanation of #Kitaab_ut_Tawheed (Chapter - 1) - Shaykh Saaleh bin Fawzaan #Al_Fawzaan
شرح #کتاب_التوحید ، باب 1: توحید کی فضیلت اور اس کا گناہوں کی بخشش کا سبب ہونا
فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان #الفوزان حفظہ اللہ
(سنیئر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: الملخص في شرح كتاب التوحيد
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
بسم اللہ الرحمن الرحیم
شیخ الاسلام #محمد_بن_عبدالوہاب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
باب 1: توحید کی فضیلت اور اس کا گناہوں کی بخشش کا سبب ہونا
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/10/sharh_kitab_ut_tawheed_fawzaan_chap_1.pdf
[Audio]
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/10/sharh_kitab_ut_tawheed_fawzaan_chap01.mp3
شرح #کتاب_التوحید ، باب 1: توحید کی فضیلت اور اس کا گناہوں کی بخشش کا سبب ہونا
فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان #الفوزان حفظہ اللہ
(سنیئر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: الملخص في شرح كتاب التوحيد
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
بسم اللہ الرحمن الرحیم
شیخ الاسلام #محمد_بن_عبدالوہاب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
باب 1: توحید کی فضیلت اور اس کا گناہوں کی بخشش کا سبب ہونا
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/10/sharh_kitab_ut_tawheed_fawzaan_chap_1.pdf
[Audio]
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/10/sharh_kitab_ut_tawheed_fawzaan_chap01.mp3
[#SalafiUrduDawah Article] How to attain the pure #Tawheed? - Shaykh #Abdul_Azeez_Aal_Shaykh
#توحید ِخالص کو کس طرح پایا جاسکتا ہے؟
فضیلۃ الشیخ #عبدالعزیز_آل_الشیخ حفظہ اللہ
(مفتئ اعظم، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: كيفية تحقيق التوحيد الخالص۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/10/tawheedekhaalis_ka_husool.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال:ایک مسلمان کس طرح سے توحید خالص کو پاسکتا ہے جو کہ قبروں کی عبادت اور قبروں (مزاروں) کی زیارت وغیرہ سے پاک ہو ؟
جواب: علماء کرام فرماتے ہیں : توحید کو شرک کے تمام شائبوں ، بدعات ومعاصی سے پاک کرکے ہی کماحقہ پایا جاسکتا ہے، کیونکہ بلاشبہ شرک اس کے سراسر منافی ہے، اور بدعات اس میں قدح کا سبب ہیں، اور معاصی اس کے ثواب میں کمی کا باعث ہيں۔ پس توحید کو اس طور پر پایا جاسکتا ہے کہ ہم اکیلے اللہ کی بلاشرکت عبادت کریں، اس کی عبادت میں کسی غیر کو شریک نہ کریں، نہ ذبح میں، نہ نذر ومنت میں، نہ دعاء میں، نہ رجاء وامید میں، نہ خوف میں، نہ رہبت وڈر میں، نہ رغبت میں، پس ہماری دعاء اکیلے اللہ کے لیے ہو، ہماری نذر ومنت اکیلے اللہ کے لیے ہو، فرمان باری تعالی ہے:
﴿قُلْ اِنَّ صَلَاتِيْ وَنُسُكِيْ وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِيْ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ﴾ (الانعام: 162)
(کہو کہ بے شک میری نماز اورمیری قربانی اور میرا جینا اورمیرا مرنا ، اللہ رب العالمین کےلیے ہے)
اور فرمایا:
﴿وَاَنَّ الْمَسٰجِدَ لِلّٰهِ فَلَا تَدْعُوْا مَعَ اللّٰهِ اَحَدًا﴾ (الجن: 18)
(اور بے شک مساجد تو اللہ تعالی ہی کے لیے ہيں، پس تم اللہ تعالی کے ساتھ کسی اور کو نہ پکارو)
اور فرمایا:
﴿وَاِنْ يَّمْسَسْكَ اللّٰهُ بِضُرٍّ فَلَا كَاشِفَ لَهٗٓ اِلَّا ھُوَ ۚ وَاِنْ يُّرِدْكَ بِخَيْرٍ فَلَا رَاۗدَّ لِفَضْلِهٖ ۭ يُصِيْبُ بِهٖ مَنْ يَّشَاۗءُ مِنْ عِبَادِهٖ ۭ وَھُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِيْمُ ﴾ (یونس: 107)
(اور اگر اللہ تجھے کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کے سوا اسے کوئی دور کرنے والا نہیں، اور اگر وہ تیرے ساتھ کسی بھلائی کا ارادہ کرلے تو کوئی اس کے فضل کو ہٹانے والا نہیں، وہ اسے اپنے بندوں میں سے جس کو چاہے پہنچا دیتا ہے اور وہی بےحد بخشنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے)
پس توحید کا حق ادا کرنے والا اپنے دل کو صرف اپنے رب سے جوڑتا ہے، محبت، خوف وامید کے ساتھ، اور توحیدکا حق ادا کرنے والا جانتا ہے مشکل کشائی اور بھلائی کا حصول صرف اللہ تعالی کے ہاتھ میں ہے۔ اور غیراللہ سے دعاء کرنا اسے پکارنا اس پکارنے والے کو کوئی نفع نہیں دیتا نہ فائدہ پہنچاتا ہے، اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
﴿وَمَنْ اَضَلُّ مِمَّنْ يَّدْعُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَنْ لَّا يَسْتَجِيْبُ لَهٗٓ اِلٰى يَوْمِ الْقِيٰمَةِ وَهُمْ عَنْ دُعَاۗىِٕهِمْ غٰفِلُوْنَ﴾ (الاحقاف: 5)
(اور اس سے بڑھ کر کون گمراہ ہو سکتا ہے جو اللہ کے سوا انہیں پکارتا ہے جو قیامت کے دن تک اس کی دعاء قبول نہیں کرسکتے، اور وہ تو ان کے پکارنے سے ہی بےخبر ہیں)
پس توحید کا حق ادا کرنے والا انبیاء واولیاء سے نہیں مانگتا انہيں پکار کر یا مدد طلب کرکے، یا ان سے فریاد کرکے یا ان سے مشکل کشائی اور قرض کی ادائیگی کروادینے کی امید رکھ کر۔ بلکہ وہ تو صرف اور صرف اپنے رب، تمام کائنات کے مالک وبادشاہ، جو ہمیشہ زندہ ہے جسے موت نہيں کو پکارتا ہے، کیونکہ وہ علم رکھتا ہے کہ ان فوت شدگان کے جسم سے ان کی روحیں جدا ہوچکی ہیں، پس یہ مردہ ہیں زندہ نہيں، جو ان کو پکارتا ہے وہ اس کی پکار کو نہيں سنتے اور اگر سن بھی لیں تو قبول نہيں کرسکتے[1]، وہ اس میں سے کسی چیز کی قدرت نہيں رکھتے، بلکہ وہ تو صرف مردے ہيں، پس ان سے دعاء کرنا اور التجاء کرنا پرلے درجے کی جہالت وبیوقوفی ہے، اور ہم اللہ تعالی ہی سے عافیت کا سوال کرتے ہیں)[2](۔
[1] جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :
﴿يُوْلِجُ الَّيْلَ فِي النَّهَارِ وَيُوْلِجُ النَّهَارَ فِي الَّيْلِ ۙ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ ڮ كُلٌّ يَّجْرِيْ لِاَجَلٍ مُّسَمًّى ۭ ذٰلِكُمُ اللّٰهُ رَبُّكُمْ لَهُ الْمُلْكُ ۭ وَالَّذِيْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖ مَا يَمْلِكُوْنَ مِنْ قِطْمِيْرٍ، اِنْ تَدْعُوْهُمْ لَا يَسْمَعُوْا دُعَاۗءَكُمْ ۚ وَلَوْ سَمِعُوْا مَا اسْتَجَابُوْا لَكُمْ ۭ وَيَوْمَ الْقِيٰمَةِ يَكْفُرُوْنَ بِشِرْكِكُمْ ۭ وَلَا يُنَبِّئُكَ مِثْلُ خَبِيْرٍ ﴾ (فاطر: 13-14)
#توحید ِخالص کو کس طرح پایا جاسکتا ہے؟
فضیلۃ الشیخ #عبدالعزیز_آل_الشیخ حفظہ اللہ
(مفتئ اعظم، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: كيفية تحقيق التوحيد الخالص۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/10/tawheedekhaalis_ka_husool.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال:ایک مسلمان کس طرح سے توحید خالص کو پاسکتا ہے جو کہ قبروں کی عبادت اور قبروں (مزاروں) کی زیارت وغیرہ سے پاک ہو ؟
جواب: علماء کرام فرماتے ہیں : توحید کو شرک کے تمام شائبوں ، بدعات ومعاصی سے پاک کرکے ہی کماحقہ پایا جاسکتا ہے، کیونکہ بلاشبہ شرک اس کے سراسر منافی ہے، اور بدعات اس میں قدح کا سبب ہیں، اور معاصی اس کے ثواب میں کمی کا باعث ہيں۔ پس توحید کو اس طور پر پایا جاسکتا ہے کہ ہم اکیلے اللہ کی بلاشرکت عبادت کریں، اس کی عبادت میں کسی غیر کو شریک نہ کریں، نہ ذبح میں، نہ نذر ومنت میں، نہ دعاء میں، نہ رجاء وامید میں، نہ خوف میں، نہ رہبت وڈر میں، نہ رغبت میں، پس ہماری دعاء اکیلے اللہ کے لیے ہو، ہماری نذر ومنت اکیلے اللہ کے لیے ہو، فرمان باری تعالی ہے:
﴿قُلْ اِنَّ صَلَاتِيْ وَنُسُكِيْ وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِيْ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ﴾ (الانعام: 162)
(کہو کہ بے شک میری نماز اورمیری قربانی اور میرا جینا اورمیرا مرنا ، اللہ رب العالمین کےلیے ہے)
اور فرمایا:
﴿وَاَنَّ الْمَسٰجِدَ لِلّٰهِ فَلَا تَدْعُوْا مَعَ اللّٰهِ اَحَدًا﴾ (الجن: 18)
(اور بے شک مساجد تو اللہ تعالی ہی کے لیے ہيں، پس تم اللہ تعالی کے ساتھ کسی اور کو نہ پکارو)
اور فرمایا:
﴿وَاِنْ يَّمْسَسْكَ اللّٰهُ بِضُرٍّ فَلَا كَاشِفَ لَهٗٓ اِلَّا ھُوَ ۚ وَاِنْ يُّرِدْكَ بِخَيْرٍ فَلَا رَاۗدَّ لِفَضْلِهٖ ۭ يُصِيْبُ بِهٖ مَنْ يَّشَاۗءُ مِنْ عِبَادِهٖ ۭ وَھُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِيْمُ ﴾ (یونس: 107)
(اور اگر اللہ تجھے کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کے سوا اسے کوئی دور کرنے والا نہیں، اور اگر وہ تیرے ساتھ کسی بھلائی کا ارادہ کرلے تو کوئی اس کے فضل کو ہٹانے والا نہیں، وہ اسے اپنے بندوں میں سے جس کو چاہے پہنچا دیتا ہے اور وہی بےحد بخشنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے)
پس توحید کا حق ادا کرنے والا اپنے دل کو صرف اپنے رب سے جوڑتا ہے، محبت، خوف وامید کے ساتھ، اور توحیدکا حق ادا کرنے والا جانتا ہے مشکل کشائی اور بھلائی کا حصول صرف اللہ تعالی کے ہاتھ میں ہے۔ اور غیراللہ سے دعاء کرنا اسے پکارنا اس پکارنے والے کو کوئی نفع نہیں دیتا نہ فائدہ پہنچاتا ہے، اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
﴿وَمَنْ اَضَلُّ مِمَّنْ يَّدْعُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَنْ لَّا يَسْتَجِيْبُ لَهٗٓ اِلٰى يَوْمِ الْقِيٰمَةِ وَهُمْ عَنْ دُعَاۗىِٕهِمْ غٰفِلُوْنَ﴾ (الاحقاف: 5)
(اور اس سے بڑھ کر کون گمراہ ہو سکتا ہے جو اللہ کے سوا انہیں پکارتا ہے جو قیامت کے دن تک اس کی دعاء قبول نہیں کرسکتے، اور وہ تو ان کے پکارنے سے ہی بےخبر ہیں)
پس توحید کا حق ادا کرنے والا انبیاء واولیاء سے نہیں مانگتا انہيں پکار کر یا مدد طلب کرکے، یا ان سے فریاد کرکے یا ان سے مشکل کشائی اور قرض کی ادائیگی کروادینے کی امید رکھ کر۔ بلکہ وہ تو صرف اور صرف اپنے رب، تمام کائنات کے مالک وبادشاہ، جو ہمیشہ زندہ ہے جسے موت نہيں کو پکارتا ہے، کیونکہ وہ علم رکھتا ہے کہ ان فوت شدگان کے جسم سے ان کی روحیں جدا ہوچکی ہیں، پس یہ مردہ ہیں زندہ نہيں، جو ان کو پکارتا ہے وہ اس کی پکار کو نہيں سنتے اور اگر سن بھی لیں تو قبول نہيں کرسکتے[1]، وہ اس میں سے کسی چیز کی قدرت نہيں رکھتے، بلکہ وہ تو صرف مردے ہيں، پس ان سے دعاء کرنا اور التجاء کرنا پرلے درجے کی جہالت وبیوقوفی ہے، اور ہم اللہ تعالی ہی سے عافیت کا سوال کرتے ہیں)[2](۔
[1] جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :
﴿يُوْلِجُ الَّيْلَ فِي النَّهَارِ وَيُوْلِجُ النَّهَارَ فِي الَّيْلِ ۙ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ ڮ كُلٌّ يَّجْرِيْ لِاَجَلٍ مُّسَمًّى ۭ ذٰلِكُمُ اللّٰهُ رَبُّكُمْ لَهُ الْمُلْكُ ۭ وَالَّذِيْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖ مَا يَمْلِكُوْنَ مِنْ قِطْمِيْرٍ، اِنْ تَدْعُوْهُمْ لَا يَسْمَعُوْا دُعَاۗءَكُمْ ۚ وَلَوْ سَمِعُوْا مَا اسْتَجَابُوْا لَكُمْ ۭ وَيَوْمَ الْقِيٰمَةِ يَكْفُرُوْنَ بِشِرْكِكُمْ ۭ وَلَا يُنَبِّئُكَ مِثْلُ خَبِيْرٍ ﴾ (فاطر: 13-14)
(وہ رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور اس نے سورج اور چاند کو مسخر کر دیا ہے، ہر کوئی ایک مقرر وقت تک چل رہا ہے۔ یہی اللہ تمہارا رب ہے، اسی کی بادشاہی ہے، اور جن کو تم اس کے سوا پکارتے ہو وہ کھجور کی گٹھلی کے ایک چھلکے تک کے مالک نہیں، اگر تم انہیں پکارو تو وہ تمہاری پکار نہیں سنیں گے، اور اگر وہ سن بھی لیں تو تمہاری درخواست قبول نہیں کرسکیں گے، اور قیامت کے دن تمہارے اس شرک کا انکار کر دیں گے، اور تمہیں ایک پوری خبر رکھنے والے (اللہ) کی طرح کوئی خبر نہیں دے گا) (توحید خالص ڈاٹ کام)
[2] اس کے علاوہ اللہ تعالی کے اسماء وصفات پر بھی عقیدۂ اہل سنت والجماعت کے موافق ایمان لانا، توحید کے حقوق میں سے ہے، تفصیل کے لیے ہماری ویب سائٹ پر پڑھیں کتابچہ ”توحید اسماء وصفات“۔ (توحید خالص ڈاٹ کام)
[2] اس کے علاوہ اللہ تعالی کے اسماء وصفات پر بھی عقیدۂ اہل سنت والجماعت کے موافق ایمان لانا، توحید کے حقوق میں سے ہے، تفصیل کے لیے ہماری ویب سائٹ پر پڑھیں کتابچہ ”توحید اسماء وصفات“۔ (توحید خالص ڈاٹ کام)
[#SalafiUrduDawah Article] Repetition of #repentance – Shaykh Saaleh bin Fawzaan #Al_Fawzaan
#توبہ کی تکرار
فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان #الفوزان حفظہ اللہ
(سنیئر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: تكرار التوبة۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/10/tawbah_ki_takraar.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال:سائل کہتا ہے کہ وہ مسلسل کبیرہ گناہوں میں مبتلا ہوجاتا ہے، لیکن اس کے بعد وضوء کرکےدو رکعت پڑھتا ہے اور اس سے توبہ استغفار کرتا ہے، لیکن پھر اس گناہ میں دوبارہ سے مبتلا ہوجاتا ہے، اور پھر وضوء کرکے دو رکعت پڑھتا ہے اور توبہ استغفار کرتا ہے، آخر اس کا حل کیا ہے؟
جواب: اس کا حل وہی ہے جس حال میں یہ ابھی ہے یعنی توبہ کرتا رہے اور اللہ تعالی کی رحمت سے مایوس وناامید ہرگز نہ ہو، بار بار توبہ کرتا رہے جب کبھی گناہ دوبارہ کرے تو دوبارہ توبہ کرتا رہے۔ دراصل یہ توبہ خیر کی علامت ہے کہ وہ مکرر توبہ کرتا رہے اور اللہ تعالی سے ڈرتا ہے۔
سائل: وہ سائل کہتا ہے کہ کیا یہ استہزاء کے باب میں شمار ہوگا؟
جواب: نہیں، یہ استہزاء کے باب میں سے نہيں، یہ تو خوف الہی کے باب میں سے ہے۔ اس کا بار بار توبہ کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ وہ اللہ تعالی سے ڈرتا ہے، اور اس کے دل میں ابھی زندگی باقی ہے۔
#توبہ کی تکرار
فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان #الفوزان حفظہ اللہ
(سنیئر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: تكرار التوبة۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/10/tawbah_ki_takraar.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال:سائل کہتا ہے کہ وہ مسلسل کبیرہ گناہوں میں مبتلا ہوجاتا ہے، لیکن اس کے بعد وضوء کرکےدو رکعت پڑھتا ہے اور اس سے توبہ استغفار کرتا ہے، لیکن پھر اس گناہ میں دوبارہ سے مبتلا ہوجاتا ہے، اور پھر وضوء کرکے دو رکعت پڑھتا ہے اور توبہ استغفار کرتا ہے، آخر اس کا حل کیا ہے؟
جواب: اس کا حل وہی ہے جس حال میں یہ ابھی ہے یعنی توبہ کرتا رہے اور اللہ تعالی کی رحمت سے مایوس وناامید ہرگز نہ ہو، بار بار توبہ کرتا رہے جب کبھی گناہ دوبارہ کرے تو دوبارہ توبہ کرتا رہے۔ دراصل یہ توبہ خیر کی علامت ہے کہ وہ مکرر توبہ کرتا رہے اور اللہ تعالی سے ڈرتا ہے۔
سائل: وہ سائل کہتا ہے کہ کیا یہ استہزاء کے باب میں شمار ہوگا؟
جواب: نہیں، یہ استہزاء کے باب میں سے نہيں، یہ تو خوف الہی کے باب میں سے ہے۔ اس کا بار بار توبہ کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ وہ اللہ تعالی سے ڈرتا ہے، اور اس کے دل میں ابھی زندگی باقی ہے۔
[#SalafiUrduDawah Article] Advice to #fathers - Shaykh Abdul Azeez bin Abdullaah #bin_Baaz
#والدوں کے لیے نصیحت
فضیلۃ الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ #بن_باز رحمہ اللہ المتوفی سن 1420ھ
(سابق مفتئ اعظم، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: شیح کی آفیشل ویب سائٹ سے مجموع فتاوى ومقالات متنوعة الجزء السابع۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2013/12/walid_k_liye_naseehat.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال: بعض والد اپنی اولاد کی دینی امور کے حوالے سے تربیت کا کوئی اہتمام نہيں کرتے مثلاًانہیں نماز کا حکم نہيں دیتے، نہ تلاوت قرآن کا اور نہ نیک لوگوں کی صحبت اختیار کرنے کا۔ حالانکہ ہم انہیں پاتے ہیں کہ اسکول پابندی سے جانے پر سختی کرتے ہیں اور اپنے بیٹے پر غصہ ہوتے ہیں اگر وہ اسکول نہ جائے، فضیلۃ الشیخ آپ کی اس بارے میں کیا نصیحت ہے؟
جواب:میری تمام والدوں، چچاؤں اور بھائیوں کو نصیحت ہے کہ وہ اپنے ماتحت لوگوں جیسے اولاد کے تعلق سے اللہ تعالی سے ڈریں اور انہیں نماز کا حکم دیں جب وہ سات برس کے ہوجائیں اور انہیں نہ پڑھنے پر ماریں اگر وہ دس برس کے ہوجائيں۔ جیساکہ اس بارے میں صحیح حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ثابت ہے کہ فرمایا:
’’مروا أبنائكم بالصلاة لسبع واضربوهم عليها لعشر وفرقوا بينهم في المضاجع‘‘([1])
(اپنی اولاد کو نماز کا حکم دو جب وہ سات برس کے ہوں اور انہیں نماز نہ پڑھنے پر مارو جب وہ دس برس کے ہوں، اور ان کے بستر الگ الگ کردو)۔
لہذا باپوں ، ماؤں اور بڑے بھائیوں پر واجب ہے کہ وہ اپنے ماتحتوں کو نماز وغیرہ کا حکم دینے کے تعلق سے اپنی ذمہ داری نبھائیں۔ اور انہیں ان باتوں سے منع کریں جواللہ تعالی نے حرام کی ہیں،اور ان پر وہ باتیں لازم قرار دیں جو اللہ تعالی نے واجب قرار دی ہیں۔ ایسا کرنا ان پر واجب ہے اور ان کے ماتحت جو بھی ہیں وہ ان کے پاس امانت ہیں۔ فرمان الہی ہے:
﴿يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا قُوْٓا اَنْفُسَكُمْ وَاَهْلِيْكُمْ نَارًا﴾ (التحریم: 6)
(مومنو! اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو آگ سے بچاؤ)
اور فرمایا:
﴿وَاْمُرْ اَهْلَكَ بِالصَّلٰوةِ وَاصْطَبِرْ عَلَيْهَا﴾ (طہ: 132)
(اور اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم دو اور اس پر خوب پابند رہو)
اسی طرح سے اپنے نبی ورسول سیدنا اسماعیل علیہ الصلاۃ والسلام کے بارے میں فرمایا:
﴿وَاذْكُرْ فِي الْكِتٰبِ اِسْمٰعِيْلَ ۡ اِنَّهٗ كَانَ صَادِقَ الْوَعْدِ وَكَانَ رَسُوْلًا نَّبِيًّا، وَكَانَ يَاْمُرُ اَهْلَهٗ بِالصَّلٰوةِ وَالزَّكٰوةِ ۠ وَكَانَ عِنْدَ رَبِّهٖ مَرْضِيًّا﴾ (مریم: 54-55)
(اور اس کتاب میں اسماعیل کا ذکر بھی کریں، یقیناً وہ وعدے کے سچے تھے اور ایسے نبی تھے جو رسول بھی تھے، اور وہ اپنے گھر والوں کو نماز اور زکوٰۃ کا حکم دیتے تھے اور وہ اپنے رب کے ہاں پسندیدہ تھے اور وہ ان سے راضی تھا)
[1] صحیح ابی داود 495 کے الفاظ ہیں: ’’مُرُوا أَوْلَادَكُمْ بِالصَّلَاةِ وَهُمْ أَبْنَاءُ سَبْعِ سِنِينَ، وَاضْرِبُوهُمْ عَلَيْهَا وَهُمْ أَبْنَاءُ عَشْرِ سِنِينَ، وَفَرِّقُوا بَيْنَهُمْ فِي الْمَضَاجِعِ‘‘ (توحید خالص ڈاٹ کام)
#والدوں کے لیے نصیحت
فضیلۃ الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ #بن_باز رحمہ اللہ المتوفی سن 1420ھ
(سابق مفتئ اعظم، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: شیح کی آفیشل ویب سائٹ سے مجموع فتاوى ومقالات متنوعة الجزء السابع۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2013/12/walid_k_liye_naseehat.pdf
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال: بعض والد اپنی اولاد کی دینی امور کے حوالے سے تربیت کا کوئی اہتمام نہيں کرتے مثلاًانہیں نماز کا حکم نہيں دیتے، نہ تلاوت قرآن کا اور نہ نیک لوگوں کی صحبت اختیار کرنے کا۔ حالانکہ ہم انہیں پاتے ہیں کہ اسکول پابندی سے جانے پر سختی کرتے ہیں اور اپنے بیٹے پر غصہ ہوتے ہیں اگر وہ اسکول نہ جائے، فضیلۃ الشیخ آپ کی اس بارے میں کیا نصیحت ہے؟
جواب:میری تمام والدوں، چچاؤں اور بھائیوں کو نصیحت ہے کہ وہ اپنے ماتحت لوگوں جیسے اولاد کے تعلق سے اللہ تعالی سے ڈریں اور انہیں نماز کا حکم دیں جب وہ سات برس کے ہوجائیں اور انہیں نہ پڑھنے پر ماریں اگر وہ دس برس کے ہوجائيں۔ جیساکہ اس بارے میں صحیح حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ثابت ہے کہ فرمایا:
’’مروا أبنائكم بالصلاة لسبع واضربوهم عليها لعشر وفرقوا بينهم في المضاجع‘‘([1])
(اپنی اولاد کو نماز کا حکم دو جب وہ سات برس کے ہوں اور انہیں نماز نہ پڑھنے پر مارو جب وہ دس برس کے ہوں، اور ان کے بستر الگ الگ کردو)۔
لہذا باپوں ، ماؤں اور بڑے بھائیوں پر واجب ہے کہ وہ اپنے ماتحتوں کو نماز وغیرہ کا حکم دینے کے تعلق سے اپنی ذمہ داری نبھائیں۔ اور انہیں ان باتوں سے منع کریں جواللہ تعالی نے حرام کی ہیں،اور ان پر وہ باتیں لازم قرار دیں جو اللہ تعالی نے واجب قرار دی ہیں۔ ایسا کرنا ان پر واجب ہے اور ان کے ماتحت جو بھی ہیں وہ ان کے پاس امانت ہیں۔ فرمان الہی ہے:
﴿يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا قُوْٓا اَنْفُسَكُمْ وَاَهْلِيْكُمْ نَارًا﴾ (التحریم: 6)
(مومنو! اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو آگ سے بچاؤ)
اور فرمایا:
﴿وَاْمُرْ اَهْلَكَ بِالصَّلٰوةِ وَاصْطَبِرْ عَلَيْهَا﴾ (طہ: 132)
(اور اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم دو اور اس پر خوب پابند رہو)
اسی طرح سے اپنے نبی ورسول سیدنا اسماعیل علیہ الصلاۃ والسلام کے بارے میں فرمایا:
﴿وَاذْكُرْ فِي الْكِتٰبِ اِسْمٰعِيْلَ ۡ اِنَّهٗ كَانَ صَادِقَ الْوَعْدِ وَكَانَ رَسُوْلًا نَّبِيًّا، وَكَانَ يَاْمُرُ اَهْلَهٗ بِالصَّلٰوةِ وَالزَّكٰوةِ ۠ وَكَانَ عِنْدَ رَبِّهٖ مَرْضِيًّا﴾ (مریم: 54-55)
(اور اس کتاب میں اسماعیل کا ذکر بھی کریں، یقیناً وہ وعدے کے سچے تھے اور ایسے نبی تھے جو رسول بھی تھے، اور وہ اپنے گھر والوں کو نماز اور زکوٰۃ کا حکم دیتے تھے اور وہ اپنے رب کے ہاں پسندیدہ تھے اور وہ ان سے راضی تھا)
[1] صحیح ابی داود 495 کے الفاظ ہیں: ’’مُرُوا أَوْلَادَكُمْ بِالصَّلَاةِ وَهُمْ أَبْنَاءُ سَبْعِ سِنِينَ، وَاضْرِبُوهُمْ عَلَيْهَا وَهُمْ أَبْنَاءُ عَشْرِ سِنِينَ، وَفَرِّقُوا بَيْنَهُمْ فِي الْمَضَاجِعِ‘‘ (توحید خالص ڈاٹ کام)
[#SalafiUrduDawah Article] How to Deal with ill-treating #father? - Shaykh Ubaid bin Abdullaah #Al_Jabiree
بدخلق #باپ سے کیسے معاملہ کیا جائے؟
فضیلۃ الشیخ عبید بن عبداللہ #الجابری حفظہ اللہ
(سابق مدرس جامعہ اسلامیہ، مدینہ نبویہ)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: ویب سائٹ میراث الانبیاء
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2013/05/badkhulq_baap_say_muamla.pdf
﷽
اس سائلہ بہن کا سوال طویل ہے مگرخلاصہ یہ ہے کہ:
ان کی والدہ فوت ہوچکی ہیں۔ یہ اور ان کی دیگر بہنیں اپنے باپ اور اس کی بیوی کے ساتھ ایک گھر میں رہتے ہیں۔ ان کے والد کے عادات واطوار عجیب وغریب ہیں اور وہ ان پر باکثرت بددعاء بھی کرتا رہتا ہے۔ دعاء کرتا ہے کہ ان کی کبھی شادیاں ہی نہ ہوں۔ اور ان کی جانب سے کی گئی حسن سلوکی تک کو قبول نہیں کرتا۔ وہ کہتی ہیں کہ ہماری زندگی اجیرن ہوگئی ہے پس ایسے والد کا کیا حل ہے؟ کیونکہ وہ ان کی جانب سے حسن سلوکی تک کرنے سے منع کردیتا ہے اور کوئی تحفہ تک ان سے قبول نہیں کرتا۔
جواب: اگر آپ اس بات کی استطاعت رکھتی ہیں کہ انہيں خفیہ طور پر نرمی سے نصیحت کریں جو صرف آپ کے اور ان کے درمیان ہو ان دلائل کے ساتھ جو آپ کو یاد ہوں اور ظلم سے ڈرائیں تو ایسا کرگزریں۔ اور اگر اس کی استطاعت نہیں رکھتیں تو آپ اس کی مکلف نہیں ہیں۔ پھر اپنی بہنوں کی طرف بھی ذرا نظر کریں کیا ان کا رویہ تو والد کے ظلم کی وجہ نہیں بن رہا اگر ایسا ہے تو ان سب کو اللہ تعالی کے حضور توبہ کرنی چاہیے اور والد کو بھی ان کی توبہ قبول کرلینی چاہیے۔
لیکن اگر وہ محض ظلم وعدوان کے طور پر ایسا کرتا ہے تو وہ اس کے اور اس کے رب کے مابین ہے۔ جسے مظلوم کی بددعاء اور آہ لگ سکتی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
’’وَاتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ فَإِنَّهُ لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ اللَّهِ حِجَابٌ‘‘([1])
(مظلوم کی بددعاء سے بچنا کیونکہ اس کے اور اللہ تعالی کے درمیان کوئی حجاب نہیں ہوتا)۔
یہ حکم عام ہےکہ:”مظلوم کی بددعاء سے بچو“۔ چاہے والد ہو یا اولاد۔ کیونکہ والد تک کہ لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنی اولاد پر ظلم کرے۔ ظلم حرام ہے جیسا کہ حدیث قدسی میں ہے:
’’يَا عِبَادِي: إِنِّي حَرَّمْتُ الظُّلْمَ عَلَى نَفْسِي وَجَعَلْتُهُ بَيْنَكُمْ مُحَرَّمًا، فَلَا تَظَالَمُوا‘‘([2])
(اے میرے بندو! میں نے ظلم کو اپنے نفس پر حرام کردیاہے اور تمہارے مابین بھی اسے حرام قرار دیا ہے پس آپس میں ظلم نہ کرو)۔
اور فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے:
’’اتَّقُوا الظُّلْمَ، فَإِنَّ الظُّلْمَ ظُلُمَاتٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ‘‘([3])
(ظلم سے بچو کیونکہ ظلم بروز قیامت اندھیریوں کا باعث ہوگا)۔
[1] صحیح بخاری 1496۔
[2] صحیح مسلم 2580۔
[3] صحیح مسلم 2581۔
بدخلق #باپ سے کیسے معاملہ کیا جائے؟
فضیلۃ الشیخ عبید بن عبداللہ #الجابری حفظہ اللہ
(سابق مدرس جامعہ اسلامیہ، مدینہ نبویہ)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: ویب سائٹ میراث الانبیاء
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2013/05/badkhulq_baap_say_muamla.pdf
﷽
اس سائلہ بہن کا سوال طویل ہے مگرخلاصہ یہ ہے کہ:
ان کی والدہ فوت ہوچکی ہیں۔ یہ اور ان کی دیگر بہنیں اپنے باپ اور اس کی بیوی کے ساتھ ایک گھر میں رہتے ہیں۔ ان کے والد کے عادات واطوار عجیب وغریب ہیں اور وہ ان پر باکثرت بددعاء بھی کرتا رہتا ہے۔ دعاء کرتا ہے کہ ان کی کبھی شادیاں ہی نہ ہوں۔ اور ان کی جانب سے کی گئی حسن سلوکی تک کو قبول نہیں کرتا۔ وہ کہتی ہیں کہ ہماری زندگی اجیرن ہوگئی ہے پس ایسے والد کا کیا حل ہے؟ کیونکہ وہ ان کی جانب سے حسن سلوکی تک کرنے سے منع کردیتا ہے اور کوئی تحفہ تک ان سے قبول نہیں کرتا۔
جواب: اگر آپ اس بات کی استطاعت رکھتی ہیں کہ انہيں خفیہ طور پر نرمی سے نصیحت کریں جو صرف آپ کے اور ان کے درمیان ہو ان دلائل کے ساتھ جو آپ کو یاد ہوں اور ظلم سے ڈرائیں تو ایسا کرگزریں۔ اور اگر اس کی استطاعت نہیں رکھتیں تو آپ اس کی مکلف نہیں ہیں۔ پھر اپنی بہنوں کی طرف بھی ذرا نظر کریں کیا ان کا رویہ تو والد کے ظلم کی وجہ نہیں بن رہا اگر ایسا ہے تو ان سب کو اللہ تعالی کے حضور توبہ کرنی چاہیے اور والد کو بھی ان کی توبہ قبول کرلینی چاہیے۔
لیکن اگر وہ محض ظلم وعدوان کے طور پر ایسا کرتا ہے تو وہ اس کے اور اس کے رب کے مابین ہے۔ جسے مظلوم کی بددعاء اور آہ لگ سکتی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
’’وَاتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ فَإِنَّهُ لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ اللَّهِ حِجَابٌ‘‘([1])
(مظلوم کی بددعاء سے بچنا کیونکہ اس کے اور اللہ تعالی کے درمیان کوئی حجاب نہیں ہوتا)۔
یہ حکم عام ہےکہ:”مظلوم کی بددعاء سے بچو“۔ چاہے والد ہو یا اولاد۔ کیونکہ والد تک کہ لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنی اولاد پر ظلم کرے۔ ظلم حرام ہے جیسا کہ حدیث قدسی میں ہے:
’’يَا عِبَادِي: إِنِّي حَرَّمْتُ الظُّلْمَ عَلَى نَفْسِي وَجَعَلْتُهُ بَيْنَكُمْ مُحَرَّمًا، فَلَا تَظَالَمُوا‘‘([2])
(اے میرے بندو! میں نے ظلم کو اپنے نفس پر حرام کردیاہے اور تمہارے مابین بھی اسے حرام قرار دیا ہے پس آپس میں ظلم نہ کرو)۔
اور فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے:
’’اتَّقُوا الظُّلْمَ، فَإِنَّ الظُّلْمَ ظُلُمَاتٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ‘‘([3])
(ظلم سے بچو کیونکہ ظلم بروز قیامت اندھیریوں کا باعث ہوگا)۔
[1] صحیح بخاری 1496۔
[2] صحیح مسلم 2580۔
[3] صحیح مسلم 2581۔
#SalafiUrduDawah
اپنی #بدعت چھپانے والا اپنی صحبت نہيں چھپا سکتا - شیخ #ربیع #المدخلی
apni #bidat chupanay wala apni suhbat nahi chupa sakta - shaykh #rabee #al_madkhalee
اپنی #بدعت چھپانے والا اپنی صحبت نہيں چھپا سکتا - شیخ #ربیع #المدخلی
apni #bidat chupanay wala apni suhbat nahi chupa sakta - shaykh #rabee #al_madkhalee