Maktabah Salafiyyah Islamabad
2.29K subscribers
2.49K photos
52 videos
211 files
4.94K links
Updates of our website www.maktabahsalafiyyah.org
Download Telegram
[Urdu Article] Believe in the scale (Meezan) on the Day of Resurrection – Shaykh Rabee bin Hadee Al-Madkhalee
بروز قیامت قائم ہونے والے میزان پر ایمان لانا
فضیلۃ الشیخ ربیع بن ہادی المدخلی حفظہ اللہ
(سابق صدر شعبۂ سنت، مدینہ یونیورسٹی)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: شرح اصول السنۃ۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
بسم اللہ الرحمن الرحیم
امام احمدبن حنبل رحمہ اللہ "اصول السںۃ" میں فرماتے ہیں:
’’ہم یوم قیامت کے(قائم ہونے والے) میزان پر ایمان لاتے ہیں، جیسا کہ (حدیث میں) آیا ہے:
’’يوزن العبد يوم القيامة فلا يزن جناح بعوضة‘‘([1])
(ایک بندہ بروز قیامت تولا جائے گا تو اس کا وزن ایک مچھر کے پر کے برابر بھی نہ ہوگا)۔
اور بندوں کے اعمال بھی تولے جائیں گے جیسا کہ اثر میں آیا ہے، ہم اس پر ایمان لاتے ہیں اور اس کی تصدیق کرتے ہیں، اور ان سے اعراض برتتے ہیں جو اس کا انکار کرے، اور اس سے اس پر مجادلہ بھی نہیں کرتے‘‘۔
اس پر شیخ ربیع المدخلی حفطہ اللہ کی شرح جاننے کے لیے مکمل مقالہ پڑھیں۔
[1] البخاري: كتاب التفسير, باب (أُولَئِكَ الَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ) [الكهف: 105]، حدیث رقم (4729)۔ مسلم: کتاب صفة القيامة والجنة والنار، حدیث رقم (2785) بخاری کے الفاظ ہیں: ’’إِنَّهُ لَيَأْتِي الرَّجُلُ الْعَظِيمُ السَّمِينُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَا يَزِنُ عِنْدَ اللَّهِ جَنَاحَ بَعُوضَةٍ، وَقَالَ: اقْرَءُوا﴿ فَلا نُقِيمُ لَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَزْنًا﴾‘‘ (بروز قیامت ایک بہت ہی بڑا موٹا تازہ شخص آئے گا مگر اللہ تعالی کے نزدیک اس کا ایک مچھر کے پر کے برابر بھی وزن نہ ہوگا، پھر فرمایا یہ آیت پڑھو: ان کے لیے ہم بروز قیامت وزن ہی قائم نہيں کریں گے)۔
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/01/meezan_par_emaan_lana.pdf
[Urdu Article] Taking evidence from an incident of Mu'awiyyah (radiAllaho anhu) to justify criticizing the rulers in public in the name of accountability – Various 'Ulamaa
حکام پر احتساب کے نام پر علانیہ تنقید کرنے کے تعلق سے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے ایک واقعے سے استدلال کرنا – مختلف علماء کرام

جیسا کہ ہم پہلے بھی اپنے مضمون ’’کیا حکمرانوں پر خروج صرف تلوار کے ذریعے ہوتا ہے؟‘‘ میں سنت اورمنہج سلف سے یہ ثابت کرچکے ہيں کہ خروج تلوار کے ساتھ ساتھ زبان سے بھی ہوتا ہے، بلکہ بسا اوقات یہ زیادہ شدید ہوتا ہے اور یہی تو بنیاد ہوتا ہے بعد ازیں تلوار کے ذریعے خروج کی۔ اور خروج کرنے والے خوارج کی باقاعدہ سلف نے ایک قسم قعدی خوارج ذکر کیے ہيں جن کا کام ہی زبان سے اکسانا ہوتا ہے جبکہ تلوار سے وہ خروج نہيں کرتے۔ اور انہيں سلف صالحین نے بدترین خوارج میں سے گنا ہے۔ بلکہ ابن سباء یہودی کا یہ منہج تھا جو روافض وخوارج ومعتزلہ اپناتے ہيں اور آج بعض سنت وحدیث وسلف کی طرف منسوب ہونے والے جاہل بھی جو درحقیقت اخوانی وقطبی ہیں اسی منہج پر گامزن ہیں اور عوام کو مغالطے دیے جاتے ہیں۔
تفصیل کے لیے مکمل مقالہ پڑھیں۔
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/01/hukkam_elania_tanqeed_muawiyyah_qissa.pdf
[Urdu Article] Speaking of Allaah to His servants on the day of resurrection – Shaykh Rabee bin Hadee Al-Madkhalee
اللہ تعالی کا بروز قیامت اپنے بندوں سے ہم کلام ہونا – شیخ ربیع بن ہادی المدخلی

امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرمایا:
’’اوربے شک اللہ تعالی یوم قیامت اپنے بندوں سے اس طرح ہم کلام ہوگا کہ ان کے اور اس کے درمیان کوئی ترجمان نہ ہوگا، اس پر ایمان لانا اور اس کی تصدیق کرنا‘‘۔
اس پر شیخ ربیع المدخلی حفطہ اللہ کی شرح جاننے کے لیے مکمل مقالہ پڑھیں۔
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/01/Allaah_bando_say_kalaam_qiyamat.pdf
[Urdu Article] Believing in the pond or cistern of Al-Kawthar and its features – Shaykh Rabee bin Hadee Al-Madkhalee
حوضِ کوثر پر ایمان لانا اور اس کی صفات – شیخ ربیع بن ہادی المدخلی

امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرمایا :
’’حوض پر ایمان لانا، اور یہ کہ بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یوم قیامت حوض ہوگا جس پر ان کی امت حاضر ہوگی، اس کا عرض اس کے طول کے مساوی ہے جو ایک مہینے کی مسافت ہے، اس کے پیالے آسمان کے ستاروں کی تعداد کی طرح ہیں۔ اس بارے میں خبر ایک سے زیادہ طریقوں سے صحیح طور پر ثابت ہیں‘‘۔
اس پر شیخ ربیع المدخلی حفظہ اللہ کی شرح جاننے کے لیے مکمل مقالہ پڑھیں۔
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/01/hoz_e_kawthar_par_emaan_us_ki_sifaat.pdf
[Urdu Article] To believe in the torment and blessing in the grave – Shaykh Rabee bin Hadee Al-Madkhalee
عذاب ِقبر پر ایمان لانا – شیخ ربیع بن ہادی المدخلی

امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ "اصول السنۃ" میں فرماتے ہیں:
’’عذاب قبر پر ایمان لانا۔اوراس امت کی آزمائش ان کی قبروں میں کی جاتی ہے، اور ان سے ایمان، اسلام اور ان کا رب کون ہے؟ اور ان کا نبی کون ہے؟ سوالات پوچھے جاتے ہیں، اور ان کے پاس منکر ونکیر آتے ہیں جس طرح اللہ تعالی چاہتے ہیں، اور ارادہ فرماتے ہیں، اس پر ایمان لانا ہے اور اس کی تصدیق کرنا ہے‘‘۔
شیخ ربیع المدخلی حفظہ اللہ کی اس پر شرح جاننے کے لیے مکمل مقالہ پڑھیں۔
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/01/azaab_e_qabr_emaan_lana.pdf
[Urdu Article] Definition of Bida'ah, declaring someone an Innovator, dealing with them and the types of Bida'ah – Shaykh Saaleh bin Fawzaan Al-Fawzaan
بدعت کی تعریف، تبدیع کا حکم، اہل بدعت سے سلوک اور بدعت کی انواع – شیخ صالح بن فوزان الفوزان
بدعت کی تعریف وحکم
تبدیع (کسی کو بدعتی قرار دینا)
علماء کی قدرومنزلت کی معرفت
بدعت کی انواع
بدعت کا ضابطہ کیا ہے اور کسی شخص کو کب بدعتی کہاجائے گا
اہل بدعت جیسے روافض ہیں کے بارے میں ہمارا کیا مؤقف ہونا چاہیے
بدعت کو اچھی اور بری میں تقسیم کرنا
بدعات اور غلطیوں سے منع کرنے کے بارے میں سستی سے کام لینا
مستحسن چیزوں کو ایجاد کرنا
بدعت کو پانچ اقسام میں تقسیم کرنا
ایسی بدعات جو نسلوں سے رائج چلی آرہی ہیں پر تنبیہ کرنے کی صورت میں فتنے کا خطرہ
بدعتیوں کے تعلق سے سلف کا مؤقف
جو کوئی بدعت مکفرہ کا مرتکب ہو
جو کوئی اہل بدعت کی توقیر، احترام اور تعریف کرے
تفصیل جاننے کے لیے مکمل مقالہ پڑھیں۔
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2015/03/bidat_tareef_tabdee_sulook_bidati_aqsaam.pdf
[Urdu Article] Our prophet (salAllaaho alaihi wa sallam) is Khaleelullaah – Shaykh Muhammad bin Saaleh Al-Uthaimeen
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خلیل اللہ ہیں
فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ المتوفی سن 1421ھ
(سابق سنئیر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: القول المفيد على كتاب التوحيد
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/01/rasoolullaah_khaleelullaah_hain.pdf

بسم اللہ الرحمن الرحیم
شیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ ’’کتاب التوحید ‘‘ میں وارد صحیح مسلم کی اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں کہ سیدنا جندب بن عبداللہ البجلی رضی اللہ عنہ فرماتے ہيں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ان کی وفات سے پانچ راتیں قبل یہ فرماتے ہوئے سنا:
’’إِنِّي أَبْرَأُ إِلَى اللَّهِ، أَنْ يَكُونَ لِي مِنْكُمْ خَلِيلٌ، فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى، قَدِ اتَّخَذَنِي خَلِيلًا، كَمَا اتَّخَذَ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلًا، وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا مِنْ أُمَّتِي خَلِيلًا، لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ خَلِيلًا، أَلَا وَإِنَّ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، كَانُوا يَتَّخِذُونَ قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ وَصَالِحِيهِمْ مَسَاجِدَ، أَلَا فَلَا تَتَّخِذُوا الْقُبُورَ مَسَاجِدَ، إِنِّي أَنْهَاكُمْ عَنْ ذَلِكَ ‘‘([1])
(میں اللہ تعالی کے سامنے اس بات سے دستبردار ہوتا ہوں کہ تم میں سے کوئی میرا خلیل ہو، کیونکہ بلاشبہ خود اللہ تعالی نے یقیناً مجھے اپنا خلیل بنایا جیسے اس نے سیدنا ابراہیم علیہ الصلاۃ والسلام کو اپنا خلیل بنایا تھا۔ اور اگر میں اپنی امت میں سے کسی کو خلیل بناتا تو ضرور سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو اپنا خلیل بناتا۔ اور آگاہ رہو بلاشبہ جو تم سے پہلے گزر چکے ہيں وہ اپنے انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام اور صالحین کی قبروں کو مساجد بنالیتے تھے، خبردارپس تم قبروں کو مساجد نہ بنانا، بے شک میں تمہیں اس سے منع کرتا ہوں)۔
خلیل وہ ہوتا ہے جس کی محبت غایت درجے تک پہنچ جائے۔ کیونکہ اس کی محبت پورے تن بدن میں سرایت کرجاتی ہے۔ جیسا کہ شاعر اپنی محبوبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہتا ہے:
قد تخللت مسلك الروح مني … وبذا سمي الخليل خليلا
اور ’’الخُلَّة‘‘ محبت کی سب سے عظیم اور اعلیٰ قسم ہے۔اور جتنا ہمیں علم ہے اس کے مطابق اللہ تعالی نے یہ کسی کے لیے ثابت نہيں فرمائی سوائے اپنی مخلوقات میں سے صرف دو شخصیات کے لیے، اور وہ ہیں:
1- سیدنا ابراہیم علیہ الصلاۃ والسلام اپنے اس فرمان میں:
﴿وَاتَّخَذَ اللّٰهُ اِبْرٰهِيْمَ خَلِيْلًا﴾ (النساء: 125)
(اور اللہ تعالی نے ابراہیم کو اپنا خلیل بنالیا)۔
2- سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس فرمان سے ثابت ہے جو حدیث اوپر بیان ہوئی:
’’إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى، قَدِ اتَّخَذَنِي خَلِيلًا، كَمَا اتَّخَذَ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلًا‘‘
(بلاشبہ خود اللہ تعالی نے یقیناً مجھے اپنا خلیل بنایا جیسے اس نے سیدنا ابراہیم علیہ الصلاۃ والسلام کو اپنا خلیل بنایا تھا)۔
اس سے آپ پر وہ عظیم جہالت آشکارا ہوگی جو بعض عوام الناس کی زبان زد عام ہے کہ: سیدنا ابراہیم علیہ الصلاۃ والسلام تو خلیل اللہ ہیں جبکہ ہمارے نبی سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حبیب اللہ ہیں! (وہ اپنے گمان میں سمجھ رہے ہوتے ہیں ہم نے زیادہ بڑے درجے پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فائر کیا) حالانکہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حق میں تنقیص شان ہے۔کیونکہ اپنے اس قول کے ذریعے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا درجے سیدنا ابراہیم علیہ الصلاۃ والسلام سے نیچے کررہے ہوتے ہیں۔ اور اس لیے بھی کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو محض حبیب اللہ ثابت کررہے ہوتے ہیں حالانکہ اس صورت میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں اور دیگر نیک لوگوں میں کیا فرق رہا، کیونکہ بلاشبہ اللہ تعالی تو محسنین اور صابرین سے بھی محبت کرتا ہے (جیساکہ قرآن کریم میں ہے یعنی وہ بھی حبیب اللہ ہیں) اور ان کے علاوہ دیگر لوگ بھی جن کے فعل کے ساتھ اللہ تعالی نے اپنی محبت کو جوڑا ہے۔ چناچہ ایسے لوگوں کی رائے کے مطابق تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں اور دیگر لوگوں میں فرق ہی نہ ہوا۔ لیکن ہاں جو خلت کا درجہ ہے تو وہ اللہ تعالی نے سوائے سیدنا ابراہیم علیہ الصلاۃ والسلام کےاور کسی کے لیے ذکر نہيں فرمایا، اور ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں یہ خبر دی اپنے بارے میں کہ اللہ تعالی نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھی اپنا خلیل بنایا ہے جیسا کہ سیدنا ابراہیم علیہ الصلاۃ والسلام کو خلیل بنایا تھا۔
الغرض جو عوام الناس ہیں ان کا معاملہ بڑا مشکل ہے کہ وہ ہمیشہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اسی وصف سے یاد کرتے ہيں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حبیب اللہ ہیں، تو ہم ان سے کہتے ہیں: تم نے غلطی کی اور
اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں تنقیص کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو خلیل اللہ ہیں۔ چناچہ اگر تم انہیں صرف محبت کی صفت سے موصوف کرتے ہو (یعنی حبیب اللہ) تو محبت کے غایت درجے (یعنی خلیل اللہ ہونے) سے نیچے لے آتے ہو۔
[1] صحیح مسلم 534۔
[Urdu Article] To believe in the intercession on the day of resurrection – Shaykh Rabee bin Hadee Al-Madkhalee
بروز قیامت شفاعت پر ایمان لانا – شیخ ربیع بن ہادی المدخلی

امام احمدبن حنبل رحمہ اللہ "اصول السنۃ" میں فرماتے ہیں:
’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شفاعت پر ایمان لانا، اور اس قوم پر جو آتش جہنم سے جل جل کر کوئلہ ہوچکے ہوں گےپھر اس سے باہر نکلے گیں۔ پس انہیں ایک نہر کی جانب جانے کا حکم دیا جائے گا جو جنت کے دروازے پر ہے جیسا کہ اثر (حدیث) سے یہ ثابت ہے، جیسے اور جس طرح اللہ تعالی چاہے، ہمیں تو صرف ایمان لانا اور اس کی تصدیق کرنا ہے‘‘۔
اس پر شیخ ربیع المدخلی حفطہ اللہ کی شرح جاننے کے لیے مکمل مقالہ پڑھیں۔
http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/01/qiyamat_shafaat_emaan.pdf